Quran translation in urdu language translated by ahmed rida khan
Chapter 1 (Sura 1)
1اللہ کے نام سے شروع جو بہت مہربان رحمت والا
2سب خوبیاں اللہ کو جو مالک سارے جہان والوں کا،
3بہت مہربان رحمت والا،
4روز جزا کا مالک،
5ہم تجھی کو پوجیں اور تجھی سے مدد چاہیں،
6ہم کو سیدھا راستہ چلا،
7راستہ ان کا جن پر تو نے احسان کیا، نہ ان کا جن پر غضب ہوا اور نہ بہکے ہوؤں کا
Chapter 2 (Sura 2)
1الم (ف۲)
2وہ بلند رتبہ کتاب (قرآن) کوئی شک کی جگہ نہیں، (ف ۳) اس میں ہدایت ہے ڈر والوں کو (ف۴)
3وہ جو بے دیکھے ایمان لائیں (ف۵) اور نماز قائم رکھیں (ف۶) اور ہماری دی ہوئی روزی میں سے ہماری میں اٹھائیں- (ف۷)
4اور وہ کہ ایمان لائیں اس پر جو اے محبوب تمہاری طرف اترا اور جو تم سے پہلے اترا(ف۸) اور آخرت پر یقین رکھیں، (ف۹)
5وہی لوگ اپنے رب کی طرف سے ہدایت پر ہیں اور وہی مراد کو پہنچنے والے۔
6بیشک وہ جن کی قسمت میں کفر ہے (ف۱۰) ا نہیں برابر ہے، چاہے تم انہیں ڈراؤ، یا نہ ڈراؤ، وہ ایمان لانے کے نہیں۔
7اللہ نے ان کے دلوں پر اور کانوں پر مہر کردی اور ان کی آنکھوں پر گھٹاٹوپ ہے، (ف۱۱) اور ان کے لئے بڑا عذاب،
8اور کچھ لوگ کہتے ہیں (ف۱۲) کہ ہم اللہ اور پچھلے دن پر ایمان لائے اور وہ ایمان والے نہیں،
9فریب دیا چاہتے ہیں اللہ اور ایمان والوں کو (ف۱۳) اور حقیقت میں فریب نہیں دیتے مگر اپنی جانوں کو اور انہیں شعور نہیں۔
10ان کے دلوں میں بیماری ہے (ف۱۴) تو اللہ نے ان کی بیماری اور بڑھائی اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے، بدلا ان کے جھوٹ کا -(ف۱۵)
11اوران سے کہا جائے زمین میں فساد نہ کرو، (ف۱۶) تو کہتے ہیں ہم تو سنوارنے والے ہیں،
12سنتا ہے وہی فسادی ہیں مگر انہیں شعور نہیں،
13اور جب ان سے کہا جائے ایمان لاؤ جیسے اور لوگ ایمان لائے(ف۱۷) تو کہیں کیا ہم احمقوں کی طرح ایمان لے آئیں (ف۱۸) سنتا ہے وہی احمق ہیں مگر جانتے نہیں - (ف۱۹)
14اور جب ایمان والوں سے ملیں تو کہیں ہم ایمان لائے اور جب اپنے شیطانوں کے پاس اکیلے ہوں (ف۲۰) تو کہیں ہم تمہارے ساتھ ہیں، ہم تو یونہی ہنسی کرتے ہیں- (ف۲۱)
15اللہ ان سے استہزاء فرماتا ہے (ف۲۲) (جیسا کہ اس کی شان کے لائق ہے) اور انہیں ڈھیل دیتا ہے کہ اپنی سرکشی میں بھٹکتے رہیں۔
16یہ لوگ جنہوں نے ہدایت کے بدلے گمراہی خریدی (ف۲۳) تو ان کا سودا کچھ نفع نہ لایا اور وہ سودے کی راہ جانتے ہی نہ تھے -(ف۲۴)
17ان کی کہاوت اس طرح ہے جس نے آگ روشن کی۔ تو جب اس سے آس پاس سب جگمگا اٹھا اللہ ان کا نور لے گیا اور انہیں اندھیریوں میں چھوڑ دیا کہ کچھ نہیں سوجھتا -(ف۲۵)
18بہرے، گونگے، ندھے تو وہ پھر آ نے والے نہیں،
19یا جیسے آسمان سے اترتا پانی کہ ان میں اندھیریاں ہیں اور گرج اور چمک (ف ۲۶) اپنے کانوں میں انگلیاں ٹھونس رہے ہیں، کڑک کے سبب، موت کے ڈر سے (ف ۲۷) اور اللہ کافروں کو، گھیرے ہوئے ہے -(ف۲۸)
20بجلی یوں معلوم ہوتی ہے کہ ان کی نگاہیں اچک لے جائے گی (ف۲۹) جب کچھ چمک ہوئی اس میں چلنے لگے(ف ۳۰) اور جب اندھیرا ہوا کھڑے رہ گئے اور اللہ چاہتا تو ان کے کان اور آنکھیں لے جاتا (ف۳۱) بیشک اللہ سب کچھ کرسکتا ہے -(ف۳۲)
21اے لوگو! (ف۳۳) اپنے رب کو پوجو جس نے تمہیں اور تم سے اگلوں کو پیدا کیا، یہ امید کرتے ہوئے، کہ تمہیں پرہیزگاری ملے -(ف۳۴)
22جس نے تمہارے لئے زمین کو بچھونا اور آسمان کو عمارت بنایا اور آسمان سے پانی اتارا (ف۳۵) تو اس سے کچھ پھل نکالے تمہارے کھانے کو۔ تو اللہ کے لئے جان بوجھ کر برابر والے نہ ٹھہراؤ (ف۳۶)
23اور اگر تمہیں کچھ شک ہو اس میں جو ہم نے اپنے (اس خاص) بندے (ف۳۷) پر اتارا تو اس جیسی ایک سورت تو لے آؤ (ف ۳۸) اور اللہ کے سوا، اپنے سب حمایتیوں کو بلالو، اگر تم سچے ہو۔
24پھر اگر نہ لا سکو اور ہم فرمائے دیتے ہیں کہ ہر گز نہ لا سکو گے تو ڈرو اس آگ سے، جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہیں (ف ۳۹) تیار رکھی ہے کافروں کے لئے -(ف۴۰)
25اور خوشخبری دے، انہیں جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے، کہ ان کے لئے باغ ہیں، جن کے نیچے نہریں رواں (ف۴۱) جب انہیں ان باغوں سے کوئی پھل کھانے کو دیا جائے گا، (صورت دیکھ کر) کہیں گے، یہ تو وہی رزق ہے جو ہمیں پہلے ملا تھا (ف۴۲) اور وہ (صورت میں) ملتا جلتا انہیں دیا گیا اور ان کے لئے ان باغوں میں ستھری بیبیاں ہیں (ف۴۳) اور وہ ان میں ہمیشہ رہیں گے -(ف۴۴)
26بیشک اللہ اس سے حیا نہیں فرماتا کہ مثال سمجھانے کو کیسی ہی چیز کا ذکر فرمائے مچھر ہو یا اس سے بڑھ کر (ف۴۵) تو وہ جو ایمان لائے، وہ تو جانتے ہیں کہ یہ ان کے رب کی طرف سے حق ہے (ف۴۶) رہے کافر، وہ کہتے ہیں ایسی کہاوت میں اللہ کا کیا مقصُود ہے، اللہ بہتیروں کو اس سے گمراہ کرتا ہے (ف۴۷) اور بہتیروں کو ہدایت فرماتا ہے اور اس سے انہیں گمراہ کرتا ہے جو بے حکم ہیں-(ف ۴۸)
27وہ جو اللہ کے عہد کو توڑ دیتے ہیں (ف۴۹) پکا ہونے کے بعد، اور کاٹتے ہیں اس چیز کو جس کے جوڑنے کا خدا نے حکم دیا ہے اور زمین میں فساد پھیلاتے ہیں (ف۵۰) وہی نقصان میں ہیں۔
28بھلا تم کیونکر خدا کے منکر ہو گے، حالانکہ تم مردہ تھے اس نے تمہیں جِلایا پھر تمہیں مارے گا پھر تمہیں جِلائے گا پھر اسی کی طرف پلٹ کر جاؤ گے -(ف۵۰-الف)
29وہی ہے جس نے تمہارے لئے بنایا جو کچھ زمین میں ہے۔ (ف۵۱) پھر آسمان کی طرف استوا (قصد) فرمایا تو ٹھیک سات آسمان بنائے وہ سب کچھ جانتا ہے -(ف۵۲)
30اور یاد کرو جب تمہارے رب نے فرشتوں سے فرمایا، میں زمین میں اپنا نائب بنانے والا ہوں (ف۵۳) بولے کیا ایسے کو نائب کرے گا جو اس میں فساد پھیلائے گا اور خونریزیاں کرے گا (ف۵۴) اور ہم تجھے سراہتے ہوئے، تیری تسبیح کرتے اور تیری پاکی بولتے ہیں، فرمایا مجھے معلوم ہے جو تم نہیں جانتے-(ف۵۵)
31اور اللہ تعالیٰ نے آدم کو تمام (اشیاء کے) نام سکھائے (ف۵۶) پھر سب (اشیاء) کو ملائکہ پر پیش کرکے فرمایا سچے ہو تو ان کے نام تو بتاؤ (ف۵۷)
32بولے پاکی ہے تجھے ہمیں کچھ علم نہیں مگر جتنا تو نے ہمیں سکھایا بے شک تو ہی علم و حکمت والا ہے -(ف۵۸)
33فرمایا اے آدم بتادے انہیں سب (اشیاء کے) نام جب اس نے (یعنی آدم نے) انہیں سب کے نام بتادیئے (ف۵۹) فرمایا میں نہ کہتا تھا کہ میں جانتا ہوں آسمانوں اور زمین کی سب چھپی چیزیں اور میں جانتا ہوں جو کچھ تم ظاہر کرتے اور جو کچھ تم چھپاتے ہو -(ف۶۰)
34اور (یاد کرو) جب ہم نے فرشتوں کو حکم دیا کہ آدم کو سجدہ کو تو سب نے سجدہ کیا سوائے ابلیس کے کہ منکر ہوا اور غرور کیا اور کافر ہوگیا- (ف۶۱)
35اور ہم نے فرمایا اے آدم تو اور تیری بیوی جنت میں رہو اور کھاؤ اس میں سے بے روک ٹوک جہاں تمہارا جی چاہے مگر اس پیڑ کے پاس نہ جانا (ف۶۲) کہ حد سے بڑھنے والوں میں ہوجاؤ گے- (ف۶۳)
36تو شیطان نے اس سے (یعنی جنت سے) انہیں لغزش دی اور جہاں رہتے تھے وہاں سے انہیں الگ کردیا (ف۶۴) اور ہم نے فرمایا نیچے اترو (ف۶۵) آپس میں ایک تمہارا دوسرے کا دشمن اور تمہیں ایک وقت تک زمین میں ٹھہرنا اور برتنا ہے -(ف۶۶)
37پھر سیکھ لیے آدم نے اپنے رب سے کچھ کلمے تو اللہ نے اس کی توبہ قبول کی (ف۶۷) بیشک وہی ہے بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان۔
38ہم نے فرمایا تم سب جنت سے اتر جاؤ پھر اگر تمہارے پاس میری طرف سے کوئی ہدایت آئے تو جو میری ہدایت کا پیرو ہوا اسے نہ کوئی اندیشہ نہ کچھ غم -(ف۶۸)
39اور وہ جو کفر کریں گے اور میری آیتیں جھٹلائیں گے وہ دوزخ والے ہیں، ان کو ہمیشہ اس میں رہنا -
40اے یعقوب کی اولاد (ف۶۹) یاد کرو میرا وہ احسان جو میں نے تم پر کیا (ف۷۰) اور میرا عہد پورا کرو میں تمہارا عہد پورا کروں گا (ف۷۱) اور خاص میرا ہی ڈر رکھو -(ف۷۲)
41اور ایمان لاؤ اس پر جو میں نے اتارا اس کی تصدیق کرتا ہوا جو تمہارے ساتھ ہے اور سب سے پہلے اس کے منکر نہ بنو (ف۷۳) اور میری آیتوں کے بدلے تھوڑے دام نہ لو (ف۷۴) اور مجھی سے ڈرو -
42اور حق سے باطل کو نہ ملاؤ اور دیدہ و دانستہ حق نہ چھپاؤ -
43اور نماز قائم رکھو اور زکوٰة دو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو- (ف۷۵)
44کیا لوگوں کو بھلائی کا حکم دیتے ہو اور اپنی جانوں کو بھولتے ہو حالانکہ تم کتاب پڑھتے ہو تو کیا تمہیں عقل نہیں -(ف۷۶)
45اور صبر اور نماز سے مدد چاہو اور بیشک نماز ضرور بھاری ہے مگر ان پر (نہیں) جو دل سے میری طرف جھکتے ہیں -(ف۷۷)
46جنہیں یقین ہے کہ انہیں اپنے رب سے ملنا ہے اور اسی کی طرف پھرنا- (ف۷۸)
47اے اولاد یعقوب یاد کرو میرا وہ احسان جو میں نے تم پر کیا اور یہ کہ اس سارے زمانہ پر تمہیں بڑائی دی-(ف۷۹)
48اور ڈرو اس دن سے جس دن کوئی جان دوسرے کا بدلہ نہ ہوسکے گی (ف۸۰) اور نہ (کافر کے لئے) کوئی سفارش مانی جائے اور نہ کچھ لے کر (اس کی) جان چھوڑی جائے اور نہ ان کی مدد ہو- (ف۸۱)
49اور (یاد کرو) جب ہم نے تم کو فرعون والوں سے نجات بخشی (ف۸۲) کہ وہ تم پر برا عذاب کرتے تھے (ف۸۳) تمہارے بیٹوں کو ذبح کرتے اور تمہاری بیٹیوں کو زندہ رکھتے (ف۸۴) اور اس میں تمہارے رب کی طرف سے بڑی بلا تھی (یا بڑا انعام) (ف۸۵)
50اور جب ہم نے تمہارے لئے دریا پھاڑ دیا تو تمہیں بچالیا اور فرعون والوں کو تمہاری آنکھوں کے سامنے ڈبو دیا -(ف۸۶)
51اور جب ہم نے موسیٰ سے چالیس رات کا وعدہ فرمایا پھر اس کے پیچھے تم نے بچھڑے کی پوجا شروع کردی اور تم ظالم تھے -(ف۸۷)
52پھر اس کے بعد ہم نے تمہیں معافی دی (ف۸۸) کہ کہیں تم احسان مانو -(ف۸۹)
53اور جب ہم نے موسیٰ کو کتاب عطا کی اور حق و باطل میں تمیز کردینا کہ کہیں تم راہ آؤ -
54اور جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا اے میری قوم تم نے بچھڑا بناکر اپنی جانوں پر ظلم کیا تو اپنے پیدا کرنے والے کی طرف رجوع لاؤ تو آپس میں ایک دوسرے کو قتل کردو (ف۹۰) یہ تمہارے پیدا کرنے والے کے نزدیک تمہارے لیے بہتر ہے تو اس نے تمہاری توبہ قبول کی بیشک وہی ہے بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان -(ف ۹۱)
55اور جب تم نے کہا اے موسیٰ ہم ہرگز تمہارا یقین نہ لائیں گے جب تک اعلانیہ خدا کو نہ دیکھ لیں تو تمہیں کڑک نے آلیا اور تم دیکھ رہے تھے ۔
56پھر مرے پیچھے ہم نے تمہیں زندہ کیا کہ کہیں تم احسان مانو-
57اور ہم نے ابر کو تمہارا سائبان کیا (ف۹۲) اور تم پر من اور سلویٰ اتارا کھاؤ ہماری دی ہوئی ستھری چیزیں (ف۹۳) اور انہوں نے کچھ ہمارا نہ بگاڑا ہاں اپنی ہی جانوں کو بگاڑ کرتے تھے-(ف۹۴) اور جب ہم نے فرمایا اس بستی میں جاؤ -
58پھر اس میں جہاں چاہو بے روک ٹوک کھاؤ اور دروازہ میں سجدہ کرتے داخل ہو (ف۹۵) اور کہو ہمارے گناہ معاف ہوں ہم تمہاری خطائیں بخش دیں گے اور قریب ہے کہ نیکی والوں کو اور زیادہ دیں- (ف۹۶)
59تو ظالموں نے اور بات بدل دی جو فرمائی گئی تھی اس کے سوا (ف۹۷) تو ہم نے آسمان سے ان پر عذاب اتارا (ف۹۸) بدلہ ان کی بے حکمی کا۔
60اور جب موسیٰ نے اپنی قوم کے لئے پانی مانگا تو ہم نے فرمایا اس پتھر پر اپنا عصا مارو فوراً اس میں سے بارہ چشمے بہ نکلے (ف۹۹) ہر گروہ نے اپنا گھاٹ پہچان لیا کھاؤ اور پیؤ خدا کا دیا (ف۱۰۰) اور زمین میں فساد اٹھاتے نہ پھرو(ف۱۰۱)
61اور جب تم نے کہا اے موسیٰ (ف۱۰۲) ہم سے تو ایک کھانے پر (ف۱۰۳) ہرگز صبر نہ ہوگا تو آپ اپنے رب سے دعا کیجئے کہ زمین کی اگائی ہوئی چیزیں ہمارے لئے نکالے کچھ ساگ اور ککڑی اور گیہوں اور مسور اور پیاز فرمایا کیا ادنیٰ چیز کو بہتر کے بدلے مانگتے ہو (ف۱۰۴) اچھا مصر (ف۱۰۵) یا کسی شہر میں اترو وہاں تمہیں ملے گا جو تم نے مانگا (ف۱۰۶) اور ان پر مقرر کردی گئی خواری اور ناداری (ف۱۰۷) اور خدا کے غضب میں لوٹے (ف۱۰۸) یہ بدلہ تھا اس کا کہ وہ اللہ کی آیتوں کا انکار کرتے اور انبیاء کو ناحق شہید کرتے (ف۱۰۹) یہ بدلہ تھا ان کی نافرمانیوں اور حد سے بڑھنے کا-
62بیشک ایمان والے نیز یہودیوں اور نصرانیوں اور ستارہ پرستوں میں سے وہ کہ سچے دل سے اللہ اور پچھلے دن پر ایمان لائیں اور نیک کام کریں ان کا ثواب ان کے رب کے پاس ہے اور نہ انہیں کچھ اندیشہ ہو اور نہ کچھ غم(ف۱۱۰)
63اور جب ہم نے تم سے عہد لیا (ف۱۱۱) اور تم پر طور کو اونچا کیا (ف۱۱۲) لو جو کچھ ہم تم کو دیتے ہیں زور سے (ف۱۱۳) اور اس کے مضمون یاد کرو اس امید پر کہ تمہیں پرہیزگاری ملے-
64پھر اس کے بعد تم پھر گئے تو اگر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت تم پر نہ ہوتی تو تم ٹوٹے والوں میں ہو جاتے -(ف۱۱۴)
65اور بیشک ضرور تمہیں معلوم ہے تم میں کے وہ جنہوں نے ہفتہ میں سرکشی کی (ف۱۱۵) تو ہم نے ان سے فرمایا کہ ہوجاؤ بندر دھتکارے ہوئے -
66تو ہم نے (اس بستی کا) یہ واقعہ اس کے آگے اور پیچھے والوں کے لیے عبرت کردیا اور پرہیزگاروں کے لیے نصیحت-
67اور جب موسیٰ نے اپنی قوم سے فرمایا خدا تمہیں حکم دیتا ہے کہ ایک گائے ذبح کرو (ف۱۱۶) بولے کہ آپ ہمیں مسخرہ بناتے ہیں (ف۱۱۷) فرمایا خدا کی پناہ کہ میں جاہلوں سے ہوں-(ف۱۱۸)
68بولے اپنے رب سے دعا کیجئے کہ وہ ہمیں بتادے گائے کیسی کہا وہ فرماتا ہے کہ وہ ایک گائے ہے نہ بوڑھی اور نہ اَدسر بلکہ ان دونوں کے بیچ میں تو کرو جس کا تمہیں حکم ہوتا ہے،
69بولے اپنے رب سے دعا کیجئے ہمیں بتادے اس کا رنگ کیا ہے کہا وہ فرماتا ہے وہ ایک پیلی گائے ہے جس کی رنگت ڈہڈہاتی دیکھنے والوں کو خوشی دیتی،
70بولے اپنے رب سے دعا کیجئے کہ ہمارے لیے صاف بیان کردے وہ گائے کیسی ہے بیشک گائیوں میں ہم کو شبہ پڑگیا اور اللہ چاہے تو ہم راہ پا جائیں گے -(ف۱۱۹)
71کہا وہ فرماتا ہے کہ وہ ایک گائے ہے جس سے خدمت نہیں لی جاتی کہ زمین جوتے اور نہ کھیتی کو پانی دے بے عیب ہے جس میں کوئی داغ نہیں بولے اب آپ ٹھیک بات لائے (ف ۱۲۰) تو اسے ذبح کیا اور (ذبح) کرتے معلوم نہ ہوتے تھے(ف۱۲۱)
72اور جب تم نے ایک خون کیا تو ایک دوسرے پر اس کی تہمت ڈالنے لگے اور اللہ کو ظاہر کرنا تھا جو تم چھپاتے تھے،
73تو ہم نے فرمایا اس مقتول کو اس گائے کا ایک ٹکڑا مارو (ف۱۲۲) اللہ یونہی مرُدے جلائے گا۔ اور تمہیں اپنی نشانیاں دکھاتا ہے کہ کہیں تمہیں عقل ہو(ف۱۲۳)
74پھر اس کے بعد تمہارے دل سخت ہوگئے (ف۱۲۴) تو وہ پتھروں کی مثل ہیں بلکہ ان سے بھی زیادہ کرّے اور پتھروں میں تو کچھ وہ ہیں جن سے ندیاں بہہ نکلتی ہیں اور کچھ وہ ہیں جو پھٹ جاتے ہیں تو ان سے پانی نکلتا ہے اور کچھ وہ ہیں جو اللہ کے ڈر سے گر پڑتے ہیں (ف۱۲۵) اور اللہ تمہارے کوتکوں سے بے خبر نہیں،
75تو اے مسلمانو! کیا تمہیں یہ طمع ہے کہ یہ (یہودی) تمہارا یقین لائیں گے اور ان میں کا تو ایک گروہ وه تھا کہ اللہ کا کلام سنتے پھر سمجھنے کے بعد اسے دانستہ بدل دیتے، ف۱۲۶)
76اور جب مسلمانوں سے ملیں تو کہیں ہم ایمان لائے (ف۱۲۷) اور جب آپس میں اکیلے ہوں تو کہیں وہ علم جو اللہ نے تم پر کھولا مسلمانوں سے بیان کیے دیتے ہو کہ اس سے تمہارے رب کے یہاں تمہیں پر حجت لائیں کیا تمہیں عقل نہیں -
77کیا تم نہیں جانتے کہ اللہ جانتا ہے جو کچھ وہ چھپاتے ہیں اور جو کچھ ظاہر کرتے ہیں-
78اور ان میں کچھ اَن پڑھ ہیں کہ جو کتاب (ف۱۲۸) کو نہیں جانتے مگر زبانی پڑھ لینا (ف۱۲۹) یا کچھ اپنی من گھڑت اور وہ نرے گمان میں ہیں -
79تو خرابی ہے ان کے لئے جو کتاب اپنے ہاتھ سے لکھیں پھر کہہ دیں یہ خدا کے پاس سے ہے کہ اس کے عوض تھوڑے دام حاصل کریں (ف۱۳۰) تو خرابی ہے ان کے لئے ان کے ہاتھوں کے لکھے سے اور خرابی ان کے لئے اس کمائی سے-
80اور بولے ہمیں تو آگ نہ چھوئے گی مگر گنتی کے دن (ف۱۳۱) تم فرمادو کیا خدا سے تم نے کوئی عہد لے رکھا ہے جب تو اللہ ہرگز اپنا عہد خلاف نہ کرے گا (ف۱۳۲) یا خدا پر وہ بات کہتے ہو جس کا تمہیں علم نہیں -
81ہاں کیوں نہیں جو گناہ کمائے اور اس کی خطا اسے گھیر لے (ف۱۳۳) وہ دوزخ والوں میں ہے انہیں ہمیشہ اس میں رہنا -
82اور جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے وہ جنت والے ہیں انہیں ہمیشہ اس میں رہنا -
83اور جب ہم نے بنی اسرائیل سے عہد لیا کہ اللہ کے سوا کسی کو نہ پوجو اور ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرو، (ف۱۳۴) اور رشتہ داروں اور یتیموں اور مسکینوں سے اور لوگوں سے اچھی بات کہو (ف۱۳۵) اور نماز قائم رکھو اور زکوٰة دو پھر تم پھِر گئے (ف۱۳۶) مگر تم میں کے تھوڑے (ف۱۳۷) اور تم رد گردان ہو-(ف۱۳۸)
84اور جب ہم نے تم سے عہد لیا کہ اپنوں کا خون نہ کرنا اور اپنوں کو اپنی بستیوں سے نہ نکالنا پھر تم نے اس کا اقرار کیا اور تم گواہ ہو-
85پھر یہ جو تم ہو اپنوں کو قتل کرنے لگے اور اپنے میں سے ایک گروہ کو ان کے وطن سے نکالتے ہو ان پر مدد دیتے ہو (ان کے مخالف کو) گناہ اور زیادتی میں اور اگر وہ قیدی ہو کر تمہارے پاس آئیں تو بدلا دے کر چھڑا لیتے ہو اور ان کا نکالنا تم پر حرام ہے (ف۱۳۹) تو کیا خدا کے کچھ حکموں پر ایمان لاتے ہو اور کچھ سے انکار کرتے ہو تو جو تم میں ایسا کرے اس کا بدلہ کیا ہے مگر یہ کہ دنیا میں رسوا ہو (ف۱۴۰) اور قیامت میں سخت تر عذاب کی طرف پھیرے جائیں گے اور اللہ تمہارے کوتکوں سے بے خبر نہیں -(ف۱۴۱)
86یہ ہیں وہ لوگ جنہوں نے آخرت کے بدلے دنیا کی زندگی مول لی تو نہ ان پر سے عذاب ہلکا ہو اور نہ ان کی مدد کی جائے -
87اور بے شک ہم نے موسیٰ کو کتاب عطا کی (ف۱۴۶) اور اس کے بعد پے در پے رسول بھیجے (ف ۱۴۳) اور ہم نے عیسیٰ بن مریم کو کھیلی نشانیاں عطا فرمائیں (ف۱۴۴) اور پاک روح سے (ف۱۴۵) اس کی مدد کی (ف۱۴۶) تو کیا جب تمہارے پاس کوئی رسول وہ لے کر آئے جو تمہارے نفس کی خواہش نہیں تکبر کرتے ہو تو ان (انبیاء) میں ایک گروہ کو تم جھٹلاتے ہو اور ایک گروہ کو شہید کرتے ہو -(ف۱۴۷)
88اور یہودی بولے ہمارے دلوں پر پردے پڑے ہیں (ف۱۴۸) بلکہ اللہ نے ان پر لعنت کی ان کے کفر کے سبب تو ان میں تھوڑے ایمان لاتے ہیں- (ف۱۴۹)
89اور جب ان کے پاس اللہ کی وہ کتاب (قرآن) آئی جو ان کے ساتھ والی کتاب (توریت) کی تصدیق فرماتی ہے (ف۱۵۰) اور اس سے پہلے وہ اسی نبی کے وسیلہ سے کافروں پر فتح مانگتے تھے (ف۱۵۱) تو جب تشریف لایا انکے پاس وہ جانا پہچانا اس سے منکر ہو بیٹھے (ف۱۵۲) تو اللہ کی لعنت منکروں پر -
90کس برے مولوں انہوں نے اپنی جانوں کو خریدا کہ اللہ کے اتارے سے منکر ہوں (ف۱۵۳) اس کی جلن سے کہ اللہ اپنے فضل سے اپنے جس بندے پر چاہے وحی اتارلے (ف۱۵۴) تو غضب پر غضب کے سزاوار ہوئے (ف۱۵۵) اور کافروں کے لیے ذلت کا عذاب ہے -(ف۱۵۶)
91اور جب ان سے کہا جائے کہ اللہ کے اتارے پر ایمان لاؤ (ف۱۵۷) تو کہتے ہیں وہ جو ہم پر اترا اس پر ایمان لاتے ہیں (ف۱۵۸) اور باقی سے منکر ہوتے ہیں حالانکہ وہ حق ہے ان کے پاس والے کی تصدیق فرماتا ہوا (ف۱۵۹) تم فرماؤ کہ پھر اگلے انبیاء کو کیوں شہید کیا اگر تمہیں اپنی کتاب پر ایمان تھا -(ف۱۶۰)
92اور بیشک تمہارے پاس موسیٰ کھلی نشانیاں لے کر تشریف لایا پھر تم نے اس کے بعد (ف۱۶۱) بچھڑے کو معبود بنالیا اور تم ظالم تھے-(ف۱۶۲)
93اور (یاد کرو) جب ہم نے تم سے پیمان لیا (ف۱۶۳) او ر کوہ ِ طور کو تمہارے سروں پر بلند کیا، لو جو ہم تمہیں دیتے ہیں زور سے اور سنو بولے ہم نے سنا اور نہ مانا اور ان کے دلوں میں بچھڑا رچ رہا تھا ان کے کفر کے سبب تم فرمادو کیا برا حکم دیتا ہے تم کو تمہارا ایمان اگر ایمان رکھتے ہو-(ف۱۶۴)
94تم فرماؤ اگر پچھلا گھر اللہ کے نزدیک خالص تمہارے لئے ہو، نہ اوروں کے لئے تو بھلا موت کی آرزو تو کرو اگر سچے ہو-(ف۱۶۵)
95اور ہرگز کبھی اس کی آرزو نہ کریں گے (ف۱۶۶) ان بداعمالیوں کے سبب جو آگے کرچکے (ف۱۶۷) اور اللہ خوب جانتا ہے ظالموں کو-
96اور بیشک تم ضرور انہیں پاؤ گے کہ سب لوگوں سے زیادہ جینے کی ہوس رکھتے ہیں اور مشرکوں سے ایک کو تمنا ہے کہ کہیں ہزار برس جئے (ف۱۶۸) اور وہ اسے عذاب سے دور نہ کرے گا اتنی عمر دیا جانا اور اللہ ان کے کوتک دیکھ رہا ہے،
97تم فرمادو جو کوئی جبریل کا دشمن ہو (ف۱۶۹) تو اس (جبریل) نے تو تمہارے دل پر اللہ کے حکم سے یہ قرآن اتارا اگلی کتابوں کی تصدیق فرماتا اور ہدایت و بشارت مسلمانوں کو-(ف۱۷۰)
98جو کوئی دشمن ہو اللہ اور اس کے فرشتوں اور اس کے رسولوں اور جبریل اور میکائیل کا تو اللہ دشمن ہے کافروں کا (ف۱۷۱)
99اور بیشک ہم نے تمہاری طرف روشن آیتیں اتاریں (ف۱۷۶) اور ان کے منکر نہ ہوں گے مگر فاسق لوگ -
100اور کیا جب کبھی کوئی عہد کرتے ہیں ان میں کا ایک فریق اسے پھینک دیتا ہے بلکہ ان میں بہتیروں کو ایمان نہیں -(ف۱۷۳)
101اور جب ان کے پاس تشریف لایا اللہ کے یہاں سے ایک رسول (ف۱۷۴) ان کی کتابوں کی تصدیق فرماتا (ف۱۷۵) تو کتاب والوں سے ایک گروہ نے اللہ کی کتاب پیٹھ پیچھے پھینک دی (ف۱۷۶) گویا وہ کچھ علم ہی نہیں رکھتے -(ف۱۷۷)
102اور اس کے پیرو ہوئے جو شیطان پڑھا کرتے تھے سلطنت سلیمان کے زمانہ میں (ف۱۷۸) اور سلیمان نے کفر نہ کیا (ف۱۷۹) ہاں شیطان کافر ہوئے (ف۱۸۰) لوگوں کو جادو سکھاتے ہیں اور وہ (جادو) جو بابل میں دو فرشتوں ہاروت و ماروت پر اترا اور وہ دونوں کسی کو کچھ نہ سکھاتے جب تک یہ نہ کہہ لیتے کہ ہم تو نری آزمائش ہیں تو اپنا ایمان نہ کھو (ف۱۸۱) تو ان سے سیکھتے وہ جس سے جدائی ڈالیں مرد اور اس کی عورت میں اور اس سے ضرر نہیں پہنچا سکتے کسی کو مگر خدا کے حکم سے (ف۱۸۲) اور وہ سیکھتے ہیں جو انہیں نقصان دے گا نفع نہ دے گا اور بیشک ضرور انہیں معلوم ہے کہ جس نے یہ سودا لیا آخرت میں اس کا کچھ حصہ نہیں اور بیشک کیا بری چیز ہے وہ جس کے بدلے انہوں نے اپنی جانیں بیچیں کسی طرح انہیں علم ہوتا- (ف۱۸۳)
103اور اگر وہ ایمان لاتے (ف۱۸۴) اور پرہیزگاری کرتے تو اللہ کے یہاں کا ثواب بہت اچھا ہے کسی طرح انہیں علم ہوتا -
104اے ایمان والو! (ف۱۸۵) راعنا نہ کہو اور یوں عرض کرو کہ حضور ہم پر نظر رکھیں اور پہلے ہی سے بغور سنو (ف۱۸۶) اور کافروں کے لئے دردناک عذاب ہے- (ف۱۸۷)
105وہ جو کافر ہیں کتابی یا مشرک (ف۱۸۸) وہ نہیں چاہتے کہ تم پر کوئی بھلائی اترے تمہارے رب کے پاس سے (ف۱۸۹) اور اللہ اپنی رحمت سے خاص کرتا ہے جسے چاہے اور اللہ بڑے فضل والا ہے -
106جب کوئی آیت منسوخ فرمائیں یا بھلا دیں (ف۱۹۰) تو اس سے بہتر یا اس جیسی لے آئیں گے کیا تجھے خبر نہیں کہ اللہ سب کچھ کرسکتا ہے-
107کیا تجھے خبر نہیں کہ اللہ ہی کے لئے ہے آسمانوں اور زمین کی بادشاہی اور اللہ کے سوا تمہارا نہ کوئی حمایتی نہ مددگار،
108کیا یہ چاہتے ہو کہ اپنے رسول سے ویسا سوال کرو جو موسیٰ سے پہلے ہوا تھا (ف۱۹۱) اور جو ایمان کے بدلے کفر لے (ف۱۹۲) وہ ٹھیک راستہ بہک گیا -
109بہت کتابیوں نے چاہا (ف۱۹۳) کاش تمہیں ایمان کے بعد کفر کی طرف پھیردیں اپنے دلوں کی جلن سے (ف۱۹۴) بعد اس کے کہ حق ان پر خوب ظاہر ہوچکا ہے تو تم چھوڑو اور درگزر کرو یہاں تک کہ اللہ اپنا حکم لائے بیشک اللہ ہر چیز پر قادر ہے -
110اور نماز قائم رکھو اور زکوٰة دو (ف۱۹۵) اور اپنی جانوں کے لئے جو بھلائی آگے بھیجو گے اسے اللہ کے یہاں پاؤ گے بیشک اللہ تمہارے کام دیکھ رہا ہے-
111اور اہل کتاب بولے، ہرگز جنت میں نہ جائے گا مگر وہ جو یہودی یا نصرانی ہو (ف۱۹۶) یہ ان کی خیال بندیاں ہیں تم فرماؤ لا ؤ اپنی دلیل (ف۱۹۷) اگر سچے ہو-
112ہاں کیوں نہیں جس نے اپنا منہ جھکایا اللہ کے لئے اور وہ نیکو کار ہے (ف۱۹۸) تو اس کا نیگ اس کے رب کے پاس ہے اور انہیں کچھ اندیشہ ہو اور نہ کچھ غم-(ف۱۹۹)
113اور یہودی بولے نصرانی کچھ نہیں اور نصرانی بولے یہودی کچھ نہیں (ف۲۰۰) حالانکہ وہ کتاب پڑھتے ہیں، (ف۲۰۱) اسی طرح جاہلوں نے ان کی سی بات کہی (ف۲۰۲) تو اللہ قیامت کے دن ان میں فیصلہ کردے گا جس بات میں جھگڑ رہے ہیں-
114اور اس سے بڑھ کر ظالم کون (ف۲۰۳) جو اللہ کی مسجدوں کو روکے ان میں نامِ خدا لئے جانے سے (ف۲۰۴) اور ان کی ویرانی میں کوشش کرے (ف۲۰۵) ان کو نہ پہنچتا تھا کہ مسجدوں میں جائیں مگر ڈرتے ہوئے ان کے لئے دنیا میں رسوائی ہے (ف۲۰۶) اور ان کے لئے آخرت میں بڑا عذاب - (ف۲۰۷)
115اور پورب و پچھم سب اللہ ہی کا ہے تو تم جدھر منہ کرو ادھر وجہ اللہ (خدا کی رحمت تمہاری طرف متوجہ) ہے بیشک اللہ وسعت والا علم والا ہے،
116اور بولے خدا نے اپنے لیے اولاد رکھی پاکی ہے اسے (ف۲۰۸) بلکہ اسی کی مِلک ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے (ف۲۰۹) سب اس کے حضور گردن ڈالے ہیں،
117نیا پیدا کرنے والا آسمانوں اور زمین کا (ف۲۱۰) اور جب کسی بات کا حکم فرمائے تو اس سے یہی فرماتا ہے کہ ہو جا وہ فورا ً ہوجاتی ہے-(ف۲۱۱)
118اور جاہل بولے (ف۲۱۲) اللہ ہم سے کیوں نہیں کلام کرتا (ف۲۱۳) یا ہمیں کوئی نشانی ملے (ف۲۱۴) ان سے اگلوں نے بھی ایسی ہی کہی ان کی سی بات اِن کے اُن کے دل ایک سے ہیں (ف۲۱۵) بیشک ہم نے نشانیاں کھول دیں یقین والوں کے لئے -(ف۲۱۶)
119بیشک ہم نے تمہیں حق کے ساتھ بھیجا خوشخبری دیتا اور ڈر سناتا اور تم سے دوزخ والوں کا سوال نہ ہوگا -(ف۲۱۷)
120اور ہرگز تم سے یہود اور نصاری ٰ راضی نہ ہوں گے جب تک تم ان کے دین کی پیروی نہ کرو (ف۲۱۸) تم فرمادو اللہ ہی کی ہدایت ہدایت ہے (ف۲۱۹) اور (اے سننے والے کسے باشد) اگر تو ان کی خواہشوں کا پیرو ہوا بعد اس کے کہ تجھے علم آچکا تو اللہ سے تیرا کوئی بچانے والا نہ ہوگا او ر نہ مددگار (ف۲۲۰)
121جنہیں ہم نے کتاب دی ہے وہ جیسی چاہئے اس کی تلاوت کرتے ہیں وہی اس پر ایمان رکھتے ہیں اور جو اس کے منکر ہوں تو وہی زیاں کار ہیں -(ف۲۲۱)
122اے اولاد یعقوب یاد کرو میرا احسان جو میں نے تم پر کیا او ر وہ جو میں نے اس زمانہ کے سب لوگوں پر تمہیں بڑائی دی -
123اور ڈرو اس دن سے کہ کوئی جان دوسرے کا بدلہ نہ ہوگی اور نہ اس کو کچھ لے کر چھوڑیں اور نہ کافر کو کوئی سفارش نفع دے (ف۲۲۲) اور نہ ان کی مدد ہو -
124اور جب (ف۲۲۳) ابراہیم کو اس کے رب نے کچھ باتوں سے آزمایا (ف۲۲۴) تو اس نے وہ پوری کر دکھائیں (ف۲۲۵) فرمایا میں تمہیں لوگوں کا پیشوا بنانے والا ہوں عرض کی اور میری اولاد سے فرمایا میرا عہد ظالموں کو نہیں پہنچتا-(ف۲۲۶)
125اور (یاد کرو) جب ہم نے اس گھر کو (ف۲۲۷) لوگوں کے لئے مرجع اور امان بنایا (ف۲۲۸) اور ابراہیم کے کھڑے ہونے کی جگہ کو نماز کا مقام بناؤ (ف۲۲۹) اور ہم نے تاکید فرمائی ابراہیم و اسماعیل ؑ کو کہ میرا گھر خوب ستھرا کرو طواف کرنے والوں اور اعتکاف والوں اور رکوع و سجود والوں کے لئے -
126اور جب عرض کی ابراہیم ؑ نے کہ اے میرے رب اس شہر کو امان والا کردے اور اس کے رہنے والوں کو طرح طرح کے پھلوں سے روزی دے جو ان میں سے اللہ اور پچھلے دن پر ایمان لائیں (ف۲۳۰) فرمایا اور جو کافر ہوا تھوڑا برتنے کو اسے بھی دوں گا پھر اسے عذاب ِ دوزخ کی طرف مجبور کردوں گا اور بہت بری جگہ ہے پلٹنے کی-
127اور جب اٹھاتا تھا ابراہیم ؑ اس گھر کی نیویں اور اسمٰعیل ؑ یہ کہتے ہوئے اے رب ہمارے ہم سے قبول فرما (ف۲۳۱) بیشک تو ہی ہے سنتا جانتا،
128اے رب ہمارے اور کر ہمیں تیرے حضور گردن رکھنے والا (ف۲۳۲) اور ہماری اولاد میں سے ایک امت تیری فرمانبردار اور ہمیں ہماری عبادت کے قاعدے بتا اور ہم پر اپنی رحمت کے ساتھ رجوع فرما (ف۲۳۳) بیشک تو ہی ہے بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان۔
129اے رب ہمارے اور بھیج ان میں (ف۲۳۴) ایک رسول انہیں میں سے کہ ان پر تیری آیتیں تلاوت فرمائے اور انہیں تیری کتاب (ف۲۳۵) اور پختہ علم سکھائے (ف۲۳۶) اور انہیں خوب ستھرا فرمادے (ف۲۳۷) بیشک تو ہی ہے غالب حکمت والا-
130اور ابراہیم کے دین سے کون منہ پھیرے (ف۲۳۸) سوا اس کے جو دل کا احمق ہے اور بیشک ضرور ہم نے دنیا میں اسے چن لیا (ف۲۳۹) اور بیشک وہ آخرت میں ہمارے خاص قرب کی قابلیت والوں میں ہے -(ف۲۴۰)
131جبکہ اس سے اس کے رب نے فرمایا گردن رکھ عرض کی میں نے گردن رکھی اس کے لئے جو رب ہے سارے جہان کا-
132اور اسی دین کی وصیت کی ابراہیم ؑ نے اپنے بیٹوں کو اور یعقوب نے کہ اے میرے بیٹو! بیشک اللہ نے یہ دین تمہارے لئے چن لیا تو نہ مرنا مگر مسلمان -
133بلکہ تم میں کے خود موجود تھے (ف۲۴۱) جب یعقوب ؑ کو موت آئی جبکہ اس نے اپنے بیٹوں سے فرمایا میرے بعد کس کی پوجا کروگے بولے ہم پوجیں گے اسے جو خدا ہے آپ کا اور آپ کے آباء ابراہیم ؑ و اسمٰعیل ؑ (ف۲۴۲) و اسحاقؑ کا ایک خدا اور ہم اس کے حضور گردن رکھے ہیں،
134یہ (ف۲۴۳) ایک امت ہے کہ گزرچکی (ف۲۴۴) ان کے لیے ہے جو انہوں نے کمایا اور تمہارے لئے ہے جو تم کماؤ اور ان کے کاموں کی تم سے پرسش نہ ہوگی-
135اور کتابی بولے (ف۲۴۵) یہودی یا نصرانی ہوجاؤ راہ پاؤگے تم فرماؤ بلکہ ہم تو ابراہیم ؑ کا دین لیتے ہیں جو ہر باطل سے جدا تھے اور مشرکوں سے نہ تھے -(ف۲۴۶)
136یوں کہو کہ ہم ایمان لائے اللہ پر اس پر جو ہماری طرف اترا اور جو اتارا گیا ابراہیم ؑ و اسمٰعیل ؑ و اسحاقؑ و یعقوبؑ اور ان کی اولاد پر اور جو عطا کئے گئے موسیٰ ؑ و عیسیٰ ؑ اور جو عطا کئے گئے باقی انبیاء اپنے رب کے پاس سے ہم ان پر ایمان میں فرق نہیں کرتے اور ہم اللہ کے حضور گردن رکھے ہیں-
137پھر اگر وہ بھی یونہی ایمان لائے جیسا تم لائے جب تو وہ ہدایت پاگئے اور اگر منہ پھیریں تو وہ نری ضد میں ہیں (ف۲۴۷) تو اے محبوب! عنقریب اللہ ان کی طرف سے تمہیں کفایت کرے گا اور وہی ہے سنتا جانتا -(ف۲۴۸)
138ہم نے اللہ کی رینی (رنگائی) لی (ف۲۴۹) اور اللہ سے بہتر کس کی رینی؟ (رنگائی) اور ہم اسی کو پوجتے ہیں،
139تم فرماؤ اللہ کے بارے میں جھگڑتے ہو (ف۲۵۰) حالانکہ وہ ہمارا بھی مالک ہے اور تمہارا بھی (ف۲۵۱) اور ہماری کرنی (ہمارے اعمال) ہمارے ساتھ اور تمہاری کرنی (تمہارے اعمال) تمہارے ساتھ اور ہم نِرے اسی کے ہیں- (ف۲۵۲)
140بلکہ تم یوں کہتے ہو کہ ابراہیم ؑ و اسمٰعیل ؑ و اسحاقؑ و یعقوب ؑ اور ان کے بیٹے یہودی یا نصرانی تھے، تم فرماؤ کیا تمہیں علم زیادہ ہے یا اللہ کو (ف۲۵۳) اور اس سے بڑھ کر ظالم کون جس کے پاس اللہ کی طرف کی گواہی ہو اور وہ اسے چھپائے (ف ۲۵۴) اور خدا تمہارے کوتکوں (برے اعمال) سے بے خبر نہیں-
141وہ ایک گروہ ہے کہ گزر گیا ان کے لئے ان کی کمائی اور تمہارے لئے تمہاری کمائی اور ان کے کاموں کی تم سے پرسش نہ ہوگی۔
142اب کہیں گے (ف ۲۵۵) بیوقوف لوگ، کس نے پھیردیامسلمانوں کو، ان کے اس قبلہ سے، جس پر تھے (ف۲۵۶) تم فرمادو کہ پورب پچھم (مشرق مغرب) سب اللہ ہی کا ہے (ف۲۵۷) جسے چاہے سیدھی راہ چلاتا ہے۔
143اور بات یوں ہی ہے کہ ہم نے تمہیں کیا سب امتوں میں افضل، کہ تم لوگوں پر گواہ ہو (ف۲۵۸) اور یہ رسول تمہارے نگہبان و گواہ (ف۲۵۹) اور اے محبوب!تم پہلے جس قبلہ پر تھے ہم نے وہ اسی لئے مقرر کیا تھا کہ دیکھیں کون رسول کی پیروی کرتا ہے اور کون الٹے پاؤں پھر جاتا ہے۔ (ف۲۶۰) اور بیشک یہ بھاری تھی مگر ان پر، جنہیں اللہ نے ہدایت کی اور اللہ کی شان نہیں کہ تمہارا ایمان اکارت کرے (ف۲۶۱) بیشک اللہ آدمیوں پر بہت مہربان، رحم والا ہے۔
144ہم دیکھ رہے ہیں بار بار تمہارا آسمان کی طرف منہ کرنا (ف ۲۶۲) تو ضرور ہم تمہیں پھیردیں گے اس قبلہ کی طرف جس میں تمہاری خوشی ہے ابھی اپنا منہ پھیر دو مسجد حرام کی طرف اور اے مسلمانو! تم جہاں کہیں ہو اپنا منہ اسی کی طرف کرو (ف۲۶۳) اور وہ جنہیں کتاب ملی ہے ضرور جانتے کہ یہ انکے رب کی طرف سے حق ہے (ف۲۶۴) اور اللہ ان کے کوتکوں (اعمال) سے بے خبر نہیں-
145اور اگر تم ان کتابیوں کے پاس ہر نشانی لے کر آ ؤ وہ تمہارے قبلہ کی پیروی نہ کریں گے (ف۲۶۵) اور نہ تم ان کے قبلہ کی پیروی کرو (ف ۲۶۶) اور وہ آپس میں بھی ایک دوسرے کے قبلہ کے تابع نہیں (ف۲۶۷) اور (اے سننے والے کسے باشد) اگر تو ان کی خواہشوں پر چلا بعد اس کے کہ تجھے علم مل چکا تو اس وقت تو ضرور ستم گر ہوگا۔
146جنہیں ہم نے کتاب عطا فرمائی (ف۲۶۸) وہ اس نبی کو ایسا پہچانتے ہیں جیسے آدمی اپنے بیٹوں کو پہچانتا ہے (ف۲۶۹) اور بیشک ان میں ایک گروہ جان بوجھ کر حق چھپاتے ہیں -(ف۲۷۰)
147(اے سننے والو) یہ حق ہے تیرے رب کی طرف سے (یا حق وہی ہے جو تیرے رب کی طرف سے ہو) تو خبردار توشک نہ کرنا -
148اور ہر ایک کے لئے توجہ ایک سمعت ہے کہ وہ اسی طرف منہ کرتا ہے تو یہ چاہو کہ نیکیوں میں اوروں سے آگے نکل جائیں تو کہیں ہو اللہ تم سب کو اکٹھا لے آئے گا (ف ۲۷۱) بیشک اللہ جو چاہے کرے-
149اور جہاں سے ا ٓ ؤ (ف۲۷۲) اپنا منہ مسجد حرام کی طرف کرو اور وہ ضرور تمہارے رب کی طرف سے حق ہے اور اللہ تمہارے کاموں سے غافل نہیں-
150اور اے محبوب تم جہاں سے آ ؤ اپنا منہ مسجد حرام کی طرف کرو اور اے مسلمانو! تم جہاں کہیں ہو اپنا منہ اسی کی طرف کرو کہ لوگوں کو تم پر کوئی حجت نہ رہے (ف۲۷۳) مگر جو ان میں ناانصافی کریں (ف۲۷۴) تو ان سے نہ ڈرو اور مجھ سے ڈرو اور یہ اس لئے ہے کہ میں اپنی نعمت تم پر پوری کروں اور کسی طرح تم ہدایت پاؤ،
151جیسا کہ ہم نے تم میں بھیجا ایک رسول تم میں سے (ف۲۷۵) کہ تم پر ہماری آیتیں تلاوت فرماتا ہے اور تمہیں پاک کرتا (ف۲۷۴) اور کتاب اور پختہ علم سکھاتا ہے (ف۲۷۷) اور تمہیں وہ تعلیم فرماتا ہے جس کا تمہیں علم نہ تھا،
152تو میری یاد کرو میں تمہارا چرچا کروں گا (ف۲۷۸) اور میرا حق مانو اور میری ناشکری نہ کرو-
153اے ایمان والو! صبر اور نماز سے مدد چاہو (ف۲۷۹) بیشک اللہ صابروں کے ساتھ ہے -
154اور جو خدا کی راہ میں مارے جائیں انہیں مردہ نہ کہو (ف۲۸۰) بلکہ وہ زندہ ہیں ہاں تمہیں خبرنہیں-(ف۲۸۱)
155اور ضرور ہم تمہیں آزمائیں گے کچھ ڈر اور بھوک سے (ف۲۸۲) اور کچھ مالوں اور جانوں اور پھلوں کی کمی سے (ف۲۸۳) اور خوشخبری سنا ان صبر والوں کو -
156کہ جب ان پر کوئی مصیبت پڑے تو کہیں ہم اللہ کے مال ہیں اور ہم کو اسی کی طرف پھرنا-(ف۲۸۴)
157یہ لوگ ہیں جن پر ان کے رب کی دروُ دیں ہیں اوررحمت اور یہی لوگ راہ پر ہیں،
158بیشک صفا اور مروہ (ف۲۸۵) اللہ کے نشانوں سے ہیں (ف۲۸۶) تو جو اس گھر کا حج یا عمرہ کرے اس پر کچھ گناہ نہیں کہ ان دونوں کے پھیرے کرے (ف۲۸۷) اور جو کوئی بھلی بات اپنی طرف سے کرے تو اللہ نیکی کا صلہ دینے خبردار ہے-
159بیشک وہ جو ہماری اتاری ہوئی روشن باتوں اور ہدایت کو چھپاتے ہیں (ف۲۸۸) بعد اس کے کہ لوگوں کے لئے ہم اسے کتاب میں واضح فرماچکے ہیں ان پر اللہ کی لعنت ہے اور لعنت کرنے والوں کی لعنت -(ف۲۸۹)
160مگر وہ جو توبہ کریں اور سنواریں اور ظاہر کریں تو میں ان کی توبہ قبول فرماؤں گا اور میں ہی ہوں بڑا توبہ قبول فرمانے والا مہربان،
161بیشک وہ جنہوں نے کفر کیا اور کافر ہی مرے ان پر لعنت ہے اللہ اور فرشتوں اور آدمیوں سب کی، (ف۲۹۰)
162ہمیشہ رہیں گے اس میں نہ ان پر سے عذاب ہلکا ہو اور نہ انہیں مہلت دی جائے،
163اور تمہارا معبود ایک معبود ہے (ف۲۹۱) اس کے سوا کوئی معبود نہیں مگر وہی بڑی رحمت والا مہربان
164بیشک آسمانوں (ف۲۹۲) اور زمین کی پیدائش اور رات و دن کا بدلتے آنا اور کشتی کہ دریا میں لوگوں کے فائدے لے کر چلتی ہے اور وہ جو اللہ نے آسمان سے پانی اتار کر مردہ زمین کو اس سے جِلا دیا اور زمین میں ہر قسم کے جانور پھیلائے اور ہواؤں کی گردش اور وہ بادل کہ آسمان و زمین کے بیچ میں حکم کا باندھا ہے ان سب میں عقلمندوں کے لئے ضرور نشانیاں ہیں،
165اور کچھ لوگ اللہ کے سوا اور معبود بنالیتے ہیں کہ انہیں اللہ کی طرح محبوب رکھتے ہیں اور ایمان والوں کو اللہ کے برابر کسی کی محبت نہیں اور کیسے ہو اگر دیکھیں ظالم وہ وقت جب کہ عذاب ان کی آنکھوں کے سامنے آئے گا اس لئے کہ سارا زور خدا کو ہے اور اس لئے کہ اللہ کا عذاب بہت سخت ہے،
166جب بیزار ہوں گے پیشوا اپنے پیروؤں سے (ف۲۹۳) اور دیکھیں گے عذاب اور کٹ جائیں گی ان کی سب ڈوریں (ف۲۹۴)
167اور کہیں گے پیرو کاش ہمیں لوٹ کر جانا ہوتا (دنیا میں) تو ہم ان سے توڑ دیتے جیسے انہوں نے ہم سے توڑ دی، یونہی اللہ انہیں دکھائے گا ان کے کام ان پر حسرتیں ہوکر (ف۲۹۵) اور وہ دوزخ سے نکلنے والے نہیں
168اے لوگوں کھاؤ جو کچھ زمین میں (ف۲۹۶) حلال پاکیزہ ہے اور شیطان کے قدم پر قدم نہ رکھو، بیشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے،
169وہ تو تمہیں یہی حکم دے گا بدی اور بے حیائی کا اور یہ کہ اللہ پر وہ بات جوڑو جس کی تمہیں خبر نہیں،
170اور جب ان سے کہا جائے اللہ کے اتارے پر چلو (ف۲۹۷) تو کہیں بلکہ ہم تو اس پر چلیں گے جس پر اپنے باپ دادا کو پایا کیا اگرچہ ان کے باپ دادا نہ کچھ عقل رکھتے ہوں نہ ہدایت (ف۲۹۸)
171اور کافروں کی کہاوت اس کی سی ہے جو پکارے ایسے کو کہ خالی چیخ و پکار کے سوا کچھ نہ سنے (ف۲۹۹) بہرے، گونگے، اندھے تو انہیں سمجھ نہیں (ف۳۰۰)
172اے ایمان والو! کھاؤ ہماری دی ہوئی ستھری چیزیں اور اللہ کا احسان مانو اگر تم اسی کو پوجتے ہو (ف۳۰۱)
173اس نے یہی تم پر حرام کئے ہیں مردار (ف۳۰۲) اور خون (ف۳۰۳) اور سُور کا گوشت (ف۳۰۴) اور وہ جانور جو غیر خدان کا نام لے کر ذبح کیا گیا (ف۳۰۵) تو جو نا چار ہو (ف۳۰۶) نہ یوں کہ خواہش سے کھائے اور نہ یوں کہ ضرورت سے آگے بڑھے تو اس پر گناہ نہیں، بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے،
174وہ جو چھپاتے ہیں (ف۳۰۸) اللہ کی کتاب اور اسکے بدلے ذلیل قیمت لیتےہیں وہ اپنے پیٹ میں آگ ہی بھرتے ہیں (ف۳۰۹) اور اللہ قیامت کے دن ان سے بات نہ کرے گا اور نہ انہیں ستھرا کرے، اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے،
175وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت کے بدلے گمراہی مول لی اور بخشش کے بدلے عذاب، تو کس درجہ انہیں آگ کی سہار (برداشت) ہے
176یہ اس لئے کہ اللہ نے کتاب حق کے ساتھ اتاری، اور بے شک جو لوگ کتاب میں اختلاف ڈالنے لگے (ف۳۱۰) وہ ضرور پرلے سرے کے جھگڑالو ہیں،
177کچھ اصل نیکی یہ نہیں کہ منہ مشرق یا مغرب کی طرف کرو (ف۳۱۱) ہاں اصلی نیکی یہ کہ ایمان لائے اللہ اور قیامت اور فرشتوں اور کتاب اور پیغمبروں پر (ف۳۱۲) اور اللہ کی محبت میں اپنا عزیز مال دے رشتہ داروں اور یتیموں اور مسکینوں اور راہ گیر اور سائلوں کو اور گردنیں چھوڑانے میں (ف ۳۱۳) اور نماز قائم رکھے اور زکوٰة دے اور اپنا قول پورا کرنے والے جب عہد کریں اور صبر والے مصیبت اور سختی میں اور جہاد کے وقت یہی ہیں جنہوں نے اپنی بات سچی کی اور یہی پرہیزگار ہیں،
178اے ایمان والوں تم پر فرض ہے (ف۳۴۱) کہ جو ناحق مارے جائیں ان کے خون کا بدلہ لو (ف۳۱۵) آزاد کے بدلے آزاد اور غلام کے بدلے غلام اور عورت کے بدلے عورت (ف۳۱۶) تو جس کے لئے اس کے بھائی کی طرف سے کچھ معافی ہوئی۔ (ف۳۱۷) تو بھلائی سے تقا ضا ہو اور اچھی طرح ادا، یہ تمہارے رب کی طرف سے تمہارا بوجھ پر ہلکا کرنا ہے اور تم پر رحمت تو اس کے بعد جو زیادتی کرے (ف۳۱۸) اس کے لئے دردناک عذاب ہے
179اور خون کا بدلہ لینے میں تمہاری زندگی ہے اے عقل مندو (ف۳۱۹) کہ تم کہیں بچو،
180تم پر فرض ہوا کہ جب تم میں کسی کو موت آئے اگر کچھ مال چھوڑے تو وصیت کرجائے اپنے ماں باپ اور قریب کے رشتہ داروں کے لئے موافق دستور (ف۳۲۰) یہ واجب ہے پرہیزگاروں پر،
181تو جو وصیت کو سن سنا کر بدل دے (ف۳۲۱) اس کا گناہ انہیں بدلنے والوں پر ہے (ف۳۲۲) بیشک اللہ سنتا جانتا ہے،
182پھر جسے اندیشہ ہوا کہ وصیت کرنے والے نے کچھ بے انصافی یا گناہ کیا تو اس نے ان میں صلح کرادی اس پر کچھ گناہ نہیں (ف۳۲۳) بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے
183اے ایمان والو! (ف۳۲۴) تم پر روزے فرض کیے گئے جیسے اگلوں پر فرض ہوئے تھے کہ کہیں تمہیں پرہیزگاری ملے، ف۳۲۵)
184گنتی کے دن ہیں (ف۳۲۶) تو تم میں جو کوئی بیمار یا سفر میں ہو (ف۳۲۷) تو اتنے روزے اور دنوں میں اور جنہیں اس کی طاقت نہ ہو وہ بدلہ دیں ایک مسکین کا کھانا (ف۳۲۸) پھر جو اپنی طرف سے نیکی زیادہ کرے (ف۳۲۹) تو وہ اس کے لئے بہتر ہے اور روزہ رکھنا تمہارے لئے زیادہ بھلا ہے اگر تم جانو (ف۳۳۰)
185رمضان کا مہینہ جس میں قرآن اترا (ف۳۳۱) لوگوں کے لئے ہدایت اور رہنمائی اور فیصلہ کی روشن باتیں تو تم میں جو کوئی یہ مہینہ پائے، ضرور اس کے روزے رکھے اور جو بیمار یا سفر میں ہو تو اتنے روزے اور دنوں میں اللہ تم پر آسانی چاہتا ہے اور تم پر دشواری نہیں چاہتا اور اس لئے کہ تم گنتی پوری کرو (ف۳۳۲) اور اللہ کی بڑائی بولو اس پر کہ اس نے تمہیں ہدایت کی اور کہیں تم حق گزار ہو،
186اور اے محبوب جب تم سے میرے بندے مجھے پوچھیں تو میں نزدیک ہوں (ف۳۳۳) دعا قبول کرتا ہوں پکارنے والے کی جب مجھے پکارے (ف۳۳۴) تو انہیں چاہئے میرا حکم مانیں اور مجھ پر ایمان لائیں کہ کہیں راہ پائیں،
187روزہ کی راتوں میں اپنی عورتوں کے پاس جانا تمہارے لئے حلال ہوا (ف۳۳۵) وہ تمہاری لباس ہیں اور تم ان کے لباس، اللہ نے جانا کہ تم اپنی جانوں کو خیانت میں ڈالتے تھے تو اس نے تمہاری توبہ قبول کی اور تمہیں معاف فرمایا (ف۳۳۶) تو اب ان سے صحبت کرو (ف۳۳۷) اور طلب کرو جو اللہ نے تمہارے نصیب میں لکھا ہو (ف۳۳۸) اور کھاؤ اور پیئو (ف۳۳۹) یہاں تک کہ تمہارے لئے ظاہر ہوجائے سفیدی کا ڈورا سیاہی کے ڈورے سے (پوپھٹ کر) (ف۳۴۰) پھر رات آنے تک روزے پورے کرو (ف۳۴۱) اور عورتوں کو ہاتھ نہ لگاؤ جب تم مسجدوں میں اعتکاف سے ہو (ف۳۴۲) یہ اللہ کی حدیں ہیں ان کے پاس نہ جاؤ اللہ یوں ہی بیان کرتا ہے لوگوں سے اپنی آیتیں کہ کہیں انہیں پرہیزگاری ملے،
188اور آپس میں ایک دوسرے کا مال ناحق نہ کھاؤ اور نہ حاکموں کے پاس ان کا مقدمہ اس لئے پہنچاؤ کہ لوگوں کا کچھ مال ناجائز طور پر کھاؤ (ف۳۴۳) جان بوجھ کر،
189تم سے نئے چاند کو پوچھتے ہیں (ف۳۴۴) تم فرمادو وہ وقت کی علامتیں ہیں لوگوں اور حج کے لئے (ف۳۴۵) اور یہ کچھ بھلائی نہیں کہ (ف۳۴۶) گھروں میں پچھیت (پچھلی دیوار) توڑ کر آ ؤ ہاں بھلائی تو پرہیزگاری ہے، اور گھروں میں دروازوں سے آ ؤ (ف۳۴۷) اور اللہ سے ڈرتے رہو اس امید پر کہ فلاح پاؤ
190اور اللہ کی راہ میں لڑو (ف۳۴۸) ان سے جو تم سے لڑتے ہیں (ف۳۴۹) اور حد سے نہ بڑھو (ف۳۵۰) اللہ پسند نہیں رکھتا حد سے بڑھنے والوں کو،
191اور کافروں کو جہاں پاؤ مارو (ف۳۵۱) اور انہیں نکال دو (ف۳۵۲) جہاں سے انہوں نے تمہیں نکا لا تھا (ف۳۵۳) اور ان کا فساد تو قتل سے بھی سخت ہے (ف۳۵۴) اور مسجد حرام کے پاس ان سے نہ لڑو جب تک وہ تم سے وہاں نہ لڑیں (ف۳۵۵) اور اگر تم سے لڑیں تو انہیں قتل کرو (ف۳۵۶) کافروں کی یہی سزا ہے،
192پھر اگر وہ باز رہیں (ف۳۵۷) تو بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے،
193اور ان سے لڑو یہاں تک کہ کوئی فتنہ نہ رہے اور ایک اللہ کی پوجا ہو پھر اگر وہ باز آئیں (ف۳۵۸) تو زیادتی نہیں مگر ظالموں پر،
194ماہ حرام کے بدلے ماہ حرام اور ادب کے بدلے ادب ہے (ف۳۵۹) جو تم پر زیادتی کرے اس پر زیادتی کرو اتنی ہی جتنی اس نے کی اور اللہ سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ اللہ ڈر والوں کے ساتھ ہے،
195اور اللہ کی راہ میں خرچ کرو (ف۳۶۰) اور اپنے ہاتھوں، ہلاکت میں نہ پڑو (ف۳۶۱) اور بھلائی والے ہو جاؤ بیشک بھلائی والے اللہ کے محبوب ہیں،
196اور حج اور عمرہ اللہ کے لئے پورا کرو (ف۳۶۲) پھر اگر تم روکے جاؤ (ف۳۶۳) تو قربانی بھیجو جو میسر آئے (ف۳۶۴) اور اپنے سر نہ منڈاؤ جب تک قربانی اپنے ٹھکانے نہ پہنچ جائے (ف۳۶۵) پھر جو تم میں بیمار ہو یا اس کے سر میں کچھ تکلیف ہے (ف۳۶۶) تو بدلے دے روزے (ف۳۶۷) یا خیرات (ف۳۶۸) یا قربانی، پھر جب تم اطمینان سے ہو تو جو حج سے عمرہ ملانے کا فائدہ اٹھائے (ف۳۶۹) اس پر قربانی ہے جیسی میسر آئے (ف۳۷۰) پھر جسے مقدور نہ ہو تو تین روزے حج کے دنوں میں رکھے (ف۳۷۱) اور سات جب اپنے گھر پلٹ کر جاؤ یہ پورے دس ہوئے یہ حکم اس کے لئے ہے جو مکہ کا رہنے والا نہ ہو (ف۳۷۲) اور اللہ سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ اللہ کا عذاب سخت ہے،
197حج کے کئی مہینہ ہیں جانے ہوئے (ف۳۷۳) تو جو ان میں حج کی نیت کرے (ف۳۷۴) تو نہ عورتوں کے سامنے صحبت کا تذکرہ ہو نہ کوئی گناہ، نہ کسی سے جھگڑا (ف۳۷۵) حج کے وقت تک اور تم جو بھلائی کرو اللہ اسے جانتا ہے (ف۳۷۶) اور توشہ ساتھ لو کہ سب سے بہتر توشہ پرہیزگاری ہے (ف۳۷۷) اور مجھ سے ڈرتے رہو اے عقل والو، ف۳۷۸)
198تم پر کچھ گناہ نہیں (ف۳۷۹) کہ اپنے رب کا فضل تلاش کرو، تو جب عرفات سے پلٹو (ف۳۸۰) تو اللہ کی یاد کرو (ف۳۸۱) مشعر حرام کے پاس (ف۳۸۲) اور اس کا ذکر کرو جیسے اس نے تمہیں ہدایت فرمائی اور بیشک اس سے پہلے تم بہکے ہوئے تھے، ف۳۸۳)
199پھر بات یہ ہے کہ اے قریشیو! تم بھی وہیں سے پلٹو جہاں سے لوگ پلٹتے ہیں (ف۳۸۴) اور اللہ سے معافی مانگو، بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے،
200پھر جب اپنے حج کے کام پورے کرچکو (ف۳۸۵) تو اللہ کا ذکر کرو جیسے اپنے باپ دادا کا ذکر کرتے تھے (ف۳۸۶) بلکہ اس سے زیادہ اور کوئی آدمی یوں کہتا ہے کہ اے رب ہمارے ہمیں دنیا میں دے اور آخرت میں اس کا کچھ حصہ نہیں،
201اور کوئی یوں کہتا ہے کہ اے رب ہمارے! ہمیں دنیا میں بھلائی دے اور ہمیں آخرت میں بھلائی دے اور ہمیں عذاب دوزخ سے بچا (ف۳۸۷)
202ایسوں کو ان کی کمائی سے بھاگ (خوش نصیبی) ہے (ف۳۸۸) اور اللہ جلد حساب کرنے والا ہے (ف۳۸۹)
203اور اللہ کی یاد کرو گنے ہوئے دنوں میں (ف۳۹۰) تو جلدی کرکے دو دن میں چلا جائے اس پر کچھ گنا نہیں اور جو رہ جائے تو اس پر گناہ نہیں پرہیزگار کے لئے (ف۳۹۱) اور اللہ سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ تمہیں اسی کی طرف اٹھنا ہے،
204اور بعض آدمی وہ ہیں کہ دنیا کی زندگی میں اس کی بات تجھے بھلی لگے (ف۳۹۲) اور اپنے دل کی بات پر اللہ کو گواہ لائے اور وہ سب سے بڑا جھگڑالو ہے،
205اور جب پیٹھ پھیرے تو زمین میں فساد ڈالتا پھرے اور کھیتی اور جانیں تباہ کرے اور اللہ فسادسے راضی نہیں
206اور جب اس سے کہا جائے کہ اللہ سے ڈرو تو اسے اور ضد چڑھے گنا ہ کی (ف۳۹۳) ایسے کو دوزخ کافی ہے اور وہ ضرور بہت برا بچھونا ہے،
207اور کوئی آدمی اپنی جان بیچتا ہے (ف۳۹۴) اللہ کی مرضی چاہنے میں اور اللہ بندوں پر مہربان ہے،
208اے ایمان والو! اسلام میں پورے داخل ہو (ف۳۹۵) اور شیطان کے قدموں پر نہ چلے (ف۳۹۶) بیشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے،
209اور اگر اس کے بعد بھی بچلو کہ تمہارے پاس روشن حکم آچکے (ف۳۹۷) تو جان لو کہ اللہ زبردست حکمت والا ہے،
210کاہے کے انتظار میں ہیں (ف۳۹۸) مگر یہی کہ اللہ کا عذاب آئے چھائے ہوئے بادلوں میں اور فرشتے اتریں (ف۳۹۹) اور کام ہوچکے اور سب کاموں کی رجوع اللہ کی طرف ہے،
211بنی اسرائیل سے پوچھو ہم نے کتنی روشن نشانیاں انہیں دیں (ف۴۰۰) اور جو اللہ کی آئی ہوئی نعمت کو بدل دے (ف۴۰۱) تو بیشک اللہ کا عذاب سخت ہے،
212کافروں کی نگاہ میں دنیا کی زندگی آراستہ کی گئی (ف۴۰۲) اور مسلمانوں سے ہنستے ہیں (ف۴۰۳) اور ڈر والے ان سے اوپر ہوں گے قیامت کے دن (ف۴۰۴) اور خدا جسے چاہے بے گنتی دے،
213لوگ ایک دین پر تھے (ف۴۰۵) پھر اللہ نے انبیاء بھیجے خوشخبری دیتے (ف۴۰۶) اور ڈر سناتے (ف۴۰۷) اور ان کے ساتھ سچی کتاب اتاری (ف۴۰۸) کہ وہ لوگوں میں ان کے اختلافوں کا فیصلہ کردے اور کتاب میں اختلاف اُنہیں نے ڈالا جن کو دی گئی تھی (ف۴۰۹) بعداس کے کہ ان کے پاس روشن حکم آچکے (ف۴۱۰) آپس میں سرکشی سے تو اللہ نے ایمان والوں کو وہ حق بات سوجھا دی جس میں جھگڑ رہے تھے اپنے حکم سے، اور اللہ جسے چاہے سیدھی راہ دکھائے،
214کیا اس گمان میں ہو کہ جنت میں چلے جاؤ گے اور ابھی تم پر اگلوں کی سی روداد (حالت) نہ آئی (ف۴۱۱) پہنچی انہیں سختی اور شدت اور ہلا ہلا ڈالے گئے یہاں تک کہ کہہ اٹھا رسول (ف۴۱۲) اور اس کے ساتھ ایمان والے کب آئے گی اللہ کی مدد (ف۴۱۳) سن لو بیشک اللہ کی مدد قریب ہے،
215تم سے پوچھتے ہیں (ف۴۱۴) کیا خرچ کریں، تم فرماؤ جو کچھ مال نیکی میں خرچ کرو تو و ہ ماں باپ اور قریب کے رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں اور راہ گیر کے لئے ہے اور جو بھلائی کرو (ف۴۱۵) بیشک اللہ اسے جانتا ہے (ف۴۱۶)
216تم پر فرض ہوا خدا کی راہ میں لڑنا اور وہ تمہیں ناگوار ہے (ف۴۱۷) اور قریب ہے کہ کوئی بات تمہیں بری لگے اور وہ تمہارے حق میں بہتر ہو اور قریب ہے کہ کوئی بات تمہیں پسند آئے اور وہ تمہارے حق میں بری ہو اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے (ف۴۱۸)
217تم سے پوچھتے ہیں ماہ حرام میں لڑنے کا حکم (ف۴۱۹) تم فرماؤ اس میں لڑنا بڑا گناہ ہے (ف۴۲۰) اور اللہ کی راہ سے روکنا اور اس پر ایمان نہ لانا اور مسجد حرام سے روکنا، اور اس کے بسنے والوں کو نکال دینا (ف۴۲۱) اللہ کے نزدیک یہ گناہ اس سے بھی بڑے ہیں اور ان کا فساد (ف۴۲۲) قتل سے سخت تر ہے (ف۴۲۳) اور ہمیشہ تم سے لڑتے رہیں گے یہاں تک کہ تمہیں تمہارے دین سے پھیردیں اگر بن پڑے (ف۳۲۴) اور تم میں جو کوئی اپنے دین سے پھرے پھر کافر ہوکر مرے تو ان لوگوں کا کیا اکارت گیا دنیا میں اور آخرت میں (ف۴۲۵) اور وہ دوزخ والے ہیں انہیں اس میں ہمیشہ رہنا،
218وه جو ایمان لائے اور وہ جنہوں نے اللہ کے لئے اپنے گھر بار چھوڑے اور اللہ کی راہ میں لڑے وہ رحمت الٰہی کے امیداور ہیں، اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے (ف۴۲۵-الف)
219تم سے شراب اور جوئے کا حکم پوچھتے ہیں، تم فرمادو کہ ان دونوں میں بڑا گناہ ہے اور لوگوں کے کچھ دنیوی نفع بھی اور ان کا گناہ ان کے نفع سے بڑا ہے (ف۴۲۶) تم سے پوچھتے ہیں کیا خرچ کریں (ف۳۲۷) تم فرماؤ جو فاضل بچے (ف۳۲۸) اسی طرح اللہ تم سے آیتیں بیان فرماتا ہے کہ کہیں تم دنیا،
220اور ا ٓ خرت کے کام سوچ کر کرو (ف۴۲۹) اور تم سے یتیموں کا مسئلہ پوچھتے ہیں (ف۴۳۰) تم فرماؤ ان کا بھلا کرنا بہتر ہے اور اگر اپنا ان کا خرچ ملالو تو وہ تمہارے بھائی ہیں اور خدا خوب جانتا ہے بگاڑنے والے کو سنوارنے والے سے، اور اللہ چاہتا ہے تو تمہیں مشقت میں ڈالتا، بیشک اللہ زبردست حکمت والا ہے،
221اور شرک والی عورتوں سے نکاح نہ کرو جب تک مسلمان نہ ہوجائیں (ف۴۱۳) اور بیشک مسلمان لونڈی مشرکہ سے اچھی ہے (ف۴۳۲) اگرچہ وہ تمہیں بھاتی ہو اور مشرکوں کے نکاح میں نہ دو جب تک وہ ایمان نہ لائیں (ف۴۳۳) اور بیشک مسلمان غلام مشرک سے اچھا ہے اگرچہ وہ تمہیں بھاتا ہو، وہ دوزخ کی طرف بلاتے ہیں (ف۴۳۴) اور اللہ جنت اور بخشش کی طرف بلاتا ہے اپنے حکم سے اور اپنی آیتیں لوگوں کے لئے بیان کرتا ہے کہ کہیں وہ نصیحت مانیں،
222اور تم سے پوچھتے ہیں حیض کا حکم (ف۴۳۵) تم فرماؤ وہ ناپاکی ہے تو عورتوں سے الگ رہو حیض کے دنوں اور ان سے نزدیکی نہ کرو جب تک پاک نہ ہولیں پھر جب پاک ہوجائیں تو ان کے پاس جاؤ جہاں سے تمہیں اللہ نے حکم دیا، بیشک اللہ پسند کرتا ہے بہت توبہ کرنے والوں کو اور پسند رکھتا ہے سھتروں کو،
223تمہاری عورتیں تمہارے لئے کھیتیاں ہیں، تو آؤ اپنی کھیتیوں میں جس طرح چاہو (ف۴۳۶) اور اپنے بھلے کا کام پہلے کرو (ف۴۳۷) اور اللہ سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ تمہیں اس سے ملنا ہے اور اے محبوب بشارت دو ایمان والوں کو،
224اور اللہ کو اپنی قسموں کا نشانہ نہ بنالو (ف۴۳۸) کہ احسان اور پرہیزگاری او ر لوگوں میں صلح کرنے کی قسم کرلو، اور اللہ سنتا جانتا ہے،
225اور تمہیں نہیں پکڑ تا ان قسموں میں جو بے ارادہ زبان سے نکل جائے ہاں اس پر گرفت فرماتا ہے جو کام تمہارے دلوں نے کئے (ف۴۳۹) اور اللہ بخشنے والا حلم والا ہے،
226اور وہ جو قسم کھا بیٹھتے ہیں اپنی عورتوں کے پاس جانے کی انہیں چار مہینے کی مہلت ہے، پس اگر اس مدت میں پھر آئے تو اللہ بخشنے والا مہربان ہے
227اور اگر چھوڑ دینے کا ارادہ پکا کرلیا تو اللہ سنتا جانتا ہے(ف۴۴۰)
228اور طلاق والیاں اپنی جانوں کو روکے رہیں تین حیض تک (ف۴۴۱) اور انہیں حلال نہیں کہ چھپائیں وہ جو اللہ نے ان کے پیٹ میں پیدا کیا (ف۴۴۲) اگر اللہ اور قیامت پر ایمان رکھتی ہیں (ف۴۴۳) اور ان کے شوہروں کو اس مدت کے اندر ان کے پھیر لینے کا حق پہنچتا ہے اگر ملاپ چاہیں (ف۴۴۴) اور عورتوں کا بھی حق ایسا ہی ہے جیسا ان پر ہے شرع کے موافق (ف۴۴۵) اور مردوں کو ان پر فضیلت ہے، اور اللہ غالب حکمت والا ہے،
229یہ طلاق (ف۴۴۶) دو بار تک ہے پھر بھلائی کے ساتھ روک لینا ہے (ف۴۴۷) یا نکوئی (اچھے سلوک) کے ساتھ چھوڑ دینا ہے (ف۴۴۸) اور تمہیں روا نہیں کہ جو کچھ عورتوں کو دیا (ف۴۴۹) اس میں سے کچھ واپس لو (ف۴۵۰) مگر جب دونوں کو اندیشہ ہو کہ اللہ کی حدیں قائم نہ کریں گے (ف۴۵۱) پھر اگر تمہیں خوف ہو کہ وہ دونوں ٹھیک انہیں حدوں پر نہ رہیں گے تو ان پر کچھ گناہ نہیں اس میں جو بدلہ دے کر عورت چھٹی لے، (ف۴۵۲) یہ اللہ کی حدیں ہیں ان سے آگے نہ بڑھو اور جو اللہ کی حدوں سے آگے بڑھے تو وہی لوگ ظالم ہیں،
230پھر اگر تیسری طلاق اسے دی تو اب وہ عورت اسے حلال نہ ہوگی جب تک دوسرے خاوند کے پاس نہ رہے، (ف۴۵۳) پھر وہ دوسرا اگر اسے طلاق دے دے تو ان دونوں پر گناہ نہیں کہ پھر آپس میں مل جائیں (ف۴۵۴) اگر سمجھتے ہوں کہ اللہ کی حدیں نباہیں گے، اور یہ اللہ کی حدیں ہیں جنہیں بیان کرتا ہے دانش مندوں کے لئے،
231اور جب تم عورتوں کو طلاق دو اور ان کی میعاد آلگے (ف۴۵۵) تو اس وقت تک یا بھلائی کے ساتھ روک لو (ف۴۵۶) یا نکوئی (اچھے سلوک) کے ساتھ چھوڑ دو (ف۴۵۷) اور انہیں ضرر دینے کے لئے روکنا نہ ہو کہ حد سے بڑھو اور جو ایسا کرے وہ اپنا ہی نقصان کرتا ہے (ف۴۵۸) اور اللہ کی آیتوں کو ٹھٹھا نہ بنالو (ف۴۵۹) اور یاد کرو اللہ کا احسان جو تم پر ہے (ف۴۶۰) اور و ہ جو تم پر کتاب اور حکمت (ف۴۶۱) اتاری تمہیں نصیحت دینے کو اور اللہ سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ اللہ سب کچھ جانتا ہے (ف۴۶۲)
232اور جب تم عورتوں کو طلاق دو اور ان کی میعاد پوری ہوجائے (ف۴۶۳) تو اے عورتوں کے والِیو انہیں نہ روکو اس سے کہ اپنے شوہروں سے نکاح کرلیں (ف۴۶۴) جب کہ آپس میں موافق شرع رضا مند ہوجائیں (ف۴۶۵) یہ نصیحت اسے دی جاتی ہے جو تم میں سے اللہ اور قیامت پر ایمان رکھتا ہو یہ تمہارے لئے زیادہ ستھرا اور پاکیزہ ہے اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے،
233اور مائیں دودھ پلائیں اپنے بچوں کو (ف۴۶۶) پورے دو برس اس کے لئے جو دودھ کی مدت پوری کرنی چاہئے (ف۴۶۷) اور جس کا بچہ ہے (ف۲۶۸) اس پر عورتوں کا کھانا پہننا ہے حسب دستور (ف۴۶۹) کسی جان پر بوجھ نہ رکھا جائے گا مگر اس کے مقدور بھر ماں کو ضرر نہ دیا جائے اس کے بچہ سے (ف۴۷۰) اور نہ اولاد والے کو اس کی اولاد سے (ف۴۷۱) یا ماں ضرر نہ دے اپنے بچہ کو اور نہ اولاد والا اپنی اولاد کو (ف۴۷۲) اور جو باپ کا قائم مقام ہے اس پر بھی ایسا ہی واجب ہے پھر اگر ماں باپ دونوں آپس کی رضا اور مشورے سے دودھ چھڑانا چاہیں تو ان پر گناہ نہیں اور اگر تم چاہو کہ دائیوں سے اپنے بچوں کو دودھ پلواؤ تو بھی تم پر مضائقہ نہیں جب کہ جو دینا ٹھہرا تھا بھلائی کے ساتھ انہیں ادا کردو، اور اللہ سے ڈرتے رہو اور جان رکھو کہ اللہ تمہارے کام دیکھ رہا ہے،
234اور تم میں جو مریں اور بیبیاں چھوڑیں وہ چار مہینے دس دن اپن ے آپ کو روکے رہیں (ف۴۷۳) تو جب ان کی عدت پوری ہوجائے تو اے والیو! تم پر مؤاخذہ نہیں اس کام میں جو عورتیں اپنے معاملہ میں موافق شرع کریں، اور اللہ کو تمہارے کاموں کی خبر ہے،
235اور تم پر گناہ نہیں اس بات میں جو پردہ رکھ کر تم عورتوں کے نکاح کا پیام د و یا اپنے دل میں چھپا رکھو اللہ جانتا ہے کہ اب تم ان کی یاد کرو گے (ف۴۷۵) ہاں ان سے خفیہ وعدہ نہ کر رکھو مگر یہ کہ اتنی بات کہو جو شرع میں معروف ہے، اور نکاح کی گرہ پکی نہ کرو جب تک لکھا ہوا حکم اپنی میعاد کو نہ پہنچ لے (ف۴۷۶) اور جان لو کہ اللہ تمہارے دل کی جانتا ہے تو اس سے ڈرو اور جان لو کہ اللہ بخشنے والا حلم والا ہے،
236تم پر کچھ مطالبہ نہیں (ف۴۷۷) تم عورتوں کو طلاق دو جب تک تم نے ان کو ہاتھ ن ہ لگایا ہو یا کوئی مہر مقرر کرلیا ہو (ف۴۷۸) اور ان کو کچھ برتنے کو دو (ف۴۷۹) مقدور والے پر اس کے لائق اور تنگدست پر اس کے لائق حسب دستور کچھ برتنے کی چیز یہ واجب ہے بھلائی والوں پر (ف۴۸۰)
237اور اگر تم نے عورتوں کو بے چھوئے طلاق دے دی اور ان کے لئے کچھ مہر مقرر کرچکے تھے تو جتنا ٹھہرا تھا اس کا آدھا واجب ہے مگر یہ کہ عورتیں کچھ چھوڑدیں (ف۴۸۱) یا وہ زیاد ه دے (ف۴۸۲) جس کے ہاتھ میں نکاح کی گرہ ہے (ف۴۸۳) اور اے مرَدو تمہارا زیادہ دینا پرہیزگاری سے نزدیک تر ہے اور آپس میں ایک دوسرے پر احسان کو بُھلا نہ دو بیشک اللہ تمہارے کام دیکھ رہا ہے (ف۴۸۴)
238نگہبانی کرو سب نمازوں کی (ف۴۸۵) اور بیچ کی نماز کی (ف۴۸۶) اور کھڑے ہو اللہ کے حضور ادب سے(ف۴۸۷)
239پھر اگر خوف میں ہو تو پیادہ یا سوار جیسے بن پڑے پھر جب اطمینان سے ہو تو اللہ کی یاد کرو جیسا اس نے سکھایا جو تم نہ جانتے تھے،
240اور جو تم میں مریں اور بیبیاں چھوڑ جائیں، وہ اپنی عورتوں کے لئے وصیت کرجائیں (ف۴۸۸) سال بھر تک نان نفقہ دینے کی بے نکالے (ف۴۸۹) پھر اگر وہ خود نکل جائیں تو تم پر اس کا مؤاخذہ نہیں جو انہوں نے اپنے معاملہ میں مناسب طور پر کیا، اور اللہ غالب حکمت والا ہے،
241اور طلاق والیوں کے لئے بھی مناسب طور پر نان و نفقہ ہے، یہ واجب ہے پرہیزگاروں پر،
242اللہ یونہی بیان کرتا ہے تمہارے لئے اپنی آیتیں کہ کہیں تمہیں سمجھ ہو،
243اے محبوب کیا تم نے نہ دیکھا تھا انہیں جو اپنے گھروں سے نکلے اور وہ ہزاروں تھے موت کے ڈر سے، تو اللہ نے ان سے فرمایا مرجاؤ پھر انہیں زندہ فرمادیا، بیشک اللہ لوگوں پر فضل کرنے والا ہے مگر اکثر لوگ ناشکرے ہیں (ف۴۹۰)
244اور لڑو اللہ کی راہ میں (ف۴۹۱) اور جان لو کہ اللہ سنتا جانتا ہے،
245ہے کوئی جو اللہ کو قرض حسن دے (ف۴۹۲) تو اللہ اس کے لئے بہت گنُا بڑھا دے اور اللہ تنگی اور کشائیش کرتا ہے (ف۴۹۳) اور تمہیں اسی کی طرف پھر جانا،
246اے محبوب !کیا تم نے نہ دیکھا بنی اسرائیل کے ایک گروہ کو جو موسیٰ کے بعد ہوا (ف۴۹۴) جب اپنے ایک پیغمبر سے بولے ہمارے لیے کھڑا کردو ایک بادشاہ کہ ہم خدا کی راہ میں لڑیں، نبی نے فرمایا کیا تمہارے انداز ایسے ہیں کہ تم پر جہاد فرض کیا جائے تو پھر نہ کرو، بولے ہمیں کیا ہوا کہ ہم اللہ کی راہ میں نہ لڑیں حالانکہ ہم نکالے گئے ہیں اپنے وطن اور اپنی اولاد سے (ف۴۹۵) تو پھر جب ان پر جہاد فرض کیا گیا منہ پھیر گئے مگر ان میں کے تھوڑے (ف۴۹۶) اور اللہ خوب جانتا ہے ظالموں کو،
247اور ان سے ان کے نبی نے فرمایا بیشک اللہ نے طالوت کو تمہارا بادشاہ بنا کر بھیجا ہے (ف۴۹۷) بولے اسے ہم پر بادشاہی کیونکر ہوگی (ف۴۹۸) اور ہم اس سے زیادہ سلطنت کے مستحق ہیں اور اسے مال میں بھی وسعت نہیں دی گئی (ف۴۹۹) فرمایا اسے اللہ نے تم پر چن لیا (ف۵۰۰) اور اسے علم اور جسم میں کشادگی زیادہ دی (ف۵۰۱) اور اللہ اپنا ملک جسے چاہ ے دے (ف۵۰۲) اور اللہ وسعت والا علم والا ہے (ف۵۰۳)
248اور ان سے ان کے نبی نے فرمایا اس کی بادشاہی کی نشانی یہ ہے کہ آئے تمہارے پاس تابوت (ف۵۰۴) جس میں تمہارے رب کی طرف سے دلوں کا چین ہے اور کچھ بچی ہوئی چیزیں معزز موسی ٰ او ر معزز ہارون کے ترکہ کی اٹھاتے لائیں گے اسے فرشتے، بیشک اس میں بڑی نشانی ہے تمہارے لئے اگر ایمان رکھتے ہو،
249پھر جب طالوت لشکروں کو لے کر شہر سے جدا ہوا بولا بیشک اللہ تمہیں ایک نہر سے آزمانے والا ہے تو جو اس کا پانی پئے وہ میرا نہیں اور جو نہ پیئے وہ میرا ہے مگر وہ جو ایک چلُو اپنے ہاتھ سے لے لے (ف۵۰۶) تو سب نے اس سے پیا مگر تھوڑوں نے (ف۵۰۷) پھر جب طالوت اور اس کے ساتھ کے مسلمان نہر کے پار گئے بولے ہم میں آج طاقت نہیں جالوت اور اس کے لشکروں کی بولے وہ جنہیں اللہ سے ملنے کا یقین تھا کہ بارہا کم جماعت غالب آئی ہے زیادہ گروہ پر اللہ کے حکم سے، اور اللہ صابروں کے ساتھ ہے (ف۵۰۸)
250پھر جب سامنے آئے جالوت اور اس کے لشکروں کے عرض کی اے رب ہمارے ہم پر صبر انڈیل اور ہمارے پاؤں جمے رکھ کافر لوگوں پرہماری مدد کر،
251تو انہوں نے ان کو بھگا دیا اللہ کے حکم سے، اور قتل کیا داؤد نے جالوت کو (ف۵۰۹) اور اللہ نے اسے سلطنت اور حکمت (ف۵۱۰) عطا فرمائی اور اسے جو چاہا سکھایا (ف۵۱۱) اور اگر اللہ لوگوں میں بعض سے بعض کو دفع نہ کرے (ف۵۱۲) تو ضرور زمین تباہ ہوجائے مگر اللہ سارے جہان پر فضل کرنے والا ہے،
252یہ اللہ کی آیتیں ہیں کہ ہم اے محبوب تم پر ٹھیک ٹھیک پڑھتے ہیں، اور تم بےشک رسولوں میں ہو۔
253یہ (ف۵۱۳) رسول ہیں کہ ہم نے ان میں ایک کو دوسرے پر افضل کیا (ف۵۱۴) ان میں کسی سے اللہ نے کلام فرمایا (ف۵۱۵) اور کوئی وہ ہے جسے سب پر درجوں بلند کیا (ف۵۱۶) اور ہم نے مریم کے بیٹے عیسیٰ کو کھلی نشانیاں دیں (ف۵۱۷) اور پاکیزہ روح سے اس کی مدد کی (ف۵۱۸) اور اللہ چاہتا تو ان کے بعد والے آپس میں نہ لڑتے نہ اس کے کہ ان کے پاس کھلی نشانیاں آچکیں (ف۵۱۹) لیکن وہ مختلف ہوگئے ان میں کوئی ایمان پر رہا اور کوئی کافر ہوگیا (ف۵۲۰) اور اللہ چاہتا تو وہ نہ لڑتے مگر اللہ جو چاہے کرے(ف۵۲۱)
254اے ایمان والو! اللہ کی راہ میں ہمارے دیئے میں سے خرچ کرو وہ دن آنے سے پہلے جس میں نہ خرید و فروخت ہے اور نہ کافروں کے لئے دوستی اور نہ شفاعت، اور کافر خود ہی ظالم ہیں (ف۵۲۲)
255اللہ ہے جس کے سوا کوئی معبود نہیں (ف۵۲۳) وہ آپ زندہ اور اوروں کا قائم رکھنے والا (ف۵۲۴) اسے نہ اونگھ آئے نہ نیند (ف۵۲۵) اسی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں (ف۵۲۶) وہ کون ہے جو اس کے یہاں سفارش کرے بغیر اس کے حکم کے (ف۵۲۷) جانتا ہے جو کچھ ان کے آگے ہے اور جو کچھ ان کے پیچھے (ف۵۲۹) اور وہ نہیں پاتے اس کے علم میں سے مگر جتنا وہ چاہے (ف۵۲۹) اس کی کرسی میں سمائے ہوئے آسمان اور زمین (ف۵۳۰) اور اسے بھاری نہیں ان کی نگہبانی اور وہی ہے بلند بڑائی والا (ف۵۳۱)
256کچھ زبردستی نہیں (ف۵۳۲) دین میں بیشک خوب جدا ہوگئی ہے نیک راہ گمراہی سے تو جو شیطان کو نہ مانے اور اللہ پر ایمان لائے (ف۵۳۳) اس نے بڑی محکم گرہ تھامی جسے کبھی کھلنا نہیں، اور اللہ سنتا جانتا ہے،
257اللہ والی ہے مسلمانوں کا انہیں اندھیریوں سے (ف۵۳۴) نور کی طرف نکلتا ہے، اور کافروں کے حمایتی شیطان ہیں وہ انہیں نور سے اندھیریوں کی طرف نکالتے ہیں یہی لوگ دوزخ والے ہیں انہیں ہمیشہ اس میں رہنا،
258اے محبوب! کیا تم نے نہ دیکھا تھا اسے جو ابراہیم سے جھگڑا اس کے رب کے بارے میں اس پر (ف۵۳۵) کہ اللہ نے اسے بادشاہی دی (ف۵۳۶) جبکہ ابراہیم نے کہا کہ میرا رب وہ ہے جو جِلاتا اور مارتا ہے (ف۵۳۷) بولا میں جِلاتا اور مارتا ہوں (ف۵۳۸) ابراہیم نے فرمایا تو اللہ سورج کو لاتا ہے پورب (مشرق) سے تو اس کو پچھم (مغرب) سے لے آ (ف۵۳۹) تو ہوش اڑ گئے کافروں کے، اور اللہ راہ نہیں دکھاتا ظالموں کو،
259یا اس کی طرح جو گزرا ایک بستی پر (ف۵۴۰) اور وہ ڈھئی (مسمار ہوئی) پڑی تھی اپنی چھتوں پر (ف۵۴۱) بولا اسے کیونکر جِلائے گا اللہ اس کی موت کے بعد تو اللہ نے اسے مردہ رکھا سو برس پھر زندہ کردیا، فرمایا تو یہاں کتنا ٹھہرا، عرض کی دن بھر ٹھہرا ہوں گا یا کچھ کم، فرمایا نہیں تجھے سو برس گزر گئے اور اپنے کھانے اور پانی کو دیکھ کہ اب تک بو نہ لایا اور اپنے گدھے کو دیکھ کہ جس کی ہڈیاں تک سلامت نہ رہیں اور یہ اس لئے کہ تجھے ہم لوگوں کے واسطے نشانی کریں اور ان ہڈیوں کو دیکھ کیونکر ہم انہیں اٹھان دیتے پھر انہیں گوشت پہناتے ہیں جب یہ معاملہ اس پر ظاہر ہوگیا بولا میں خوب جانتا ہوں کہ اللہ سب کچھ کرسکتا ہے،
260اور جب عرض کی ابراہیم نے (ف۵۴۲) اے رب میرے مجھے دکھا دے تو کیونکر مردے جِلائے گا فرمایا کیا تجھے یقین نہیں (ف۵۴۳) عرض کی یقین کیوں نہیں مگر یہ چاہتا ہوں کہ میرے دل کو قرار آجائے (ف۵۴۴) فرمایا تو اچھا، چار پرندے لے کر اپنے ساتھ ہلالے (ف۵۴۵) پھر ان کا ایک ایک ٹکڑا ہر پہاڑ پر رکھ دے پھر انہیں بلا وہ تیرے پاس چلے آئیں گے پاؤں سے دوڑتے (ف۵۴۶) اور جان رکھ کہ اللہ غالب حکمت والا ہے
261ان کی کہاوت جو اپنے مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں (ف۵۴۷) اس دانہ کی طرح جس نے اگائیں سات بالیں (ف۵۴۸) ہر بال میں سو دانے (ف۵۴۹) اور اللہ اس سے بھی زیادہ بڑھائے جس کے لئے چاہے اور اللہ وسعت والا علم والا ہے،
262وہ جو اپنے مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں (ف۵۵۰) پھر دیئے پیچھے نہ احسان رکھیں نہ تکلیف دیں (ف۵۵۱) ان کا نیگ (انعام) ان کے رب کے پاس ہے اور انہیں نہ کچھ اندیشہ ہو نہ کچھ غم،
263اچھی بات کہنا اور درگزر کرنا (ف۵۵۲) اس خیرات سے بہتر ہے جس کے بعد ستانا ہو (ف۵۵۳) اور اللہ بے پراہ حلم والا ہے،
264اے ایمان والوں اپنے صدقے باطل نہ کردو احسان رکھ کر اور ایذا دے کر (ف۵۵۴) اس کی طرح جو اپنا مال لوگوں کے دکھاوے کے لئے خرچ کرے اور اللہ اور قیامت پر ایمان نہ لائے، تو اس کی کہاوت ایسی ہے جیسے ایک چٹان کہ اس پر مٹی ہے اب اس پر زور کا پانی پڑا جس نے اسے نرا پتھر کر چھوڑا (ف۵۵۵) اپنی کمائی سے کسی چیز پر قابو نہ پائیں گے، اور اللہ کافروں کو راہ نہیں دیتا،
265اور ان کی کہاوت جو اپنے مال اللہ کی رضا چاہنے میں خرچ کرتے ہیں اور اپنے دل جمانے کو (ف۵۵۶) اس باغ کی سی ہے جو بھوڑ (رتیلی زمین) پر ہو اس پر زور کا پانی پڑا تو دُونے میوے لایا پھر اگر زور کا مینھ اسے نہ پہنچے تو اوس کافی ہے (ف۵۵۷) اور اللہ تمہارے کام دیکھ رہا ہے (ف۵۵۸)
266کیا تم میں کوئی اسے پسند رکھے گا (ف۵۵۹) کہ اس کے پاس ایک باغ ہو کھجوروں اور انگوروں کا (ف۵۶۰) جس کے نیچے ندیاں بہتیں اس کے لئے اس میں ہر قسم کے پھلوں سے ہے (ف۵۶۱) اور اسے بڑھاپا آیا (ف۵۶۲) اور اس کے ناتوان بچے ہیں (ف۵۶۳) تو آیا اس پر ایک بگولا جس میں آگ تھی تو جل گیا (ف۵۶۴) ایسا ہی بیان کرتا ہے اللہ تم سے اپنی آیتیں کہ کہیں تم دھیان لگاؤ (ف۵۶۵)
267اے ایمان والو! اپنی پاک کمائیوں میں سے کچھ دو (ف۵۶۶) اور اس میں سے جو ہم نے تمہارے لئے زمین سے نکالا (ف۵۶۷) اور خاص ناقص کا ارادہ نہ کرو کہ دو تو اس میں سے (ف۵۶۸) اور تمہیں ملے تو نہ لوگے جب تک اس میں چشم پوشی نہ کرو اور جان رکھو کہ اللہ بے پروانہ سراہا گیا ہے۔
268شیطان تمہیں اندیشہ دلاتا ہے (ف۵۶۹) محتاجی کا اور حکم دیتا ہے بے حیائی کا (ف۵۷۰) اور اللہ تم سے وعدہ فرماتا ہے بخشش اور فضل کا (ف۵۷۱) اور اللہ وسعت و الا علم والا ہے،
269اللہ حکمت دیتا ہے (ف۵۷۲) جسے چاہے اور جسے حکمت ملی اسے بہت بھلائی ملی، اور نصیحت نہیں مانتے مگر عقل والے،
270اور تم جو خرچ کرو (ف۵۷۳) یا منت مانو (ف۵۷۴) اللہ کو اس کی خبر ہے (ف۵۷۵) اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں،
271اگر خیرات اعلانیہ دو تو وہ کیا ہی اچھی بات ہے اور اگر چھپا کر فقیروں کو دو یہ تمہارے لئے سب سے بہتر ہے (ف۵۷۶) اور اسمیں تمہارے کچھ گناہ گھٹیں گے، اور اللہ کو تمہارے کاموں کی خبر ہے،
272انہیں راہ دینا تمہارے ذمہ لازم نہیں، (ف۵۷۷) ہاں اللہ راہ دیتا ہے جسے چاہتا ہے، اور تم جو اچھی چیز دو تو تمہارا ہی بھلا ہے (ف۵۷۸) اور تمہیں خرچ کرنا مناسب نہیں مگر اللہ کی مرضی چاہنے کے لئے، اور جو مال دو تمہیں پورا ملے گا اور نقصان نہ دیئے جاؤ گے،
273ان فقیروں کے لئے جو راہ خدا میں روکے گئے (ف۵۷۹) زمین میں چل نہیں سکتے (ف۵۸۰) نادان انہیں تونگر سمجھے بچنے کے سبب (ف۵۸۱) تو انہیں ان کی صورت سے پہچان لے گا (ف۵۸۲) لوگوں سے سوال نہیں کرتے کہ گڑ گڑانا پڑے اور تم جو خیرات کرو اللہ اسے جانتا ہے،
274وہ جو اپنے مال خیرات کرتے ہیں رات میں اور دن میں چھپے اور ظاہر (ف۵۸۳) ان کے لئے ان کا نیگ (انعام، حصہ) ہے ان کے رب کے پاس ان کو نہ کچھ اندیشہ ہو نہ کچھ غم،
275وہ جو سود کھاتے ہیں (ف۵۸۴) قیامت کے دن نہ کھڑے ہوں گے مگر، جیسے کھڑا ہوتا ہے وہ جسے آسیب نے چھو کر مخبوط بنادیا ہو (ف۵۸۵) اس لئے کہ انہوں نے کہا بیع بھی تو سود ہی کے مانند ہے، اور اللہ نے حلال کیا بیع کو اور حرام کیا سود، تو جسے اس کے رب کے پاس سے نصیحت آئی اور وہ باز رہا تو اسے حلال ہے جو پہلے لے چکا، (ف۵۸۶) اور اس کا کام خدا کے سپرد ہے (ف۵۸۷) اور جو اب ایسی حرکت کرے گا تو وہ دوزخی ہے وہ اس میں مدتو ں رہیں گے (ف۵۸۸)
276اللہ ہلاک کرتا ہے سود کو (ف۵۸۹) اور بڑھاتا ہے خیرات کو (ف۵۹۰) اور اللہ کو پسند نہیں آتا کوئی ناشکرا بڑا گنہگار،
277بیشک وہ جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے اور نماز قائم کی اور زکوٰة دی ان کا نیگ (انعام) ان کے رب کے پاس ہے، اور نہ انہیں کچھ اندیشہ ہو، نہ کچھ غم،
278اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور چھوڑ دو جو باقی رہ گیا ہے سود اگر مسلمان ہو (ف۵۹۱)
279پھر اگر ایسا نہ کرو تو یقین کرلو اللہ اور اللہ کے رسول سے لڑائی کا (ف۵۹۲) اور اگر تم توبہ کرو تو اپنا اصل مال لے لو نہ تم کسی کو نقصان پہچاؤ (ف۵۹۳) نہ تمہیں نقصان ہو (ف۵۹۴)
280اور اگر قرضدار تنگی والا ہے تو اسے مہلت دو آسانی تک، اور قرض اس پر بالکل چھوڑ دینا تمہارے لئے اور بھلا ہے اگر جانو(ف۵۹۵)
281اور ڈرو اس دن سے جس میں اللہ کی طرف پھرو گے، اور ہر جان کو اس کی کمائی پوری بھردی جائے گی اور ان پر ظلم نہ ہوگا (ف۵۹۶)
282اے ایمان والو! جب تم ایک مقرر مدت تک کسی دین کا لین دین کرو (ف۵۹۷) تو اسے لکھ لو (ف۵۹۸) اور چاہئے کہ تمہارے درمیان کوئی لکھنے والا ٹھیک ٹھیک لکھے (ف۵۹۹) اور لکھنے والا لکھنے سے انکار نہ کرے جیسا کہ اسے اللہ نے سکھایا ہے (ف۶۰۰) تو اسے لکھ دینا چاہئے اور جس بات پر حق آتا ہے وہ لکھا تا جائے اور اللہ سے ڈرے جو اس کا رب ہے اور حق میں سے کچھ رکھ نہ چھوڑے پھر جس پر حق آتا ہے اگر بے عقل یا ناتواں ہو یا لکھا نہ سکے (ف۶۰۱) تو اس کا ولی انصاف سے لکھائے، اور دو گواہ کرلو اپنے مردوں میں سے (ف۶۰۲) پھر اگر دو مرد نہ ہوں(ف۶۰۳) تو ایک مرد اور دو عورتیں ایسے گواہ جن کو پسند کرو (ف۶۰۴) کہ کہیں ان میں ایک عورت بھولے تو اس کو دوسری یاد دلادے، اور گواہ جب بلائے جائیں تو آنے سے انکار نہ کریں (ف۶۰۵) اور اسے بھاری نہ جانو کہ دین چھوٹا ہو یا بڑا اس کی میعاد تک لکھت کرلو یہ اللہ کے نزدیک زیادہ انصاف کی بات ہے اس میں گواہی خوب ٹھیک رہے گی اور یہ اس سے قریب ہے کہ تمہیں شبہ نہ پڑے مگر یہ کہ کوئی سردست کا سودا دست بدست ہو تو اس کے نہ لکھنے کا تم پر گناہ نہیں (ف۶۰۶) اور جب خرید و فروخت کرو تو گواہ کرلو (ف۶۰۷) اور نہ کسی لکھنے والے کو ضَرر دیا جائے، نہ گواہ کو (یا، نہ لکھنے والا ضَرر دے نہ گواہ) (ف۶۰۸) اور جو تم ایسا کرو تو یہ تمہارا فسق ہوگا، اور اللہ سے ڈرو اور اللہ تمہیں سکھاتا ہے، اور اللہ سب کچھ جانتا ہے،
283اور اگر تم سفر میں ہو (ف۶۰۹) اور لکھنے والا نہ پاؤ (ف۶۱۰) تو گِرو (رہن) ہو قبضہ میں دیا ہوا (ف۶۱۱) اور اگر تم ایک کو دوسرے پر اطمینان ہو تو وہ جسے اس نے امین سمجھا تھا (ف۶۱۲) اپنی امانت ادا کردے (ف۶۱۳) اور اللہ سے ڈرے جو اس کا رب ہے اور گواہی نہ چھپاؤ (ف۶۱۴) اور جو گواہی چھپائے گا تو اندر سے اسکا دل گنہگار ہے (ف۶۱۵) اور اللہ تمہارے کاموں کو جانتا ہے،
284اللہ ہی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے، اور اگر تم ظاہر کرو جو کچھ (ف۶۱۶) تمہارے جی میں ہے یا چھپاؤ اللہ تم سے اس کا حساب لے گا (ف۶۱۷) تو جسے چاہے گا بخشے گا (ف۶۱۸) اور جسے چاہے گا سزادے گا (ف۶۱۹) اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے،
285سب نے مانا (ف۶۲۰) اللہ اور اس کے فرشتوں اور اس کی کتابوں اور اس کے رسولوں کو (ف۶۲۱) یہ کہتے ہوئے کہ ہم اس کے کسی رسول پر ایمان لانے میں فرق نہیں کرتے (ف۶۲۲) اور عرض کی کہ ہم نے سنا اور مانا (ف۶۲۳) تیری معافی ہو اے رب ہمارے! اور تیری ہی طرف پھرنا ہے،
286اللہ کسی جان پر بوجھ نہیں ڈالتا مگر اس کی طاقت بھر، اس کا فائدہ ہے جو اچھا کمایا اور اس کا نقصان ہے جو برائی کمائی (ف۶۲۴) اے رب ہمارے! ہمیں نہ پکڑ اگر ہم بھولیں (ف۶۲۵) یا چوُکیں اے رب ہمارے! اور ہم پر بھاری بوجھ نہ رکھ جیسا تو نے ہم سے اگلوں پر رکھا تھا، اے رب ہمارے! اور ہم پر وہ بوجھ نہ ڈال جس کی ہمیں سہار (برداشت) نہ ہو اور ہمیں معاف فرمادے اور بخش دے اور ہم پر مہر کر تو ہمارا مولیٰ ہے۔ تو کافروں پر ہمیں مدد دے۔
Chapter 3 (Sura 3)
1الم،
2اللہ ہے جس کے سوا کسی کی پوجا نہیں (ف۲) آپ زندہ اور ونکا قائم رکھنے والا،
3اس نے تم پر یہ سچی کتاب اتاری اگلی کتابوں کی تصدیق فرماتی اور اس نے اس سے پہلے توریت اور انجیل اتاری،
4لوگوں کو راہ دکھاتی اور فیصلہ اتارا، بیشک وہ جو اللہ کی آیتوں سے منکر ہوئے (ف۳)ان کے لئے سخت عذاب ہے اور اللہ غالب بدلہ لینے والا ہے،
5اللہ پر کچھ چھپا ہوا نہیں زمین میں نہ آسمان میں،
6وہی ہے کہ تمہاری تصویر بناتا ہے ماؤں کے پیٹ میں جیسی چاہے (ف۴) اس کے سوا کسی کی عبادت نہیں عزت والا حکمت والا (ف۵)
7وہی ہے جس نے تم پر یہ کتاب اتاری اس کی کچھ آیتیں صاف معنی رکھتی ہیں (ف۶) وہ کتاب کی اصل ہیں (ف۷) اور دوسری وہ ہیں جن کے معنی میں اشتباہ ہے (ف۸) وہ جن کے دلوں میں کجی ہے (ف۹) وہ اشتباہ والی کے پیچھے پڑتے ہیں (ف۱۰) گمراہی چاہنے (ف۱۱) اور اس کا پہلو ڈھونڈنے کو (ف۱۲) اور اس کا ٹھیک پہلو اللہ ہی کو معلوم ہے (ف۱۳) اور پختہ علم والے (ف۱۴) کہتے ہیں ہم اس پر ایمان لائے (ف۱۵) سب ہمارے رب کے پاس سے ہے (ف۱۶) اور نصیحت نہیں مانتے مگر عقل والے (ف۱۷)
8اے رب ہمارے دل ٹیڑھے نہ کر بعد اس کے کہ تو نے ہمیں ہدایت دی اور ہمیں اپنے پاس سے رحمت عطا کر بیشک تو ہے بڑا دینے والا،
9اے رب ہمارے بیشک تو سب لوگوں کو جمع کرنے والا ہے (ف۱۸) اس دن کے لئے جس میں کوئی شبہ نہیں (ف۱۹) بیشک اللہ کا وعدہ نہیں بدلتا (ف۲۰)
10بیشک وہ جو کافر ہوئے (ف۲۱) ان کے مال اور ان کی اولاد اللہ سے انہیں کچھ نہ بچاسکیں گے اور وہی دوزخ کے ایندھن ہیں،
11جیسے فرعون والوں اور ان سے اگلوں کا طریقہ، انہوں نے ہماری آیتیں جھٹلائیں تو اللہ نے ان کے گناہوں پر ان کو پکڑا اور اللہ کا عذاب سخت،
12فرمادو، کافروں سے کوئی دم جاتا ہے کہ تم مغلوب ہوگے اور دوزخ کی طرف ہانکے جاؤ گے (ف۲۲) اور وہ بہت ہی برا بچھونا،
13بیشک تمہارے لئے نشانی تھی (ف۲۳) دو گروہوں میں جو آپس میں بھڑ پڑے (ف۲۴) ایک جتھا اللہ کی راہ میں لڑتا (ف۲۵) اور دوسرا کافر (ف۲۶) کہ انہیں آنکھوں دیکھا اپنے سے دونا سمجھیں، اور اللہ اپنی مدد سے زور دیتا ہے جسے چاہتا ہے (ف۲۷) بیشک اس میں عقلمندوں کے لئے ضرور دیکھ کر سیکھنا ہے،
14لوگوں کے لئے آراستہ کی گئی ان خواہشوں کی محبت (ف۲۸) عورتوں اور بیٹے اور تلے اوپر سونے چاندے کے ڈھیر اور نشان کئے ہوئے گھوڑے اور چوپائے اور کھیتی یہ جیتی دنیا کی پونجی ہے (ف۲۹) اور اللہ ہے جس کے پاس اچھا ٹھکانا (ف۳۰)
15تم فرماؤ کیا میں تمہیں اس سے (ف۳۱) بہتر چیز بتادوں پرہیزگاروں کے لئے ان کے رب کے پاس جنتیں ہیں جن کے نیچے نہریں رواں ہمیشہ ان میں رہیں گے اور ستھری بیبیاں (ف۳۲) اور اللہ کی خوشنودی (ف۳۳) اور اللہ بندوں کو دیکھتا ہے (ف۳۴)
16وہ جو کہتے ہیں ے رب ہمارے! ہم ایمان لائے تو ہمارے گناہ معاف کر اور ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچالے،
17صبر والے (ف۳۵) اور سچے (ف۳۶) اور ادب والے اور راہِ خدا میں خرچنے والے اور پچھلے پہر سے معافی مانگنے والے (ف۳۷)
18اور اللہ نے گواہی دی کہ اس کے سوا کوئی معبود نہیں (ف۳۸) اور فرشتوں نے اور عالموں نے (ف۳۹) انصاف سے قائم ہوکر اس کے سوا کسی کی عبادت نہیں عزت والا حکمت والا،
19بیشک اللہ کے یہاں اسلام ہی دین ہے (ف۴۰) اور پھوٹ میں نہ پڑے کتابی (ف۴۱) مگر اس کے کہ انہیں علم آچکا (ف۴۲) اپنے دلو ں کی جلن سے (ف۴۳) اور جو اللہ کی آیتوں کا منکر ہو تو بیشک اللہ جلد حساب لینے والا ہے،
20پھر اے محبوب! اگر وہ تم سے حجت کریں تو فرمادو میں اپنا منہ اللہ کے حضور جھکائے ہوں اور جومیرے پیرو ہوئے (ف۴۴) اور کتابیوں اور اَن پڑھوں سے فرماؤ (ف۴۵) کیا تم نے گردن رکھی (ف۴۶) پس اگر وہ گردن رکھیں جب تو راہ پاگئے اور اگر منہ پھیریں تو تم پر تو یہی حکم پہنچادینا ہے (ف۴۷) اور اللہ بندوں کو کو دیکھ رہا ہے،
21وہ جو اللہ کی آیتوں سے منکر ہوتے اور پیغمبروں کو ناحق شہید کرتے (ف۴۸) اور انصاف کا حکم کرنے والوں کو قتل کرتے ہیں انہیں خوشخبری دو درناک عذاب کی،
22یہ ہیں وہ جنکے اعمال اکارت گئے دنیا و آخرت میں (ف۴۹) اور ان کا کوئی مددگار نہیں (ف۵۰)
23کیا تم نے انہیں دیکھا جنہیں کتاب کا ایک حصہ ملا (ف۵۱) کتاب اللہ کی طرف بلائے جاتے ہیں کہ وہ ان کا فیصلہ کرے پھر ان میں کا ایک گروہ اس سے روگرداں ہوکر پھر جاتا ہے (ف۵۲)
24یہ جرأت (ف۵۳) انہیں اس لئے ہوئی کہ وہ کہتے ہیں ہرگز ہمیں آگ نہ چھوئے گی مگر گنتی کے دنوں (ف۵۴) اور ان کے دین میں انہیں فریب دیا اس جھوٹ نے جو باندھتے تھے (ف۵۵)
25تو کیسی ہوگی جب ہم انہیں اکٹھا کریں گے اس دن کے لئے جس میں شک نہیں (ف۵۶) اور ہر جان کو اس کی کمائی پوری بھر (بالکل پوری) دی جائے گی اور ان پر ظلم نہ ہوگا،
26یوں عرض کر، اے اللہ! ملک کے مالک تو جسے چاہے سلطنت دے اور جس سے چاہے چھین لے، اور جسے چاہے عزت دے اور جسے چاہے ذلت دے، ساری بھلائی تیرے ہی ہاتھ ہے، بیشک تو سب کچھ کرسکتا ہے (ف۵۷)
27تو دن کا حصّہ رات میں ڈالے اور رات کا حصہ دن میں ڈالے (ف۵۸) اور مردہ سے زندہ نکالے اور زندہ سے مردہ نکالے (ف۵۹) اور جسے چاہے بے گنتی دے،
28مسلمان کافروں کو اپنا دوست نہ بنالیں مسلمانوں کے سوا (ف۶۰) اور جو ایسا کرے گا اسے اللہ سے کچھ علاقہ نہ رہا مگر یہ کہ تم ان سے کچھ ڈرو (ف۶۱) اور اللہ تمہیں اپنے غضب سے ڈراتا ہے اور اللہ ہی کی طرف پھرنا ہے،
29تم فرمادو کہ اگر تم اپنے جی کی بات چھپاؤ یا ظاہر کرو اللہ کو سب معلوم ہے، اور جانتا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے، اور ہر چیز پر اللہ کا قابو ہے،
30جس دن ہر جان نے جو بھلا کیا حاضر پائے گی (ف۶۲) اور جو برا کام کیا، امید کرے گی کاش مجھ میں اور اس میں دور کا فاصلہ ہوتا (ف۶۳) اور اللہ تمہیں اپنے عذاب سے ڈراتا ہے، اور اللہ بندوں پر مہربان ہے،
31اے محبوب! تم فرمادو کہ لوگو اگر تم اللہ کو دوست رکھتے ہو تو میرے فرمانبردار ہوجاؤ اللہ تمہیں دوست رکھے گا (ف۶۴) اور تمہارے گناہ بخش دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے،
32تم فرمادو کہ حکم مانو اللہ اور رسول کا (ف۶۵) پھر اگر وہ منہ پھیریں تو اللہ کو خوش نہیں آتے کافر،
33بیشک اللہ نے چن لیا آدم اور نوح اور ابراہیم کی آ ل اولاد اور عمران کی آ ل کو سارے جہاں سے (ف۶۶)
34یہ ایک نسل ہے ایک دوسرے سے (ف۶۷) اور اللہ سنتا جانتا ہے،
35جب عمران کی بی بی نے عرض کی (ف۶۸) اے رب میرے! میں تیرے لئے منت مانتی ہو جو میرے پیٹ میں ہے کہ خالص تیری ہی خدمت میں رہے (ف۶۹) تو تو مجھ سے قبول کرلے بیشک تو ہی سنتا جانتا،
36پھر جب اسے جنا بولی، اے رب میرے! یہ تو میں نے لڑکی جنی (ف۷۰) اور اللہ جو خوب معلوم ہے جو کچھ وہ جنی، اور وہ لڑکا جو اس نے مانگا اس لڑکی سا نہیں (ف۷۱) اور میں نے اس کا نام مریم رکھا (ف۷۲) اور میں اسے اور اس کی اولاد کو تیری پناہ میں دیتی ہوں راندے ہوئے شیطان سے،
37تو اسے اس کے رب نے اچھی طرح قبول کیا (ف۷۳) اور اسے اچھا پروان چڑھایا (ف۷۴) اور اسے زکریا کی نگہبانی میں دیا، جب زکریا اس کے پاس اس کی نماز پڑھنے کی جگہ جاتے اس کے پاس نیا رزق پاتے (ف۷۵) کہا اے مریم! یہ تیرے پاس کہاں سے آیا، بولیں وہ اللہ کے پاس سے ہے، بیشک اللہ جسے چاہے بے گنتی دے (ف۷۶)
38یہاں (ف۷۷) پکارا زکریا اپنے رب کو بولا اے رب! میرے مجھے اپنے پاس سے دے ستھری اولاد، بیشک تو ہی ہے دعا سننے والا،
39تو فرشتوں نے اسے آواز دی اور وہ اپنی نماز کی جگہ کھڑا نماز پڑھ رہا تھا (ف۷۸) بیشک اللہ آپ کو مژدہ دیتا ہے یحییٰ کا جو اللہ کی طرف کے ایک کلمہ کی (ف۷۹) تصدیق کرے گا اور سردار (ف۸۰) اور ہمیشہ کے لیے عورتوں سے بچنے والا اور نبی ہمارے خاصوں میں سے (ف۸۱)
40بولا اے میرے رب میرے لڑکا کہاں سے ہوگا مجھے تو پہنچ گیا بڑھا پا (ف۸۲) اور میری عورت بانجھ (ف۸۳) فرمایا اللہ یوں ہی کرتا ہے جو چاہے (ف۸۴)
41عرض کی اے میرے رب میرے لئے کوئی نشانی کردے (ف۸۵) فرمایا تیری نشانی یہ ہے کہ تین دن تو لوگوں سے بات نہ کرے مگر اشارہ سے اور اپنے رب کی بہت یاد کر (ف۸۶) اور کچھ دن رہے اور تڑکے اس کی پاکی بول،
42اور جب فرشتوں نے کہا، اے مریم، بیشک اللہ نے تجھے چن لیا (ف۸۷) اور خوب ستھرا کیا (ف۸۸) اور آج سارے جہاں کی عورتوں سے تجھے پسند کیا (ف۸۹)
43اے مریم اپنے رب کے حضور ادب سے کھڑی ہو (ف۹۰) اور اس کے لئے سجدہ کر اور رکوع والوں کے ساتھ رکوع کر،
44یہ غیب کی خبریں ہیں کہ ہم خفیہ طور پر تمہیں بتاتے ہیں (ف۹۱) اور تم ان کے پاس نہ تھے جب وہ اپنی قلموں سے قرعہ ڈالتے تھے کہ مریم کس کی پرورش میں رہیں اور تم ان کے پاس نہ تھے جب وہ جھگڑ رہے تھے(ف۹۲)
45اور یاد کرو جب فرشتو ں نے مریم سے کہا، اے مریم! اللہ تجھے بشارت دیتا ہے اپنے پاس سے ایک کلمہ کی (ف۹۳) جس کا نام ہے مسیح عیسیٰ مریم کا بیٹا رُو دار (باعزت) ہوگا (ف۹۴) دنیا اور آخرت میں اور قرب والا (ف۹۵)
46اور لوگوں سے بات کرے گا پالنے میں (ف۹۶) اور پکی عمر میں (ف۹۷) اور خاصوں میں ہوگا، بولی اے میرے رب! میرے بچہ کہاں سے ہوگا مجھے تو کسی شخص نے ہاتھ نہ لگایا (ف۹۸)
47فرمایا اللہ یوں ہی پیدا کرتا ہے جو چاہے جب، کسی کام کا حکم فرمائے تو اس سے یہی کہتا ہے کہ ہوجا وہ فوراً ہوجاتا ہے،
48اور اللہ سکھائے گا کتاب اور حکمت اور توریت اور انجیل،
49اور رسول ہوگا بنی اسرائیل کی طرف، یہ فرماتا ہو کہ میں تمہارے پاس ایک نشانی لایا ہوں (ف۹۹) تمہارے رب کی طرف سے کہ میں تمہارے لئے مٹی سے پرند کی سی مور ت بناتا ہوں پھر اس میں پھونک مارتا ہوں تو وہ فوراً پرند ہوجاتی ہے اللہ کے حکم سے (ف۱۰۰) اور میں شفا دیتا ہوں مادر زاد اندھے اور سفید داغ والے کو (ف۱۰۱) اور میں مُردے جلاتا ہوں اللہ کے حکم سے (ف۱۰۲) اور تمہیں بتاتا ہوں جو تم کھاتے اور جو اپنے گھروں میں جمع کر رکھتے ہو، (ف۱۰۳) بیشک ان باتوں میں تمہارے لئے بڑی نشانی ہے اگر تم ایمان رکھتے ہو،
50اور تصدیق کرتا آیا ہوں اپنے سے پہلے کتاب توریت کی اور اس لئے کہ حلال کروں تمہارے لئے کچھ وہ چیزیں جو تم پر حرام تھیں (ف۱۰۴) اور میں تمہارے پاس پاس تمہارے رب کی طرف سے نشانی لایا ہوں، تو اللہ سے ڈرو اور میرا حکم مانو،
51بیشک میرا تمہارا سب کا رب اللہ ہے تو اسی کو پوجو (ف۱۰۵) یہ ہے سیدھا راستہ،
52پھر جب عیسیٰ نے ان سے کفر پایا (ف۱۰۶) بولا کون میرے مددگار ہوتے ہیں اللہ کی طرف، حواریوں نے کہا (ف۱۰۷) ہم دینِ خدا کے مددگار ہیں ہم اللہ پر ایمان لائے، اور آپ گواہ ہوجائیں کہ ہم مسلمان ہیں (ف۱۰۸)
53اے رب ہمارے! ہم اس پر ایمان لائے جو تو نے اتارا اور رسول کے تابع ہوئے تو ہمیں حق پر گواہی دینے والوں میں لکھ لے،
54اور کافروں نے مکر کیا (ف۱۰۹) اور اللہ نے ان کے ہلاک کی خفیہ تدبیر فرمائی اور اللہ سب سے بہتر چھپی تدبیر والا ہے (ف۱۱۰)
55یاد کرو جب اللہ نے فرمایا اے عیسیٰ میں تجھے پوری عمر تک پہنچاؤں گا (ف۱۱۱) اور تجھے اپنی طرف اٹھالوں گا (ف۱۱۲) اور تجھے کافروں سے پاک کردوں گا اور تیرے پیروؤں کو (ف۱۱۳) قیامت تک تیرے منکروں پر (ف۱۱۴) غلبہ دوں گا پھر تم سب میری طرف پلٹ کر آؤ گے تو میں تم میں فیصلہ فرمادوں گا جس بات میں جھگڑتے ہو،
56تو وہ جو کافر ہوئے میں انہیں دنیاو آخرت میں سخت عذاب کروں گا، اور انکا کوئی مددگار نہ ہوگا،
57اور وہ جو ایمان لائے اور اچھے کام کئے اللہ ان کا نیگ (انعام) انہیں بھرپور دے گا اور ظالم اللہ کو نہیں بھاتے،
58یہ ہم تم پر پڑھتے ہیں کچھ آیتیں اور حکمت والی نصیحت،
59عیسیٰ کی کہاوت اللہ کے نزدیک آدم کی طرح ہے (ف۱۱۵) اسے مٹی سے بنایا پھر فرمایا ہوجا وہ فوراً ہوجاتا ہے،
60اے سننے والے! یہ تیرے رب کی طرف سے حق ہے تو شک والوں میں نہ ہونا،
61پھر اے محبوب! جو تم سے عیسیٰ کے بارے میں حجت کریں بعد اس کے کہ تمہیں علم آچکا تو ان سے فرما دو آ ؤ ہم بلائیں اپنے بیٹے اور تمہارے بیٹے اور اپنی عورتیں اور تمہاری عورتیں اور اپنی جانیں اور تمہاری جانیں، پھر مباہلہ کریں تو جھوٹوں پر اللہ کی لعنت ڈالیں (ف۱۱۶)
62یہی بیشک سچا بیان ہے (ف۱۱۷) اور اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں (ف۱۱۸) اور بیشک اللہ ہی غالب ہے حکمت والا،
63پھر اگر وہ منہ پھیریں تو اللہ فسادیوں کو جانتا ہے،
64تم فرماؤ، اے کتابیو! ایسے کلمہ کی طرف آؤ جو ہم میں تم میں یکساں ہے (ف۱۱۹) یہ کہ عبادت نہ کریں مگر خدا کی اور اس کا شریک کسی کو نہ کریں (ف۱۲۰) اور ہم میں کوئی ایک دوسرے کو رب نہ بنالے اللہ کے سوا (ف۱۲۱) پھر اگر وہ نہ مانیں تو کہہ دو تم گواہ رہو کہ ہم مسلمان ہیں،
65اے کتاب والو! ابراہیم کے باب میں کیوں جھگڑتے ہو توریت و انجیل تو نہ اتری مگر ان کے بعد تو کیا تمہیں عقل نہیں (ف۱۲۲)
66سنتے ہو یہ جو تم ہو (ف۱۲۳) اس میں جھگڑے جس کا تمہیں علم تھا (ف۱۲۴) تو اس میں (ف۱۲۵) کیوں جھگڑتے ہو جس کا تمہیں علم ہی نہیں اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے (ف۱۲۶)
67ابراہیم نہ یہودی تھے نہ نصرانی بلکہ ہر باطل سے جدا مسلمان تھے، اور مشرکوں سے نہ تھے (ف۱۲۷)
68بیشک سب لوگوں سے ابراہیم کے زیادہ حق دار وہ تھے جو ان کے پیرو ہوئے (ف۱۲۸) اور یہ نبی (ف۱۲۹) اور ایمان والے (ف۱۳۰) اور ایمان والوں کا ولی اللہ ہے،
69کتابیوں کا ایک گروہ دل سے چاہتا ہے کہ کسی طرح تمہیں گمراہ کردیں، اور وہ اپنے ہی آپ کو گمراہ کرتے ہیں اور انہیں شعور نہیں (ف۱۳۱)
70اے کتابیو! اللہ کی آیتوں سے کیوں کفر کرتے ہو حالانکہ تم خود گواہی ہو (ف۱۳۲)
71اے کتابیو! حق میں باطل کیوں ملاتے ہو (ف۱۳۳) اور حق کیوں چھپاتے ہو حالانکہ تمہیں خبر ہے،
72اور کتابیوں کا ایک گروہ بولا (ف۱۳۴) وہ جو ایمان والوں پر اترا (ف۱۳۵) صبح کو اس پر ایمان لاؤ اور شام کو منکر ہوجاؤ شاید وہ پھر جائیں (ف۱۳۶)
73اور یقین نہ لاؤ مگر اس کا جو تمہارے دین کا پیرو ہو تم فرمادو کہ اللہ ہی کی ہدایت ہدایت ہے (ف۱۳۷) (یقین کا ہے کا نہ لاؤ) اس کا کہ کسی کو ملے (ف۱۳۸) جیسا تمہیں ملا یا کوئی تم پر حجت لاسکے تمہارے رب کے پاس (ف۱۳۹) تم فرمادو کہ فضل تو اللہ ہی کے ہاتھ ہے جسے چاہے دے، اور اللہ وسعت والا علم والا ہے،
74اپنی رحمت سے (ف۱۴۰) خاص کرتا ہے جسے چاہے (ف۱۴۱) اور اللہ بڑے فضل والا ہے،
75اور کتابیوں میں کوئی وہ ہے کہ اگر تو اس کے پاس ایک ڈھیر امانت رکھے تو وہ تجھے ادا کردے گا (ف۱۴۲) اور ان میں کوئی وہ ہے کہ اگر ایک اشرفی اس کے پاس امانت رکھے تو وہ تجھے پھیر کر نہ دے گا مگر جب تک تو اس کے سر پر کھڑا رہے (ف۱۴۳) یہ اس لئے کہ وہ کہتے ہیں کہ اَن پڑھوں (ف۱۴۴) کے معاملہ میں ہم پر کوئی مؤاخذہ نہیں اور اللہ پر جان بوجھ کر جھوٹ باندھتے ہیں(ف۱۴۵)
76ہاں کیوں نہیں جس نے اپنا عہد پورا کیا اور پرہیزگاری کی اور بیشک پرہیزگار اللہ کو خوش آتے ہیں،
77جو اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کے بدلے ذلیل دام لیتے ہیں (ف۱۴۶) آخرت میں ان کا کچھ حصہ نہیں اور اللہ نہ ان سے بات کرے نہ ان کی طرف نظر فرمائے قیامت کے دن اور نہ انہیں پاک کرے، اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے (ف۱۴۷)
78اور ان میں کچھ وہ ہیں جو زبان پھیر کر کتاب میں میل (ملاوٹ) کرتے ہیں کہ تم سمجھو یہ بھی کتاب میں ہے اور وہ کتاب میں نہیں، اور وہ کہتے ہیں یہ اللہ کے پاس سے ہے اور وہ اللہ کے پاس سے نہیں، اور اللہ پر دیدہ و دانستہ جھوٹ باندھتے ہیں (ف۱۴۸)
79کسی آدمی کا یہ حق نہیں کہ اللہ اسے کتاب اور حکم و پیغمبری دے (ف۱۴۹) پھر وہ لوگوں سے کہے کہ اللہ کو چھوڑ کر میرے بندے ہوجاؤ (ف۱۵۰) ہاں یہ کہے گا کہ اللہ والے (ف۱۵۱) ہوجاؤ اس سبب سے کہ تم کتاب سکھاتے ہو اور اس سے کہ تم درس کرتے ہو(ف۱۵۲)
80اور نہ تمہیں یہ حکم دے گا (ف۱۵۳) کہ فرشتوں اور پیغمبروں کو خدا ٹھیرالو، کیا تمہیں کفر کا حکم دے گا بعد اس کے کہ تم مسلمان ہولیے (ف۱۵۴)
81اور یاد کرو جب اللہ نے پیغمبروں سے ان کا عہد لیا (ف۱۵۵) جو میں تم کو کتاب اور حکمت دوں پھر تشریف لائے تمہارے پاس وہ رسول (ف۱۵۶) کہ تمہاری کتابوں کی تصدیق فرمائے (ف۱۵۷) تو تم ضرور ضرور اس پر ایمان لانا اور ضرور ضرور اس کی مدد کرنا، فرمایا کیوں تم نے اقرار کیا اور اس پر میرا بھاری ذمہ لیا ؟ سب نے عرض کی، ہم نے اقرار کیا، فرمایا تو ایک دوسرے پر گواہ ہوجاؤ اور میں آپ تمہارے ساتھ گواہوں میں ہوں،
82تو جو کوئی اس (ف۱۵۸) کے بعد پھرے (ف۱۵۹) تو وہی لوگ فاسق ہیں (ف۱۶۰)
83تو کیا اللہ کے دین کے سوا اور دین چاہتے ہیں (ف۱۶۱) اور اسی کے حضور گردن رکھے ہیں جو کوئی آسمانوں اور زمین میں ہیں (ف۱۶۲) خوشی سے (ف۱۶۳) سے مجبوری سے (ف۱۶۴)
84اور اُسی کی طرف پھیریں گے، یوں کہو کہ ہم ایمان لائے اللہ پر اور اس پر جو ہماری طرف اترا اور جو اترا ابراہیم اور اسماعیل اور اسحاق اور یعقوب اور ان کے بیٹوں پر اور جو کچھ ملا موسیٰ اور عیسیٰ اور انبیاء کو ان کے رب سے، ہم ان میں کسی پر ایمان میں فرق نہیں کرتے (ف۱۶۵) اور ہم اسی کے حضور گردن جھکائے ہیں
85اور جو اسلام کے سوا کوئی دین چاہے گا وہ ہرگز اس سے قبول نہ کیا جائے گا اور وہ آخرت میں زیاں کاروں سے ہے،
86کیونکر اللہ ایسی قوم کی ہدایت چاہے جو ایمان لاکر کافر ہوگئے (ف۱۶۶) اور گواہی دے چکے تھے کہ رسول (ف۱۶۷) سچا ہے اور انہیں کھلی نشانیاں آچکی تھیں (ف۱۶۸) اور اللہ ظالموں کو ہدایت نہیں کرتا
87ان کا بدلہ یہ ہے کہ ان پر لعنت ہے اللہ اور فرشتوں اور آدمیوں کی سب کی،
88ہمیشہ اس میں رہیں، نہ ان پر سے عذاب ہلکا ہو اور نہ انہیں مہلت دی جائے،
89مگر جنہوں نے اس کے بعد توبہ کی (ف۱۶۹) اور آپا سنبھالا تو ضرور اللہ بخشنے والا مہربان ہے،
90بیشک وہ جو ایمان لاکر کافر ہوئے پھر اور کفر میں بڑھے (ف۱۷۰) ان کی توبہ ہرگز قبول نہ ہوگی (ف۱۷۱) اور وہی ہیں بہکے ہوئے،
91وہ جو کافر ہوئے اور کافر ہی مرے ان میں کسی سے زمین بھر سونا ہرگز قبول نہ کیا جائے گا اگرچہ اپنی خلاصی کو دے، ان کے لئے دردناک عذاب ہے اور ان کا کوئی یار نہیں۔
92تم ہرگز بھلائی کو نہ پہنچو گے جب تک راہِ خدا میں اپنی پیاری چیز نہ خرچ کرو (ف۱۷۲) اور تم جو کچھ خرچ کرو اللہ کو معلوم ہے،
93سب کھانے بنی اسرائیل کو حلال تھے مگر وہ جو یعقوبؑ نے اپنے اوپر حرام کرلیا تھا توریت اترنے سے پہلے تم فرماؤ توریت لاکر پڑھو اگر سچے ہو(ف۱۷۳)
94تو اس کے بعد جو اللہ پر جھوٹ باندھے (ف۱۷۴) تو وہی ظالم ہیں،
95تم فرماؤ اللہ سچا ہے، تو ابراہیم کے دین پر چلو (ف۱۷۵) جو ہر باطل سے جدا تھے اور شرک والوں میں نہ تھے،
96بیشک سب میں پہلا گھر جو لوگوں کی عبادت کو مقرر ہوا وہ ہے جو مکہ میں ہے برکت والا اور سارے جہان کا راہنما (ف۱۷۶)
97اس میں کھلی نشانیاں ہیں (ف۱۷۷) ابراہیم کے کھڑے ہونے کی جگہ (ف۱۷۸) اور جو اس میں آئے امان میں ہو (ف۱۷۹) اور اللہ کے لئے لوگوں پر اس گھر کا حج کرنا ہے جو اس تک چل سکے (ف۱۸۰) اور جو منکر ہو تو اللہ سارے جہان سے بے پرواہ ہے (ف۱۸۱)
98تم فرماؤ اے کتابیو! اللہ کی آیتیں کیوں نہیں مانتے (ف۱۸۲) اور تمہارے کام اللہ سامنے ہیں،
99تم فرماؤ اے کتابیو! کیوں اللہ کی راہ سے روکتے ہو (ف۱۸۳) اسے جو ایمان لائے اسے ٹیڑھا کیا چاہتے ہو اور تم خود اس پر گواہ ہو (ف۱۸۴) اور اللہ تمہارے کوتکوں (برے اعمال، کرتوت) سے بے خبر نہیں،
100اے ایمان والو! اگر تم کچھ کتابیوں کے کہے پر چلے تو وہ تمہارے ایمان کے بعد کافر کر چھوڑیں گے(ف۱۸۵)
101اور تم کیوں کر کفر کروگے تم پر اللہ کی آیتیں پڑھی جاتی ہیں اور تم میں اس کا رسول تشریف لایا اور جس نے اللہ کا سہارا لیا تو ضرور وہ سیدھی راہ دکھایا گیا،
102اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو جیسا اس سے ڈرنے کا حق ہے اور ہرگز نہ مرنا مگر مسلمان،
103اور اللہ کی رسی مضبوط تھام لو (ف۱۸۶) سب مل کر اور آپس میں پھٹ نہ جانا (فرقوں میں نہ بٹ جانا) (ف۱۸۷) اور اللہ کا احسان اپنے اوپر یاد کرو جب تم میں بیر تھا اس نے تمہارے دلوں میں ملاپ کردیا تو اس کے فضل سے تم آپس میں بھائی ہوگئے (ف۱۸۸) اور تم ایک غار دوزخ کے کنارے پر تھے (ف۱۸۹) تو اس نے تمہیں اس سے بچادیا (ف۱۹۰) اللہ تم سے یوں ہی اپنی آیتیں بیان فرماتا ہے کہ کہیں تم ہدایت پاؤ،
104اور تم میں ایک گروہ ایسا ہونا چاہئے کہ بھلائی کی طرف بلائیں اور اچھی بات کا حکم دیں اور بری سے منع کریں (ف۱۹۱) اور یہی لوگ مراد کو پہنچے (ف۱۹۲)
105اور ان جیسے نہ ہونا جو آپس میں پھٹ گئے اور ان میں پھوٹ پڑگئی (ف۱۹۳) بعد اس کے کہ روشن نشانیاں انہیں آچکی تھیں (ف۱۹۴) اور ان کے لیے بڑا عذاب ہے،
106جس دن کچھ منہ اونجالے ہوں گے اور کچھ منہ کالے تو وہ جن کے منہ کالے ہوئے (ف۱۹۵) کیا تم ایمان لاکر کافر ہوئے (ف۱۹۶) تو اب عذاب چکھو اپنے کفر کا بدلہ،
107اور وہ جن کے منہ اونجالے ہوئے (ف۱۹۷) وہ اللہ کی رحمت میں ہیں وہ ہمیشہ اس میں رہیں گے،
108یہ اللہ کی آیتیں ہیں کہ ہم ٹھیک ٹھیک تم پر پڑھتے ہیں، اور اللہ جہاں والوں پر ظلم نہیں چاہتا(ف۱۹۸)
109اور اللہ ہی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے، اور اللہ ہی کی طرف سب کاموں کی رجوع ہے،
110تم بہتر ہو (ف۱۹۹) ان امتوں میں جو لوگوں میں ظاہر ہوئیں بھلائی کا حکم دیتے ہو اور برائی سے منع کرتے ہو اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو، اور اگر کتابی ایمان لاتے (ف۲۰۰) تو ان کا بھلا تھا، ان میں کچھ مسلمان ہیں (ف۲۰۱) اور زیادہ کافر،
111وہ تمہارے کچھ نہ بگاڑیں گے مگر یہی ستانا (ف۲۰۲) اور اگر تم سے لڑیں تو تمہارے سامنے سے پیٹھ پھیر جائیں گے (ف۲۰۳) پھر ان کی مدد نہ ہوگی،
112ان پر جمادی گئی خواری جہاں ہوں امان نہ پائیں (ف۲۰۴) مگر اللہ کی ڈور (ف۲۰۵) اور آدمیوں کی ڈور سے (ف۲۰۶) اور غضب الٰہی کے سزاوار ہوئے اور ان پر جمادی گئی محتاجی (ف۲۰۷) یہ اس لئے کہ وہ اللہ کی آیتوں سے کفر کرتے اور پیغمبروں کو ناحق شہید کرتے، یہ اس لئے کہ نا فرمانبردار اور سرکش تھے،
113سب ایک سے نہیں کتابیوں میں کچھ وہ ہیں کہ حق پر قائم ہیں (ف۲۰۸) اللہ کی آیتیں پڑھتے ہیں رات کی گھڑیوں میں اور سجدہ کرتے ہیں (ف۲۰۹)
114اللہ اور پچھلے دن پر ایمان لاتے ہیں اور بھلائی کا حکم دیتے اور برائی سے منع کرتے ہیں (ف۲۱۰) اور نیک کاموں پر دوڑتے ہیں، اور یہ لوگ لائق ہیں،
115اور وہ جو بھلائی کریں ان کا حق نہ مارا جائے گا اور اللہ کو معلوم ہیں ڈر والے (ف۲۱۱)
116وہ جو کافر ہوئے ان کے مال اور اولاد (ف۲۱۲) ان کو اللہ سے کچھ نہ بچالیں گے اور وہ جہنمی ہیں ان کو ہمیشہ اس میں رہنا (ف۲۱۳)
117کہاوت اس کی جو اس دنیا میں زندگی میں (ف۲۱۴) خرچ کرتے ہیں اس ہوا کی سی ہے جس میں پالا ہو وہ ایک ایسی قوم کی کھیتی پر پڑی جو اپنا ہی برا کرتے تھے تو اسے بالکل مارگئی (ف۲۱۵) اور اللہ نے ان پر ظلم نہ کیا ہاں وہ خود اپنی جانوں پر ظلم کرتے ہیں،
118اے ایمان والو! غیروں کو اپنا راز دار نہ بناؤ (ف۲۱۶) وہ تمہاری برائی میں کمی نہیں کرتے ان کی آرزو ہے، جتنی ایذا پہنچے بیَر ان کی باتوں سے جھلک اٹھا اور وہ (ف۲۱۷) جو سینے میں چھپائے ہیں اور بڑا ہے، ہم نے نشانیاں تمہیں کھول کر سنادیں اگر تمہیں عقل ہو (ف۲۱۸)
119سنتے ہو یہ جو تم ہو تم تو انہیں چاہتے ہو (ف۲۱۹) اور وہ تمہیں نہیں چاہتے (ف۲۲۰) اور حال یہ کہ تم سب کتابوں پر ایمان لاتے ہو (ف۲۲۱) اور وہ جب تم سے ملتے ہیں کہتے ہیں ہم ایمان لائے (ف۲۲۲) اور اکیلے ہوں تو تم پر انگلیاں چبائیں غصہ سے تم فرمادو کہ مرجاؤ اپنی گھٹن (قلبی جلن) میں (ف۲۲۳) اللہ خوب جانتا ہے دلوں کی بات،
120تمہیں کوئی بھلائی پہنچے تو انہیں برا لگے (ف۲۲۴) اور تم کہ برائی پہنچے تو اس پر خوش ہوں، اور اگر تم صبر اور پرہیزگاری کیے رہو (ف۲۲۵) تو ان کا داؤ تمہارا کچھ نہ بگاڑے گا، بیشک ان کے سب کام خدا کے گھیرے میں ہیں،
121اور یاد کرو اے محبوب! جب تم صبح کو (ف۲۲۶) اپنے دولت خانہ سے برآمد ہوئے مسلمانوں کو لڑائی کے مور چوں پر قائم کرتے (ف۲۲۷) اور اللہ سنتا جانتا ہے،
122جب تم میں کے دو گروہوں کا ارادہ ہوا کہ نامردی کرجائیں (ف۲۲۸) اور اللہ ان کا سنبھالنے والا ہے اور مسلمانوں کو اللہ ہی پر بھروسہ چاہئے،
123اور بیشک اللہ نے بدر میں تمہاری مدد کی جب تم بالکل بے سر و سامان تھے (ف۲۲۹) تو اللہ سے ڈرو کہیں تم شکر گزار ہو،
124جب اے محبوب تم مسلمانوں سے فرماتے تھے کیا تمہیں یہ کافی نہیں کہ تمہارا رب تمہاری مدد کرے تین ہزار فرشتہ اتار کر،
125ہا ں کیوں نہیں اگر تم صبرو تقویٰ کرو اور کافر اسی دم تم پر آپڑیں تو تمہارا رب تمہاری مدد کو پانچ ہزار فرشتے نشان والے بھیجے گا (ف۲۳۰)
126اور یہ فتح اللہ نے نہ کی مگر تمہاری خوشی کے لئے اور اسی لئے کہ اس سے تمہارے دلوں کو چین ملے (ف۲۳۱) اور مدد نہیں مگر اللہ غالب حکمت والے کے پاس سے (ف۲۳۲)
127اس لئے کہ کافروں کا ایک حصہ کاٹ دے (ف۲۳۳) یا انہیں ذلیل کرے کہ نامراد پھر جائیں،
128یہ بات تمہارے ہاتھ نہیں یا انہیں توبہ کی توفیق دے یا ان پر عذاب کرے کہ وہ ظالم ہیں،
129اور اللہ ہی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے جسے چاہے بخشے اور جسے چاہے عذاب کرے، اور اللہ بخشنے والا مہربان،
130اے ایمان والوں سود دونا دون نہ کھاؤ (ف۲۳۴) اللہ سے ڈرو اس امید پر کہ تمہیں فلاح ملے،
131اور اس آگ سے بچو جو کافروں کے لئے تیار رکھی ہے (ف۲۳۵)
132اور اللہ و رسول کے فرمانبردار رہو (ف۲۳۶) اس امید پر کہ تم رحم کیے جاؤ،
133اور دوڑو (ف۲۳۷) اپنے رب کی بخشش اور ایسی جنت کی طرف جس کی چوڑان میں سب آسمان و زمین پرہیزگاروں کے لئے تیار کر رکھی ہے
134(ف۲۳۹) وہ جو اللہ کے راہ میں خرچ کرتے ہیں خوشی میں اور رنج میں (ف۲۴۰) اور غصہ پینے والے اور لوگوں سے درگزر کرنے والے، اور نیک لوگ اللہ کے محبوب ہیں،
135اور وہ کہ جب کوئی بے حیائی یا اپنی جانوں پر ظلم کریں (ف۲۴۱) اللہ کو یاد کرکے اپنے گناہوں کی معافی چاہیں (ف۲۴۲) اور گناہ کون بخشے سوا اللہ کے، اور اپنے کیے پر جان بوجھ کر اڑ نہ جائیں،
136ایسوں کو بدلہ ان کے رب کی بخشش اور جنتیں ہیں (ف۲۴۳) جن کے نیچے نہریں رواں ہمیشہ ان میں رہیں اور کامیوں (نیک لوگوں) کا اچھا نیگ (انعام، حصہ) ہے (ف۲۴۴)
137تم سے پہلے کچھ طریقے برتاؤ میں آچکے ہیں (ف۲۴۵) تو زمین میں چل کر دیکھو کیسا انجام ہوا جھٹلانے والوں کا (ف۲۴۶)
138یہ لوگوں کو بتانا اور راہ دکھانا اور پرہیزگاروں کو نصیحت ہے،
139اور نہ سستی کرو اور نہ غم کھاؤ (ف۲۴۷) تم ہی غالب آؤ گے اگر ایمان رکھتے ہو،
140اگر تمہیں (ف۲۴۸) کوئی تکلیف پہنچی تو وہ لوگ بھی ویسی ہی تکلیف پاچکے ہیں (ف۲۴۹) اور یہ دن ہیں جن میں ہم نے لوگوں کے لیے باریاں رکھی ہیں (ف۲۵۰) اور اس لئے کہ اللہ پہچان کرادے ایمان والوں کی (ف۲۵۱) اور تم میں سے کچھ لوگوں کو شہادت کا مرتبہ دے اور اللہ دوست نہیں رکھتا ظالموں کو،
141اور اس لئے کہ اللہ مسلمانوں کا نکھار کردے (ف۲۵۲) اور کافروں کو مٹادے (ف۲۵۳)
142کیا اس گمان میں ہو کہ جنت میں چلے جاؤ گے اور ابھی اللہ نے تمہارے غازیوں کا امتحان نہ لیا اور نہ صبر والوں آزمائش کی(ف۲۵۴)
143اور تم تو موت کی تمنا کیا کرتے تھے اس کے ملنے سے پہلے (ف۲۵۵) تو اب وہ تمہیں نظر آئی آنکھوں کے سامنے،
144اور محمد تو ایک رسول (ف۲۵۶) ان سے پہلے اور رسول ہوچکے (ف۲۵۷) تو کیا اگر وہ انتقال فرمائیں یا شہید ہوں تو تم الٹے پاؤں پھر جاؤں گے اور جو الٹے پاؤں پھرے گا اللہ کا کچھ نقصان نہ کرے گا، اور عنقریب اللہ شکر والوں کو صلہ دے گا،
145اور کوئی جان بے حکم خدا مر نہیں سکتی (ف۲۵۹) سب کا وقت لکھا رکھا ہے (ف۲۶۰) اور دنیا کا انعام چاہے ۰ف۲۶۱) ہم اس میں سے اسے دیں اور جو آخرت کا انعام چاہے ہم اس میں سے اسے دیں (ف۲۶۲) اور قریب ہے کہ ہم شکر والوں کو صلہ عطا کریں،
146اور کتنے ہی انبیاء نے جہاد کیا ان کے ساتھ بہت خدا والے تھے، تو نہ سست پڑے ان مصیبتوں سے جو اللہ کی راہ میں انہیں پہنچیں اور نہ کمزور ہوئے اور نہ دبے (ف۲۶۳) اور صبر والے اللہ کو محبوب ہیں،
147اور وہ کچھ بھی نہ کہتے تھے سوا اس دعا کے (ف۲۶۴) کہ اے ہمارے رب بخش دے ہمارے گناہ اور جو زیادتیاں ہم نے اپنے کام کیں (ف۲۶۵) اور ہمارے قدم جما دے اور ہمیں ان کافر لوگوں پر مدد دے(ف۲۶۶)
148تو اللہ نے انہیں دنیا کا انعام دیا (ف۲۶۷) اور آخرت کے ثواب کی خوبی (ف۲۶۸) اور نیکی والے اللہ کو پیارے ہیں،
149اے ایمان والو! اگر تم کافروں کے کہے پر چلے (ف۲۶۹) تو وہ تمہیں الٹے پاؤں لوٹادیں گے (ف۲۷۰) پھر ٹوٹا کھا کے پلٹ جاؤ گے (ف۲۷۱)
150بلکہ اللہ تمہارا مولا ہے اور وہ سب سے بہتر مددگار،
151کوئی دم جاتا ہے کہ ہم کافروں کے دلوں میں رعب ڈالیں گے (ف۲۷۲) کہ انہوں نے اللہ کا شریک ٹھہرایا جس پر اس نے کوئی سمجھ نہ اتاری اور ان کا ٹھکانا دوزخ ہے، اور کیا برا ٹھکانا ناانصافوں کا،
152اور بیشک اللہ نے تمہیں سچ کر دکھایا اپنا وعدہ جب کہ تم اس کے حکم سے کافروں کو قتل کرتے تھے (ف۲۷۳) یہاں تک کہ جب تم نے بزدلی کی اور حکم میں جھگڑا ڈالا (ف۲۷۴) اور نافرمانی کی (ف۲۷۵) بعد اس کے کہ اللہ تمہیں دکھا چکا تمہاری خوشی کی بات (ف۲۷۶) تم میں کوئی دنیا چاہتا تھا (ف۲۷۷) اور تم میں کوئی آخرت چاہتا تھا (ف۲۷۸) پھر تمہارا منہ ان سے پھیردیا کہ تمہیں آزمائے (ف۲۷۹) اور بیشک اس نے تمہیں معاف کردیا، اور اللہ مسلمانوں پر فضل کرتا ہے،
153جب تم منہ اٹھائے چلے جاتے تھے اور پیٹھ پھیر کر کسی کو نہ دیکھتے اور دوسری جماعت میں ہمارے رسول تمہیں پکار رہے تھے (ف۲۸۰) تو تمہیں غم کا بدلہ غم دیا (ف۲۸۱) اور معافی اس لئے سنائی کہ جو ہاتھ سے گیا اور جو افتاد پڑی اس کا رنج نہ کرو اور اللہ کوتمہارے کاموں کی خبر ہے،
154پھر تم پر غم کے بعد چین کی نیند اتاری (ف۲۸۲) کہ تمہاری ایک جماعت کو گھیرے تھی (ف۲۸۳) اور ایک گروہ کو (ف۲۸۴) اپنی جان کی پڑی تھی (ف۲۸۵) اللہ پر بے جا گمان کرتے تھے (ف۲۸۶) جاہلیت کے سے گمان، کہتے کیا اس کام میں کچھ ہمارا بھی اختیار ہے تم فرمادو کہ اختیار تو سارا اللہ کا ہے (ف۲۸۷) اپنے دلوں میں چھپاتے ہیں (ف۲۸۸) جو تم پر ظاہر نہیں کرتے کہتے ہیں، ہمارا کچھ بس ہوتا (ف۲۸۹) تو ہم یہاں نہ مارے جاتے، تم فرمادو کہ اگر تم اپنے گھروں میں ہوتے جب بھی جن کا مارا جانا لکھا جاچکا تھا اپنی قتل گاہوں تک نکل آتے (ف۲۹۰) اور اس لئے کہ اللہ تمہارے سینوں کی بات آزمائے اور جو کچھ تمہارے دلو ں میں ہے (ف۲۹۱) اسے کھول دے اور اللہ دلوں کی بات جانتا ہے(ف۲۹۲)
155بیشک وہ جو تم میں سے پھرگئے (ف۲۹۳) جس دن دونوں فوجیں ملی تھیں انہیں شیطان ہی نے لغزش دی ان کے بعض اعمال کے باعث (ف۲۹۴) اور بیشک اللہ نے انہیں معاف فرمادیا، بیشک اللہ بخشنے والا حلم والا ہے،
156اے ایمان والو! ان کافروں (ف۲۹۵) کی طرح نہ ہونا جنہوں نے اپنے بھائیوں کی نسبت کہا کہ جب وہ سفر یا جہاد کو گئے (ف۲۹۶) کہ ہمارے پاس ہوتے تو نہ مرتے اور نہ مارے اتے اس لئے اللہ ان کے دلوں میں اس کا افسوس رکھے، اور اللہ جِلاتا اور مارتا ہے (ف۲۹۷) اور اللہ تمہارے کام دیکھ رہا ہے،
157اور بیشک اگر تم اللہ کی راہ میں مارے جاؤ یا مرجاؤ تو اللہ کی بخشش اور رحمت (ف۲۹۹) ان کے سارے دھن دولت سے بہتر ہے،
158اور اگر تم مرو یا مارے جاؤ تو اللہ کی طرف اٹھنا ہے (ف۳۰۰)
159تو کیسی کچھ اللہ کی مہربانی ہے کہ اے محبوب! تم ان کے لئے نرم دل ہوئے (ف۳۰۱) اور اگر تند مزاج سخت دل ہوتے (ف۳۰۲) تو وہ ضرور تمہارے گرد سے پریشان ہوجاتے تو تم انہیں معاف فرماؤ او ر ان کی شفاعت کرو (ف۳۰۳) اور کاموں میں ان سے مشورہ لو (ف۳۰۴) اور جو کسی بات کا ارادہ پکا کرلو تو اللہ پر بھروسہ کرو (ف۳۰۵) بیشک توکل والے اللہ کو پیارے ہیں،
160اگر اللہ تمہاری مدد کرے تو کوئی تم پر غالب نہیں آسکتا (ف۳۰۶) اور اگر وہ تمہیں چھوڑ دے تو ایسا کون ہے جو پھر تمہاری مدد کرے اور مسلمانوں کو اللہ ہی پر بھروسہ چاہئے،
161اور کسی نبی پر یہ گمان نہیں ہوسکتا کہ وہ کچھ چھپا رکھے (ف۳۰۷) اور جو چھپا رکھے وہ قیامت کے دن اپنی چھپائی چیز لے کر آئے گا پھر ہر جان کو ان کی کمائی بھرپور دی جائے گی اور ان پر ظلم نہ ہوگا،
162تو کیا جو اللہ کی مرضی پر چلا (ف۳۰۸) وہ اس جیسا ہوگا جس نے اللہ کا غضب اوڑھا (ف۳۰۹) اور اس کا ٹھکانا جہنم ہے، اور کیا بری جگہ پلٹنے کی،
163وہ اللہ کے یہاں درجہ درجہ ہیں (ف۳۱۰) اور اللہ ان کے کام دیکھتا ہے،
164بیشک اللہ کا بڑا احسان ہوا (ف۳۱۱) مسلمانوں پر کہ ان میں انہیں میں سے (ف۳۱۲) ایک رسول (ف۳۱۳) بھیجا جو ان پر اس کی آیتیں پڑھتا ہے (ف۳۱۴) اور انہیں پاک کرتا ہے (ف۳۱۵) اور انہیں کتاب و حکمت سکھاتا ہے (ف۳۱۶) اور وہ ضرور اس سے پہلے کھلی گمراہی میں تھے(ف۳۱۷)
165کیا جب تمہیں کوئی مصیبت پہنچے (ف۳۱۸) کہ اس سے دونی تم پہنچا چکے ہو (ف۳۱۹) تو کہنے لگو کہ یہ کہاں سے آئی (ف۳۲۰) تم فرمادو کہ وہ تمہاری ہی طرف سے آئی (ف۳۲۱) بیشک اللہ سب کچھ کرسکتا ہے،
166اور وہ مصیبت جو تم پر آئی (ف۳۲۲) جس دن دونوں فوجیں (ف۳۲۳) ملی تھیں وہ اللہ کے حکم سے تھی اور اس لئے کہ پہچان کرادے ایمان والوں کی،
167اور اس لئے کہ پہچان کرادے، ان کی جو منافق ہوئے (ف۳۲۴) اور ان سے کہا گیا کہ ا ٓؤ (ف۳۲۶) اللہ کی راہ میں لڑو یا دشمن کو ہٹاؤ (ف۳۲۷) بولے اگر ہم لڑائی ہوتی جانتے تو ضرو ر تمہارا ساتھ دیتے، اور اس دن ظاہری ایمان کی بہ نسبت کھلے کفر سے زیادہ قریب ہیں، اپنے منہ سے کہتے ہیں جو ان کے دل میں نہیں اور اللہ کو معلوم ہے جو چھپارہے ہیں (ف۳۲۸)
168وہ جنہوں نے اپنے بھائیوں کے بارے میں (ف۳۲۹) کہا اور آپ بیٹھ رہے کہ وہ ہمارا کہا مانتے (ف۳۳۰) تو نہ مارے جاتے تم فرمادو تو اپنی ہی موت ٹال دو اگر سچے ہو(ف۳۳۱)
169اور جو اللہ کی راہ میں مارے گئے (ف۳۳۲) ہر گز انہیں مردہ نہ خیال کرنا، بلکہ وہ اپنے رب کے پاس زندہ ہیں روزی پاتے ہیں (ف۳۳۳)
170شاد ہیں اس پر جو اللہ نے انہیں اپنے فضل سے دیا (ف۳۳۴) اور خوشیاں منارہے ہیں اپنے پچھلوں کی جو ابھی ان سے نہ ملے (ف۳۳۵) کہ ان پر نہ کچھ اندیشہ ہے اور نہ کچھ غم،
171خوشیاں مناتے ہیں اللہ کی نعمت اور فضل کی اور یہ کہ اللہ ضائع نہیں کرتا اجر مسلمانوں کا(ف۳۳۶)
172وہ جو اللہ و رسول کے بلانے پر حاضر ہوئے بعد اس کے کہ انہیں زخم پہنچ چکا تھا (ف۳۳۷) ان کے نکوکاروں اور پرہیزگاروں کے لئے بڑا ثواب ہے،
173وہ جن سے لوگوں نے کہا (ف۳۳۸) کہ لوگوں نے (ف۳۳۹) تمہارے لئے جتھا جوڑا تو ان س ے ڈرو تو ان کا ایمان اور زائد ہوا اور بولے اللہ ہم کو بس ہے اور کیا اچھا کارساز (ف۳۴۰)
174تو پلٹے اللہ کے احسان اور فضل سے (ف۳۴۱) کہ انہیں کوئی برائی نہ پہنچی اور اللہ کی خوشی پر چلے (ف۳۴۲) اور اللہ بڑے فضل والا ہے (ف۳۴۳)
175وہ تو شیطان ہی ہے کہ اپنے دوستوں سے دھمکاتا ہے (ف۳۴۴) تو ان سے نہ ڈرو (ف۳۴۵) اور مجھ سے ڈرو اگر ایمان رکھتے ہو (ف ۳۴۶)
176اور اے محبوب! تم ان کا کچھ غم نہ کرو جو کفر پر دوڑتے ہیں (ف۳۴۷) وہ اللہ کا کچھ بگاڑیں گے اور اللہ چاہتا ہے کہ آخرت میں ان کا کوئی حصہ نہ رکھے (ف۳۴۸) اور ان کے لئے بڑا عذاب ہے،
177وہ جنہوں نے ایمان کے بدلے کفر مول لیا (ف۳۴۹) اللہ کا کچھ نہ بگاڑیں گے اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے،
178اور ہرگز کافر اس گمان میں نہ رہیں کہ وہ جو ہم انہیں ڈھیل دیتے ہیں کچھ ان کے لئے بھلا ہے، ہم تو اسی لئے انہیں ڈھیل دیتے ہیں کہ اور گناہ میں بڑھیں (ف۳۵۰) اور ان کے لئے ذلت کا عذاب ہے،
179اللہ مسلمانوں کو اس حال پر چھوڑنے کا نہیں جس پر تم ہو (ف۳۵۱) جب تک جدا نہ کردے گندے کو (ف۳۵۲) ستھرے سے (ف۳۵۳) اور اللہ کی شان یہ نہیں کہ اے عام لوگو! تمہیں غیب کا علم دے دے ہاں اللہ چن لیتا ہے اپنے رسولوں سے جسے چاہے (ف۳۵۴) تو ایمان لاؤ اللہ اور اس کے رسولوں پر اور اگر ایمان لاؤ (ف۳۵۵) اور پرہیزگاری کرو تو تمہارے لئے بڑا ثواب ہے،
180اور جو بخل کرتے ہیں (ف۳۵۶) اس چیز میں جو اللہ نے انہیں اپنے فضل سے دی ہرگز اسے اپنے لئے اچھا نہ سمجھیں بلکہ وہ ان کے لئے برا ہے، عنقریب وہ جس میں بخل کیا تھا قیامت کے دن ان کے گلے کا طوق ہوگا (ف۳۵۷) اور اللہ ہی وارث ہے آسمانوں اور زمین کا (ف۳۵۸) اور اللہ تمہارے کاموں سے خبردار ہے،
181بیشک اللہ نے سنا جنہوں نے کہا کہ اللہ محتاج ہے اور ہم غنی (ف۳۵۹) اور ہم غنی (ف۳۵۹) اب ہم لکھ رکھیں گے ان کا کہا (ف۳۶۰) اور انبیاء کو ان کا ناحق شہید کرنا (ف۳۶۱) اور فرمائیں گے کہ چکھو آگ کا عذاب،
182یہ بدلا ہے اس کا جو تمہارے ہاتھوں نے آگے بھیجا اور اللہ بندوں پر ظلم نہیں کرتا،
183وہ جو کہتے ہیں اللہ نے ہم سے اقرار کر لیا ہے کہ ہم کسی رسول پر ایمان نہ لائیں جب تک ایسی قربانی کا حکم نہ لائے جس آ گ کھائے (ف۳۶۲) تم فرمادو مجھ سے پہلے بہت رسول تمہارے پاس کھلی نشانیاں اور یہ حکم لے کر آئے جو تم کہتے ہو پھر تم نے انہیں کیوں شہید کیا اگر سچے ہو(ف۳۶۳)
184تو اے محبوب! اگر وہ تمہاری تکذیب کرتے ہیں تو تم سے اگلے رسولوں کی بھی تکذیب کی گئی ہے جو صاف نشانیاں (ف۳۶۴) اور صحیفے اور چمکتی کتاب (ف۳۶۵) لے کر آئے تھے
185ہر جان کو موت چکھنی ہے، اور تمہارے بدلے تو قیامت ہی کو پورے ملیں گے، جو آگ سے بچا کر جنت میں داخل کیا گیا وہ مراد کو پہنچا، اور دنیا کی زندگی تو یہی دھوکے کا مال ہے(ف۳۶۶)
186بیشک ضرور تمہاری آزمائش ہوگی تمہارے مال اور تمہاری جانوں میں (ف۳۶۷) اور بیشک ضرور تم اگلے کتاب والوں (ف۳۶۸) اور مشرکوں سے بہت کچھ برا سنو گے اور اگر تم صبر کرو اور بچتے رہو (ف۳۶۹) تو یہ بڑی ہمت کا کام ہے،
187اور یاد کرو جب اللہ نے عہد لیا ان سے جنہیں کتاب عطا فرمائی کہ تم ضرور اسے لوگوں سے بیان کردینا اور نہ چھپانا (ف۳۷۰) تو انہوں نے اسے اپنی پیٹھ کے پیچھے پھینک دیا اور اس کے بدلے ذلیل دام حاصل کیے (ف۳۷۱) تو کتنی بری خریداری ہے (ف۳۷۲)
188ہر گز نہ سمجھنا انہیں جو خوش ہوتے ہیں اپنے کیے پر اور چاہتے ہیں کہ بے کیے ان کی تعریف ہو (ف۳۷۳) ایسوں کو ہرگز عذاب سے دور نہ جاننا اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے
189اور اللہ ہی کے لئے ہے آسمانوں اور زمین کی بادشاہی (ف۳۷۴) اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے،
190بیشک آسمانوں اور زمین کی پیدائش اور رات اور دن کی باہم بدلیوں میں نشانیاں ہیں (ف۳۷۵) عقلمندوں کے لئے (ف۳۷۶)
191جو اللہ کی یاد کرت ہیں کھڑے اور بیٹھے اور کروٹ پر لیٹے (ف۳۷۷) اور آسمانوں اور زمین کی پیدائش میں غور کرتے ہیں (ف۳۷۸) اے رب ہمارے! تو نے یہ بیکار نہ بنایا (ف۳۷۹) پاکی ہے تجھے تو ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچالے،
192اے رب ہمارے! بیشک جسے تو دوزخ میں لے جائے اسے ضرور تو نے رسوائی دی اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں،
193اے رب ہمارے ہم نے ایک منادی کو سنا (ف۳۸۰) کہ ایمان کے لئے ندا فرماتا ہے کہ اپنے رب پر ایمان لاؤ تو ہم ایمان لائے اے رب ہمارے تو ہمارے گنا بخش دے اور ہماری برائیاں محو فرمادے اور ہماری موت اچھوں کے ساتھ کر (ف۳۸۱)
194اے رب ہمارے! اور ہمیں دے وہ (ف۳۸۲) جس کا تو نے ہم سے وعدہ کیا ہے اپنے رسولوں کی معرفت اور ہمیں قیامت کے دن رسوانہ کر، بیشک تو وعدہ خلاف نہیں کرتا،
195تو ان کی دعا سن لی ان کے رب نے کہ میں تم میں کام والے کی محنت اکارت نہیں کرتا مرد ہو یا عورت تم آپس میں ایک ہو (ف۳۸۳) تو وہ جنہوں نے ہجرت کی اور اپنے گھروں سے نکالے گئے اور میری راہ میں ستائے گئے اور لڑے اور مارے گء ے میں ضرور ان کے سب گناہ اتار دوں گا اور ضرور انہیں باغوں میں لے جاؤں گا جن کے نیچے نہریں رواں (ف۳۸۴) اللہ کے پاس کا ثواب، اور اللہ ہی کے پاس اچھا ثواب ہے،
196اے سننے والے! کافروں کا شہروں میں اہلے گہلے پھرنا ہرگز تجھے دھوکا نہ دے (ف۳۱۵)
197تھوڑا برتنا، ان کا ٹھکانا دوزخ ہے، اور کیا ہی برا بچھونا،
198لیکن وہ جو اپنے رب سے ڈرتے ہیں ان کے لئے جنتیں ہیں جن کے نیچے نہریں بہیں ہمیشہ ان میں رہیں اللہ کی طرف کی، مہمانی اور جو اللہ پاس ہے وہ نیکوں کے لئے سب سے بھلا (ف۳۸۶)
199اور بیشک کچھ کتابیں ایسے ہیں کہ اللہ پر ایمان لاتے ہیں اور اس پر جو تمہاری طرف اترا اور جو ان کی طرف اترا (ف۳۸۷) ان کے دل اللہ کے حضور جھکے ہوئے (ف۳۸۸) اللہ کی آیتوں کے بدلے ذلیل دام نہیں لیتے (ف۳۸۹) یہ وہ ہیں، جن کا ثواب ان کے رب کے پاس ہے اور اللہ جلد حساب کرنے والا ہے،
200اے ایمان والو! صبر کرو (ف۳۹۰) اور صبر میں دشمنوں سے آگے رہو اور سرحد پر اسلامی ملک کی نگہبانی کرو اور اللہ سے ڈرتے رہو اس امید پر کہ کامیاب ہو،
Chapter 4 (Sura 4)
1اے لوگو ! (ف۲) اپنے رب سے ڈرو جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا (ف۳) اور اسی میں سے اس کا جوڑا بنایا اور ان دونوں سے بہت سے مرد و عورت پھیلا دیئے اور اللہ سے ڈرو جس کے نام پر مانگتے ہو اور رشتوں کا لحاظ رکھو (ف۴) بیشک اللہ ہر وقت تمہیں دیکھ رہا ہے،
2اور یتیموں کو ان کے مال دو (ف۵) اور ستھرے (ف۶) کے بدلے گندا نہ لو (ف۷) اور ان کے مال اپنے مالوں میں ملاکر نہ کھا جاؤ، بیشک یہ بڑا گناہ ہے
3ا ور اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ یتیم لڑکیوں میں انصاف نہ کرو گے (ف۸) تو نکاح میں لاؤ جو عورتیں تمہیں خوش آئیں دو دو اور تین تین او ر چار چار (ف۹) پھر اگر ڈرو کہ دو بیبیوں کو برابر نہ رکھ سکو گے تو ایک ہی کرو یا کنیزیں جن کے تم مالک ہو یہ اس سے زیادہ قریب ہے کہ تم سے ظلم نہ ہو (ف۱۰)
4اور عورتوں کو ان کے مہر خوشی سے دو (ف۱۱) پھر اگر وہ اپنے دل کی خوشی سے مہر میں سے تمہیں کچھ دے دیں تو اسے کھاؤ رچتا پچتا (ف۱۲)
5اور بے عقلوں کو (ف۱۳) ان کے مال نہ دو جو تمہارے پاس ہیں جن کو اللہ نے تمہاری بسر اوقات کیا ہے اور انہیں اس میں سے کھلاؤ اور پہناؤ اور ان سے اچھی بات کہو (ف۱۴)
6اور یتیموں کو آزماتے رہو (ف۱۵) یہاں تک کہ جب وہ نکاح کے قابل ہوں تو اگر تم ان کی سمجھ ٹھیک دیکھو تو ان کے مال انہیں سپرد کردو اور انہیں نہ کھاؤ حد سے بڑھ کر اور اس جلدی میں کہ کہیں بڑے نہ ہوجائیں اور جسے حاجت نہ ہو وہ بچتا رہے (ف۱۶) اور جو حاجت مند ہو وہ بقدر مناسب کھائے، پھر جب تم ان کے مال انہیں سپرد کرو تو ان پر گواہ کرلو، اور اللہ کافی ہے حساب لینے کو،
7مردوں کے لئے حصہ ہے اس میں سے جو چھوڑ گئے ماں باپ اور قرابت والے اور عورتوں کے لئے حصہ ہے اس میں سے جو چھوڑ گئے ماں باپ اور قرابت والے ترکہ تھوڑا ہو یا بہت، حصہ ہے اندازہ باندھا ہوا (ف۱۷)
8پھر بانٹتے وقت اگر رشتہ دار اور یتیم اور مسکین (ف۱۸) آجائیں تو اس میں سے انہیں بھی کچھ دو (ف۱۹) اور ان سے اچھی بات کہو (ف۲۰)
9اور ڈریں (ف۲۱) وہ لوگ اگر اپنے بعد ناتواں اولاد چھوڑتے تو ان کا کیسا انہیں خطرہ ہوتا تو چاہئے کہ اللہ سے ڈریں (ف۲۲) اور سیدھی بات کریں (ف۲۳)
10وہ جو یتیموں کا مال ناحق کھاتے ہیں وہ تو اپنے پیٹ میں نری آ گ بھرتے ہیں (ف۲۴) اور کوئی دم جاتا ہے کہ بھڑتے دھڑے (آتش کدے) میں جائیں گے،
11اللہ تمہیں حکم دیتا ہے (ف۲۵) تمہاری اولاد کے بارے میں (ف۲۶) بیٹے کا حصہ دو بیٹیوں برابر ہے (ف۲۷) پھر اگر نری لڑکیاں ہوں اگرچہ دو سے اوپر (ف۲۸) تو ان کو ترکہ کی دو تہائی اور اگر ایک لڑکی ہو تو اس کا آدھا (ف۲۹) اور میت کے ماں باپ کو ہر ایک کو اس کے ترکہ سے چھٹا اگر میت کے اولاد ہو (ف۳۰) پھر اگر اس کی اولاد نہ ہو اور ماں باپ چھوڑے (ف۳۱) تو ماں کا تہا ئی پھر اگر اس کے کئی بہن بھا ئی ہو ں (ف۳۲) تو ماں کا چھٹا (ف۳۳) بعد اس و صیت کے جو کر گیا اور دین کے (ف۳۴) تمہارے باپ اور تمہارے بیٹے تم کیا جانو کہ ان میں کون تمہارے زیادہ کام آئے گا (ف۳۵) یہ حصہ باندھا ہوا ہے اللہ کی طرف سے بیشک اللہ علم والا حکمت والا ہے،
12اور تمہاری بیبیاں جو چھوڑ جائیں اس میں سے تمہیں آدھا ہے اگر ان کی اولاد نہ ہو، پھر اگر ان کی اولاد ہو تو ان کے ترکہ میں سے تمہیں چوتھائی ہے جو وصیت وہ کر گئیں اور دَین نکال کر اور تمہارے ترکہ میں عورتوں کا چوتھائی ہے (ف۳۶) اگر تمہارے اولاد نہ ہو پھر اگر تمہارے اولاد ہو تو ان کا تمہارے ترکہ میں سے آٹھواں (ف۳۷) جو وصیت تم کر جاؤ اور دین نکال کر، اور اگر کسی ایسے مرد یا عورت کا ترکہ بٹنا ہو جس نے ماں باپ اولاد کچھ نہ چھوڑے اور ماں کی طرف سے اس کا بھائی یا بہن ہے تو ان میں سے ہر ایک کو چھٹا پھر اگر وہ بہن بھائی ایک سے زیادہ ہوں تو سب تہائی میں شریک ہیں (ف۳۸) میت کی وصیت اور دین نکال کر جس میں اس نے نقصان نہ پہنچایا ہو (ف۳۹) یہ اللہ کا ارشاد ہے اور اللہ علم والا حلم والا ہے،
13یہ اللہ کی حدیں ہیں اور جو حکم مانے اللہ اور اللہ کے رسول کا اللہ اسے باغوں میں لے جائے گا جن کے نیچے نہریں رواں ہمیشہ ان میں رہیں گے، اور یہی ہے بڑی کامیابی،
14اور جو اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے اور اس کی کل حدوں سے بڑھ جائے اللہ اسے آگ میں داخل کرے گا جس میں ہمیشہ رہے گا اور اس کے لئے خواری کا عذاب ہے (ف۴۰)
15اور تمہاری عورتوں میں جو بدکاری کریں ان پر خاص اپنے میں کے (ف۴۱) چار مردوں کی گواہی لو پھر اگر وہ گواہی دے دیں تو ان عورتوں کو گھر میں بند رکھو (ف۴۲) یہاں تک کہ انہیں موت اٹھالے یا اللہ ان کی کچھ راہ نکالے (ف۴۳)
16اور تم میں جو مرد عورت ایسا کریں ان کو ایذا دو (ف۴۴) پھر اگر وہ توبہ کرلیں اور نیک ہوجائیں تو ان کا پیچھا چھوڑ دو، بیشک اللہ بڑا توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے (ف۴۵)
17وہ توبہ جس کا قبول کرنا اللہ نے اپنے فضل سے لازم کرلیا ہے وہ انہیں کی ہے جو نادانی سے برائی کر بیٹھیں پھر تھوڑی دیر میں توبہ کرلیں (ف۴۶) ایسوں پر اللہ اپنی رحمت سے رجوع کرتا ہے، اور اللہ علم و حکمت والا ہے،
18اور وہ توبہ ان کی نہیں جو گناہوں میں لگے رہتے ہیں، (ف۴۷) یہاں تک کہ جب ان میں کسی کو موت آئے تو کہے اب م یں نے توبہ کی (ف۴۸) اور نہ ان کی جو کافر مریں ان کے لئے ہم نے دردناک عذاب تیار رکھا ہے (ف۴۹)
19اے ایمان والو! تمہیں حلال نہیں کہ عورتوں کے وارث بن جاؤ زبردستی (ف۵۰) اور عورتوں کو روکو نہیں اس نیت سے کہ جو مہر ان کو دیا تھا اس میں سے کچھ لے لو (ف۵۱) مگر اس صورت میں کہ صریح بے حیا ئی کا کام کریں (ف۵۲) اور ان سے اچھا برتاؤ کرو (ف۵۳) پھر اگر وہ تمہیں پسند نہ آئیں (ف۵۴) تو قریب ہے کہ کوئی چیز تمہیں ناپسند ہو اور اللہ اس میں بہت بھلائی رکھے(ف۵۵)
20اور اگر تم ایک بی بی کے بدلے دوسری بدلنا چاہو (ف۵۶) اور اسے ڈھیروں مال دے چکے ہو (ف۵۷) تو اس میں سے کچھ واپس نہ لو (ف۵۸) کیا اسے واپس لو گے جھوٹ باندھ کر اور کھلے گناہ سے (ف۵۹)
21اور کیونکر اسے واپس لوگے حالانکہ تم میں ایک دوسرے کے سامنے بے پردہ ہولیا اور وہ تم سے گاڑھا عہد لے چکیں(ف۶۰)
22اور باپ دادا کی منکوحہ سے نکاح نہ کرو (ف۶۱) مگر جو ہو گزرا وہ بیشک بے حیائی (ف۶۲) اور غضب کا کام ہے، اور بہت بری راہ(ف۶۳)
23حرام ہوئیں تم پر تمہاری مائیں (ف۶۴) اور بیٹیاں (ف۶۵) اور بہنیں اور پھوپھیاں اور خالائیں اور بھتیجیاں اور بھانجیاں (ف۶۶) اور تمہاری مائیں جنہوں نے دودھ پلایا (ف۶۷) اور دودھ کی بہنیں اور عورتوں کی مائیں (ف۶۸) اور ان کی بیٹیاں جو تمہاری گود میں ہیں (ف۶۹) ان بیبیوں سے جن سے تم صحبت کرچکے ہو تو پھر اگر تم نے ان سے صحبت نہ کی ہو تو ان کی بیٹیوں سے حرج نہیں (ف۷۰) اور تمہاری نسلی بیٹوں کی بیبیں (ف۷۱) اور دو بہنیں اکٹھی کرنا (ف۷۲) مگر جو ہو گزرا بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے،
24اور حرام ہیں شوہر دار عورتیں مگر کافروں کی عورتیں جو تمہاری ملک میں آجائیں (ف۷۳) یہ اللہ کا نوشتہ ہے تم پر اور ان (ف۷۴) کے سوا جو رہیں وہ تمہیں حلال ہیں کہ اپنے مالوں کے عوض تلاش کرو قید لاتے (ف۷۵) نہ پانی گراتے (ف۷۶) تو جن عورتوں کو نکاح میں لانا چاہو ان کے بندھے ہوئے مہر انہیں دو، اور قرار داد کے بعد اگر تمہارے آپس میں کچھ رضامندی ہوجاوے تو اس میں گناہ نہیں (ف۷۷) بیشک اللہ علم و حکمت والا ہے،
25اور تم میں بے مقدوری کے باعث جن کے نکاح میں آزاد عورتیں ایمان والیاں نہ ہوں تو ان سے نکاح کرے جو تمہارے ہاتھ کی مِلک ہیں ایمان والی کنیزیں (ف۷۸) اور اللہ تمہارے ایمان کو خوب جانتا ہے، تم میں ایک دوسرے سے ہے تو ان سے نکاح کرو ان کے مالکوں کی اجازت سے (ف۸۰) اور حسب دستور ان کے مہر انہیں دو (ف۸۱) قید میں آتیاں نہ مستی نکالتی اور نہ یار بناتی (ف۸۲) جب وہ قید میں آجائیں (ف۸۳) پھر برا کام کریں تو ان پر اس سزا کی آدھی ہے جو آزاد عورتوں پر ہے (ف۸۴) یہ (ف۸۵) اس کے لئے جسے تم میں سے زنا کا اندیشہ ہے، اور صبر کرنا تمہارے لئے بہتر ہے (ف۸۶) اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے،
26اللہ چاہتا ہے کہ اپنے احکام تمہارے لئے بیان کردے اور تمہیں اگلوں کی روشیں بتادے (ف۸۷) اور تم پر اپنی رحمت سے رجوع فرمائے اور اللہ علم و حکمت والا ہے،
27اور اللہ تم پر اپنی رحمت سے رجوع فرمانا چاہتا ہے، اور جو اپنے مزوں کے پیچھے پڑے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ تم سیدھی راہ سے بہت الگ ہوجاؤ (ف۸۸)
28اللہ چاہتا ہے کہ تم پر تخفیف کرے (ف۸۹) اور آدمی کمزور بنایا گیا (ف۹۰)
29اے ایمان والو! آپس میں ایک دوسرے کے مال ناحق نہ کھاؤ (ف۹۱) مگر یہ کہ کوئی سودا تمہاری باہمی رضامندی کا ہو (ف۹۲) اور اپنی جانیں قتل نہ کرو (ف۹۳) بیشک اللہ تم پر مہربان ہے
30اور جو ظلم و زیادتی سے ایسا کرے گا تو عنقریب ہم اسے آگ میں داخل کریں گے اور یہ اللہ کو آسان ہے،
31اگر بچتے رہو کبیرہ گناہوں سے جن کی تمہیں ممانعت ہے (ف۹۴) تو تمہارے اور گناہ (ف۹۵) ہم بخش دیں گے اور تمہیں عزت کی جگہ داخل کریں گے،
32اور ا س کی آرزو نہ کرو جس سے اللہ نے تم میں ایک کو دوسرے پر بڑائی دی (ف۹۶) مردوں کے لئے ان کی کمائی سے حصہ ہے، اور عورتوں کے لئے ان کی کمائی سے حصہ (ف۹۷) اور اللہ سے اس کا فضل مانگو، بیشک اللہ سب کچھ جانتا ہے،
33اور ہم نے سب کے لئے مال کے مستحق بنادیے ہیں جو کچھ چھوڑ جائیں ماں باپ اور قرابت والے اور وہ جن سے تمہارا حلف بندھ چکا (ف۹۸) انہیں ان کا حصہ دو، بیشک ہر چیز اللہ کے سامنے ہے،
34مرد افسر ہیں عورتوں پر (ف۹۹) اس لیے کہ اللہ نے ان میں ایک کو دوسرے پر فضیلت دی(ف۱۰۰) اور اس لئے کہ مردوں نے ان پر اپنے مال خرچ کیے (ف۱۰۱) تو نیک بخت عورتیں ادب والیاں ہیں خاوند کے پیچھے حفاظت رکھتی ہیں (ف۱۰۲) جس طرح اللہ نے حفاظت کا حکم دیا اور جن عورتوں کی نافرمانی کا تمہیں اندیشہ ہو (ف۱۰۳) تو انہیں سمجھاؤ اور ان سے الگ سوؤ اور انہیں مارو پھر اگر وہ تمہارے حکم میں آجائیں تو ان پر زیادتی کی کوئی راہ نہ چاہو بیشک اللہ بلند بڑا ہے(ف۱۰۵)
35اور اگر تم کو میاں بی بی کے جھگڑے کا خوف ہو (ف۱۰۶) تو ایک پنچ مرد والوں کی طرف سے بھیجو اور ایک پنچ عورت والوں کی طرف سے (ف۱۰۷) یہ دونوں اگر صلح کرانا چاہیں گے تو اللہ ان میں میل کردے گا، بیشک اللہ جاننے والا خبردار ہے (ف۱۰۸)
36اور اللہ کی بندگی کرو اور اس کا شریک کسی کو نہ ٹھہراؤ (ف۱۰۹) اور ماں باپ سے بھلائی کرو (ف۱۱۰) اور رشتہ داروں (ف۱۱۱) اور یتیموں اور محتاجوں (ف۱۱۲) اور پاس کے ہمسائے اور دور کے ہمسائے (ف۱۱۳) اور کروٹ کے ساتھی (ف۱۱۴) اور راہ گیر (ف۱۱۵) اور اپنی باندی غلام سے (ف۱۱۶) بیشک اللہ کو خوش نہیں آتا کوئی اترانے والے بڑائی مارنے والا (ف۱۱۷)
37جو آپ بخل کریں اور اوروں سے بخل کے لئے کہیں (ف۱۱۸) اور اللہ نے جو انہیں اپنے فضل سے دیا ہے اسے چھپائيں (ف۱۱۹) اور کافروں کے لئے ہم نے ذلت کا عذاب تیار کر رکھا ہے،
38اور وہ جو اپنے مال لوگوں کے دکھاوے کو خرچ کرتے ہیں (ف۱۲۰) اور ایمان نہیں لاتے اللہ اور نہ قیامت پر، اور جس کا مصاحب شیطان ہوا، (ف۱۲۱) تو کتنا برا مصاحب ہے،
39اور ان کا کیا نقصان تھا اگر ایمان لاتے اللہ اور قیامت پر اور اللہ کے دیے میں سے اس کی راہ میں خرچ کرتے (ف۱۲۲) اور اللہ ان کو جانتا ہے،
40اللہ ایک ذرہ بھر ظلم نہیں فرماتا اور اگر کوئی نیکی ہو تو اسے دونی کرتا اور اپنے پاس سے بڑا ثواب دیتا ہے،
41تو کیسی ہوگی جب ہم ہر امت سے ایک گواہ لائیں (ف۱۲۳) اور اے محبوب! تمہیں ان سب پر گواہ اور نگہبان بناکر لائیں (ف۱۲۴)
42اس دن تمنا کریں گے وہ جنہوں نے کفر کیا اور رسول کی نافرمانی کی کاش انہیں مٹی میں دبا کر زمین برابر کردی جائے، اور کوئی بات اللہ سے نہ چھپاسکیں گے (ف۱۲۵)
43اے ایمان والو! نشہ کی حالت میں نماز کے پاس نہ جاؤ (ف۱۲۶) جب تک اتنا ہوش نہ ہو کہ جو کہو اسے سمجھو اور نہ ناپاکی کی حالت میں بے نہائے مگر مسافری میں (ف۱۲۷) اور اگر تم بیمار ہو (ف۱۲۸) یا سفر میں یا تم میں سے کوئی قضائے حاجت سے آیا ہو (ف۱۲۹) یا تم نے عورتو ں کو چھوا (ف۱۳۰) اور پانی نہ پایا (ف۱۳۱) تو پاک مٹی سے تیمم کرو (ف۱۳۲) تو اپنے منہ اور ہاتھوں کا مسح کرو (ف۱۳۳) بیشک اللہ معاف کرنے والا بخشنے والا ہے،
44کیا تم نے انہیں نہ دیکھا جن کو کتاب سے ایک حصہ ملا (ف۱۳۴) گمراہی مول لیتے ہیں (ف۱۳۵) اور چاہتے ہیں (ف۱۳۶) کہ تم بھی راہ سے بہک جاؤ،
45اور اللہ خوب جانتا ہے تمہارے دشمنوں کو (ف۱۳۷) اور اللہ کافی ہے والی (ف۱۳۸) اور اللہ کافی ہے مددگار،
46کچھ یہودی کلاموں کو ان کی جگہ سے پھیرتے ہیں (ف۱۳۹) اور (ف۱۴۰) کہتے ہیں ہم نے سنا اور نہ مانا اور (ف۱۴۱) سنیئے آپ سنائے نہ جائیں (ف۱۴۲) اور راعنا کہتے ہیں (ف۱۴۳) زبانیں پھیر کر (ف۱۴۴) اور دین میں طعنہ کے لئے (ف۱۴۵) اور اگر وہ (ف۱۴۶) کہتے کہ ہم نے سنا اور مانا اور حضور ہماری بات سنیں اور حضور ہم پر نظر فرمائیں تو ان کے لئے بھلائی اور راستی میں زیادہ ہوتا لیکن ان پر تو اللہ نے لعنت کی ان کے کفر کے سبب تو یقین نہیں رکھتے مگر تھوڑا (ف۱۴۷)
47اے کتاب والو! ایمان لاؤ اس پر جو ہم نے اتارا تمہارے ساتھ والی کتاب (ف۱۴۸) کی تصدیق فرماتا قبل اس کے کہ ہم بگاڑ دیں کچھ مونہوں کو (ف۱۴۹) تو انہیں پھیر دیں ان کی پیٹھ کی طرف یا انہیں لعنت کریں جیسی لعنت کی ہفتہ والوں پر (ف۱۵۰) اور خدا کا حکم ہوکر رہے،
48بیشک اللہ اسے نہیں بخشتا کہ اس کے ساتھ کفر کیا جائے اور کفر سے نیچے جو کچھ ہے جسے چاہے معاف فرمادیتا ہے (ف۱۵۱) اور جس نے خدا کا شریک ٹھہرایا اس نے بڑا گناہ کا طوفان باندھا،
49کیا تم نے انہیں نہ دیکھا جو خود اپنی ستھرائی بیان کرتے ہیں (ف۱۵۲) بلکہ اللہ جسے چاہے ستھرا کرے اور ان پر ظلم نہ ہوگا دانہ خرما کے ڈورے برابر (ف۱۵۳)
50دیکھو کیسا اللہ پر جھوٹ باندھا رہے ہیں (ف۱۵۴) اور یہ کافی ہے صریح گناہ،
51کیا تم نے، وہ نہ دیکھے جنہیں کتاب کا ایک حصہ ملا ایمان لاتے ہیں بت اور شیطان پر اور کافروں کو کہتے ہیں کہ یہ مسلمانوں سے زیادہ راہ پر ہیں،
52یہ ہیں جن پر اللہ نے لعنت کی اور جسے خدا لعنت کرے تو ہر گز اسکا کوئی یار نہ پائے گا (ف۱۵۵)
53کیا ملک میں ان کا کچھ حصہ ہے (ف۱۵۶) ایسا ہو تو لوگوں کو تِل بھر نہ دیں،
54یا لوگوں سے حسد کرتے ہیں (ف۱۵۷) اس پر جو اللہ نے انہیں اپنے فضل سے دیا (ف۱۵۸) تو ہم نے تو ابراہیم کی اولاد کو کتاب اور حکمت عطا فرمائی اور انہیں بڑا ملک دیا (ف۱۵۹)
55تو ان میں کوئی اس پر ایمان لایا (ف۱۶۰) اور کسی نے اس سے منہ پھیرا (ف۱۶۱) اور دوزخ کافی ہے بھڑکتی آگ(ف۱۶۲)
56جنہوں نے ہماری آیتوں کا انکار کیا عنقریب ہم ان کو آگ میں داخل کریں گے، جب کبھی ان کی کھالیں پک جائیں گی ہم ان کے سوا اور کھالیں انہیں بدل دیں گے کہ عذاب کا مزہ لیں، بیشک اللہ غالب حکمت والا ہے،
57اور جو لوگ ایمان لائے اور اچھے کام کیے عنقریب ہم انہیں باغوں میں لے جائیں گے جن کے نیچے نہریں رواں ان میں ہمیشہ رہیں گے، ان کے لیے وہاں ستھری بیبیاں ہیں (ف۱۶۳) اور ہم انہیں وہاں داخل کریں گے جہاں سایہ ہی سایہ ہوگا (ف۱۶۴)
58بیشک اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ امانتیں جن کی ہیں انہیں سپرد کرو (ف۱۶۵) اور یہ کہ جب تم لوگوں میں فیصلہ کرو تو انصاف کے ساتھ فیصلہ کرو (ف۱۶۶) بیشک اللہ تمہیں کیا ہی خوب نصیحت فرماتا ہے، بیشک اللہ سنتا دیکھتا ہے،
59اے ایمان والو! حکم مانو اللہ کا اور حکم مانو رسول کا (ف۱۶۷) اور ان کا جو تم میں حکومت والے ہیں (ف۱۶۸) پھر اگر تم میں کسی بات کا جھگڑا اٹھے تو اسے اللہ اور رسول کے حضور رجوع کرو اگر اللہ اور قیامت پر ایمان رکھتے ہو (ف۱۶۹) یہ بہتر ہے اور اس کا انجام سب سے اچھا،
60کیا تم نے انہیں نہ دیکھا جن کا دعویٰ ہے کہ وہ ایمان لائے اس پر جو تمہاری طرف اترا اور اس پر جو تم سے پہلے اترا پھر چاہتے ہیں کہ شیطان کو اپنا پنچ بنائیں اور ان کو تو حکم یہ تھا کہ اسے اصلاً نہ مانیں اور ابلیس یہ چاہتا ہے کہ انہیں دور بہکاوے (ف۱۷۰)
61اور جب ان سے کہا جائے کہ اللہ کی اتاری ہوئی کتاب اور رسول کی طرف آؤ تو تم دیکھو گے کہ منافق تم سے منہ موڑ کر پھر جاتے ہیں،
62کیسی ہوگی جب ان پر کوئی افتاد پڑے (ف۱۷۱) بدلہ اسکا جو انکے ہاتھوں نے آگے بھیجا (ف۱۷۲) پھر اے محبوب! تمہارے حضور حاضر ہوں، اللہ کی قسم کھاتے کہ ہمارا مقصود تو بھلائی اور میل ہی تھا(ف۱۷۳)
63ان کے دلوں کی تو بات اللہ جانتا ہے تو تم ان سے چشم پوشی کرو اور انہیں سمجھا دو اور ان کے معاملہ میں ان سے رسا بات کہو (ف۱۷۴)
64اور ہم نے کوئی رسول نہ بھیجا مگر اس لئے کہ اللہ کے حکم سے اس کی اطاعت کی جائے (ف۱۷۵) اور اگر جب وہ اپنی جانوں پر ظلم کریں (ف۱۷۶) تو اے محبوب! تمہارے حضور حاضر ہوں اور پھر اللہ سے معافی چاہیں اور رسول ان کی شفاعت فرمائے تو ضرور اللہ کو بہت توبہ قبول کرنے والا مہربان پائیں(ف۱۷۷)
65تو اے محبوب! تمہارے رب کی قسم وہ مسلمان نہ ہوں گے جب تک اپنے آپس کے جھگڑے میں تمہیں حاکم نہ بنائئیں پھر جو کچھ تم حکم فرما دو اپنے دلوں میں اس سے رکاوٹ نہ پائیں اور جی سے مان لیں (ف۱۷۸)
66اور اگر ہم ان پر فرض کرتے کہ اپنے آپ کو قتل کردو یا اپنے گھر بار چھوڑ کر نکل جاؤ (ف۱۷۹) تو ان میں تھوڑے ہی ایسا کرتے، اور اگر وہ کرتے جس بات کی انہیں نصیحت دی جاتی ہے (ف۱۸۰) تو اس میں ان کا بھلا تھا اور ایمان پر خوب جمنا
67اور ایسا ہوتا تو ضرور ہم انہیں اپنے پاس سے بڑا ثواب دیتے
68اور ضرور ان کو سیدھی راہ کی ہدایت کرتے،
69اور جو اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانے تو اُسے ان کا ساتھ ملے گا جن پر اللہ نے فضل کیا یعنی انبیاء (ف۱۸۱) اور صدیق (ف۱۸۲) اور شہید (ف۱۸۳) اور نیک لوگ (ف۱۸۴) یہ کیا ہی اچھے ساتھی ہیں،
70یہ اللہ کا فضل ہے، اور اللہ کافی ہے جاننے والا،
71اے ایمان والو! ہوشیاری سے کام لو (ف۱۸۵) پھر دشمن کی طرف تھوڑے تھوڑے ہوکر نکلو یا اکٹھے چلو
72اور تم میں کوئی وہ ہے کہ ضرور دیر لگائے گا (ف۱۸۶) پھر اگر تم پر کوئی افتاد پڑے تو کہے خدا کا مجھ پر احسان تھا کہ میں ان کے ساتھ حاضر نہ تھا،
73اور اگر تمہیں اللہ کا فضل ملے (ف۱۸۷) تو ضرو ر کہے گویا تم اس میں کوئی دوستی نہ تھی اے کاش میں ان کے ساتھ ہوتا تو بڑی مراد پاتا،
74تو انہیں اللہ کی راہ میں لڑنا چاہئے جو دنیا کی زندگی بیچ کر آخرت لیتے ہیں اور جو اللہ کی راہ میں لڑے پھر مارا جائے یا غالب آئے تو عنقریب ہم اسے بڑا ثواب دیں گے،
75اور تمہیں کیا ہوا کہ نہ لڑو اللہ کی راہ میں (ف۱۸۹) اور کمزور مردوں اور عورتوں اور بچوں کے واسطے یہ دعا کررہے ہیں کہ اے ہمارے رب ہمیں اس بستی سے نکال جس کے لوگ ظالم ہیں اور ہمیں اپنے پاس سے کوئی حمایتی دے دے اور ہمیں اپنے پاس سے کوئی مددگار دے دے،
76ایمان والے اللہ کی راہ میں لڑتے ہیں (ف۱۹۰) اور کفار شیطان کی راہ میں لڑتے ہیں تو شیطان کے دوستوں سے (ف۱۹۱) لڑو بیشک شیطان کا داؤ کمزور ہے (ف۱۹۲)
77کیا تم نے انہیں نہ دیکھا جن سے کہا گیا اپنے ہاتھ روک لو (ف۱۹۳) اور نماز قائم رکھو اور زکوٰة دو پھر جب ان پر جہاد فرض کیا گیا (ف۱۹۴) تو ان میں بعضے لوگوں سے ایسا ڈرنے لگے جیسے اللہ سے ڈرے یا اس سے بھی زائد (ف۱۹۵) اور بولے اے رب ہمارے! تو نے ہم پر جہاد کیوں فرض کردیا (ف۱۹۶) تھوڑی مدت تک ہمیں اور جینے دیا ہوتا، تم فرما دو کہ دنیا کا برتنا تھوڑا ہے (ف۱۹۷) اور ڈر والوں کے لئے آخرت اچھی اور تم پر تاگے برابر ظلم نہ ہوگا (ف۱۹۸)
78تم جہاں کہیں ہو موت تمہیں آلے گی (ف۱۹۹) اگرچہ مضبوط قلعوں میں ہو اور اُنہیں کوئی بھلائی پہنچے (ف۲۰۰) تو کہیں یہ اللہ کی طرف سے ہے اور انہیں کوئی برائی پہنچے (ف۲۰۱) تو کہیں یہ حضور کی طرف آئی (ف۲۰۲) تم فرمادو سب اللہ کی طرف سے ہے (ف۲۰۳) تو ان لوگوں کو کیا ہوا کوئی بات سمجھتے معلوم ہی نہیں ہوتے،
79اے سننے والے تجھے جو بھلائی پہنچے وہ اللہ کی طرف سے ہے (ف۲۰۴) اور جو برائی پہنچے وہ تیری اپنی طرف سے ہے (ف۲۰۵) اور اے محبوب ہم نے تمہیں سب لوگوں کے لئے رسول بھیجا (ف۲۰۶) اور اللہ کافی ہے گواہ (ف۲۰۷)
80جس نے رسول کا حکم مانا بیشک اس نے اللہ کا حکم مانا (ف۲۰۸) اور جس نے منہ پھیرا (ف۲۰۹) تو ہم نے تمہیں ان کے بچانے کو نہ بھیجا
81اور کہتے ہیں ہم نے حکم مانا (ف۲۱۰) پھر جب تمہارے پاس سے نکل کر جاتے ہیں تو ان میں ایک گروہ جو کہہ گیا تھا اس کے خلاف رات کو منصوبے گانٹھتا ہے اور اللہ لکھ رکھتا ہے ان کے رات کے منصوبے (ف۲۱۱) تو اے محبوب تم ان سے چشم پوشی کرو اور اللہ پر بھروسہ رکھو اور اللہ کافی ہے کام بنانے کو،
82تو کیا غور نہیں کرتے قرآن میں (ف۲۱۲) اور اگر وہ غیر خدا کے پاس سے ہوتا تو ضرور اس میں بہت اختلاف پاتے (ف۲۱۳)
83اور جب ان کے پاس کوئی بات اطمینان (ف۲۱۴) یا ڈر (ف۲۱۵) کی آتی ہے اس کا چرچا کر بیٹھتے ہیں (ف۲۱۶) اور اگر اس میں رسول اور اپنے ذی اختیار لوگوں (ف۲۱۷) کی طرف رجوع لاتے (ف۲۱۸) تو ضرور اُن سے اُ س کی حقیقت جان لیتے یہ جو بعد میں کاوش کرتے ہیں (ف۲۱۹) اور اگر تم پر اللہ کا فضل (ف۲۲۰) اور اس کی رحمت (ف۲۲۱) نہ ہوتی تو ضرور تم شیطان کے پیچھے لگ جاتے (ف۲۲۲) مگر تھوڑے (ف۲۲۳)
84تو اے محبوب اللہ کی راہ میں لڑو (ف۲۲۴) تم تکلیف نہ دیئے جاؤ گے مگر اپنے دم کی (ف۲۲۵) اور مسلمانوں کو آمادہ کرو (ف۲۲۶) قریب ہے کہ اللہ کافروں کی سختی روک دے (ف۲۲۷) اور اللہ کی آنچ (جنگی طاقت) سب سے سخت تر ہے اور اس کا عذاب سب سے کڑا (زبردست)
85جو اچھی سفارش کرے (ف۲۲۸) اس کے لئے اس میں سے حصہ ہے (ف۲۲۹) اور جو بری سفارش کرے اس کے لئے اس میں سے حصہ ہے (ف۲۳۰) اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے،
86اور جب تمہیں کوئی کسی لفظ سے سلام کرے تو اس سے بہتر لفظ جواب میں کہو یا یا وہی کہہ دو، بیشک اللہ ہر چیز پر حساب لینے والا ہے (ف۲۳۱)
87ا لله کہ اس کے سوا کسی کی بندگی نہیں اور وہ ضرور تمہیں اکٹھا کرے گا قیامت کے دن جس میں کچھ شک نہیں اور اللہ سے زیادہ کس کی بات سچی (ف۲۳۲)
88تو تمہیں کیا ہوا کہ منافقوں کے بارے میں دو فریق ہوگئے (ف۲۳۳) اور اللہ نے انہیں اوندھا کردیا (ف۲۳۴) ان کے کوتکوں (کرتوتوں) کے سبب (ف۲۳۵) کیا یہ چاہتے ہیں کہ اسے راہ دکھاؤ جسے اللہ نے گمراہ کیا اور جسے اللہ گمراہ کرے تو ہرگز اس کے لئے راہ نہ پائے گا،
89وہ تو یہ چاہتے ہیں کہ کہیں تم بھی کافر ہوجاؤ جیسے وہ کافر ہوئے تو تم سب ایک سے ہو جاؤ ان میں کسی کو اپنا دوست نہ بناؤ (ف۲۳۶) جب تک اللہ کی راہ میں گھر بار نہ چھوڑیں (ف۲۳۷) پھر اگر وہ منہ پھیریں (ف۲۳۸) تو انہیں پکڑو اور جہاں پاؤ قتل کرو، اور ان میں کسی کو نہ دوست ٹھہراؤ نہ مددگار (ف۲۳۹)
90مگر جو ایسی قوم سے علاقے رکھتے ہیں کہ تم میں ان میں معاہدہ ہے (ف۲۴۰) یا تمہارے پاس یوں آئے کہ ان کے دلوں میں سکت نہ رہی کہ تم سے لڑیں (ف۲۴۱) یا اپنی قوم سے لڑیں (ف۲۴۲) اور اللہ چاہتا تو ضرور انہیں تم پر قابو دیتا تو وہ بے شک تم سے لڑتے (ف۲۴۳) پھر اگر وہ تم سے کنارہ کریں اور نہ لڑیں اور صلح کا پیام ڈالیں تو اللہ نے تمہیں ان پر کوئی راہ نہ رکھی (ف۲۴۴)
91اب کچھ اور تم ایسے پاؤ گے جو یہ چاہتے ہیں کہ تم سے بھی امان میں رہیں اور اپنی قوم سے بھی امان میں رہیں (ف۲۴۵) جب کبھی انکی قوم انہیں فساد (ف۲۴۶) کی طرف پھیرے تو اس پر اوندھے گرتے ہیں پھر اگر وہ تم سے کنارہ نہ کریں اور (ف۲۴۷) صلح کی گردن نہ ڈالیں اور اپنے ہاتھ سے نہ روکیں تو انہیں پکڑو اور جہاں پاؤ قتل کرو، اور یہ ہیں جن پر ہم نے تمہیں صریح اختیار دیا(ف۲۴۸)
92اور مسلمانوں کو نہیں پہنچتا کہ مسلمان کا خون کرے مگر ہاتھ بہک کر (ف۲۴۹) اور جو کسی مسلمان کو نادانستہ قتل کرے تو اس پر ایک مملوک مسلمان کا آزاد کرنا ہے اور خون بہا کر مقتول کے لوگوں کو سپرد کی جائے (ف۲۵۰) مگر یہ کہ وہ معاف کردیں پھر اگر وہ (ف۲۵۱) اس قوم سے ہو جو تمہاری دشمن ہے (ف۲۵۲) اور خود مسلمان ہے تو صرف ایک مملوک مسلمان کا آزاد کرنا (ف۲۵۳) اور اگر وہ اس قوم میں ہو کہ تم میں ان میں معاہدہ ہے تو اس کے لوگوں کو خوں بہا سپرد کیا جائے اور ایک مسلمان مملوک آزاد کرنا (ف۲۵۴) تو جس کا ہاتھ نہ پہنچے (ف۲۵۵) وہ لگاتار دو مہینے کے روزے (ف۲۵۶) یہ اللہ کے یہاں اس کی توبہ ہے اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے،
93اور جو کوئی مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کرے تو اس کا بدلہ جہنم ہے کہ مدتوں اس میں رہے (ف۲۵۷) اور اللہ نے اس پر غضب کیا اور اس پر لعنت کی اور اس کے لئے تیار رکھا بڑا عذاب،
94اے ایمان والو! جب تم جہاد کو چلو تو تحقیق کرلو اور جو تمہیں سلام کرے اس سے یہ نہ کہو کہ تو مسلمان نہیں (ف۲۵۷) تم جیتی دنیا کا اسباب چاہتے ہو تو اللہ کے پاس بہتری غنیمتیں ہیں پہلے تم بھی ایسے ہی تھے (ف۲۵۹) پھر اللہ نے تم پر احسان کیا (ف۲۶۰) تو تم پر تحقیق کرنا لازم ہے (ف۲۶۱) بیشک اللہ کو تمہارے کاموں کی خبر ہے،
95برابر نہیں وہ مسلمان کہ بے عذر جہاد سے بیٹھ رہیں اور وہ کہ راہ خدا میں اپنے مالوں اور جانوں سے جہاد کرتے ہیں (ف۲۶۲) اللہ نے اپنے مالوں اور جانوں کے ساتھ جہاد کرنے والوں کا درجہ بیٹھنے والوں سے بڑا کیا (ف۲۶۳) اور اللہ نے سب سےبھلائی کا وعدہ فرمایا (ف۲۶۴) اور اللہ نے جہاد والوں کو (ف۲۶۵) بیٹھنے والوں پر بڑے ثواب سے فضیلت دی ہے،
96اُس کی طرف سے درجے اور بخشش اور رحمت (ف۲۶۶) اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے،
97وہ لوگ جنکی جان فرشتے نکالتے ہیں اس حال میں کہ وہ اپنے اوپر ظلم کرتے تھے انسے فرشتے کہتے ہیں تم کاہے میں تھے کہتے ہیں کہ ہم زمین میں کمزور تھے (ف۲۶۷) کہتے ہیں کیا اللہ کی زمین کشادہ نہ تھی کہ تم اسمیں ہجرت کرتے، تو ایسوں کا ٹھکانا جہنم ہے، اور بہت بری جگہ پلٹنے کی(ف۲۶۸)
98مگر وہ جو دبالیے گئے مرد اور عورتیں اور بچے جنہیں نہ کوئی تدبیر بن پڑے (ف۲۶۹) نہ راستہ جانیں،
99تو قریب ہے اللہ ایسوں کو معاف فرمائے (ف۲۷۰) اور اللہ معاف فرمانے والا بخشنے والا ہے،
100اور جو اللہ کی راہ میں گھر بار چھوڑ کر نکلے گا وہ زمین میں بہت جگہ اور گنجائش پائے گا، اور جو اپنے گھر سے نکلا (ف۲۷۱) اللہ و رسول کی طرف ہجرت کرتا پھر اسے موت نے آلیا تو اس کا ثواب اللہ کے ذمہ پر ہوگیا (ف۲۷۲) اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے
101اور جب تم زمین میں سفر کرو تو تم پر گناہ نہیں کہ بعض نمازیں قصر سے پڑھو (ف۲۷۳) اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ کافر تمہیں ایذا دیں گے (ف۲۷۴) بیشک کفار تمہارے کھلے دشمن ہیں،
102اور اے محبوب! جب تم ان میں تشریف فرما ہو (ف۲۷۵) پھر نماز میں ان کی امامت کرو (ف۲۷۶) تو چاہئے کہ ان میں ایک جماعت تمہارے ساتھ ہو (ف۲۷۷) اور وہ اپنے ہتھیار لیے رہیں (ف۲۷۸) پھر جب وہ سجدہ کرلیں (ف۲۷۹) تو ہٹ کر تم سے پیچھے ہوجائیں (ف۲۸۰) اور اب دوسری جماعت آئے جو اس وقت تک نماز میں شریک نہ تھی (ف۲۸۱) اب وہ تمہارے مقتدی ہوں اور چاہئے کہ اپنی پناہ اور اپنے ہتھیار لیے رہیں (ف۲۸۲) کافروں کی تمنا ہے کہ کہیں تم اپنے ہتھیاروں اور اپنے اسباب سے غافل ہو جاؤ تو ایک دفعہ تم پر جھک پڑیں (ف۲۸۳) اور تم پر مضائقہ نہیں اگر تمہیں مینھ کے سبب تکلیف ہو یا بیمار ہو کہ اپنے ہتھیار کھول رکھو اور اپنی پناہ لیے رہو (ف۲۸۴) بیشک اللہ نے کافروں کے لئے خواری کا عذاب تیار کر رکھا ہے،
103پھر جب تم نماز پڑھ چکو تو اللہ کی یاد کرو کھڑے اور بیٹھے اور کروٹوں پر لیٹے (ف۲۸۵) پھر جب مطمئن ہو جاؤ تو حسب دستور نماز قائم کرو بیشک نماز مسلمانوں پر وقت باندھا ہوا فرض ہے(ف۲۸۶)
104اور کافروں کی تلاش میں سستی نہ کرو اگر تمہیں دکھ پہنچتا ہے تو انہیں بھی دکھ پہنچتا ہے جیسا تمہیں پہنچتا ہے، اورتم اللہ سے وہ امید رکھتےہو جو وہ نہیں رکھتے، ور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے (ف۲۸۷)
105اے محبوب! بیشک ہم نے تمہاری طرف سچی کتاب اتاری کہ تم لوگوں میں فیصلہ کرو (ف۲۸۸) جس طرح تمہیں اللہ دکھائے (ف۲۸۹) اور دغا والوں کی طرف سے نہ جھگڑو
106اور اللہ سے معافی چاہو بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے،
107اور ان کی طرف سے نہ جھگڑو جو اپنی جانوں کو خیانت میں ڈالتے ہیں (ف۲۹۰) بیشک اللہ نہیں چاہتا کسی بڑے دغا باز گنہگار کو
108آدمیوں سے چھپتے ہیں اور اللہ نہیں چھپتے(ف۲۹۱) اور ا لله ان کے پاس ہے (ف۲۹۲) جب دل میں وہ بات تجویز کرتے ہیں جو اللہ کو ناپسند ہے (ف۲۹۳) اور اللہ ان کے کاموں کو گھیرے ہوئے ہے،
109سنتے ہو یہ جو تم ہو (ف۲۹۴) دنیا کی زندگی میں تو ان کی طرف سے جھگڑے تو ان کی طرف سے کون جھگڑے گا اللہ سے قیامت کے دن یا کون ان کا وکیل ہوگا،
110اور جو کوئی برائی یا اپنی جان پر ظلم کرے پھر اللہ سے بخشش چاہے تو اللہ کو بخشنے والا مہربان پائے گا،
111اور جو گناہ کمائے تو ا س کی کمائی اسی کی جان پر پڑے اور اللہ علم و حکمت والا ہے (ف۲۹۵)
112اور جو کوئی خطا یا گناہ کمائے (ف۲۹۶) پھر اسے کسی بے گناہ پر تھوپ دے اس نے ضرور بہتان اور کھلا گناہ اٹھایا،
113اور اے محبوب! اگر اللہ کا فضل و رحمت تم پر نہ ہوتا (ف۲۹۷) تو ان میں کے کچھ لوگ یہ چاہتے کہ تمہیں دھوکا دے دیں اور وہ اپنے ہی آپ کو بہکا رہے ہیں (ف۲۹۸) اور تمہارا کچھ نہ بگاڑیں گے (ف۲۹۹) اور اللہ نے تم پر کتاب (ف۳۰۰) اور حکمت اتاری اور تمہیں سکھا دیا جو کچھ تم نہ جانتے تھے (ف۳۰۱) اور اللہ کا تم پر بڑا فضل ہے (ف۳۰۲)
114ان کے اکثر مشوروں میں کچھ بھلائی نہیں (ف۳۰۳) مگر جو حکم دے خیرات یا اچھی بات یا لوگوں میں صلح کرنے کا اور جو اللہ کی رضا چاہنے کو ایسا کرے اسے عنقریب ہم بڑا ثواب دیں گے،
115اور جو رسول کا خلاف کرے بعد اس کے کہ حق راستہ اس پر کھل چکا اور مسلمانوں کی راہ سے جدا راہ چلے ہم اُسے اُس کے حال پر چھوڑ دیں گے اور اسے دوزخ میں داخل کریں گے اور کیا ہی بری جگہ پلٹنے کی (ف۳۰۴)
116اللہ اسے نہیں بخشتا کہ اس کا کوئی شریک ٹھہرایا جائے اور اس سے نیچے جو کچھ ہے جسے چاہے معاف فرما دیتا ہے (ف۳۰۵) اور جو اللہ کا شریک ٹھہرائے وہ دور کی گمراہی میں پڑا،
117یہ شرک والے اللہ سوا نہیں پوجتے مگر کچھ عورتوں کو (ف۳۰۶) اور نہیں پوجتے مگر سرکش شیطان کو(ف۳۰۷)
118جس پر اللہ نے لعنت کی اور بولا (ف۳۰۸) قسم ہے میں ضرور تیرے بندوں میں سے کچھ ٹھہرایا ہوا حصہ لوں گا (ف۳۰۹)
119قسم ہے میں ضرور بہکادوں گا اور ضرور انہیں آرزوئیں دلاؤں گا (ف۳۱۰) اور ضرور انہیں کہوں گا کہ وہ چوپایوں کے کان چیریں گے (ف۳۱۱) اور ضرور انہیں کہوں گا کہ وہ اللہ کی پیدا کی ہوئی چیزیں بدل دیں گے، اور جو اللہ کو چھوڑ کر شیطان کو دوست بنائے وہ صریح ٹوٹے میں پڑا
120شیطان انہیں وعدے دیتا ہے اور آرزوئیں دلاتا ہے (ف۳۱۳) اور شیطان انہیں وعدے نہیں دیتا مگر فریب کے (ف۳۱۴)
121اُن کا ٹھکانا دوزخ ہے اس سے بچنے کی جگہ نہ پائیں گے،
122اور جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے کچھ دیر جاتی ہے کہ ہم انہیں باغوں میں لے جائیں گے جن کے نیچے نہریں بہیں ہمیشہ ہمیشہ ان میں رہیں اللہ کا سچا وعدہ اور اللہ سے زیادہ کس کی بات سچی،
123کام نہ کچھ تمہارے خیالوں پر ہے (ف۳۱۵) اور نہ کتاب والوں کی ہوس پر (ف۳۱۶) جو برائی کرے گا (ف۳۱۷) اس کا بدلہ پائے گا اور اللہ کے سوا نہ کوئی اپنا حمایتی پائے گا نہ مددگار (ف۳۱۸)
124اور جو کچھ بھلے کام کرے گا مرد ہو یا عورت اور ہو مسلمان (ف۳۱۹) تو وہ جنت میں داخل کیے جائیں گے اور انہیں تِل بھر نقصان نہ دیا جائے گا
125اور اس سے بہتر کس کا دین جس نے اپنا منہ اللہ کے لئے جھکا دیا (ف۳۲۰) اور وہ نیکی والا ہے اور ابراہیم کے دین پر (ف۳۲۱) جو ہر باطل سے جدا تھا اور اللہ نے ابراہیم کو اپنا گہرا دوست بنایا (ف۳۲۲)
126اور اللہ ہی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں، اور ہر چیز پر اللہ کا قابو ہے (ف۳۲۳)
127اور تم سے عورتوں کے بارے میں فتویٰ پوچھتے ہیں (ف۳۲۴) تم فرمادو کہ اللہ تمہیں ان کا فتویٰ دیتا ہے اور وہ جو تم پر قرآن میں پڑھا جاتا ہے ان یتیم لڑکیوں کے بارے میں تم انہیں نہیں دیتے جو ان کا مقرر ہے (ف۳۲۵) اور انہیں نکاح میں بھی لانے سے منہ پھیرتے ہو اور کمزور (ف۳۲۶) بچوں کے بارے میں اور یہ کہ یتیموں کے حق میں انصاف پر قائم رہو (ف۳۲۷) اور تم جو بھلائی کرو تو اللہ کو اس کی خبر ہے،
128اور اگر کوئی عورت اپنے شوہر کی زیادتی یا بے رغبتی کا اندیشہ کرے (ف۳۲۸) تو ان پر گناہ نہیں کہ آپس میں صلح کرلیں (ف۳۲۹) اور صلح خوب ہے (ف۳۳۰) اور دل لالچ کے پھندے میں ہیں (ف۳۳۱) اور اگر تم نیکی اور پرہیزگاری کرو (ف۳۳۲) تو اللہ کو تمہارے کاموں کی خبر ہے(ف۳۳۳)
129اور تم سے ہرگز نہ ہوسکے گا کہ عورتوں کو برابر رکھو اور چاہے کتنی ہی حرص کرو (ف۳۳۴) تو یہ تو نہ ہو کہ ایک طرف پورا جھک جاؤ کہ دوسری کو ادھر میں لٹکتی چھوڑ دو (ف۳۳۵) اور اگر تم نیکی اور پرہیزگاری کرو تو بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے،
130اور اگر وہ دونوں (ف۳۳۶) جدا ہوجائیں تو اللہ اپنی کشائش سے تم میں ہر ایک کو دوسرے سے بے نیاز کردے گا (ف۳۳۷) اور اللہ کشائش والا حکمت والا ہے،
131اور اللہ ہی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں، اور بیشک تاکید فرمادی ہے ہم نے ان سے جو تم سے پہلے کتاب دیئے گئے اور تم کو کہ اللہ سے ڈرتے رہو (ف۳۳۸) اور اگر کفر کرو تو بیشک اللہ ہی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں (ف۳۳۹) اور اللہ بے نیاز ہے (ف۳۴۰) سب خوبیوں سراہا،
132اور اللہ کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں، اور اللہ کافی ہے کارساز،
133اے لوگوں وہ چاہے تو تمہیں لے جائے (ف۳۴۱) اور اوروں کو لے آئے اور اللہ کو اس کی قدرت ہے،
134جو دنیا کا انعام چاہے تو اللہ ہی کے پاس دنیا و آخرت دونوں کا انعام ہے (ف۳۴۲) اور اللہ ہی سنتا دیکھتا ہے،
135اے ایمان والو! انصاف پر خوب قائم ہوجاؤ اللہ کے لئے گواہی دیتے چاہے اس میں تمہارا اپنا نقصان ہو یا ماں باپ کا یا رشتہ داروں کا جس پر گواہی دو وہ غنی ہو یا فقیر ہو (ف۳۴۳) بہرحال اللہ کو اس کا سب سے زیادہ اختیار ہے تو خواہش کے پیچھے نہ جاؤ کہ حق سے الگ پڑو اگر تم ہیر پھیر کرو (ف۳۴۴) یا منہ پھیرو (ف۳۴۵) تو اللہ کو تمہارے کاموں کی خبر ہے (ف۳۴۶)
136اے ایمان والو ایمان رکھو اللہ اور اللہ کے رسول پر (ف۳۴۷) اور اس کتاب پر جو اپنے ان رسول پر اتاری اور اس کتاب پر جو پہلے اتاردی (ف۳۴۸) اور جو نہ مانے اللہ اور اس کے فرشتوں اور کتابوں اور رسولوں اور قیامت کو (ف۳۴۹) تو وہ ضرور دور کی گمراہی میں پڑا،
137بیشک وہ لوگ جو ایمان لائے پھر کافر ہوئے پھر ایمان لائے پھر کافر ہوئے پھر اور کفر میں بڑھے (ف۳۵۰) اللہ ہرگز نہ انہیں بخشے (ف۳۵۱) نہ انہیں راہ دکھائے،
138خوشخبری دو منافقوں کو کہ ان کے لئے دردناک عذاب ہے
139وہ جو مسلمانوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست بناتے ہیں (ف۳۵۲) کیا ان کے پاس عزت ڈھونڈتے ہیں تو عزت تو ساری اللہ کے لیے ہے(ف۳۵۳)
140اور بیشک اللہ تم پر کتاب (ف۳۵۴) میں اتار چکا کہ جب تم اللہ کی آیتوں کو سنو کہ ان کا انکار کیا جاتا اور ان کی ہنسی بنائی جاتی ہے تو ان لوگوں کے ساتھ نہ بیٹھو جب تک وہ اور بات میں مشغول نہ ہوں (ف۳۵۵) ورنہ تم بھی انہیں جیسے ہو (ف۳۵۶) بیشک اللہ منافقوں اور کافروں سب کو جہنم میں اکٹھا کرے گا
141وہ جو تمہاری حالت تکا کرتے ہیں تو اگر اللہ کی طرف سے تم کو فتح ملے کہیں کیا ہم تمہارے ساتھ نہ تھے (ف۳۵۷) اور اگر کافروں کا حصہ ہو تو ان سے کہیں کیا ہمیں تم پر قابو نہ تھا (ف۳۵۸) اور ہم نے تمہیں مسلمانوں سے بچایا (ف۳۵۹) تو اللہ تم سب میں (ف۳۶۰) قیامت کے دن فیصلہ کردے گا (ف۳۶۱) اور اللہ کافروں کو مسلمان پر کوئی راہ نہ دے گا (ف۳۶۲)
142بیشک منافق لوگ اپنے گمان میں اللہ کو فریب دیا چاہتے ہیں (ف۳۶۳) اور وہی انہیں غافل کرکے مارے گا اور جب نماز کو کھڑے ہوں (ف۳۶۴) تو ہارے جی سے (ف۳۶۵) لوگوں کو دکھاوا کرتے ہیں اور اللہ کو یاد نہیں کرتے مگر تھوڑا (ف۳۶۶)
143بیچ میں ڈگمگا رہے ہیں (ف۳۶۷) نہ اِدھر کے نہ اُدھر کے (ف۳۶۸) اور جسے اللہ گمراہ کرے تو اس کے لئے کوئی راہ نہ پائے گا،
144اے ایمان والو! کافروں کو دوست نہ بناؤ مسلمانوں کے سوا (ف۳۶۹) کیا یہ چاہتے ہو کہ اپنے اوپر اللہ کے لئے صریح حجت کرلو (ف۳۷۰)
145بیشک منافق دوزخ کے سب سے نیچے طبقہ میں ہیں (ف۳۷۱) اور تو ہرگز ان کا کوئی مددگار نہ پائے گا
146مگر وہ جنہوں نے توبہ کی (ف۳۷۲) اور سنورے اور اللہ کی رسی مضبوط تھامی اور اپنا دین خالص اللہ کے لئے کرلیا تو یہ مسلمانوں کے ساتھ ہیں (ف۳۷۳) اور عنقریب اللہ مسلمانوں کو بڑا ثواب دے گا،
147اور اللہ تمہیں عذاب دے کر کیا کرے گا اگر تم حق مانو، اور ایمان لاؤ اور اللہ ہے صلہ دینے والا جاننے والا،
148اللہ پسند نہیں کرتا بری بات کا اعلان کرنا (ف۳۷۴) مگر مظلوم سے (ف۳۷۵) اور اللہ سنتا جانتا ہے،
149اگر تم کوئی بھلائی اعلانیہ کرو یا چھپ کر یا کسی کی برائی سے درگزرو تو بیشک اللہ معاف کرنے والا قدرت والا ہے (ف۳۷۶)
150وہ جو اللہ اور اس کے رسولوں کو نہیں مانتے اور چاہتے ہیں کہ اللہ سے اس کے رسولوں کو جدا کردیں (ف۳۷۷) اور کہتے ہیں ہم کسی پر ایمان لائے اور کسی کے منکر ہوئے (ف۳۷۸) اور چاہتے ہیں کہ ایمان و کفر کے بیچ میں کوئی راہ نکال لیں
151یہی ہیں ٹھیک ٹھیک کافر (ف۳۷۹) اور ہم نے کافروں کے لئے ذلت کا عذاب تیار کر رکھا ہے،
152اور وہ جو اللہ اور اس کے سب رسولوں پر ایمان لائے اور ان میں سے کسی پر ایمان میں فرق نہ کیا انہیں عنقریب اللہ ان کے ثواب دے گا (ف۳۸۰) اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے (ف۳۸۱)
153اے محبوب! اہل کتاب (ف۳۸۲) تم سے سوال کرتے ہیں کہ ان پر آسمان سے ایک کتاب اتاردو (ف۳۸۳) تو وہ تو موسیٰ سے اس سے بھی بڑا سوال کرچکے (ف۳۸۴) کہ بولے ہمیں ا لله کو اعلانیہ دکھادو تو انہیں کڑک نے آ لیا ان کے گناہوں پر پھر بچھڑا لے بیٹھے (ف۳۸۵) بعداس کے لئے روشن آیتیں (ف۳۸۶) ان کے پاس آچکیں تو ہم نے یہ معاف فرمادیا (ف۳۸۷) اور ہم نے موسیٰ کو روشن غلبہ دیا (ف۳۸۸)
154پھر ہم نے ان پر طور کو اونچا کیا ان سے عہد لینے کو اور ان سے فرمایا کہ دروازے میں سجدہ کرتے داخل ہو اور ان سے فرمایا کہ ہفتہ میں حد سے نہ بڑھو (ف۳۸۹) اور ہم نے ان سے گاڑھا عہد لیا(ف۳۹۰)
155تو ان کی کیسی بدعہدیوں کے سبب ہم نے ان پر لعنت کی اور اس لئے کہ وہ آیات الٰہی کے منکر ہوئے (ف۳۹۱) اور انبیاء کو ناحق شہید کرتے (ف۳۹۲) اور ان کے اس کہنے پر کہ ہمارے دلوں پر غلاف ہیں (ف۳۹۳) بلکہ اللہ نے ان کے کفر کے سبب ان کے دلوں پر مہر لگادی ہے تو ایمان نہیں لاتے مگر تھوڑے،
156اور اس لئے کہ انہوں نے کفر کیا (ف۳۹۴) اور مریم پر بڑا بہتان اٹھایا،
157اور ان کے اس کہنے پر کہ ہم نے مسیح عیسیٰ بن مریم اللہ کے رسول کو شہید کیا (ف۳۹۵) اور ہے یہ کہ انہوں نے نہ اسے قتل کیا اور نہ اسے سولی دی بلکہ ان کے لئے ان کی شبیہ کا ایک بنادیا گیا (ف۳۹۶) اور وہ جو اس کے بارہ میں اختلاف کررہے ہیں ضرور اس کی طرف سے شبہ میں پڑے ہوئے ہیں (ف۳۹۷) انہیں اس کی کچھ بھی خبر نہیں (ف۳۹۸) مگر یہی گمان کی پیروی (ف۳۹۹) اور بیشک انہوں نے اس کو قتل نہیں کیا (ف۴۰۰)
158بلکہ اللہ نے اسے اپنی طرف اٹھالیا (ف۴۰۱) اور اللہ غالب حکمت والا ہے،
159کوئی کتابی ایسا نہیں جو اس کی موت سے پہلے اس پر ایمان نہ لائے (ف۴۰۲) اور قیامت کے دن وہ ان پر گواہ ہوگا (ف۴۰۳)
160تو یہودیوں کے بڑے ظلم کے (ف۴۰۴) سبب ہم نے وہ بعض ستھری چیزیں کہ ان کے لئے حلال تھیں (ف۴۰۵) ان پر حرام فرمادیں اور اس لئے کہ انہوں نے بہتوں کو اللہ کی راہ سے روکا،
161اور اس لئے کہ وہ سود لیتے حالانکہ وہ اس سے منع کیے گئے تھے اور لوگوں کا مال ناحق کھا جاتے (ف۴۰۶) اور ان میں جو کافر ہوئے ہم نے ان کے لئے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے،
162ہاں جو اُن میں علم کے پکے (ف۴۰۷) اور ایمان والے ہیں وہ ایمان لاتے ہیں اس پر جو اے محبوب تمہاری طرف اُترا اور جو تم سے پہلے اُترا (ف۴۰۸) اور نماز قائم رکھنے والے اور زکوٰة دینے والے اور اللہ اور قیامت پر ایمان لانے والے ایسوں کو عنقریب ہم بڑا ثواب دیں گے،
163بیشک اے محبوب! ہم نے تمہاری طرف وحی بھیجی جیسے دحی نوح اور اس کے بعد پیغمبروں کو بھیجی (ف۴۰۹) اور ہم نے ابراہیم اور اسمٰعیل اور اسحاق اور یعقوب اور ان کے بیٹوں اور عیسیٰ اور ایوب اور یونس اور ہارون اور سلیمان کو وحی کی اور ہم نے داؤد کو زبور عطا فرمائی
164اور رسولوں کو جن کا ذکر آگے ہم تم سے (ف۴۱۰) فرماچکے اور ان رسولوں کو جن کا ذکر تم سے نہ فرمایا (ف۴۱۱) اور اللہ نے موسیٰ سے حقیقتاً کلام فرمایا (ف۴۱۲)
165رسول خوشخبری دیتے (ف۴۱۳) اور ڈر سناتے (ف۴۱۴) کہ رسولوں کے بعد اللہ کے یہاں لوگوں کو کوئی عذر نہ رہے (ف۴۱۵) اور اللہ غالب حکمت والا ہے،
166لیکن اے محبوب! اللہ اس کا گواہ ہے جو اس نے تمہاری طرف اتارا وہ اس نے اپنے علم سے اتارا ہے اور فرشتے گواہ ہیں اور اللہ کی گواہی کافی،
167وہ جنہوں نے کفر کیا (ف۴۱۶) اور اللہ کی راہ سے روکا (ف۴۱۷) بیشک وہ دور کی گمراہی میں پڑے،
168بیشک جنہوں نے کفر کیا (ف۳۱۸) اور حد سے بڑھے (ف۴۱۹) اللہ ہرگز انہیں نہ بخشے گا(ف۴۲۰) اور نہ انہیں کوئی راہ دکھائے،
169مگر جہنم کا راستہ کہ اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہیتں گے اور یہ اللہ کو آسان ہے،
170اے لوگو! تمہارے پاس یہ رسول (ف۴۲۱) حق کے ساتھ تمہارے رب کی طرف سے تشریف لائے تو ایمان لاؤ اپنے بھلے کو اور اگر تم کفر کرو (ف۴۲۲) تو بیشک اللہ ہی کا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے، اور اللہ علم و حکمت والا ہے،
171اے کتاب والو! اپنے دین میں زیادتی نہ کرو (ف۴۲۳) اور اللہ پر نہ کہو مگر سچ (ف۴۲۴) مسیح عیسیٰ مریم کا بیٹا (ف۴۲۵) ا لله کا رسول ہی ہے اور اس کا ایک کلمہ (ف۴۲۶) کہ مریم کی طرف بھیجا اور اس کے یہاں کی ایک روح تو اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لاؤ (ف۴۲۷) اور تین نہ کہو (ف۴۲۸) باز رہو اپنے بھلے کو اللہ تو ایک ہی خدا ہے (ف۴۲۹) پاکی اُسے اس سے کہ اس کے کوئی بچہ ہو اسی کا مال ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے (ف۴۳۰) اور اللہ کافی کارساز،
172مسیح اللہ کا بندہ بننے سے کچھ نفرت نہیں کرتا (ف۴۳۱) اور نہ مقرب فرشتے اور جو اللہ کی بندگی سے نفرت اور تکبر کرے تو کوئی دم جاتا ہے کہ وہ ان سب کو اپنی طرف ہانکے گا (ف۴۳۲)
173تو وہ جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے ان کی مزدوری انہیں بھرپور دے کر اپنے فضل سے انہیں اور زیادہ دے گا اور وہ جنہوں نے (ف۴۳۳) نفرت اور تکبر کیا تھا انہیں دردناک سزا دے گا اور اللہ کے سوا نہ اپنا کوئی حمایتی پائیں گے نہ مددگار،
174اے لوگو! بیشک تمہارے پاس اللہ کی طرف سے واضح دلیل آئی (ف۴۳۴) اور ہم نے تمہاری طرف روشن نور اتارا (ف۴۳۵)
175تو وہ جو اللہ پر ایمان لائے اور اس کی رسی مضبوط تھامی تو عنقریب اللہ انہیں اپنی رحمت اور اپنے فضل میں داخل کرے گا (ف۴۳۶) اور انہیں اپنی طرف سیدھی راہ دکھائے گا،
176اے محبوب! تم سے فتویٰ پوچھتے ہیں تم فرمادو کہ اللہ تمہیں کلالہ (ف۴۳۷) میں فتویٰ دیتا ہے، اگر کسی مرد کا انتقال ہو جو بے اولاد ہے (ف۴۳۸) اور اس کی ایک بہن ہو تو ترکہ میں اس کی بہن کا آدھا ہے (ف۴۳۹) اور مرد اپنی بہن کا وارث ہوگا اگر بہن کی اولاد نہ ہو (ف۴۴۰) پھر اگر دو بہنیں ہوں ترکہ میں ان کا دو تہائی اور اگر بھائی بہن ہوں مرد بھی اور عورتیں بھی تو مرد کا حصہ دو عورتوں کے برابر، ا لله تمہارے لئے صاف بیان فرماتا ہے کہ کہیں بہک نہ جاؤ، اور اللہ ہرچیز جانتا ہے،
Chapter 5 (Sura 5)
1اے ایمان والو! اپنے قول پورے کرو (ف۲) تمہارے لئے حلال ہوئے بے زبان مویشی مگر وہ جو آگے سنایا جائے گا تم کو (ف۳) لیکن شکار حلال نہ سمجھو جب تم احرام میں ہو (ف۴) بیشک اللہ حکم فرماتا ہے جو چاہے،
2اے ایمان والو! حلال نہ ٹھہرالو اللہ کے نشان (ف۵) اور نہ ادب والے مہینے (ف۶) اور نہ حرم کو بھیجی ہوئی قربانیاں اور نہ (ف۷) جن کے گلے میں علامتیں آویزاں (ف۸) اور نہ ان کا مال و آبرو جو عزت والے گھر کا قصد کرکے آئیں (ف۹) اپنے رب کا فضل اوراس کی خوشی چاہتے اور جب احرام سے نکلو تو شکار کرسکتے ہو (ف۱۰) اور تمہیں کسی قوم کی عداوت کہ انہوں نے تم کو مسجد حرام سے روکا تھا، زیادتی کرنے پر نہ ابھارے (ف۱۱) اور نیکی اور پرہیزگاری پر ایک دوسرے کی مدد کرو اور گناہ اور زیادتی پر باہم مدد نہ دو (ف۱۲) اور اللہ سے ڈرتے رہو بیشک اللہ کا عذاب سخت ہے،
3تم پر حرام ہے (ف۱۳) مُردار اور خون اور سور کا گوشت اور وہ جس کے ذبح میں غیر خدا کا نام پکارا گیا اور جو گلا گھونٹنے سے مرے اور بے دھار کی چیز سے مارا ہوا اور جو گر کر مرا اور جسے کسی جانور نے سینگ مارا اور جسے کوئی درندہ کھا گیا مگر جنہیں تم ذبح کرلو، اور جو کسی تھان پر ذبح کیا گیا اور پانسے ڈال کر بانٹا کرنا یہ گناہ کا کا م ہے، آج تمہارے دین کی طرف سے کافروں کی آس نوٹ گئی (ف۱۴) تو اُن سے نہ ڈرو اور مجھ سے ڈرو آج میں نے تمہارے لئے دین کامل کردیا (ف۱۵) اور تم پر اپنی نعمت پوری کردی (ف۱۶) اور تمہارے لئے اسلام کو دین پسند کیا (ف۱۷) تو جو بھوک پیاس کی شدت میں ناچار ہو یوں کہ گناہ کی طرف نہ جھکے (ف۱۸) تو بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے،
4اے محبوب! تم سے پوچھتے ہیں کہ اُن کے لئے کیا حلال ہوا تم فرمادو کہ حلال کی گئیں تمہارے لئے پاک چیزیں (ف۱۹) اور جو شکاری جانور تم نے سدھالیے (ف۲۰) انہیں شکار پر دوڑاتے جو علم تمہیں خدا نے دیا اس سے انہیں سکھاتے تو کھاؤ اس میں سے جو وہ مار کر تمہارے لیے رہنے دیں (ف۲۱) اور اس پر اللہ کا نام لو (ف۲۲) اور اللہ سے ڈرتے رہو بیشک اللہ کو حساب کرتے دیر نہیں لگتی،
5آج تمہارے لئے پاک چیزیں حلال ہوئیں، اور کتابیوں کا کھانا (ف۲۳) تمہارے لیے حلال ہوا، اور تمہارا کھانا ان کے لئے حلال ہے، اور پارسا عورتیں مسلمان (ف۲۴) اور پارسا عورتیں ان میں سے جن کو تم سے پہلے کتاب ملی جب تم انہیں ان کے مہر دو قید میں لاتے ہوئے (ف۲۵) نہ مستی نکالتے اور نہ ناآشنا بناتے (ف۲۶) اور جو مسلمان سے کافر ہو اس کا کیا دھرا سب اکارت گیا اور وہ آخرت میں زیاں کار ہے(ف۲۷)
6اے ایمان والو جب نماز کو کھڑے ہونا چاہو (ف۲۸) تو اپنا منہ دھوؤ اور کہنیوں تک ہاتھ (ف۲۹) اور سروں کا مسح کرو (ف۳۰) اور گٹوں تک پاؤ ں دھوؤ (ف۳۱) اور اگر تمہیں نہانے کی حاجت ہو تو خوب ستھرے ہولو (ف۳۲) اور اگر تم بیمار ہو یا سفر میں ہو یا تم میں سے کوئی قضائے حاجت سے آیا یا تم نے عورتوں سے صحبت کی اور ان صورتوں میں پانی نہ پایا مٹی سے تیمم کرو تو اپنے منہ اور ہاتھوں کا اس سے مسح کرو، اللہ نہیں چاہتا کہ تم پر کچھ تنگی رکھے ہاں یہ چاہتا ہے کہ تمہیں خوب ستھرا کردے اور اپنی نعمت تم پر پوری کردے کہ کہیں تم احسان مانو،
7اور یاد کرو اللہ کا احسان اپنے اوپر (ف۳۳) اور وہ عہد جو اس نے تم سے لیا (ف۳۴) جبکہ تم نے کہا ہم نے سنا اور مانا اور اللہ سے ڈرو بیشک اللہ دلوں کی بات جانتا ہے،
8اے ایمان والوں اللہ کے حکم پر خوب قائم ہوجاؤ انصاف کے ساتھ گواہی دیتے (ف۳۶) اور تم کو کسی قوم کی عداوت اس پر نہ اُبھارے کہ انصاف نہ کرو، انصاف کرو، وہ پرہیزگاری سے زیادہ قریب ہے، اور اللہ سے ڈرو، بیشک اللہ کو تمہارے کامو ں کی خبر ہے،
9ایمان والے نیکو کاروں سے اللہ کا وعدہ ہے کہ ان کے لئے بخشش اور بڑا ثواب ہے،
10اور وہ جنہوں نے کفر کیا اور ہماری آیتیں جھٹلائیں وحی دوزخ والے ہیں(ف۳۷)
11اے ایمان والو! اللہ کا احسان اپنے اوپر یاد کرو جب ایک قوم نے چاہا کہ تم پر دست درازی کریں تو اس نے ان کے ہاتھ تم پر سے روک دیئے (ف۳۸) اور اللہ سے ڈرو اور مسلمانوں کو اللہ ہی پر بھروسہ چاہئے،
12اور بیشک اللہ نے بنی اسرائیل سے عہد کیا (ف۳۹) اور ہم نے ان میں بارہ سردار قائم کیے (ف۴۰) اور اللہ نے فرمایا بیشک میں (ف۴۱) تمہارے ساتھ ہوں ضرور اگر تم نماز قائم رکھو اور زکوٰة دو اور میرے سوالوں پر ایمان لاؤ اور ان کی تعظیم کرو اور اللہ کو قرض حسن دو (ف۴۲) بیشک میں تمہارے گناہ اتار دوں گا اور ضرور تمہیں باغوں میں لے جاؤں گا جن کے نیچے نہریں رواں، پھر اس کے بعد جو تم میں سے کفر کرے وہ ضرور سیدھی راہ سے بہکا (ف۴۳)
13تو ان کی کیسی بد عہدیوں (ف۴۴) پر ہم نے انہیں لعنت کی اور ان کے دل سخت کردیئے اللہ کی باتوں کو (ف۴۵) ان کے ٹھکانوں سے بدلتے ہیں اور بُھلا بیٹھے بڑا حصہ ان نصیحتوں کا جو انہیں دی گئیں (ف۴۶) اور تم ہمیشہ ان کی ایک نہ ایک دغا پر مطلع ہوتے رہو گے (ف۴۷) سوا تھوڑوں کے (ف۴۸) تو انہیں معاف کردو اور ان سے درگزرو (ف۴۹) بیشک احسان والے ا لله کو محبوب ہیں،
14اور وہ جنہوں نے دعویٰ کیا کہ ہم نصاریٰ ہیں ہم نے ان سے عہد لیا (ف۵۰) تو وہ بھلا بیٹھے بڑا حصہ ان نصیحتوں کا جو انہیں دی گئیں (ف۵۱) تو ہم نے ان کے آپس میں قیامت کے دن تک بَیر اور بغض ڈال دیا (ف۵۲) اور عنقریب اللہ انہیں بتادے گا جو کچھ کرتے تھے (ف۵۳)
15اے کتاب والو (ف۵۴) بیشک تمہارے پاس ہمارے یہ رسول (ف۵۵) تشریف لائے کہ تم پر ظاہر فرماتے ہیں بہت سی وہ چیزیں جو تم نے کتاب میں چھپا ڈالی تھیں (ف۵۶) اور بہت سی معاف فرماتے ہیں (ف۵۷) بیشک تمہارے پاس اللہ کی طرف سے ایک نور آیا (ف۵۸) اور روشن کتاب(ف۵۹)
16اللہ اس سے ہدایت دیتا ہے اسے جو اللہ کی مرضی پر چلا سلامتی کے ساتھ اور انہیں اندھیریوں سے روشنی کی طرف لے جاتا ہے اپنے حکم سے اور انہیں سیدھی راہ دکھاتا ہے،
17بیشک کافر ہوئے وہ جنہوں نے کہا کہ اللہ مسیح بن مریم ہی ہے (ف۶۰) تم فرما دو پھر اللہ کا کوئی کیا کرسکتا ہے اگر وہ چاہے کہ ہلاک کردے مسیح بن مریم اور اس کی ماں اور تمام زمین والوں کو (ف۶۱) اور اللہ ہی کے لیے ہے سلطنت آسمانوں اور زمین اور ان کے درمیان کی جو چاہے پیدا کرتا ہے، اور اللہ سب کچھ کرسکتا ہے،
18اور یہودی اور نصرانی بولے کہ ہم اللہ کے بیٹے اور اس کے پیارے ہیں (ف۶۲) تم فرما دو پھر تمہیں کیوں تمہارے گناہوں پر عذاب فرماتا ہے (ف۶۳) بلکہ تم آدمی ہو اس کی مخلوقات سے جسے چاہے بخشتا ہے اور جسے چاہے سزا دیتا ہے، اور اللہ ہی کے لئے ہے سلطنت آسمانوں اور زمین اور اس کے درمیان کی، اور اسی کی طرف پھرنا ہے،
19اے کتاب والو! بیشک تمہارے پاس ہمارے یہ رسول (ف۶۴) تشریف لائے کہ تم پر ہمارے احکام ظاہر فرماتے ہیں بعد اس کے کہ رسولوں کا آنا مدتوں بند رہا تھا (ف۶۵) کہ کبھی کہو کہ ہمارے پاس کوئی خوشی اور ڈر سنانے والا نہ آیا تو یہ خوشی اور ڈر سنانے والے تمہارے پاس تشریف لائے ہیں، اور اللہ کو سب قدرت ہے،
20اور جب موسیٰ نے کہا اپنی قوم سے اے میری قوم اللہ کا احسان اپنے اوپر یاد کرو کہ تم میں سے پیغمبر کیے اور تمہیں بادشاہ کیا (ف۶۷) اور تمہیں وہ دیا جو آج سارے جہان میں کسی کو نہ دیا (ف۶۸)
21اے قوم اس پاک زمین میں داخل ہو جو اللہ نے تمہارے لیے لکھی ہے اور پیچھے نہ پلٹو (ف۶۹) کہ نقصان پر پلٹو گے،
22بولے اے موسیٰ اس میں تو بڑے زبردست لوگ ہیں، اور ہم اس میں ہرگز داخل نہ ہوں گے جب تک وہ وہاں سے نکل نہ جائیں ہاں وہ وہاں سے نکل جائیں تو ہم وہاں جائیں،
23دو مرد کہ اللہ سے ڈرنے والوں میں سے تھے (ف۷۰) ا لله نے انہیں نوازا (ف۷۱) بولے کہ زبردستی دروازے میں (ف۷۲) ان پر داخل ہو اگر تم دروازے میں داخل ہوگئے تو تمہارا ہی غلبہ ہے (ف۷۳) اور اللہ ہی پر بھروسہ کرو اگر تمہیں ایمان ہے،
24بولے (ف۷۴) اے موسیٰ ہم تو وہاں (ف۷۵) کبھی نہ جائیں گے جب تک وہ وہاں ہیں تو آپ جائیے اور آپ کا رب تم دونوں لڑو ہم یہاں بیٹھے ہیں،
25موسیٰ نے عرض کی کہ اے رب! میرے مجھے اختیار نہیں مگر اپنا اور اپنے بھائی کا تو تو ہم کو ان بے حکموں سے جدا رکھ (ف۷۶)
26فرمایا تو وہ زمین ان پر حرام ہے (ف۷۷) چالیس برس تک بھٹکتے پھریں زمین میں (ف۷۸) تو تم ان بے حکموں کا افسوس نہ کھاؤ،
27اور انہیں پڑھ کر سناؤ آدم کے دو بیٹوں کی سچی خبر (ف۷۹) جب دونوں نے ایک ایک نیاز پیش کی تو ایک کی قبول ہوئی اور دوسرے کی نہ قبول ہوئی بولا قسم ہے میں تجھے قتل کردوں گا (ف۸۰) کہا اللہ اسی سے قبول کرتا ہے، سے ڈر ہے (ف۸۱)
28بیشک اگر تو اپنا ہاتھ مجھ پر بڑھائے گا کہ مجھے قتل کرے تو میں اپنا ہاتھ تجھ پر نہ بڑھاؤں گا کہ تجھے قتل کروں (ف۸۲) میں اللہ سے ڈرتا ہوں جو مالک ہے سارے جہاں کا،
29میں تو یہ چاہتا ہوں کہ میرا (ف۷۳) اور تیرا گناہ (ف۸۴) دونوں تیرے ہی پلہ پڑے تو تو دوز خی ہوجائے، اور بے انصافوں کی یہی سزا ہے،
30تو اسکے نفس نے اسے بھائی کے قتل کا چاؤ دلایا تو اسے قتل کردیا تو رہ گیا نقصان میں(ف۸۵)
31تو اللہ نے ایک کوا بھیجا زمین کریدتا کہ اسے دکھائے کیونکر اپنے بھائی کی لاش چھپائے (ف۸۶) بولا ہائے خرابی میں اس کوے جیسا بھی نہ ہوسکا کہ میں اپنے بھائی کی لاش چھپاتا تو پچتاتا رہ گیا(ف۸۷)
32اس سبب سے ہم نے بنی اسرائیل پر لکھ دیا کہ جس نے کوئی جان قتل کی بغیر جان کے بدلے یا زمین میں فساد کیے (ف۸۸) تو گویا اس نے سب لوگوں کو قتل کیا (ف۸۹) اور جس نے ایک جان کو جِلا لیا (ف۹۰) اس نے گویا سب لوگوں کو جلالیا، اور بیشک ان کے (ف۹۱) پاس ہمارے رسول روشن دلیلوں کے ساتھ آئے (ف۹۲) پھر بیشک ان میں بہت اس کے بعد زمین میں زیادتی کرنے والے ہیں(ف۹۳)
33وہ کہ اللہ اور اس کے رسول سے لڑتے (ف۹۴) اور ملک میں فساد کرتے پھرتے ہیں ان کا بدلہ یہی ہے کہ گن گن کر قتل کیے جائیں یا سولی دیے جائیں یا ان کے ایک طرف کے ہاتھ اور دوسری طرف کے پاؤں کاٹے جائیں یا زمین سے دور کردیے جائیں، یہ دنیا میں ان کی رسوائی ہے، اور آخرت میں ان کے لیے بڑا غداب،
34مگر وہ جنہوں نے توبہ کرلی اس سے پہلے کہ تم ان پر قابو پاؤ (ف۹۵) تو جان لو کہ اللہ بخشنے والا مہربان ہے،
35اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور اس کی طرف وسیلہ ڈھونڈو (ف۶۶) اور اس کی راہ میں جہاد کرو اس امید پر کہ فلاح پاؤ،
36بیشک وہ جو کافر ہوئے جو کچھ زمین میں ہے سب اور اس کی برابر اور اگر ان کی ملک ہو کہ اسے دے کر قیامت کے عذاب سے اپنی جان چھڑائیں تو ان سے نہ لیا جائے گا اور ان کے لئے دکھ کا عذاب ہے(ف۹۷)
37دوزخ سے نکلنا چاہیں گے اور وہ اس سے نہ نکلیں گے اور ان کو دوامی سزا ہے،
38اور جو مرد یا عورت چور ہو (ف۹۸) تو ان کا ہاتھ کاٹو (ف۹۹) ان کے کیے کا بدلہ اللہ کی طرف سے سزا، اور اللہ غالب حکمت والا ہے،
39تو جو اپنے ظلم کے بعد توبہ کرے اور سنور جائے تو اللہ اپنی مہر سے اس پر رجوع فرمائے گا (ف۱۰۰) بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے،
40کیا تجھے معلوم نہیں کہ اللہ کے لئے ہے آسمانوں اور زمین کی بادشاہی، سزا دیتا ہے جسے چاہے اور بخشتا ہے جسے چاہے، اور اللہ سب کچھ کرسکتا ہے، (ف۱۰۱)
41اے رسول! تمہیں غمگین نہ کریں وہ جو کفر پڑ دوڑتے ہیں (ف۱۰۲) جو کچھ وہ اپنے منہ سے کہتے ہیں ہم ایمان لائے اور ان کے دل مسلمان نہیں (ف۱۰۳) اور کچھ یہودی جھوٹ خوب سنتے ہیں (ف۱۰۴) اور لوگوں کی خوب سنتے ہیں (ف۱۰۵) جو تمہارے پاس حاضر نہ ہوئے اللہ کی باتوں کو ان کے ٹھکانوں کے بعد بدل دیتے ہیں، کہتے ہیں یہ حکم تمہیں ملے تو مانو اور یہ نہ ملے تو بچو (ف۱۰۶) اور جسے اللہ گمراہ کرنا چاہے تو ہرگز تو اللہ سے اس کا کچھ بنا نہ سکے گا، وہ ہیں کہ اللہ نے ان کا دل پاک کرنا نہ چاہا، انہیں دنیا میں رسوائی ہے، اور انہیں آخرت میں بڑا عذاب،
42بڑے جھوٹ سننے والے بڑے حرام خور (ف۱۰۷) تو اگر تمہارے حضور حاضر ہوں (ف۱۰۸) تو ان میں فیصلہ فرماؤ یا ان سے منہ پھیرلو (ف۱۰۹) اور اگر تم ان سے منہ پھیرلو گے تو وہ تمہارا کچھ نہ بگاڑیں گے (ف۱۱۰) اور اگر ان میں فیصلہ فرماؤ تو انصاف سے فیصلہ کرو، بیشک انصاف والے اللہ کو پسند ہیں،
43اور وہ تم سے کیونکر فیصلہ چاہیں گے، حالانکہ ان کے پاس توریت ہے جس میں اللہ کا حکم موجود ہے (ف۱۱۱) بایں ہمہ اسی سے منہ پھیرتے ہیں (ف۱۱۲) اور وہ ایمان لانے والے نہیں،
44بیشک ہم نے توریت اتاری اس میں ہدایت اور نور ہے، اس کے مطابق یہود کو حکم دیتے تھے ہمارے فرمانبردار نبی اور عالم اور فقیہہ کہ ان سے کتاب اللہ کی حفاظت چاہی گئی تھی (ف۱۱۳) اور وہ اس پر گواہ تھے تو (ف۱۱۴) لوگوں سے خوف نہ کرو اور مجھ سے ڈرو اور میری آیتوں کے بدلے ذلیل قیمت نہ لو (ف۱۱۵) اور جو اللہ کے اتارے پر حکم نہ کرے (ف۱۱۶) وہی لوگ کافر ہیں،
45اور ہم نے توریت میں ان پر واجب کیا (ف۱۱۷) کہ جان کے بدلے جان (ف۱۱۸) اور آنکھ کے بدلے آنکھ اور ناک کے بدلے ناک اور کان کے بدلے کان اور دانت کے بدلے دانت اور زخموں میں بدلہ ہے (ف۱۱۹) پھر جو دل کی خوشی سے بدلہ کراوے تو وہ اس کا گناہ اتار دے گا (ف۱۲۰) اور جو اللہ کے اتارے پر حکم نہ کرے تو وہی لوگ ظالم ہیں،
46اور ہم ان نبیوں کے پیچھے ان کے نشانِ قدم پر عیسیٰ بن مریم کو لائے تصدیق کرتا ہوا توریت کی جو اس سے پہلے تھی (ف۱۲۱) اور ہم نے اسے انجیل عطا کی جس میں ہدایت اور نور ہے اور تصدیق فرماتی ہے توریت کی کہ اس سے پہلی تھی اور ہدایت (ف۱۲۲) اور نصیحت پرہیزگاروں کو،
47اور چاہئے کہ انجیل والے حکم کریں اس پر جو اللہ نے اس میں اتارا (ف۱۲۳) اور جو اللہ کے اتارے پر حکم نہ کریں تو وہی لوگ فاسق ہیں،
48اور اے محبوب ہم نے تمہاری طرف سچی کتاب اتاری اگلی کتابوں کی تصدیق فرماتی (ف۱۲۴) اور ان پر محافظ و گواہ تو ان میں فیصلہ کرو اللہ کے اتارے سے (ف۱۲۵) اور اسے سننے والے ان کی خواہشوں کی پیروی نہ کرنا اپنے پاس آیا ہوا حق چھوڑ کر، ہم نے تم سب کے لیے ایک ایک شریعت اور راستہ رکھا (ف۱۲۶) اور اللہ چاہتا تو تم سب کو ایک ہی امت کردیتا مگر منظور یہ ہے کہ جو کچھ تمہیں دیا اس میں تمہیں آزمائے (ف۱۲۷) تو بھلائیوں کی طرف سبقت چاہو، تم سب کا پھرنا اللہ ہی کی طرف ہے تو وہ تمہیں بتادے گا جس بات میں تم جھگڑتے تھے
49اور یہ کہ اے مسلمان! اللہ کے اتارے پر حکم کر اور ان کی خواہشوں پر نہ چل اور ان سے بچتا رہ کہ کہیں تجھے لغزش نہ دے دیں کسی حکم میں جو تیری طرف اترا پھر اگر وہ منہ پھیریں (ف۱۲۸) تو جان لو کہ اللہ ان کے بعض گناہوں کی (ف۱۲۹) سزا ان کو پہنچایا چاہتا ہے (ف۱۳۰) اور بیشک بہت آدمی بے حکم ہیں،
50تو کیا جاہلیت کا حکم چاہتے ہیں (ف۱۳۱) اور اللہ سے بہتر کس کا حکم یقین والوں کے لیے،
51اے ایمان والو! یہود و نصاریٰ کو دوست نہ بناؤ (ف۱۳۲) وہ آپس میں ایک دوسرے کے دوست ہیں (ف۱۳۳) اور تم میں جو کوئی ان سے دوستی رکھے گا تو وہ انہیں میں سے ہے (ف۱۳۴) بیشک اللہ بے انصافوں کو راہ نہیں دیتا (ف۱۳۵)
52اب تم انہیں دیکھو گے جن کے دلوں میں آزار ہے (ف۱۳۶) کہ یہود و نصاریٰ کی طرف دوڑتے ہیں کہتے ہیں ہم ڈرتے ہیں کہ ہم پر کوئی گردش آجائے (ف۱۳۷) تو نزدیک ہے کہ اللہ فتح لائے (ف۱۳۸) یا اپنی طرف سے کوئی حکم (ف۱۳۹) پھر اس پر جو اپنے دلوں میں چھپایا تھا (ف۱۴۰) پچھتائے رہ جائیں
53اور (ف۱۴۱) ایمان والے کہتے ہیں کیا یہی ہیں جنہوں نے اللہ کی قسم کھائی تھی اپنے حلف میں پوری کوشش سے کہ وہ تمہارے ساتھ ہیں ان کا کیا دھرا سب اکارت گیا تو رہ گئے نقصان میں (ف۱۴۲)
54اے ایمان والو! تم میں جو کوئی اپنے دین سے پھرے گا (ف۱۴۳) تو عنقریب اللہ ایسے لوگ لائے گا کہ وہ اللہ کے پیارے اور اللہ ان کا پیارا مسلمانوں پر نرم اور کافروں پر سخت اللہ کی راہ میں لڑیں گے اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کا اندیشہ نہ کریں گے (ف۱۴۴) یہ اللہ کا فضل ہے جسے چاہے دے، اور اللہ وسعت والا علم والا ہے،
55تمہارے دوست نہیں مگر اللہ اور اس کا رسول اور ایمان والے (ف۱۴۵) کہ نماز قائم کرتے ہیں اور زکوٰة دیتے ہیں اور اللہ کے حضور جھکے ہوئے ہیں (ف۱۴۶)
56اور جو اللہ اور اس کے رسول اور مسلمانوں کو اپنا دوست بنائے تو بیشک اللہ ہی کا گروہ غالب ہے،
57اے ایمان والو! جنہوں نے تمہارے دین کو ہنسی کھیل بنالیا ہے (ف۱۴۷) وہ جو تم سے پہلے کتاب دیے گئے اور کافر (ف۱۴۸) ان میں کسی کو اپنا دوست نہ بناؤ اور اللہ سے ڈرتے رہو اگر ایمان رکھتے ہو(ف۱۴۹)
58اور جب تم نماز کے لئے اذان دو تو اسے ہنسی کھیل بناتے ہیں (ف۱۵۰) یہ اس لئے کہ وہ نرے بے عقل لوگ ہیں (ف۱۵۱)
59تم فرماؤ اے کتابیوں تمہیں ہمارا کیا برا لگا یہی نہ کہ ہم ایمان لائے اللہ پر اور اس پر جو ہماری طرف اترا اور اس پر جو پہلے اترا (ف۱۵۲) اور یہ کہ تم میں اکثر بے حکم ہیں،
60تم فرماؤ کیا میں بتادوں جو اللہ کے یہاں اس سے بدتر درجہ میں ہیں (ف۱۵۳) وہ جن پر اللہ نے لعنت کی اور ان پر غضب فرمایا اور ان میں سے کردیے بندر اور سور (ف۱۵۴) اور شیطان کے پجاری ان کا ٹھکانا زیادہ برا ہے (ف۱۵۵) اور یہ سیدھی راہ سے زیادہ بہکے،
61اور جب تمہارے پاس آئیں (ف۱۵۶) ہم مسلمان ہیں اور وہ آتے وقت بھی کافر تھے اور جاتے وقت بھی کافر، اور اللہ خوب جانتا ہے جو چھپا رہے ہیں
62اور ان (ف۱۵۷) میں تم بہتوں کو دیکھو گے کہ گناہ اور زیادتی اور حرام خوری پر دوڑتے ہیں (ف۱۵۸) بیشک بہت ہی برے کام کرتے ہیں،
63انہیں کیوں نہیں منع کرتے ان کے پادری اور درویش گناہ کی بات کہنے اور حرام کھانے سے، بیشک بہت ہی برے کام کررہے ہیں (ف۱۵۹)
64اور یہودی بولے اللہ کا ہاتھ بندھا ہوا ہے (ف۱۶۰) ان کے ہاتھ باندھے جائیں (ف۱۶۱) اور ان پر اس کہنے سے لعنت ہے بلکہ اس کے ہاتھ کشادہ ہیں (ف۱۶۲) عطا فرماتا ہے جیسے چاہے (ف۱۶۳) اور اے محبوب! یہ (ف۱۶۴) جو تمہاری طرف تمہارے رب کے پاس سے اترا اس سے ان میں بہتوں کو شرارت اور کفر میں ترقی ہوگی (ف۱۶۵) اور ان میں ہم نے قیامت تک آپس میں دشمنی اور بیر ڈال دیا (ف۱۶۶) جب کبھی لڑائی کی آگ بھڑکاتے ہیں اللہ اسے بجھا دیتا ہے (ف۱۶۷) اور زمین میں فساد کے لیے دوڑتے پھرتے ہیں، اور اللہ فسادیوں کو نہیں چاہتا،
65اور اگر کتاب والے ایمان لاتے اور پرہیزگاری کرتے تو ضرور ہم ان کے گناہ اتار دیتے اور ضرور انہیں چین کے باغوں میں لے جاتے
66اور اگر وہ قائم رکھتے توریت اور انجیل (ف۱۶۸) اور جو کچھ ان کی طرف ان کے رب کی طرف سے اترا (ف۱۶۹) تو انہیں رزق ملتا اوپر سے اور ان کے پاؤں کے نیچے سے (ف۱۷۰) ان میں کوئی گروہ اگر اعتدال پر ہے (ف۱۷۱) اور ان میں اکثر بہت ہی برے کام کررہے ہیں(ف۱۷۲)
67اے رسول پہنچا دو جو کچھ اترا تمہیں تمہارے رب کی طرف سے (ف۱۷۳) اور ایسا نہ ہو تو تم نے اس کا کوئی پیام نہ پہنچایا اور اللہ تمہاری نگہبانی کرے گا لوگوں سے (ف۱۷۴) بیشک اللہ کافروں کو راہ نہیں دیتا،
68تم فرمادو، اے کتابیو! تم کچھ بھی نہیں ہو (ف۱۷۵) جب تک نہ قائم کرو توریت اور انجیل اور جو کچھ تمہاری طرف تمہارے رب کے پاس سے اترا (ف۱۷۶) اور بیشک اے محبوب! وہ جو تمہاری طرف تمہارے رب کے پاس سے اترا اس میں بہتوں کو شرارت اور کفر کی اور ترقی ہوگی (ف۱۷۷) تو تم کافروں کا کچھ غم نہ کھاؤ،
69بیشک وہ جو اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں (ف۱۷۸) اور اسی طرح یہودی اور ستارہ پرت اور نصرانی ان میں جو کوئی سچے دل سے اللہ اور قیامت پر ایمان لائے اور اچھے کام کرے توان پر نہ کچھ اندیشہ ہے اور نہ کچھ غم،
70بیشک ہم نے بنی اسرائیل سے عہد لیا (ف۱۷۹) اور ان کی طرف رسول بھیجے، جب کبھی ان کے پاس کوئی رسول وہ بات لے کر آیا جو ان کے نفس کی خواہش نہ تھی (ف۱۸۰) ایک گروہ کو جھٹلایا اور ایک گروہ کو شہید کرتے ہیں(ف۱۸۱)
71اور اس گمان میں ہیں کہ کوئی سزا نہ ہوگی (ف۱۸۲) تو اندھے اور بہرے ہوگئے (ف۱۸۳) پھر اللہ نے ان کی توبہ قبول کی (ف۱۸۴) پھر ان میں بہتیرے اندھے اور بہرے ہوگئے اور اللہ ان کے کام دیکھ رہا ہے،
72بیشک کافر ہیں وہ جو کہتے ہیں کہ اللہ وہی مسیح مریم کا بیٹا ہے (ف۱۸۵) اور مسیح نے تو یہ کہا تھا، اے بنی اسرائیل اللہ کی بندگی کرو جو میرا رب (ف۱۸۶) اور تمہارا رب، بیشک جو اللہ کا شریک ٹھہرائے تو اللہ نے اس پر جنت حرام کردی اور اس کا ٹھکانا دوزخ ہے اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں،
73بیشک کافر ہیں وہ جو کہتے ہیں اللہ تین خداؤں میں کا تیسرا ہے (ف۱۸۷) اور خدا تو نہیں مگر ایک خدا (ف۱۸۸) اور اگر اپنی بات سے باز نہ آئے (ف۱۸۹) تو جو ان میں کافر مریں گے ان کو ضرور دردناک عذاب پہنچے گا،
74تو کیوں نہیں رجوع کرتے اللہ کی طرف اور اس سے بخشش مانگتے، اور اللہ بخشنے والا مہربان،
75مسیح بن مریم نہیں مگر ایک رسول (ف۱۹۰) اس سے پہلے بہت رسول ہو گزرے (ف۱۹۱) اور اس کی ماں صدیقہ ہے (ف۱۹۲) دونوں کھانا کھاتے تھے (ف۱۹۳) دیکھو تو ہم کیسی صاف نشانیاں ان کے لئے بیان کرتے ہیں پھر دیکھو وہ کیسے اوندھے جاتے ہیں،
76تم فرماؤ کیا اللہ کے سوا ایسے کو پوجتے ہو جو تمہارے نقصان کا مالک نہ نفع کا (ف۱۹۴) اور اللہ ہی سنتا جانتا ہے،
77تم فرماؤ اے کتاب والو! اپنے دین میں ناحق زیادتی نہ کرو (ف۱۹۵) اور ایسے لوگوں کی خواہش پر نہ چلو (ف۱۹۶) جو پہلے گمراہ ہوچکے اور بہتوں کو گمراہ کیا اور سیدھی راہ سے بہک گئے
78لعنت کیے گئے وہ جنہوں نے کفر کیا بنی اسرائیل میں داؤد اور عیسیٰ بن مریم کی زبان پر (ف۱۹۷)یہ بدلہ ان کی نافرمانی اور سرکشی کا،
79جو بری بات کرتے آپس میں ایک دوسرے کو نہ روکتے ضرور بہت ہی برے کام کرتے تھے(ف۱۹۹)
80ان میں تم بہت کو دیکھو گے کہ کافروں سے دوستی کرتے ہیں، کیا ہی بری چیز اپنے لیے خود آگے بھیجی یہ کہ اللہ کا ان پر غضب ہوا اور وہ عذاب میں ہمیشہ رہیں گے (ف۲۰۰)
81اور اگر وہ ایمان لاتے (ف۲۰۱) اللہ اور ان نبی پر اور اس پر جو ان کی طرف اترا تو کافروں سے دوستی نہ کرتے (ف۲۰۲) مگر ان میں تو بہتیرے فاسق ہیں،
82ضرور تم مسلمانوں کا سب سے بڑھ کر دشمن یہودیوں اور مشرکوں کو پاؤ گے اور ضرور تم مسلمانوں کی دوستی میں سب سے زیادہ قریب ان کو پاؤ گے جو کہتے تھے ہم نصاریٰ ہیں (ف۲۰۳) یہ اس لئے کہ ان میں عالم اور درویش ہیں اور یہ غرور نہیں کرتے -(ف۲۰۴)
83اور جب سنتے ہیں وہ جو رسول کی طرف اترا (ف۲۰۵) تو ان کی آنکھیں دیکھو کہ آنسوؤں سے ابل رہی ہیں (ف۲۰۶) اس لیے کہ وہ حق کو پہچان گئے، کہتے ہیں اے رب ہمارے! ہم ایمان لائے (ف۲۰۷) تو ہمیں حق کے گواہوں میں لکھ لے (ف۲۰۸)
84اور ہمیں کیا ہوا کہ ہم ایمان نہ لائیں اللہ پر اور اس حق پر کہ ہمارے پاس آیا اور ہم طمع کرتے ہیں کہ ہمیں ہمارا رب نیک لوگوں کے ساتھ داخل کرے(ف۲۰۹)
85تو اللہ نے ان کے اس کہنے کے بدلے انہیں باغ دیے جن کے نیچے نہریں رواں ہمیشہ ان میں رہیں گے، یہ بدلہ ہے نیکوں کا (ف ۲۱۰)
86اور وہ جنہوں کفر کیا اور ہماری آیتیں جھٹلائیں وہ ہیں دوزخ والے،
87اے ایمان والو! (ف۲۱۱) حرام نہ ٹھہراؤ وہ ستھری چیزیں کہ اللہ نے تمہارے لیے حلال کیں (ف۲۱۲) اور حد سے نہ بڑھو، بیشک حد سے بڑھنے والے اللہ کو ناپسند ہیں،
88اور کھاؤ جو کچھ تمہیں اللہ نے روزی دی حلال پاکیزہ او ر ڈرو اللہ سے جس پر تمہیں ایمان ہے،
89اللہ تمہیں نہیں پکڑتا تمہاری غلط فہمی کی قسموں پر (ف۲۱۳) ہاں ان قسموں پر گرفت فرماتے ہے جنہیں تم نے مضبوط کیا (ف۲۱۴) تو ایسی قسم کا بدلہ دس مسکینوں کو کھانا دینا (ف۲۱۵) اپنے گھر والوں کو جو کھلاتے ہو اس کے اوسط میں سے (ف۲۱۶) یا انہیں کپڑے دینا (ف۲۱۷) یا ایک بردہ آزاد کرنا تو جو ان میں سے کچھ نہ پائے تو تین دن کے روزے (ف۲۱۸) یہ بدلہ ہے تمہاری قسموں کا، جب قسم کھاؤ (ف۲۱۹) اور اپنی قسموں کی حفاظت کرو (ف۲۲۰) اسی طرح اللہ تم سے اپنی آیتیں بیان فرماتا ہے کہ کہیں تم احسان مانو،
90اے ایمان والو! شراب اور جوا اور بت اور پانسے ناپاک ہی ہیں شیطانی کام تو ان سے بچتے رہنا کہ تم فلاح پاؤ،
91شیطان یہی چاہتا ہے کہ تم میں بَیر اور دشمنی ڈلوا دے شراب اور جوئے میں اور تمہیں اللہ کی یاد اور نماز سے روکے (ف۲۲۱) تو کیا تم باز آئے،
92اور حکم مانو اللہ کا اور حکم مانو رسول کا اور ہوشیار رہو، پھر اگر تم پھر جاؤ (ف۲۲۲) تو جان لو کہ ہمارے رسول کا ذمہ صرف واضح طور پر حکم پہنچادینا ہے (ف۲۲۳)
93جو ایمان لائے اور نیک کام کیے ان پر کچھ گناہ نہیں (ف۲۲۴) جو کچھ انہوں نے چکھا جب کہ ڈریں اور ایمان رکھیں اور نیکیاں کریں پھر ڈریں اور ایمان رکھیں پھر ڈریں اور نیک رہیں، اور اللہ نیکوں کو دوست رکھتا ہے (ف۲۲۵)
94اے ایمان والوں ضرور اللہ تمہیں آزمائے گا ایسے بعض شکار سے جس تک تمہارا ہاتھ اور نیزے پہنچیں (ف۲۲۶) کہ اللہ پہچان کرادے ان کی جو اس سے بن دیکھے ڈرتے ہیں، پھر اس کے بعد جو حد سے بڑھے (ف۲۲۷) اس کے لئے دردناک عذاب ہے،
95اے ایمان والو! شکار نہ مارو جب تم احرام میں ہو (ف۲۲۸) اور تم میں جو اسے قصداً قتل کرے (ف۲۲۹) تو اس کا بدلہ یہ ہے کہ ویسا ہی جانور مویشی سے دے (ف۲۳۰) تم میں کہ دو ثقہ آدمی اس کا حکم کریں (ف۲۳۱) یہ قربانی ہو کہ کعبہ کو پہنچتی (ف۲۳۲) یا کفار ہ دے چند مسکینوں کا کھانا (ف۲۳۳) یا اس کے برابر روزے کہ اپنے کام کا وبال چکھے اللہ نے معاف کیا جو ہو گزرا (ف۲۳۴) اور جو اب کرے گا اس سے بدلہ لے گا، اور اللہ غالب ہے بدلہ لینے والا،
96حلال ہے تمہارے لیے دریا کا شکار اور اس کا کھانا تمہارے اور مسافروں کے فائدے کو اور تم پرحرام ہے خشکی کا شکار (ف۲۳۵) جب تک تم احرام میں ہو اور اللہ سے ڈرو جس کی طرف تمہیں اٹھنا ہے،
97اللہ نے ادب والے گھر کعبہ کو لوگوں کے قیام کا باعث کیا (ف۲۳۶) اور حرمت والے مہینہ (ف۲۳۷) اور حرم کی قربانی اور گلے میں علامت آویزاں جانوروں کو (ف۲۳۸) یہ اس لیے کہ تم یقین کرو کہ اللہ جانتا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں اور یہ کہ اللہ سب کچھ جانتا ہے،
98جان رکھو کہ اللہ کا عذاب سخت ہے (ف۲۳۹) اور اللہ بخشنے والا مہربان،
99رسول پر نہیں مگر حکم پہنچانا (ف۲۴۰) اور اللہ جانتا ہے جو تم ظاہر کرتے اور جو تم چھپاتے ہو(ف۲۴۱)
100تم فرمادو کہ گندہ اور ستھرا برابر نہیں (ف۲۴۲) اگرچہ تجھے گندے کی کثرت بھائے، تو اللہ سے ڈرتے رہو اے عقل والو! کہ تم فلاح پاؤ،
101اے ایمان والو! ایسی باتیں نہ پوچھو جو تم پر ظاہر کی جائیں تو تمہیں بری لگیں (ف۲۴۳) اور اگر انہیں اس وقت پوچھو گے کہ قرآن اتر رہا ہے تو تم پر ظاہر کردی جائیں گی، اللہ انہیں معاف کرچکا ہے (ف۲۴۴) اور اللہ بخشنے والا حلم والا ہے،
102تم سے اگلی ایک قوم نے انہیں پوچھا (ف ۲۴۵) پھر ان سے منکر ہو بیٹھے،
103اللہ نے مقرر نہیں کیا ہے کان چِرا ہوا اور نہ بجار اور نہ وصیلہ اور نہ حامی (ف۲۴۶) ہاں کافر لوگ اللہ پر جھوٹا افترا باندھتے ہیں (ف۲۴۷) اور ان میں اکثر نرے بے عقل ہیں(ف۲۴۸)
104اور جب ان سے کہا جائے آؤ اس طرف جو اللہ نے اُتارا اور رسول کی طرف (ف۲۴۹) کہیں ہمیں وہ بہت ہے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا، کیا اگرچہ ان کے باپ دادا نہ کچھ جانیں نہ راہ پر ہوں (ف۲۵۰)
105اے ایمان والو! تم اپنی فکر رکھو تمہارا کچھ نہ بگاڑے گا جو گمراہ ہوا جب کہ تم راہ پر ہو (ف۲۵۱) تم سب کی رجوع اللہ ہی کی طرف ہے پھر وہ تمہیں بتا دے گا جو تم کرتے تھے،
106اے ایمان والوں (ف۲۵۲) تمہاری آپس کی گواہی جب تم میں کسی کو موت آئے (ف۲۵۳) وصیت کرتے وقت تم میں کے دو معتبر شخص ہیں یا غیروں میں کے دو جب تم ملک میں سفر کو جاؤ پھر تمہیں موت کا حادثہ پہنچے، ان دونوں کو نماز کے بعد روکو (ف۲۵۴) وہ اللہ کی قسم کھائیں اگر تمہیں کچھ شک پڑے (ف۲۵۵) ہم حلف کے بدلے کچھ مال نہ خریدیں گے (ف۲۵۶) اگرچہ قریب کا رشتہ دار ہو اور اللہ کی گواہی نہ چھپائیں گے ایسا کریں تو ہم ضرور گنہگاروں میں ہیں،
107پھر اگر پتہ چلے کہ وہ کسی گناہ کے سزاوار ہوئے (ف۲۵۷) تو ان کی جگہ دو اور کھڑے ہوں ان میں سے کہ اس گناہ یعنی جھوٹی گواہی نے ان کا حق لے کر ان کو نقصان پہنچایا (ف۲۵۸) جو میت سے زیادہ قریب ہوں تو اللہ کی قسم کھائیں کہ ہماری گواہی زیادہ ٹھیک ہے ان دو کی گواہی سے اور ہم حد سے نہ بڑھے (ف۲۵۹) ایسا ہو تو ہم ظالموں میں ہوں،
108یہ قریب تر ہے اس سے کہ گواہی جیسی چاہیے ادا کریں یا ڈریں کہ کچھ قسمیں رد کردی جائیں ان کی قسموں کے بعد (ف۲۶۰) اور اللہ سے ڈرو اور حکم سنو، اور اللہ بے حکموں کو راہ نہیں دیتا،
109جس دن اللہ جمع فرمائے گا رسولوں کو (ف۲۶۱) پھر فرمائے گا تمہیں کیا جواب ملا (ف۲۶۲) عرض کریں گے ہمیں کچھ علم نہیں، بیشک تو ہی ہے سب غیبوں کا جاننے والا(ف۲۶۳)
110جب اللہ فرمائے گا اے مریم کے بیٹے عیسیٰ! یاد کر میرا احسان اپنے اوپر اور اپنی ماں پر (ف۲۶۴) جب میں نے پاک روح سے تیری مدد کی (ف۲۶۵) تو لوگوں سے باتیں کرتا پالنے میں (ف۲۶۶) اور پکی عمر ہوکر (ف۲۶۷) اور جب میں نے تجھے سکھائی کتاب اور حکمت (ف۲۶۸) اور توریت اور انجیل اور جب تو مٹی سے پرند کی سی مورت میرے حکم سے بناتا پھر اس میں پھونک مارتا تو وہ میرے حکم سے اڑنے لگتی (ف۲۶۹) اور تو مادر زاد اندھے اور سفید داغ والے کو میرے حکم سے شفا دیتا اور جب تو مُردوں کو میرے حکم سے زندہ نکالتا (ف۲۷۰) اور جب میں نے بنی اسرائیل کو تجھ سے روکا (ف۲۷۱) جب تو ان کے پاس روشن نشانیاں لے کر آیا تو ان میں کے کافر بولے کہ یہ (ف۲۷۲) تو نہیں مگر کھلا جادو،
111اور جب میں نے حواریوں (ف۲۷۳) کے دل میں ڈالا کہ مجھ پر اور میرے رسول پر (ف۲۷۴) ایمان لاؤ بولے ہم ایمان لائے اور گواہ رہ کہ ہم مسلمان ہیں(ف۲۷۵)
112جب حواریوں نے کہا اے عیسیٰ بن مریم! کیا آپ کا رب ایسا کرے گا کہ ہم پر آسمان سے ایک خوان اُتارے (ف۲۷۶) کہا اللہ سے ڈرو ! اگر ایمان رکھتے ہو(ف۲۷۷)
113بولے ہم چاہتے ہیں (ف۲۷۸) کہ اس میں سے کھائیں اور ہمارے دل ٹھہریں (ف۲۷۹) اور ہم آنکھوں دیکھ لیں کہ آپ نے ہم سے سچ فرمایا (ف۲۸۰) اور ہم اس پر گواہ ہوجائیں(ف۲۸۱)
114عیسیٰ بن مریم نے عرض کی، اے اللہ! اے رب ہمارے! ہم پر آسمان سے ایک خوان اُتار کہ وہ ہمارے لیے عید ہو (ف۲۸۲) ہمارے اگلے پچھلوں کی (ف۲۸۳) اور تیری طرف سے نشانی (ف۲۸۴) اور ہمیں رزق دے اور تو سب سے بہتر روزی دینے والا ہے،
115اللہ نے فرمایا کہ میں اسے تم پر اُتارتا ہوں، پھر اب جو تم میں کفر کرے گا (ف۲۸۵) تو بیشک میں اسے وہ عذاب دوں گا کہ سارے جہان میں کسی پر نہ کروں گا(ف۲۸۶)
116اور جب اللہ فرمائے گا (ف۲۸۷) اے مریم کے بیٹے عیسیٰ! کیا تو نے لوگوں سے کہہ دیا تھا کہ مجھے اور میری ماں کو دو خدا بنالو اللہ کے سوا (ف۲۸۸) عرض کرے گا، پاکی ہے تجھے (ف۲۸۹) مجھے روا نہیں کہ وہ بات کہوں جو مجھے نہیں پہنچتی (ف۲۹۰) اگر میں نے ایسا کہا ہو تو ضرور تجھے معلوم ہوگا تو جانتا ہے جو میرے جی میں ہے اور میں نہیں جانتا جو تیرے علم میں ہے، بیشک تو ہی ہے سب غیبوں کا خوب جاننے والا (ف۲۹۱)
117میں نے تو ان سے نہ کہا مگر وہی جو تو نے مجھے حکم دیا تھا کہ ا لله کو پوجو جو میرا بھی رب اور تمھا ر ا بھی رب اور میں ان پر مطلع تھا جب تک ان میں رہا، پھر جب تو نے مجھے اٹھالیا (ف۲۹۲) تو تُو ہی ان پر نگاہ رکھتا تھا، اور ہر چیز تیرے سامنے حاضر ہے(ف۲۹۳)
118اگر تو انہیں عذاب کرے تو وہ تیرے بندے ہیں، اور اگر تو انہیں بخش دے تو بیشک تو ہی ہے غالب حکمت والا (ف۲۹۴)
119اللہ نے فرمایا کہ یہ (ف۲۹۵) ہے وہ دن جس میں سچوں کو (ف۲۹۶) ان کا سچ کام آئے گا، ان کے لئے باغ ہیں جن کے نیچے نہریں رواں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے، اللہ ان سے راضی اور وہ اللہ سے راضی، یہ ہے بڑی کامیابی،
120اللہ ہی کے لئے ہے آسمانوں اور زمین اور جو کچھ ان میں ہے سب کی سلطنت، اور وہ ہر چیز پر قادر ہے(ف۲۹۷)
Chapter 6 (Sura 6)
1سب خوبیاں اللہ کو جس نے آسمان اور زمین بنائے (ف۲) اور اندھیریاں اور روشنی پیدا کی (ف۳) اس پر (ف۴) کافر لوگ اپنے رب کے برابر ٹھہراتے ہیں(ف۵)
2وہی ہے جس نے تمہیں (ف۶) مٹی سے پیدا کیا پھر ایک میعاد کا حکم رکھا (ف۷) اور ایک مقررہ وعدہ اس کے یہاں ہے (ف۸) پھر تم لوگ شک کرتے ہو،
3اور وہی اللہ ہے آسمانوں اور زمین کا (ف۹) اسے تمہارا چھپا اور ظاہر سب معلوم ہے اور تمہارے کام جانتا ہے،
4اور ان کے پاس کوئی بھی نشانی اپنے رب کی نشانیوں سے نہیں آتی مگر اس سے منہ پھیرلیتے ہیں،
5تو بیشک انہوں نے حق کو جھٹلایا (ف۱۰) جب ان کے پاس آیا، تو اب انہیں خبر ہوا چاہتی ہے اس چیز کی جس پر ہنس رہے تھے (ف۱۱)
6کیا انہوں نے نہ د یکھا کہ ہم نے ان سے پہلے (ف۱۲) کتنی سنگتیں کھپا دیں انہیں ہم نے زمین میں وہ جماؤ دیا (ف۱۳) جو تم کو نہ دیا اور ان پر موسلا دھار پانی بھیجا (ف۱۴) اور ان کے نیچے نہریں بہائیں (ف۱۵) تو انہیں ہم نے ان کے گناہوں کے سبب ہلاک کیا (ف۱۶) اور ان کے بعد اور سنگت اٹھائی (ف۱۷)
7اور اگر ہم تم پر کاغذ میں کچھ لکھا ہوا اتارتے (ف۱۸) کہ وہ اسے اپنے ہاتھوں سے چھوتے جب بھی کافر کہتے کہ یہ نہیں مگر کھلا جادو،
8اور بولے (ف۱۹) ان پر (ف۲۰) کوئی فرشتہ کیوں نہ اتارا گیا، اور اگر ہم فرشتہ اتارتے (ف۲۱) تو کام تمام ہوگیا ہوتا (ف۲۲) پھر انہیں مہلت نہ دی جاتی (ف۲۳)
9اور اگر ہم نبی کو فرشتہ کرتے (ف۲۴) جب بھی اسے مرد ہی بناتے (ف۲۵) اور ان پر وہی شبہ رکھتے جس میں اب پڑے ہیں،
10اور ضرور اے محبوب تم سے پہلے رسولوں کے ساتھ بھی ٹھٹھا کیا گیا تو وہ جو ان سے ہنستے تھے ان کی ہنسی انہیں کو لے بیٹھی (ف۲۶)
11تم فرمادو (ف۲۷) زمین میں سیر کرو پھر دیکھو کہ جھٹلانے والوں کا کیسا انجام ہوا(ف۲۸)
12تم فرماؤ کس کا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں (ف۲۹) تم فرماؤ اللہ کا ہے (ف۳۰) اس نے اپنے کرم کے ذمہ پر رحمت لکھ لی ہے (ف ۳۱) بیشک ضرور تمہیں قیامت کے دن جمع کرے گا (ف۳۲) اس میں کچھ شک نہیں، وہ جنہوں نے اپنی جان نقصان میں ڈالی (ف۳۳) ایمان نہیں لاتے،
13اور اسی کا ہے جو بستا ہے رات اور دن میں (ف۳۴) اور وہی ہے سنتا جانتا(ف۳۵)
14تم فرماؤ کیا اللہ کے سوا کسی اور کو والی بناؤں (ف۳۶) وہ اللہ جس نے آسمان اور زمین پیدا کیے اور وہ کھلاتا ہے اور کھانے سے پاک ہے (ف۳۷) تم فرماؤ مجھے حکم ہوا ہے کہ سب سے پہلے گردن رکھوں (ف۳۸) اور ہرگز شرک والوں میں سے نہ ہونا،
15تم فرماؤ اگر میں اپنے رب کی نافرمانی کروں تو مجھے بڑے دن (ف۳۹) کے عذاب کا ڈر ہے،
16اس دن جس سے عذاب پھیر دیا جائے (ف۴۰) ضرور اس پر اللہ کی مہر ہوئی، اور یہی کھلی کامیابی ہے،
17اور اگر تجھے اللہ کوئی برائی (ف۴۱) پہنچائے تو اس کے سوا اس کا کوئی دور کرنے والا نہیں، اور اگر تجھے بھلائی پہنچائے (ف۴۲) تو وہ سب کچھ کرسکتا ہے(ف۴۳)
18اور وہی غالب ہے اپنے بندوں پر، اور وہی ہے حکمت والا خبردار،
19تم فرماؤ سب سے بڑی گواہی کس کی (ف۴۴) تم فرماؤ کہ اللہ گواہ ہے مجھ میں اور تم میں (ف۴۵) اور میر ی طر ف اس قر آ ن کی وحی ہوئی ہے کہ میں اس سے تمھیں ڈراؤ ں (ف۴۶) اورجن جن کو پہنچے (ف۴۷) تو کیا تم (ف۴۸)یہ گواہی دیتے ہو کہ اللہ کے ساتھ اور خدا ہیں، تم فرماؤ (ف۴۹) کہ میں یہ گواہی نہیں دیتا (ف۵۰) تم فرماؤ کہ وہ تو ایک ہی معبود ہے (ف۵۱) اور میں بیزار ہوں ان سے جن کو تم شریک ٹھہراتے ہو(ف۵۲)
20جن کو ہم نے کتاب دی (ف۵۳) اس نبی کو پہچانتے ہیں (ف۵۴) جیسا اپنے بیٹے کو پہچانتے ہیں (ف۵۵) جنہوں نے اپنی جان نقصان میں ڈالی وہ ایمان نہیں لاتے،
21اور اس سے بڑھ کر ظالم کون جو اللہ پر جھوٹ باندھے (ف۵۶) یا اس کی آیتیں جھٹلائے، بیشک ظالم فلاح نہ پائیں گے،
22اور جس دن ہم سب کو اٹھائیں گے پھر مشرکوں سے فرمائیں گے کہاں ہیں تمہارے وہ شریک جن کا تم دعویٰ کرتے تھے،
23پھر ان کی کچھ بناوٹ نہ رہی (ف۵۷) مگر یہ کہ بولے ہمیں اپنے رب اللہ کی قسم کہ ہم مشرک نہ تھے،
24دیکھو کیسا جھوٹ باندھا خود اپنے اوپر (ف۵۸) اور گم گئیں ان سے جو باتیں بناتے تھے،
25اور ان میں کوئی وہ ہے جو تمہاری طرف کان لگاتا ہے (ف۵۹) اور ہم نے ان کے دلوں پر غلاف کردیے ہیں کہ اسے نہ سمجھیں اور ان کے کانٹ میں ٹینٹ (روئی) اور اگر ساری نشانیاں دیکھیں تو ان پر ایمان نہ لائیں گے یہاں تک کہ جب تمہارے حضور تم سے جھگڑتے حاضر ہوں تو کافر کہیں یہ تو نہیں مگر اگلوں کی داستانیں (ف۶۰)
26اور وہ اس سے روکتے (ف۶۱) اور اس سے دور بھاگتے ہیں اور بلاک نہیں کرتے مگر اپنی جانیں (ف۶۲) اور انہیں شعور نہیں،
27اور کبھی تم دیکھو جب وہ آگ پر کھڑے کئے جائیں گے تو کہیں گے کاش کسی طرح ہم واپس بھیجے جائیں (ف۶۳) اور اپنے رب کی آیتیں نہ جھٹلائیں اور مسلمان ہوجائیں،
28بلکہ ان پر کھل گیا جو پہلے چھپاتے تھے (ف۶۴) اور اگر واپس بھیجے جائیں تو پھر وہی کریں جس سے منع کیے گئے تھے اور بیشک وہ ضرور جھوٹے ہیں،
29اور بولے (ف۶۵) وہ تو یہی ہماری دنیا کی زندگی ہے اور ہمیں اٹھنا نہیں(ف۶۶)
30اور کبھی تم دیکھو جب اپنے رب کے حضور کھڑے کیے جائیں گے، فرمائے گا کیا یہ حق نہیں (ف۶۷) کہیں گے کیوں نہیں، ہمیں اپنے رب کی قسم، فرمائے گا تو اب عذاب چکھو بدلہ اپنے کفر کا،
31بیشک ہار میں رہے وہ جنہوں نے اپنے رب سے ملنے کا انکار کیا، یہاں تک کہ جب ان پر قیامت اچانک آگئی بولے ہائے افسوس ہمارا اس پر کہ اس کے ماننے میں ہم نے تقصیر کی، اور وہ اپنے (ف۶۸) بوجھ اپنی پیٹھ پر لادے ہوئے ہیں ارے کتنا برُا بوجھ اٹھائے ہوئے ہیں (ف۶۹)
32اور دنیا کی زندگی نہیں مگر کھیل کود (ف۷۰) اور بیشک پچھلا گھر بھلا ان کے لئے جو ڈرتے ہیں (ف۷۱) تو کیا تمہیں سمجھ نہیں،
33ہمیں معلوم ہے کہ تمہیں رنج دیتی ہے وہ بات جو یہ کہہ رہے ہیں (ف۷۲) تو وہ تمہیں نہیں جھٹلاتے (ف۷۳) بلکہ ظالم اللہ کی آیتوں سے انکار کرتے ہیں (ف۷۴)
34اور تم سے پہلے رسول جھٹلائے گئے تو انہوں نے صبر کیا اس جھٹلانے اور ایذائیں پانے پر یہاں تک کہ انہیں ہماری مدد آئی (ف۷۵) اور اللہ کی باتیں بدلنے والا کوئی نہیں (ف۷۶) اور تمہارے پاس رسولوں کی خبریں آ ہی چکیں ہیں(ف۷۷)
35اور اگر ان کا منہ پھیرنا تم پر شاق گزرا ہے (ف۷۸) تو اگر تم سے ہوسکے تو زمین میں کوئی سرنگ تلاش کرلو یا آسمان میں زینہ پھر ان کے لیے نشانی لے آؤ (ف۷۹) اور اللہ چاہتا تو انہیں ہدایت پر اکٹھا کردیتا تو اے سننے والے تو ہرگز نادان نہ بن،
36مانتے تو وہی ہیں جو سنتے ہیں (ف۸۰) اور ان مردہ دلوں (ف۸۱) کو اللہ اٹھائے گا(ف۸۲) پھر اس کی طرف ہانکے جائیں گے(ف۸۳)
37اور بولے (ف۸۴) ان پر کوئی نشانی کیوں نہ اتری ان کے رب کی طرف سے (ف۸۵) تم فرماؤ کہ اللہ قادر ہے کہ کوئی نشانی اتارے لیکن ان میں بہت نرے (بالکل) جاہل ہیں(ف۸۶)
38اور نہیں کوئی زمین میں چلنے والا اور نہ کوئی پرند کہ اپنے پروں پر اڑتا ہے مگر تم جیسی اُمتیں (ف۸۷) ہم نے اس کتاب میں کچھ اٹھا نہ رکھا (ف۸۸) پھر اپنے رب کی طرف اٹھائے جائیں گے (ف۸۹)
39اور جنہوں نے ہماری آیتیں جھٹلائیں بہرے اور گونگے ہیں (ف۹۰) اندھیروں میں (ف۹۱) اللہ جسے چاہے گمراہ کرے اور جسے چاہے سیدھے راستہ ڈال دے(ف۹۲)
40تم فرماؤ بھلا بتاؤ تو اگر تم پر اللہ کا عذاب آئے یا قیامت قائم ہو کیا اللہ کے سوا کسی اور کو پکارو گے (ف۹۳) اگر سچے ہو (ف۹۴)
41بلکہ اسی کو پکارو گے تو وہ اگر چاہے (ف۹۵) جس پر اسے پکارتے ہو اسے اٹھالے اور شریکوں کو بھول جاؤ گے (ف۹۶)
42اور بیشک ہم نے تم سے پہلی اُمتوں کی طرف رسول بھیجے تو انہیں سختی اور تکلیف سے پکڑا (ف۹۷) کہ وہ کسی طرح گڑگڑائیں(ف۹۸)
43تو کیوں نہ ہوا کہ جب ان پر ہمارا عذاب آیا تو گڑگڑائے ہوتے لیکن ان کے دل تو سخت ہوگئے (ف۹۹) اور شیطان نے ان کے کام ان کی نگاہ میں بھلے کر دکھائے،
44پھر جب انہوں نے بھلا دیا جو نصیحتیں ان کو کی گئیں تھیں (ف۱۰۰) ہم نے ان پر ہر چیز کے دروازے کھول دیے (ف۱۰۱) یہاں تک کہ جب خوش ہوئے اس پر جو انہیں ملا (ف۱۰۲) تو ہم نے اچانک انہیں پکڑلیا (ف۱۰۳) اب وہ آس ٹوٹے رہ گئے،
45تو جڑ کاٹ دی گئی ظالموں کی (ف۱۰۴) اور سب خوبیاں سراہا اللہ رب سارے جہاں کا(ف۱۰۵)
46تم فرماؤ بھلا بتاؤ تو اگر اللہ تمہارے کان آنکھ لے لے اور تمہارے دلوں پر مہر کردے (ف۱۰۶) تو اللہ سوا کون خدا ہے کہ تمہیں یہ چیزیں لادے (ف۱۰۷) دیکھو ہم کس کس رنگ سے آیتیں بیان کرتے ہیں پھر وہ منہ پھیر لیتے ہیں،
47تم فرماؤ بھلا بتاؤ تو اگر تم پر اللہ کا عذاب آئے اچانک (ف۱۰۸) یا کھلم کھلا (ف۱۰۹) تو کون تباہ ہوگا سوا ظالموں کے (ف۱۱۰)
48اور ہم نہیں بھیجتے رسولوں کو مگر خوشی اور ڈر سناتے (ف۱۱۱) تو جو ایمان لائے اور سنورے (ف۱۱۲) ان کو نہ کچھ اندیشہ نہ کچھ غم،
49اور جنہوں نے ہماری آیتیں جھٹلائیں انہیں عذاب پہنچے گا بدلہ ان کی بے حکمی کا،
50تم فرمادو میں تم سے نہیں کہتا میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں اور نہ یہ کہوں کہ میں آپ غیب جان لیتا ہوں اور نہ تم سے یہ کہوں کہ میں فرشتہ ہوں (ف۱۱۳) میں تو اسی کا تا بع ہوں جو مجھے وحی آتی ہے (ف۱۱۴) تم فر ماؤ کیا برابر ہو جائیں گے اندھے اور انکھیا رے (ف۱۱۵) تو کیا تم غور نہیں کرتے،
51اور اس قرآن سے انہیں ڈراؤ جنہیں خوف ہو کہ اپنے رب کی طرف یوں اٹھائے جائیں کہ اللہ کے سوا نہ ان کا کوئی حمایتی ہو نہ کوئی سفارشی اس امید پر کہ وہ پرہیزگار ہوجائیں
52اور دور نہ کرو انہیں جو اپنے رب کو پکارتے ہیں صبح اور شام اس کی رضا چاہتے (ف۱۱۶) تم پر ان کے حساب سے کچھ نہیں اور ان پر تمہارے حساب سے کچھ نہیں (ف۱۱۷) پھر انہیں تم دور کرو تو یہ کام انصاف سے بعید ہے
53اور یونہی ہم نے ان میں ایک دوسرے کے لئے فتنہ بنایا کہ مالدار کافر محتاج مسلمانوں کو دیکھ کر (ف۱۱۸) کہیں کیا یہ ہیں جن پر اللہ نے احسان کیا ہم میں سے (ف۱۱۹)کیا اللہ خوب نہیں جانتا حق ماننے والوں کو،
54اور جب تمہارے حضور وہ حاضر ہوں جو ہماری آیتوں پر ایمان لاتے ہیں تو ان سے فرماؤ تم پر سلام تمہارے رب نے اپنے ذمہ کرم پر رحمت لازم کرلی ہے (ف۱۲۰) کہ تم میں جو کوئی نادانی سے کچھ برائی کر بیٹھے پھر اس کے بعد توبہ کرے اور سنور جائے تو بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے،
55اور اسی طرح ہم آیتوں کو مفصل بیان فرماتے ہیں (ف۱۲۱) اور اس لیے کہ مجرموں کا راستہ ظاہر ہوجائے (ف۱۲۲)
56تم فرماؤ مجھے منع کیا گیا ہے کہ انہیں پوجوں جن کو تم اللہ کے سوا پوجتے ہو (ف۱۲۳) تم فرماؤ میں تمہاری خواہشوں پر نہیں چلتا (ف۱۲۴) یوں ہو تو میں بہک جاؤں اور راہ پر نہ رہوں،
57تم فرماؤ میں تو اپنے رب کی طرف سے روشن دلیل پر ہوں (ف۱۲۵) اور تم اسے جھٹلاتے ہو میرے پاس نہیں جس کی تم جلدی مچارہے ہو (ف۱۲۶) حکم نہیں مگر اللہ کا وہ حق فرماتا ہے اور وہ سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا،
58تم فرماؤ اگر میرے پاس ہوتی وہ چیز جس کی تم جلدی کررہے ہو (ف۱۲۷) تو مجھ میں تم میں کام ختم ہوچکا ہوتا (ف۱۲۸) اور اللہ خوب جانتا ہے ستمگاروں کو،
59اور اسی کے پاس ہیں کنجیاں غیب کی انہیں وہی جانتا ہے (ف۱۲۹) اور جانتا ہے جو کچھ خشکی اور تری میں ہے، اور جو پتّا گرتا ہے وہ اسے جانتا ہے اور کوئی دانہ نہیں زمین کی اندھیریوں میں اور نہ کوئی تر اور نہ خشک جو ایک روشن کتاب میں لکھا نہ ہو(ف۱۳۰)
60اور وہی ہے جو رات کو تمہاری روحیں قبض کرتا ہے (ف۱۳۱) اور جانتا ہے جو کچھ دن میں کماؤ پھر تمہیں دن میں اٹھاتا ہے کہ ٹھہرائی ہوئی میعاد پوری ہو (ف۱۳۲) پھر اسی کی طرف پھرنا ہے (ف۱۳۳) پھر وہ بتادے گا جو کچھ تم کرتے تھے،
61اور وہی غالب ہے اپنے بندوں پر اور تم پر نگہبان بھیجتا ہے (ف۱۳۴) یہاں تک کہ جب تم میں کسی کو موت آتی ہے ہمارے فرشتے اس کی روح قبض کرتے ہیں (ف۱۳۵) اور وہ قصور نہیں کرتے(ف۱۳۶)
62پھر پھیرے جاتے ہیں اپنے سچے مولیٰ اللہ کی طرف سنتا ہے اسی کا حکم (ف۱۳۷) اور وہ سب سے جلد حساب کرنے والا (ف۱۳۸)
63تم فرماؤ وہ کون ہے جو تمہیں نجات دیتا ہے جنگل اور دریا کی آفتوں سے جسے پکارتے ہو گِڑ گِڑا کر اور آہستہ کہ اگر وہ ہمیں اس سے بچاوے تو ہم ضرور احسان مانیں گے(ف۱۳۹)
64تم فرماؤ اللہ تمہیں نجات دیتا ہے اس سے اور ہر بے چینی سے پھر تم شریک ٹھہراتے ہو(ف۱۴۰)
65تم فرماؤ وہ قادر ہے کہ تم پر عذاب بھیجے تمہارے اوپر سے یا تمہارے پاؤں کے تلے (نیچے) سے یا تمہیں بھڑا دے مختلف گروہ کرکے اور ایک کو دوسرے کی سختی چکھائے، دیکھو ہم کیونکر طرح طرح سے آیتیں بیان کرتے ہیں کہ کہیں ان کو سمجھ ہو(ف۱۴۱)
66اور اسے (ف۱۴۲) جھٹلایا تمہاری قوم نے اور یہی حق ہے، تم فرماؤ میں تم پر کچھ کڑوڑا (حاکمِ اعلیٰ) نہیں (ف۱۴۳)
67ہر چیز کا ایک وقت مقرر ہے (ف۱۴۴) اور عنقریب جان جاؤ گے
68اور اے سننے والے! جب تو انہیں دیکھے جو ہماری آیتوں میں پڑتے ہیں (ف۱۴۵) تو ان سے منہ پھیر لے (ف۱۴۶) جب تک اور بات میں پڑیں، اور جو کہیں تجھے شیطان بھلاوے تو یاد آئے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھ،
69اور پرہیز گاروں پر ان کے حساب سے کچھ نہیں (ف۱۴۷) ہاں نصیحت دینا شاید وہ باز آئیں (ف۱۴۸)
70اور چھوڑ دے ان کو جنہوں نے اپنا دین ہنسی کھیل بنا لیا اور انہیں دنیا کی زندگانی نے فریب دیا اور قرآن سے نصیحت دو (ف۱۴۹) کہ کہیں کوئی جان اپنے کئے پر پکڑی نہ جائے اللہ کے سوا نہ اس کا کوئی حمایتی ہو نہ سفارشی اور اگر اپنے عوض سارے بدلے دے تو اس سے نہ لیے جائیں یہ ہیں (ف۱۵۱) وہ جو اپنے کیے پر پکڑے گئے انہیں پینے کا کھولتا پانی اور درد ناک عذاب بدلہ ان کے کفر کا،
71تم فرماؤ (ف۱۵۲) کیا ہم اللہ کے سوا اس کو پوجیں جو ہمارا نہ بھلا کرے نہ برُا (ف۱۵۳) اور الٹے پاؤں پلٹا دیے جائیں بعد اس کے کہ اللہ نے ہمیں راہ دکھائی (ف۱۵۴) اس کی طرح جسے شیطان نے زمین میں راہ بھلادی (ف۱۵۵) حیران ہے اس کے رفیق اسے راہ کی طرف بلا رہے ہیں کہ ادھر آ، تم فرماؤ کہ اللہ ہی کی ہدایت ہدایت ہے (ف۱۵۶) اور ہمیں حکم ہے کہ ہم اس کے لیے گردن رکھ دیں (ف۱۵۷) جو رب ہے سارے جہان
72اور یہ کہ نماز قائم رکھو اور اس سے ڈرو، اور وہی ہے جس کی طرف اٹھنا ہے،
73اور وہی ہے جس نے آسمان و زمین ٹھیک بنائے (ف۱۵۸) اور جس دن فنا ہوئی ہر چیز کو کہے گا ہو جا وہ فوراً ہوجائے گی، اس کی بات سچی ہے، اور اسی کی سلطنت ہے جس دن صور پھونکا جائے گا (ف۱۵۹) ہر چھپے اور ظاہر کو جاننے والا، اور وہی حکمت والا خبردار،
74اور یاد کرو جب ابراہیم نے اپنے باپ (ف۱۶۰) آزر سے کہا، کیا تم بتوں کو خدا بناتے ہو، بیشک میں تمہیں اور تمہاری قوم کو کھلی گمراہی میں پاتا ہوں(ف۱۶۱)
75اور اسی طرح ہم ابراہیم کو دکھاتے ہیں ساری بادشاہی آسمانوں اور زمین کی (ف۱۶۲) اور اس لیے کہ وہ عین الیقین والوں میں ہوجائے (ف۱۶۳)
76پھر جب ان پر رات کا اندھیرا آیا ایک تارا دیکھا (ف۱۶۴) بولے اسے میرا رب ٹھہراتے ہو پھر جب وہ ڈوب گیا بولے مجھے خوش نہیں آتے ڈوبنے والے،
77پھر جب چاند چمکتا دیکھا بولے اسے میرا رب بتاتے ہو پھر جب وہ ڈوب گیا کہا اگر مجھے میرا رب ہدایت نہ کرتا تو میں بھی انہیں گمراہوں میں ہوتا(ف۱۶۵)
78پھر جب سورج جگمگاتا دیکھا بولے اسے میرا رب کہتے ہو (ف۱۶۶) یہ تو ان سب سے بڑا ہے، پھر جب وہ ڈوب گیا کہا اے قوم میں بیزار ہوں ان چیزوں سے جنہیں تم شریک ٹھہراتے ہو (ف۱۶۷)
79میں نے اپنا منہ اس کی طرف کیا جس نے آسمان اور زمین بنائے ایک اسی کا ہوکر (ف۱۶۸) اور میں مشرکین میں نہیں،
80اور ان کی قوم ان سے جھگڑے لگی کہا کیا اللہ کے بارے میں مجھ سے جھگڑتے ہو تو وہ مجھے راہ بتا چکا (ف۱۶۹) اور مجھے ان کا ڈر نہیں جنہیں تم شریک بتاتے ہو (ف۱۷۰) ہاں جو میرا ہی رب کوئی بات چاہے (ف۱۷۱) میرے رب کا علم ہر چیز کو محیط ہے، تو کیا تم نصیحت نہیں مانتے
81اور میں تمہارے شریکوں سے کیونکر ڈروں (ف۱۷۲) اور تم نہیں ڈرتے کہ تم نے اللہ کا شریک اس کو ٹھہرایا جس کی تم پر اس نے کوئی سند نہ اتاری، تو دونوں گروہوں میں امان کا زیادہ سزا وار کون ہے (ف۱۷۳) اگر تم جانتے ہو،
82وہ جو ایمان لائے اور اپنے ایمان میں کسی ناحق کی آمیزش نہ کی انہیں کے لیے امان ہے اور وہی راہ پر ہیں،
83اور یہ ہماری دلیل ہے کہ ہم نے ابراہیم کو اس کی قوم پر عطا فرمائی، ہم جسے چاہیں درجوں بلند کریں (ف۱۷۴) بیشک تمہارا رب علم و حکمت والا ہے
84اور ہم نے انہیں اسحاق اور یعقوب عطا کیے، ان سب کو ہم نے راہ دکھائی اور ان سے پہلے نوح کو راہ دکھائی اور میں اس کی اولاد میں سے داؤد اور سلیمان اور ایوب اور یوسف اور موسیٰ اور ہارون کو، اور ہم ایسا ہی بدلہ دیتے ہیں نیکوکاروں کو،
85اور زکریا اور یحییٰ اور عیسیٰ اور الیاس کو یہ سب ہمارے قرب کے لائق ہیں
86اور اسماعیل اور یسع اور یونس اور لوط کو، اور ہم نے ہر ایک کو اس کے وقت میں سب پر فضیلت دی (ف۱۷۵)
87اور کچھ ان کے باپ دادا اور اولاد اور بھائیوں میں سے بعض کو (ف۱۷۶) اور ہم نے انہیں چن لیا اور سیدھی راہ دکھائی،
88یہ اللہ کی ہدایت ہے کہ اپنے بندوں میں جسے چاہے دے، اور اگر وہ شرک کرتے تو ضرور ان کا کیا اکارت جاتا،
89یہ ہیں جن کو ہم نے کتاب اور حکم اور نبوت عطا کی تو اگر یہ لوگ (ف۱۷۷) اس سے منکر ہوں تو ہم نے اس کیلئے ایک ایسی قوم لگا رکھی ہے جو انکار والی نہیں(ف۱۷۸)
90یہ ہیں جن کو اللہ نے ہدایت کی تو تم انہیں کی راہ چلو (ف۱۷۹) تم فرماؤ میں قرآن پر تم سے کوئی اجرت نہیں مانگتا وہ تو نہیں مگر نصیحت سارے جہان کو(ف۱۸۰)
91اور یہود نے اللہ کی قدر نہ جانی جیسی چاہیے تھی (ف۱۸۱) جب بولے ا لله نے کسی آدمی پر کچھ نہیں اتارا، تم فرماؤ کس نے اُتاری وہ کتاب جو موسیٰ لائے تھے روشنی اور لوگوں کے لیے ہدایت جس کے تم نے الگ الگ کاغذ بنالیے ظاہر کرتے ہو (ف۱۸۲) اور بہت سے چھپالیتے ہو (ف۱۸۳) اور تمہیں وہ سکھایا جاتا ہے (ف۱۸۴) جو نہ تم کو معلوم تھا نہ تمہارے باپ دادا کو، اللہ کہو (ف۱۸۵) پھر انہیں چھوڑ دو ان کی بیہودگی میں انہیں کھیلتا(ف۱۸۶)
92اور یہ ہے برکت والی کتاب کہ ہم نے اُتاری (ف۱۸۷) تصدیق فرماتی ان کتابوں کی جو آگے تھیں اور اس لیے کہ تم ڈر سناؤ سب بستیوں کے سردار کو (ف۱۸۸) اور جو کوئی سارے جہاں میں اس کے گرد ہیں اور جو آخرت پر ایمان لاتے ہیں (ف۱۸۹) اس کتاب پر ایمان لاتے ہیں اور اپنی نماز کی حفاظت کرتے ہیں،
93اور اس سے بڑھ کر ظالم کون جو اللہ پر جھوٹ باندھے (ف۱۹۰) یا کہے مجھے وحی ہوئی اور اسے کچھ وحی نہ ہوئی (ف۱۹۱) اور جو کہے ابھی میں اُتارتا ہوں ایسا جیسا اللہ نے اُتارا (ف۱۹۲) اور کبھی تم دیکھوں جس وقت ظالم موت کی سختیوں میں ہیں اور فرشتے ہاتھ پھیلاتے ہوئے ہیں (ف۱۹۳) کہ نکالو اپنی جانیں، آج تمہیں خواری کا عذاب دیا جائے گا بدلہ اس کا کہ اللہ پر جھوٹ لگاتے تھے (ف۱۹۴) اور اس کی آیتوں سے تکبر کرتے،
94اور بیشک تم ہمارے پاس اکیلے آئے جیسا ہم نے تمہیں پہلی بار پیدا کیا تھا (ف۱۹۵) اور پیٹھ پیچھے چھوڑ آئے جو مال و متاع ہم نے تمہیں دیا تھا اور ہم تمہارے ساتھ تمہارے ان سفارشیوں کو نہیں دیکھتے جن کا تم اپنے میں ساجھا بتاتے تھے (ف۱۹۶) بیشک تمہارے آپس کی ڈور کٹ گئی (ف۱۹۷) اور تم سے گئے جو دعوے کرتے تھے (ف۱۹۸)
95بیشک اللہ دانے اور گٹھلی کو چیر نے والا ہے (ف۱۹۹) زندہ کو مردہ سے نکالنے (ف۲۰۰) اور مردہ کو زندہ سے نکالنے والا (ف۲۰۱) یہ ہے اللہ تم کہاں اوندھے جاتے ہو (ف۲۰۲)
96تاریکی چاک کرکے صبح نکالنے والا اور اس نے رات کو چین بنایا (ف۲۰۳) اور سورج اور چاند کو حساب (ف۲۰۴) یہ سادھا (سدھایا ہوا) ہے زبردست جاننے والے کا،
97اور وہی ہے جس نے تمہارے لیے تارے بنائے کہ ان سے راہ پاؤ خشکی اور تری کے اندھیروں میں، ہم نے نشانیاں مفصل بیان کردیں علم والوں کے لیے،
98اور وہی ہے جس نے تم کو ایک جان سے پیدا کیا (ف۲۰۵) پھر کہیں تمہیں ٹھہرنا ہے (ف۲۰۶) اور کہیں امانت رہنا (ف۲۰۷) بیشک ہم نے مفصل آیتیں بیان کردیں سمجھ والوں کے لیے،
99اور وہی ہے جس نے آسمان سے پانی اُتارا، تو ہم نے اس سے ہر اُگنے والی چیز نکالی (ف۲۰۸) تو ہم نے اس سے نکالی سبزی جس میں سے دانے نکالتے ہیں ایک دوسرے پر چڑھے ہوئے اور کھجور کے گابھے سے پاس پاس گچھے اور انگور کے باغ اور زیتون اور انار کسی بات میں ملتے اور کسی بات میں الگ، اس کا پھل دیکھو جب پھلے اور اس کا پکنا بیشک اس میں نشانیاں ہیں ایمان والوں کے لیے،
100اور (ف۲۰۹) اللہ کا شریک ٹھہرایا جنوں کو (ف۲۱۰) حالانکہ اسی نے ان کو بنایا اور اس کے لیے بیٹے اور بیٹیاں گڑھ لیں جہالت سے، پاکی اور برتری ہے اس کو ان کی باتوں سے،
101بے کسی نمو نہ کے آسمانوں اور زمین کا بنانے والا، اسکے بچہ کہاں سے ہو حالانکہ اس کی عورت نہیں (ف۲۱۱) اور اس نے ہر چیز پیدا کی (ف۲۱۲) اور وہ سب کچھ جانتا ہے،
102یہ ہے اللہ تمہارا رب (ف۲۱۳) اور اس کے سوا کسی کی بندگی نہیں ہر چیز کا بنانے والا تو اسے پوجو وہ ہر چیز پر نگہبان ہے(ف۲۱۴)
103آنکھیں اسے احاطہ نہیں کرتیں (ف۲۱۵) اور سب آنکھیں اس کے احاطہ میں ہیں اور وہی ہے پورا باطن پورا خبردار،
104تمہارے پاس آنکھیں کھولنے والی دلیلیں آئیں تمہارے رب کی طرف سے تو جس نے دیکھا تو اپنے بھلے کو اور جو اندھا ہوا اپنے برُے کو، اور میں تم پر نگہبان نہیں،
105اور ہم اسی طرح آیتیں طرح طرح سے بیان کرتے (ف۲۱۶) اور اس لیے کہ کافر بول اٹھیں کہ تم تو پڑھے ہو اور اس لیے کہ اسے علم والوں پر واضح کردیں،
106اس پر چلو جو تمہیں تمہارے رب کی طرف سے وحی ہوتی ہے (ف۲۱۷) اس کے سوا کوئی معبود نہیں اور مشرکوں سے منہ پھیر لو
107اور اللہ چاہتا تو وہ شرک نہیں کرتے، اور ہم نے تمہیں ان پر نگہبان نہیں کیا اور تم ان پر کڑوڑے (حاکمِ اعلیٰ) نہیں،
108اور انہیں گالی نہ دو وہ جن کو وہ اللہ کے سوا پوجتے ہیں کہ وہ اللہ کی شان میں بے ادبی کریں گے زیادتی اور جہالت سے (ف۲۱۸) یونہی ہم نے ہر اُمت کی نگاہ میں اس کے عمل بھلے کردیے ہیں پھر انہیں اپنے رب کی طرف پھرنا ہے اور وہ انہیں بتادے گا جو کرتے تھے،
109اور انہوں نے اللہ کی قسم کھائی اپنے حلف میں پوری کوشش سے کہ اگر ان کے پاس کوئی نشانی آئی تو ضرور اس پر ایمان لائیں گے، م فرما دو کہ نشانیاں تو اللہ کے پاس ہیں (ف۲۱۹) اور تمہیں (ف۲۲۰) کیا خبر کہ جب وہ آئیں تو یہ ایمان نہ لائینگے
110اور ہم پھیردیتے ہیں ان کے دلوں اور آنکھوں کو (ف۲۲۱) جیسا وہ پہلی بار ایمان نہ لائے تھے (ف۲۲۲) اور انہیں چھوڑ دیتے ہیں کہ اپنی سرکشی میں بھٹکا کریں،
111اور اگر ہم ان کی طرف فرشتے اُتارتے (ف۲۲۳) اور ان سے مردے باتیں کرتے اور ہم ہر چیز ان کے سامنے اٹھا لاتے جب بھی وہ ایمان لانے والے نہ تھے (ف۲۲۴) مگر یہ کہ خدا چاہتا (ف۲۲۵) و لیکن ان میں بہت نرے جاہل ہیں (ف۲۲۶)
112اور اسی طرح ہم نے ہر نبی کے دشمن کیے ہیں آدمیوں اور جنوں میں کے شیطان کہ ان میں ایک دوسرے پر خفیہ ڈالتا ہے بناوٹ کی بات (ف۲۲۷) دھوکے کو، اور تمہارا رب چاہتا تو وہ ایسا نہ کرتے (ف۲۲۸) تو انہیں ان کی بناوٹوں پر چھوڑ دو (ف۲۲۹)
113اور اس لیے کہ اس (ف۲۳۰) کی طرف ان کے دل جھکیں جنہیں آخرت پر ایمان نہیں اور اسے پسند کریں اور گناہ کمائیں جو انہیں کمانا ہے،
114تو کیا اللہ کے سوا میں کسی اور کا فیصلہ چاہوں اور وہی ہے جس نے تمہاری طرف مفصل کتاب اُتاری (ف۲۳۱) اور جنکو ہم نے کتاب دی وہ جانتے ہیں کہ یہ تیرے رب کی طرف سے سچ اترا ہے (ف۲۳۲) تو اے سننے والے تو ہر گز شک والوں میں نہ ہو،
115اور پوری ہے تیرے رب کی بات سچ اور انصاف میں اس کی باتوں کا کوئی بدلنے والا نہیں (ف۲۳۳) اور وہی ہے سنتا جانتا،
116اور اے سننے والے زمین میں اکثر وہ ہیں کہ تو ان کے کہے پر چلے تو تجھے اللہ کی راہ سے بہکا دیں، وہ صرف گمان کے پیچھے ہیں (ف۲۳۴) اور نری اٹکلیں (فضول اندازے) دوڑاتے ہیں (ف۲۳۵)
117تیرا رب خوب جانتا ہے کہ کون بہکا اس کی راہ سے اور وہ خوب جانتا ہے ہدایت والوں کو،
118تو کھاؤ اسمیں سے جس پر اللہ کا نام لیا گیا (ف۲۳۶) اگر تم اسکی آیتیں مانتے ہو،
119اور تمہیں کیا ہوا کہ اس میں سے نہ کھاؤ جس (ف۲۳۷) پر اللہ کا نام لیا گیا وہ تم سے مفصل بیان کرچکا جو کچھ تم پر حرام ہوا (ف۲۳۸) مگر جب تمہیں اس سے مجبوری ہو (ف۲۳۹) اور بیشک بہتیرے اپنی خواہشوں سے گمراہ کرتے ہیں بے جانے بیشک تیرا رب حد سے بڑھنے والوں کو خوب جانتا ہے،
120اور چھوڑ دو کھلا اور چھپا گناہ، وہ جو گناہ کماتے ہیں عنقریب اپنی کمائی کی سزا پائیں گے،
121اور اُسے نہ کھاؤ جس پر اللہ کا نام نہ لیا گیا (ف۲۴۰) اور وہ بیشک حکم عدولی ہے، اور بیشک شیطان اپنے دوستوں کے دلوں میں ڈالتے ہیں کہ تم سے جھگڑیں اور اگر تم ان کا کہنا مانو (ف۲۴۱) تو اس وقت تم مشرک ہو (ف۲۴۲)
122اور کیا وہ کہ مردہ تھا تو ہم نے اسے زندہ کیا (ف۲۴۳) اور اس کے لیے ایک نور کردیا (ف۲۴۴) جس سے لوگوں میں چلتا ہے (ف۲۴۵) وہ اس جیسا ہوجائے گا جو اندھیریوں میں ہے (ف۲۴۶) ان سے نکلنے والا نہیں، یونہی کافروں کی آنکھ میں ان کے اعمال بھلے کردیے گئے ہیں،
123اور اسی طرح ہم نے ہر بستی میں اس کے مجرموں کے سرغنہ کیے کہ اس میں داؤ کھیلیں (ف۲۴۷) اور داؤں نہیں کھیلتے مگر اپنی جانوں پر اور انہیں شعورنہیں(ف۲۴۸)
124اور جب ان کے پاس کوئی نشانی آئے تو کہتے ہی ہم ہر گز ایمان نہ لائیں گے جب تک ہمیں بھی ویسا ہی نہ ملے جیسا اللہ کے رسولوں کو ملا (ف۲۴۹) اللہ خوب جانتا ہے جہاں اپنی رسالت رکھے (ف۲۵۰) عنقریب مجرموں کو اللہ کے یہاں ذلت پہنچے گی اور سخت عذاب بدلہ ان کے مکر کا،
125اور جسے اللہ راہ دکھانا چاہے اس کا سینہ اسلام کے لیے کھول دیتا ہے (ف۲۵۱) اور جسے گمراہ کرنا چاہے اس کا سینہ تنگ خوب رکا ہوا کر دیتا ہے (ف۲۵۲) گویا کسی کی زبردستی سے آسمان پر چڑھ رہا ہے، اللہ یونہی عذاب ڈالتا ہے ایمان نہ لانے والوں کو،
126اور یہ (ف۲۵۳) تمہارے رب کی سیدھی راہ ہے ہم نے آیتیں مفصل بیان کردیں نصیحت ماننے والوں کے لیے،
127ان کے لیے سلامتی کا گھر ہے اپنے رب کے یہاں اور وہ ان کا مولیٰ ہے یہ ان کے کاموں کا پھل ہے،
128اور جس دن اُن سب کو اٹھانے گا اور فرمائے گا، اے جن کے گروہ! تم نے بہت آدمی گھیرلیے (ف۲۵۴) اور ان کے دوست آدمی عرض کریں گے اے ہمارے رب! ہم میں ایک نے دوسرے سے فائدہ اٹھایا (ف۲۵۵) اور ہم اپنی اس میعاد کو پہنچ گئے جو تو نے ہمارے لیے مقرر فرمائی تھی (ف۲۵۶) فرمائے گا آگ تمہارا ٹھکانا ہے ہمیشہ اس میں رہو مگر جسے خدا چاہے (ف۲۵۷) اے محبوب! بیشک تمہارا رب حکمت والا علم والا ہے،
129اور یونہی ہم ظالموں میں ایک کو دوسرے پر مسلط کرتے ہیں بدلہ ان کے کیے کا(ف۲۵۸)
130اے جنوں اور آدمیوں کے گروہ! کیا تمہارے پاس تم میں کے رسول نہ آئے تھے تم پر میری آیتیں پڑھتے اور تمہیں یہ دن (ف۲۵۹) دیکھنے سے ڈراتے (ف۲۶۰) کہیں گے ہم نے اپنی جانوں پر گواہی دی (ف۲۶۱) اور انہیں دنیا کی زندگی نے فریب دیا اور خود اپنی جانوں پر گواہی دیں گے کہ وہ کافر تھے(ف۲۶۲)
131یہ (ف۲۶۳) اس لیے کہ تیرا رب بستیوں کو (ف۲۶۴) ظلم سے تباہ نہیں کرتا کہ ان کے لوگ بے خبر ہوں(ف۲۶۵)
132اور ہر ایک کے لیے (ف۲۶۶) ان کے کاموں سے درجے ہیں اور تیرا رب ان کے اعمال سے بے خبر نہیں،
133اور اے محبوب! تمہارا رب بے پروا ہے رحمت والا، اے لوگو! وہ چاہے تو تمہیں لے جائے (ف۲۶۷) اور جسے چاہے تمہاری جگہ لادے جیسے تمہیں اوروں کی اولاد سے پیدا کیا(ف۲۶۸)
134بیشک جس کا تمہیں وعدہ دیا جاتا ہے (ف۲۶۹) ضرور آنے والی ہے اور تم تھکا نہیں سکتے،
135تم فرماؤ اے میری قوم! تم اپنی جگہ پر کام کیے جاؤ میں اپنا کام کرتا ہوں تو اب جاننا چاہتے ہو کس کا رہتا ہے آحرت کا گھر، بیشک ظالم فلاح نہیں پاتے،
136اور (ف۲۷۰) اللہ نے جو کھیتی اور مویشی پیدا کیے ان میں اسے ایک حصہ دار ٹھہرایا تو بولے یہ اللہ کا ہے ان کے خیال میں اور یہ ہمارے شریکوں کا (ف۲۷۱) تو وہ جو ان کے شریکوں کا ہے وہ تو خدا کو نہیں پہنچتا، اور جو خدا کا ہے وہ ان کے شریکوں کو پہنچتا ہے، کیا ہی برا حکم لگاتے ہیں (ف۲۷۲)
137اور یوں ہی بہت مشرکوں کی نگاہ میں ان کے شریکوں نے اولاد کا قتل بھلا کر دکھایا ہے (ف۲۷۳) کہ انہیں ہلاک کریں اور ان کا دین اُن پر مشتبہ کردیں (ف۲۷۴) اور اللہ چاہتا تو ایسا نہ کرتے تو تم انہیں چھوڑ دو وہ ہیں اور ان کے افتراء،
138اور بولے (ف۲۷۵) یہ مویشی اور کھیتی روکی ہوئی (ف۲۷۶) ہے اسے وہی کھائے جسے ہم چاہیں اپنے جھوٹے خیال سے (ف۲۷۷) اور کچھ مویشی ہیں جن پر چڑھنا حرام ٹھہرایا (ف۲۷۸) اور کچھ مویشی کے ذبح پر اللہ کا نام نہیں لیتے (ف۲۷۹) یہ سب اللہ پر جھوٹ باندھنا ہے، عنقریب وہ انہیں بدلے دے گا ان کے افتراؤں کا،
139اور بولے جو ان مویشیوں کے پیٹ میں ہے وہ نرا (خالص) ہمارے مردوں کا ہے (ف۲۸۰) اور ہماری عورتوں پر حرام ہے، اور مرا ہوا نکلے تو وہ سب (ف۲۸۱) اس میں شریک ہیں، قریب ہے کہ اللہ انہیں اِن کی اُن باتوں کا بدلہ دے گا، بیشک وہ حکمت و علم والا ہے،
140بیشک تباہ ہوئے وہ جو اپنی اولاد کو قتل کرتے ہیں احمقانہ جہالت سے (ف۲۸۲) اور حرام ٹھہراتے ہیں وہ جو اللہ نے انہیں روزی دی (ف۲۸۳) اللہ پر جھوٹ باندھنے کو (ف۲۸۴) بیشک وہ بہکے اور راہ نہ پائی (ف۲۸۵)
141اور وہی ہے جس نے پیدا کیے باغ کچھ زمین پر چھئے (چھائے) ہوئے (ف۲۸۶) اور کچھ بے چھئے (پھیلے) اور کھجور اور کھیتی جس میں رنگ رنگ کے کھانے (ف۲۸۷) اور زیتون اور انار کسی بات میں ملتے (ف۲۸۸) اور کسی میں الگ (ف۲۸۹) کھاؤ اس کا پھل جب پھل لائے اور اس کا حق دو جس دن کٹے (ف۲۹۰) اور بے جا نہ خرچو (ف۲۹۱) بیشک بے جا خرچنے والے اسے پسند نہیں،
142اور مویشی میں سے کچھ بوجھ اٹھانے والے اور کچھ زمین پر بچھے (ف۲۹۲) کھاؤ اس میں سے جو اللہ نے تمہیں روزی دی اور شیطان کے قدموں پر نہ چلو، بیشک وہ تمہارا صریح دشمن ہے،
143آٹھ نر و مادہ ایک جوڑا بھیڑ کا اور ایک جوڑا بکری کا، تم فرماؤ کیا اس نے دونوں نر حرام کیے یا دونوں مادہ یا وہ جسے دنوں مادہ پیٹ میں لیے ہیں (ف۲۹۳) کسی علم سے بتاؤ اگر تم سچے ہو
144اور ایک جوڑا اونٹ کا اور ایک جوڑا گائے کا، تم فرماؤ کیا اس نے دونوں نر حرام کیے یا دونوں مادہ یا وہ جسے دونوں مادہ پیٹ میں لیے ہیں (ف۲۹۴) کیا تم موجود تھے جب اللہ نے تمہیں یہ حکم دیا (ف۲۹۵) تو اس سے بڑھ کر ظالم کون جو اللہ پر جھوٹ باندھے کہ لوگوں کو اپنی جہالت سے گمراہ کرے، بیشک اللہ ظالموں کو راہ نہیں دکھاتا،
145تم فرماؤ (ف۲۹۶) میں نہیں پاتا اس میں جو میری طرف وحی ہوئی کسی کھانے والے پر کوئی کھانا حرام (ف۲۹۷) مگر یہ کہ مردار ہو یا رگوں کا بہتا خون (ف۲۹۸) یا بد جانور کا گوشت وہ نجاست ہے یا وہ بے حکمی کا جانور جس کے ذبح میں غیر خدا کا نام پکارا گیا تو جو ناچار ہوا (ف۲۹۹) نہ یوں کہ آپ خواہش کرے اور نہ یوں کہ ضرورت سے بڑھے تو بے شیک اللہ بخشنے والا مہربان ہے (ف۳۰۰)
146اور یہودیوں پر ہم نے حرام کیا ہر ناخن والا جانور (ف۳۰۱) اور گائے اور بکری کی چربی ان پر حرام کی مگر جو ان کی پیٹھ میں لگی ہو یا آنت یا ہڈی سے ملی ہو، ہم نے یہ ان کی سرکشی کا بدلہ دیا (ف۳۰۲) اور بیشک ہم ضرور سچے ہیں،
147پھر اگر وہ تمہیں جھٹلائیں تو تم فرماؤ کہ تمہارا رب وسیع رحمت والا ہے (ف۳۰۳) اور اس کا عذاب مجرموں پر سے نہیں ٹالا جاتا (ف۳۰۴)
148اب کہیں گے مشرک کہ (ف۳۰۵) اللہ چاہتا تو نہ ہم شرک کرتے نہ ہمارے باپ دادا نہ ہم کچھ حرام ٹھہراتے (ف۳۰۶) ایسا ہی ان کے اگلوں نے جھٹلایا تھا یہاں تک کہ ہمارا عذاب چکھا (ف۳۰۷) تم فرماؤ کیا تمہارے پاس کوئی علم ہے کہ اسے ہمارے لیے نکالو، تم تو نرے گمان (خام خیال)کے پیچھے ہو اور تم یونہی تخمینے کرتے ہو (ف۳۰۸)
149تم فرماؤ تو اللہ ہی کی حجت پوری ہے (ف۳۰۹) تو وہ چاہتا تو سب کی ہدایت فرماتا،
150تم فرماؤ لاؤ اپنے وہ گواہ جو گواہی دیں کہ اللہ نے اسے حرام کیا (ف۳۱۰) پھر اگر وہ گواہی دے بیٹھیں (ف۳۱۱) تو تُو اے سننے والے! ان کے ساتھ گواہی نہ دینا اور ان کی خواہشوں کے پیچھے نہ چلنا جو ہماری آیتیں جھٹلاتے ہیں اور جو آخرت پر ایمان نہیں لاتے اور اپنے رب کا برابر والا ٹھہراتے ہیں(ف۳۱۲)
151تم فرماؤ آؤ میں تمہیں پڑھ کر سناؤں جو تم پر تمہارے رب نے حرام کیا (ف۳۱۳) یہ کہ اس کا کوئی شریک نہ کرو اور ماں باپ کے ساتھ بھلائی کرو (ف۳۱۴) اور اپنی اولاد قتل نہ کرو مفلسی کے باعث، ہم تمہیں اور انہیں سب کو رزق دیں گے (ف۲۱۵) اور بے حیائیوں کے پاس نہ جاؤ جو ان میں کھلی ہیں اور جو چھپی (ف۳۱۶) اور جس جان کی اللہ نے حرمت رکھی اسے ناحق نہ مارو (ف۳۱۷) یہ تمہیں حکم فرمایا ہے کہ تمہیں عقل ہو
152اور یتیموں کے مال کے پاس نہ جاؤ مگر بہت اچھے طریقہ سے (ف۳۱۸) جب تک وہ اپنی جوانی کو پہنچے (ف۳۱۹) اور ناپ اور تول انصاف کے ساتھ پوری کرو، ہم کسی جان پر بوجھ نہیں ڈالتے مگر اس کے مقدور بھر، اور جب بات کہو تو انصاف کی کہو اگرچہ تمہارے رشتہ دار کا معاملہ ہو اور اللہ ہی کا عہد پورا کرو، یہ تمہیں تاکید فرمائی کہ کہیں تم نصیحت مانو،
153اور یہ کہ (ف۳۲۰) یہ ہے میرا سیدھا راستہ تو اس پر چلو اور اور راہیں نہ چلو (ف۳۲۱) کہ تمہیں اس کی راہ سے جدا کردیں گی، یہ تمہیں حکم فرمایا کہ کہیں تمہیں پرہیزگاری ملے،
154پھر ہم نے موسیٰ کو کتاب عطا فرمائی (ف۳۲۲) پورا احسان کرنے کو اس پر جو نیکوکار ہے اور ہر چیز کی تفصیل اور ہدایت اور رحمت کہ کہیں وہ (ف۳۲۳) اپنے رب سے ملنے پر ایمان لائیں(ف۳۲۴)
155اور یہ برکت والی کتاب (ف۳۲۵) ہم نے اُتاری تو اس کی پیروی کرو اور پرہیزگاری کرو کہ تم پر رحم ہو،
156کبھی کہو کہ کتاب تو ہم سے پہلے دو گروہوں پر اُتری تھی (ف۳۲۶) اور ہمیں ان کے پڑھنے پڑھانے کی کچھ خبر نہ تھی(ف۳۲۷)
157یا کہو کہ اگر ہم پر کتاب اُترتی تو ہم ان سے زیادہ ٹھیک راہ پر ہوتے (ف۳۲۸) تو تمہارے پاس تمہارے رب کی روشن دلیل اور ہدایت او ر رحمت آئی (ف۳۲۹) تو اس سے زیادہ ظالم کون جو اللہ کی آیتوں کو جھٹلائے اور ان سے منہ پھیرے عنقریب وہ جو ہماری آیتوں سے منہ پھیرتے ہیں ہم انہیں بڑے عذاب کی سزا دیں گے بدلہ ان کے منہ پھیرنے کا،
158کاہے کے انتظار میں ہیں (ف۳۳۰) مگر یہ کہ آئیں ان کے پاس فرشتے (ف۳۳۱) یا تمہارے رب کا عذاب یا تمہارے رب کی ایک نشانی آئے (ف۳۳۲) جس دن تمہارے رب کی وہ ایک نشانی آئے گی کسی جان کو ایمان لانا کام نہ دے گا جو پہلے ایمان نہ لائی تھی یا اپنے ایمان میں کوئی بھلائی نہ کمائی تھی (ف۳۳۳) تم فرماؤ رستہ دیکھو (ف۳۳۴) ہم بھی دیکھتے ہیں،
159وہ جنہوں نے اپنے دین میں جُدا جُدا راہیں نکالیں او رکئی گروہ ہوگئے (ف۳۳۵) اے محبوب ! تمہیں ان سے کچھ علا قہ نہیں ان کا معاملہ اللہ ہی کے حوالے ہے پھر وہ انہیں بتادے گا جو کچھ وہ کرتے تھے(ف۳۳۶)
160جو ایک نیکی لائے تو اس کے لیے اس جیسی دس ہیں (ف۳۳۷) اور جو برائی لائے تو اسے بدلہ نہ ملے گا مگر اس کے برابر اور ان پر ظلم نہ ہوگا،
161تم فرماؤ بیشک مجھے میرے رب نے سیدھی راہ دکھائی (ف۳۳۸) ٹھیک دین ابراہیم کی ملّت جو ہر باطل سے جُدا تھے، اور مشرک نہ تھے(ف۳۳۹)
162تم فرماؤ بیشک میری نماز اور میری قربانیاں اور میرا جینا اور میرا مرنا سب اللہ کے لیے ہے جو رب سارے جہان کا
163اس کا کوئی شریک نہیں، مجھے یہی حکم ہوا ہے اور میں سب سے پہلا مسلمان ہوں (ف۳۴۰)
164تم فرماؤ کیا اللہ کے سوا اور رب چاہوں حالانکہ وہ ہر چیز کا رب ہے (ف۳۴۱) اور جو کوئی کچھ کمائے وہ اسی کے ذمہ ہے، اور کوئی بوجھ اٹھانے والی جان دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گی (ف۳۴۲) پھر تمہیں اپنے رب کی طرف پھرنا ہے (ف۳۴۳) وہ تمہیں بتادے گا جس میں اختلاف کرتے تھے،
165اور وہی ہے جس نے زمین میں تمہیں نائب کیا (ف۳۴۴) اور تم میں ایک کو دوسرے پر درجوں بلندی دی (ف۳۴۵) کہ تمہیں آزمائے (ف۳۴۶) اس چیز میں جو تمہیں عطا کی بیشک تمہارے رب کو عذاب کرتے دیر نہیں لگتی اور بیشک وہ ضرور بخشنے والا مہربان ہے،
Chapter 7 (Sura 7)
1المص
2اے محبوب! ایک کتاب تمہاری طرف اُتاری گئی تو تمہارا جی اس سے نہ رُکے (ف۲) اس لیے کہ تم اس سے ڈر سناؤ اور مسلمانوں کو نصیحت،
3اے لوگو! اس پر چلو جو تمہاری طرف تمہارے رب کے پاس سے اُترا (ف۳) اور اسے چھوڑ کر اور حاکموں کے پیچھے نہ جاؤ، بہت ہی کم سمجھتے ہو،
4اور کتنی ہی بستیاں ہم نے ہلاک کیں (ف۴) تو ان پر ہمارا عذاب رات میں آیا جب وہ دوپہر کو سوتے تھے(ف۵)
5تو ان کے منہ سے کچھ نہ نکلا جب ہمارا عذاب ان پر آیا مگر یہی بولے کہ ہم ظالم تھے (ف۶)
6تو بیشک ضرور ہمیں پوچھنا ہے ان سے جن کے پاس رسول گئے (ف۷) اور بیشک ضرور ہمیں پوچھنا ہے رسولوں سے (ف۸)
7تو ضرور ہم ان کو بتادیں گے (ف۹) اپنے علم سے اور ہم کچھ غائب نہ تھے،
8اور اس دن تول ضرور ہونی ہے (ف۱۰) تو جن کے پلے بھاری ہوئے (ف۱۱) وہی مراد کو پہنچے،
9اور جن کے پلے ہلکے ہوئے (ف۱۲) تو وہی ہیں جنہوں نے اپنی جان گھاٹے میں ڈالی ان زیادتیوں کا بدلہ جو ہماری آیتوں پر کرتے تھے(ف۱۳)
10اور بیشک ہم نے تمہیں زمین میں جماؤ (ٹھکانا) دیا اور تمہارے لیے اس میں زندگی کے اسباب بنائے (ف۱۴) بہت ہی کم شکر کرتے ہو(ف۱۵)
11اور بیشک ہم نے تمہیں پیدا کیا پھر تمہارے نقشے بنائے پھر ہم نے ملائکہ سے فرمایا کہ آدم کو سجدہ کرو، تو وہ سب سجدے میں گرے مگر ابلیس، یہ سجدہ کرنے والوں میں نہ ہوا،
12فرمایا کس چیز نے تجھے روکا کہ تو نے سجدہ نہ کیا جب میں نے تجھے حکم دیا تھا (ف۱۶) بولا میں اس سے بہتر ہوں تو نے مجھے آگ سے بنایا اور اسے مٹی سے بنایا (ف۱۷)
13فرمایا تو یہاں سے اُ تر جا تجھے نہیں پہنچتا کہ یہاں رہ کر غرور کرے نکل (ف۱۸) تو ہے ذلت والوں میں(ف۱۹)
14بولا مجھے فرصت دے اس دن تک کہ لوگ اٹھائے جائیں،
15فرمایا تجھے مہلت ہے(ف۲۰)
16بولا تو قسم اس کی کہ تو نے مجھے گمراہ کیا میں ضرور تیرے سیدھے راستہ پر ان کی تاک میں بیٹھوں گا(ف۲۱)
17پھر ضرور میں ان کے پاس آؤں گا ان کے آگے اور ان کے پیچھے او ر ان کے دائیں اور ان کے بائیں سے (ف۲۲) اور تو ان میں سے اکثر کو شکر گزار نہ پائے گا (ف۲۳)
18فرمایا یہاں سے نکل جا رد کیا گیا راندہ ہوا، ضرور جو اُن میں سے تیرے کہے پر چلا میں تم سب سے جہنم بھردوں گا (ف۲۴)
19اور اے آدم تو اور تیرا جوڑا (ف۲۵) جنت میں رہو تو اُس سے جہاں چاہو کھاؤ اور اس پیڑ کے پاس نہ جانا کہ حد سے بڑھنے والوں میں ہو گے،
20پھر شیطان نے ان کے جی میں خطرہ ڈالا کہ ان پر کھول دے ان کی شرم کی چیزیں (ف۲۶) جو ان سے چھپی تھیں (ف۲۷) اور بولا تمہیں تمہارے رب نے اس پیڑ سے اسی لیے منع فرمایا ہے کہ کہیں تم دو فرشتے ہوجاؤ یا ہمیشہ جینے والے (ف ۲۸)
21اور ان سے قسم کھائی کہ میں تم دونوں کا خیر خواہ ہوں،
22تو اُتار لایا انہیں فریب سے (ف۲۹) پھر جب انہوں نے وہ پیڑ چکھا ان پر اُن کی شرم کی چیزیں کھل گئیں (ف۳۰) اور اپنے بدن پر جنت کے پتے چپٹانے لگے، اور انہیں ان کے رب نے فرمایا کیا میں نے تمہیں اس پیڑ سے منع نہ کیا اور نہ فرمایا تھا کہ شیطان تمہارا کھلا دشمن ہے،
23دونوں نے عرض کی، اے رب ہمارے! ہم نے اپنا آپ بُرا کیا، تو اگر تُو ہمیں نہ بخشے اور ہم پر رحم نہ کرے تو ہم ضرور نقصان والوں میں ہوئے،
24فرمایا اُترو (ف۳۱) تم میں ایک دوسرے کا دشمن ہے اور تمہیں زمین میں ایک وقت تک ٹھہرنا اور برتنا ہے،
25فرمایا اسی میں جیوگے اور اسی میں مرو گے اور اسی میں اٹھائے جاؤ گے (ف۳۲)
26اے آدم کی اولاد! بیشک ہم نے تمہاری طرف ایک لباس وہ اُتارا کہ تمہاری شرم کی چیزیں چھپائے اور ایک وہ کہ تمہاری آرائش ہو (ف۳۳) اور پرہیزگاری کا لباس وہ سب سے بھلا (ف۳۴) یہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہے کہ کہیں وہ نصیحت مانیں،
27اے آدم کی اولاد! (ف۳۵) خبردار! تمہیں شیطان فتنہ میں نہ ڈالے جیسا تمہارے ماں باپ کو بہشت سے نکالا اتروا دیئے ان کے لباس کہ ان کی شرم کی چیزیں انہیں نظر پڑیں، بیشک وہ اور اس کا کنبہ تمہیں وہاں سے دیکھتے ہیں کہ تم انہیں نہیں دیکھتے (ف۳۶) بیشک ہم نے شیطانوں کو ان کا دوست کیا ہے جو ایمان نہیں لاتے،
28اور جب کوئی بے حیائی کریں (ف۳۷) تو کہتے ہیں ہم نے اس پر اپنے باپ دادا کو پایا اور اللہ نے ہمیں اس کا حکم دیا (ف۳۸) تو فرماؤ بیشک اللہ بے حیائی کا حکم نہیں دیتا، کیا اللہ پر وہ بات لگاتے ہو جس کی تمہیں خبر نہیں،
29تم فرماؤ میرے رب نے انصاف کا حکم دیا ہے، اور اپنے منہ سیدھے کرو ہر نماز کے وقت اور اس کی عبادت کرو نرے (خالص) اس کے بندے ہوکر، جیسے اس نے تمہارا آغاز کیا ویسے ہی پلٹو گے (ف۳۹)
30ایک فرقے کو راہ دکھائی (ف۴۰) اور ایک فرقے کو گمراہی ثابت ہوئی (ف۴۱) انہوں نے اللہ کو چھوڑ کر شیطانوں کو والی بنایا (ف۴۲) اور سمجھتے یہ ہیں کہ وہ راہ پر ہیں،
31اے آدم کی اولاد! اپنی زینت لو جب مسجد میں جاؤ (ف۴۳) اور کھاؤ اور پیو (ف۴۴) اور حد سے نہ بڑھو، بیشک حد سے بڑھنے والے اسے پسند نہیں،
32تم فرماؤ کس نے حرام کی اللہ کی وہ زینت جو اس نے اپنے بندو ں کے لیے نکالی (ف۴۵) اور پاک رزق (ف۴۶) تم فرماؤ کہ وہ ایمان والوں کے لیے ہے دنیا میں اور قیامت میں تو خاص انہی کی ہے، ہم یونہی مفصل آیتیں بیان کرتے ہیں (ف۴۷) علم والوں کے لیے(ف۴۸)
33تم فرماؤ میرے رب نے تو بے حیائیاں حرام فرمائی ہیں (ف۴۹) جو ان میں کھلی ہیں اور جو چھپی اور گناہ اور ناحق زیادتی اور یہ (ف۵۰) کہ اللہ کا شریک کرو جس کی اس نے سند نہ اتاری اور یہ (ف۵۱) کہ اللہ پر وہ بات کہو جس کا علم نہیں رکھتے،
34اور ہر گروہ کا ایک وعدہ ہے (ف۵۲) تو جب ان کا وعدہ آئے گا ایک گھڑی نہ پیچھے ہو نہ آگے،
35اے آدم کی اولاد! اگر تمہارے پاس تم میں کے رسول آئیں (ف۵۳) میری آیتیں پڑھتے تو جو پرہیزگاری کرے (ف۵۴) اور سنورے (ف۵۵) تو اس پر نہ کچھ خوف اور نہ کچھ غم،
36اور جنہوں نے ہماری آیتیں جھٹلائیں اور ان کے مقابل تکبر کیا وہ دوز خی ہیں انہیں اس میں ہمیشہ رہنا،
37تو اس سے بڑھ کر ظالم کون جس نے اللہ پر جھوٹ باندھا یا اس کی آیتیں جھٹلائیں، انہیں ان کے نصیب کا لکھا پہنچے گا (ف۵۶) یہاں تک کہ جب ان کے پاس ہمارے بھیجے ہوئے (ف۵۷) ان کی جان نکالنے آئیں تو ان سے کہتے ہیں کہاں ہیں وہ جن کو تم اللہ کے سوا پوجتے تھے، کہتے ہیں وہ ہم سے گم گئے (ف۵۸) اور اپنی جانوں پر آپ گواہی دیتے ہیں کہ وہ کافر تھے،
38اللہ ان سے (ف۵۹) فرماتا ہے کہ تم سے پہلے جو اور جماعتیں جن اور آدمیوں کی آگ میں گئیں، انہیں میں جاؤ جب ایک گروہ (ف۶۰) داخل ہوتا ہے دوسرے پر لعنت کرتا ہے (ف۶۱) یہاں تک کہ جب سب اس میں جا پڑے تو پچھلے پہلوں کو کہیں گے (ف۶۲) اے رب ہمارے! انہوں نے ہم کو بہکایا تھا تو انہیں آگ کا دُونا عذاب دے، فرمائے گا سب کو دُونا ہے (ف۶۳) مگر تمہیں خبر نہیں (ف۶۴)
39اور پہلے پچھلوں سے کہیں گے تو تم کچھ ہم سے اچھے نہ رہے (ف۶۵) تو چکھو عذاب بدلہ اپنے کیے کا(ف۶۶)
40وہ جنہوں نے ہماری آیتیں جھٹلائیں اور ان کے مقابل تکبر کیا ان کے لیے آسمان کے دروازے نہ کھولے جائیں گے (ف۶۷) اور نہ وہ جنت میں داخل ہوں جب تک سوئی کے ناکے اونٹ داخل نہ ہو (ف۶۸) اور مجرموں کو ہم ایسا ہی بدلہ دیتے ہیں (ف۶۹)
41انہیں آگ ہی بچھونا اور آگ ہی اوڑھنا (ف۷۰) اور ظالموں کو ہم ایسا ہی بدلہ دیتے ہیں،
42اور وہ جو ایمان لائے اور طاقت بھر اچھے کام کیے ہم کسی پر طاقت سے زیادہ بوجھ نہیں رکھتے، وہ جنت والے ہیں، انہیں اس میں ہمیشہ رہنا،
43اور ہم نے ان کے سینوں سے کینے کھینچ لیے (ف۷۱) ان کے نیچے نہریں بہیں گی اور کہیں گے (ف۷۲) سب خوبیاں اللہ کو جس نے ہمیں اس کی راہ دکھائی (ف۷۳) اور ہم راہ نہ پاتے اگر اللہ ہمیں راہ نہ دکھاتا، بیشک ہمارے رب کے رسول حق لائے (ف۷۴) اور ندا ہوئی کہ یہ جنت تمہیں میراث ملی (ف۷۵) صلہ تمہارے اعمال کا،
44اور جنت والوں نے دوزخ والوں کو پکارا کہ ہمیں تو مل گیا جو سچا وعدہ ہم سے ہمارے رب نے کیا تھا (ف۷۶) تو کیا تم نے بھی پایا جو تمہارے رب نے (ف۷۷) سچا وعدہ تمہیں دیا تھا بولے، ہاں! اور بیچ میں منادی نے پکار دیا کہ اللہ کی لعنت ظالموں پر
45جو اللہ کی راہ سے روکتے ہیں (ف۷۸) اور اسے کجی چاہتے ہیں (ف۷۹) اور آخرت کا انکار رکھتے ہیں،
46اور جنت و دوزخ کے بیچ میں ایک پردہ ہے (ف۸۰) اور اعراف پر کچھ مرد ہوں گے (ف۸۱) کہ دونوں فریق کو ان کی پیشانیوں سے پہچانیں گے (ف۸۲) اور وہ جنتیوں کو پکاریں گے کہ سلام تم پر یہ (ف۸۳) جنت میں نہ گئے اور اس کی طمع رکھتے ہیں،
47اور جب ان کی(ف۸۴) آنکھیں دوزخیوں کی طرف پھریں گی کہیں گے اے ہمارے رب! ظالموں کے ساتھ نہ کر،
48اور اعراف والے کچھ مردوں کو (ف۸۵) پکاریں گے جنہیں ان کی پیشانی سے پہچانتے ہیں کہیں گے تمہیں کیا کام آیا تمہارا جتھا اور وہ جو تم غرور کرتے تھے(ف۸۶)
49کیا یہ ہیں وہ لوگ (ف۸۷) جن پر تم قسمیں کھاتے تھے کہ اللہ ان پر اپنی رحمت کچھ نہ کرے گا (ف۸۸) ان سے تو کہا گیا کہ جنت میں جاؤ نہ تم کو اندیشہ نہ کچھ غم،
50اور دوزخی بہشتیوں کو پکاریں گے کہ ہمیں اپنے پانی کا فیض دو یا اس کھانے کا جو اللہ نے تمہیں دیا (ف۸۹) کہیں گے بیشک اللہ نے ان دونوں کو کافروں پر حرام کیا ہے
51جنہوں نے اپنے دین کو کھیل تماشا بنایا (ف۹۰) اور دنیا کی زیست نے انہیں فریب دیا (ف۹۱) تو آج ہم انہیں چھوڑ دیں گے جیسا انہوں نے اس دن کے ملنے کا خیال چھوڑا تھا اور جیسا ہماری آیتوں سے انکار کرتے تھے،
52اور بیشک ہم ان کے پاس ایک کتاب لائے (ف۹۲) جسے ہم نے ایک بڑے علم سے مفصل کیا ہدایت و رحمت ایمان والوں کے لیے،
53کاہے کی راہ دیکھتے ہیں مگر اس کی کہ اس کتاب کا کہا ہوا انجام سامنے آئے جس دن اس کا بتایا انجام واقع ہوگا (ف۹۳) بول اٹھیں گے وہ جو اسے پہلے سے بھلائے بیٹھے تھے (ف۹۴) کہ بیشک ہمارے رب کے رسول حق لائے تھے تو ہیں کوئی ہمارے سفارشی جو ہماری شفاعت کریں یا ہم واپس بھیجے جائیں کہ پہلے کاموں کے خلاف کام کریں (ف۹۵) بیشک انہوں نے اپنی جانیں نقصان میں ڈالیں اور ان سے کھوئے گئے جو بہتان اٹھاتے تھے (ف۹۶)
54بیشک تمہارا رب اللہ ہے جس نے آسمان اور زمین (ف۹۷) چھ دن میں بنائے (ف۹۸) پھر عرش پر استواء فرمایا جیسا اس کی شان کے لائق ہے (ف۹۹) رات دن کو ایک دوسرے سے ڈھانکتا ہے کہ جلد اس کے پیچھے لگا آتا ہے اور سورج اور چاند اور تاروں کو بنایا سب اس کے حکم کے دبے ہوئے، سن لو اسی کے ہاتھ ہے پیدا کرنا اور حکم دینا، بڑی برکت والا ہے اللہ رب سارے جہان کا،
55اپنے رب سے دعا کرو گڑگڑاتے اور آہستہ، بیشک حد سے بڑھنے والے اسے پسند نہیں، (ف۱۰۰)
56اور زمین میں فساد نہ پھیلاؤ (ف۱۰۱) اس کے سنورنے کے بعد (ف۱۰۲) اور اس سے دعا کرو ڈرتے اور طمع کرتے، بیشک اللہ کی رحمت نیکوں سے قریب ہے،
57اور وہی ہے کہ ہوائیں بھیجتا ہے اس کی رحمت کے آگے مژدہ سناتی (ف۱۰۳) یہاں تک کہ جب اٹھا لائیں بھاری بادل ہم نے اسے کسی مردہ شہر کی طرف چلایا (ف۱۰۴) پھر اس سے پانی اتارا پھر اس سے طرح طرح کے پھل نکالے اسی طرح ہم مُردوں کو نکالیں گے (ف۱۰۵) کہیں تم نصیحت مانو،
58اور جو اچھی زمین ہے اس کا سبزہ اللہ کے حکم سے نکلتا ہے (ف۱۰۶) اور جو خراب ہے اس میں نہیں نکلتا مگر تھوڑا بمشکل (ف۱۰۷) ہم یونہی طرح طرح سے آیتیں بیان کرتے ہیں (ف۱۰۸) ان کے لیے جو احسان مانیں،
59بیشک ہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف بھیجا (ف۱۰۹) تو اس نے کہا میری قوم اللہ کو پوجو (ف۱۱۰) اسکے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں (ف۱۱۱) بیشک مجھے تم پر بڑے دن کے عذاب کا ڈر ہے (ف۱۱۲)
60اس کی قوم کے سردار بولے بیشک ہم تمہیں کھلی گمراہی میں دیکھتے ہیں،
61کہا اے میری قوم مجھ میں گمراہی کچھ نہیں میں تو رب العالمین کا رسول ہوں،
62تمہیں اپنے رب کی رسالتیں پہنچاتا اور تمہارا بھلا چاہتا اور میں اللہ کی طرف سے وہ علم رکھتا ہوں جو تم نہیں رکھتے،
63اور کیا تمہیں اس کا اچنبا ہوا کہ تمہارے پاس رب کی طرف سے ایک نصیحت آئی تم میں کے ایک مرد کی معرفت (ف۱۱۳) کہ وہ تمہیں ڈرائے اور تم ڈرو اور کہیں تم پر رحم ہو،
64تو انہوں نے اسے جھٹلایا تو ہم نے اسے اور جو (ف۱۱۵) اس کے ساتھ کشتی میں تھے نجات دی اور اپنی آیتیں جھٹلانے والوں کو ڈبو دیا، بیشک وہ اندھا گروہ تھا (ف۱۱۶)
65اور عاد کی طرف (ف۱۱۷) ان کی برادری سے ہود کو بھیجا (ف۱۱۸) کہا اے میری قوم اللہ کی بندگی کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں، تو کیا تمہیں ڈر نہیں (ف۱۱۹)
66اس کی قوم کے سردار بولے بیشک ہم تمہیں بیوقوف سمجھتے ہیں اور بیشک ہم تمہیں جھوٹوں میں گمان کرتے ہیں (ف۱۲۰)
67کہا اے میری قوم مجھے بے وقوفی سے کیا علاقہ میں تو پروردگار عالم کا رسول ہوں،
68تمہیں اپنے رب کی رسالتیں پہنچاتا ہوں اور تمہارا معتمد خیرخواہ ہوں (ف۱۲۱)
69اور کیا تمہیں اس کا اچنبا ہوا کہ تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے ایک نصیحت آئی تم میں سے ایک مرد کی معرفت کہ وہ تمہیں ڈرائے اور یاد کرو جب اس نے تمہیں قوم نوح کا جانشین کیا (ف۱۲۲) اور تمہارے بدن کا پھیلاؤ بڑھایا (ف۱۲۳) تو اللہ کی نعمتیں یاد کرو (ف۱۲۴) کہ کہیں تمہارا بھلا ہو،
70بولے کیا تم ہمارے پاس اس لیے آئے ہو (ف۱۲۵) کہ ہم ایک اللہ کو پوجیں اور جو (ف۱۲۶) ہمارے باپ دادا پوجتے تھے، انہیں چھوڑ دیں تو لاؤ (ف۱۲۷) جس کا ہمیں وعدہ دے رہے ہو اگر سچے ہو،
71کہا (ف۱۲۸) ضرور تم پر تمہارے رب کا عذاب اور غضب پڑ گیا (ف۱۲۹) کیا مجھ سے خالی ان ناموں میں جھگڑ رہے ہو جو تم نے اور تمہارے باپ دادا نے رکھ لیے (ف۱۳۰) اللہ نے ان کی کوئی سند نہ اتاری، تو راستہ دیکھو (ف۱۳۱) میں بھی تمہارے ساتھ دیکھتا ہوں،
72تو ہم نے اسے اور اس کے ساتھ والوں کو (ف۱۳۲) اپنی ایک بڑی رحمت فرماکر نجات دی (ف۱۳۳) اور جو ہماری آیتیں جھٹلاتے (ف۱۳۴) تھے ان کی جڑ کاٹ دی (ف۱۳۵) اور وہ ایمان والے نہ تھے،
73اور ثمود کی طرف (ف۱۳۶) ان کی برادری سے صالح کو بھیجا کہا اے میری قوم اللہ کو پوجو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں، بیشک تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے (ف۱۳۷) روشن دلیل آئی (ف۱۳۸) یہ اللہ کا ناقہ ہے (ف۱۳۹) تمہارے لیے نشانی، تو اسے چھوڑ دو کہ اللہ کی زمین میں کھائے اور اسے برائی سے ہاتھ نہ لگاؤ (ف۱۴۰) کہ تمہیں درد ناک عذاب آئے گا،
74اور یاد کرو (ف۱۴۱) جب تم کو عاد کا جانشین کیا اور ملک میں جگہ دی کہ نرم زمین میں محل بناتے ہو (ف۱۴۲) اور پہاڑوں میں مکان تراشتے ہو (ف۱۴۳) تو اللہ کی نعمتیں یاد کرو (ف۱۴۴) اور زمین میں فساد مچاتے نہ پھرو،
75اس کی قوم کے تکبر والے کمزور مسلمانوں سے بولے کیا تم جانتے ہو کہ صالح اپنے رب کے رسول ہیں، بولے وہ جو کچھ لے کے بھیجے گئے ہم اس پر ایمان رکھتے ہیں (ف۱۴۵)
76متکبر بولے جس پر تم ایمان لائے ہمیں اس سے انکار ہے،
77پس (ف۱۴۶) ناقہ کی کُوچیں کاٹ دیں اور اپنے رب کے حکم سے سرکشی کی اور بولے اے صالح! ہم پر لے آؤ (ف۱۴۷) جس کا تم سے وعد دے رہے ہو اگر تم رسول ہو،
78تو انہیں زلزلے نے ا ٓلیا تو صبح کو اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے،
79تو صالح نے ان سے منہ پھیرا (ف۱۴۸) اور کہا اے میری قوم! بیشک میں نے تمہیں اپنے رب کی رسالت پہنچادی اور تمہارا بھلا چاہا مگر تم خیر خواہوں کے غرضی (پسند کرنے والے) ہی نہیں،
80اور لوط کو بھیجا (ف۱۴۹) جب اس نے اپنی قوم سے کہا کیا وہ بے حیائی کرتے ہو جو تم سے پہلے جہان میں کسی نے نہ کی،
81تم تو مردوں کے پاس شہوت سے جاتے ہو (ف۱۵۰) عورتیں چھوڑ کر، بلکہ تم لوگ حد سے گزر گئے (ف۱۵۱)
82اور اس کی قوم کا کچھ جواب نہ تھا مگر یہی کہنا کہ ان (ف۱۵۲) کو اپنی بستی سے نکال دو، یہ لوگ تو پاکیزگی چاہتے ہیں (ف۱۵۳)
83تو ہم نے اسے (ف۱۵۴) اور اس کے گھر والوں کو نجات دی مگر اس کی عورت وہ رہ جانے والوں میں ہوئی(ف۱۵۵)
84اور ہم نے ان پر ایک مینھ برسایا (ف۱۵۶) تو دیکھو کیسا انجام ہوا مجرموں کا(ف۱۵۷)
85اور مدین کی طرف ان کی برادری سے شعیب کو بھیجا (ف۱۵۸) کہا اے میری قوم! اللہ کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں، بے شک تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے روشن دلیل آئی (ف۱۵۹) تو ناپ اور تول پوری کرو اور لوگوں کی چیزیں گھٹا کر نہ دو (ف۱۶۰) اور زمین میں انتظام کے بعد فساد نہ پھیلاؤ، یہ تمہارا بھلا ہے اگر ایمان لاؤ،
86اور ہر راستہ پر یوں نہ بیٹھو کہ راہگیروں کو ڈراؤ اور اللہ کی راہ سے انہیں روکو (ف۱۶۱) جو اس پر ایمان لائے اور اس میں کجی چاہو، اور یاد کرو جب تم تھوڑے تھے اس نے تمہیں بڑھادیا (ف۱۶۲) اور دیکھو (ف۱۶۳) فسادیوں کا کیسا انجام ہوا،
87اور اگر تم میں ایک گروہ اس پر ایمان لایا جو میں لے کر بھیجا گیا اور ایک گروہ نے نہ مانا (ف۱۶۴) تو ٹھہرے رہو یہاں تک کہ اللہ ہم میں فیصلہ کرے (ف۱۶۵) اور اللہ کا فیصلہ سب سے بہتر (ف۱۶۶)
88اس کی قوم کے متکبر سردار بولے، اے شعیب قسم ہے کہ ہم تمہیں اور تمہارے ساتھ والے مسلمانوں کو اپنی بستی سے نکا ل دیں گے یا تم ہمارے دین میں ا ٓجا ؤ کہا (ف۱۶۷) کیا اگرچہ ہم بیزار ہوں(ف۱۶۸)
89ضرور ہم اللہ پر جھوٹ باندھیں گے اگر تمہارے دین میں آجائیں بعد اس کے کہ اللہ نے ہمیں اس سے بچایا ہے (ف۱۶۹) اور ہم مسلمانوں میں کسی کا کام نہیں کہ تمہارے دین میں آئے مگر یہ کہ اللہ چاہے (ف۱۷۰) جو ہمارا رب ہے، ہمارے رب کا علم ہر چیز کو محیط ہے، اللہ ہی پر بھروسہ کیا (ف۱۷۱) اے ہمارے رب! ہم میں اور ہماری قوم میں حق فیصلہ کر (ف۱۷۲) اور تیرا فیصلہ سب سے بہتر ہے،
90اور اسکی قوم کے کافر سردار بولے کہ اگر تم شعیب کے تابع ہوئے تو ضرور نقصان میں رہو گے،
91تو انہیں زلز لہ نے ا ٓ لیا تو صبح اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے (ف۱۷۳)
92شعیب کو جھٹلانے والے گویا ان گھروں میں کبھی رہے ہی نہ تھے، شعیب کو جھٹلانے والے ہی تباہی میں پڑے،
93تو شعیب نے ان سے منہ پھیرا (ف۱۷۴) اور کہا اے میری قوم! میں تمہیں رب کی رسالت پہنچا چکا اور تمہارے بھلے کو نصیحت کی (ف۱۷۵) تو کیونکر غم کروں کافروں کا،
94اور نہ بھیجا ہم نے کسی بستی میں کوئی نبی (ف۱۷۶) مگر یہ کہ اس کے لوگوں کو سختی اور تکلیف میں پکڑا (ف۱۷۷) کہ وہ کسی طرح زاری کریں (ف۱۷۸)
95پھر ہم نے برائی کی جگہ بھلائی بدل دی (ف۱۷۹) یہاں تک کہ وہ بہت ہوگئے (ف۱۸۰) اور بولے بیشک ہمارے باپ دادا کو رنج و راحت پہنچے تھے (ف۱۸۱) تو ہم نے انہیں اچانک ان کی غفلت میں پکڑ لیا (ف۱۸۲)
96اور اگر بستیو ں والے ایمان لاتے اور ڈرتے (ف۱۸۳) تو ضرور ہم ان پر آسمان اور زمین سے برکتیں کھول دیتے (ف۱۸۴) مگر انہوں نے تو جھٹلایا (ف۱۸۵) تو ہم نے انہیں ان کے کیے پر گرفتار کیا(ف۱۸۶)
97کیا بستیوں والے (ف۱۸۷) نہیں ڈرتے کہ ان پر ہمارا عذاب رات کو آئے جب وہ سوتے ہوں
98یا بستیوں والے نہیں ڈرتے کہ ان پر ہمارا عذاب دن چڑھے آئے جب وہ کھیل رہے ہوں(ف۱۸۸)
99کیا اللہ کی خفی تدبیر سے بے خبر ہیں (ف۱۸۹) تو اللہ کی خفی تدبیر سے نذر نہیں ہوتے مگر تباہی والے (ف۱۹۰)
100اور کیا وہ جو زمین کے ما لکوں کے بعد اس کے وارث ہوئے انہیں اتنی ہدایت نہ ملی کہ ہم چاہیں تو انہیں ان کے گناہوں پر آ فت پہنچائیں (ف۱۹۱) اور ہم ان کے دلوں پر مہر کرتے ہیں کہ وہ کچھ نہیں سنتے(ف۱۹۲)
101یہ بستیاں ہیں (ف۱۹۳) جن کے احوال ہم تمہیں سناتے ہیں (ف۱۹۴) اور بیشک ان کے پاس ان کے رسول روشن دلیلیں (ف۱۹۵) لے کر آئے تو وہ (ف۱۹۶) اس قابل نہ ہوئے کہ وہ اس پر ایمان لاتے جسے پہلے جھٹلاچکے تھے (ف۱۹۷) اللہ یونہی چھاپ لگادیتا ہے کا فروں کے دلوں پر(ف۱۹۸)
102اور ان میں اکثر کو ہم نے قول کا سچا نہ پایا (ف۱۹۹) اور ضرور ان میں اکثر کو بے حکم ہی پایا،
103پھر ان (ف۲۰۰) کے بعد ہم نے موسیٰ کو اپنی نشانیوں (ف۲۰۱) کے ساتھ فرعون اور اس کے درباریوں کی طرف بھیجا تو انہوں نے ان نشانیوں پر زیادتی کی (ف۲۰۲) تو دیکھو کیسا انجام ہوا مفسدوں کا،
104اور موسیٰ نے کہا اے فرعون! میں پرور دگا ر عالم کا رسول ہوں،
105مجھے سزاوار ہے کہ اللہ پر نہ کہوں مگر سچی بات (ف۲۰۳) میں تم سب کے پاس تمہارے رب کی طرف سے نشانی لےکر آیا ہوں (ف۲۰۴) تو بنی اسرائیل کو میرے ساتھ چھوڑ دے(ف۲۰۵)
106بولا اگر تم کوئی نشانی لے کر آئے ہو تو لاؤ اگر سچے ہو،
107تو موسیٰ نے اپنا عصا ڈال دیا وہ فورا ً ایک ظاہر اژدہا ہوگیا (ف۲۰۶)
108اور اپنا ہاتھ گریبان میں ڈال کر نکا لا تو وہ دیکھنے والوں کے سامنے جگمگانے لگا (ف۲۰۷)
109قوم فرعون کے سردار بولے یہ تو ایک علم والا جادوگر ہے (ف۲۰۸)
110تمہیں تمہارے ملک (ف۲۰۹) سے نکا لا چاہتا ہے تو تمہارا کیا مشورہ ہے،
111بولے انہیں اور ان کے بھائی (ف۲۱۰) کو ٹھہرا اور شہروں میں لوگ جمع کرنے والے بھیج دے،
112کہ ہر علم والے جادوگر کو تیرے پاس لے آئیں (ف۲۱۱)
113اور جادوگر فرعون کے پاس آئے بولے کچھ ہمیں انعام ملے گا اگر ہم غالب آئیں،
114بولا ہاں اور اس وقت تم مقرب ہوجا ؤ گے،
115بولے اے موسیٰ یا تو (ف۲۱۲) آپ ڈالیں یا ہم ڈالنے والے ہوں(ف۲۱۳)
116کہا تمہیں ڈالو (ف۲۱۴) جب انہوں نے ڈالا (ف۲۱۵) لوگوں کی آنکھوں پر جادو کردیا اور انہیں ڈرایا اور بڑا جادو لائے،
117اور ہم نے موسیٰ کو وحی فرمائی کہ اپنا عصا ڈال تو ناگاہ ان کی بناوٹوں کو نگلنے لگا (ف۲۱۶)
118تو حق ثابت ہوا اور ان کا کام باطل ہوا،
119تو یہاں وہ مغلوب پڑے اور ذلیل ہوکر پلٹے
120اور جادوگر سجدے میں گرادیے گئے (ف۲۱۷)
121بولے ہم ایمان لائے جہان کے رب پر،
122جو رب ہے موسیٰ اور ہارون کا،
123فرعون بولا تم اس پر ایمان لے آئے قبل اس کے کہ میں تمہیں اجازت دوں، یہ تو بڑا جعل (فریب) ہے جو تم سب نے (ف۲۱۸) شہر میں پھیلایا ہے کہ شہر والوں کو اس سے نکال دو (ف۲۱۹) تو اب جان جاؤ گے (ف۲۲۰)
124قسم ہے کہ میں تمہارے ایک طرف کہ ہاتھ اور دوسری طرف کے پاؤں کاٹوں گا پھر تم سب کو سُو لی دوں گا (ف۲۲۱)
125بولے ہم اپنے رب کی طرف پھرنے والے ہیں (ف۲۲۲)
126اور تجھے ہمارا کیا برا لگا یہی نہ کہ ہم اپنے رب کی نشانیوں پر ایمان لائے جب وہ ہمارے پاس آئیں، اے رب ہمارے! ہم پر صبر انڈیل دے (ف۲۲۳) اور ہمیں مسلمان اٹھا (ف۲۲۴)
127اور قوم فرعون کے سردار بولے کیا تو موسیٰ اور اس کی قوم کو اس لیے چھوڑ تا ہے کہ وہ زمین میں فساد پھیلائیں (ف۲۲۵) اور موسیٰ تجھے اور تیرے ٹھہرائے ہوئے معبودوں کو چھوڑدے (ف۲۲۶) بولا اب ہم ان کے بیٹوں کو قتل کریں گے اور ان کی بیٹیاں زندہ رکھیں گے اور ہم بیشک ان پر غالب ہیں (ف۲۲۷)
128موسیٰ نے اپنی قوم سے فرمایا اللہ کی مدد چاہو (ف۲۲۸) اور صبر کرو (ف۲۲۹) بیشک زمین کا مالک اللہ ہے (ف۲۳۰) اپنے بندوں میں جسے چاہے وارث بنائے (ف۲۳۱) اور آخر میدان پرہیزگاروں کے ہاتھ ہے (ف۲۳۲)
129بولے ہم ستائے گئے آپ کے آنے سے پہلے (ف۲۳۳) اور آپ کے تشریف لانے کے بعد (ف۲۳۴) کہا قریب ہے کہ تمہارا رب تمہارے دشمن کو ہلاک کرے اور اس کی جگہ زمین کا مالک تمہیں بنائے پھر دیکھے کیسے کام کرتے ہو (ف۲۳۵)
130اور بیشک ہم نے فرعون والوں کو برسوں کے قحط اور پھلوں کے گھٹانے سے پکڑا (ف۲۳۶) کہ کہیں وہ نصیحت مانیں (ف۲۳۷)
131تو جب انہیں بھلائی ملتی (ف۲۳۸) کہتے یہ ہمارے لیے ہے (ف۲۳۹) اور جب برائی پہنچتی تو موسیٰ اور اس کے ساتھ والوں سے بدشگونی لیتے (ف۲۴۰) سن لو ان کے نصیبہ کی شامت تو اللہ کے یہاں ہے (ف۲۴۱) لیکن ان میں اکثر کو خبر نہیں،
132اور بولے تم کیسی بھی نشانی لے کر ہمارے پاس آؤ کہ ہم پر اس سے جادو کرو ہم کسی طرح تم پر ایمان لانے والے نہیں (ف۲۴۲)
133تو بھیجا ہم نے ان پر طوفان (ف۲۴۳) اور ٹڈی اور گھن (یا کلنی یا جوئیں) اور مینڈک اور خون جدا جدا نشانیاں (ف۲۴۴) تو انہوں نے تکبر کیا (ف۲۴۵) اور وہ مجرم قوم تھی
134اور جب ان پر عذاب پڑتا کہتے اے موسیٰ ہمارے لیے اپنے رب سے دعا کرو اس عہد کے سبب جو اس کا تمہارے پاس ہے (ف۲۴۶) بیشک اگر تم ہم پر عذاب اٹھادو گے تو ہم ضرور تم پر ایمان لائیں گے اور بنی اسرائیل کو تمہارے ساتھ کردیں گے،
135پھر جب ہم ان سے عذاب اٹھالیتے ایک مدت کے کیے جس تک انہیں پہنچنا ہے جبھی وہ پھر جاتے،
136تو ہم نے ان سے بدلہ لیا تو انہیں دریا میں ڈبو دیا (ف۲۴۷) اس لیے کہ ہماری آیتیں جھٹلاتے اور ان سے بے خبر تھے (ف۲۴۸)
137اور ہم نے اس قوم کو (ف۲۴۹) جو دبا لی گئی تھی اس زمین (ف۲۵۰) کے پورب پچھم کا وارث کیا جس میں ہم نے برکت رکھی (ف۲۵۱) اور تیرے رب کا اچھا وعدہ بنی اسرائیل پر پورا ہوا، بدلہ ان کے صبر کا، اور ہم نے برباد کردیا (ف۲۵۲) جو کچھ فرعون اور اس کی قوم بناتی اور جو چنائیاں اٹھاتے (تعمیر کرتے) تھے،
138اور ہم نے (ف۲۵۳) بنی اسرائیل کو دریا پار اتارا تو ان کا گزر ایک ایسی قوم پر ہوا کہ اپنے بتوں کے آگے آسن مارے (جم کر بیٹھے) تھے (ف۲۵۴) بولے اے موسیٰ! ہمیں ایک خدا بنادے جیسا ان کے لیے اتنے خدا ہیں، بولا تم ضرور جا ہل لوگ ہو، (ف۲۵۵)
139یہ حال تو بربادی کا ہے جس میں یہ (ف۲۵۶) لوگ ہیں اور جو کچھ کررہے ہیں نرا باطل ہے،
140کہا کیا اللہ کے سوا تمہارا اور کوئی خدا تلاش کروں حالانکہ اس نے تمہیں زمانے بھر پر فضیلت دی(ف۲۵۷)
141اور یاد کرو جب ہم نے تمہیں فرعون والوں سے نجات بحشی کہ تمہیں بری مار دیتے تمہارے بیٹے ذبح کرتے اور تمہاری بیٹیاں باقی رکھتے، اور اس میں رب کا بڑا فضل ہوا (ف۲۵۸)
142اور ہم نے موسیٰ سے (ف۲۵۹) تیس رات کا وعدہ فرمایا اور ان میں (ف۲۶۰) دس اور بڑھا کر پوری کیں تو اس کے رب کا وعدہ پوری چالیس رات کا ہوا (ف۲۶۱) اور موسیٰ نے (ف۲۶۲) اپنے بھائی ہارون سے کہا میری قوم پر میرے نائب رہنا اور اصلاح کرنا اور فسادیوں کی راہ کو دخل نہ دینا،
143اور جب موسیٰ ہمارے وعدہ پر حاضر ہوا اور اس سے اس کے رب نے کلام فرمایا (ف۲۶۳) عرض کی اے رب میرے! مجھے اپنا دیدار دکھا کہ میں تجھے دیکھوں فرمایا تو مجھے ہر گز نہ دیکھ سکے گا (ف۲۶۴) ہاں اس پہاڑ کی طرف دیکھ یہ اگر اپنی جگہ پر ٹھہرا رہا تو عنقریب تو مجھے دیکھ لے گا (ف۲۶۵) پھر جب اس کے رب نے پہاڑ پر اپنا نو ر چمکایا اسے پاش پاش کردیا اور موسیٰ گرا بیہوش پھر جب ہوش ہوا بولا پاکی ہے تجھے میں تیری طرف رجوع لایا اور میں سب سے پہلا مسلمان ہوں (ف۲۶۶)
144فرمایا اے موسیٰ میں نے تجھے لوگوں سے چن لیا اپنی رسالتوں اور اپنے کلام سے، تو لے جو میں نے تجھے عطا فرمایا اور شکر والوں میں ہو،
145اور ہم نے اس کے لیے تختیوں میں (ف۲۶۷) لکھ دی ہر چیز کی نصیحت اور ہر چیز کی تفصیل، اور فرمایا اے موسیٰ اسے مضبوطی سے لے اور اپنی قوم کو حکم دے کر اس کی اچھی باتیں اختیار کریں (ف۲۶۸) عنقریب میں تمہیں دکھاؤں گا بے حکموں کا گھر (ف۲۶۹)
146اور میں اپنی آیتوں سے انہیں پھیردوں گا جو زمین میں ناحق اپنی بڑا ئی چاہتے ہیں (ف۲۷۰) اور اگر سب نشانیاں دیکھیں ان پر ایمان نہ لائیں اور اگر ہدایت کی راہ دیکھیں اس میں چلنا پسند نہ کریں (ف۳۲۷۱) اور گمراہی کا راستہ نظر پڑے تو اس میں چلنے کو موجود ہوجائیں، یہ اس لیے کہ انہوں نے ہماری آیتیں جھٹلائیں اور ان سے بے خبر بنے،
147اور جنہوں نے ہماری آیتیں اور آخرت کے دربار کو جھٹلایا ان کا سب کیا دھرا اَکارت گیا، انہیں کیا بدلہ ملے گا مگر وہی جو کرتے تھے،
148اور موسیٰ کے (ف۲۷۲) بعد اس کی قوم اپنے زیوروں سے (ف۲۷۳) ایک بچھڑا بنا بیٹھی بے جان کا دھڑ (ف۲۷۴) گائے کی طرف آواز کرتا، کیا نہ دیکھا کہ وہ ان سے نہ بات کرتا ہے اور نہ انہیں کچھ راہ بتائے (ف۲۷۵) اسے لیا اور وہ ظالم تھے (ف۲۷۶)
149اور جب پچھتائے اور سمجھے کہ ہم بہکے بولے اگر ہمارا رب ہم پر مہر ہ کرے اور ہمیں نہ بخشے تو ہم تباہ ہوئے،
150اور جب موسیٰ (ف۲۷۷) اپنی قوم کی طرف پلٹا غصہ میں بھرا جھنجلایا ہوا (ف۲۷۸) کہا تم نے کیا بری میری جانشینی کی میرے بعد (ف۲۷۹) کیا تم نے اپنے رب کے حکم سے جلدی کی (ف۲۸۰) اور تختیاں ڈال دیں (ف۲۸۱) اور اپنے بھائی کے سر کے بال پکڑ کر اپنی طرف کھینچنے لگا (ف۲۸۲) کہا اے میرے ماں جائے (ف۲۸۳) قوم نے مجھے کمزور سمجھا اور قریب تھا کہ مجھے مار ڈالیں تو مجھ پر دشمنوں کو نہ ہنسا (ف۲۸۴) اور مجھے ظالموں میں نہ ملا (ف۲۸۵)
151عرض کی اے میرے رب! مجھے اور میرے بھائی کو بخش دے (ف۲۸۶) اور ہمیں اپنی رحمت کے اندر لے لے اور تو سب مہر والوں سے بڑھ کر مہر والا
152بیشک وہ جو بچھڑا لے بیٹھے عنقریب انہیں ان کے رب کا غضب اور ذلت پہنچناہے دنیا کی زندگی میں، اور ہم ایسی ہی بدلہ دیتے ہیں بہتان ہایوں (باندھنے والوں) کو،
153اور جنہوں نے برائیاں کیں اور ان کے بعد توبہ کی اور ایمان لائے تو اس کے بعد تمہارا رب بخشنے والا مہربان ہے (ف۲۸۷)
154اور جب موسیٰ کا غصہ تھما تختیاں اٹھالیں اور ان کی تحریر میں ہدایت اور رحمت ہے ان کے لیے جو اپنے رب سے ڈرتے ہیں،
155اور موسیٰ نے اپنی قوم سے سترّ ۷۰، مرد ہمارے وعدہ کے لیے چنے (ف۲۸۸) پھر جب انہیں زلزلہ نے لیا (ف۲۸۹) موسیٰ نے عرض کی اے رب میرے! تو چاہتا تو پہلے ہی انہیں اور مجھے ہلاک کردیتا (ف۲۹۰) کیا تو ہمیں اس کام پر ہلاک فرمائے گا جو ہمارے بے عقلوں نے کیا (ف۲۹۱) وہ نہیں مگر تیرا آزمانا، تو اس سے بہکائے جسے چاہے اور راہ دکھائے جسے چاہے تو ہمارا مولیٰ ہے تو ہمیں بخش دے اور ہم پر مہر کر اور تو سب سے بہتر بخشنے والا ہے،
156اور ہمارے لیے اس دنیا میں بھلائی لکھ (ف۲۹۲) اور آخرت میں بیشک ہم تیری طرف رجوع لائے، فرمایا (ف۲۹۳) میرا عذاب میں جسے چاہوں دوں (ف۲۹۴) اور میری رحمت ہر چیز کو گھیرے ہے (ف۲۹۵) تو عنقریب میں (ف۲۹۶) نعمتوں کو ان کے لیے لکھ دوں گا جو ڈرتے اور زکوٰة دیتے ہیں اور وہ ہماری آیتوں پر ایمان لاتے ہیں،
157وہ جو غلامی کریں گے اس رسول بے پڑھے غیب کی خبریں دینے والے کی (ف۲۹۷) جسے لکھا ہوا پائیں گے اپنے پاس توریت اور انجیل میں (ف۲۹۸) وہ انہیں بھلائی کا حکم دے گا اور برائی سے منع کرے گا اور ستھری چیزیں ان کے لیے حلال فرمائے گا اور گندی چیزیں ان پر حرام کرے گا اور ان پر سے وہ بوجھ (ف۲۹۹) اور گلے کے پھندے (ف۳۰۰) جو ان پر تھے اتا رے گا، تو وہ جو اس پر (ف۳۰۱) ایمان لائیں اور اس کی تعظیم کریں اور اسے مدد دیں اور اس نور کی پیروی کریں جو اس کے ساتھ اترا (ف۳۰۲) وہی بامراد ہوئے،
158تم فرماؤ اے لوگو! میں تم سب کی طرف اس اللہ کا رسول ہوں (ف۳۰۳) کہ آسمانوں اور زمین کی بادشاہی اسی کو ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں جلائے اور مارے تو ایمان لاؤ اللہ اور اس کے رسول بے پڑھے غیب بتانے والے پر کہ اللہ اور اس کی باتوں پر ایمان لاتے ہیں اور ان کی غلامی کرو کہ تم راہ پاؤ،
159اور موسیٰ کی قوم سے ایک گروہ ہے کہ حق کی راہ بتا تا اور اسی سے (ف۳۰۴) انصاف کرتا،
160اور ہم نے انہیں بانٹ دیا بارہ قبیلے گروہ گروہ، اور ہم نے وحی بھیجی موسیٰ کو جب اس سے اس کی قوم نے (ف۳۰۵) پانی ما نگا کہ اس پتھر پر اپنا عصا مارو تو اس میں سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے (ف۳۰۶) ہر گروہ نے اپنا گھاٹ پہچان لیا، اور ہم نے ان پر ابر کا سائبان کیا (ف۳۰۷) اور ان پر من و سلویٰ اتارا، کھاؤ ہماری دی ہوئی پاک چیزیں اور انہوں نے (ف۳۰۸) ہمارا کچھ نقصان نہ کیا لیکن اپنی ہی جانوں کا برا کرتے ہیں،
161اور یاد کرو جب ان (ف۳۰۹) سے فرمایا گیا اس شہر میں بسو (ف۳۱۰) اور اس میں جو چاہو کھاؤ اور کہو گناہ اترے اور دروازے میں سجدہ کرتے داخل ہو ہم تمہارے گناہ بخش دیں گے، عنقریب نیکوں کو زیادہ عطا فرمائیں گے،
162تو ان میں کے ظالموں نے بات بدل دی اس کے خلاف جس کا انہیں حکم تھا (ف۳۱۱) تو ہم نے ان پر آسمان سے عذاب بھیجا بدلہ ان کے ظلم کا (ف۳۱۲)
163اور ان سے حال پوچھو اس بستی کا کہ دریا کنارے تھی (ف۳۱۳) جب وہ ہفتے کے بارے میں حد سے بڑھتے (ف۳۱۴) جب ہفتے کے دن ان کی مچھلیاں پانی پر تیرتی ان کے سامنے آتیں اور جو دن ہفتے کا نہ ہوتا نہ آتیں اس طرح ہم انہیں آزمانتے تھے ان کی بے حکمی کے سبب،
164اور جب ان میں سے ایک گروہ نے کہا کیوں نصیحت کرتے ہو ان لوگوں کو جنہیں اللہ ہلاک کرنے والا ہے یا انہیں سخت عذاب دینے والا، بولے تمہارے رب کے حضور معذرت کو (ف۳۱۵) اور شاید انہیں ڈر ہو(ف۳۱۶)
165پھر جب بھلا بیٹھے جو نصیحت انہیں ہوئی تھی ہم نے بچالیے وہ جو برائی سے منع کرتے تھے اور ظالموں کو برے عذاب میں پکڑا بدلہ ان کی نافرمانی کا،
166پھر جب انہوں نے ممانعت کے حکم سے سرکشی کی ہم نے ان سے فرمایا ہوجاؤ بند ر دھتکارے ہوئے(ف۲۱۷)
167اور جب تمہارے رب نے حکم سنادیا کہ ضرور قیامت کے دن تک ان (ف۳۱۸) پر ایسے کو بھیجتا رہوں گا جو انہیں بری مار چکھائے (ف۳۱۹) بیشک تمہارا رب ضرور جلد عذاب والا ہے (ف۳۲۰) اور بیشک وہ بخشنے والا مہربان ہے (ف۳۲۱)
168اور انہیں ہم نے زمین میں متفرق کردیا گروہ گروہ، ان میں کچھ نیک ہیں (ف۳۲۲) اور کچھ اور طرح کے (ف۳۲۳) اور ہم نے انہیں بھلائیوں اور برائیوں سے آزمایا کہ کہیں وہ رجوع لائیں (ف۳۲۴)
169پھر ان کی جگہ ان کے بعد وہ (ف۳۲۵) ناخلف آئے کہ کتاب کے وارث ہوئے (ف۳۲۶) اس دنیا کا مال لیتے ہیں (ف۳۲۷) اور کہتے اب ہماری بخشش ہوگی (ف۳۲۸) اور اگر ویسا ہی مال ان کے پاس اور آئے تو لے لیں (ف۳۲۹) کیا ان پر کتاب میں عہد نہ لیا گیا کہ اللہ کی طرف نسبت نہ کریں مگر حق اور انہوں نے اسے پڑھا (ف۳۳۰) اور بیشک پچھلا گھر بہتر ہے پرہیزگاروں کو (ف۳۳۱) تو کیا تمہیں عقل نہیں،
170اور وہ جو کتاب کو مضبوط تھامتے ہیں (ف۳۳۲) اور انہوں نے نماز قائم رکھی، ہم نیکوں کا نیگ (اجر) نہیں گنواتے،
171اور جب ہم نے پہاڑ ان پر اٹھایا گویا وہ سائبان ہے اور سمجھے کہ وہ ان پر گر پڑے گا (ف۳۳۳) تو جو ہم نے تمہیں دیا زور سے (ف۳۳۴) اور یاد کرو جو اس میں ہے کہ کہیں تم پرہیزگار ہو،
172اور اے محبوب! یاد کرو جب تمہارے رب نے اولاد آدم کی پشت سے ان کی نسل نکالی اور انہیں خود ان پر گواہ کیا، کیا میں تمہارا رب نہیں (ف۳۳۵) سب بولے کیوں نہیں ہم گواہ ہوئے (ف۳۳۶) کہ کہیں قیامت کے دن کہو کہ ہمیں اس کی خبر نہ تھی (ف۳۳۷)
173یا کہو کہ شرک تو پہلے ہمارے باپ دادا نے کیا اور ہم ان کے بعد بچے ہوئے (ف۳۳۸) تو کیا تو ہمیں اس پر ہلاک فرمائے گا جو اہل باطل نے کیا (ف۳۳۹)
174اور ہم اسی طرح آیتیں رنگ رنگ سے بیان کرتے ہیں (ف۳۴۰) اور اس لیے کہ کہیں وہ پھر آئیں(ف۳۴۱)
175اور اے محبوب! انہیں اس کا احوال سناؤ جسے ہم نے اپنی آیتیں دیں (ف۳۴۲) تو وہ ان سے صاف نکل گیا (ف۳۴۳) تو شیطان اس کے پیچھے لگا تو گمراہوں میں ہوگیا،
176اور ہم چاہتے تو آیتوں کے سبب اسے اٹھالیتے (ف۳۴۴) مگر وہ تو زمین پکڑ گیا (ف۳۴۵) اور اپنی خواہش کا تابع ہوا تو اس کا حال کتے کی طرح ہے تو اس پر حملہ کرے تو زبان نکالے اور چھوڑ دے تو زبان نکالے (ف۲۴۶) یہ حال ہے ان کا جنہوں نے ہماری آیتیں جھٹلائیں تو تم نصیحت سناؤ کہ کہیں وہ دھیان کریں،
177کیا بری کہاوت ہے ان کی جنہوں نے ہماری آیتیں جھٹلائیں اور اپنی ہی جان کا برا کرتے تھے،
178جسے اللہ راہ دکھائے تو وہی راہ پر ہے، اور جسے گمراہ کرے تو وہی نقصان میں رہے،
179اور بیشک ہم نے جہنم کے لیے پیدا کیے بہت جن اور آدمی (ف۳۴۷) اور دل رکھتے ہیں جن میں سمجھ نہیں (ف۳۴۸) اور وہ آنکھیں جن سے دیکھتے نہیں (ف۳۴۹) اور وہ کان جن سے سنتے نہیں (ف۳۵۰) وہ چوپایوں کی طرح ہیں (ف۳۵۱) بلکہ ان سے بڑھ کر گمراہ (ف۳۵۲) وہی غفلت میں پڑے ہیں،
180اور اللہ ہی کے ہیں بہت اچھے نام (ف۳۵۳) تو اسے ان سے پکارو اور انہیں چھوڑ دو جو اس کے ناموں میں حق سے نکلتے ہیں (ف۳۵۴) وہ جلد اپنا کیا پائیں گے،
181اور ہمارے بنائے ہوؤں میں ایک گروہ وہ ہے کہ حق بتائیں اور اس پر انصاف کریں(ف۳۵۵)
182اور جنہوں نے ہماری آیتیں جھٹلائیں جلد ہم انہیں آہستہ آہستہ (ف۳۵۶) عذاب کی طرف لے جائیں گے جہاں سے انہیں خبر نہ ہوگی
183اور میں انہیں ڈھیل دوں گا (ف۳۵۷) بیشک میری خفیہ تدبیر بہت پکی ہے(ف۳۵۸)
184کیا سوچتے نہیں کہ ان کے صاحب کو جنوں سے کچھ علاقہ نہیں، وہ تو صا ف ڈر سنانے والے ہیں(ف۳۵۹)
185کیا انہو ں نے نگاہ نہ کی آسمانوں اور زمین کی سلطنت میں اور جو جو چیز اللہ نے بنائی (ف۳۶۰) اور یہ کہ شاید ان کا وعدہ نزدیک آگیا ہو (ف۳۶۱) تو اس کے بعد اور کونسی بات پر یقین لائیں گے(ف۳۶۲)
186جسے اللہ گمراہ کرے اسے کوئی راہ دکھانے والا نہیں اور انہیں چھوڑتا ہے کہ اپنی سرکشی میں بھٹکا کریں،
187تم سے قیامت کو پوچھتے ہیں (ف۳۶۳) کہ وہ کب کو ٹھہری ہے تم فرماؤ اس کا علم تو میرے رب کے پاس ہے، اسے وہی اس کے وقت پر ظاہر کرے گا (ف۳۶۴) بھاری پڑ رہی ہے آسمانوں او رزمین میں، تم پر نہ آئے گی مگر اچانک، تم سے ایسا پوچھتے ہیں گویا تم نے اسے خوب تحقیق کر رکھا ہے، تم فرماؤ اس کا علم تو اللہ ہی کے اس ہے لیکن بہت لوگ جانتے نہیں (ف۳۶۵)
188تم فرماؤ میں اپنی جان کے بھلے برے کا خودمختار نہیں (ف۳۶۶) مگر جو اللہ چاہے (ف۳۶۷) اور اگر میں غیب جان لیا کرتا تو یوں ہوتا کہ میں نے بہت بھلائی جمع کرلی، اور مجھے کوئی برائی نہ پہنچی (ف۳۶۸) میں تو یہی ڈر (ف۳۶۹) اور خوشی سنانے والا ہوں انہیں جو ایمان رکھتے ہیں،
189وہی ہے جس نے تمہیں ایک جان سے پیدا کیا (ف۳۷۰) اور اسی میں سے اس کا جوڑا بنایا (ف۳۷۱) کہ اس سے چین پائے پھر جب مرد اس پر چھایا اسے ایک ہلکا سا پیٹ رہ گیا (ف۳۷۲) تو اسے لیے پھراکی پھر جب بوجھل پڑی دونوں نے اپنے رب سے دعا کی ضرور اگر تو ہمیں جیسا چاہیے بچہ دے گا تو بیشک ہم شکر گزار ہوں گے،
190پھر جب اس نے انہیں جیسا چاہیے بچہ عطا فرمایا انہوں نے اس کی عطا میں اس کے ساجھی ٹھہرائے تو اللہ کو برتری ہے ان کے شرک سے (ف۳۷۳)
191کیا اسے شریک کرتے ہیں جو کچھ نہ بنائے (ف۳۷۴) اور وہ خود بنائے ہوئے ہیں،
192اور نہ وہ ان کو کوئی مدد پہنچاسکیں اور نہ اپنی جانو ں کی مدد کریں (ف۳۷۵)
193اور اگر تم انہیں (ف۳۷۶) راہ کی طرف بلاؤ تو تمہارے پیچھے نہ آئیں (ف۳۷۷) تم پر ایک سا ہے چاہے انہیں پکارو یا چپ رہو(ف۳۷۸)
194بیشک وہ جن کو تم اللہ کے سوا پوجتے ہو تمہاری طرح بندے ہیں (ف۳۷۹) تو انہیں پکارو پھر وہ تمہیں جواب دیں اگر تم سچے ہو،
195کیا ان کے پاؤں ہیں جن سے چلیں یا ان کے ہاتھ ہیں جن سے گرفت کریں یا ان کے آنکھیں ہیں جن سے دیکھیں یا ان کے کان ہیں جن سے سنیں (ف۳۸۰) تم فرماؤ کہ اپنے شریکوں کو پکارو اور مجھ پر داؤ چلو اور مجھے مہلت نہ دو (ف۳۸۱)
196بیشک میرا والی اللہ ہے جس نے کتاب ا تاری (ف۳۸۲) اور وہ نیکوں کو دوست رکھتا ہے(ف۳۸۳)
197اور جنہیں اس کے سوا پوجتے ہو وہ تمہاری مدد نہیں کرسکتے، اور نہ خود اپنی مدد کریں (ف۳۸۴)
198اور اگر تم انہیں راہ کی طرف بلاؤ تو نہ سنیں اور تو انہیں دیکھے کہ وہ تیری طرف دیکھ رہے ہیں (ف۳۸۵) اور انہیں کچھ بھی نہیں سوجھتا،
199اے محبوب! معاف کرنا اختیار کرو اور بھلائی کا حکم دو اور جاہلوں سے منہ پھیرلو،
200اور اے سننے والے اگر شیطان تجھے کوئی کونچا دے (کسی برے کام پر اکسائے) تو اللہ کی پناہ مانگ بیشک وہی سنتا جانتا ہے،
201بیشک وہ جو ڈر والے ہیں جب انہیں کسی شیطانی خیال کی ٹھیس لگتی ہے ہوشیار ہوجاتے ہیں اسی وقت ان کی آنکھیں کھل جاتی ہیں(ف۳۸۷)
202اور وہ جو شیطانوں کے بھائی ہیں (ف۳۸۸) شیطان انہیں گمراہی میں کھینچتے ہیں پھر کمی نہیں کرتے،
203اور اے محبوب! جب تم ان کے پاس کوئی آیت نہ لاؤ تو کہتے ہیں تم نے دل سے کیوں نہ بنائی تم فرما ؤ میں تو اسی کی پیروی کرتا ہوں جو میری طرف میرے رب سے وحی ہوتی ہے یہ تمہارے رب کی طرف سے آنکھیں کھولنا ہے اور ہدایت اور رحمت مسلمانوں کے لیے،
204اور جب قرآن پڑھا جائے تو اسے کان لگا کر سنو اور خاموش رہو کہ تم پر رحم ہو(ف۳۸۹)
205اور اپنے رب کو اپن ے دل میں یاد کرو (ف۳۹۰) زاری اور ڈر سے اور بے آواز نکلے زبان سے صبح اور شام (ف۳۹۱) اور غافلوں میں نہ ہونا،
206بیشک وہ جو تیرے رب کے پاس ہیں (ف۳۹۲) اس کی عبادت سے تکبر نہیں کرتے اور اس کی پاکی بولتے اور اسی کو سجدہ کرتے ہیں (ف۳۹۳) السجدة ۔۵
Chapter 8 (Sura 8)
1اے محبوب! تم سے غنیمتوں کو پوچھتے ہیں (ف۲) تم فرماؤ غنیمتوں کے مالک اللہ اور رسول ہیں (ف۳) تو اللہ ڈرو (ف۴) اور اپنے آ پس میں میل (صلح صفائی) رکھو اور اللہ اور رسول کا حکم مانو اگر ایمان رکھتے ہو،
2ایمان والے وہی ہیں کہ جب اللہ یاد کیا جائے (ف۵) ان کے دل ڈر جائیں اور جب ان پر اس کی آیتیں پڑھی جائیں ان کا ایمان ترقی پائے اور اپنے رب ہی پر بھروسہ کریں (ف۶)
3وہ جو نماز قائم رکھیں اور ہمارے دیے سے کچھ ہماری راہ میں خرچ کریں،
4یہی سچے مسلمان ہیں، ان کے لیے درجے ہیں ان کے رب کے پاس (ف۷) اور بخشش ہے اور عزت کی روزی (ف۸)
5جس طرح اے محبوب! تمہیں تمہارے رب نے تمہارے گھر سے حق کے ساتھ برآمد کیا (ف۹) اور بیشک مسلمانوں کا ایک گروہ اس پر ناخوش تھا (ف۱۰)
6سچی بات میں تم سے جھگڑتے تھے (ف۱۱) بعد اس کے کہ ظاہر ہوچکی (ف۱۲) گویا وہ آنکھوں دیکھی موت کی طرف ہانکے جاتے ہیں (ف۱۳)
7اور یاد کرو جب اللہ نے تمہیں وعدہ دیا تھا کہ ان دونوں گروہوں (ف۱۴) میں ایک تمہارے لیے ہے اور تم یہ چاہتے تھے کہ تمہیں وہ ملے جس میں کانٹے کا کھٹکا نہیں (کوئی نقصان نہ ہو) (ف۱۵) اور اللہ یہ چاہتا تھا کہ اپنے کلام سے سچ کو سچ کر دکھائے (ف۱۶) اور کافروں کی جڑ کا ٹ دے(ف۱۷)
8کہ سچ کو سچ کرے اور جھوٹ کو جھوٹا (ف۱۸) پڑے برا مانیں مجرم،
9جب تم اپنے رب سے فریا د کرتے تھے (ف۱۹) تو اس نے تمہاری سن لی کہ میں تمہیں مدد دینے والا ہوں ہزاروں فرشتوں کی قطار سے (ف۲۰)
10اور یہ تو اللہ نے کیا مگر تمہاری خوشی کو اور اس لیے کہ تمہارے دل چین پائیں، اور مدد نہیں مگر اللہ کی طرف سے (ف۲۱) بیشک اللہ غالب حکمت والا ہے،
11جب اس نے تمہیں اونگھ سے گھیر دیا تو اس کی طرف سے چین (تسکین) تھی (ف۲۲) اور آسمان سے تم پر پانی اتارا کہ تمہیں اس سے ستھرا کردے اور شیطان کی ناپاکی تم سے دور فرمادے اور تمہارے دلو ں کی ڈھارس بندھائے اور اس سے تمہارے قدم جمادے(ف۲۳)
12جب اے محبوب! تمہارا رب فرشتوں کو وحی بھیجتا تھا کہ میں تمہارے ساتھ ہوں تم مسلمانوں کو ثابت رکھو (ف۲۴) عنقریب میں کافروں کے دلوں میں ہیبت ڈالوں گا تو کافروں کی گردنوں سے اوپر مارو اور ان کی ایک ایک پور (جوڑ) پر ضرب لگا ؤ (ف۲۵)
13یہ اس لیے کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول سے مخا لفت کی اور جو اللہ اور اس کے رسول سے مخالفت کرے تو بیشک اللہ کا عذاب سخت ہے،
14یہ تو چکھو (ف۲۶) اور اس کے ساتھ یہ ہے کہ کافروں کو آ گ کا عذاب ہے (ف۲۷)
15اے ایمان والو! جب کافروں کے لام (لشکر) سے تمہارا مقابلہ ہو تو انہیں پیٹھ نہ دو (ف۲۸)
16اور جو اس دن انہیں پیٹھ دے گا مگر لڑائی کا ہنرَ کرنے یا اپنی جماعت میں جاملنے کو، تو وہ اللہ کے غضب میں پلٹا اور اس کا ٹھکانا دوزخ ہے، اور کیا بری جگہ ہے پلٹنے کی، (ف۲۹)
17تو تم نے انہیں قتل نہ کیا بلکہ اللہ نے (ف۳۰) انہیں قتل کیا، اور اے محبوب! وہ خاک جو تم نے پھینکی تھی بلکہ اللہ نے پھینکی اور اس لیے کہ مسلمانوں کو اس سے اچھا انعام عطا فرمائے، بیشک اللہ سنتا جانتا ہے،
18یہ (ف۳۱) تو لو اور اس کے ساتھ یہ ہے کہ اللہ کافروں کا داؤ سست کرنے والا ہے،
19اے کافرو! اگر تم فیصلہ مانگتے ہو تو یہ فیصلہ تم پر آچکا (ف۳۲) اور اگر با ز ا ٓ ؤ (ف۳۳) تو تمہارا بھلا ہے اور اگر تم پھر شرارت کرو تو ہم پھر نہ دیں گے اور تمہارا جتھا تمہیں کچھ کام نہ دے گا چاہے کتنا ہی بہت ہو اور اس کے ساتھ یہ ہے کہ اللہ مسلمانوں کے ساتھ ہے،
20اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانو (ف۳۴) اور سن سنا کہ اسے نہ پھرو،
21اور ان جیسے نہ ہونا جنہوں نے کہا ہم نے سنا او ر وہ نہیں سنتے (ف۳۵)
22بیشک سب جانوروں میں بدتر اللہ کے نزدیک وہ ہیں جو بہرے گونگے ہیں جن کو عقل نہیں(ف۳۶)
23اور اگر اللہ ان میں کچھ بھلائی (ف۳۷) جانتا تو انہیں سنادیتا اور اگر (ف۳۸) سنا دیتا جب بھی انجام کا ر منہ پھیر کر پلٹ جاتے (ف۳۹)
24اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول کے بلانے پر حاضر ہو (ف۴۰) جب رسول تمہیں اس چیز کے لیے بلائیں جو تمہیں زندگی بخشے گی (ف۴۱) اور جان لو کہ اللہ کا حکم آدمی اور اس کے دلی ارادوں میں حائل ہوجا تا ہے اور یہ کہ تمہیں اس کی طرف اٹھنا ہے،
25اور اس فتنہ سے ڈرتے رہو جو ہرگز تم میں خاص ظالموں کو ہی نہ پہنچے گا (ف۴۲) اور جان لو کہ اللہ کا عذاب سخت ہے،
26اور یاد کرو (ف۴۳) جب تم تھوڑے تھے ملک میں دبے ہوئے (ف۴۴) ڈرتے تھے کہ کہیں لوگ تمہیں اچک نہ لے جائیں تو اس نے تمہیں (ف۴۵) جگہ دی اور اپنی مدد سے زور دیا اور ستھری چیزیں تمہیں روزی دیں (ف۴۶) کہ کہیں تم احسان مانو،
27اے ایمان والو! اللہ اور رسول سے دغا نہ کرو (ف۴۷) اور نہ اپنی امانتوں میں دانستہ خیانت،
28اور جان رکھو کہ تمہارے مال اور تمہاری اولاد سب فتنہ ہے (ف۴۸) اور اللہ کے پاس بڑا ثواب ہے(ف۴۹)
29اے ایمان والو! اگر اللہ سے ڈرو گے (ف۵۰) تو تمہیں وہ دیگا جس سے حق کو باطل سے جدا کرلو اور تمہاری برائیاں اتار دے گا اور تمہیں بخش دے گا اور اللہ بڑے فضل والا ہے،
30اور اے محبوب یاد کرو جب کافر تمہارے ساتھ مکر کرتے تھے کہ تمہیں بند کرلیں یا شہید کردیں یا نکا ل دیں (ف۱۵۱) اپنا سا مکر کرتے تھے اور اللہ اپنی خفیہ تدبیر فرماتا تھا اور اللہ کی خفیہ تدبیر سب سے بہتر،
31اور جب ان پر ہماری آیتیں پڑھی جائیں تو کہتے ہیں ہاں ہم نے سنا ہم چاہتے تو ایسی ہم بھی کہہ دیتے یہ تو نہیں مگر اگلوں کے قصے (ف۵۲)
32اور جب بولے (ف۵۳) کہ اے اللہ اگر یہی (قرآن) تیری طرف سے حق ہے تو ہم پر آسمان سے پتھر برسا یا کوئی دردناک عذاب ہم پر لا،
33اور اللہ کا کام نہیں کہ انہیں عذاب کرے جب تک اے محبوب! تم ان میں تشریف فرما ہو (ف۵۴) اور اللہ انہیں عذاب کرنے والا نہیں جب تک وہ بخشش مانگ رہے ہیں (ف۵۵)
34اور انہیں کیا ہے کہ اللہ انہیں عذاب نہ کرے وہ تو مسجد حرام سے روک رہے ہیں (ف۵۶) اور وہ اس کے اہل نہیں (ف۵۷) اس کے اولیاء تو پرہیزگار ہی ہیں مگر ان میں اکثر کو علم نہیں،
35اور کعبہ کے پاس ان کی نماز نہیں مگر سیٹی اور تالی (ف۵۸) تو اب عذاب چکھو (ف۵۹) بدلہ اپنے کفر کا،
36بیشک کافر اپنے مال خرچ کرتے ہیں کہ اللہ کی راہ سے روکیں (ف۶۰) تو اب انہیں خرچ کریں گے پھر وہ ان پر پچھتاوا ہوں گے (ف۶۱) پھر مغلوب کردیے جائیں گے اور کافروں کا حشر جہنم کی طرف ہوگا،
37اس لیے کہ اللہ گندے کو ستھرے سے جدا فرمادے (ف۶۲) اور نجاستوں کو تلے اوپر رکھ کر سب ایک ڈھیر بناکر جہنم میں ڈال دے وہی نقصان پانے والے ہیں (ف۶۳)
38تم کافروں سے فرماؤ اگر وہ باز رہے تو جو ہو گزرا وہ انہیں معاف فرمادیا جائے گا (ف۶۴) اور اگر پھر وہی کریں تو اگلوں کا دستور گزر چکا ہے (ف۶۵)
39اور اگر ان سے لڑو یہاں تک کہ کوئی فساد (ف۶۶) باقی نہ رہے اور سارا دین اللہ ہی کا ہوجائے، اگر پھر وہ باز رہیں تو اللہ ان کے کام دیکھ رہا ہے،
40اور اگر وہ پھریں (ف۲۷) تو جان لو کہ اللہ تمہارا مولیٰ ہے (ف۶۸) تو کیا ہی اچھا مولیٰ اور کیا ہی اچھا مددگار،
41اور جان لو کہ جو کچھ غنیمت لو (ف۶۹) تو اس کا پانچواں حصہ خاص اللہ اور رسول و قرابت داروں اور یتیموں اور محتاجوں اور مسافروں کا ہے (ف۷۰) اگر تم ایمان لائے ہو اللہ پر اور اس پر جو ہم نے اپنے بندے پر فیصلہ کے دن اتارا جس دن دونوں فوجیں ملیں تھیں (ف۷۱) اور اللہ سب کچھ کرسکتا ہے،
42جب تم نالے کے کنا رے تھے (ف۷۲) اور کافر پرلے کنا رے اور قا فلہ (ف۷۳) تم سے ترائی میں (ف۷۴) اور اگر تم آپس میں کوئی وعدہ کرتے تو ضرور وقت پر برابر نہ پہنچتے (ف۷۵) لیکن یہ اس لیے کہ اللہ پورا کرے جو کام ہونا ہے (ف۷۶) کہ جو ہلاک ہو دلیل سے ہلاک ہو (ف۷۷) اور جو جئے دلیل سے جئے (ف۷۸) اور بیشک اللہ ضرور سنتا جانتا ہے،
43جب کہ اے محبوب! اللہ ٹمہیں کافروں کو تمہاری خواب میں تھو ڑا دکھاتا تھا (ف۷۹) اور اے مسلمانو! اگر وہ تمہیں بہت کرکے دکھاتا تو ضرور تم بزدلی کرتے اور معاملہ میں جھگڑا ڈالتے (ف۸۰) مگر اللہ نے بچا لیا (ف۸۱) بیشک وہ دلوں کی بات جانتا ہے،
44او ر جب لڑتے وقت (ف۸۲) تمہیں کا فر تھو ڑے کرکے دکھائے (ف۸۳) اور تمہیں ان کی نگاہوں میں تھو ڑا کیا (ف۷۴) کہ اللہ پو را کرے جو کام ہونا ہے (ف۸۵) اور اللہ کی طرف سب کاموں کی رجوع ہے،
45اے ایمان والو! جب کسی فوج سے تمہارا مقابلہ ہو تو ثابت قدم رہو اور اللہ کی یاد بہت کرو (ف۸۶) کہ تم مراد کو پہنچو،
46اور اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانو اور آپس میں جھگڑ و نہیں کہ پھر بز د لی کرو گے اور تمہاری بندھی ہوئی ہوا جاتی رہے گی (ف۸۷) اور صبر کرو، بیشک اللہ صبر والوں کے ساتھ ہے (ف۸۸)
47اور ان جیسے نہ ہوتا جو اپنے گھر سے نکلے اتراتے اور لوگوں کے دکھانے کو اور اللہ کی راہ سے روکتے (ف۸۹) اور ان کے سب کام اللہ کے قابو میں ہیں،
48اور جبکہ شیطان نے ان کی نگاہ میں ان کے کام بھلے کر دکھائے (ف۹۰) اور بولا آج تم پر کوئی شخص غالب آنے والا نہیں اور تم میری پناہ میں ہو تو جب دونوں لشکر آمنے سامنے ہوئے الٹے پاؤں بھاگا اور بولا میں تم سے الگ ہوں (ف۹۱) میں وہ دیکھتا ہوں جو تمہیں نظر نہیں آتا (ف۹۲) میں اللہ سے ڈرتا ہوں (ف۹۳) اور اللہ کا عذاب سخت ہے،
49جب کہتے تھے منافق (ف۹۴) اور وہ جن کے دلوں میں ا ٓزا ر ہے (ف۹۵) کہ یہ مسلمان اپنے دین پر مغرور ہیں (ف۹۶) اور جو اللہ پر بھروسہ کرے (ف۹۷) تو بیشک اللہ (ف۹۸) غالب حکمت والا ہے،
50اور کبھی تو دیکھے جب فرشتے کافروں کی جان نکالتے ہیں مار رہے ہیں ان کے منہ پر او ر ان کی پیٹھ پر (ف۹۹) اور چکھو آ گ کا عذاب،
51یہ (ف۱۰۰) بدلہ ہے اس کا جو تمہارے ہاتھوں نے آگے بھیجا (ف۱۰۱) اور اللہ بندوں پر ظلم نہیں کرتا (ف۱۰۲)
52جیسے فرعون والوں اور ان سے اگلوں کا دستور (ف۱۰۳) وہ اللہ کی آیتوں کے منکر ہوئے تو اللہ نے انہیں ان کے گناہوں پر پکڑا بیشک اللہ قوت والا سخت عذاب و ا لا ہے،
53یہ اس لیے کہ اللہ کسی قوم سے جو نعمت انہیں دی تھی بدلتا نہیں جب تک وہ خود نہ بدل جائیں (ف۱۰۴) اور بیشک اللہ سنتا جانتا ہے
54جیسے فرعون والوں اور ان سے اگلوں کا دستور، انہوں نے اپنے رب کی آیتیں جھٹلائیں تو ہم نے ان کو ان کے گناہوں کے سبب ہلاک کیا اور ہم نے فرعون والوں کو ڈبو دیا (ف۱۰۵) اور وہ سب ظالم تھے،
55بیشک سب جانوروں (کا فر و ں) میں بدتر اللہ کے نزدیک وہ ہیں جنہوں نے کفر کیا اور ایمان نہیں لاتے،
56وہ جن سے تم نے معاہدہ کیا تھا پھر ہر با ر اپنا عہد توڑ دیتے ہیں (ف۱۰۶) اور ڈرتے نہیں (ف۱۰۷)
57تو اگر تم انہیں کہیں لڑائی میں پا ؤ تو انہیں ایسا قتل کرو جس سے ان کے پس ماندوں کو بھگاؤ (ف۱۰۸) اس امید پر کہ شاید انہیں عبرت ہو (ف۱۰۹)
58اور اگر تم کسی قوم سے دغا کا اندیشہ کرو (ف۱۱۰) تو ان کا عہد ان کی طرف پھینک دو برابری پر (ف۱۱۱) بیشک دغا والے اللہ کو پسند نہیں،
59اور ہرگز کا فر اس گھمنڈ میں نہ رہیں کہ وہ (ف۱۱۲) ہاتھ سے نکل گئے بیشک وہ عاجز نہیں کرتے (ف۱۱۳)
60اور ان کے لیے تیار رکھو جو قوت تمہیں بن پڑے (ف۱۱۴) اور جتنے گھوڑے باندھ سکو کہ ان سے ان کے دلوں میں دھاک بٹھاؤ جو اللہ کے دشمن ہیں (ف۱۱۵) اور ان کے سوا کچھ اوروں کے دلوں میں جنہیں تم نہیں جانتے (ف۱۱۶) اللہ انہیں جانتا ہے اور اللہ کی راہ میں جو کچھ خرچ کرو گے تمہیں پورا دیا جائے گا (ف۱۱۷) اور کسی طرح گھاٹے میں نہ رہو گے،
61اور اگر وہ صلح کی طرف جھکیں تو تم بھی جھکو (ف۱۱۸) اور اللہ پر بھروسہ رکھو، بیشک وہی ہے سنتا جانتا،
62اور اگر وہ تمہیں فریب دیا چاہیں (ف۱۱۹) تو بیشک اللہ تمہیں کافی ہے، وہی ہے جس نے تمہیں زور دیا اپنی مدد کا اور مسلمانوں کا،
63اور ان کے دلوں میں میل کردیا (ف۱۲۰) اگر تم زمین میں جو کچھ ہے سب خرچ کردیتے ان کے دل نہ ملا سکتے (ف۱۲۱) لیکن اللہ نے ان کے دل ملادیئے، بیشک وہی ہے غالب حکمت والا،
64اے غیب کی خبریں بتانے والے (نبی) اللہ تمہیں کافی ہے اور یہ جتنے مسلمان تمہارے پیرو ہوئے، (ف۱۲۲)
65اے غیب کی خبریں بتانے والے! مسلمانوں کو جہاد کی ترغیب دو اگر تم میں کے بیس صبر والے ہوں گے دو سو پر غالب ہوں گے اور اگر تم میں کے سو ہوں تو کافروں کے ہزا ر پر غالب آئیں گے اس لیے کہ وہ سمجھ نہیں رکھتے، (ف۱۲۳)
66اب اللہ نے تم پر سے تخفیف فرمائی اور اسے علم کہ تم کمزو ر ہو تو اگر تم میں سو صبر والے ہوں د و سو پر غالب آئیں گے اور اگر تم میں کے ہزار ہوں تو دو ہزار پر غالب ہوں گے اللہ کے حکم سے اور اللہ صبر والوں کے ساتھ ہے،
67کسی نبی کو لائئق نہیں کہ کافروں کو زندہ قید کرلے جب تک زمین میں ان کا خون خوب نہ بہائے (ف۱۲۴) تم لوگ دنیا کا مال چا ہتے ہو (ف۱۲۵) او ر اللہ آخرت چاہتا ہے (ف۱۲۶) اور اللہ غالب حکمت والا ہے
68اگراللہ پہلے ایک بات لکھ نہ چکا ہوتا (ف۱۲۷) تو اے مسلمانو! تم نے جو کافروں سے بدلے کا مال لے لیا اس میں تم پر بڑا عذاب آتا،
69تو کھاؤ جو غنیمت تمہیں ملی حلال پاکیزہ (ف۱۲۸) اور اللہ سے ڈرتے رہو بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے،
70اے غیب کی خبریں بتانے والے جو قیدی تمہارے ہاتھ میں ہیں ان سے فرماؤ (ف۱۲۹) اگر اللہ نے تمہارے دل میں بھلائی جانی (ف۱۳۰) تو جو تم سے لیا گیا (ف۱۳۱) اس سے بہتر تمہیں عطا فرمائے گا اور تمہیں بخش دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے (ف۱۳۲)
71اور اے محبوب اگر وہ (ف۱۳۳) تم سے دغا چاہیں گے (ف۱۳۴) تو اس سے پہلے اللہ ہی کی خیانت کرچکے ہیں جس پر اس نے اتنے تمہارے قابو میں دے دیے (ف۱۳۵) اور اللہ جاننے والا حکمت والا ہے،
72بیشک جو ایمان لائے اور اللہ کے لیے (ف۱۳۶) گھر بار چھوڑے اور اللہ کی راہ میں اپنے مالوں اور جانوں سے لڑے (ف۱۳۷) اور وہ جنہوں نے جگہ دی اور مدد کی (ف۱۳۸) وہ ایک دوسرے کے وارث ہیں (ف۱۳۹) اور وہ جو ایمان لائے (ف۱۴۰) اور ہجرت نہ کی انہیں ان کا ترکہ کچھ نہیں پہنچتا جب تک ہجرت نہ کریں اور اگر وہ دین میں تم سے مدد چاہیں تو تم پر مدد دینا واجب ہے مگر ایسی قوم پر کہ تم میں ان میں معاہدہ ہے، اور اللہ تمہارے کام دیکھ رہا ہے،
73اور کافر ا ٓ پس میں ایک دوسرے کے وارث ہیں (ف۱۴۱) ایسا نہ کرو گے تو زمین میں فتنہ اور بڑا فساد ہوگا (ف۱۴۲)
74اور وہ جو ایمان لائے اور ہجرت کی اور اللہ کی راہ میں لڑے اور جنہوں نے جگہ دی اور مدد کی وہی سچے ایمان والے ہیں، ان کے لیے بخشش ہے اور عزت کی روزی (ف۱۴۳)
75اور جو بعد کو ایمان لائے اور ہجرت کی اور تمہارے ساتھ جہاد کیا وہ بھی تمہیں میں سے ہیں (ف۴۴) اور رشتہ والے ایک دوسرے سے زیادہ نزدیک ہیں اللہ کی کتاب میں (ف۱۴۵) بیشک اللہ سب کچھ جانتا ہے،
Chapter 9 (Sura 9)
1بیزاری کا حکم سنانا ہے اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے ان مشرکوں کو جن سے تمہارا معاہدہ تھا اور وہ قائم نہ رہے (ف۲)
2تو چا ر مہینے زمین پر چلو پھرو اور جان رکھو کہ تم اللہ کو تھکا نہیں سکتے (ف۳) اور یہ کہ اللہ کافروں کو رسوا کرنے والا ہے (ف۴)
3اور منادی پکار دیتا اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے سب لوگوں میں بڑے حج کے دن (ف۵) کہ اللہ بیزار ہے، مشرکوں سے اور اس کا رسول تو اگر تم توبہ کرو (ف۶) تو تمہا را بھلا ہے اور اگر منہ پھیرو (ف۷) تو جان لو کہ اللہ کو نہ تھکا سکو گے (ف۸) اور کافروں کو خوشخبری سناؤ دردناک عذاب کی،
4مگر وہ مشرک جن سے تمہارہ معاہدہ تھا پھر انہوں نے تمہارے عہد میں کچھ کمی نہیں کی (ف۹) اور تمہارے مقابل کسی کو مدد نہ دی تو ان کا عہد ٹھہری ہوئی مدت تک پورا کرو، بیشک اللہ پرہیزگاروں کو دوست رکھتا ہے،
5پھر جب حرمت والے مہینے نکل جائیں تو مشرکوں کو مارو (ف۱۰) جہاں پا ؤ (ف۱۱) اور انہیں پکڑو اور قید کرو اور ہر جگہ ان کی تاک میں بیٹھو پھر اگر وہ توبہ کریں (ف۱۲) اور نماز قائم رکھیں اور زکوٰة دیں تو ان کی راہ چھوڑ دو (ف۱۳) بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے،
6اور اے محبوب اگر کوئی مشرک تم سے پناہ مانگے (ف۱۴) تو اسے پناہ دو کہ وہ اللہ کا کلام سنے پھر اسے اس کی امن کی جگہ پہنچا دو (ف۱۵) یہ اس لیے کہ وہ نادان لوگ ہیں (ف۱۶)
7مشرکوں کے لیے اللہ اور اس کے رسول کے پاس کوئی عہد کیونکر ہوگا (ف۱۷) مگر وہ جن سے تمہارا معاہدہ مسجد حرام کے پاس ہوا (ف۱۸) تو جب تک وہ تمہارے لیے عہد پر قائم رہیں تم ان کے لیے قائم رہو، بیشک پرہیزگار اللہ کو خوش آتے ہیں،
8بھلا کیونکر (ف۱۹) ان کا حال تو یہ ہے کہ تم پر قابو پائیں تو نہ قرابت کا لحاظ کریں نہ عہد کا، اپنے منہ سے تمہیں راضی کرتے ہیں (ف۲۰) اور ان کے دلوں میں انکار ہے اور ان میں اکثر بے حکم ہیں (ف۲۱)
9اللہ کی آیتوں کے بدلے تھو ڑے دام مول لیے (ف۲۲) تو اس کی راہ سے روکا (ف۲۳) بیشک وہ بہت ہی بڑے کام کرتے ہیں،
10کسی مسلمان میں نہ قراب کا لحاظ کریں نہ عہد کا (ف۲۴) اور وہی سرکش ہیں،
11پھر اگر وہ (ف۲۵) توبہ کریں اور نماز قائم رکھیں اور زکوٰة دیں تو وہ تمہارے دینی بھائی ہیں (ف۲۶) اور ہم آیتیں مفصل بیان کرتے ہیں جاننے والوں کے لیے (ف۲۷)
12اور اگر عہد کرکے اپنی قسمیں توڑیں اور تمہارے دین پر منہ آئیں تو کفر کے سرغنوں سے لڑو (ف۲۸) بیشک ان کی قسمیں کچھ نہیں اس امید پر کہ شاید وہ باز آئیں (ف۲۹)
13کیا اس قوم سے نہ لڑو گے جنہوں نے اپنی قسمیں توڑیں (ف۳۰) اور رسول کے نکالنے کا ارادہ کیا (ف۳۱) حالانکہ انہیں کی طرف سے پہلی ہوتی ہے، کیا ان سے ڈرتے ہو تو اللہ کا زیادہ مستحق ہے کہ اس سے ڈرو اگر ایمان رکھتے ہو،
14تو ان سے لڑو اللہ انہیں عذاب دیگا تمہارے ہاتھوں اور انہیں رسوا کرے گا (ف۳۲) اور تمہیں ان پر مدد دے گا (ف۳۳) اور ایمان والوں کا جی ٹھنڈا کرے گا،
15اور ان کے دلوں کی گھٹن دور فرمائے گا (ف۳۴) اور اللہ جس کی چاہے تو یہ قبول فرمائے (ف۳۵) اور اللہ علم و حکمت والا ہے،
16کیا اس گمان میں ہو کہ یونہی چھوڑ دیئے جاؤ گے اور ابھی اللہ نے پہچان نہ کرائی ان کی جو تم میں سے جہاد کریں گے (ف۳۶) اور اللہ اور اس کے رسول اور مسلمانوں کے سوا کسی کو اپنا محرم راز نہ بنائیں گے (ف۳۷) اور اللہ تمہارے کاموں سے خبردار ہے،
17مشرکوں کو نہیں پہنچتا کہ اللہ کی مسجدیں آباد کریں (ف۳۸) خود اپنے کفر کی گواہی دے کر (ف۳۹) ان کا تو سب کیا دھرا اِکا رت ہے اور وہ ہمیشہ آگ میں رہیں گے (ف۴۰)
18اللہ کی مسجدیں وہی آباد کرتے ہیں جو اللہ اور قیامت پر ایمان لاتے اور نما ز قائم کرتے ہیں اور زکوٰة دیتے ہیں (ف۴۱) اور اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتے (ف۴۲) تو قریب ہے کہ یہ لوگ ہدایت والوں میں ہوں،
19تو کیا تم نے حا جیوں کی سبیل اور مسجد حرام کی خدمت اس کے برابر ٹھہرا لی جو اللہ اور قیامت پر ایمان لایا اور اللہ کی راہ میں جہاد کیا، وہ اللہ کے نزدیک برابر نہیں، اور اللہ ظالموں کو راہ نہیں دیتا (ف۴۳)
20وہ جو ایمان لائے اور ہجرت کی اور اپنے مال و جان سے اللہ کی راہ میں لڑے، اللہ کے یہاں ان کا درجہ بڑا ہے (ف۴۴) اور وہی مراد کو پہنچے (ف۴۵)
21ان کا رب انہیں خوشی سنا تا ہے اپنی رحمت اور اپنی رضا کی (ف۴۶) اور ان باغوں کی جن میں انہیں دائمی نعمت ہے
22ہمیشہ ہمیشہ ان میں رہیں گے، بیشک اللہ کے پاس بڑا ثواب ہے،
23اے ایمان والو! اپنے باپ اور اپنے بھائیوں کو دوست نہ سمجھو اگر وہ ایمان پر کفر پسند کریں، اور تم میں جو کوئی ان سے دوستی کرے گا تو وہی ظالم ہیں (ف۴۷)
24تم فرماؤ اگر تمہارے باپ اور تمہارے بیٹے اور تمہارے بھائی اور تمہاری عورتیں اور تمہارا کنبہ اور تمہاری کمائی کے مال او ر وہ سودا جس کے نقصان کا تمہیں ڈر ہے اور تمہارے پسند کا مکان یہ چیزیں اللہ اور اس کے رسول اور اس کی راہ میں لڑے سے زیاد ہ پیاری ہوں تو راستہ دیکھو یہاں تک کہ اللہ اپنا حکم لائے (ف۴۸) اور اللہ فاسقوں کو راہ نہیں دیتا،
25بیشک اللہ نے بہت جگہ تمہاری مدد کی (ف۴۹) اور حنین کے دن جب تم اپنی کثرت پر اترا گئے تھے تو وہ تمہارے کچھ کام نہ ا ٓئی (ف۵۰) اور زمین اتنی وسیع ہوکر تم پر تنگ ہوگئی (ف۵۱) پھر تم پیٹھ دے کر پھرگئے،
26پھر اللہ نے اپنی تسکین اتا ری اپنے رسول پر (ف۵۲) اور مسلمانوں پر (ف۵۳) اور وہ لشکر اتارے جو تم نے نہ دیکھے (ف۵۴) اور کافروں کو عذاب دیا (ف۵۵) اور منکروں کی یہی سزا ہے،
27پھر اس کے بعد اللہ جسے چاہے گا توبہ دے گا (ف۵۶) اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے،
28اے ایمان والو! مشرک نرے ناپاک ہیں (ف۵۷) تو اس برس کے بعد وہ مسجد حرام کے پاس نہ آنے پائیں (ف۵۸) اور اگر تمہاری محتاجی کا ڈر ہے (ف۵۹) تو عنقریب اللہ تمہیں دولت مند کردے گا اپنے فضل سے اگر چاہے (ف۶۰) بیشک اللہ علم و حکمت والا ہے،
29لڑو ان سے جو ایمان نہیں لاتے اللہ پر اور قیامت پر (ف۶۱) اور حرام نہیں مانتے اس چیز کو جس کو حرام کیا اللہ اور اس کے رسول نے (ف۶۲) اور سچے دین (ف۶۳) کے تابع نہیں ہوتے یعنی وہ جو کتاب دیے گئے جب تک اپنے ہاتھ سے جزیہ نہ دیں ذلیل ہوکر (ف۶۴)
30اور یہودی بولے عزیر اللہ کا بیٹا ہے (ف۶۵) اور نصرانی بولے مسیح اللہ کا بیٹا ہے، یہ باتیں وہ اپنے منہ سے بکتے ہیں (ف۶۶) اگلے کافرو ں کی سی بات بناتے ہیں، اللہ انہیں مارے، کہاں اوندھے جاتے ہیں (ف۶۷)
31انہوں نے اپنے پادریوں اور جوگیوں کو اللہ کے سوا خدا بنالیا (ف۶۸) اور مسیح بن مریم کو (ف۶۹) اور انہیں حکم نہ تھا (ف۷۰) مگر یہ کہ ایک اللہ کو پوجیں اس کے سوا کسی کی بندگی نہیں، اسے پاکی ہے ان کے شرک سے،
32چاہتے ہیں کہ اللہ کا نور (ف۷۱) اپنے منہ سے بُجھا دیں اور اللہ نہ مانے گا مگر اپنے نور کا پورا کرنا (ف۷۲) پڑے برا مانیں کافر،
33وہی ہے جس نے اپنا رسول (ف۷۳) ہدایت اور سچے دین کے ساتھ بھیجا کہ اسے سب دینوں پر غالب کرے (ف۷۴) پڑے برا مانیں مشرک،
34اے ایمان والو! بیشک بہت پادری اور جوگی لوگوں کا مال ناحق کھا جاتے ہیں (ف۷۵) اور اللہ کی راہ سے (ف۷۶) روکتے ہیں، اور وہ کہ جوڑ کر رکھتے ہیں سونا اور چاندی اور اسے اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے (ف۷۷) انہیں خوشخبری سناؤ دردناک عذاب کی،
35جس دن تپایا جائے گا جہنم کی آ گ میں (ف۷۸) پھر اس سے داغیں گے ان کی پیشانیاں اور کروٹیں اور پیٹھیں (ف۷۹) یہ ہے وہ جو تم نے اپنے لیے جوڑ کر رکھا تھا اب چکھو مزا اس جوڑنے کا،
36بیشک مہینوں کی گنتی اللہ کے نزدیک بارہ مہینے ہے (ف۸۰) اللہ کی کتاب میں (ف۸۱) جب سے اس نے آسمان اور زمین بنائے ان میں سے چار حرمت والے ہیں (ف۸۲) یہ سیدھا دین ہے، تو ان مہینوں میں (ف۸۳) اپنی جان پر ظلم نہ کرو اور مشرکوں سے ہر وقت لڑو جیسا وہ تم سے ہر وقت لڑتے ہیں، اور جان لو کہ اللہ پرہیزگاروں کے ساتھ ہے (ف۸۴)
37ان کا مہینے پیچھے ہٹانا نہیں مگر اور کفر میں بڑھنا (ف۸۵) اس سے کافر بہکائے جاتے ہیں ایک برس اسے حلال (ف۸۶) ٹھہراتے ہیں اور دوسرے برس اسے حرام مانتے ہیں کہ اس گنتی کے برابر ہوجائیں جو اللہ نے حرام فرمائی (ف۸۷) اور اللہ کے حرام کیے ہوئے حلال کرلیں، ان کے برے کا م ان کی آنکھوں میں بھلے لگتے ہیں، اور اللہ کافروں کو راہ نہیں دیتا،
38اے ایمان والو! تمہیں کیا ہوا جب تم سے کہا جائے کہ خدا کی راہ میں کوچ کرو تو بوجھ کے مارے زمین پر بیٹھ جاتے ہو (ف۸۸) کیا تم نے دنیا کی زندگی آخرت کے بدلے پسند کرلی اور جیتی دنیا کا اسباب آخرت کے سامنے نہیں مگر تھوڑا (ف۸۹)
39اگر نہ کوچ کرو گے (ف۹۰) انہیں سخت سزا دے گا اور تمہاری جگہ اور تمہاری جگہ اور لوگ لے آئے گا (ف۹۱) اور تم اس کا کچھ نہ بگا ڑ سکوگے، اور اللہ سب کچھ کرسکتا ہے،
40اگر تم محبوب کی مدد نہ کرو تو بیشک اللہ نے ان کی مدد فرمائی جب کافروں کی شرارت سے انہیں باہر تشریف لے جانا ہوا (ف۹۲) صرف دو جان سے جب وہ دونوں (ف۹۳) غار میں تھے جب اپنے یار سے (ف۹۴) فرماتے تھے غم نہ کھا بیشک اللہ ہمارے ساتھ ہے تو اللہ نے اس پر اپنا سکینہ اتارا (ف۹۵) اور ان فوجوں سے اس کی مدد کی جو تم نے نہ دیکھیں (ف۹۶) اور کافروں کی بات نیچے ڈالی (ف۹۷) اللہ ہی کا بول بالا ہے اور اللہ غالب حکمت والا ہے،
41کوچ کرو ہلکی جان سے چاہے بھاری دل سے (ف۹۸) اور اللہ کی راہ میں لڑو اپنے مال اور جان سے، یہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر جانو (ف۹۹)
42اگر کوئی قریب مال یا متوسط سفر ہوتا (ف۱۰۰) تو ضرور تمہارے ساتھ جاتے (ف۱۰۱) مگر ان پر تو مشقت کا راستہ دور پڑ گیا، اور اب اللہ کی قسم کھائیں گے (ف۱۰۲) کہ ہم سے بن پڑتا تو ضرور تمہارے ساتھ چلتے (ف۱۰۳) اپنی جانو کو ہلاک کرتے ہیں (ف۱۰۴) اور اللہ جانتا ہے کہ وہ بیشک ضرور جھوٹے ہیں،
43اللہ تمہیں معاف کرے (ف۱۰۵) تم نے انہیں کیوں اِذن دے دیا جب تک نہ کھلے تھے تم پر سچے اور ظاہر نہ ہوئے تھے جھوٹے،
44اور وہ جو اللہ اور قیامت پر ایمان رکھتے ہیں تم سے چھٹی نہ مانگیں گے اس سے کہ اپنے مال اور جان سے جہاد کریں، اور اللہ خوب جا نتا ہے پرہیزگا روں کو،
45تم سے یہ چھٹی وہی مانگتے ہیں جو اللہ اور قیامت پر ایمان نہیں رکھتے (ف۱۰۶) اور ان کے دل شک میں پڑے ہیں تو وہ اپنے شک میں ڈانواں ڈول ہیں (ف۱۰۷)
46انہیں نکلنا منظور ہوتا (ف۱۰۸) تو اس کا سامان کرتے مگر خدا ہی کو ان کا اٹھنا پسند ہوا تو ان میں کاہلی بھردی اور (ف۱۰۹) فرمایا گیا کہ بیٹھ رہو بیٹھ رہنے والے کے ساتھ (ف۱۱۰)
47اگر وہ تم میں نکلتے تو ان سے سوا نقصان کے تمہیں کچھ نہ بڑھتنا اور تم میں فتنہ ڈالنے کو تمہارے بیچ یں غرابیں دوڑاتے (فساد ڈالتے) (ف۱۱۱) اور تم میں ان کے جاسوس موجود ہیں (ف۱۱۲) اور اللہ خوب جانتا ہے ظالموں کو،
48بیشک انہوں نے پہلے ہی فتنہ چا ہا تھا (ف۱۱۳) اور اے محبوب! تمہارے لیے تدبیریں الٹی پلٹیں (ف۱۱۴) یہاں تک کہ حق آیا (ف۱۱۵) اور اللہ کا حکم ظاہر ہوا (ف۱۱۶) اور انہیں ناگوار تھا،
49اور ان میں کوئی تم سے یوں عرض کرتا ہے کہ مجھے رخصت دیجیے اور فتنہ میں نہ ڈالیے (ف۱۱۷) سن لو وہ فتنہ ہی میں پڑے (ف۱۱۸) اور بیشک جہنم گھیرے ہوئے ہے کافروں کو،
50اگر تمہیں بھلائی پہنچے (ف۱۱۹) تو انہیں برا لگے اور اگر تمہیں کوئی مصیبت پہنچے (ف۱۲۰) تو کہیں (ف۱۲۱) ہم نے اپنا کام پہلے ہی ٹھیک کرلیا تھا اور خوشیاں مناتے پھر جائیں،
51تم فرماؤ ہمیں نہ پہنچے گا مگر جو اللہ نے ہمارے لیے لکھ دیا وہ ہمارا مولیٰ ہے اور مسلمانوں کو اللہ ہی پر بھروسہ چاہیے،
52تم فرماؤ تم ہم پر کس چیز کا انتظار کرتے ہو مگر دو خوبیوں میں سے ایک کا (ف۱۲۲) اور ہم تم پر اس انتظار میں ہیں کہ اللہ تم پر عذاب ڈالے اپنے پاس سے (ف۱۲۳) یا ہمارے ہاتھوں (ف۱۲۴) تو اب راہ دیکھو ہم بھی تمہارے ساتھ راہ دیکھ رہے ہیں (ف۱۲۵)
53تم فرماؤ کہ دل سے خرچ کرو یا ناگواری سے تم سے ہر گز قبول نہ ہوگا (ف۱۲۶) بیشک تم بے حکم لوگ ہو،
54اور وہ جو خرچ کرتے ہیں اس کا قبول ہونا بند نہ ہوا مگر اسی لیے کہ وہ اللہ اور رسول سے منکر ہوئے اور نماز کو نہیں آتے مگر جی ہارے اور خرچ نہیں کرتے مگر ناگواری سے (ف۱۲۷)
55تو تمہیں ان کے مال اور ان کی اولاد کا تعجب نہ آئے، اللہ ہی چاہتا ہے کہ دنیا کی زندگی میں ان چیزوں سے ان پر وبال ڈالے اور اگر کفر ہی پر ان کا دم نکل جائے (ف۱۲۸)
56اور اللہ کی قسمیں کھاتے ہیں (ف۱۲۹) کہ وہ تم میں سے ہیں (ف۱۳۰) اور تم میں سے ہیں نہیں (ف۱۳۱) ہاں وہ لوگ ڈرتے ہیں (ف۱۳۲)
57اگر پائیں کوئی پناہ یا غار یا سما جانے کی جگہ تو رسیاں تڑاتے ادھر پھر جائیں گے (ف۱۳۳)
58اور ان میں کوئی وہ ہے کہ صدقے بانٹنے میں تم پر طعن کرتا ہے (ف۱۳۴) تو اگر ان (ف۱۳۵) میں سے کچھ ملے تو راضی ہوجائیں اور نہ ملے تو جبھی وہ ناراض ہیں،
59اور کیا اچھا ہوتا اگر وہ اس پر راضی ہوتے جو اللہ و رسول نے ان کو دیا اور کہتے ہمیں اللہ کافی ہے اب دیتا ہے ہمیں اللہ اپنے فضل سے اور اللہ کا رسول، ہمیں اللہ ہی کی طرف رغبت ہے (ف۱۳۶)
60زکوٰة تو انہیں لوگوں کے لیے ہے (ف۱۳۷) محتاج اور نرے نادار اور جو اسے تحصیل کرکے لائیں اور جن کے دلوں کو اسلام سے الفت دی جائے اور گردنیں چھڑانے میں اور قرضداروں کو اور اللہ کی راہ میں اور مسافر کو، یہ ٹھہرایا ہوا ہے اللہ کا، اور اللہ علم و حکمت والا ہے
61اور ان میں کوئی وہ ہیں کہ ان غیب کی خبریں دینے والے کو ستاتے ہیں (ف۱۳۸) اور کہتے ہیں وہ تو کان ہیں، تم فرماؤ تمہارے بھلے کے لیے کا ن ہیں اللہ پر ایمان لاتے ہیں اور مسلمانوں کی بات پر یقین کرتے ہیں (ف۱۳۹) اور جو تم میں مسلمان ہیں ان کے واسطے رحمت ہیں، اور جو رسول اللہ کو ایذا دیتے ہیں ان کے لیے دردناک عذاب ہے،
62تمہارے سامنے اللہ کی قسم کھاتے ہیں (ف۱۴۰) کہ تمہیں راضی کرلیں (ف۱۴۱) اور اللہ و رسول کا حق زائد تھا کہ اسے راضی کرتے اگر ایمان رکھتے تھے،
63کیا انہیں خبر نہیں کہ جو خلاف کرے اللہ اور اس کے رسول کا تو اس کے لیے جہنم کی آ گ ہے کہ ہمیشہ اس میں رہے گا، یہی بڑی رسوائی ہے،
64منافق ڈرتے ہیں کہ ان (ف۱۴۲) پر کوئی سورة ایسی اترے جو ان (ف۱۴۳) کے دلوں کی چھپی (ف۱۴۴) جتادے تم فرماؤ ہنسے جاؤ اللہ کو ضرور ظاہر کرنا ہے جس کا تمہیں ڈر ہے،
65اور اے محبوب اگر تم ان سے پوچھو تو کہیں گے کہ ہم تو یونہی ہنسی کھیل میں تھے (ف۱۴۵) تم فرماؤ کیا اللہ اور اس کی آیتوں اور اس کے رسول سے ہنستے ہو،
66بہانے نہ بنا ؤ تم کافر ہوچکے مسلمان ہوکر (ف۱۴۶) اگر ہم تم میں سے کسی کو معاف کریں (ف۱۴۵)تو اوروں کو عذاب دیں گے اس لیے کہ وہ مجرم تھے (ف۱۴۸)
67منافق مرد اور منافق عورتیں ایک تھیلی کے چٹے بٹے ہیں (ف۱۴۹) برائی کا حکم دیں (ف۱۵۰) اور بھلائی سے منع کریں (ف۱۵۱) اور اپنی مٹھی بند رکھیں (ف۱۵۲) وہ اللہ کو چھوڑ بیٹھے (ف۱۵۳) تو اللہ نے انہیں چھوڑدیا (ف۱۵۴) بیشک منافق وہی پکے بے حکم ہیں،
68اللہ نے منافق مردوں اور منافق عورتوں اور کافروں کو جہنم کی آگ کا وعدہ دیا ہے جس میں ہمیشہ رہیں گے، وہ انہیں بس ہے اور اللہ کی ان پر لعنت ہے اور ان کے لیے قائم رہنے والا عذاب ہے
69جیسے وہ جو تم سے پہلے تھے تم سے زور میں بڑھ کر تھے اور ان کے مال اور اولاد سے زیادہ، تو وہ اپنا حصہ (ف۱۵۵) برت گئے تو تم نے اپنا حصہ برتا جیسے اگلے اپنا حصہ برت گئے اور تم بیہودگی میں پڑے جیسے وہ پڑے تھے (ف۱۵۶) ان کے عمل اکارت گئے دنیا اور آخرت میں اور وہی لوگ گھاٹے میں ہیں (ف۱۵۷)
70کیا انہیں (ف۱۵۸) اپنے سے اگلوں کی خبر نہ آئی (ف۱۵۹) نوح کی قوم (ف۱۶۰) اور عاد (ف۱۶۱) اور ثمود (ف۱۶۲) اور ابراہیم کی قوم (ف۱۶۳) اور مدین والے (ف۱۶۴) اور وہ بستیاں کہ الٹ دی گئیں (ف۱۶۵) ان کے رسول روشن دلیلیں ان کے پاس لائے تھے (ف۱۶۶) تو اللہ کی شان نہ تھی کہ ان پر ظلم کرتا (ف۱۶۷) بلکہ وہ خود ہی اپنی جانوں پر ظالم تھے (ف۱۶۸)
71اور مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں ایک دوسرے کے رفیق ہیں (ف۱۶۹) بھلائی کا حکم دیں (ف۱۷۰) اور برائی سے منع کریں اور نماز قائم رکھیں اور زکوٰة دیں اور اللہ و رسول کا حکم مانیں، یہ ہیں جن پر عنقریب اللہ رحم کرے گا، بیشک اللہ غالب حکمت والا ہے،
72اللہ نے مسلمان مردوں اور مسلمان عورتوں کو باغوں کا وعدہ دیا ہے جن کے نیچے نہریں رواں ان میں ہمیشہ رہیں گے اور پاکیزہ مکانوں کا (ف۱۷۱) بسنے کے باغوں میں، اور اللہ کی رضا سب سے بڑی (ف۱۷۲) یہی ہے بڑی مراد پانی،
73اے غیب کی خبریں دینے والے (نبی) جہاد فرماؤ کافروں اور منافقوں پر (ف۱۷۳) اور ان پر سختی کرو، اور ان کا ٹھکانا دوزخ ہے، اور کیا ہی بری جگہ پلٹنے کی،
74اللہ کی قسم کھاتے ہیں کہ انہوں نے نہ کہا (ف۱۷۴) اور بیشک ضرور انہوں نے کفر کی بات کہی اور اسلام میں آکر کافر ہوگئے اور وہ چاہا تھا جو انہیں نہ ملا (ف۱۷۵) اور انہیں کیا برا لگا یہی نہ کہ اللہ و رسول نے انہیں اپنے فضل سے غنی کردیا (ف۱۷۶) تو اگر وہ توبہ کریں تو ان کا بھلا ہے، اور اگر منہ پھیریں (ف۱۷۷) تو اللہ انہیں سخت عذاب کرے گا دنیا اور آخرت میں، اور زمین میں کوئی نہ ان کا حمایتی ہوگا اور نہ مددگار (ف۱۷۸)
75اور ان میں کوئی وہ ہیں جنہوں نے اللہ سے عہد کیا تھا کہ اگر ہمیں اپنے فضل سے دے تو ہم ضرور خیرات کریں گے اور ہم ضرور بھلے آدمی ہوجائیں گے (ف۱۷۹)
76تو جب اللہ نے انہیں اپنے فضل سے دیا اس میں بخل کرنے لگے اور منہ پھیر کر پلٹ گئے،
77تو اس کے پیچھے اللہ نے ان کے دلوں میں نفاق رکھ دیا اس دن تک کہ اس سے ملیں گے بدلہ اس کا کہ انہوں نے اللہ سے وعدہ جھوٹا کیا اور بدلہ اس کا کہ جھوٹ بولتے تھے (ف۱۸۰)
78کیا انہیں خبر نہیں کہ اللہ ان کے دل کی چھپی اور ان کی سرگوشی کو جانتا ہے اور یہ کہ اللہ سب غیبوں کا بہت جاننے والا ہے (ف۱۸۱)
79اور جو عیب لگاتے ہیں ان مسلمانوں کو کہ دل سے خیرات کرتے ہیں (ف۱۸۲) اور ان کو جو نہیں پاتے مگر اپنی محنت سے (ف۱۸۳) تو ان سے ہنستے ہیں (ف۱۸۴) اللہ ان کی ہنسی کی سزا دے گا، اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے،
80تم ان کی معافی چاہو یا نہ چاہو، اگر تم ستر بار ان کی معافی چاہو گے تو اللہ ہرگز انھیں نہیں بخشے گا (ف۱۸۵) یہ اس لیے کہ وہ اللہ اور اس کے رسول سے منکر ہوئے، اور اللہ فاسقوں کو راہ نہیں دیتا (ف۱۸۶)
81پیچھے رہ جانے والے اس پر خوش ہوئے کہ وہ رسول کے پیچھے بیٹھ رہے (ف۱۸۷) اور انہیں گوارا نہ ہوا کہ اپنے مال اور جان سے اللہ کی راہ میں لڑیں اور بولے اس گرمی میں نہ نکلو، تم فرماؤ جہنم کی آگ سب سے سخت گرم ہے، کسی طرح انہیں سمجھ ہو تی (ف۱۸۸)
82تو انہیں چاہیے تھوڑا ہنسیں اور بہت روئیں (ف۱۸۹) بدلہ اس کا جو کماتے تھے (ف۱۹۰)
83پھر اے محبوب! (ف۱۹۱) اگر اللہ تمہیں ان (ف۱۹۲) میں سے کسی گروہ کی طرف واپس لے جائے اور وہ (ف۱۹۳) تم سے جہاد کو نکلنے کی اجازت مانگے تو تم فرمانا کہ تم کبھی میرے ساتھ نہ چلو اور ہرگز میرے ساتھ کسی دشمن سے نہ لڑو، تم نے پہلی دفعہ بیٹھ رہنا پسند کیا تو بیٹھ رہو پیچھے رہ جانے والوں کے ساتھ (ف۱۹۴)
84اور ان میں سے کسی کی میت پر کبھی نماز نہ پڑھنا اور نہ اس کی قبر پر کھڑے ہونا، بیشک اللہ اور رسول سے منکر ہوئے اور فسق ہی میں مر گئے (ف۱۹۵)
85اور ان کے مال یا اولاد پر تعجب نہ کرنا، اللہ یہی چاہتا ہے کہ اسے دنیا م یں ان پر وبال کرے اور کفر ہی پر ان کا دم نکل جائے،
86اور جب کوئی سورت اترے کہ اللہ پر ایمان لاؤ اور اس کے رسول کے ہمراہ جہاد کرو تو ان کے مقدور والے تم سے رخصت مانگتے ہیں اور کہتے ہیں ہمیں چھوڑ دیجیے کہ بیٹھ رہنے والوں کے ساتھ ہولیں،
87انہیں پسند آیا کہ پیچھے رہنے والی عورتوں کے ساتھ ہوجائیں اور ان کے دلوں پر مہُر کردی گئیں (ف۱۹۶) تو وہ کچھ نہیں سمجھتے (ف۱۹۷)
88لیکن رسول اور جو ان کے ساتھ ایمان لائے انہوں نے اپنے مالوں جانوں سے جہاد کیا، اور انہیں کے لیے بھلائیاں ہیں (ف۱۹۸) اور یہی مراد کو پہنچے،
89اللہ نے ان کے لیے تیار کر رکھی ہیں بہشتیں جن کے نیچے نہریں رواں ہمیشہ ان میں رہیں گے، یہی بڑی مراد ملنی ہے،
90اور بہانے بنانے والے گنوار آئے (ف۱۹۹) کہ انہیں رخصت دی جائے اور بیٹھ رہے وہ جنہوں نے اللہ و رسول سے جھوٹ بولا تھا (ف۲۰۰) جلد ان میں کے کافروں کو دردناک عذاب پہنچے گا (ف۲۰۱)
91ضعیفوں پر کچھ حرج نہیں (ف۲۰۲) اور نہ بیماروں پر (ف۲۰۳) اور نہ ان پر جنہیں خرچ کا مقدور نہ ہو (ف۲۰۴) جب کہ اللہ اور رسول کے خیر خواہ رہیں (ف۲۰۵) نیکی والوں پر کوئی راہ نہیں (ف۲۰۶) اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے،
92اور نہ ان پر جو تمہارے حضور حاضر ہوں کہ تم انہیں سواری عطا فرماؤ (ف۲۰۷) تم سے یہ جواب پائیں کہ میرے پاس کوئی چیز نہیں جس پر تمہیں سوار کروں اس پر یوں واپس جائیں کہ ان کی آنکھوں سے آنسو ابلتے ہوں اس غم سے کہ خرچ کا مقدور نہ پایا،
93مؤاخذہ تو ان سے ہے جو تم سے رخصت مانگتے ہیں اور وہ دولت مند ہیں (ف۲۰۸) انہیں پسند آیا کہ عورتوں کے ساتھ پیچھے بیٹھ رہیں اور اللہ نے ان کے دلوں پر مہر کردی تو وہ کچھ نہیں جانتے (ف۲۰۹)
94تم سے بہانے بنائیں گے (ف۲۱۰) جب تم ان کی طرف لوٹ کر جاؤ گے تم فرمانا، بہانے نہ بناؤ ہم ہرگز تمہارا یقین نہ کریں گے اللہ نے ہمیں تمہاری خبریں دے دی ہیں، اور اب اللہ و رسول تمہارے کام دیکھیں گے (ف۲۱۱) پھر اس کی طرف پلٹ کر جاؤ گے جو چھپے اور ظاہر سب کو جانتا ہے وہ تمہیں جتادے گا جو کچھ تم کرتے تھے،
95اب تمہارے آگے اللہ کی قسمیں کھائیں گے جب (ف۲۱۲) تم ان کی طرف پلٹ کر جاؤ گے اس لیے کہ تم ان کے خیال میں نہ پڑو (ف۲۱۳) تو ہاں تم ان کا خیال چھوڑو (ف۲۱۴) وہ تو نرے پلید ہیں (ف۲۱۵) اور ان کا ٹھکانا جہنم ہے بدلہ اس کا جو کماتے تھے (ف۲۱۶)
96تمہارے آگے قسمیں کھاتے ہیں کہ تم ان سے راضی ہوجاؤ تو اگر تم ان سے راضی ہوجاؤ (ف۲۱۷) تو بیشک اللہ تو فاسق لوگوں سے راضی نہ ہوگا (ف۲۱۸)
97گنوار (ف۲۱۹) کفر اور نفاق میں زیادہ سخت ہیں (ف۲۲۰) اور اسی قابل ہیں کہ اللہ نے جو حکم اپنے رسول پر اتارے اس سے جاہل رہیں، اور اللہ علم و حکمت والا ہے،
98اور کچھ گنوار وہ ہیں کہ جو اللہ کی راہ میں خرچ کریں تو اسے تاوان سمجھیں (ف۲۲۱) اور تم پر گردشیں آنے کے انتظار میں رہیں (ف۲۲۲) انہیں پر ہے بری گردش (ف۲۲۳) اور اللہ سنتا جانتا ہے،
99اور کچھ گاؤں والے وہ ہیں جو اللہ اور قیامت پر ایمان رکھتے ہیں (ف۲۲۴) اور جو خرچ کریں اسے اللہ کی نزدیکیوں اور رسول سے دعائیں لینے کا ذریعہ سمجھیں (ف۲۲۵) ہاں ہاں وہ ان کے لیے باعث قرب ہے اللہ جلد انہیں اپنی رحمت میں داخل کرے گا، بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے،
100اور سب میں اگلے پہلے مہاجر (ف۲۲۶) اور انصار (ف۲۲۷) اور جو بھلائی کے ساتھ ان کے پیرو ہوئے (ف۲۲۸) اللہ ان سے راضی (ف۲۲۹) اور وہ اللہ سے راضی اور ان کے لیے تیار کر رکھے ہیں باغ جن کے نیچے نہریں بہیں ہمیشہ ہمیشہ ان میں رہیں، یہی بڑی کامیابی ہے،
101اور تمہارے آس پاس (ف۲۳۱) کے کچھ گنوار منافق ہیں، اور کچھ مدینہ والے، ان کی خو ہوگئی ہے نفاق، تم انہیں نہیں جانتے، ہم انھیں جانتے ہیں (ف۲۳۲) جلد ہم انہیں دوبارہ (ف۲۳۳) عذاب کریں گے پھر بڑے عذاب کی طرف پھیرے جائیں گے (ف۲۳۴)
102اور کچھ اور ہیں جو اپنے گناہوں کے مقر ہوئے (ف۲۳۵) اور ملایا ایک کام اچھا (ف۲۳۶) اور دوسرا بڑا (ف۲۳۷) قریب ہے کہ اللہ ان کی توبہ قبول کرے، بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے،
103اے محبوب! ان کے مال میں سے زکوٰة تحصیل کرو جس سے تم انھیں ستھرا اور پاکیزہ کردو اور ان کے حق میں دعائے خیر کرو (ف۲۳۸) بیشک تمہاری دعا ان کے دلوں کا چین ہے، اور اللہ سنتا جانتا ہے،
104کیا انہیں خبر نہیں کہ اللہ ہی اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتا اور صدقے خود اپنی دست قدرت میں لیتا ہے اور یہ کہ اللہ ہی توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے (ف۲۳۹)
105اور تم فرما ؤ کام کرو اب تمہارے کام دیکھے گا اللہ اور اس کے رسول اور مسلمان، اور جلد اس کی طرف پلٹوگے جو چھپا اور کھلا سب جانتا ہے تو وہ تمہارے کام تمہیں جتاوے گا،
106اور کچھ (ف۲۴۰) موقوف رکھے گئے اللہ کے حکم پر، یا ان پر عذاب کرے یا ان کی توبہ قبول کرے (ف۲۴۱) اور اللہ علم و حکمت والا ہے،
107اور وہ جنہوں نے مسجد بنائی (ف۲۴۲) نقصان پہنچانے کو (ف۲۴۳) اور کفر کے سبب (ف۲۴۴) اور مسلمانوں میں تفرقہ ڈالنے کو (ف۲۴۵) اور اس کے انتظار میں جو پہلے سے اللہ اور اس کے رسول کا مخالف ہے (ف۲۴۶) اور وہ ضرور قسمیں کھائیں گے ہم نے تو بھلائی چاہی، اور اللہ گواہ ہے کہ وہ بیشک جھوٹے ہیں،
108اس مسجد میں تم کبھی کھڑے نہ ہونا، (ف۲۴۷) بیشک وہ مسجد کہ پہلے ہی دن سے جس کی بنیاد پرہیزگاری پر رکھی گئی ہے (ف۲۴۸) وہ اس قابل ہے کہ تم اس میں کھڑے ہو، اس میں وہ لوگ ہیں کہ خوب ستھرا ہونا چاہتے ہیں (ف۲۴۹) اور ستھرے اللہ کو پیارے ہیں،
109تو کیا جس نے اپنی بنیاد رکھی اللہ سے ڈر اور اس کی رضا پر (ف۲۵۰) وہ بھلا یا وہ جس نے اپنی نیو چنی ایک گراؤ (ٹوٹے ہوئے کناروں والے) گڑھے کے کنارے (ف۲۵۱) تو وہ اسے لے کر جہنم کی آ گ میں ڈھے پڑا (ف۲۵۲) اور اللہ ظالموں کو راہ نہیں دیتا،
110وہ تعمیر جو چنی (کی) ہمیشہ ان کے دلوں میں کھٹکتی رہے گی (ف۲۵۳) مگر یہ کہ ان کے دل ٹکڑے ٹکڑے ہوجائیں (ف۲۵۴) اور اللہ علم و حکمت والا ہے،
111بیشک اللہ نے مسلمانوں سے ان کے مال اور جان خریدلیے ہیں اس بدلے پر کہ ان کے لیے جنت ہے (ف۲۵۵) اللہ کی راہ میں لڑیں تو ماریں (ف۲۵۶) اور مریں (ف۲۵۷) اس کے ذمہ کرم پر سچا وعدہ توریت اور انجیل اور قرآن میں (ف۲۵۸) اور اللہ سے زیادہ قول کا پورا کون تو خوشیاں مناؤ اپنے سودے کی جو تم نے اس سے کیا ہے، اور یہی بڑی کامیابی ہے،
112توبہ والے (ف۲۵۹) عبادت والے (ف۲۶۰) سراہنے والے (ف۲۶۱) روزے والے رکوع والے سجدہ والے (ف۲۶۲) بھلائی کے بتانے والے اور برائی سے روکنے والے اور اللہ کی حدیں نگاہ رکھنے والے (ف۲۶۳) اور خوشی سناؤ مسلمانوں (ف۲۶۴)
113نبی اور ایمان والوں کو لائق نہیں کہ مشرکوں کی بخشش چاہیں اگرچہ وہ رشتہ دار ہوں (ف۲۶۵) جبکہ انہیں کھل چکا کہ وہ دوزخی ہیں (ف۲۶۶)
114اور ابراہیم کا اپنے باپ (ف۲۶۷) کی بخشش چاہنا وہ تو نہ تھا مگر ایک وعدے کے سبب جو اس سے کرچکا تھا (ف۲۶۸) پھر جب ابراہیم کو کھل گیا کہ وہ اللہ کا دشمن ہے اس سے تنکا توڑ دیا (لاتعلق ہوگیا) (ف۲۶۹) بیشک ابراہیم بہت آہیں کرنے والا (ف۲۷۰) متحمل ہے،
115اور اللہ کی شان نہیں کہ کسی قوم کو ہدایت کرکے گمراہ فرمائے (ف۲۷۱) جب تک انہیں صاف نہ بتادے کہ کسی چیز سے انہیں بچنا ہے (ف۲۷۲) بیشک اللہ سب کچھ جانتا ہے،
116بیشک اللہ ہی کے لیے ہے آسمانوں اور زمین کی سلطنت، جِلاتا ہے اور مارتا ہے، اور اللہ کے سوا نہ تمہارا کوئی والی اور نہ مددگار،
117بیشک اللہ کی رحمتیں متوجہ ہوئیں ان غیب کی خبریں بتانے والے اور ان مہاجرین اور انصار پر جنہوں نے مشکل کی گھڑی میں ان کا ساتھ دیا (ف۲۷۳) بعد اس کے کہ قریب تھا کہ ان میں کچھ لوگوں کے دل پھر جائیں (ف۲۷۴) پھر ان پر رحمت سے متوجہ ہوا (ف۲۷۵) بیشک وہ ان پر نہایت مہربان رحم والا ہے
118اور ان تین پر جو موقوف رکھے گئے تھے (ف۲۷۶) یہاں تک کہ جب زمین اتنی وسیع ہوکر ان پر تنگ ہوگئی (ف۲۷۷) اور ہو اپنی جان سے تنگ آئے (ف۲۷۸) اور انہیں یقین ہوا کہ اللہ سے پناہ نہیں مگر اسی کے پاس، پھر (ف۲۷۹) ان کی توبہ قبول کی کہ تائب رہیں، بیشک اللہ ہی توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے،
119اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو (ف۲۸۰) اور سچوں کے ساتھ ہو (ف۲۸۱)
120مدینہ والوں (ف۲۸۲) اور ان کے گرد دیہات والوں کو لائق نہ تھا کہ رسول اللہ سے پیچھے بیٹھ رہیں (ف۲۸۳) اور نہ یہ کہ ان کی جان سے اپنی جان پیاری سمجھیں (ف۲۸۴) یہ اس لیے کہ انہیں جو پیاس یا تکلیف یا بھوک اللہ کی راہ میں پہنچتی ہے اور جہاں ایسی جگہ قدم رکھتے ہیں (ف۲۸۵) جس سے کافروں کو غیظ آئے اور جو کچھ کسی دشمن کا بگاڑتے ہیں (ف۲۸۶) اس سب کے بدلے ان کے لیے نیک عمل لکھا جاتا ہے (ف۲۸۷) بیشک اللہ نیکوں کا نیگ (اجر) ضائع نہیں کرتا،
121اور جو کچھ خرچ کرتے ہیں چھوٹا (ف۲۸۸) یا بڑا (ف۲۸۹) اور جو نالا طے کرتے ہیں سب ان کے لیے لکھا جاتا ہے تاکہ اللہ ان کے سب سے بہتر کاموں کا انہیں صلہ دے (ف۲۹۰)
122اور مسلمانوں سے یہ تو ہو نہیں سکتا کہ سب کے سب نکلیں (ف۲۹۱) تو کیوں نہ ہو کہ ان کے ہر گروہ میں سے (ف۲۹۲) ایک جماعت نکلے کہ دین کی سمجھ حاصل کریں اور واپس آکر اپنی قوم کو ڈر سنائیں (ف۲۹۳) اس امید پر کہ وہ بچیں (ف۲۹۴)
123اے ايما ن والوں جہاد کرو ان کافروں سے جو تمہارے قريب ہيں(ف۲۹۵) اور چاہیئے کہ وہ تم میں سختی پائیں، اور جان رکھو کہ اللہ پرہیزگاروں کے ساتھ ہے (ف۲۹۶)
124اور جب کوئی سورت اترتی ہے تو ان میں کوئی کہنے لگتا ہے کہ اس نے تم میں کس کے ایمان کو ترقی دی (ف۲۹۷) تو وہ جو ایمان والے ہیں ان کے ایمان کو ترقی دی اور وہ خوشیاں منارہے ہیں،
125اور جن کے دلوں میں آزار ہے (ف۲۹۸) انہیں اور پلیدی پر پلیدی بڑھائی (ف۲۹۹) اور وہ کفر ہی پر مر گئے،
126کیا انہیں (ف۳۰۰) نہیں سوجھتا ک ہ ہر سال ایک یا دو بار آزمائے جاتے ہیں (ف۳۰۱) پھر نہ تو توبہ کرتے ہیں نہ نصیحت مانتے ہیں،
127اور جب کوئی سورت اترتی ہے ان میں ایک دوسرے کو دیکھنے لگتا ہے (ف۳۰۲) کہ کوئی تمہیں دیکھتا تو نہیں (ف۳۰۳) پھر پلٹ جاتے ہیں (ف۳۰۴) اللہ نے ان کے دل پلٹ دیئے ہیں(ف۳۰۵) کہ وہ ناسمجھ لوگ ہیں (ف۳۰۶)
128بیشک تمہارے پاس تشریف لائے تم میں سے وہ رسول (ف۳۹۷) جن پر تمہارا مشقت میں پڑنا گِراں ہے تمہاری بھلائی کے نہایت چاہنے والے مسلمانوں پر کمال مہربان مہربان (ف۳۰۸)
129پھر اگر وہ منہ پھیریں (ف۳۰۹) تو تم فرمادو کہ مجھے اللہ کافی ہے اس کے سوا کسی کی بندگی نہیں، میں نے اسی پر بھروسہ کیا اور وہ بڑے عرش کا مالک ہے (ف۳۱۰)
Chapter 10 (Sura 10)
1یہ حکمت والی کتاب کی آیتیں ہیں،
2کیا لوگوں کو اس کا اچنبا ہوا کہ ہم نے ان میں سے ایک مرد کو وحی بھیجی کہ لوگوں کو ڈر سناؤ (ف۲) اور ایمان والوں کو خوشخبری دو کہ ان کے لیے ان کے رب کے پاس سچ کا مقام ہے، کافر بولے بیشک یہ تو کھلا جادوگر ہے (ف۳)
3بیشک تمہارا رب اللہ ہے جس نے آسمان اور زمین چھ دن میں بنائے پھر عرش پر استوا فرمایا جیسا اس کی شان کے لائق ہے کام کی تدبیر فرما تا ہے (ف۴) کوئی سفارشی نہیں مگر اس کی اجازت کے بعد (ف۵) یہ ہے اللہ تمہارا رب (ف۶) تو اس کی بندگی کرو تو کیا تم دھیان نہیں کرتے،
4اسی کی طرف تم سب کو پھرنا ہے (ف۷) اللہ کا سچا وعدہ بیشک وہ پہلی بار بناتا ہے پھر فنا کے بعد دوبارہ بنائے گا کہ ان کو جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے انصاف کا صلہ دے (ف۸) اور کافروں کے لیے پینے کو کھولتا پانی اور دردناک عذاب بدلہ ان کے کفر کا،
5وہی ہے جس نے سورج کو جگمگاتا بنا یا اور چاند چمکتا اور اس کے لیے منزلیں ٹھہرائیں (ف۹) کہ تم برسوں کی گنتی اور (ف۱۰) حساب جانو، اللہ نے اسے نہ بنایا مگر حق (ف۱۱) نشانیاں مفصل بیان فرماتا ہے علم والوں کے لیے (ف۱۲)
6بیشک رات اور دن کا بدلتا آنا اور جو کچھ اللہ نے آسمانوں اور زمین میں پیدا کیا ان میں نشانیاں ہیں ڈر والوں کے لیے،
7بیشک وہ جو ہمارے ملنے کی امید نہیں رکھتے (ف۱۳) اور دنیا کی زندگی پسند کر بیٹھے اور اس پر مطمئن ہوگئے (ف۱۴) اور وہ جو ہماری آیتوں سے غفلت کرتے ہیں (ف۱۵)
8ان لوگوں کا ٹھکانا دوزخ ہے بدلہ ان کی کمائی کا،
9بیشک جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے ان کا رب ان کے ایمان کے سبب انھیں راہ دے گا (ف۱۶) ان کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی نعمت کے باغوں میں،
10ان کی دعا اس میں یہ ہوگی کہ اللہ تجھے پاکی ہے (ف۱۷) اور ان کے ملتے وقت خوشی کا پہلا بول سلام ہے (ف۱۸) اور ان کی دعا کا خاتمہ یہ ہے کہ سب خوبیوں کو سراہا اللہ جو رب ہے سارے جہان کا (ف۱۹)
11اور اگر اللہ لوگوں پر برائی ایسی جلدبھیجتا جیسی وہ بھلائی کی جلدی کرتے ہیں تو ان کا وعدہ پورا ہوچکا ہوتا (ف۲۰) تو ہم چھوڑتے انہیں جو ہم سے ملنے کی امید نہیں رکھتے کہ اپنی سرکشی میں بھٹکا کریں (ف۲۱)
12اور جب آدمی کو (ف۲۲) تکلیف پہنچتی ہے ہمیں پکارتا ہے لیٹے اور بیٹھے اور کھڑے (ف۲۳) پھر جب ہم اس کی تکلیف دور کردیتے ہیں چل دیتا ہے (ف۲۴) گویا کبھی کسی تکلیف کے پہنچنے پر ہمیں پکارا ہی نہ تھا یونہی بھلے کر دکھائے ہیں حد سے بڑھنے والے کو (ف۲۵) ان کے کام (ف۲۶)
13اور بیشک ہم نے تم سے پہلی سنگتیں (قومیں) (ف۲۷) ہلاک فرمادیں جب وہ حد سے بڑھے (ف۲۸) اور ان کے رسول ان کے پاس روشن دلیلیں لے کر آئے (ف۲۹) اور وہ ایسے تھے ہی نہیں کہ ایمان لاتے، ہم یونہی بدلہ دیتے ہیں مجرموں کو،
14پھر ہم نے ان کے بعد تمہیں زمین میں جانشین کیا کہ دیکھیں تم کیسے کام کرتے ہو (ف۳۰)
15اور جب ان پر ہماری روشن آیتیں (ف۳۱) پڑھی جاتی ہیں تو وہ کہنے لگتے ہیں جنہیں ہم سے ملنے کی امید نہیں (ف۳۲) کہ اس کے سوا اور قرآن لے آیئے (ف۳۳) یا اسی کو بدل دیجیے (ف۳۴) تم فرماؤ مجھے نہیں پہنچتا کہ میں اسے اپنی طرف سے بدل دوں میں تو اسی کا تابع ہوں جو میری طرف وحی ہوتی ہے (ف۳۵) میں اگر اپنے رب کی نافرمانی کروں (ف۳۶) تو مجھے بڑے دن کے عذاب کا ڈر ہے (ف۳۷)
16تم فرماؤ اگر اللہ چاہتا تو میں اسے تم پر نہ پڑھتا نہ وہ تم کو اس سے خبردار کرتا (ف۳۸) تو میں اس سے پہلے تم میں اپنی ایک عمر گزار چکا ہوں (ف۳۹) تو کیا تمہیں عقل نہیں (ف۴۰)
17تو اس سے بڑھ کر ظالم کون جو اللہ پر جھوٹ باندھے (ف۴۱) یا اس کی آیتیں جھٹلائے، بیشک مجرموں کا بھلا نہ ہوگا،
18اور اللہ کے سوا ایسی چیز (ف۴۲) کو پوجتے ہیں جو ان کا کچھ بھلا نہ کرے اور کہتے ہیں کہ یہ اللہ کے یہاں ہمارے سفارشی ہیں (ف۴۳) تم فرماؤ کیا اللہ کو وہ بات بتاتے ہو جو اس کے علم میں نہ آسمانوں میں ہے نہ زمین میں (ف۴۴) اسے پاکی اور برتری ہے ان کے شرک سے،
19اور لوگ ایک ہی امت تھے (ف۴۵) پھر مختلف ہوئے، اور اگر تیرے رب کی طرف سے ایک بات پہلے نہ ہوچکی ہوتی (ف۴۶) تو یہیں ان کے اختلافوں کا ان پر فیصلہ ہوگیا ہوتا (ف۴۷)
20اور کہتے ہیں ان پر ان کے رب کی طرف سے کوئی نشانی کیوں نہیں اتری (ف۴۸) تم فرماؤ غیب تو اللہ کے لیے ہے اب راستہ دیکھو میں بھی تمہارے ساتھ راہ دیکھ رہا ہوں،
21اور جب کہ ہمارے آدمیوں کو رحمت کا مزہ دیتے ہیں کسی تکلیف کے بعد جو انہیں پہنچی تھی جبھی وہ ہماری آیتوں کے ساتھ داؤں چلتے ہیں (ف۴۹) تم فرمادو اللہ کی خفیہ تدبیر سب سے جلد ہوجاتی ہے (ف۵۰) بیشک ہمارے فرشتے تمہارے مکر لکھ رہے ہیں (ف۵۱)
22وہی ہے کہ تمہیں خشکی اور تری میں چلاتا ہے (ف۵۲) یہاں تک کہ جب تم کشتی میں ہو اور وہ (ف۵۳) اچھی ہوا سے انھیں لے کر چلیں اور اس پر خوش ہوئے (ف۵۴) ان پر آندھی کا جھونکا آیا اور ہر طرف لہروں نے انہیں آلیا اور سمجھ لے کہ ہم گِھر گئے اس وقت اللہ کو پکارتے ہیں نرے اس کے بندے ہوکر، کہ اگر تو اس سے ہمیں بچالے گا تو ہم ضرور شکر گزار ہوں گے (ف۵۵)
23پھر اللہ جب انہیں بچا لیتا ہے جبھی وہ زمین میں ناحق زیادتی کرنے لگتے ہیں (ف۵۶) اے لوگو! تمہاری زیادتی تمہارے ہی جانوں کا وبال ہے دنیا کے جیتے جی برت لو (فائد اٹھالو)، پھر تمہیں ہماری طرف پھرنا ہے اس وقت ہم تمہیں جتادیں گے جو تمہارے کوتک تھے (ف۵۷)
24دنیا کی زندگی کی کہا وت تو ایسی ہی ہے جیسے وہ پانی کہ ہم نے آسمان سے اتارا تو اس کے سبب زمین سے اگنے والی چیزیں سب گھنی ہوکر نکلیں جو کچھ آدمی اور چوپائے کھاتے ہیں (ف۵۸) یہاں تک کہ جب زمین میں اپنا سنگھار لے لیا (ف۵۹) اور خوب آراستہ ہوگئی اور اس کے مالک سمجھے کہ یہ ہمارے بس میں آگئی (ف۶۰) ہمارا حکم اس پر آیا رات میں یا دن میں (ف۶۱) تو ہم نے اسے کردیا کاٹی ہوئی گویا کل تھی ہی نہیں (ف۶۲) ہم یونہی آیتیں مفصل بیان کرتے ہیں غور کرنے والوں کے لیے (ف۶۳)
25اور اللہ سلامتی کے گھر کی طرف پکارتا ہے (ف۶۴) اور جسے چاہے سیدھی راہ چلاتا ہے (ف۶۵)
26بھلائی والوں کے لیے بھلائی ہے اور اس سے بھی زائد (ف۶۶) اور ان کے منہ پر نہ چڑھے گی سیاہی اور نہ خواری (ف۶۷) وہی جنت والے ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے،
27اور جنہوں نے برائیاں کمائیں (ف۶۸) تو برائی کا بدلہ اسی جیسا (ف۶۹) اور ان پر ذلت چڑھے گی، انہیں اللہ سے بچانے والا کوئی نہ ہوگا، گویا ان کے چہروں پر اندھیری رات کے ٹکڑے چڑھا دیئے ہیں (ف۷۰) وہی دوزخ والے ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے،
28اور جس دن ہم ان سب کو اٹھائیں گے (ف۷۱) پھر مشرکوں سے فرمائیں گے اپنی جگہ رہو تم اور تمہارے شریک (ف۷۲) تو ہم انہیں مسلمانوں سے جدا کردیں گے اور ان کے شریک ان سے کہیں گے تم ہمیں کب پوجتے تھے (ف۷۳)
29تو اللہ گواہ کافی ہے ہم میں اور تم میں کہ ہمیں تمہارے پوجنے کی خبر بھی نہ تھی،
30یہاں ہر جان جا نچ لے گی جو آگے بھیجا (ف۷۴) اور اللہ کی طرف پھیرے جائیں گے جو ان کا سچا مولیٰ ہے اور ان کی ساری بناوٹیں (ف۷۵) ان سے گم ہوجائیں گی (ف۷۶)
31تم فرماؤ تمہیں کون روزی دیتا ہے آسمان اور زمین سے (ف۷۷) یا کون مالک ہے کان اور آنکھوں کا (ف۷۸) اور کون نکالتا ہے زندہ کو مردے سے اور نکالتا ہے مردہ کو زندہ سے (ف۷۹) اور کون تمام کاموں کی تدبیر کرتا ہے تو اب کہیں گے کہ اللہ (ف۸۰) تو تم فرماؤ تو کیوں نہیں ڈرتے (ف۸۱)
32تو یہ اللہ ہے تمہارا سچا رب (ف۸۲) پھر حق کے بعد کیا ہے مگر گمراہی (ف۸۳) پھر کہاں پھرے جاتے ہو،
33یونہی ثابت ہوچکی ہے تیرے رب کی بات فاسقوں پر (ف۸۴) تو وہ ایمان نہیں لائیں گے،
34تم فرماؤ تمہارے شریکوں میں (ف۸۵) کوئی ایسا ہے کہ اول بنائے پھر فنا کے بعد دوبارہ بنائے (ف۸۶) تم فرماؤ اللہ اوّل بناتا ہے پھر فنا کے بعد دوبارہ بنائے گا تو کہاں اوندھے جاتے ہو (ف۸۷)
35تم فرماؤ تمہارے شریکوں میں کوئی ایسا ہے کہ حق کی راہ دکھائے (ف۸۸) تم فرماؤ کہ اللہ حق کی راہ دکھاتا ہے، تو کیا جو حق کی راہ دکھائے اس کے حکم پر چلنا چاہیے یا اس کے جو خود ہی راہ نہ پائے جب تک راہ نہ دکھایا جائے (ف۸۹) تو تمہیں کیا ہوا کیسا حکم لگاتے ہو،
36اور ان (ف۹۰) میں اکثر تو نہیں چلتے مگر گمان پر (ف۹۱) بیشک گمان حق کا کچھ کام نہیں دیتا، بیشک اللہ ان کاموں کو جانتا ہے،
37اور اس قرآن کی یہ شان نہیں کہ کوئی اپنی طرف سے بنالے بے اللہ کے اتارے (ف۹۲) ہاں وہ اگلی کتابوں کی تصدیق ہے (ف۹۳) اور لوح میں جو کچھ لکھا ہے سب کی تفصیل ہے اس میں کچھ شک نہیں ہے پروردگار عالم کی طرف سے ہے،
38کیا یہ کہتے ہیں (ف۹۴) کہ انہوں نے اسے بنالیا ہے تم فرماؤ (ف۹۵) تو اس جیسی کوئی ایک سورة لے آؤ اور اللہ کو چھوڑ کر جو مل سکیں سب کو بلا لاؤ (ف۹۶) اگر تم سچے ہو،
39بلکہ اسے جھٹلایا جس کے علم پر قابو نہ پایا (ف۹۷) اور ابھی انہوں نے اس کا انجام نہیں دیکھا (ف۹۸) ایسے ہی ان سے اگلوں نے جھٹلایا تھا (ف۹۹) تو دیکھو ظالموں کیسا انجام ہوا (ف۱۰۰)
40اور ان (ف۱۰۱) میں کوئی اس (ف۱۰۲) پر ایمان لاتا ہے اور ان میں کوئی اس پر ایمان نہیں لاتا ہے، اور تمہارا رب مفسدوں کو خوب جانتا ہے (ف۱۰۳)
41اور اگر وہ تمہیں جھٹلائیں (ف۱۰۴) تو فرمادو کہ میرے لیے میری کرنی اور تمہارے لیے تمہاری کرنی (اعمال) (ف۱۰۵) تمہیں میرے کام سے علاقہ نہیں اور مجھے تمہارے کام سے لاتعلق نہیں (ف۱۰۶)
42اور ان میں کوئی وہ ہیں جو تمہاری طرف کان لگاتے ہیں (ف۱۰۷) تو کیا تم بہروں کو سنا دو گے اگرچہ انہیں عقل نہ ہو (ف۱۰۸)
43اور ان میں کوئی تمہاری طرف تکتا ہے (ف۱۰۹) کیا تم اندھوں کو راہ دکھا دو گے اگرچہ وہ نہ سوجھیں،
44بیشک اللہ لوگوں پر کچھ ظلم نہیں کرتا (ف۱۰۰) ہاں لوگ ہی اپنی جانوں پر ظلم کرتے ہیں (ف۱۱۱)
45اور جس دن انہیں اٹھائے گا (ف۱۱۲) گویا دنیا میں نہ رہے تھے مگر اس دن کی ایک گھڑی (ف۱۱۳) آپس میں پہچان کریں گے (ف۱۱۴) کہ پورے گھاٹے میں رہے وہ جنہوں نے اللہ سے ملنے کو جھٹلایا اور ہدایت پر نہ تھے (ف۱۱۵)
46اور اگر ہم تمہیں دکھا دیں کچھ (ف۱۱۶) اس میں سے جو انہیں وعدہ دے رہے ہیں (ف۱۱۷) یا تمہیں پہلے ہی اپنے پاس بلالیں (ف۱۱۸) بہرحال انہیں ہماری طرف پلٹ کر آنا ہے پھر اللہ گواہ ہے (ف۱۱۹) ان کے کاموں پر،
47اور ہر امت میں ایک رسول ہوا (ف۱۲۰) جب ان کا رسول ان کے پاس آتا (ف۱۲۱) ان پر انصاف کا فیصلہ کردیا جاتا (ف۱۲۲) اور ان پر ظلم نہیں ہوتا،
48اور کہتے ہیں یہ وعدہ کب آئے گا اگر تم سچے ہو (ف۱۲۳)
49تم فرماؤ میں اپنی جان کے برے بھلے کا (ذاتی) اختیار نہیں رکھتا مگر جو اللہ چاہے (ف۱۲۴) ہر گروہ کا ایک وعدہ ہے (ف۱۲۵) جب ان کا وعدہ آئے گا تو ایک گھڑی نہ پیچھے ہٹیں نہ آگے بڑھیں،
50تم فرماؤ بھلا بتاؤ تو اگر اس کا عذاب (ف۱۲۶) تم پر رات کو آئے (ف۱۲۷) یا دن کو (ف۱۲۸) تو اس میں وہ کونسی چیز ہے کہ مجرموں کو جس کی جلدی ہے،
51تو کیا جب (ف۱۲۹) ہو پڑے گا اس وقت اس کا یقین کرو گے (ف۱۳۰) کیا اب مانتے ہو پہلے تو (ف۱۳۱) اس کی جلدی مچارہے تھے،
52پھر ظالموں سے کہا جائے گا ہمیشہ کا عذاب چکھو تمہیں کچھ اور بدلہ نہ ملے گا مگر وہی جو کماتے تھے (ف۱۳۲)
53اور تم سے پوچھتے ہیں کیا وہ (ف۱۳۳) حق ہے، تم فرماؤ، ہاں! میرے رب کی قسم بیشک وہ ضرور حق ہے، اور تم کچھ تھکا نہ سکو گے (ف۱۳۴)
54اور اگر ہر ظالم جان، زمین میں جو کچھ ہے (ف۱۳۵) سب کی مالک ہوتی، ضرور اپنی جان چھڑانے میں دیتی (ف۱۳۶) اور دل میں چپکے چپکے پشیمان ہوئے جب عذاب دیکھا اور ان میں انصاف سے فیصلہ کردیا گیا اور ان پر ظلم نہ ہوگا،
55سن لو بیشک اللہ ہی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور زمین میں (ف۱۳۷) سن لو بیشک اللہ کا وعدہ سچا ہے مگر ان میں اکثر کو خبر نہیں،
56وہ جِلاتا اور مارتا ہے اور اسی کی طرف پھرو گے،
57اے لوگو! تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے نصیحت آئی (ف۱۳۸) اور دلوں کی صحت اور ہدایت اور رحمت ایمان والوں کے لیے،
58تم فرماؤ اللہ ہی کے فضل اور اسی کی رحمت اور اسی پر چاہیے کہ خوشی کریں (ف۱۳۹) وہ ان کے سب دھن دولت سے بہتر ہے،
59تم فرماؤ بھلا بتاؤ تو وہ جو اللہ نے تمہارے لیے رزق اتارا اس میں تم نے اپنی طرف سے حرام و حلال ٹھہرالیا (ف۱۴۰) تم فرماؤ کیا اللہ نے اس کی تمہیں اجازت دی یا اللہ پر جھوٹ باندھتے ہو (ف۱۴۱)
60اور کیا گمان ہے ان کا، جو اللہ پر جھوٹ باندھتے ہیں کہ قیامت میں ان کا کیا حال ہوگا، بیشک اللہ لوگوں پر فضل کرتا ہے (ف۱۴۲) مگر اکثر لوگ شکر نہیں کرتے،
61اور تم کسی کام میں ہو (ف۱۴۳) اور اس کی طرف سے کچھ قرآن پڑھو اور تم لوگ (ف۱۴۴) کوئی کام کرو ہم تم پر گواہ ہوتے ہیں جب تم اس کو شروع کرتے ہو، اور تمہارے رب سے ذرہ بھر کوئی چیز غائب نہیں زمین میں نہ آسمان میں اور نہ اس سے چھوٹی اور نہ اس سے بڑی کوئی چیز نہیں جو ایک روشن کتاب میں نہ ہو (ف۱۴۵)
62سن لو بیشک اللہ کے ولیوں پر نہ کچھ خو ف ہے نہ کچھ غم (ف۱۴۶)
63وہ جو ایمان لائے اور پرہیزگاری کرتے ہیں،
64انہیں خوشخبری ہے دنیا کی زندگی میں (ف۱۴۷) اور آخرت میں، اللہ کی باتیں بدل نہیں سکتیں (ف۱۴۸) یہی بڑی کامیابی ہے،
65اور تم ان کی باتو ں کا غم نہ کرو (ف۱۴۹) بیشک عزت ساری اللہ کے لیے ہے (ف۱۵۰) وہی سنتا جانتا ہے،
66سن لو بیشک اللہ ہی کے مِلک ہیں جتنے آسمانوں میں ہیں اور جتنے زمینوں میں (ف۱۵۱) اور کاہے کے پیچھے جارہے ہیں (ف۱۵۲) وہ جو اللہ کے سوا شریک پکار رہے ہیں، وہ تو پیچھے نہیں جاتے مگر گمان کے اور وہ تو نہیں مگر اٹکلیں دوڑاتے (ف۱۵۳)
67وہی ہے جس نے تمہارے لیے رات بنائی کہ اس میں چین پاؤ (ف۱۵۴) اور دن بنایا تمہاری آنکھوں کھولتا (ف۱۵۵) بیشک اس میں نشانیاں ہیں سننے والوں کے لیے (ف۱۵۶)
68بولے اللہ نے اپنے لیے اولاد بنائی (ف۱۵۷) پاکی اس کو، وہی بے نیاز ہے، اسی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں (ف۱۵۸) تمہارے پاس اس کی کوئی بھی سند نہیں، کیا اللہ پر وہ بات بتاتے ہو جس کا تمہیں علم نہیں،
69تم فرماؤ وہ جو اللہ پر جھوٹ باندھتے ہیں ان کا بھلا نہ ہوگا،
70دنیا میں کچھ برت لینا (فائدہ اٹھانا) ہے پھر انہیں ہماری طرف واپس آنا پھر ہم انہیں سخت عذاب چکھائیں گے بدلہ ان کے کفر کا،
71اور انہیں نوح کی خبر پڑھ کر سناؤ جب اس نے اپنی قوم سے کہا اے میری قوم اگر تم پر شاق گزرا ہے میرا کھڑا ہونا (ف۱۵۹) اور اللہ کی نشانیاں یاد دلانا (ف۱۶۰) تو میں نے اللہ ہی پر بھروسہ کیا (ف۱۶۱) تو مِل کر کام کرو اور اپنے جھوٹے معبودوں سمیت اپنا کام پکا کرلو تمہارے کام میں تم پر کچھ گنجلک (الجھن) نہ رہے پھر جو ہو سکے میرا کرلو اور مجھے مہلت نہ دو (ف۱۶۲)
72پھر اگر تم منہ پھیرو (ف۱۶۳) تو میں تم سے کچھ اجرت نہیں مانگتا (ف۱۶۴) میرا اجر تو نہیں مگر اللہ پر (ف۱۶۵) اور مجھے حکم ہے کہ میں مسلمانوں سے ہوں،
73تو انہوں نے اسے (ف۱۶۶) جھٹلایا تو ہم نے اسے اور جو اس کے ساتھ کشتی میں تھے ان کو نجات دی اور انہیں ہم نے نائب کیا (ف۱۶۷) اور جنہوں نے ہماری آیتیں جھٹلائیں ان کو ہم نے ڈبو دیا تو دیکھو ڈرائے ہوؤں کا انجام کیسا ہوا،
74پھر اس کے بعد اور رسول (ف۱۶۸) ہم نے ان کی قوموں کی طرف بھیجے تو وہ ان کے پاس روشن دلیلیں لائے تو وہ ایسے نہ تھے کہ ایمان لاتے اس پر جسے پہلے جھٹلا چکے تھے، ہم یونہی مہر لگادیتے ہیں سرکشوں کے دلوں پر،
75پھر ان کے بعد ہم نے موسٰی اور ہارون کو فرعون اور اس کے درباریوں کی طرف اپنی نشانیاں دے کر بھیجا تو انہوں نے تکبر کیا اور وہ مجرم لوگ تھے،
76تو جب ان کے پاس ہماری طرف سے حق آیا (ف۱۶۹) بولے یہ تو ضرور کھلا جادو ہے،
77موسیٰ نے کہا کیا حق کی نسبت ایسا کہتے ہو جب وہ تمہارے پاس آیا کیا یہ جادو ہے (ف۱۷۰) اور جادوگر مراد کو نہیں پہنچتے،
78بولے (ف۱۷۱) کیا تم ہمارے پاس اس لیے آئے ہو کہ ہمیں اس (ف۱۷۲) سے پھیردو جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا اور زمین میں تمہیں دونوں کی بڑائی رہے، اور ہم تم پر ایمان لانے کے نہیں،
79اور فرعون (ف۱۷۳) بولا ہر جادوگر علم والے کو میرے پاس لے آؤ،
80پھر جب جادوگر آئے ان سے موسیٰ نے کہا ڈالو جو تمہیں ڈالنا ہے (ف۱۷۴)
81پھر جب انہوں نے ڈالا موسیٰ نے کہا یہ جو تم لائے یہ جادو ہے (ف۱۷۵) اب اللہ اسے باطل کردے گا، اللہ مفسدوں کا کام نہیں بناتا،
82اور اللہ اپنی باتوں سے (ف۱۷۶) حق کو حق کر دکھاتا ہے پڑے برا مانیں مجرم،
83تو موسیٰ پر ایمان نہ لائے مگر اس کی قوم کی اولاد سے کچھ لوگ (ف۱۷۷) فرعون اور اس کے درباریوں سے ڈرتے ہوئے کہ کہیں انہیں (ف۱۷۸) ہٹنے پر مجبور نہ کردیں اور بیشک فرعون زمین پر سر اٹھانے والا تھا، اور بیشک وہ حد سے گزر گیا (ف۱۷۹)
84اور موسیٰ نے کہا اے میری قوم اگر تم اللہ پر ایمان لائے تو اسی پر بھروسہ کرو (ف۱۸۰) اگر تم اسلام رکھتے ہو،
85بولے ہم نے اللہ پر بھروسہ کیا الہٰی ہم کو ظالم لوگوں کے لیے آزمائش نہ بنا (ف۱۸۱)
86اور اپنی رحمت فرماکر ہمیں کافروں سے نجات دے (ف۱۸۲)
87اور ہم نے موسیٰ اور اس کے بھائی کو وحی بھیجی کہ مصر میں اپنی قوم کے لیے مکانات بناؤ اور اپنے گھروں کو نماز کی جگہ کرو (ف۱۸۳) اور نماز قائم رکھو، اور مسلمانوں کو خوشخبری سناؤ (ف۱۸۴)
88اور موسیٰ نے عرض کی اے رب ہمارے تو نے فرعون اور اس کے سرداروں کو آرائش (ف۱۸۵) اور مال دنیا کی زندگی میں دیے، اے رب ہمارے! اس لیے کہ تیری راہ سے بہکادیں، اے رب ہمارے! ان کے مال برباد کردے (ف۱۸۶) اور ان کے دل سخت کردے کہ ایمان نہ لائیں جب تک دردناک عذاب نہ دیکھ لیں (ف۱۸۷)
89فرمایا تم دونوں کی دعا قبول ہوئی (ف۱۸۸) تو ثابت قدم رہو اور (ف۱۸۹) نادانوں کی راہ نہ چلو (ف۱۹۰)
90اور ہم بنی اسرائیل کو دریا پار لے گئے تو فرعون اور اس کے لشکروں نے ان کا پیچھا کیا سرکشی اور ظلم سے یہاں تک کہ جب اسے ڈوبنے نے ا ٓ لیا (ف۱۹۱) بولا میں ایمان لایا کہ کوئی سچا معبود نہیں سوا اس کے جس پر بنی اسرائیل ایمان لائے اور میں مسلمان ہوں (ف۱۹۲)
91کیا اب (ف۱۹۳) اور پہلے سے نافرمان رہا اور تو فسادی تھا (ف۱۹۴)
92آج ہم تیری لاش کو اوترا دیں (باقی رکھیں) گے تو اپنے پچھلوں کے لیے نشانی ہو (ف۱۹۵) اور بیشک لوگ ہما ری آ یتو ں سے غافل ہیں،
93اور بیشک ہم نے بنی اسرائیل کو عزت کی جگہ دی (ف۱۹۶) اور انہیں ستھری روزی عطا کی تو اختلاف میں نہ پڑے (ف۱۹۷) مگر علم آنے کے بعد (ف۱۹۸) بیشک تمہارا رب قیامت کے دن ان میں فیصلہ کردے گا جس بات میں جھگڑتے تھے (ف۱۹۹)
94اور اے سننے والے! اگر تجھے کچھ شبہ ہو اس میں جو ہم نے تیری طرف اتارا (ف۲۰۰) تو ان سے پوچھ دیکھ جو تجھ سے پہلے کتاب پڑھنے والے ہیں (ف۲۰۱) بیشک تیرے پاس تیرے رب کی طرف سے حق آیا (ف۲۰۲) تو تُو ہر گز شک والوں میں نہ ہو،
95اور ہرگز ان میں نہ ہونا جنہوں نے اللہ کی آیتیں جھٹلائیں کہ تو خسارے والوں میں ہوجائے گا،
96بیشک وہ جن پر تیرے رب کی بات ٹھیک پڑچکی ہے (ف۲۰۳) ایمان نہ لائیں گے،
97اگرچہ سب نشانیاں ان کے پاس آئیں جب تک دردناک عذاب نہ دیکھ لیں (ف۲۰۴)
98تو ہوئی ہوتی نہ کوئی بستی (ف۲۰۵) کہ ایمان لاتی (ف۲۰۶) تو اس کا ایمان کام آتا ہاں یونس کی قوم، جب ایمان لائے ہم نے ان سے رسوائی کا عذاب دنیا کی زندگی میں ہٹادیا اور ایک وقت تک انہیں برتنے دیا (ف۲۰۷)
99اور اگر تمہارا رب چاہتا زمین میں جتنے ہیں سب کے سب ایمان لے آتے (ف۲۰۸) تو کیا تم لوگوں کو زبردستی کرو گے یہاں تک کہ مسلمان ہوجائیں (ف۲۰۹)
100اور کسی جان کی قدرت نہیں کہ ایمان لے آئے مگر اللہ کے حکم سے (ف۲۱۰) اور عذاب ان پر ڈالنا ہے جنہیں عقل نہیں،
101تم فرماؤ دیکھو (ف۲۱۱) آسمانوں اور زمین میں کیا ہے (ف۲۱۲) اور آیتیں اور رسول انہیں کچھ نہیں دیتے جن کے نصیب میں ایمان نہیں،
102تو انہیں کاہے کا انتظار ہے مگر انہیں لوگوں کے سے دنوں کا جو ان سے پہلے ہو گزرے (ف۲۱۳) تم فرماؤ تو انتظار کرو میں بھی تمہارے ساتھ انتظار میں ہوں (ف۲۱۴)
103پھر ہم اپنے رسولوں اور ایمان والوں کو نجات دیں گے بات یہی ہے ہمارے ذمہ کرم پر حق ہے مسلمانوں کو نجات دینا،
104تم فرماؤ، اے لوگو! اگر تم میرے دین کی طرف سے کسی شبہ میں ہو تو میں تو اسے نہ پوجوں کا جسے تم اللہ کے سوا پوجتے ہو (ف۲۱۵) ہاں اس اللہ کو پوجتا ہوں جو تمہاری جان نکالے گا (ف۲۱۶) اور مجھے حکم ہے کہ ایمان والوں میں ہوں،
105اور یہ کہ اپنا منہ دین کے لیے سیدھا رکھ سب سے الگ ہوکر (ف۲۱۷) اور ہرگز شرک والوں میں نہ ہونا،
106اور اللہ کے سوا اس کی بندگی نہ کر جو نہ تیرا بھلا کرسکے نہ برا، پھر اگر ایسا کرے تو اس وقت تو ظالموں سے ہوگا،
107اور اگر تجھے اللہ کوئی تکلیف پہنچائے تو اس کا کوئی ٹالنے والا نہیں اس کے سوا، اور اگر تیرا بھلا چاہے تو اس کے فضل کے رد کرنے والا کوئی نہیں (ف۲۱۸) اسے پہنچا تا ہے اپنے بندوں میں جسے چاہے، اور وہی بخشنے والا مہربان ہے،
108تم فرماؤ اے لوگو! تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے حق آیا (ف۲۱۹) تو جو راہ پر آیا وہ اپنے بھلے کو راہ پر آیا (ف۲۲۰) اور جو بہکا وہ اپنے برے کو بہکا (ف۲۲۱) اور کچھ میں کڑوڑا (حاکمِ اعلیٰ) نہیں (ف۲۲۲)
109اور اس پر چلو جو تم پر وحی ہوتی ہے اور صبر کرو (ف۲۲۳) یہاں تک کہ اللہ حکم فرمائے (ف۲۲۴) اور وہ سب سے بہتر حکم فرمانے والا ہے (ف۲۲۵)
Chapter 11 (Sura 11)
1یہ ایک کتاب ہے جس کی آیتیں حکمت بھری ہیں (ف۲) پھر تفصیل کی گئیں (ف۳) حکمت والے خبردار کی طرف سے،
2کہ بندگی نہ کرو مگر اللہ کی بیشک میں تمہارے لیے اس کی طرف سے ڈر اور خوشی سنانے والا ہوں
3اور یہ کہ اپنے رب سے معافی مانگو پھر اس کی طرف توبہ کرو تمہیں بہت اچھا برتنا (فائدہ اٹھانا) دے گا (ف۴) ایک ٹھہرائے وعدہ تک اور ہر فضیلت والے (ف۵) کو اس کا فضل پہنچائے گا (ف۶) اور اگر منہ پھیرو تو میں تم پر بڑے دن (ف۷) کے عذاب کا خوف کرتا ہوں،
4تمہیں اللہ ہی کی طرف پھرنا ہے (ف۸) اور وہ ہر شے پر قادر (ف۹)
5سنو وہ اپنے سینے دوہرے کرتے (منہ چھپاتے) ہیں کہ اللہ سے پردہ کریں (ف۱۰) سنو جس وقت وہ اپنے کپڑوں سے سارا بدن ڈھانپ لیتے ہیں اس وقت بھی اللہ ان کا چھپا اور ظاہر سب کچھ جانتا ہے بیشک وہ دلوں کی بات جاننے والا ہے،
6اور زمین پر چلنے والا کوئی (ف۱۱) ایسا نہیں جس کا رزق اللہ کے ذمہٴ کرم پر نہ ہو (ف۱۲) اور جانتا ہے کہ کہاں ٹھہرے گا (ف۱۳) اور کہاں سپرد ہوگا (ف۱۴) سب کچھ ایک صاف بیان کرنے والی کتاب (ف۱۵) میں ہے،
7اور وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دن میں بنایا اور اس کا عرش پانی پر تھا (ف۱۶) کہ تمہیں آزمائے(ف۱۷) تم میں کس کا کام اچھا ہے، اور اگر تم فرماؤ کہ بیشک تم مرنے کے بعد اٹھائے جاؤ گے تو کافر ضرور کہیں گے کہ یہ (ف۱۸) تو نہیں مگر کھلا جادو (ف۱۹)
8اور اگر ہم ان سے عذاب (ف۲۰) کچھ گنتی کی مدت تک ہٹادیں تو ضرور کہیں گے کس چیز نے روکا ہے (ف۲۱) سن لو جس دن ان پر آئے گا ان سے پھیرا نہ جائے گا، اور انہیں گھیرے گا وہی عذاب جس کی ہنسی اڑاتے تھے
9اور اگر ہم آدمی کو اپنی کسی رحمت کا مزہ دیں (ف۲۲) پھر اسے اس سے چھین لیں ضرور وہ بڑا ناامید ناشکرا ہے (ف۲۳)
10اور اگر ہم اسے نعمت کا مزہ دیں اس مصیبت کے بعد جس اسے پہنچی تو ضرور کہے گا کہ برائیاں مجھ سے دور ہوئیں بیشک وہ خوش ہونے والا بڑائی مارنے والا ہے (ف۲۴)
11مگر جنہوں نے صبر کیا اور اچھے کام کیے (ف۲۵) ان کے لیے بخشش اور بڑا ثواب ہے،
12تو کیا جو وحی تمہاری طرف ہوتی ہے اس میں سے کچھ تم چھوڑ دو گے اور اس پر دل تنگ ہوگے (ف۲۶) اس بناء پر کہ وہ کہتے ہیں ان کے ساتھ کوئی خزانہ کیوں نہ اترا ان کے ساتھ کوئی فرشتہ آتا، تم تو ڈر سنانے والے ہو (ف۲۷) اور اللہ ہر چیز پر محافظ ہے،
13کیا (ف۲۸) یہ کہتے ہیں کہ انھوں نے اسے جی سے بنالیا، تم فرماؤ کہ تم ایسی بنائی ہوئی دس سورتیں لے آؤ (ف۲۹) اور اللہ کے سوا جو مل سکیں (ف۳۰) سب کو بلالو اگر تم سچے ہو (ف۳۱)
14تو اے مسلمانو اگر وہ تمہاری اس بات کا جواب نہ دے سکیں تو سمجھ لو کہ وہ اللہکے علم ہی سے اترا ہے اور یہ کہ اس کے سوا کوئی سچا معبود نہیں تو کیا اب تم مانو گے (ف۳۲)
15جو دنیا کی زندگی اور آرائش چاہتا ہو (ف۳۳) ہم اس میں ان کا پورا پھل دے دیں گے (ف۳۴) اور اس میں کمی نہ دیں گے،
16یہ ہیں وہ جن کے لیے آخرت میں کچھ نہیں مگر آ گ اور اکارت گیا جو کچھ وہاں کرتے تھے اور نابود ہوئے جو ان کے عمل تھے (ف۳۵)
17تو کیا وہ جو اپنے رب کی طرف سے روشن دلیل پر ہو (ف۳۶) اور اس پر اللہ کی طرف سے گواہ آئے (ف۳۷) اور اس سے پہلے موسیٰ کی کتاب (ف۳۸) پیشوا اور رحمت وہ اس پر (ف۳۹) ایمان لاتے ہیں، اور جو اس کا منکر ہو سارے گروہوں میں (ف۴۰) تو آگ اس کا وعدہ ہے تو اے سننے والے! تجھے کچھ اس میں شک نہ ہو، بیشک وہ حق ہے تیرے رب کی طرف سے لیکن بہت آدمی ایمان نہیں رکھتے،
18اور اس سے بڑھ کر ظالم کون جو اللہ پر جھوٹ باندھے (ف۴۱) اور اپنے رب کے حضور پیش کیے جائیں گے (ف۴۲) اور گواہ کہیں گے یہ ہیں جنہوں نے اپنے رب پر جھوٹ بولا تھا، ارے ظا لموں پر خدا کی لعنت (ف۴۳)
19جو اللہ کی راہ سے روکتے ہیں اور اس میں کجی چاہتے ہیں، اور وہی آخرت کے منکر ہیں،
20وہ تھکانے والے نہیں زمین میں (ف۴۴) اور نہ اللہ سے جدا ان کے کوئی حمایتی (ف۴۵) انہیں عذاب پر عذاب ہوگا (ف۴۶) وہ نہ سن سکتے تھے اور نہ دیکھتے (ف۴۷)
21وہی ہیں جنہوں نے اپنی جانیں گھاٹے میں ڈالیں اور ان سے کھوئی گئیں جو باتیں جوڑتے تھے خواہ نخواہ
22(ضرور) وہی آخرت میں سب سے زیادہ نقصان میں ہیں (ف۴۸)
23بیشک جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے اور اپنے رب کی طرف رجوع لائے وہ جنت والے ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے،
24دونوں فریق (ف۴۹) کا حال ایسا ہے جیسے ایک اندھا اور بہرا اور دوسرا دیکھتا اور سنتا (ف۵۰)کيا ان دونوں حال کا ايک سا ہے (ف۱۵) تو کياتم دہيان نہيں کرتے
25اور بے شک ہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف بھيجا (ف۵۲) کہ میں تمہارے لیے صریح ڈر سنانے والا ہوں
26کہ اللہ کے سوا کسی کو نہ پوجو، بیشک میں تم پر ایک مصیبت والے دن کے عذاب سے ڈرتا ہوں (ف۵۳)
27تو اس کی قوم کے سردار جو کافر ہوئے تھے بولے ہم تو تمہیں اپنے ہی جیسا آدمی دیکھتے ہیں (ف۵۴) اور ہم نہیں دیکھتے کہ تمہاری پیروی کسی نے کی ہو مگر ہمارے کمینوں نے (ف۵۵) سرسری نظر سے (ف۵۶) اور ہم تم میں اپنے اوپر کوئی بڑائی نہیں پاتے (ف۵۷) بلکہ ہم تمہیں (ف۵۸) جھوٹا خیال کرتے ہیں،
28بولا اے میری قوم! بھلا بتاؤ تو اگر میں اپنے رب کی طرف سے دلیل پر ہوں (ف۵۹) اور اس نے مجھے اپنے پاس سے رحمت بخشی (ف۶۰) تو تم اس سے اندھے رہے، کیا ہم اسے تمہارے گلے چپیٹ (چپکا) دیں اور تم بیزار ہو (ف۶۱)
29اور اے قوم! میں تم سے کچھ اس پر (ف۶۲) مال نہیں مانگتا (ف۶۳) میرا اجر تو اللہ ہی پر ہے اور میں مسلمانوں کو دور کرنے والا نہیں (ف۶۴) بیشک وہ اپنے رب سے ملنے والے ہیں (ف۶۵) لیکن میں تم کو نرے جاہل لوگ پا تا ہوں (ف۶۶)
30اور اے قوم مجھے اللہ سے کون بچالے گا اگر میں انہیں دور کروں گا، تو کیا تمہیں دھیان نہیں،
31اور میں تم سے نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں اور نہ یہ کہ میں غیب جان جانتا ہوں اور نہ یہ کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں (ف۶۷) اور میں انہیں نہیں کہتا جن کو تمہاری نگاہیں حقیر سمجھتی ہیں کہ ہرگز انہیں اللہ کوئی بھلائی نہ دے گا، اللہ خوب جانتا ہے جو ان کے دلوں میں ہے (ف۶۸) ایسا کروں (ف۶۹) تو ضرور میں ظالموں میں سے ہوں (ف۷۰)
32بولے اے نوح تم ہم سے جھگڑے اور بہت ہی جھگڑے تو لے ا ٓ ؤ جس (ف۷۱) کا ہمیں وعدے دے رہے ہو اگر تم سچے ہو،
33بولا وہ تو اللہ تم پر لائے گا اگر چاہے اور تم تھکا نہ سکو گے (ف۷۲)
34اور تمہیں میری نصیحت نفع نہ دے گی اگر میں تمہارا بھلا چاہوں جبکہ اللہ تمہاری گمراہی چاہے، وہ تمہارا رب ہے، اور اسی کی طرف پھرو گے (ف۷۳)
35کیا یہ کہتے ہیں کہ انہوں نے اپنے جی سے بنالیا (ف۷۴) تم فرماؤ اگر میں نے بنالیا ہوگا تو میرا گناہ مجھ پر ہے (ف۷۵) اور میں تمہارے گناہ سے الگ ہوں،
36اور نوح کو وحی ہوئی تمہاری قوم سے مسلمان نہ ہوں گے مگر جتنے ایمان لاچکے تو غم نہ کھا اس پر جو وہ کرتے ہیں (ف۷۶)
37اور کشتی بناؤ ہمارے سامنے (ف۷۷) اور ہمارے حکم سے اور ظالموں کے بارے میں مجھ سے بات نہ کرنا (ف۷۸) وہ ضرور ڈوبائے جائیں گے (ف۷۹)
38اور نوح کشتی بناتا ہے اور جب اس کی قوم کے سردار اس پر گزرتے اس پر ہنستے (ف۸۰) بولا اگر تم ہم پر ہنستے ہو تو ایک وقت ہم تم پر ہنسیں گے (ف۸۱) جیسا تم ہنستے ہو (ف۸۲)
39تو اب جان جاؤ گے کس پر آتا ہے وہ عذاب کہ اسے رسوا کرے (ف۸۳) اور اترتا ہے وہ عذاب جو ہمیشہ رہے (ف۸۴)
40یہاں تک کہ کہ جب ہمارا حکم آیا (ف۸۵) اور تنور اُبلا (ف۸۶) ہم نے فرمایا کشتی میں سوار کرلے ہر جنس میں سے ایک جوڑا نر و مادہ اور جن پر بات پڑچکی ہے (ف۸۷) ان کے سوا اپنے گھر والوں اور باقی مسلمانوں کو اور اس کے ساتھ مسلمان نہ تھے مگر تھوڑے (ف۸۸)
41اور بولا اس میں سوار ہو (ف۸۹) اللہ کے نام پر اس کا چلنا اور اس کا ٹھہرنا (ف۹۰) بیشک میرا رب ضرور بخشنے والا مہربان ہے،
42اور وہی انہیں لیے جارہی ہے ایسی موجوں میں جیسے پہاڑ (ف۹۱) اور نوح نے اپنے بیٹے کو پکارا اور وہ اس سے کنارے تھا (ف۹۲) اے میرے بچے ہمارے ساتھ سوار ہوجا اور کافروں کے ساتھ نہ ہو (ف۹۳)
43بولا اب میں کسی پہاڑ کی پناہ لیتا ہوں وہ مجھے پانی سے بچالے گا، کہا آج اللہ کے عذاب سے کوئی بچانے والا نہیں مگر جس پر وہ رحم کرے اور ان کے بیچ میں موج آڑے آئی تو وہ ڈوبتوں میں رہ گیا (ف۹۴)
44اور حکم فرمایا گیا کہ اے زمین! اپنا پانی نگل لے اور اے آسمان! تھم جا اور پانی خشک کردیا گیا اور کام تمام ہوا اور کشتی (ف۹۵) کوہ ِ جودی پر ٹھہری (ف۹۶) اور فرمایا گیا کہ دور ہوں بے انصاف لوگ،
45اور نوح نے اپنے رب کو پکارا عرض کی اے میرے رب میرا بیٹا بھی تو میرا گھر والا ہے (ف۹۷) اور بیشک تیرا وعدہ سچا ہے اور تو سب سے بڑا حکم والا (ف۹۸)
46فرمایا اے نوح! وہ تیرے گھر والوں میں نہیں (ف۹۹) بیشک اس کے کام بڑے نالائق ہیں، تو مجھ سے وہ بات نہ مانگ جس کا تجھے علم نہیں (ف۱۰۰) میں تجھے نصیحت فرماتا ہوں کہ نادان نہ بن،
47عرض کی اے رب میرے میں تیری پناہ چاہتا ہوں کہ تجھ سے وہ چیز مانگوں جس کا مجھے علم نہیں، اور اگر تو مجھے نہ بخشے اور رحم نہ کرے تو میں زیاں کار ہوجاؤں،
48فرمایا گیا اے نوح! کشتی سے اتر ہماری طرف سے سلام اور برکتوں کےساتھ (ف۱۰۱) جو تجھ پر ہیں اور تیرے ساتھ کے کچھ گروہوں پر (ف۱۰۲) اور کچھ گروہ ہیں جنہیں ہم دنیا برتنے دیں گے (ف۱۰۳) پھر انہیں ہماری طرف سے دردناک عذاب پہنچے گا (ف۱۰۴)
49یہ غیب کی خبریں ہم تمہاری طرف وحی کرتے ہیں (ف۱۰۵) انہیں نہ تم جانتے تھے نہ تمہاری قوم اس (ف۱۰۶) سے پہلے، تو صبر کرو (ف۱۰۷) بیشک بھلا انجام پرہیزگاروں کا (ف۱۰۸)
50اور عاد کی طرف ان کے ہم قوم ہود کو (ف۱۰۹) کہا اے میری قوم! اللہ کو پوجو (ف۱۱۰) اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں، تم تو بڑے مفتری (بالکل جھوٹے الزام عائد کرنے والے) ہو (ف۱۱۱)
51اے قوم! میں اس پر تم سے کچھ اجرت نہیں مانگتا، میری مزدوری تو اسی کے ذمہ ہے جس نے مجھے پیدا کیا (ف۱۱۲) تو کیا تمہیں عقل نہیں (ف۱۱۳)
52اور اے میری قوم اپنے رب سے معافی چاہو (ف۱۱۴) پھر اس کی طرف رجوع لاؤ تم پر زور کا پانی بھیجے گا، اور تم میں جتنی قوت ہے اس سے زیادہ دے گا (ف۱۱۵) اور جرم کرتے ہوئے روگردانی نہ کرو (ف۱۱۶)
53بولے اے ہود تم کوئی دلیل لے کر ہمارے پاس نہ آئے (ف۱۱۷) اور ہم خالی تمہارے کہنے سے اپنے خداؤں کو چھوڑنے کے نہیں نہ تمہاری بات پر یقین لائیں،
54ہم تو یہی کہتے ہیں کہ ہمارے کسی خدا کی تمہیں بری جھپٹ (پکڑ) پہنچی (ف۱۱۸) کہا میں اللہ کو گواہ کرتا ہوں اور تم سب گواہ ہوجاؤ کہ میں بیزار ہوں ان سب سے جنہیں تم اللہ کے سوا اس کا شریک ٹھہراتے ہو،
55تم سب مل کر میرا برا چاہو (ف۱۱۹) پھر مجھے مہلت نہ دو (ف۱۲۰)
56میں نے اللہ پر بھروسہ کیا جو میرا رب ہے اور تمہارا رب، کوئی چلنے والا نہیں (ف۱۲۱) جس کی چوٹی اس کے قبضہٴ قدرت میں نہ ہو (ف۱۲۲) بیشک میرا رب سیدھے راستہ پر ملتا ہے،
57پھر اگر تم منہ پھیرو تو میں تمہیں پہنچا چکا جو تمہاری طرف لے کر بھیجا گیا (ف۱۲۳) اور میرا رب تمہاری جگہ اوروں کو لے آئے گا (ف۱۲۴) اور تم اس کا کچھ نہ بگاڑ سکو گے (ف۱۲۵) بیشک میرا رب ہر شے پر نگہبان ہے (ف۱۲۶)
58اور جب ہمارا حکم آیا ہم نے ہود اور اس کے ساتھ کے مسلمانوں کو (ف۱۲۷) اپنی رحمت فرما کر بچالیا (ف۱۲۸) اور انہیں (ف۱۲۹) سخت عذاب سے نجات دی،
59اور یہ عاد ہیں (ف۱۳۰) کہ اپنے رب کی آیتوں سے منکر ہوئے اور اس کے رسولوں کی نافرمانی کی اور ہر بڑے سرکش ہٹ دھرم کے کہنے پر چلے،
60اور ان کے پیچھے لگی اس دنیا میں لعنت اور قیامت کے دن، سن لو! بیشک عاد اپنے رب سے منکر ہوئے، ارے دور ہوں عاد ہود کی قوم،
61اور ثمود کی طرف ان کے ہم قوم صا لح کو (ف۱۳۱) کہا اے میری قوم اللہ کو پوجو (ف۱۳۲) اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں (ف۱۳۳) اس نے تمہیں زمین میں پیدا کیا (ف۱۳۴) اور اس میں تمہیں بسایا (ف۱۳۵) تو اس سے معافی چاہو پھر اس کی طرف رجوع لاؤ، بیشک میرا رب قریب ہے دعا سننے والا،
62بولے اے صا لح! اس سے پہلے تو تم ہم میں ہونہار معلوم ہوتے تھے (ف۱۳۶) کیا تم ہمیں اس سے منع کرتے ہو کہ اپنے باپ دادا کے معبودوں کو پوجیں اور بیشک جس بات کی طرف ہمیں بلاتے ہو ہم اس سے ایک بڑے دھوکا ڈالنے والے شک میں ہیں،
63بولا اے میری قوم! بھلا بتاؤ تو اگر میں اپنے رب کی طرف سے روشن دلیل پر ہوں اور اس نے مجھے اپنے پاس سے رحمت بخشی (ف۱۳۷) تو مجھے اس سے کون بچائے گا اگر میں اس کی نافرمانی کروں (ف۱۳۸) تو تم مجھے سوا نقصان کے کچھ نہ بڑھاؤ گے (ف۱۳۹)
64اور اے میری قوم! یہ اللہ کا ناقہ ہے تمہارے لیے نشانی تو اسے چھوڑ دو کہ اللہ کی زمین میں کھائے اور اسے بری طرح ہاتھ نہ لگانا کہ تم کو نزدیک عذاب پہنچے گا (ف۱۴۰)
65تو انہوں نے (ف۱۴۱) اس کی کونچیں کاٹیں تو صا لح نے کہا اپنے گھرو ں میں تین دن اور برت لو (فائدہ اٹھالو) (ف۱۴۲) یہ وعدہ ہے کہ جھوٹا نہ ہوگا (ف۱۴۳)
66پھر جب ہمارا حکم آیا ہم نے صا لح اور اس کے ساتھ کے مسلمانوں کو اپنی رحمت فرماکر (ف۱۴۴) بچالیا اور اس دن کی رسوائی سے، بیشک تمہارا رب قومی عزت والا ہے،
67اور ظالموں کو چنگھاڑ نے آ لیا (ف۱۴۵) تو صبح اپنے گھروں میں گھٹنوں کے بل پڑے رہ گئے،
68گویا کبھی یہاں بسے ہی نہ تھے، سن لو! بیشک ثمود اپنے رب سے منکر ہوئے ارے لعنت ہو ثمود پر،
69اور بیشک ہمارے فرشتے ابراہیم کے پاس (ف۱۴۶) مژدہ لے کر آئے بولے سلام کہا (ف۱۴۷) کہا سلام پھر کچھ دیر نہ کی کہ ایک بچھڑا بھنا لے آئے (ف۱۴۸)
70پھر جب دیکھا کہ ان کے ہاتھ کھانے کی طرف نہیں پہنچتے ان کو اوپری سمجھا اور جی ہی جی میں ان سے ڈرنے لگا، بولے ڈریے نہیں ہم قوم لوط کی طرف (ف۱۴۹) بھیجے گئے ہیں،
71اور اس کی بی بی (ف۱۵۰) کھڑی تھی وہ ہنسنے لگی تو ہم نے اسے (ف۱۵۱) اسحاق کی خوشخبری دی اور اسحاق کے پیچھے (ف۱۵۲) یعقوب کی (ف۱۵۳)
72بولی ہائے خرابی کیا میرے بچہ ہوگا اور میں بوڑھی ہوں (ف۱۵۴) اور یہ ہیں میرے شوہر بوڑھے (ف۱۵۵) بیشک یہ تو اچنبھے کی بات ہے،
73فرشتے بولے کیا اللہ کے کام کا اچنبھا کرتی ہو اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں تم پر اس گھر والو! بیشک (ف۱۵۶) وہی ہے سب خوبیوں والا عزت والا،
74پھر جب ابراہیم کا خوف زائل ہوا اور اسے خوشخبری ملی ہم سے قوم لوط کے بارے میں جھگڑنے لگا، (ف۱۵۷)
75بیشک ابراہیم تحمل والا بہت آہیں کرنے والا رجوع کرنے والا ہے (ف۱۵۷)
76اے ابراہیم اس خیال میں نہ پڑ بیشک تیرے رب کا حکم آچکا اور بیشک ان پر عذاب آنے والا ہے کہ پھیرا نہ جائے گا،
77اور جب لوط کے یہاں ہمارے فرشتے آئے (ف۱۵۹) اسے ان کا غم ہوا او ر ان کے سبب دل تنگ ہوا اور بولا یہ بڑی سختی کا دن ہے (ف۱۶۰)
78اور اس کے پاس کی قوم دوڑتی آئی، ور انہیں آگے ہی سے برے کاموں کی عادت پڑی تھی (ف۱۶۱) کہا اے قوم! یہ میری قوم کی بیٹیاں ہیں یہ تمہارے لیے ستھری ہیں تو اللہ سے ڈرو (ف۱۶۲) اور مجھے میرے مہمانوں میں رسوا نہ کرو، کیا تم میں ایک آدمی بھی نیک چلن نہیں،
79بولے تمہیں معلوم ہے کہ تمہاری قوم کی بیٹیوں میں ہمارا کوئی حق نہیں (ف۱۶۳) اور تم ضرور جانتے ہو جو ہماری خواہش ہے،
80بولے اے کاش! مجھے تمہارے مقابل زور ہوتا یا کسی مضبوط پائے کی پناہ لیتا (ف۱۶۴)
81فرشتے بولے اے لوط ہم تمہارے رب کے بھیجے ہوئے ہیں (ف۱۶۵) وہ تم تک نہیں پہنچ سکتے (ف۱۶۶) تو اپنے گھر والوں کو راتوں رات لے جاؤ اور تم میں کوئی پیٹھ پھیر کر نہ دیکھے (ف۱۶۷) سوائے تمہاری عورت کے اسے بھی وہی پہنچنا ہے جو انہیں پہنچے گا (ف۱۶۸) بیشک ان کا وعدہ صبح کے وقت کا ہے (ف۱۶۹) کیا صبح قریب نہیں،
82پھر جب ہمارا حکم آیا ہم نے اس بستی کے اوپر کو اس کا نیچا کردیا (ف۱۷۰) اور اس پر کنکر کے پتھر لگا تار برسائے،
83جو نشان کیے ہوئے تیرے رب کے پاس ہیں (ف۱۷۱) اور وہ پتھر کچھ ظالموں سے دور نہیں (ف۱۷۲)
84اور (ف۱۷۳) مدین کی طرف ان کے ہم قوم شعیب کو (ف۱۷۴) کہا اے میری قوم اللہ کو پوجو اس کے سوا کوئی معبود نہیں (ف۱۷۵) اور ناپ اور تول میں کمی نہ کرو بیشک میں تمہیں آسودہ حال دیکھتا ہوں (ف۱۷۶) اور مجھے تم پر گھیر لینے والے دن کا عذاب کا ڈر ہے (ف۱۷۷)
85اور اے میری قوم ناپ اور تول انصاف کے ساتھ پوری کرو اور لوگوں کو ان کی چیزیں گھٹا کر نہ دو اور زمین میں فساد مچاتے نہ پھرو،
86اللہ کا دیا جو بچ رہے وہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تمہیں یقین ہو (ف۱۷۸) اور میں کچھ تم پر نگہبان نہیں (ف۱۷۹)
87بولے اے شعیب!کیا تمہاری نماز تمہیں یہ حکم دیتی ہے کہ ہم اپنے باپ دادا کے خداؤں کو چھوڑ دیں (ف۱۸۰) یا اپنے مال میں جو چا ہیں نہ کریں (ف۱۸۱) ہاں جی تمہیں بڑے عقلمند نیک چلن ہو،
88کہا اے میری قوم بھلا بتاؤ تو اگر میں اپنے رب کی طرف سے ایک روشن دلیل پر ہوں (ف۱۸۲) او راس نے مجھے اپنے پاس سے اچھی روزی دی (ف۱۸۳) اور میں نہیں چاہتا ہوں کہ جس بات سے تمہیں منع کرتا ہوں آپ اس کے خلاف کرنے لگوں (ف۱۸۴) میں تو جہاں تک بنے سنوارنا ہی چاہتا ہوں، اور میری توفیق اللہ ہی کی طرف سے ہے، میں نے اسی پر بھروسہ کیا اور اسی کی طرف رجوع ہوتا ہوں،
89اور اے میری قوم تمہیں میری ضد یہ نہ کموادے کہ تم پر پڑے جو پڑا تھا نوح کی قوم یا ہود کی قوم یا صا لح کی قوم پر، اور لوط کی قوم تو کچھ تم سے دور نہیں (ف۱۸۵)
90اور اپنے رب سے معافی چاہو پھر اس کی طرف رجوع لاؤ، بیشک میرا رب مہربان محبت والا ہے،
91بولے اے شعیب! ہماری سمجھ میں نہیں آتیں تمہاری بہت سی باتیں اور بیشک ہم تمہیں اپنے میں کمزور دیکھتے ہیں (ف۱۸۶) اور اگر تمہارا کنبہ نہ ہوتا (ف۱۸۷) تو ہم نے تمہیں پتھراؤ کردیا ہوتا اور کچھ ہماری نگاہ میں تمہیں عزت نہیں،
92کہا اے میری قوم کیا تم پر میرے کنبہ کا دباؤ اللہ سے زیادہ ہے (ف۱۸۸) اور اسے تم نے اپنی پیٹھ کے پیچھے ڈال رکھا (ف۱۸۹) بیشک جو کچھ تم کرتے ہو سب میرے رب کے بس میں ہے،
93اور اے قوم تم اپنی جگہ اپنا کام کیے جا ؤ میں اپنا کام کرتا ہوں، اب جاننا چاہتے ہو کس پر آتا ہے وہ عذاب کہ اسے رسوا کرے گا اور کون جھوٹا ہے، (ف۱۹۰) اور انتظار کرو (ف۱۹۱) میں بھی تمہارے ساتھ انتظار میں ہوں،
94اور جب (ف۱۹۲) ہمارا حکم آیا ہم نے شعیب اور اس کے ساتھ کے مسلمانوں کو اپنی رحمت فرماکر بچالیا اور ظالموں کو چنگھاڑ نے آ لیا (ف۱۹۳) تو صبح اپنے گھروں میں گھٹنوں کے بل پڑے رہ گئے،
95گویا کبھی وہاں بسے ہی نہ تھے، ارے دُور ہوں مدین جیسے دور ہوئے ثمود (ف۱۹۴)
96اور بیشک ہم نے موسیٰ کو اپنی آیتوں (ف۱۹۵) اور صریح غلبے کے ساتھ،
97فرعون اور ا س کے درباریوں کی طرف بھیجا تو وہ فرعون کے کہنے پر چلے (ف۱۹۶) اور فرعون کا کام راستی کا نہ تھا (ف۱۹۷)
98اپنی قوم کے آگے ہوگا قیامت کے دن تو انہیں دوزخ میں لا اتارے گا (ف۱۹۸) اور و ه کیا ہی برا گھاٹ اترنے کا،
99اور ان کے پیچھے پڑی اس جہان میں لعنت اور قیامت کے دن (ف۱۹۹)کیا ہی برا انعام جو انہیں ملا،
100یہ بستیوں (ف۲۰۰) کی خبریں ہیں کہ ہم تمہیں سناتے ہیں (ف۲۰۱) ان میں کوئی کھڑی ہے (ف۲۰۲) اور کوئی کٹ گئی (ف۲۰۳)
101اور ہم نے ان پر ظلم نہ کیا خود انہوں نے (ف۲۰۴) اپنا برا کیا تو ان کے معبود جنہیں (ف۲۰۵) اللہ کے سوا پوجتے تھے ان کے کچھ کام نہ آئے (ف۲۰۶) جب تمہارے رب کا حکم آیا اور ان (ف۲۰۷) سے انہیں ہلاک کے سوا کچھ نہ بڑھا،
102اور ایسی ہی پکڑ ہے تیرے رب کی جب بستیوں کو پکڑتا ہے ان کے ظلم پر، بیشک اس کی پکڑ دردناک کرّ ی ہے (ف۲۰۸)
103بیشک اس میں نشانی (ف۲۰۹) ہے اس کے لیے جو آخرت کے عذاب سے ڈرے وہ دن ہے جس میں سب لوگ (ف۲۰۱) اکٹھے ہوں گے اور وہ دن حاضری کا ہے (ف۲۱۱)
104اور ہم اسے (ف۲۱۲) پیچھے نہیں ہٹاتے مگر ایک گنی ہوئی مدت کے لیئے (ف۲۱۳)
105جب وہ دن آئے گا کوئی بے حکم خدا بات نہ کرے گا (ف۲۱۴) تو ان میں کوئی بدبخت ہے اور کوئی خوش نصیب (ف۲۱۵)
106تو وہ جو بدبخت ہیں وہ تو دوزخ میں ہیں وہ اس گدھے کی طرح رینکیں گے
107وہ اس میں رہیں گے جب تک آسمان و زمین رہیں مگر جتنا تمہارے رب نے چاہا (ف۲۱۶) بیشک تمہارا رب جب جو چاہے کرے،
108اور وہ جو خوش نصیب ہوئے وہ جنت میں ہیں ہمیشہ اس میں رہیں گے جب تک آسمان و زمین مگر جتنا تمہارے رب نے چاہا (ف۲۱۷) یہ بخشش ہے کبھی ختم نہ ہوگی،
109تو اے سننے والے! دھوکا میں نہ پڑ اس سے جیسے یہ کافر پوجتے ہیں (ف۲۱۸) یہ ویسا ہی پوجتے ہیں جیسا پہلے ان کے باپ دادا پوجتے تھے (ف۲۱۹) اور بیشک ہم ان کا حصہ انہیں پورا پھیردیں گے جس میں کمی نہ ہوگی،
110اور بیشک ہم نے موسیٰ کو کتاب دی (ف۲۲۰) تو اس میں پھوٹ پڑگئی (ف۲۲۱) اگر تمہارے رب کی ایک بات (ف۲۲۲) پہلے نہ ہوچکی ہوتی تو جبھی ان کا فیصلہ کردیا جاتا (ف۲۲۳) اور بیشک وہ اس کی طرف سے (ف۲۲۴) دھوکا ڈالنے والے شک میں ہیں (ف۲۲۵)
111اور بیشک جتنے ہیں (ف۲۲۶) ایک ایک کو تمہارا رب اس کا عمل پورا بھردے گا اسے ان کے کا موں کی خبر ہے (ف۲۲۷)،
112تو قائم رہو (ف۲۲۸) جیسا تمہیں حکم ہے اور جو تمہارے ساتھ رجوع لایا ہے (ف۲۲۰) اور اے لوگو! سرکشی نہ کرو بیشک وہ تمہارے کام دیکھ رہا ہے،
113اور ظالموں کی طرف نہ جھکو کہ تمہیں آ گ چھوئے گی (ف۲۳۰) اور اللہ کے سوا تمہارا کوئی حما یتی نہیں (ف۲۳۱) پھر مدد نہ پاؤ گے،
114اور نماز قائم رکھو دن کے دونوں کناروں (ف۲۳۲) اور کچھ رات کے حصوں میں (ف۲۳۳) بیشک نیکیاں برائیوں کو مٹادیتی ہیں، (ف۲۳۳) یہ نصیحت ہے نصیحت ماننے والوں کو،
115اور صبر کرو کہ اللہ نیکوں کا نیگ (اجر) ضائع نہیں کرتا،
116تو کیوں نہ ہوئے تم میں سے اگلی سنگتوں (قوموں) میں (ف۲۳۵) ایسے جن میں بھلائی کا کچھ حصہ لگا رہا ہوتا کہ زمین میں فساد سے روکتے (ف۲۳۶) ہاں ان میں تھوڑے تھے وہی جن کو ہم نے نجات دی (ف۲۳۷) اور ظالم اسی عیش کے پیچھے پڑے رہے جو انہیں دیا گیا (ف۲۳۸) اور وہ گنہگار تھے،
117اور تمہارا رب ایسا نہیں کہ بستیوں کو بے وجہ ہلاک کردے اور ان کے لوگ اچھے ہوں،
118اور اگرتمہارا رب چاہتا تو سب آدمیوں کو ایک ہی امت کردیتا (ف۲۳۹) اور وہ ہمیشہ اختلاف میں رہیں گے (ف۲۴۰)
119مگر جن پر تمہارے رب نے رحم کیا (ف۲۴۱) اور لوگ اسی لیے بنائے ہیں (ف۲۴۲) اور تمہارے رب کی بات پوری ہوچکی کہ بیشک ضرور جہنم بھر دوں گا جنوں اور آدمیوں کو ملا کر (ف۲۴۳)
120اور سب کچھ ہم تمہیں رسولوں کی خبریں سناتے ہیں جس سے تمہا را دل ٹھیرائیں (ف۲۴۴) اور اس سورت میں تمہارے پاس حق آیا (ف۲۴۵) اور مسلمانوں کو پند و نصیحت (ف۲۴۶)
121اور کافروں سے فرماؤ تم اپنی جگہ کام کیے جاؤ (ف۲۴۷) ہم اپنا کام کرتے ہیں (ف۲۴۸)
122اور راہ دیکھو ہم بھی راہ دیکھتے ہیں (ف۲۴۹)
123اور اللہ ہی کے لیے ہیں آسمانوں اور زمین کے غیب (ف۲۵۰) اور اسی کی طرف سب کاموں کی رجوع ہے تو اس کی بندگی کرو اور اس پر بھروسہ رکھو، اور تمہارا رب تمہارے کا موں سے غافل نہیں،
Chapter 12 (Sura 12)
1یہ روشن کتاب کی آیتیں ہیں (ف۲)
2بیشک ہم نے اسے عربی قرآن اتارا کہ تم سمجھو،
3ہم تمہیں سب اچھا بیان سناتے ہیں (ف۳) اس لیے کہ ہم نے تمہاری طرف اس قرآن کی وحی بھیجی اگرچہ بیشک اس سے پہلے تمہیں خبر نہ تھی،
4یاد کرو جب یوسف نے اپنے با پ (ف۴) سے کہا اے میرے باپ میں نے گیارہ تارے اور سورج اور چاند دیکھے انہیں اپنے لیے سجدہ کرتے دیکھا (ف۵)
5کہا اے میرے بچے اپنا خواب اپنے بھائیوں سے نہ کہنا (ف۶) وہ تیرے ساتھ کوئی چا ل چلیں گے (ف۷) بیشک شیطان آدمی کا کھلا دشمن ہے (ف۸)
6اور اسی طرح تجھے تیرا رب چن لے گا (ف۹) اور تجھے باتوں کا انجام نکا لنا سکھائے گا (ف۱۰) اور تجھ پر اپنی نعمت پوری کرے گا اور یعقوب کے گھر والوں پر (ف۱۱) جس طرح تیرے پہلے دنوں باپ دادا ابراہیم ؑ اور اسحق ؑ پر پوری کی (ف۱۲) بیشک تیرا رب علم و حکمت والا ہے،
7بیشک یوسف اور اس کے بھائیوں میں (ف۱۳) پوچھنے والوں کے لیے نشانیاں ہیں (ف۱۴)
8جب بولے (ف۱۵) کہ ضرور یوسف اور اس کا بھائی (ف۱۶) ہمارے باپ کو ہم سے زیادہ پیارے ہیں اور ہم ایک جماعت ہیں (ف۱۷) بیشک ہمارے باپ صراحةً ان کی محبت میں ڈوبے ہوئے ہیں (ف۱۸)
9یوسف کو مار ڈالو یا کہیں زمین میں پھینک آؤ (ف۱۹) کہ تمہارے باپ کا منہ صرف تمہاری ہی طرف رہے (ف۲۰) اور اس کے بعد پھر نیک ہوجانا (ف۲۱)
10ان میں ایک کہنے والا (ف۲۲) بولا یوسف کو مارو نہیں (ف۲۳) اور اسے اندھے کنویں میں ڈال دو کہ کوئی چلتا اسے آکر لے جائے (ف۲۴) اگر تمہیں کرنا ہے (ف۲۵)
11بولے اے ہمارے باپ ! آپ کو کیا ہوا کہ یوسف کے معامل ہ میں ہمارا اعتبار نہیں کرتے اور ہم تو اس کے خیر خواہ ہیں،
12کل اسے ہمارے ساتھ بھیج دیجئے کہ میوے کھائے اور کھیلے (ف۲۶) اور بیشک ہم اس کے نگہبان ہیں (ف۲۷)
13بولا بیشک مجھے رنج دے گا کہ اسے لے جاؤ (ف۲۸) اور ڈرتا ہوں کہ اسے بھیڑیا کھالے (ف۲۹) اور تم اس سے بے خبر رہو (ف۳۰)
14بولے اگر اسے بھیڑیا کھا جائے اور ہم ایک جماعت ہیں جب تو ہم کسی مصرف کے نہیں (ف۳۱)
15پھر جب اسے لے گئے (ف۳۲) اور سب کی رائے یہی ٹھہری کہ اسے اندھے کنویں میں ڈال دیں (ف۳۳) اور ہم نے اسے وحی بھیجی (ف۳۴) کہ ضرور تو انہیں ان کا یہ کام جتادے گا (ف۳۵) ایسے وقت کہ وہ نہ جانتے ہوں گے (ف۳۶)
16اور رات ہوئے اپنے باپ کے پاس روتے ہوئے آئے (ف۳۷)
17بولے اے ہمارے باپ ہم دوڑ کرتے نکل گئے (ف۳۸) اور یوسف کو اپنے اسباب کے پاس چھوڑا تو اسے بھیڑیا کھا گیا اور آپ کسی طرح ہمارا یقین نہ کریں گے اگرچہ ہم سچے ہوں (ف۳۹)
18اور اس کے کر ُتے پر ایک جھوٹا خون لگا لائے (ف۴۰) کہا بلکہ تمہارے دلوں نے ایک بات تمہارے واسطے بنالی ہے (ف۴۱) تو صبر اچھا، اور اللہ ہی مدد چاہتا ہوں ان باتوں پر جو تم بتارہے ہو (ف۴۲)
19اور ایک قافلہ آیا (ف۴۳) انہوں نے اپنا پانی لانے والا بھیجا (ف۴۴) تو اس نے اپنا ڈول ڈال (ف۴۵) بولا آہا کیسی خوشی کی بات ہے یہ تو ایک لڑکا ہے اور اسے ایک پونجی بناکر چھپالیا (ف۴۶) اور اللہ جانتا ہے جو وہ کرتے ہیں،
20اور بھائیوں نے اسے کھوٹے داموں گنتی کے روپوں پر بیچ ڈالا (ف۴۷) اور انہیں اس میں کچھ رغبت نہ تھی (ف۴۸)
21اور مصر کے جس شخص نے اسے خریدا وہ اپنی عورت سے بولا (ف۴۹) انہیں عزت سے رکھو (ف۵۰) شاید ان سے ہمیں نفع پہنچے (ف۵۱) یا ان کو ہم بیٹا بنالیں (ف۵۲) اور اسی طرح ہم نے یوسف کو اس زمین میں جماؤ (رہنے کا ٹھکانا) دیا اور اس لیے کہ اسے باتوں کا انجام سکھائیں ۰ف۵۳) اور اللہ اپنے کام پر غالب ہے مگر اکثر آدمی نہیں جانتے،
22اور جب اپنی پوری قوت کو پہنچا (ف۵۴) ہم نے اسے حکم اور علم عطا فرمایا (ف۵۵) اور ہم ایسا ہی صلہ دیتے ہیں نیکوں کو،
23اور وہ جس عورت (ف۵۶) کے گھر میں تھا اس نے اسے لبھایا کہ اپنا آپا نہ روکے (ف۵۷) اور دروازے سب بند کردیے (ف۵۸) اور بولی آؤ تمہیں سے کہتی ہوں (ف۵۹) کہا اللہ کی پناہ (ف۶۰) وہ عزیز تو میرا رب یعنی پرورش کرنے والا ہے اس نے مجھے اچھی طرح رکھا (ف۶۱) بیشک ظالموں کا بھلا نہیں ہوتا،
24اور بیشک عورت نے اس کا ارادہ کیا اور وہ بھی عورت کا ارادہ کرتا اگر اپنے رب کی دلیل نہ دیکھ لیتا (ف۶۲) ہم نے یوں ہی کیا کہ اس سے برائی اور بے حیائی کو پھیر دیں (ف۶۳) بیشک وہ ہمارے چنے ہوئے بندوں میں سے ہے (ف۶۴)
25اور دونوں دروازے کی طرف دوڑے (ف۶۵) اور عورت نے اس کا کر ُتا پیچھے سے چیر لیا اور دونوں کو عورت کا میاں (ف۶۶) دروازے کے پاس ملا (ف۶۷) بولی کیا سزا ہے اس کی جس نے تیری گھر والی سے بدی چاہی (ف۶۸) مگر یہ کہ قید کیا جائے یا دکھ کی مار (ف۶۹)
26کہا اس نے مجھ کو لبھایا کہ میں اپنی حفاظت نہ کروں (ف۷۰) اور عورت کے گھر والوں میں سے ایک گواہ نے (ف۷۱) گواہی دی اگر ان کا کر ُتا آگے سے چرا ہے تو عورت سچی ہے اور انہوں نے غلط کہا (ف۷۲)
27اور اگر ان کا کر ُتا پیچھے سے چاک ہوا تو عورت جھوٹی ہے اور یہ سچے (ف۷۳)
28پھر جب عزیز نے اس کا کر ُتا پیچھے سے چرا دیکھا (ف۷۴) بولا بیشک یہ تم عورتوں کا چرتر (فریب) ہے بیشک تمہارا چرتر (فریب) بڑا ہے (ف۷۵)
29اے یوسف! تم اس کا خیال نہ کرو (ف۷۶) اور اے عورت! تو اپنے گناہ کی معافی مانگ (ف۷۷) بیشک تو خطاواروں میں ہے (ف۷۸)
30اور شہر میں کچھ عورتیں بولیں (ف۷۹) کہ عزیز کی بی بی اپنے نوجوان کا دل لبھاتی ہ ے بیشک ان کی محبت اس کے دل میں پَیر گئی (سماگئی) ہے ہم تو اسے صر یح خود رفتہ پاتے ہیں (ف۸۰)
31تو جب زلیخا نے ان کا چرچا سنا تو ان عورتوں کو بلا بھیجا (ف۸۱) اور ان کے لیے مسندیں تیار کیں (ف۸۲) اور ان میں ہر ایک کو ایک چھری دی (ف۸۳) اور یوسف (ف۸۴) سے کہا ان پر نکل آؤ (ف۸۵) جب عورتوں نے یوسف کو دیکھا اس کی بڑائی بولنے لگیں (ف۸۶) اور اپنے ہاتھ کاٹ لیے (ف۸۷) اور بولیں اللہ کو پاکی ہے یہ تو جنس بشر سے نہیں (ف۸۸) یہ تو نہیں مگر کوئی معزز فرشتہ،
32زلیخا نے کہا تو يہ ہیں وہ جن پر مجھے طعنہ دیتی تھیں (ف۸۹) اور بیشک میں نے ان کا جِی لبھانا چاہا تو انہوں نے اپنے آپ کو بچا یا (ف۹۰) اور بیشک اگر وہ یہ کام نہ کریں گے جو میں ان سے کہتی ہوں تو ضرور قید میں پڑیں گے اور وہ ضرور ذلت اٹھائیں گے (ف۹۱)
33یوسف نے عرض کی اے میرے رب! مجھے قید خانہ زیادہ پسند ہے اس کام سے جس کی طرف یہ مجھے بلاتی ہیں اور اگر تو مجھ سے ان کا مکر نہ پھیرے گا (ف۹۲) تو میں ان کی طرف مائل ہوں گا اور نادان بنوں گا،
34تو اس کے رب نے اس کی سن لی اور اس سے عورتوں کا مکر پھیردیا، بیشک وہی سنتا جانتا ہے (ف۹۳)
35پھر سب کچھ نشانیاں دیکھ دکھا کر پچھلی مت انہیں یہی آئی کہ ضرور ایک مدت تک اسے قیدخانہ میں ڈالیں (ف۹۴)
36اور اس کے ساتھ قیدخانہ میں دو جوان داخل ہوئے (ف۹۵) ان میں ایک (ف۹۶) بولا میں نے خواب میں دیکھا کہ (ف۹۷) شراب نچوڑتا ہوں اور دوسرا بولا (ف۹۸) میں نے خواب دیکھا کہ میرے سر پر کچھ روٹیاں ہیں جن میں سے پرند کھاتے ہیں، ہمیں اس کی تعبیر بتایے، بیشک ہم آپ کو نیکو کار دیکھتے ہیں (ف۹۹)
37یوسف نے کہا جو کھانا تمہیں ملا کرتا ہے وہ تمہارے پاس نہ آنے پائے گا کہ میں اس کی تعبیر اس کے آنے سے پہلے تمہیں بتادوں گا (ف۱۰۰) یہ ان علموں میں سے ہے جو مجھے میرے رب نے سکھایا ہے، بیشک میں نے ان لوگوں کا دین نہ مانا جو اللہ پر ایمان نہیں لاتے اور وہ آخرت سے منکر ہیں،
38اور میں نے اپنے باپ دادا ابراہیم ؑ اور اسحق ؑ اور یعقوب کا دین اختیار کیا (ف۱۰۱) ہمیں نہیں پہنچتا کہ کسی چیز کو اللہ کا شریک ٹھہرائیں، یہ (ف۱۰۲) اللہ کا ایک فضل ہے ہم پر اور لوگوں پر مگر اکثر لوگ شکر نہیں کرتے (ف۱۰۳)
39اے میرے قیدخانہ کے دونوں ساتھیو! کیا جدا جدا رب (ف۱۰۴) اچھے یا ایک اللہ جو سب پر غالب، (ف۱۰۵)
40تم اس کے سوا نہیں پوجتے مگر نرے نام (فرضی نام) جو تم نے اور تمہارے باپ دادا نے تراش لیے ہیں (ف۱۰۶) اللہ نے ان کی کوئی سند نہ اتاری، حکم نہیں مگر اللہ کا اس نے فرمایا کہ اس کے سوا کسی کو نہ پوجو (ف۱۰۷) یہ سیدھا دین ہے (ف۱۰۸) لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے (ف۱۰۹)
41اے قید خانہ کے دونوں ساتھیو! تم میں ایک تو اپنے رب (بادشاہ) کو شراب پلائے گا (ف۱۱۰) رہا دوسرا (ف۱۱۱) وہ سو ُلی دیا جائے گا تو پرندے اس کا سر کھائیں گے (ف۱۱۲) حکم ہوچکا اس بات کا جس کا تم سوال کرتے تھے (ف۱۱۳)
42اور یوسف نے ان دونوں میں سے جسے بچتا سمجھا (ف۱۱۴) اس سے کہا اپنے رب (بادشاہ) کے پاس میرا ذکر کرنا (ف۱۱۵) تو شیطان نے اسے بھلا دیا کہ اپنے رب (بادشاہ) کے سامنے یوسف کا ذکر کرے تو یوسف کئی برس اور جیل خانہ میں رہا (ف۱۱۶)
43اور بادشاہ نے کہا میں نے خواب میں دیکھیں سات گائیں فربہ کہ انہیں سات دُبلی گائیں کھارہی ہیں اور سات بالیں ہری اور دوسری سات سوکھی (ف۱۱۷) اے درباریو! میرے خواب کا جواب دو اگر تمہیں خواب کی تعبیر آتی ہو،
44بولے پریشان خوابیں ہیں اور ہم خواب کی تعبیر نہیں جانتے،
45اور بولا وہ جو ان دونوں میں سے بچا تھا (ف۱۱۸) اور ایک مدت بعد اسے یاد آیا (ف۱۱۹) میں تمہیں اس کی تعبیر بتاؤں گا مجھے بھیجو (ف۱۲۰)
46اے یوسف! اے صدیق! ہمیں تعبیر دیجئے سات فربہ گایوں کی جنہیں سات دُبلی کھاتی ہیں اور سات ہری بالیں اور دوسری سات سوکھی (ف۱۲۱) شاید میں لوگوں کی طرف لوٹ کر جاؤں شاید وہ آگاہ ہوں (ف۱۲۲)
47کہا تم کھیتی کرو گے سات برس لگارتار (ف۱۲۳) تو جو کاٹو اسے اس کی بال میں رہنے دو (ف۱۲۴) مگر تھوڑا جتنا کھالو (ف۱۲۵)
48پھر اس کے بعد سات برس کرّے (سخت تنگی والے) آئیں گے (ف۱۲۶) کہ کھا جائیں گے جو تم نے ان کے لیے پہلے جمع کر رکھا تھا (ف۱۲۷) مگر تھوڑا جو بچالو (ف۱۲۸)
49پھر ان کے بعد ایک برس آئے گا جس میں لوگوں کو مینھ دیا جائے گا اور اس میں رس نچوڑیں گے (ف۱۲۹)
50اور بادشاہ بولا کہ انہیں میرے پاس لے آؤ تو جب اس کے پاس ایلچی آیا (ف۱۳۰) کہا اپنے رب (بادشاہ) کے پاس پلٹ جا پھر اس سے پوچھ (ف۱۳۱) کیا حال ہے اور عورتوں کا جنہوں نے اپنے ہاتھ کاٹے تھے، بیشک میرا رب ان کا فریب جانتا ہے (ف۱۳۲)
51بادشاہ نے کہا اے عورتو! تمہارا کیا کام تھا جب تم نے یوسف کا دل لبھانا چاہا، بولیں اللہ کو پاکی ہے ہم نے ان میں کوئی بدی نہیں پائی عزیز کی عورت (ف۱۳۳) بولی اب اصلی بات کھل گئی، میں نے ان کا جی لبھانا چاہا تھا اور وہ بیشک سچے ہیں (ف۱۳۴)
52یوسف نے کہا یہ میں نے اس لیے کیا کہ عزیز کو معلوم ہوجائے کہ میں نے پیٹھ پیچھے اس کی خیانت نہ کی اور اللہ دغا بازوں کا مکر نہیں چلنے دیتا،
53اور میں اپنے نفس کو بے قصور نہیں بتاتا (ف۱۳۵) بیشک نفس تو برائی کا بڑا حکم دینے والا ہے مگر جس پر میرا رب رحم کرے (ف۱۳۶) بیشک میرا رب بخشنے والا مہربان ہے (ف۱۳۷)
54اور بادشاہ بولا انہيں میرے پاس لے آؤ کہ میں انہیں اپنے لیے چن لوں (ف۱۳۸) پھر جب اس سے بات کی کہا بیشک آج آپ ہمارے یہاں معزز معتمد ہیں (ف۱۳۹)
55یوسف نے کہا مجھے زمین کے خزانوں پر کردے بیشک میں حفاظت والا علم والا ہوں (ف۱۴۰)
56اور یوں ہی ہم نے یوسف کو اس ملک پر قدرت بخشی اس میں جہاں چاہے رہے (ف۱۴۱) ہم اپنی رحمت (ف۱۴۲) جسے چاہیں پہنچائیں اور ہم نیکوں کا نیگ (اَجر) ضائع نہیں کرتے،
57اور بیشک آخرت کا ثواب ان کے لیے بہتر جو ایمان لائے اور پرہیزگار رہے (ف۱۴۳)
58اور یوسف کے بھائی آئے تو اس کے پاس حاضر ہوئے تو یوسف نے انہیں (ف۱۴۴) پہچان لیا اور وہ اس سے انجان رہے (ف۱۴۵)
59اور جب ان کا سامان مہیا کردیا (ف۱۴۶) کہ اپنا سوتیلا بھائی (ف۱۴۷) میرے پاس لے آؤ کیا نہیں دیکھتے کہ میں پورا ناپتا ہوں (ف۱۴۸) اور میں سب سے بہتر مہمان نواز ہوں،
60پھر اگر اسے لیکر میرے پاس نہ آؤ تو تمہارے لیے میرے یہاں ماپ نہیں اور میرے پاس نہ پھٹکنا،
61بولے ہم اس کی خواہش کریں گے اس کے باپ سے اور ہمیں یہ ضرور کرنا،
62اور یوسف نے اپنے غلاموں سے کہا ان کی پونجی ان کی خورجیوں میں رکھ دو (ف۱۴۹) شاید وہ اسے پہچانیں جب اپنے گھر کی طرف لوٹ کر جائیں (ف۱۵۰) شاید وہ واپس آئیں،
63پھر جب وہ اپنے باپ کی طرف لوٹ کر گئے (ف۱۵۱) بولے اے ہمارے باپ ہم سے غلہ روک دیا گیا ہے (ف۱۵۲) تو ہمارے بھائی کو ہمارے پاس بھیج دیجئے کہ غلہ لائیں اور ہم ضرور اس کی حفاظت کریں گے،
64کہا کیا اس کے بارے میں تم پر ویسا ہی اعتبار کرلوں جیسا پہلے اس کے بھائی کے بارے میں کیا تھا (ف۱۵۳) تو اللہ سب سے بہتر نگہبان اور وہ ہر مہربان سے بڑھ کر مہربان،
65اور جب انہوں نے اپنا اسباب کھولا اپنی پونجی پائی کہ ان کو پھیر دی گئی ہے، بولے اے ہمارے باپ اب اور کیا چاہیں، یہ ہے ہماری پونجی ہمیں واپس کردی گئی اور ہم اپنے گھر کے لیے غلہ لائیں اور اپنے بھائی کی حفاظت کریں اور ایک اونٹ کا بوجھ اور زیادہ پائیں، یہ دنیا بادشاہ کے سامنے کچھ نہیں (ف۱۵۴)
66کہا میں ہرگز اسے تمہارے ساتھ نہ بھیجوں گا جب تک تم مجھے کا اللہ کا یہ عہد نہ دے دو (ف۱۵۵) کہ ضرور اسے لے کر آ ؤ گے مگر یہ کہ تم گھِر جاؤ (ف۱۵۶) پھر انہوں نے یعقوب کو عہد دے دیا کہا (ف۱۵۷) اللہ کا ذمہ ہے ان باتوں پر جو کہہ رہے ہیں،
67اور کہا اے میرے بیٹوں! (ف۱۵۸) ایک دروازے سے نہ داخل ہونا اور جدا جدا دروا زوں سے جانا (ف۱۵۹) میں تمہیں اللہ سے بچا نہیں سکتا (ف۱۶۰) حکم تو سب اللہ ہی کا ہے، میں نے اسی پر بھروسہ کیا اور بھروسہ کرنے والوں کو اسی پر بھروسہ چاہیے،
68اور جب وہ داخل ہوئے جہاں سے ان کے باپ نے حکم دیا تھا (ف۱۶۱) وہ کچھ انہیں کچھ انہیں اللہ سے بچا نہ سکتا ہاں یعقوب کے جی کی ایک خواہش تھی جو اس نے پوری کرلی، اور بیشک وہ صاحب علم ہے ہمارے سکھائے سے مگر اکثر لوگ نہیں جانتے (ف۱۶۲)
69اور جب وہ یوسف کے پاس گئے (ف۱۶۳) اس نے اپنے بھائی کو اپنے پاس جگہ دی (ف۱۶۴) کہا یقین جان میں ہی تیرا بھائی (ف۱۶۵) ہوں تو یہ جو کچھ کرتے ہیں اس کا غم نہ کھا (ف۱۶۶)
70پھر جب ان کا سامان مہیا کردیا (ف۱۶۷) پیالہ اپنے بھائی کے کجاوے میں رکھ دیا (ف۱۶۸) پھر ایک منادی نے ندا کی اے قافلہ والو! بیشک تم چور ہو،
71بولے اور ان کی طرف متوجہ ہوئے تم کیا نہیں پاتے،
72بولے، بادشاہ کا پیمانہ نہیں ملتا اور جو اسے لائے گا اس کے لیے ایک اونٹ کا بوجھ ہے اور میں اس کا ضامن ہوں،
73بولے خدا کی قسم! تمہیں خوب معلوم ہے کہ ہم زمین میں فساد کرنے نہ آئے اور نہ ہم چور ہیں،
74بولے پھر کیا سزا ہے اس کی اگر تم جھوٹے ہو (ف۱۶۹)
75بولے اس کی سزا یہ ہے کہ جس کے اسباب میں ملے وہی اس کے بدلے میں غلام بنے (ف۱۷۰) ہمارے یہاں ظالموں کی یہی سزا ہے (ف۱۷۱)
76تو اول ان کی خرُجیوں سے تلاشی شروع کی اپنے بھائی (ف۱۷۲) کی خرُجی سے پہلے پھر اسے اپنے بھائی کی خرُجی سے نکال لیا (ف۱۷۳) ہم نے یوسف کو یہی تدبیر بتائی (ف۱۷۴) بادشاہی قانون میں اسے نہیں پہنچتا تھا کہ اپنے بھائی کو لے لے (ف۱۷۵) مگر یہ کہ خدا چاہے (ف۱۷۶) ہم جسے چاہیں درجوں بلند کریں (ف۱۷۷) اور ہر علم والے اوپر ایک علم والا ہے (ف۱۷۸)
77بھائی بولے اگر یہ چوری کرے (ف۱۷۹) تو بیشک اس سے پہلے اس کا بھائی چوری کرچکا ہے (ف۱۸۰) تو یوسف نے یہ بات اپنے دل میں رکھی اور ان پر ظاہر نہ کی، جی میں کہا تم بدتر جگہ ہو (ف۱۸۱) اور اللہ خوب جانتا ہے جو باتیں بناتے ہو،
78بولے اے عزیز! اس کے ایک باپ ہیں بوڑھے بڑے (ف۱۸۲) تو ہم میں اس کی جگہ کسی کو لے لو، بیشک ہم تمہارے احسان دیکھ رہے ہیں،
79کہا (ف۱۸۳) خدا کی پناہ کہ ہم میں مگر اسی کو جس کے پاس ہمارا مال ملا (ف۱۸۴) جب تو ہم ظالم ہوں گے،
80پھر جب اس سے نا امید ہوئے الگ جاکر سرگوشی کرنے لگے، ان کا بڑا بھائی بولا کیا تمہیں خبر نہیں کہ تمہارے باپ نے تم سے اللہ کا عہد لے لیا تھا اور اس سے پہلے یوسف کے حق میں تم نے کیسی تقصیر کی تو میں یہاں سے نہ ٹلوں گا یہاں تک کہ میرے باپ (ف۱۸۵) اجازت دیں یا اللہ مجھے حکم فرمائے (ف۱۸۶) اور اس کا حکم سب سے بہتر،
81اپنے باپ کے پاس لوٹ کر جاؤ پھر عرض کرو اے ہمارے باپ بیشک آپ کے بیٹے نے چوری کی (ف۱۸۷) اور ہم تو اتنی ہی بات کے گواہ ہوئے تھے جتنی ہمارے علم میں تھی (ف۱۸۸) اور ہم غیب کے نگہبان نہ تھے (ف۱۸۹)
82اور اس بستی سے پوچھ دیکھئے جس میں ہم تھے اور اس قافلہ سے جس میں ہم آئے، اور ہم بیشک سچے ہیں (ف۱۹۰)
83کہا (ف۱۹۱) تمہارے نفس نے تمہیں کچھ حیلہ بنادیا، تو اچھا صبر ہے، قریب ہے کہ اللہ ان سب کو مجھ سے لا، ملائے (ف۱۹۲) بیشک وہی علم و حکمت والا ہے،
84اور ان سے منہ پھیرا (ف۱۹۳) اور کہا ہائے افسوس! یوسف کی جدائی پر اور اس کی آنکھیں غم سے سفید ہوگئیں (ف۱۹۴) وہ غصہ کھا تا رہا،
85بولے (ف۱۹۵) خدا کی قسم! آپ ہمیشہ یوسف کی یاد کرتے رہیں گے یہاں تک کہ گور کنارے جا لگیں یا جان سے گزر جائیں،
86کہا میں تو اپنی پریشانی اور غم کی فریاد اللہ ہی سے کرتا ہوں (ف۱۹۶) اور مجھے اللہ کی وہ شانیں معلوم ہیں جو تم نہیں جانتے (ف۱۹۷)
87اے بیٹو! جا ؤ یوسف اور اس کے بھائی کا سراغ لگاؤ اور اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو، بیشک اللہ کی رحمت سے نا امید نہیں ہوتے مگر کافر لوگ (ف۱۹۸)
88پھر جب وہ یوسف کے پاس پہنچے بولے اے عزیز ہمیں اور ہمارے گھر والوں کو مصیبت پہنچی (ف۱۹۹) اور ہم بے قدر پونجی لے کر آئے ہیں (ف۲۰۰) تو آپ ہمیں پورا ناپ دیجئے (ف۲۰۱) اور ہم پر خیرات کیجئے (ف۲۰۲) بیشک اللہ خیرات والوں کو صلہ دیتا ہے (ف۲۰۳)
89بولے کچھ خبر ہے تم نے یوسف اور اس کے بھائی کے ساتھ کیا کِیا تھا جب تم نادان تھے (ف۲۰۴)
90بولے کیا سچ مچ آپ ہی یوسف ہیں، کہا میں یوسف ہوں اور یہ میرا بھائی، بیشک اللہ نے ہم پر احسان کیا (ف۲۰۵) بیشک جو پرہیزگاری اور صبر کرے تو اللہ نیکوں کا نیگ (اجر) ضائع نہیں کرتا (ف۲۰۶)
91بولے خدا کی قسم! بیشک اللہ نے آپ کو ہم پر فضیلت دی اور بیشک ہم خطاوار تھے (ف۲۰۷)
92کہا آج (ف۲۰۸) تم پر کچھ ملامت نہیں، اللہ تمہیں معاف کرے، اور وہ سب مہربانوں سے بڑھ کر مہربان ہے (ف۲۰۹)
93میرا یہ کرتا لے جاؤ (ف۲۱۰) اسے میرے باپ کے منہ پر ڈالو ان کی آنکھیں کھل جائیں گی اور اپنے سب گھر بھر کو میرے پاس لے آ ؤ،
94جب قافلہ مصر سے جدا ہوا (ف۲۱۱) یہاں ان کے باپ نے (ف۲۱۲) کہا بیشک میں یوسف کی خوشبو پا تا ہوں اگر مجھے یہ نہ کہو کہ سٹھ (بہک) گیا ہے،
95بیٹے بولے خدا کی قسم! آپ اپنی اسی پرانی خود رفتگی میں ہیں (ف۲۱۳)
96پھر جب خوشی سنانے والا آیا (ف۲۱۴) اس نے وہ کرتا یعقوب کے منہ پر ڈالا اسی وقت اس کی آنکھیں پھر آئیں (دیکھنے لگیں) کہ میں نہ کہتا تھا کہ مجھے اللہ کی وہ شانیں معلوم ہیں جو تم نہیں جانتے (ف۲۱۵)
97بولے اے ہمارے باپ! ہمارے گناہوں کی معافی مانگئے بیشک ہم خطاوار ہیں،
98کہا جلد میں تمہاری بخشش اپنے رب سے چاہو ں گا، بیشک وہی بخشنے والا مہربان ہے (ف۲۱۶)
99پھر جب وہ سب یوسف کے پاس پہنچے اس نے اپنے ماں (ف۲۱۷) باپ کو اپنے پاس جگہ دی اور کہا مصر میں (ف۲۱۸) داخل ہو اللہ چاہے تو امان کے ساتھ (ف۲۱۹)
100اور اپنے ماں باپ کو تخت پر بٹھایا اور سب (ف۲۲۰) اس کے لیے سجدے میں گرے (ف۲۲۱) اور یوسف نے کہا اے میرے باپ یہ میرے پہلے خواب کی تعبیر ہے (ف۲۲۲) بیشک اسے میرے رب نے سچا کیا، اور بیشک اس نے مجھ پر احسان کیا کہ مجھے قید سے نکالا (ف۲۲۳) اور آپ سب کو گاؤں سے لے آیا بعد اس کے کہ شیطان نے مجھ میں اور میرے بھائیوں میں ناچاقی کرادی تھی، بیشک میرا رب جس بات کو چاہے آسان کردے بیشک وہی علم و حکمت والا ہے (ف۲۲۴)
101اے میرے رب بیشک تو نے مجھے ایک سلطنت دی اور مجھے کچھ باتوں کا انجام نکالنا سکھایا، اے آسمانوں اور زمین کے بنانے والے تو میرا کام بنانے والا ہے دنیا اور آخرت میں، مجھے مسلمان اٹھا اور ان سے مِلا جو تیرے قرب خاص کے لائق ہیں (ف۲۲۵)
102یہ کچھ غیب کی خبریں ہیں جو ہم تمہاری طرف وحی کرتے ہیں اور تم ان کے پاس نہ تھے (ف۲۲۶) جب انہوں نے اپنا کام پکا کیا تھا اور وہ داؤں چل رہے تھے (ف۲۲۷)
103اور اکثر آدمی تم کتنا ہی چاہو ایمان نہ لائیں گے،
104اور تم اس پر ان سے کچھ اجرت نہ مانگتے یہ (ف۲۲۸) تو نہیں مگر سارے جہان کو نصیحت،
105اور کتنی نشانیاں ہیں (ف۲۲۹) آسمانوں اور زمین میں کہ اکثر لوگ ان پر گزرتے ہیں (ف۲۳۰) اور ان سے بے خبر رہتے ہیں،
106اور ان میں اکثر وہ ہیں کہ اللہ پر یقین نہیں لاتے مگر شرک کرتے ہوئے (ف۲۳۱)
107کیا اس سے نڈر ہو بیٹھے کہ اللہ کا عذاب انہیں آکر گھیر لے یا قیامت ان پر اچانک آجائے اور انہیں خبر نہ ہو،
108تم فرماؤ (ف۲۳۲) یہ میری راہ ہے میں اللہ کی طرف بلاتا ہوں میں اور جو میرے قدموں پرچلیں دل کی آنکھیں رکھتے ہیں ۰ف۲۳۳) اور اللہ کو پاکی ہے (ف۲۳۴) اور میں شریک کرنے والا نہیں،
109اور ہم نے تم سے پہلے جتنے رسول بھیجے سب مرد ہی تھے (ف۲۳۵) جنہیں ہم وحی کرتے اور سب شہر کے ساکن تھے (ف۲۳۶) تو یہ لوگ زمین پرچلے نہیں تو دیکھتے ان سے پہلوں کا کیا انجام ہوا (ف۲۳۷) اور بیشک آخرت کا گھر پرہیزگاروں کے لیے بہتر تو کیا تمہیں عقل نہیں،
110یہاں تک جب رسولوں کو ظاہری اسباب کی امید نہ رہی (ف۲۳۸) اور لوگ سمجھے کہ رسولوں نے غلط کہا تھا (ف۲۳۹) اس وقت ہماری مدد آئی تو جسے ہم نے چاہا بچالیا گیا (ف۲۴۰) اور ہمارا عذاب مجرموں سے پھیرا نہیں جاتا،
111بیشک ان کی خبروں سے (ف۲۴۱) عقل مندوں کی آنکھیں کھلتی ہیں (ف۲۴۲) یہ کوئی بناوٹ کی بات نہیں (ف۲۴۳) لیکن اپنوں سے اگلے کاموں کی (ف۲۴۴) تصدیق ہے اور ہر چیز کا مفصل بیان اور مسلمانوں کے لیے ہدایت اور رحمت،
Chapter 13 (Sura 13)
1یہ کتاب کی آیتیں ہیں (ف۲) اور وہ جو تمہاری طرف تمہارے رب کے پاس سے اترا (ف۳) حق ہے (ف۴) مگر اکثر آدمی ایمان نہیں لاتے (ف۵)
2اللہ ہے جس نے آسمانوں کو بلند کیا بے ستونوں کے کہ تم دیکھو (ف۶) پھر عرش پر استوا فرمایا جیسا اس کی شان کے لائق ہے اور سورج اور چاند کو مسخر کیا (ف۷) ہر ایک، ایک ٹھہرائے ہوئے وعدہ تک چلتا ہے (ف۸) اللہ کام کی تدبیر فرماتا اور مفصل نشانیاں بتاتا ہے (ف۹) کہیں تم اپنے رب رب کا ملنا یقین کرو (ف۱۰)
3اور وہی ہے جس نے زمین کو پھیلا اور اس میں لنگر (ف۱۱) اور نہریں بنائیں، اور زمین ہر قسم کے پھل دو دو طرح کے بنائے (ف۱۲) رات سے دن کو چھپا لیتا ہے، بیشک اس میں نشانیاں ہیں دھیان کرنے والوں کو (ف۱۳)
4اور زمین کے مختلف قطعے ہیں اور ہیں پاس پاس (ف۱۴) اور باغ ہیں انگوروں کے اور کھیتی اور کھجور کے پیڑ ایک تھالے (تھال) سے اُگے اور الگ الگ سب کو ایک ہی پانی دیا جا تا ہے اور پھلوں میں ہم ایک کو دوسرے سے بہتر کرتے ہیں، بیشک اس میں نشانیاں ہیں عقل مندوں کے لیے (ف۱۵)
5اور اگر تم تعجب کرو (ف۱۶) تو اچنبھا تو ان کے اس کہنے کا ہے کہ کیا ہم مٹی ہو کر پھر نئے بنیں گے (ف۱۷) وہ ہیں جو اپنے رب سے منکر ہوئے اور وہ ہیں جن کی گردنوں میں طوق ہوں گے (ف۱۸) اور وہ دوزخ والے ہیں انھیں اسی میں رہنا،
6اور تم سے عذاب کی جلدی کرتے ہیں رحمت سے پہلے (ف۱۹) اور ان اگلوں کی سزائیں ہوچکیں (ف۲۰) اور بیشک تمہارا رب تو لوگوں کے ظلم پر بھی انہیں ایک طرح کی معافی دیتا ہے (ف۲۱) اور بیشک تمہارے رب کا عذاب سخت ہے (ف۲۲)
7اور کا فر کہتے ہیں ان پر ان کی طرف سے کوئی نشانی کیو ں نہیں اتری (ف۲۳) تم تو ڈر سنانے والے ہو اور ہر قوم کے ہادی (ف۲۴)
8اللہ جانتا ہے جو کچھ کسی مادہ کے پیٹ میں ہے (ف۲۵) اور پیٹ جو کچھ گھٹتے بڑھتے ہیں (ف۲۶) اور ہر چیز اس کے پاس ایک اندازے سے ہے (ف۲۵)
9ہر چھپے اور کھلے کا جاننے والا سب سے بڑا بلندی والا (ف۲۸)
10برابر ہیں جو تم میں بات آہستہ کہے اور جو آواز سے اور جو رات میں چھپا ہے اور جو دن میں راہ چلتا ہے (ف۲۹)
11آدمی کے لیے بدلی والے فرشتے ہیں اس کے آگے پیچھے (ف۳۰) کہ بحکم خدا اس کی حفاظت کرتے ہیں (ف۳۱) بیشک اللہ کسی قوم سے اپنی نعمت نہیں بدلتا جب تک وہ خود (ف۳۲) اپنی حالت نہ بدلیں، اور جب کسی قوم سے برائی چاہے (ف۳۳) تو وہ پھر نہیں سکتی، اور اس کے سوا ان کا کوئی حمایتی نہیں (ف۳۴)
12وہی ہے تمہیں بجلی دکھاتا ہے ڈر کو اور امید کو (ف۳۵) اور بھاری بدلیاں اٹھاتا ہے،
13اور گر ج اسے سراہتی ہوئی اس کی پاکی بولتی ہے (ف۳۶) اور فرشتے اس کے ڈر سے (ف۳۷) اور کڑک بھیجتا ہے (ف۳۸) تو اسے ڈالتا ہے جس پر چاہے اور وہ اللہ میں جھگڑتے ہوتے ہیں (ف۳۹) اور اس کی پکڑ سخت ہے،
14اسی کا پکارنا سچا ہے (ف۴۰) اور اُس کے سوا جن کو پکارتے ہیں (ف۴۱) وہ ان کی کچھ بھی نہیں سنتے مگر اس کی طرح جو پانی کے سامنے اپنی ہتھیلیاں پھیلائے بیٹھا ہے کہ اس کے منہ میں پہنچ جائے (ف۴۲) اور وہ ہرگز نہ پہنچے گا، اور کافروں کی ہر دعا بھٹکتی پھرتی ہے،
15اور اللہ ہی کو سجدہ کرتے ہیں جتنے آسمانوں اور زمین میں ہیں خوشی سے (ف۴۳) خواہ مجبوری سے (ف۴۴) اور ان کی پرچھائیاں ہر صبح و شام (ف۴۵) السجدة ۔۲
16تم فرماؤ کون رب ہے آسمانوں اور زمین کا، تم خود ہی فرما ؤ اللہ (ف۴۶) تم فرما ؤ تو کیا اس کے سوا تم نے وہ حمایتی بنائے ہیں جو اپنا بھلا برا نہیں کرسکتے ہیں (ف۴۷) تم فرما ؤ کیا برابر ہوجائیں گے اندھا اور انکھیارا (بینا) (ف۴۸) یا کیا برابر ہوجائیں گی اندھیریاں اور اجالا (ف۴۹) کیا اللہ کے لیے ایسے شریک ٹھہراتے ہیں جنہوں نے اللہ کی طرح کچھ بنایا تو انہیں ان کا اور اس کا بنانا ایک سا معلوم ہوا (ف۵۰) تم فرما ؤ اللہ ہر چیز کا بنانے والا ہے (ف۵۱) اور وہ اکیلا سب پر غالب ہے (ف۵۲)
17اس نے آسمان سے پانی اتارا تو نالے اپنے اپنے لائق بہہ نکلے تو پانی کی رو اس پر ابھرے ہوئے جھاگ اٹھا لائی، اور جس پر آگ دہکاتے ہیں (ف۵۳) گہنا یا اور اسباب (ف۵۴) بنانے کو اس سے بھی ویسے ہی جھاگ اٹھتے ہیں اللہ بتاتا ہے کہ حق و باطل کی یہی مثال ہے، تو جھاگ تو پھک (جل) کر دور ہوجاتا ہے، اور وہ جو لوگوں کے کام آئے زمین میں رہتا ہے (ف۵۵) اللہ یوں ہی مثالیں بیان فرماتا ہے،
18جن لوگوں نے اپنے رب کا حکم مانا انہیں کے لیے بھلائی ہے (ف۵۶) اور جنہوں نے اس کا حکم نہ مانا (ف۵۷) اگر زمین میں جو کچھ ہے وہ سب اور اس جیسا اور ان کی ملِک میں ہوتا تو اپنی جان چھڑانے کو دے دیتے یہی ہیں جن کا برُ ا حساب ہوگا (ف۵۸) اور ان کا ٹھکانا جہنم ہے، اور کیا ہی بُرا بچھونا،
19تو کیا وہ جانتا ہے جو کچھ تمہاری طرف تمہارے رب کے پاس سے اترا حق ہے (ف۵۹) وہ اس جیسا ہوگا جو اندھا ہے (ف۶۰) نصیحت وہی مانتے ہیں جنہیں عقل ہے،
20وہ جو اللہ کا عہد پورا کرتے ہیں (ف۶۱) اور قول باندھ کر پھرتے نہیں
21اور وہ کہ جوڑتے ہیں اسے جس کے جوڑنے کا اللہ نے حکم دیا (ف۶۲) اور اپنے رب سے ڈرتے ہیں اور حساب کی بُرائی سے اندیشہ رکھتے ہیں (ف۶۳)
22اور وہ جنہوں نے صبر کیا (ف۶۴) اپنے رب کی رضا چاہنے کو اور نماز قائم رکھی اور ہمارے دیئے سے ہماری راہ میں چھپے اور ظاہر کچھ خرچ کیا (ف۶۵) اور برائی کے بدلے بھلائی کرکے ٹالتے ہیں (ف۶۶) انہیں کے لیے پچھلے گھر کا نفع ہے،
23بسنے کے باغ جن میں وہ داخل ہوں گے اور جو لائق ہوں (ف۶۷) ان کے باپ دادا اور بیبیوں اور اولاد میں (ف۶۸) اور فرشتے (ف۶۹) ہر دروازے سے ان پر (ف۷۰) یہ کہتے آئیں گے،
24سلامتی ہو تم پر تمہارے صبر کا بدلہ تو پچھلا گھر کیا ہی خوب ملا،
25اور وہ جو اللہ کا عہد اس کے پکے ہونے (ف۷۱) کے بعد توڑتے اور جس کے جوڑنے کو اللہ نے فرمایا اسے قطع کرتے اور زمین میں فساد پھیلاتے ہیں (ف۷۲) ان کا حصہ لعنت ہی ہے اور اُن کا نصیبہ بُرا گھر (ف۷۳)
26اللہ جس کے لیے چاہے رزق کشادہ اور (ف۷۴) تنگ کرتا ہے، اور کا فر دنیا کی زندگی پر اترا گئے (نازاں ہوئے) (ف۷۵) اور دنیا کی زندگی آخرت کے مقابل نہیں مگر کچھ دن برت لینا،
27اور کافر کہتے ان پر کوئی نشانی ان کے رب کی طرف سے کیوں نہ اتری، تم فرماؤ بیشک اللہ جسے چاہے گمراہ کرتا ہے (ف۷۶) اور اپنی راہ اسے دیتا ہے جو اس کی طرف رجوع لائے،
28وہ جو ایمان لائے اور ان کے دل اللہ کی یاد سے چین پاتے ہیں، سن لو اللہ کی یاد ہی میں دلوں کا چین ہے (ف۷۷)
29وہ جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے ان کو خوشی ہے اور اچھا انجام (ف۷۸)
30اسی طرح ہم نے تم کو اس امت میں بھیجا جس سے پہلے امتیں ہو گزریں (ف۷۹) کہ تم انہیں پڑھ کر سناؤ (ف۸۰) جو ہم نے تمہاری طرف وحی کی اور وہ رحمن کے منکر ہورہے ہیں (ف۸۱) تم فرماؤ وہ میرا رب ہے اس کے سوا کسی کی بندگی نہیں میں نے اسی پر بھروسہ کیا اور اسی کی طرف میری رجوع ہے،
31اور اگر کوئی ایسا قرآن آتا جس سے پہاڑ ٹل جاتے (ف۸۲) یا زمین پھٹ جاتی یا مردے باتیں کرتے جب بھی یہ کافر نہ مانتے (ف۸۳) بلکہ سب کام اللہ ہی کے اختیار ميں ہیں (ف۸۴) تو کیا مسلمان اس سے نا امید نہ ہوئے (ف۸۵) کہ اللہ چاہتا تو سب آدمیوں کو ہدایت کردیتا (ف۸۶) اور کافروں کو ہمیشہ کے لیے یہ سخت دھمک (ہلادینے والی مصیبت) پہنچتی رہے گی (ف۸۷) یا ان کے گھروں کے نزدیک اترے گی (ف۸۸) یہاں تک کہ اللہ کا وعدہ آئے (ف۸۹) بیشک اللہ وعدہ خلاف نہیں کرتا (ف۹۰)
32اور بیشک تم سے اگلے رسولوں سے بھی ہنسی کی گئی تو میں نے کافروں کو کچھ دنوں ڈھیل دی پھر انہیں پکڑا (ف۹۱) تو میرا عذاب کیسا تھا،
33تو کیا وہ ہر جان پر اس کے اعمال کی نگہداشت رکھتا ہے (ف۹۲) اور وہ اللہ کے شریک ٹھہراتے ہیں، تم فرماؤ ان کا نام تو لو (ف۹۳) یا اسے وہ بتاتے ہو جو اس کے علم میں ساری زمین میں نہیں (ف۹۴) یا یوں ہی اوپری بات (ف۹۵) بلکہ کافروں کی نگاہ میں ان کا فریب اچھا ٹھہرا ہے اور راہ سے روکے گئے (ف۹۶) اور جسے اللہ گمراہ کرے اسے کوئی ہدایت کرنے والا نہیں،
34انہیں دنیا کے جیتے عذاب ہوگا (ف۹۷) اور بیشک آخرت کا عذاب سب سے سخت اور انہیں اللہ سے بچانے والا کوئی نہیں،
35احوال اس جنت کا کہ ڈر والوں کے لیے جس کا وعدہ ہے، اس کے نیچے نہریں بہتی ہیں، اس کے میوے ہمیشہ اور اس کا سایہ (ف۹۸) ڈر والوں کا تو یہ انجام ہے (ف۹۹) اور کافروں کا انجام آ گ،
36اور جن کو ہم نے کتاب دی (ف۱۰۰) وہ اس پر خوش ہوتے جو تمہاری طرف اترا اور ان گروہوں میں (ف۱۰۱) کچھ وہ ہیں کہ اس کے بعض سے منکر ہیں، تم فرماؤ مجھے تو یہی حکم ہے کہ اللہ کی بندگی کروں اور اس کا شریک نہ ٹھہراؤں، ميں اسی کی طرف بلاتا ہوں اور اسی کی طرف مجھے پھرنا (ف۱۰۲)
37اور اسی طرح ہم نے اسے عربی فیصلہ اتارا (ف۱۰۳) اور اے سننے والے! اگر تو ان کی خواہشوں پر چلے گا (ف۱۰۴) بعد اس کے کہ تجھے علم آچکا تو اللہ کے آگے نہ تیرا کوئی حمایتی ہوگا نہ بچانے والا،
38اور بیشک ہم نے تم سے پہلے رسول بھیجے اور ان کے لیے بیبیاں (ف۱۰۵) اور بچے کیے اور کسی رسول کا کام نہیں کہ کوئی نشانی لے آئے مگر اللہ کے حکم سے، ہر وعدہ کی ایک لکھت ہے (ف۱۰۶)
39اللہ جو چاہے مٹاتا اور ثابت کرتا ہے (ف۱۰۷) اور اصل لکھا ہوا اسی کے پاس (ف۱۰۸)
40اور اگر ہمیں تمہیں دکھا د یں کوئی وعدہ (ف۱۰۹) جو انہیں دیا جاتا ہے یا پہلے ہی (ف۱۱۰) اپنے پاس بلائیں تو بہرحال تم پر تو ضرور پہنچانا ہے اور حساب لینا (ف۱۱۱) ہمارا ذمہ (ف۱۱۲)
41کیا انہیں نہیں سوجھتا کہ ہر طرف سے ان کی آبادی گھٹاتے آرہے ہیں (ف۱۱۳) اور اللہ حکم فرماتا ہے اس کا حکم پیچھے ڈالنے والا کوئی نہیں (ف۱۱۴) اور اسے حساب لیتے دیر نہیں لگتی،
42اور ان سے اگلے (ف۱۱۵) فریب کرچکے ہیں تو ساری خفیہ تدبیر کا مالک تو اللہ ہی ہے (ف۱۱۶) جانتا ہے جو کچھ کوئی جان کمائے (ف۱۱۷) اور اب جاننا چاہتے ہیں کافر، کسے ملتا ہے پچھلا گھر (ف۱۱۸)
43اور کافر کہتے ہی تم رسول نہیں، تم فرماؤ اللہ گواہ کافی ہے مجھ میں اور تم میں (ف۱۱۹) اور وہ جسے کتاب کا علم ہے (ف۱۲۰)
Chapter 14 (Sura 14)
1ایک کتاب ہے (ف۲) کہ ہم نے تمہاری طرف اتاری کہ تم لوگوں کو (ف۳) اندھیریوں سے (ف۴) اجالے میں لا ؤ (ف۵) ان کے رب کے حکم سے اس کی راہ (ف۶) کی طرف جو عزت والا سب خوبیوں والا ہے
2اللہ کہ اسی کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں (ف۷) اور کافروں کی خرابی ہے ایک سخت عذاب سے
3جنہیں آخرت سے دنیا کی زندگی پیاری ہے اور اللہ کی راہ سے روکتے (ف۸) اور اس میں کجی چاہتے ہیں، وہ دور کی گمراہی میں ہیں (ف۹)
4اور ہم نے ہر رسول اس کی قوم ہی کی زبان میں بھیجا (ف۱۰) کہ وہ انہیں صاف بتائے (ف۱۱) پھراللہ گمراہ کرتا ہے جسے چاہے اور وہ راہ دکھاتا ہے جسے چاہے، اور وہی عزت و حکمت والا ہے،
5اور بیشک ہم نے موسیٰ کو اپنی نشانیاں (ف۱۲) دے کر بھیجا کہ اپنی قوم کو اندھیریوں سے (ف۱۳) اجالے میں لا، اور انہیں اللہ کے دن یا د دِلا (ف۱۴) بیشک اس میں نشانیاں ہیں ہر بڑے صبرے والے شکر گزار کرو،
6اور جب موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا (ف۱۵) یاد کرو اپنے اوپر اللہ کا احسان جب اس نے تمہیں فرعون والوں سے نجات دی جو تم کو بری مار دیتے تھے اور تمہارے بیٹوں کو ذبح کرتے اور تمہاری بیٹیاں زندہ رکھتے، اور اس میں (ف۱۶) تمہارے رب کا بڑا فضل ہوا،
7اور یاد کرو جب تمہارے رب نے سنادیا کہ اگر احسان مانو گے تو میں تمہیں اور دونگا (ف۱۷) اور اگر ناشکری کرو تو میرا عذاب سخت ہے،
8اور موسیٰ نے کہا اگر تم اور زمین میں جتنے ہیں سب کا فر ہوجاؤ (ف۱۸) تو بیشک اللہ بے پروہ سب خوبیوں والا ہے،
9کیا تمہیں ان کی خبریں نہ آئیں جو تم سے پہلے تھی نوح کی قوم اور عاد اور ثمود اور جو ان کے بعد ہوئے، انہیں اللہ ہی جانے (ف۱۹) ان کے پاس ان کے رسول روشن دلیلیں لے کر آئے (ف۲۰) تو وہ اپنے ہاتھ (ف۲۱) اپنے منہ کی طرف لے گئے (ف۲۲) اور بولے ہم منکر ہیں اس کے جو تمہارے ہاتھ بھیجا گیا اور جس راہ (ف۲۳) کی طرف ہمیں بلاتے ہو اس میں ہمیں وہ شک ہے کہ بات کھلنے نہیں دیتا،
10ان کے رسولوں نے کہا کیا اللہ میں شک ہے (ف۲۴) آسمان اور زمین کا بنانے والا، تمہیں بلاتا ہے (ف۲۵) کہ تمہارے کچھ گناہ بخشے (ف۲۶) اور موت کے مقرر وقت تک تمہاری زندگی بے عذاب کاٹ دے، بولے تم تو ہمیں جیسے آدمی ہو (ف۲۷) تم چاہتے ہو کہ ہمیں اس سے باز رکھو جو ہمارے باپ دادا پوجتے تھے (ف۲۸) اب کوئی روشن سند ہمارے پاس لے آؤ (ف۲۹)
11ان کے رسولوں نے ان سے کہا (ف۳۰) ہم ہیں تو تمہاری طرح انسان مگر اللہ اپنے بندوں میں جس پر چاہے احسان فرماتا ہے (ف۳۱) اور ہمارا کام نہیں کہ ہم تمہارے پاس کچھ سند لے آئیں مگر اللہ کے حکم سے، اور مسلمانوں کو اللہ ہی پر بھروسہ چاہیے (ف۳۲)
12اور ہمیں کیا ہوا کہ اللہ پر بھروسہ نہ کریں (ف۳۳) اس نے تو ہماری راہیں ہمیں دکھادیں (ف۳۴) اور تم جو ہمیں ستا رہے ہو ہم ضرور اس پر صبر کریں گے، اور بھروسہ کرنے والوں کو اللہ ہی پر بھروسہ چاہیے،
13اور کافروں نے اپنے رسولوں سے کہا ہم ضرور تمہیں اپنی زمین (ف۳۵) سے نکال دیں گے یا تم ہمارے دین پر کچھ ہوجاؤ، تو انہیں ان کے رب نے وحی بھیجی کہ ہم ضرور ظالموں کو ہلاک کریں گے
14اور ضرور ہم تم کو ان کے بعد زمین میں بسائیں گے (ف۳۶) یہ اس لیے ہے جو (ف۳۷) میرے حضو ر کھڑے ہونے سے ڈرے اور میں نے جو عذاب کا حکم سنایا ہے، اس سے خوف کرے،
15اور انہوں نے (ف۳۸) فیصلہ مانگا اور ہر سرکش ہٹ دھرم نا مُراد ہوا (ف۳۹)
16جہنم اس کے پیچھے لگی اور اسے پیپ کا پانی پلایا جائے گا،
17بہ مشکل اس کا تھوڑا تھوڑا گھونٹ لے گا اور گلے سے نیچے اتارنے کی امید نہ ہوگی (ف۴۰) اور اسے ہر طرف سے موت آئے گی اور مرے گا نہیں، اور اس کے پیچھے ایک گاڑھا عذاب (ف۴۱)
18اپنے رب سے منکروں کا حال ایسا ہے کہ ان کے کام ہیں (ف ۴۲) جیسے راکھ کہ اس پر ہوا کا سخت جھونکا آیا آندھی کے دن میں (ف۴۳) ساری کمائی میں سے کچھ ہاتھ نہ لگا، یہی ہے دور کی گمراہی،
19کیا تو نے نہ دیکھا کہ اللہ نے آسمان اور زمین حق کے ساتھ بنائے (ف۴۴) اگر چاہے تو تمہیں لے جائے (ف۴۵) اور ایک نئی مخلوق لے آئے (ف۴۶)
20اور یہ (ف۴۷) اللہ پر کچھ دشوار نہیں،
21اور سب اللہ کے حضور (ف۴۸) اعلانیہ حاضر ہوں گے تو جو کمزور تھے (ف۴۹) بڑائی والوں سے کہیں گے (ف۵۰) ہم تمہارے تابع تھے کیا تم سے ہوسکتا ہے کہ اللہ کے عذاب میں سے کچھ ہم پر سے ٹال دو (ف۵۱) کہیں گے اللہ ہمیں ہدایت کرتا تو ہم تمہیں کرتے (ف۴۲) ہم پر ایک سا ہے چاہے بے قراری کریں یا صبر سے رہیں ہمیں کہیں پناہ نہیں،
22اور شیطان کہے گا جب فیصلہ ہوچکے گا (ف۵۳) بیشک اللہ نے تم کو سچا وعدہ دیا تھا (ف۵۴) اور میں نے جو تم کو وعدہ دیا تھا (ف۵۵) وہ میں نے تم سے جھوٹا کیا اور میرا تم پر کچھ قابو نہ تھا (ف۵۶) مگر یہی کہ میں نے تم کو (ف۵۷) بلایا تم نے میری مان لی (ف۵۸) تو اب مجھ پر الزام نہ رکھو (ف۵۹) خود اپنے اوپر الزام رکھو نہ میں تمہاری فریاد کو پہنچ سکوں نہ تم میری فریاد کو پہنچ سکو، وہ جو پہلے تم نے مجھے شریک ٹھہرایا تھا (ف۶۰) میں اس سے سخت بیزار ہوں، بیشک ظالموں کے لیے دردناک عذاب ہے،
23اور وہ جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے وہ باغوں میں داخل کیے جائیں گے جن کے نیچے نہریں رواں ہمیشہ ان میں رہیں اپنے رب کے حکم سے، اس میں ان کے ملتے وقت کا اکرام سلام ہے (ف۶۱)
24کیا تم نے نہ دیکھا اللہ نے کیسی مثال بیان فرمائی پاکیزہ بات کی (ف۶۲) جیسے پاکیزہ درخت جس کی جڑ قائم اور شاخیں آسمان میں،
25ہر وقت پھل دیتا ہے اپنے رب کے حکم سے (ف۶۳) اور اللہ لوگوں کے لیے مثالیں بیان فرماتا ہے کہ کہیں وہ سمجھیں (ف۶۴)
26اور گندی بات (ف۶۵) کی مثال جیسے ایک گندہ پیڑ (ف۶۶) کہ زمین کے اوپر سے کاٹ دیا گیا اب اسے کوئی قیام نہیں (ف۶۷)
27اللہ ثابت رکھتا ہے ایمان والوں کو حق بات (ف۶۸) پر دنیا کی زندگی میں (ف۶۹) اور آخرت میں (ف۷۰) اور اللہ ظالموں کو گمراہ کرتا ہے (ف۷۱) اور اللہ جو چاہے کرے،
28کیا تم نے انہیں نہ دیکھا جنہوں نے اللہ کی نعمت ناشکری سے بدل دی (ف۷۲) اور اپنی قوم کو تباہی کے گھر لا اتار،
29وہ جو دوزخ ہے اس کے اندر جائیں گے، اور کیا ہی بری ٹھہرنے کی جگہ،
30اور اللہ کے لیے برابر والے ٹھہراے (ف۷۳) کہ اس کی راہ سے بہکاویں تم فرماؤ (ف۷۴) کچھ برت لو کہ تمہارا انجام آگ ہے (ف۷۵)
31میرے ان بندوں سے فرماؤ جو ایمان لائے کہ نماز قائم رکھیں اور ہمارے دیے میں سے کچھ ہماری راہ میں چھپے اور ظاہر خرچ کریں اس دن کے آنے سے پہلے جس میں نہ سوداگری ہوگی (ف۷۶) نہ یارانہ (ف۷۷)
32اللہ ہے جس نے آسمان اور زمین بنائے اور آسمان سے پانی اتارا تو اس سے کچھ پھل تمہارے کھانے کو پیدا کیے اور تمہارے لیے کشتی کو مسخر کیا کہ اس کے حکم سے دریا میں چلے (ف۷۸) اور تمہارے لیے ندیاں مسخر کیں، (ف۷۹)
33اور تمہارے لیے سورج اور چاند مسخر کیے جو برابر چل رہے ہیں (ف۸۰) اور تمہارے لیے رات اور دن مسخر کیے (ف۸۱)
34اور تمہیں بہت کچھ منہ مانگا دیا، اور اگر اللہ کی نعمتیں گنو تو شمار نہ کرسکو گے، بیشک آدمی بڑا ظالم ناشکرا ہے (ف۸۲)
35اور یاد کرو جب ابراہیم نے عرض کی اے میرے رب اس شہر (ف۸۳) کو امان والا کردے (ف۸۴) اور مجھے اور میرے بیٹوں کو بتوں کے پوجنے سے بچا (ف۸۵)
36اے میرے رب بیشک بتوں نے بہت لوگ بہکائے دیے (ف۸۶) تو جس نے میرا ساتھ دیا (ف۸۷) وہ تو میرا ہے اور جس نے میرا کہا نہ مانا تو بیشک تو بخشنے والا مہربان ہے (ف۸۸)
37اے میرے رب میں نے اپنی کچھ اولاد ایک نالے میں بسائی جس میں کھیتی نہیں ہوتی تیرے حرمت والے گھر کے پاس (ف۸۹) اے میرے رب اس لیے کہ وہ (ف۹۰) نماز قائم رکھیں تو تو لوگوں کے کچھ دل ان کی طرف مائل کردے (ف۹۱) اور انہیں کچھ پھل کھانے کو دے (ف۹۲) شاید وہ احسان مانیں،
38اے ہمارے رب تو جانتا ہے جو ہم چھپاتے ہیں اور ظاہر کرتے اور اللہ پر کچھ چھپا نہیں زمین میں اور نہ آسمان میں (ف۹۳)
39سب خوبیاں اللہ کو جس نے مجھے بڑھاپے میں اسماعیل و اسحاق دیئے بیشک میرا رب دعا سننے والا ہے،
40اے میرے رب! مجھے نماز قائم کرنے والا رکھ اور کچھ میری اولاد کو (ف۹۴) اے ہمارے رب اور ہماری دعا سن لے،
41اے ہمارے رب مجھے بخش دے اور میرے ماں باپ کو (ف۹۵) اور سب مسلمانوں کو جس دن حساب قائم ہوگا،
42اور ہرگز اللہ کو بےخبر نہ جاننا ظالموں کے کام سے (ف۹۶) انہیں ڈھیل نہیں دے رہا ہے مگر ایسے دن کے لیے جس میں (ف۹۷)
43آنکھیں کھلی کی کھلی رہ جائیں گی بے تحاشا دوڑے نکلیں گے (ف۹۸) اپنے سر اٹھائے ہوئے کہ ان کی پلک ان کی طرف لوٹتی نہیں (ف۹۹) اور ان کے دلوں میں کچھ سکت نہ ہوگی (ف۱۰۰)
44اور لوگوں کو اس دن سے ڈراؤ (ف۱۰۱) جب ان پر عذاب آئے گا تو ظالم (ف۱۰۲) کہیں گے اے ہمارے رب! تھوڑی دیر ہمیں (ف۱۰۳) مہلت دے کہ ہم تیرا بلانا مانیں (ف۱۰۴) اور رسولوں کی غلامی کریں (ف۱۰۵) تو کیا تم پہلے (ف۱۰۶) قسم نہ کھاچکے تھے کہ ہمیں دنیا سے کہیں ہٹ کر جانا نہیں (ف۱۰۷)
45اور تم ان کے گھروں میں بسے جنہوں نے اپنا برا کیا تھا (ف۱۰۸) اور تم پر خوب کھل گیا ہم نے ان کے ساتھ کیسا کیا (ف۱۰۹) اور ہم نے تمہیں مثالیں دے کر بتادیا (ف۱۱۰)
46اور بیشک وہ (ف۱۱۱) اپنا سا داؤں (فریب) چلے (ف۱۱۲) اور ان کا داؤں اللہ کے قابو میں ہے، اور ان کا داؤں کچھ ایسانہ تھا جس سے یہ پہاڑ ٹل جائیں (ف۱۱۳)
47تو ہر گز خیال نہ کرنا کہ اللہ اپنے رسولوں سے وعدہ خلاف کرے گا (ف۱۱۴) بیشک اللہ غالب ہے بدلہ لینے والا،
48جس دن (ف۱۱۵) بدل دی جائے گی زمین اس زمین کے سوا اور آسمان (ف۱۱۶) اور لوگ سب نکل کھڑے ہوں گے (ف۱۱۷) ایک اللہکے سامنے جو سب پر غالب ہے
49اور اس دن تم مجرموں (ف۱۱۸) کو دیکھو گے کہ بیڑیوں میں ایک دوسرے سے جڑے ہوں گے (ف۱۱۹)
50ان کے کرُتے رال ہوں گے (ف۱۲۰) اور ان کے چہرے آ گ ڈھانپ لے گی
51اس لیے کہ اللہ ہر جان کو اس کی کمائی کا بدلہ دے، بیشک اللہ کو حساب کرتے کچھ دیر نہیں لگتی،
52یہ (ف۱۲۱) لوگوں کو حکم پہنچانا ہے اور اس لیے کہ وہ اس سے ڈرائے جائیں اور اس لیے کہ وہ جان لیں کہ وہ ایک ہی معبود ہے (ف۱۲۲) اور اس لیے کہ عقل والے نصیحت مانیں،
Chapter 15 (Sura 15)
1یہ آیتیں ہیں کتاب اور روشن قرآن کی-
2بہت آرزوئیں کریں گے کافر (ف۲) کاش مسلمان ہوتے،
3انہیں چھوڑو (ف۳) کہ کھائیں اور برتیں (ف۴) اور امید (ف۵) انہیں کھیل میں ڈالے تو اب جانا چاہتے ہیں (ف۶)
4اور جو بستی ہم نے ہلاک کی اس کا ایک جانا ہوا نوشتہ تھا (ف۷)
5کو ئی گروہ اپنے وعدہ سے آگے نہ بڑھے نہ پیچھے ہٹے،
6اور بولے (ف۸) کہ اے وہ جن پر قرآن اترا بیشک مجنون ہو (ف۹)
7ہمارے پاس فرشتے کیوں نہیں لاتے (ف۱۰) اگر تم سچے ہو (ف۱۱)
8ہم فرشتے بیکار نہیں اتارتے اور وہ اتریں تو انہیں مہلت نہ ملے (ف۱۲)
9بیشک ہم نے اتارا ہے یہ قرآن اور بیشک ہم خود اس کے نگہبان ہیں (ف۱۳)
10اور بیشک ہم نے تم سے پہلے اگلی امتوں میں رسول بھیجے،
11اور ان کے پاس کوئی رسول نہیں آتا مگر اس سے ہنسی کرتے ہیں (ف۱۴)
12ایسے ہی ہم اس ہنسی کو ان مجرموں (ف۱۵) کے دلوں میں راہ دیتے ہیں،
13وہ اس پر (ف۱۶) ایمان نہیں لاتے اور اگلوں کی راہ پڑچکی ہے (ف۱۷)
14اور اگر ہم ان کے لیے آسمان میں کوئی دروازہ کھول دیں کہ دن کو اس میں چڑھتے،
15جب بھی یہی کہتے کہ ہماری نگاہ باندھ دی گئی ہے بلکہ ہم پر جادو ہوا ہے (ف۱۸)
16اور بیشک ہم نے آسمان میں برج بنائے (ف۱۹) اور اسے دیکھنے والو ں کے لیے آراستہ کیا (ف۲۰)
17اور اسے ہم نے ہر شیطان مردود سے محفوظ رکھا (ف۲۱)
18مگر جو چوری چھپے سننے جائے تو اس کے پیچھے پڑتا ہے روشن شعلہ (ف۲۲)
19اور ہم نے زمین پھیلائی اور اس میں لنگر ڈالے (ف۲۳) اور اس میں ہر چیز اندازے سے اگائی،
20اور تمہارے لیے اس میں روزیاں کردیں (ف۲۴) اور وہ کردیے جنہیں تم رزق نہیں دیتے (ف۲۵)
21اور کوئی چیز نہیں جس کے ہمارے پاس خزانے نہ ہوں (ف۲۶) اور ہم اسے نہیں اتارتے مگر ایک معلوم انداز سے،
22اور ہم نے ہوائیں بھیجیں بادلوں کو با رور کرنے والیاں (ف۲۷) تو ہم نے آسمان سے پانی اتارا پھر وہ تمہیں پینے کو دیا اور تم کچھ اس کے خزانچی نہیں (ف۲۸)
23اور بیشک ہم ہی جِلائیں اور ہم ہی ماریں اور ہم ہی وارث ہیں (ف۲۹)
24اور بیشک ہمیں معلوم ہیں جو تم میں آگے بڑھے اور بیشک ہمیں معلوم ہیں جو تم میں پیچھے رہے، (ف۳۰)
25اور بیشک تمہارا رب ہی تمہیں قیامت میں اٹھائے گا (ف۳۱) بیشک وہی علم و حکمت والا ہے،
26اور بیشک ہم نے آدمی کو (ف۳۲) بجتی ہوئی مٹی سے بنایا جو اصل میں ایک سیاہ بودار گارا تھی، ف۳۳)
27اور جِن کو اس سے پہلے بنایا بے دھوئیں کی آگ سے، (ف۳۴)
28اور یاد کرو جب تمہارے رب نے فرشتوں سے فرمایا کہ میں آدمی کو بنانے والا ہوں بجتی مٹی سے جو بدبودار سیاہ گارے سے ہے،
29تو جب میں اسے ٹھیک کرلوں اور اور میں اپنی طرف کی خاص معز ز ر وح پھونک دوں (ف۳۵) تو اس (ف۳۶) کے لیے سجدے میں گر پڑنا،
30تو جتنے فرشتے تھے سب کے سب سجدے میں گرے،
31سوا ابلیس کے، اس نے سجدہ والوں کا ساتھ نہ مانا (ف۳۷)
32فرمایا اے ابلیس تجھے کیا ہوا کہ سجدہ کرنے والوں سے الگ رہا،
33بولا مجھے زیبا نہیں کہ بشر کو سجدہ کروں جسے تو نے بجتی مٹی سے بنایا جو سیاہ بودار گارے سے تھی،
34فرمایا تو جنت سے نکل جا کہ تو مردود ہے،
35اور بیشک قیامت تک تجھ پر لعنت ہے (ف۳۸)
36بولا اے میرے رب تو مجھے مہلت دے اس دن تک کہ وہ اٹھائے جائیں (ف۳۹)
37فرمایا تو ان میں سے ہے جن کو اس معلوم،
38وقت کے دن تک مہلت ہے، (ف۴۰)
39بولا اے رب میرے! قسم اس کی کہ تو نے مجھے گمراہ کیا میں انہیں زمین میں بھلاوے دوں گا (ف۴۱) اور ضرور میں ان سب کو (ف۴۲) بے راہ کروں گا
40مگر جو ان میں تیرے چنے ہوئے بندے ہیں، (ف۴۳)
41فرمایا یہ راستہ سیدھا میری طرف آتا ہے،
42بیشک میرے (ف۴۴) بندوں پر تیرا کچھ قابو نہیں سوا ان گمراہوں کے جو تیرا ساتھ دیں، (ف۴۵)
43اور بیشک جہنم ان سب کا وعدہ ہے، (ف۴۶)
44اس کے سات دروازے ہیں، (ف۴۷) ہر دروازے کے لیے ان میں سے ایک حصہ بٹا ہوا ہے، (ف۴۸)
45بیشک ڈر والے باغوں اور چشموں میں ہیں (ف۴۹)
46ان میں داخل ہو سلامتی کے ساتھ امان میں، (ف۵۰)
47اور ہم نے ان کے سینوں میں جو کچھ (ف۵۱) کینے تھے سب کھینچ لیے (ف۵۲) آپس میں بھائی ہیں (ف۵۳) تختوں پر روبرو بیٹھے،
48نہ انہیں اس میں کچھ تکلیف پہنچے نہ وہ اس میں سے نکالے جائیں،
49خبردو (۵۴) میرے بندوں کو کہ بیشک میں ہی ہوں بخشے والا مہربان،
50اور میرا ہی عذاب دردناک عذاب ہے،
51اور انہیں احوال سناؤ ابراہیم کے مہمانوں کا، (ف۵۵)
52جب وہ اس کے پاس آئے تو بولے سلام (ف۵۶) کہا ہمیں تم سے ڈر معلوم ہوتا ہے، (ف۵۷)
53انہوں نے کہا ڈریے نہیں ہم آپ کو ایک علم والے لڑکے کی بشارت دیتے ہیں، (ف۵۸)
54کہا کیا اس پر مجھے بشارت دیتے ہو کہ مجھے بڑھاپا پہنچ گیا اب کاہے پر بشارت دیتے ہو، (ف۵۹)
55کہا ہم نے آپ کو سچی بشارت دی ہے (ف۶۰) آپ ناامید نہ ہوں،
56کہا اپنے رب کی رحمت سے کون ناامید ہو مگر وہی جو گمراہ ہوئے، ف۶۱)
57کہا پھر تمہارا کیا کام ہے اے فرشتو! (ف۶۲)
58بولے ہم ایک مجرم قوم کی طرف بھیجے گئے ہیں، (ف۶۳)
59مگر لوط کے گھر والے، ان سب کو ہم بچالیں گے، (ف۶۴)
60مگر اس کی عورت ہم ٹھہراچکے ہیں کہ وہ پیچھے رہ جانے والوں میں ہے، ف۶۵)
61تو جب لوط کے گھر فرشتے آئے، ۶۶)
62کہا تم تو کچھ بیگانہ لوگ ہو، ف۶۷)
63کہا بلکہ ہم تو آپ کے پاس وہ (ف۶۸) لائے ہیں جس میں یہ لوگ شک کرتے تھے، (ف۶۹)
64اور ہم آپ کے پاس سچا حکم لائے ہیں اور ہم بیشک سچے ہیں،
65تو اپنے گھر والوں کو کچھ رات رہے لے کر باہر جایے اور آپ ان کے پیچھے چلئے اور تم میں کوئی پیچھے پھر کر نہ دیکھے (ف۷۰) اور جہاں کو حکم ہے سیدھے چلے جایئے، (ف۷۱)
66اور ہم نے اسے اس حکم کا فیصلہ سنادیا کہ صبح ہوتے ان کافروں کی جڑ کٹ جائے گی،
67اور شہر والے (ف۷۳) خوشیاں مناتے آئے،
68لوط نے کہا یہ میرے مہمان ہیں (ف۷۴) مجھے فضیحت (رُسوا) نہ کرو، ف۷۵)
69اور اللہ سے ڈرو اور مجھے رسوا نہ کرو، (ف۷۶)
70بولے کیا ہم نے تمہیں منع نہ کیا تھا کہ اوروں کے معاملہ میں دخل نہ دو،
71کہا یہ قوم کی عورتیں میری بیٹیاں ہیں اگر تمہیں کرنا ہے، (ف۷۷)
72اے محبوب تمہاری جان کی قسم (ف۷۸) بیشک وہ اپنے نشہ میں بھٹک رہے ہیں،
73تو دن نکلتے انہیں چنگھاڑ نے آلیا (ف۷۹)
74تو ہم نے اس بستی کا اوپر کا حصہ اس نے نیچے کا حصہ کردیا (ف۸۰) اور ان پر کنکر کے پتھر برسائے،
75بیشک اس میں نشانیاں ہیں فراست والوں کے لیے،
76اور بیشک وہ بستی اس راہ پر ہے جو اب تک چلتی ہے، (ف۸۱)
77بیشک اس میں نشانیاں ہیں ایمان والوں کو،
78اور بیشک جھاڑی والے ضرور ظالم تھے، ف۸۲)
79تو ہم نے ان سے بدلہ لیا (ف۸۳) اور بیشک دونوں بستیاں (ف۸۴) کھلے راستہ پر پڑتی ہیں، (ف۸۵)
80اور بیشک حجر والو ں نے رسولوں کو جھٹلایا (ف۸۶)
81اور ہم نے ان کو اپنی نشانیاں دیں (ف۸۷) تو وہ ان سے منہ پھیرے رہے، (ف۸۸)
82اور وہ پہاڑوں میں گھر تراشتے تھے بے خوف (ف۸۹)
83تو انہیں صبح ہوتے چنگھاڑ نے آلیا (ف۹۰)
84تو ان کی کمائی کچھ ان کے کام نہ آئی (ف۹۱)
85اور ہم نے آسمان اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے عبث نہ بنایا، اور بیشک قیامت آنے والی ہے (ف۹۲) تو تم اچھی طرح درگزر کرو، ف۹۳)
86بیشک تمہارا رب ہی بہت پیدا کرنے والا جاننے والا ہے (ف۹۴)
87اور بیشک ہم نے تم کو سات آیتیں دیں جو دہرائی جاتی ہیں (ف۹۵) اور عظمت والا قرآن،
88اپنی آنکھ اٹھاکر اس چیز کو نہ دیکھو جو ہم نے ان کے جوڑوں کو برتنے کو دی (ف۹۶) اور ان کا کچھ غم نہ کھاؤ (ف۹۷) اور مسلمانوں کو اپنی رحمت کے پروں میں لے لو، (ف۹۸)
89اور فرماؤ کہ میں ہی ہوں صاف ڈر سنانے والا (اس عذاب سے)،
90جیسا ہم نے بانٹنے والوں پر اتارا،
91جنہوں نے کلامِ الٰہی کو تکے بوٹی کرلیا، ف۹۹)
92تو تمہارے رب کی قسم ہم ضرور ان سب سے پوچھیں گے، (ف۱۰۰)
93جو کچھ وہ کرتے تھے، (ف۱۰۱)
94تو اعلانیہ کہہ دو جس بات کا تمہیں حکم ہے (ف۱۰۲) اور مشرکوں سے منہ پھیر لو، ف۱۰۳)
95بیشک ان ہنسنے والوں پر ہم تمہیں کفا یت کرتے ہیں (ف۱۰۴)
96جو ا لله کے ساتھ دوسرا معبود ٹھہراتے ہیں تو اب جان جائیں گے، (ف۱۰۵)
97اور بیشک ہمیں معلوم ہے کہ ان کی باتوں سے تم دل تنگ ہوتے ہو، (ف۱۰۶)
98تو اپنے رب کو سراہتے ہوئے اس کی پاکی بولو اور سجدہ والوں میں ہو، (ف۱۰۷)
99اور مرتے دم تک اپنے رب کی عبادت میں رہو،
Chapter 16 (Sura 16)
1اب آتا ہے اللہ کا حکم تو اس کی جلدی نہ کرو (ف۲) پاکی اور برتری ہے اسے ان شریکوں سے، (ف۳)
2ملائکہ کو ایمان کی جان یعنی وحی لے کر اپنے جن بندوں پر چاہے اتارتا ہے (ف ۴) کہ ڈر سناؤ کہ میرے سوا کسی کی بندگی نہیں تو مجھ سے ڈرو (ف۵)
3اس نے آسمان اور زمین بجا بنائے (ف۶) وہ ان کے شرک سے برتر ہے،
4(اس نے) آدمی کو ایک نِتھری بوند سے بنایا (ف۷) تو جبھی کھلا جھگڑالو ہے،
5اور چوپائے پیدا کیے ان میں تمہارے لیے گرم لباس اور منفعتیں ہیں (ف۸) اور ان میں سے کھاتے ہو،
6اور تمہارا ان میں تجمل ہے جب انہیں شام کو واپس لاتے ہو اور جب چرنے کو چھوڑتے ہو،
7اور وہ تمہارے بوجھ اٹھا کر لے جاتے ہیں ایسے شہر کی طرف کہ اس تک نہ پہنچتے مگر ادھ مرے ہوکر، بیشک تمہارا رب نہایت مہربان رحم والا ہے (ف۹)
8اور گھوڑے اور خچر اور گدھے کہ ان پر سوار ہو اور زینت کے لیے، اور وہ پیدا کرے گا (ف۱۰) جس کی تمہیں خبر نہیں، (ف۱۱)
9اور بیچ کی راہ (ف۱۲) ٹھیک اللہ تک ہے اور کوئی راہ ٹیڑھی ہے (ف۱۳) اور چاہتا تو تم سب کو راہ پر لاتا، (ف۱۴)
10وہی ہے جس نے آسمان سے پانی اتارا اس سے تمہارا پینا ہے اور اس سے درخت ہیں جن سے چَراتے ہو (ف۱۵)
11اس پانی سے تمہارے لیے کھیتی اگاتا ہے اور زیتون اور کھجور اور انگور اور ہر قسم کے پھل (ف۱۶) بیشک اس میں نشانی ہے (ف۱۷) دھیان کرنے والوں کو،
12اور اس نے تمہارے لیے مسخر کیے رات اور دن اور سورج اور چاند، اور ستارے اس کے حکم کے باندھے ہیں بیشک اس آیت میں نشانیاں ہیں عقل مندوں کو (ف۱۸)
13اور وہ جو تمہارے لیے زمین میں پیدا کیا رنگ برنگ (ف۱۹) بیشک اس میں نشانی ہے یاد کرنے والوں کو
14اور وہی ہے جس نے تمہارے لیے دریا مسخر کیا (ف۲۰) کہ اس میں سے تازہ گوشت کھاتے ہو (ف۲۱) اور اس میں سے گہنا (زیور) نکالتے ہو جسے پہنتے ہو (ف۲۲) اور تو اس میں کشتیاں دیکھے کہ پانی چیر کر چلتی ہیں اور اس لیے کہ تم اس کا فضل تلاش کرو اور کہیں احسان مانو،
15اور اس نے زمین میں لنگر ڈالے (ف۲۳) کہ کہیں تمہیں لے کر نہ کانپے اور ندیاں اور رستے کہ تم راہ پاؤ (ف۲۴)
16اور علامتیں (ف۲۵) اور ستارے سے وہ راہ پاتے ہیں (ف۲۶)
17تو کیا جو بنائے (ف۲۷) وہ ایسا ہوجائے گا جو نہ بنائے (ف۲۸) تو کیا تم نصیحت نہیں مانتے،
18اور اگر اللہ کی نعمتیں گنو تو انہیں شمار نہ کرسکو گے (ف۲۹) بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے (ف۳۰)
19اور اللہ جانتا ہے (ف۳۱) جو چھپاتے اور ظاہر کرتے ہو،
20اور اللہ کے سوا جن کو پوجتے ہو ہیں (۳۲) وہ کچھ بھی نہیں بناتے اور (ف۳۳) وہ خود بنائے ہوئے ہیں (ف۳۴)
21مُردے ہیں (ف۳۵) زندہ نہیں اور انہیں خبر نہیں لوگ کب اٹھائے جایں گے (ف۳۶)
22تمہارا معبوثد ایک معبود ہے (ف۳۷) تو وہ جو آخرت پر ایمان نہیں لاتے ان کے دل منکر ہیں (ف۳۸) اور وہ مغرور ہیں (ف۳۹)
23فی الحقیقت اللہ جانتا ہے جو چھپاتے اور جو ظاہر کرتے ہیں، بیشک وہ مغروروں کو پسند نہیں فرماتا،
24اور جب ان سے کہا جائے (ف۴۰) تمہارے رب نے کیا اتارا (ف۴۱) کہیں اگلوں کی کہانیاں ہیں (ف۴۲)
25کہ قیامت کے دن اپنے (ف۴۳) بوجھ پورے اٹھائیں اور کچھ بوجھ ان کے جنہیں اپنی جہالت سے گمراہ کرتے ہیں، سن لو کیا ہی برا بوجھ اٹھاتے ہیں،
26بیشک ان سے اگلوں نے (ف۴۴) فریب کیا تھا تو اللہ نے ان کی چنائی کو نیو سے (تعمیر کو بنیاد) سے لیا تو اوپر سے ان پر چھت گر پڑی اور عذاب ان پر وہاں سے آیا جہاں کی انہیں خبر نہ تھی (ف۴۵)
27پھر قیامت کے دن انہیں رسوا کرے گا اور فرمائے گا کہاں ہیں میرے وہ شریک (ف۴۶) جن میں تم جھگڑتے تھے (ف۴۷) علم والے (ف۴۸) کہیں گے آج ساری رسوائی اور برائی (ف۴۹) کافروں پر ہے
28وہ کہ فرشتے ان کی جان نکالتے ہیں اس حال پر کیا وہ اپنا برا کررہے تھے (ف۵۰) اب صلح ڈالیں گے (ف۵۱) کہ ہم تو کچھ برائی نہ کرتے تھے (ف۵۲) ہاں کیوں نہیں، بیشک اللہ خوب جانتا ہے جو تمہارے کوتک (برے اعمال) تھے (ف۵۳)
29اب جہنم کے دروازوں میں جاؤ کہ ہمیشہ اس میں رہو، تو کیا ہی برا ٹھکانا مغروروں کا،
30اور ڈر والوں (ف۵۴) سے کہا گیا تمہارے رب رب نے کیا اتارا، بولے خوبی (ف۵۵) جنہوں نے اس دنیا میں بھلائی کی (ف۵۶) ان کے لیے بھلائی ہے (ف۵۷) اور بیشک پچھلا گھر سب سے بہتر، اور ضرور (ف۵۸) کیا ہی اچھا گھر پرہیزگاروں کا
31بسنے کے باغ جن میں جائیں گے ان کے نیچے نہریں رواں انہیں وہاں ملے گا جو چاہیں (ف۵۹) اللہ ایسا ہی صلہ دیتا ہے پرہیزگاروں کو
32وہ جن کی جان نکالتے ہیں فرشتے ستھرے پن میں (ف۶۰) یہ کہتے ہوئے کہ سلامتی ہو تم پر (ف۶۱) جنت میں جاؤ بدلہ اپنے کیے کا،
33کاہے کے انتظار میں ہیں (ف۶۲) مگر اس کے کہ فرشتے ان پر آئیں (ف۶۳) یا تمہارے رب کا عذاب آئے (ف۶۴) ان سے اگلوں نے ایسا ہی کیا (ف۶۵) اور اللہ نے ان پر کچھ ظلم نہ کیا، ہاں وہ خود ہی (ف۶۶) اپنی جانوں پر ظلم کرتے تھے،
34تو ان کی بری کمائیاں ان پر پڑیں (ف۶۷) اور انہیں گھیرلیا اس (ف۶۸) نے جس پر ہنستے تھے،
35اور مشرک بولے اللہ چاہتا تو اس کے سوا کچھ نہ پوجنے نہ ہم اور نہ ہمارے باپ دادا اور نہ اس سے جدا ہو کر ہم کوئی چیز حرام ٹھہراتے (ف۶۹) جیسا ہی ان سے اگلوں نے کیا (ف۷۰) تو رسولوں پر کیا ہے مگر صاف پہنچا دینا، (ف۷۱)
36اور بیشک ہر امت میں ہم نے ایک رسول بھیجا (ف۷۲) کہ اللہ کو پوجو اور شیطان سے بچو تو ان (ف۷۳) میں کسی کو اللہ نے راہ دکھائی (ف۷۴) اور کسی پر گمراہی ٹھیک اتری (ف۷۵) تو زمین میں چل پھر کر دیکھو کیسا انجام ہوا جھٹلانے والوں کا (ف۷۶)
37اگر تم ان کی ہدایت کی حرص کرو (ف ۷۷) تو بیشک اللہ ہدایت نہیں دیتا جسے گمراہ کرے اور ان کا کوئی مددگار نہیں،
38اور انہوں نے اللہ کی قسم کھائی اپنے حلف میں حد کی کوشش سے کہ اللہ مُردے نہ اٹھائے گا (ف۷۸) ہاں کیوں نہیں (۷۹) سچا وعدہ اس کے ذمہ پر لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے (ف۸۰)
39اس لیے کہ انہیں صاف بتادے جس بات میں جھگڑتے تھے (ف۸۱) اور اس لیے کہ کافر جان لیں کہ وہ جھوٹے تھے (ف۸۲)
40جو چیز ہم چاہیں اس سے ہمارا فرمانا یہی ہوتا ہے کہ ہم کہیں ہوجا وہ فوراً ہوجاتی ہے، (ف۸۳)
41اور جنہوں نے اللہ کی راہ مں ی (ف۸۴) اپنے گھر بار چھوڑے مظلوم ہوکر ضرور ہم انہیں دنیا میں اچھی جگہ دیں گے (ف۸۵) اور بیشک آخرت کا ثواب بہت بڑا ہے کسی طرح لوگ جانتے، ف۸۶)
42وہ جنہوں نے صبر کیا (ف۸۷) اور اپنے رب ہی پر بھروسہ کرتے ہیں (ف۸۸)
43اور ہم نے تم سے پہلے نہ بھیجے مگر مرد (ف۸۹) جن کی طرف ہم وحی کرتے، تو اے لوگو! علم والوں سے پوچھو اگر تمہیں علم نہیں، ف۹۰)
44روشن دلیلیں اور کتابیں لے کر (ف۹۱) اور اے محبوب ہم نے تمہاری ہی طرف یہ یاد گار اتاری (ف۹۲) کہ تم لوگوں سے بیان کردو جو (ف۹۳) ان کی طرف اترا اور کہیں وہ دھیان کریں،
45تو کیا جو لوگ بڑے مکر کرتے ہیں (ف۹۴) اس سے نہیں ڈرتے کہ اللہ انہیں زمین میں دھنسادے (ف۹۵) یا انہیں وہاں سے عذاب آئے جہاں سے انہیں خبر نہ ہو، (ف۹۶)
46یا انہیں چلتے پھرتے (ف۹۷) پکڑ لے کہ وہ تھکا نہیں سکتے، ف۹۸)
47یا انہیں نقصان دیتے دیتے گرفتار کرلے کہ بیشک تمہارا رب نہایت مہربان رحم والا ہے، (ف۹۹)
48اور کیا انہوں نے نہ دیکھا کہ جو (ف۱۰۰) چیز اللہ نے بنائی ہے اس کی پرچھائیاں دائیں اور بائیں جھکتی ہیں (ف۱۰۱) اللہ کو سجدہ کرتی اور وہ اس کے حضور ذلیل ہیں (ف۱۰۲)
49اور اللہ ہی کو سجدہ کرتے ہیں جو کچھ آسمانوں میں ہیں اور جو کچھ زمین میں چلنے والا ہے (ف۱۰۳) اور فرشتے اور وہ غرور نہیں کرتے،
50اپنے اوپر اپنے رب کا خوف کرتے ہیں اور وہی کرتے ہیں جو انہیں حکم ہو، (ف۱۰۴)
51اور اللہ نے فرمادیا دو خدا نہ ٹھہراؤ (ف۱۰۵) وہ تو ایک ہی معبود ہے تو مجھ ہی سے ڈرو، ف۱۰۶)
52اور اسی کا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اور اسی کی فرمانبرداری لازم ہے، تو اللہ کے سوا کسی دوسرے سے ڈرو گے، (ف۱۰۷)
53اور تمہارے پاس جو نعمت ہے سب اللہ کی طرف سے ہے پھر جب تمہیں تکلیف پہنچتی ہے (ف۱۰۸) تو اسی کی طرف پناہ لے جاتے ہو، ف۱۰۹)
54پھر جب وہ تم سے برائی ٹال دیتا ہے تو تم میں ایک گروہ اپنے رب کا شریک ٹھہرانے لگتا ہے، ف۱۱۰)
55کہ ہماری دی ہوئی نعمتوں کی ناشکری کریں، تو کچھ برت لو (۱۱۱) کہ عنقریب جان جاؤ گے، (ف۱۱۲)
56اور انجانی چیزوں کے لیے (ف۱۱۳) ہماری دی ہوئی روزی میں سے (ف۱۱۴) حصہ مقرر کرتے ہیں خدا کی قسم تم سے ضرور سوال ہونا ہے جو کچھ جھوٹ باندھتے تھے (ف۱۱۵)
57اور اللہ کے لیے بیٹیاں ٹھہراتے ہیں (ف۱۱۶) پاکی ہے اس کو (ف۱۱۷) اور اپنے لیے جو اپنا جی چاہتا ہے، (ف۱۱۸)
58اور جب ان میں کسی کو بیٹی ہونے کی خوشخبری دی جاتی ہے تو دن بھر اس کا منہ (ف۱۱۹) کالا رہتا ہے اور وہ غصہ کھا تا ہے،
59لوگوں سے (ف۱۲۰) چھپا پھرتا ہے اس بشارت کی برائی کے سبب، کیا اسے ذلت کے ساتھ رکھے گا یا اسے مٹی میں دبادے گا (ف۱۲۱) ارے بہت ہی برا حکم لگاتے ہیں، (ف۱۲۲)
60جو آخرت پر ایمان نہیں لاتے انہیں کا بر ا حال ہے، اور اللہ کی شان سب سے بلند، (ف۱۲۳) اور وہی عزت و حکمت والا ہے،
61اور اگر اللہ لوگوں کو ان کے ظلم پر گرفت کرتا (ف۱۲۴) تو زمین پر کوئی چلنے والا نہیں چھوڑتا (ف۱۲۵) لیکن انہیں ایک ٹھہرائے وعدے تک مہلت دیتا ہے (ف۱۲۶) پھر جب ان کا وعدہ آئے گا نہ ایک گھڑی پیچھے ہٹیں نہ آگے بڑھیں،
62اور اللہ کے لیے وہ ٹھہراتے ہیں جو اپنے لیے ناگوار ہے (ف۱۲۷) اور ان کی زبانیں جھوٹ کہتی ہیں کہ ان کے لیے بھلائی ہے (ف۱۲۸) تو آپ ہی ہوا کہ ان کے لیے آگ ہے اور وہ حد سے گزارے ہوئے ہیں، (ف۱۲۹)
63خدا کی قسم ہم نے تم سے پہلے کتنی امتوں کی طرف رسول بھیجے تو شیطان نے ان کے کوتک (برُے اعمال) ان کی آنکھوں میں بھلے کر دکھائے (ف۱۳۰) تو آج وہی ان کا رفیق ہے (ف۱۳۱) اور ان کے لیے دردناک عذاب ہے، (ف۱۳۲)
64اور ہم نے تم پر یہ کتاب نہ اتاری (ف۱۳۳) مگر اس لیے کہ تم لوگوں پر روشن کردو جس بات میں اختلاف کریں (ف۱۳۴) اور ہدایت اور رحمت ایمان والوں کے لیے،
65اور اللہ نے آسمان سے پانی اتارا تو اس سے زمین کو (ف۱۳۵) زندہ کردیا اس کے مرے پیچھے (ف۱۳۶) بیشک اس میں نشانی ہے ان کو جو کان رکھتے ہیں، (ف۱۳۷)
66اور بیشک تمہارے لیے چوپایوں میں نگاہ حاصل ہونے کی جگہ ہے (ف۱۳۸) ہم تمہیں پلاتے ہیں اس چیز میں سے جو ان کے پیٹ میں ہے، گوبر اور خون کے بیچ میں سے خالص دودھ گلے سے سہل اترتا پینے والوں کے لیے، (ف۱۳۹)
67اور کھجور اور انگور کے پھلوں میں سے (ف۱۴۰) کہ اس سے نبیذ بناتے ہو اور اچھا رزق (ف۱۴۱) بیشک اس میں نشانی ہے عقل والوں کو،
68اور تمہارے رب نے شہد کی مکھی کو الہام کیا کہ پہاڑوں میں گھر بنا اور درختوں میں اور چھتوں میں،
69پھر ہر قسم کے پھل میں سے کھا اور (ف۱۴۲) اپنے رب کی راہیں چل کر تیرے لیے نرم و آسان ہیں، (ف۱۴۳) اس کے پیٹ سے ایک پینے کی چیز رنگ برنگ نکلتی ہے، جس میں لوگوں کی تندرستی ہے، بیشک اس میں نشانی ہے (ف۱۴۷) دھیان کرنے والوں کو، (ف۱۴۸)
70اور اللہ نے تمہیں پیدا کیا (ف۱۴۹) پھر تمہاری جان قبض کرے گا (ف۱۵۰) اور تم میں کوئی سب سے ناقض عمر کی طرف پھیرا جاتا ہے (ف۱۵۱) کہ جاننے کے بعد کچھ نہ جانے (ف۱۵۲) بیشک اللہ کچھ جانتا ہے سب کچھ کرسکتا ہے،
71اور اللہ نے تم میں ایک دوسرے پر رزق میں بڑائی دی (ف۱۵۳) تو جنہیں بڑائی دی ہے وہ اپنا رزق اپنے باندی غلاموں کو نہ پھیر دیں گے کہ وہ سب اس میں برابر ہوجائیں (ف۱۵۴) تو کیا اللہ کی نعمت سے مکرتے ہیں، (ف۱۵۵)
72اور اللہ نے تمہارے لیے تمہاری جنس سے عورتیں بنائیں اور تمہارے لیے تمہاری عورتوں سے بیٹے اور پوتے نواسے پیدا کیے اور تمہیں ستھری چیزوں سے روز ی دی (ف۱۵۶) تو کیا جھوٹی بات (ف۱۵۷) پر یقین لاتے ہیں اور اللہ کے فضل (ف۱۵۸) سے منکر ہوتے ہیں،
73اور اللہ کے سوا ایسوں کو پوجتے ہیں (ف۱۵۹) جو انہیں آسمان اور زمین سے کچھ بھی روزی دینے کا اختیار نہیں رکھتے نہ کچھ کرسکتے ہیں،
74تو اللہ کے لیے مانند نہ ٹھہراؤ (ف۱۶۰) بیشک اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے،
75اللہ نے ایک کہاوت بیان فرمائی (ف۱۶۱) ایک بندہ ہے دوسرے کی ملک آپ کچھ مقدور نہیں رکھتا اور ایک جسے ہم نے اپنی طرف سے اچھی روزی عطا فرمائی تو وہ اس میں سے خرچ کرتا ہے چھپے اور ظاہر (ف۱۶۲) کیا وہ برابر ہوجائیں گے (ف۱۶۳) سب خوبیاں اللہ کو ہیں بلکہ ان میں اکثر کو خبر نہیں (ف۱۶۴)
76اور اللہ نے کہاوت بیان فرمائی دو مرد ایک گونگا جو کچھ کام نہیں کرسکتا (ف۱۶۵) اور وہ اپنے آقا پر بوجھ ہے جدھر بھیجے کچھ بھلائی نہ لائے (ف۱۶۶) کیا برابر ہوجائے گا ہ اور وہ جو انصاف کا حکم کرتا ہے اور وہ سیدھی راہ پر ہے، ف۱۶۷)
77اور اللہ ہی کے لیے ہیں آسمانوں اور زمین کی چھپی چیزیں (ف۱۶۸) اور قیامت کا معاملہ نہیں مگر جیسے ایک پلک کا مارنا بلکہ اس سے بھی قریب (ف۱۶۹) بیشک اللہ سب کچھ کرسکتا ہے،
78اور اللہ نے تمہیں تمہاری ماؤوں کے پیٹ سے پیدا کیا کہ کچھ نہ جانتے تھے (ف۱۷۰) اور تمہیں کان اور آنکھ اور دل دیئے (ف۱۷۱) کہ تم احسان مانو، ف۱۷۲)
79کیا انہوں نے پرندے نے پرندے نہ دیکھے حکم کے باندھے آسمان کی فضا میں، انہیں کوئی نہیں روکتا (ف۱۷۳) سوا اللہ کے بیشک اس میں نشانیاں ہیں ایمان والوں کو، ف۱۷۴)
80اور اللہ نے تمہیں گھر دیئے بسنے کو (ف۱۷۵) اور تمہارے لیے چوپایوں کی کھالوں سے کچھ گھر بناےٴ جو تمھیں ہلکے پڑتے ہیں تمھارے سفر کے دن اور منزلوں پرٹھہر نے کے دن، اور ان کی اون اور ببری (رونگٹوں) اور بالوں سے کچھ گرہستی (خانگی ضروریات) کا سامان (ف۱۷۷) اور برتنے کی چیزیں ایک وقت تک،
81اور اللہ نے تمہیں اپنی بنائی ہوئی چیزوں (ف۱۷۸) سے سائے دیئے (ف۱۷۹) اور تمہارے لیے پہاڑوں میں چھپنے کی جگہ بنائی (ف۱۸۰) اور تمہارے لیے کچھ پہنادے بنائے کہ تمہیں گرمی سے بچائیں اور کچھ پہناوے (ف۱۸۱) کہ لڑائیں میں تمہاری حفاظت کریں (ف۱۸۲) یونہی اپنی نعمت تم پر پوری کرتا ہے (ف۱۸۳) کہ تم فرمان مانو (ف۱۸۴)
82پھر اگر وہ منہ پھیریں (ف۱۸۵) تو اے محبوب! تم پر نہیں مگر صاف پہنچا دینا، (ف۱۸۶)
83اللہ کی نعمت پہنچانتے ہیں (ف۱۸۷) پھر اس سے منکر ہوتے ہیں (ف۱۸۸) اور ان میں اکثر کافر ہیں، (ف۱۸۹)
84اور جس دن (ف۱۹۰) ہم اٹھائیں گے ہر امت میں سے ایک گواہ (ف۱۹۱) پھر کافروں کو نہ اجازت ہو (ف۱۹۲) نہ وہ منائے جائیں، ف۱۹۳)
85اور ظلم کرنے والے (ف۱۹۴) جب عذاب دیکھیں گے اسی وقت سے نہ وہ ان پر سے ہلکا ہو نہ انہیں مہلت ملے،
86اور شرک کرنے والے جب اپنے شریکوں کو دیکھیں گے (ف۱۹۵) کہیں گے اے ہمارے رب! یہ ہیں ہمارے شریک کہ ہم تیرے سوا پوجتے تھے، تو وہ ان پر بات پھینکیں گے کہ تم بیشک جھوٹے ہو، (ف۱۹۶)
87اور اس دن (ف۱۹۷) اللہ کی طرف عاجزی سے گریں گے (ف۱۹۸) اور ان سے گم ہوجائیں گی جو بناوٹیں کرتے تھے، ف۱۹۹)
88جنہوں نے کفر کیا اور اللہ کی راہ سے روکا ہم نے عذاب پر عذاب بڑھایا (ف۲۰۰) بدلہ ان کے فساد کا،
89اور جس دن ہم ہر گروہ میں ایک گواہ انہیں میں سے اٹھائیں گے کہ ان پر گواہی دے (ف۲۰۱) اور اے محبوب! تمہیں ان سب پر (ف۲۰۲) شاہد بناکر لائیں گے، اور ہم نے تم پر یہ قرآن اتارا کہ ہر چیز کا روشن بیان ہے (ف۲۰۳) اور ہدایت اور رحمت اور بشارت مسلمانوں کو،
90بیشک اللہ حکم فرماتا ہے انصاف اور نیکی (ف۲۰۴) اور رشتہ داروں کے دینے کا (ف۲۰۵) اور منع فرماتا بے حیائی (ف۲۰۶) اور برُی بات (ف۲۰۷) اور سرکشی سے (ف۲۰۸) تمہیں نصیحت فرماتا ہے کہ تم دھیان کرو،
91اور اللہ کا عہد پورا کرو (ف۲۰۹) جب قول باندھو اور قسمیں مضبوط کرکے نہ توڑو اور تم اللہ کو (ف۲۱۰) اپنے اوپر ضامن کرچکے ہو، بیشک تمہارے کام جانتا ہے،
92اور (ف۲۱۱) اس عورت کی طرح نہ ہو جس نے اپنا سُوت مضبوطی کے بعد ریزہ ریزہ کرکے توڑ دیا (ف۲۱۲) اپنی قسمیں آپس میں ایک بے اصل بہانہ بناتے ہو کہ کہیں ایک گروہ دوسرے گروہ سے زیادہ نہ ہو (ف۲۱۳) اللہ تو اس سے تمہیں آزماتا ہے (ف۲۱۴) اور ضرور تم پر صاف ظاہر کردے گا قیامت کے دن (ف۲۱۹) جس بات میں جھگڑتے تھے، (ف۲۱۶)
93اور اللہ چاہتا تو تم کو ایک ہی امت کرتا (ف۲۱۷) لیکن اللہ گمراہ کرتا ہے (ف۲۱۸) جسے چاہے، اور راہ دیتا ہے (ف۲۱۹) جسے چاہے، اور ضرور تم سے (ف۲۲۰) تمہارے کام پوچھے جائیں گے، (ف۲۲۱)
94اور اپنی قسمیں آپس میں بے اصل بہانہ نہ بنالو کہ کہیں کوئی پاؤں (ف۲۲۲) جمنے کے بعد لغزش نہ کرے اور تمہیں برائی چکھنی ہو (ف۲۲۳) بدلہ اس کا کہ اللہ کی راہ سے روکتے تھے اور تمہیں بڑا عذاب ہو (ف۲۲۴)
95اور اللہ کے عہد پر تھوڑے دام مول نہ لو (ف۲۲۵) بیشک وہ (ف۲۲۶) جو اللہ کے پاس ہے تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم جانتے ہو،
96جو تمہارے پاس ہے (ف۲۲۷) ہوچکے گا اور جو اللہ کے پاس ہے (ف۲۲۸) ہمیشہ رہنے والا، اور ضرور ہم صبر کرنے والوں کو ان کا وہ صلہ دیں گے جو ان کے سب سے اچھے کام کے قابل ہو، (ف۲۲۹)
97جو اچھا کام کرے مرد ہو یا عورت اور ہو مسلمان (ف۲۳۰) تو ضرور ہم اسے اچھی زندگی جِلائیں گے (ف۲۳۱) اور ضرور انہیں ان کا نیگ (اجر) دیں گے جو ان کے سب سے بہتر کام کے لائق ہوں،
98تو جب تم قرآن پڑھو تو اللہ کی پناہ مانگو شیطان مردود سے، (ف۲۳۲)،
99بیشک اس کا کوئی قابو ان پر نہیں جو ایمان لائے اور اپنے رب ہی پر بھروسہ رکھتے ہیں (ف۲۳۳)
100اس کا قابو تو انہیں پر ہے جو اس سے دوستی کرتے ہیں اور اسے شریک ٹھہراتے ہیں،
101اور جب ہم ایک آیت کی جگہ دوسری آیت بدلیں (ف۲۳۴) اور اللہ خوب جانتا ہے جو اتارتا ہے (ف۲۳۵) کافر کہیں تم تو دل سے بنا لاتے ہو (ف۲۳۶) بلکہ ان میں اکثر کو علم نہیں، (ف۲۳۷)
102تم فرماؤ اسے پاکیزگی کی روح (ف۲۳۸) نے اتارا تمہارے رب کی طرف سے ٹھیک ٹھیک کہ اس سے ایمان والوں کو ثابت قدم کرے اور ہدایت اور بشارت مسلمانوں کو،
103اور بیشک ہم جانتے ہیں کہ وہ کہتے ہیں، یہ تو کوئی آدمی سکھاتا ہے، جس کی طرف ڈھالتے ہیں اس کی زبان عجمی ہے اور یہ روشن عربی زبان (ف۲۳۹)
104بیشک وہ جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں لاتے اللہ انھیں راہ نهیں دیتا اور ان کے لے درد ناک عذاب ہے، (ف۲۴۸)
105جھوٹ بہتان دہی باندھتے ہین جو اللہ کی آیتوں پر ایمان نہیں رکھتے اور دہی جھوٹے ہیں،
106جو ایمان لا کر اللہ کا منکر ہو سوا اس کے مجبور کیا جا ےٴ اور اس کا دل ایمان پر جما ہوا ہو، ہاں وہ جو دل کھول کر کافر ہو ان پر اللہ کا غضب ہے اور ان کو بڑاعذاب ہے،
107یہ اس لےٴ کہ انھوں نے دنیا کی زندگی آخرت سے پیاری جانی، اور اس لےٴ کہ اللہ (ایسے) کافروں کو راہ نہیں دیتا،
108یہ ہیں وه جن کے دل اور کان اور آنکھو ں پر اللہ نے مہر کر دی ہے اور وہی غفلت مین پڑے ہیں،
109آپ ہی ہوا کہ آخرت میں وہی خراب (ف۲۴۹)
110پھر بیشک تمہارا رب ان کے لیے جنہوں نے اپنے گھر چھوڑے (ف۲۵۰) بعد اس کے کہ ستائے گئے (ف۲۵۱) پھر انہوں نے (ف۲۵۲) جہاد کیا اور صابر رہے بیشک تمہارا رب اس (ف۲۵۳) کے بعد ضرور بخشنے والا ہے مہربان،
111جس دن ہر جان اپنی ہی طرف جھگڑتی آئے گی (ف۲۵۴) اور ہر جان کو اس کا کیا پورا بھردیا جائے گا اور ان پر ظلم نہ ہوگا (ف۲۵۵)
112اور اللہ نے کہاوت بیان فرمائی (ف۲۵۶) ایک بستی (ف۲۵۷) کہ امان و اطمینان سے تھی (ف۲۵۸) ہر طرف سے اس کی روزی کثرت سے آتی تو وہ اللہ کی نعمتوں کی ناشکری کرنے لگی (ف۲۵۹) تو اللہ نے اسے یہ سزا چکھائی کہ اسے بھوک اور ڈر کا پہناوا پہنایا (ف۲۶۰) بدلہ ان کے کیے کا،
113اور بیشک ن کے پاس انہیں میں سے ایک رسول تشریف لایا (ف۲۶۱) تو انہوں نے اسے جھٹلایا تو انہیں عذاب نے پکڑا (ف۲۶۲) اور وہ بے انصاف تھے،
114تو اللہ کی دی ہوئی روزی (ف۲۶۳) حلال پاکیزہ کھاؤ (ف۲۶۴) اور اللہ کی نعمت کا شکر کرو اگر تم اسے پوجتے ہو،
115تم پر تو یہی حرام کیا ہے مُردار اور خون اور سور کا گوشت اور وہ جس کے ذبح کرتے وقت غیر خدا کا نام پکارا گیا (ف۲۶۵) پھر جو لاچار ہو (ف۲۶۶) نہ خواہش کرتا اور نہ حد سے بڑھتا (ف۲۶۷) تو بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے،
116اور نہ کہو اسے جو تمہاری زبانیں جھوٹ بیان کرتی ہیں یہ حلال ہے اور یہ حرام ہے کہ اللہ پر جھوٹ باندھو (ف۲۶۸) بیشک جو اللہ پر جھوٹ باندھتے ہیں ان کا بھلا نہ ہوگا،
117تھوڑا برتنا ہے (ف۲۶۹) اور ان کے لیے دردناک عذاب (ف۲۷۰)
118اور خاص یہودیوں پر ہم نے حرام فرمائیں وہ چیزیں جو پہلے تمہیں ہم نے سنائیں (ف۲۷۱) اور ہم نے ان پر ظلم نہ کیا ہاں وہی اپنی جانوں پر ظلم کرتے تھے، (ف۲۷۲)
119پھر بیشک تمہارا رب ان کے لیے جو نادانی سے (ف۲۷۳) برائی کر بیٹھیں پھر اس کے بعد توبہ کریں اور سنور جائیں بیشک تمہارا رب اس کے بعد (ف۲۷۴) ضرور بخشنے والا مہربان ہے،
120بیشک ابراہیم ایک امام تھا (ف۳۷۵) اللہ کا فرمانبردار اور سب سے جدا (ف۲۷۶) اور مشرک نہ تھا، (ف۲۷۷)
121اس کے احسانوں پر شکر کرنے والا، اللہ نے اسے چن لیا (ف۲۷۸) اور اسے سیدھی راہ دکھائی،
122اور ہم نے اسے دنیا میں بھلائی دی (ف۲۷۹) اور بیشک وہ آخرت میں شایان قرب ہے،
123پھر ہم نے تمہیں وحی بھیجی کہ دین ابراہیم کی پیروی کرو جو ہر باطل سے الگ تھا اور مشرک نہ تھا، (ف۲۸۰)
124ہفتہ تو انہیں پر رکھا گیا تھا جو اس میں مختلف ہوگئے (ف۲۸۱) اور بیشک تمہارا رب قیا مت کے دن ان میں فیصلہ کردے گا جس بات میں اختلاف کرتے تھے، (ف۲۸۲)
125اپنے رب کی راہ کی طرف بلاؤ (ف۲۸۳) پکی تدبیر اور اچھی نصیحت سے (ف۲۸۴) اور ان سے اس طریقہ پر بحث کرو جو سب سے بہتر ہو (ف۲۸۵) بیشک تمہارا رب خوب جانتا ہے جو اس کی راہ سے بہکا اور وہ خوب جانتا ہے راہ والوں کو،
126اور اگر تم سزا دو تو ایسی ہی سزا دو جیسی تمہیں تکلیف پہونچائی تھی (ف۲۸۶) اور اگر تم صبر کرو (ف۲۸۷) تو بیشک صبر والوں کو صبر سب سے اچھا،
127اور اے محبوب! تم صبر کرو اور تمہارا صبر اللہ ہی کی توفیق سے ہے اور ان کا غم نہ کھاؤ (ف۲۸۸) اور ان کے فریبوں سے دل تنگ نہ ہو، ف۲۸۹)
128بیشک اللہ ان کے ساتھ ہے جو ڈرتے ہیں اور جو نیکیاں کرتے ہیں،
Chapter 17 (Sura 17)
1پاکی ہے اسے (ف۲) جو اپنے بندے (ف۳) کو، راتوں رات لے گیا (ف۴) مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک (ف۵) جس کے گرداگرد ہم نے برکت رکھی (ف۶) کہ ہم اسے اپنی عظیم نشانیاں دکھائیں، بیشک وہ سنتا دیکھتا ہے،
2اور ہم نے موسیٰ کو کتاب (ف۷) عطا فرمائی اور اسے بنی اسرائیل کے لیے ہدایت کیا کہ میرے سوا کسی کو کارسام نہ ٹھہراؤ،
3اے ان کی اولاد! جن کو ہم نے نوح کے ساتھ (ف۸) سوار کیا بیشک وہ بڑا شکرا گزار بندہ تھا (ف۹)
4اور ہم نے بنی اسرائیل کو کتاب (ف۱۰) میں وحی بھیجی کہ ضرور تم زمین میں دوبارہ فساد مچاؤ گے (ف۱۱) اور ضرور بڑا غرور کرو گے (ف۱۲)
5پھر جب ان میں پہلی بار (ف۱۳) کا وعدہ آیا (ف۱۴) ہم نے تم پر اپنے بندے بھیجے سخت لڑائی والے (ف۱۵) تو وہ شہروں کے اندر تمہاری تلاش کو گھسے (ف۱۶) اور یہ ایک وعدہ تھا (ف۱۷) جسے پورا ہونا تھا،
6پھر ہم نے ان پر اُلٹ کر تمہارا حملہ کردیا (ف۱۸) اور تم کو مالوں اور بیٹوں سے مدد دی اور تمہارا جتھا بڑھا دیا،
7اگر تم بھلائی کرو گے اپنا بھلا کرو گے (ف۱۹) اور اگر بُرا کرو گے تو اپنا، پھر جب دوسری بار کا وعدہ آیا (ف۲۰) کہ دشمن تمہارا منہ بگاڑ دیں (ف۲۱) اور مسجد میں داخل ہوں (ف۲۲) جیسے پہلی بار داخل ہوئے تھے (ف۲۳) اور جس چیز پر قابو پائیں (ف۲۴) تباہ کرکے برباد کردیں،
8قریب ہے کہ تمہارا رب تم پر رحم کرے (ف۲۵) اور اگر تم پھر شرارت کرو (ف۲۶) تو ہم پھر عذاب کریں گے (ف۲۷) اور ہم نے جہنم کو کافروں کا قید خانہ بنایا ہے،
9بیشک یہ قرآن وہ راہ دکھاتا ہے جو سب سے سیدھی ہے (ف۲۸) اور خوشی سناتا ہے ایمان والوں کو جو اچھے کام کریں کہ ان کے لیے بڑا ثواب ہے
10اور یہ کہ جو آخرت پر ایمان نہیں لاتے ہم نے ان کے لیے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے،
11اور آدمی برائی کی دعا کرتا ہے (ف۲۹) جیسے بھلائی مانگتا ہے (ف۳۰) اور آدمی بڑا جلد باز ہے (ف۳۱)
12اور ہم نے رات اور دن کو دو نشانیاں بنایا (ف۳۲) تو رات کی نشانی مٹی ہوئی رکھی (ف۳۳) اور دن کی نشانیاں دکھانے والی (ف۳۴) کہ اپنے کا فضل تلاش کرو (ف۳۵) اور (ف۳۶) برسوں کی گنتی اور حساب جانو (ف۳۷) اور ہم نے ہر چیز خوب جدا جدا ظاہر فرمادی (ف۳۸)
13اور ہر انسان کی قسمت ہم نے اس کے گلے سے لگادی (ف۳۹) اور اس کے لیے قیامت کے دن ایک نوشتہ نکالیں گے جسے کھلا ہوا پائے گا (ف۴۰)
14فرمایا جائے گا کہ اپنا نامہ (نامہٴ اعمال) پڑھ آج تو خود ہی اپنا حساب کرنے کو بہت ہے،
15جو راہ پر آیا وہ اپنے ہی بھلے کو راہ پر آیا (ف۴۱) اور جو بہکا تو اپنے ہی برے کو بہکا (ف۴۲) اور کوئی بوجھ اٹھانے والی جان دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گی (ف۴۳) اور ہم عذاب کرنے والے نہیں جب تک رسول نہ بھیج لیں (ف۴۴)
16اور جب ہم کسی بستی کو ہلاک کرنا چاہتے ہیں اس کے خوشحالوں (ف۴۵) پر احکام بھیجتے ہیں پھر وہ اس میں بے حکمی کرتے ہیں تو اس پر بات پوری ہوجاتی ہے تو ہم اسے تباہ کرکے برباد کردیتے ہیں،
17اور ہم نے کتنی ہی سنگتیں (قومیں) (ف۴۶) نوح کے بعد ہلاک کردیں (ف۴۷) اور تمہارا رب کافی ہے اپنے بندوں کے گناہوں سے خبردار دیکھنے والا (ف۴۸)
18جو یہ جلدی والی چاہے (ف۴۹) ہم اسے اس میں جلد دے دیں جو چاہیں جسے چاہیں (ف۵۰) پھر اس کے لیے جہنم کردیں کہ اس میں جائے مذمت کیا ہوا دھکے کھاتا،
19اور جو آخرت چاہے اور اس کی سی کوشش کرے (ف۵۱) اور ہو ایمان والا تو انہیں کی کوشش ٹھکانے لگی، (ف۵۲)
20ہم سب کو مدد دیتے ہیں اُن کو بھی (ف۵۳) اور اُن کو بھی، تمہارے رب کی عطا سے (ف۵۵) اور تمہارے رب کی عطا پر روک نہیں، (ف۵۶)
21دیکھو ہم نے ان میں ایک کو ایک پر کیسی بڑائی دی (ف۵۷) اور بیشک آخرت درجوں میں سب سے بڑی اور فضل میں سب سے اعلیٰ ہے،
22اے سننے والے اللہ کے ساتھ دوسرا خدا نہ ٹھہرا کہ تُو بیٹھ رہے گا مذمت کیا جاتا بیکس (ف۵۸)
23اور تمہارے رب نے حکم فرمایا کہ اس کے سوا کسی کو نہ پُوجو اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو، اگر تیرے سامنے ان میں ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں (ف۵۹) تو ان سے ہُوں، نہ کہنا (ف۶۰) اور انہیں نہ جھڑکنا اور ان سے تعظیم کی بات کہنا (ف۶۱)
24اور ان کے لیے عاجزی کا بازو بچھا (ف۶۲) نرم دلی سے اور عرض کر کہ اے میرے رب تو ان دونوں پر رحم کر جیسا کہ ان دنوں نے مجھے چھٹپن (بچپن) میں پالا (ف۶۳)
25تمہارا رب خوب جانتا ہے جو تمہارے دلوں میں ہے (ف۶۴) اگر تم لائق ہوئے (ف۶۵) تو بیشک وہ توبہ کرنے والوں کو بخشنے والا ہے،
26اور رشتہ داروں کو ان کا حق دے (ف۶۶) اور مسکین اور مسافر کو (ف۶۷) اور فضول نہ اڑا (ف۶۸)
27بیشک اڑانے والے شیطانوں کے بھائی ہیں (ف۶۹) اور شیطان اپنے رب کا بڑا ناشکرا ہے (ف۷۰)
28اور اگر تو ان سے (ف۷۱) منہ پھیرے اپنے رب کی رحمت کے انتظار میں جس کی تجھے امید ہے تو ان سے آسان بات کہہ (ف۷۲)
29اور اپنا ہاتھ اپنی گردن سے بندھا ہوا نہ رکھ اور نہ پورا کھول دے کہ تو بیٹھ رہے ملامت کیا ہوا تھکا ہوا (ف۷۳)
30بیشک تمہارا رب جسے چاہے رزق کشادہ دیتا اور (ف۷۴) کستا ہے (تنگی دیتا ہے) بیشک وہ اپنے بندوں کو خوب جانتا (ف۷۵) دیکھتا ہے،
31اور اپنی اولاد کو قتل نہ کرو مفلسی کے ڈر سے (ف۷۶) ہم انہیں بھی رزق دیں گے اور تمہیں بھی، بیشک ان کا قتل بڑی خطا ہے،
32اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بیشک وہ بے حیائی ہے، اور بہت ہی بری راہ،
33اور کوئی جان جس کی حرمت اللہ نے رکھی ہے ناحق نہ مارو، اور جو ناحق نہ مارا جائے تو بیشک ہم نے اس کے وارث کو قابو دیا (ف۷۷) تو وہ قتل میں حد سے نہ بڑھے (ف۷۸) ضرور اس کی مدد ہونی ہے (ف۷۹)
34اور یتیم کے مال کے پاس تو جاؤ مگر اس راہ سے جو سب سے بھلی ہے (ف۸۰) یہاں تک کہ وہ اپنی جوانی کو پہنچے (ف۸۱) اور عہد پورا کرو (ف۸۲) بیشک عہد سے سوال ہونا ہے،
35اور ماپو تو پورا ماپو اور برابر ترازو سے تولو، یہ بہتر ہے اور اس کا انجام اچھا،
36اور اس بات کے پیچھے نہ پڑ جس کا تجھے علم نہیں (ف۷۳) بیشک کان اور آنکھ اور دل ان سب سے سوال ہونا ہے (ف۸۴)
37اور زمین میں اتراتا نہ چل (ف۸۵) بیشک ہر گز زمین نہ چیر ڈالے گا، اور ہرگز بلندی میں پہاڑوں کو نہ پہنچے گا (ف۸۶)
38یہ جو کچھ گزرا ان میں کی بُری بات تیرے رب کو ناپسند ہے،
39یہ ان وحیوں میں سے ہے جو تمہارے رب نے تمہاری طرف بھیجی حکمت کی باتیں (ف۸۷) اور اے سننے والے اللہ ساتھ دوسرا خدا نہ ٹھہرا کہ تو جہنم میں پھینکا جائے گا طعنہ پاتا دھکے کھاتا،
40کیا تمہارے رب نے تم کو بیٹے چن دیے اور اپنے لیے فرشتوں سے بیٹیاں بنائیں (ف۸۸) بیشک تم بڑا بول بولتے ہو (ف۸۹)
41اور بیشک ہم نے اس قرآن میں طرح طرح سے بیان فرمایا (ف۹۰) کہ وہ سمجھیں (ف۹۱) اور اس سے انھیں نہیں بڑھتی مگر نفرت (ف۹۲)
42تم فرماؤ اگر اس کے ساتھ اور خدا ہوتے جیسا یہ بکتے ہیں جب تو وہ عرش کے مالک کی طرف کوئی راہ ڈھونڈ نکالتے (ف۹۳)
43اسے پاکی اور برتری ان کی باتوں سے بڑی برتری،
44اس کی پاکی بولتے ہیں ساتوں آسمان اور زمین اور جو کوئی ان میں ہیں (ف۹۴) اور کوئی چیز نہیں (ف۹۵) جو اسے سراہتی ہوتی اس کی پاکی نہ بولے (ف۹۶) ہاں تم ان کی تسبیح نہیں سمجھتے (ف۹۷) بیشک وہ حلم والا بخشنے والا ہے (ف۹۸)
45اور اے محبوب! تم نے قرآن پڑھا ہم نے تم پر اور ان میں کہ آخرت پر ایمان ہیں لاتے ایک چھپا ہوا پردہ کردیا (ف۹۹)
46اور ہم نے ان کے دلوں پر غلاف ڈال دیے ہیں کہ اسے نہ سمجھیں اور ان کے کانوں میں ٹینٹ (روئی) (ف۱۰۰) اور جب تم قرآن میں اپنے اکیلے رب کی یاد کرتے ہو وہ پیٹھ پھیر کر بھاگتے ہیں نفرت کرتے،
47ہم خوب جانتے ہیں جس لیے وہ سنتے ہیں (ف۱۰۱) جب تمہاری طرف کان لگاتے ہیں اور جب آپس میں مشورہ کرتے ہیں جبکہ ظالم کہتے ہیں تم پیچھے نہیں چلے مگر ایک ایسے مرد کے جس پر جادو ہوا (ف۱۰۲)
48دیکھو انہوں نے تمہیں کیسی تشبیہیں دیں تو گمراہ ہوئے کہ راہ نہیں پاسکتے،
49اور بولے کیا جب ہم ہڈیاں اور ریزہ ریزہ ہوجائیں گے کیا سچ مچ نئے بن کر اٹھیں گے (ف۱۰۳)
50تم فرماؤ کہ پتھر یا لوہا ہوجاؤ،
51یا اور کوئی مخلوق جو تمہارے خیال میں بڑی ہو (۱۰۴) تو اب کہیں گے ہمیں کون پھر پیدا کرتے گا، تم فرماؤ وہی جس نے تمہیں پہلی بار پیدا کیا، تو اب تمہاری طرف مسخرگی سے سر ہِلا کر کہیں گے یہ کب ہے (ف۱۰۵) تم فرماؤ شاید نزدیک ہی ہو،
52جس دن وہ تمہیں بُلائے گا (ف۱۰۶) تو تم اس کی حمد کرتے چلے آؤ گے اور (ف۱۰۷) سمجھو گے کہ نہ رہے (۱۰۸) تھے مگر تھوڑا،
53اور میرے (ف۱۰۹) بندوں سے فرماؤ (ف۱۱۰) وہ بات کہیں جو سب سے اچھی ہو (ف۱۱۱) بیشک شیطان ان کے آپس میں فساد ڈالتا ہے، بیشک شیطان آدمی کا کھلا دشمن ہے،
54تمہارا رب تمہیں خوب جانتا ہے، وہ چاہے تو تم پر رحم کرے (ف۱۱۲) چاہے تو تمہیں عذاب کرے، اور ہم نے تم کو ان پر کڑوڑا (حاکمِ اعلیٰ) بناکر نہ بھیجا (ف۱۱۳)
55اور تمہارا رب خوب جانتا ہے جو کوئی آسمانوں اور زمین میں ہیں (ف۱۱۴) اور بیشک ہم نے نبیوں میں ایک کو ایک پر بڑائی دی (ف۱۱۵) اور داؤد کو زبور عطا فرمائی (ف۱۱۶)
56تم فرماؤ پکارو انہیں جن کو اللہ کے سوا گمان کرتے ہو تو وہ اختیار نہیں رکھتے تم سے تکلیف دو کرنے اور نہ پھیر دینے کا (ف۱۱۷)
57وہ مقبول بندے جنہیں یہ کافر پوجتے ہیں (ف۱۱۸) وہ آپ ہی اپنے رب کی طرف وسیلہ ڈھونڈتے ہیں کہ ان میں کون زیادہ مقرب ہے (ف۱۱۹) اس کی رحمت کی امید رکھتے اور اس کے عذاب سے ڈرتے ہیں (ف۱۲۰) بیشک تمہارے رب کا عذاب ڈر کی چیز ہے،
58اور کوئی بستی نہیں مگر یہ کہ ہم اسے روزِ قیامت سے پہلے نیست کردیں گے یا اسے سخت عذاب دیں گے (ف۱۲۱) یہ کتاب میں (ف۱۲۲) لکھا ہوا ہے،
59اور ہم ایسی نشانیاں بھیجنے سے یوں ہی باز رہے کہ انہیں اگلوں نے جھٹلایا (ف۱۲۳) اور ہم نے ثمود کو (ف۱۲۴) ناقہ دیا آنکھیں کھولنے کو (ف۱۲۵) تو انہوں نے اس پر ظلم کیا (ف۱۲۶) اور ہم ایسی نشانیاں نہیں بھیجتے مگر ڈرانے کو (ف۱۲۷)
60اور جب ہم نے تم سے فرمایا کہ سب لوگ تمہارے رب کے قابو میں ہیں (ف۱۲۸) اور ہم نے نہ کیا وہ دکھاوا (ف۱۲۹) جو تمہیں دکھایا تھا (ف۱۳۰) مگر لوگوں کی آزمائش کو (ف۱۳۱) اور وہ پیڑ جس پر قرآن میں لعنت ہے (ف۱۳۲) اور ہم انہیں ڈراتے ہیں (ف۱۳۳) تو انھیں نہیں بڑھتی مگر بڑی سرکشی،
61اور یاد کرو جب ہم نے فرشتوں کو حکم دیا کہ آدم کو سجدہ کرو (ف۱۳۴) تو ان سب نے سجدہ کیا سوا ابلیس کے، بولا کیا میں اسے سجدہ کروں جسے تو نے مٹی سے بنایا
62بولا (ف۱۳۵) دیکھ تو جو یہ تو نے مجھ سے معزز رکھا (ف۱۳۶) اگر تو نے مجھے قیامت تک مہلت دی تو ضرور میں اس کی اولاد کو پیس ڈالوں گا (ف۱۳۷) مگر تھوڑا (ف۱۳۸)
63فرمایا، دور ہو (ف۱۳۹) تو ان میں جو تیری پیروی کرے گا تو بیشک سب کا بدلہ جہنم ہے بھرپور سزا،
64اور ڈگا دے (بہکادے) ان میں سے جس پر قدرت پائے اپنی آواز سے (ف۱۴۰) اور ان پر لام باندھ (فوج چڑھا) لا اپنے سواروں اور اپنے پیادوں کا (ف۱۴۱) اور ان کا ساجھی ہو مالوں اور بچو ں میں (ف۱۴۲) اور انہیں وعدہ دے (ف۱۴۳) اور شیطان انہیں وعدہ نہیں دیتا مگر فریب سے،
65بیشک جو میرے بندے ہیں (ف۱۴۴) ان پر تیرا کچھ قابو نہیں، اور تیرا رب کافی ہے کام بنانے کو (ف۱۴۵)
66تمہارا رب وہ ہے کہ تمہارے لیے دریا میں کشتی رواں کرتا ہے کہ (ف۱۴۶) تم اس کا فضل تلاش کرو، بیشک وہ تم پر مہربان ہے،
67اور جب تمہیں دریا میں مصیبت پہنچتی ہے (ف۱۴۷) تو اس کے سوا جنہیں پوجتے ہیں سب گم ہوجاتے ہیں (ف۱۴۸) پھر جب تمہیں خشکی کی طرف نجات دیتا ہے تو منہ پھیر لیتے ہیں (ف۱۴۹) اور انسان بڑا ناشکرا ہے،
68کیا تم (ف۱۵۰) اس سے نڈر ہوئے کہ وہ خشکی ہی کا کوئی کنارہ تمہارے ساتھ دھنسادے (ف۱۵۱) یا تم پر پتھراؤ بھیجے (ف۱۵۲) پھر اپنا کوئی حمایتی نہ پاؤ (ف۱۵۳)
69یا اس سے نڈر ہوئے کہ تمہیں دوبارہ دریا میں لے جائے پھر تم پر جہاز توڑنے والی آندھی بھیجے تو تم کو تمہارے کفر کے سبب ڈبو دے پھر اپنے لیے کوئی ایسا نہ پاؤ کہ اس پر ہمارا پیچھا کرے (ف۱۵۴)
70اور بیشک ہم نے اولادِ آدم کو عزت دی (ف۱۵۵) اور ان کی خشکی اور تری میں (ف۱۵۶) سوار کیا اور ان کو ستھری چیزیں روزی دیں (ف۱۵۷) اور ان کو اپنی بہت مخلوق سے افضل کیا (ف۱۵۸)
71جس دن ہم ہر جماعت کو اس کے امام کے ساتھ بلائیں گے (ف۱۵۹) تو جو اپنا نامہ داہنے ہاتھ میں دیا گیا یہ لوگ اپنا نامہ پڑھیں گے (ف۱۶۰) اور تاگے بھر ان کا حق نہ دبایا جائے گا (ف۱۶۱)
72اور جو اس زندگی میں (ف۱۶۲) اندھا ہو وہ آخرت میں اندھا ہے (ف۱۶۳) اور اوربھی زیادہ گمراہ،
73اور وہ تو قریب تھا کہ تمہیں کچھ لغزش دیتے ہماری وحی سے جو ہم نے تم کو بھیجی کہ تم ہماری طرف کچھ اور نسبت کردو، اور ایسا ہوتا تو وہ تم کو اپنا گہرا دو ست بنالیتے (ف۱۶۴)
74اور اگر ہم تمہیں (ف۱۶۵) ثابت قدم نہ رکھتے تو قریب تھا کہ تم ان کی طرف کچھ تھوڑا سا جھکتے
75اور ایسا ہوتا تو ہم تم کو دُونی عمر اور دو چند موت (ف۱۶۶) کا مزہ دیتے پھر تم ہمارے مقابل اپنا کوئی مددگار نہ پاتے،
76اور بیشک قریب تھا کہ وہ تمہیں اس زمین سے (ف۱۶۷) ڈگا دیں (کھسکادیں) کہ تمہیں اس سے باہر کردیں اور ایسا ہوتا تو وہ تمہارے پیچھے نہ ٹھہرتے مگر تھوڑا (ف۱۶۸)
77دستور ان کا جو ہم نے تم سے پہلے رسول بھیجے (ف۱۶۹) اور تم ہمارا قانون بدلتا نہ پاؤ گے،
78نماز قائم رکھو سورج ڈھلنے سے رات کی اندھیری تک (ف۱۷۰) اور صبح کا قرآن (ف۱۷۱) بیشک صبح کے قرآن میں فرشتے حاضر ہوتے ہیں (ف۱۷۲)
79اور رات کے کچھ حصہ میں تہجد کرو یہ خاص تمہارے لیے زیادہ ہے (ف۱۷۳) قریب ہے کہ تمہیں تمہارا رب ایسی جگہ کھڑا کرے جہاں سب تمہاری حمد کریں (ف۱۷۴)
80اور یوں عرض کرو کہ اے میرے رب مجھے سچی طرح داخل کر اور سچی طرح باہر لے جا (ف۱۷۵) اور مجھے اپنی طرف سے مددگار غلبہ دے (ف۱۷۶)
81اور فرماؤ کہ حق آیا اور باطل مٹ گیا (ف۱۷۷) بیشک باطل کو مٹنا ہی تھا (ف۱۷۸)
82اور ہم قرآن میں اتارتے ہیں وہ چیز (۱۷۹) جو ایمان والوں کے لیے شفا اور رحمت ہے (ف۱۸۰) اور اس سے ظالموں کو (ف۱۸۱) نقصان ہی بڑھتا ہے،
83اور جب ہم آدمی پر احسان کرتے ہیں (ف۱۸۲) منہ پھیرلیتا ہے اور اپنی طرف دور ہٹ جاتا ہے (ف۱۸۳) اور جب اسے برائی پہنچے (ف۱۸۴) تو ناامید ہوجاتا ہے (ف۱۸۵)
84تم فرماؤ سب اپنے کینڈے (انداز) پر کام کرتے ہیں (ف۱۸۶) تو تمہارا رب خوب جانتا ہے کون زیادہ راہ پر ہے،
85اور تم سے روح کو پوچھتے ہیں ہیں، تم فرماؤ روح میرے رب کے حکم سے ایک چیز ہے اور تمہیں علم نہ ملا مگر تھوڑا (ف۱۸۷)
86اور اگر ہم چاہتے تو یہ وحی جو ہم نے تمہاری طرف کی اسے لے جاتے (ف۱۸۸) پھر تم کوئی نہ پاتے کہ تمہارے لیے ہمارے حضور اس پر وکالت کرتا
87مگر تمہارے رب کی رحمت (ف۱۸۹) بیشک تم پر اس کا بڑا فضل ہے (ف۱۹۰)
88تم فرماؤ اگر آدمی اور جن سب اس بات پر متفق ہوجائیں کہ (ف۱۹۱) اس قرآن کی مانند لے آئیں تو اس کا مثل نہ لاسکیں گے اگرچہ ان میں ایک دوسرے کا مددگار ہو (ف۱۹۲)
89اور بیشک ہم نے لوگوں کے لیے اس قرآن میں ہم قسم کی مثل طرح طرح بیان فرمائی تو اکثر آدمیوں نے نہ مانا مگر ناشکری کرنا (ف۱۹۳)
90اور بولے کہ ہم تم پر ہرگز ایمان نہ لائیں گے یہاں تک کہ تم ہمارے لیے زمین سے کوئی چشمہ بہا دو (ف۱۹۴)
91یا تمہارے لیے کھجوروں اور انگوروں کا کوئی باغ ہو پھر تم اس کے لیے اندر بہتی نہریں رواں کرو
92یا تم ہم پر آسمان گرا دو جیسا تم نے کہا ہے ٹکڑے ٹکڑے یااللہ اور فرشتوں کو ضامن لے آؤ (ف۱۹۵)
93یا تمہارے لیے طلائی گھر ہو یا تم آسمان پر چڑھ جاؤ اور ہم تمہارے چڑھ جانے پر بھی ہرگز ایمان نہ لائیں گے جب تک ہم پر ایک کتاب نہ اتارو جو ہم پڑھیں، تم فرماؤ پاکی ہے میرے رب کو میں کون ہوں مگر آدمی اللہ کا بھیجا ہوا (ف۱۹۶)
94اور کس بات نے لوگوں کو ایمان لانے سے روکا جب ان کے پاس ہدایت آئی مگر اسی نے کہ بولے کیا اللہ نے آدمی اللہ کا بھیجا ہوا (ف۱۹۶) اور کس بات نے لوگوں کو ایمان لانے سے روکا جب ان کے پاس ہدایت آئی مگر اسی نے کہ بولے کیا اللہ نے آدمی کو رسول بناکر بھیجا (ف۱۹۷)
95تم فرماؤ اگر زمین میں فرشتے ہوتے (ف۱۹۸) چین سے چلتے تو ان پر ہم رسول بھی فرشتہ اتارتے (ف۱۹۹)
96تم فرماؤ اللہ بس ہے گواہ میرے تمہارے درمیان (۲۰۰) بیشک وہ اپنے بندوں کو جانتا دیکھتا ہے،
97اور جسے اللہ راہ دے وہی راہ پر ہے اور جسے گمراہ کرے (ف۲۰۱) تو ان کے لیے اس کے سوا کوئی حمایت والے نہ پاؤ گے (ف۲۰۲) اور ہم انہیں قیامت کے دن ان کے منہ کے بل (ف۲۰۳) اٹھائیں گے اندھے اور گونگے اور بہرے (ف۲۰۴) ان کا ٹھکانا جہنم ہے جب کبھی بجھنے پر آئے گی ہم اسے اور بھڑکادیں گے،
98یہ ان کی سزا ہے اس پر کہ انہوں نے ہماری آیتوں سے انکار کیا اور بولے کیا جب ہم ہڈیاں اور ریزہ ریزہ ہوجائیں گے تو کیا سچ مچ ہم نئے بن کر اٹھائے جائیں گے،
99اور کیا وہ نہیں دیکھتے کہ وہ اللہ جس نے آسمان اور زمین بنائے (ف۲۰۵) ان لوگوں کی مثل بناسکتا ہے (ف۲۰۶) اور اس نے ان کے لیے (ف۲۰۷) ایک میعاد ٹھہرا رکھی ہے جس میں کچھ شبہ نہیں تو ظالم نہیں مانتے بے ناشکری کیے (ف۲۰۸)
100تم فرماؤ اگر تم لوگ میرے رب کی رحمت کے خزانوں کے مالک ہوتے (ف۲۰۹) تو انہیں بھی روک رکھتے اس ڈر سے کہ خرچ نہ ہوجائیں، اور آدمی بڑا کنجوس ہے،
101اور بیشک ہم نے موسیٰ کو نو روشن نشانیاں دیں (ف۲۱۰) تو بنی اسرائیل سے پوچھو جب وہ (ف۲۱۱) ان کے پاس آیا تو اس سے فرعون نے کہا، اے موسیٰ! میرے خیال میں تو تم پر جادو ہوا (ف۲۱۲)
102کہا یقیناً تو خوب جانتا ہے (ف۲۱۳) کہ انہیں نہ اتارا مگر آسمانوں اور زمین کے مالک نے دل کی آنکھیں کھولنے والیاں (ف۲۱۴) اور میرے گمان میں تو اے فرعون! تو ضرور ہلاک ہونے والا ہے (ف۲۱۵)
103تو اس نے چاہا کہ ان کو (ف۲۱۶) زمین سے نکال دے تو ہم نے اسے اور اس کے ساتھیوں کو سب کو ڈبو دیا (ف۲۱۷)
104اور اس کے بعد ہم نے بنی اسرائیل سے فرمایا اس زمین میں بسو (ف۲۱۸) پھر جب آخرت کا وعدہ آئے گا (ف۲۱۹) ہم تم سب کو گھال میل (لپیٹ کر) لے آئیں گے (ف۲۲۰)
105اور ہم نے قرآن کو حق ہی کے ساتھ اتارا اور حق وہی کے لیے اترا (ف۲۲۱) اور ہم نے تمہیں نہ بھیجا مگر خوشی اور ڈر سناتا،
106اور قرآن ہم نے جدا جدا کرکے (ف۲۲۲) اتارا کہ تم اسے لوگوں پر ٹھہر ٹھہر کر پڑھو (ف۲۲۳) اور ہم نے اسے بتدریج رہ رہ کر اتارا (ف۲۲۴)
107تم فرماؤ کہ تم لوگ اس پر ایمان لاؤ یا نہ لاؤ (ف۲۲۵) بیشک وہ جنہیں اس کے اترنے سے پہلے علم ملا (ف۲۲۶) اب ان پر پڑھا جاتا ہے، ٹھوڑی کے بل سجدہ میں گر پڑتے ہیں،
108اور کہتے ہیں پاکی ہے ہمارے رب کو بیشک ہمارے اب کا وعدہ پورا ہوتا تھا (ف۲۲۷)
109اور تھوڑی کے بل گرتے ہیں (ف۲۲۸) روتے ہوئے اور یہ قرآن ان کے دل کا جھکنا بڑھاتا ہے، (ف۲۲۹) (السجدة) ۴
110تم فرماؤ اللہ کہہ کر پکارو رحمان کہہ کر، جو کہہ کر پکارو سب اسی کے اچھے نام ہیں (ف۲۳۰) اور اپنی نماز نہ بہت آواز سے پڑھو نہ بالکل آہستہ اور ان دنوں کے بیچ میں راستہ چاہو (ف۲۳۱)
111اور یوں کہو سب خوبیاں اللہ کو جس نے اپنے لیے بچہ اختیار نہ فرمایا (ف۲۳۲) اور بادشاہی میں کوئی اس کا شریک نہیں (ف۲۳۳) اور کمزوری سے کوئی اس کا حمایتی نہیں (ف۲۳۴) اور اس کی بڑائی بولنے کو تکبیر کہو (ف۲۳۵)
Chapter 18 (Sura 18)
1سب خوبیاں اللہ کو جس نے اپنے بندے (ف۲) پر کتاب اتاری (ف۳) اور اس میں اصلاً (بالکل، ذرا بھی) کجی نہ رکھی، (ف۴)
2عدل والی کتاب کہ (ف۵) اللہ کے سخت عذاب سے ڈرائے اور ایمان والوں کو جو نیک کام کریں بشارت دے کہ ان کے لیے اچھا ثواب ہے،
3جس میں ہمیشہ رہیں گے،
4اور ان (ف۶) کو ڈرائے جو کہتے ہیں کہ اللہ نے اپنا کوئی بچہ بنایا،
5اس بارے میں نہ وہ کچھ علم رکھتے ہیں نہ ان کے باپ دادا (ف۷) کتنا بڑا بول ہے کہ ان کے منہ سے نکلتا ہے، نِرا جھوٹ کہہ رہے ہیں،
6تو کہیں تم اپنی جان پر کھیل جاؤ گے ان کے پیچھے اگر وہ اس بات پر (ف۸) ایمان نہ لائیں غم سے (ف۹)
7بیشک ہم نے زمین کا سنگھار کیا جو کچھ اس پر ہے (ف۱۰) کہ انہیں آزمائیں ان میں کس کے کام بہتر ہیں (ف۱۱)
8اور بیشک جو کچھ اس پر ہے ایک دن ہم اسے پٹ پر میدان (سفید زمین) کو چھوڑیں گے (ف۱۲)
9کیا تمہیں معلوم ہوا کہ پہاڑ کی کھوہ اور جنگل کے کنارے والے (ف۱۳) ہماری ایک عجیب نشانی تھے،
10جب ان نوجوانوں نے (ف۱۴) غار میں پناہ لی پھر بولے اے ہمارے رب ہمیں اپنے پاس سے رحمت دے (ف۱۵) اور ہمارے کام میں ہمارے لیے راہ یابی کے سامان کر،
11تو ہم نے اس غار میں ان کے کے کانوں پر گنتی کے کئی برس تھپکا (ف۱۶)
12پھر ہم نے انھیں جگایا کہ دیکھیں (ف۱۷) دو گروہوں میں کون ان کے ٹھہرنے کی مدت زیادہ ٹھیک بتاتا ہے،
13ہم ان کا ٹھیک ٹھیک حال تمہیں سنائیں، وہ کچھ جوان تھے کہ اپنے رب پر ایمان لائے اور ہم نے ان کو ہدایت بڑھائی،
14اور ہم نے ان کی ڈھارس بندھائی جب (ف۱۸) کھڑے ہوکر بولے کہ ہمارا رب وہ ہے جو آسمان اور زمین کا رب ہے ہم اس کے سوا کسی معبود کو نہ پوجیں گے ایسا ہو تو ہم نے ضرور حد سے گزری ہوئی بات کہی،
15یہ جو ہماری قوم ہے اس نے اللہ کے سوا خدا بنا رکھے ہیں، کیوں نہیں لاتے ان پر کوئی روشن سند، تو اس سے بڑھ کر ظالم کون جو اللہ پر جھوٹ باندھے (ف۱۹)
16اور جب تم ان سے اور جو کچھ وہ اللہ سوا پوجتے ہیں سب سے الگ ہوجاؤ تو غار میں پناہ لو تمہارا رب تمہارے لیے اپنی رحمت پھیلادے گا اور تمہارے کام میں آسانی کے سامان بنادے گا،
17اور اے محبوب! تم سورج کو دیکھو گے کہ جب نکلتا ہے تو ان کے غار سے داہنی طرف بچ جاتا ہے اور جب ڈوبتا ہے تو ان سے بائیں طرف کترا جاتا ہے (ف۲۰) حالانکہ وہ اس غار کے کھلے میدان میں میں ہیں (ف۲۱) یہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہے جسے اللہ راہ دے تو وہی راہ پر ہے، اور جسے گمراہ کرے تو ہرگز اس کا کوئی حمایتی راہ دکھانے والا نہ پاؤ گے،
18اور تم انھیں جاگتا سمجھو (ف۲۲) اور وہ سوتے ہیں اور ہم ان کی داہنی بائیں کروٹیں بدلتے ہیں (ف۲۳) اور ان کا کتا اپنی کلائیاں پھیلائے ہوئے ہے غار کی چوکھٹ پر (ف۲۴) اے سننے! والے اگر تو انہیں جھانک کر دیکھے تو ان سے پیٹھ پھیر کر بھاگے اور ان سے ہیبت میں بھر جائے (ف۲۵)
19اور یوں ہی ہم نے ان کو جگایا (ف۲۶) کہ آپس میں ایک دوسرے سے احوال پوچھیں (ف۲۷) ان میں ایک کہنے والا بولا (ف۲۸) تم یہاں کتنی دیر رہے، کچھ بولے کہ ایک دن رہے یا دن سے کم (ف۲۹) دوسرے بولے تمہارا رب خوب جانتا ہے جتنا تم ٹھہرے (ف۳۰) تو اپنے میں ایک کو یہ چاندی لے کر (ف۳۱) شہر میں بھیجو پھر وہ غور کرے کہ وہاں کون سا کھانا زیادہ ستھرا ہے (ف۳۲) کہ تمہارے لیے اس میں سے کھانے کو لائے اور چاہیے کہ نرمی کرے اور ہرگز کسی کو تمہاری اطلاع نہ دے،
20بیشک اگر وہ تمہیں جان لیں گے تو تمہیں پتھراؤ کریں گے (ف۳۳) یا اپنے دین (ف۳۴) میں پھیر لیں گے اور ایسا ہوا تو تمہارا کبھی بھلا نہ ہوگا،
21اور اسی طرح ہم نے ان کی اطلاع کردی (ف۳۵) کہ لوگ جان لیں (ف۳۶) کہ اللہ کا وعدہ سچا ہے اور قیامت میں کچھ شبہ نہیں، جب وہ لوگ ان کے معاملہ میں باہم جھگڑنے لگے (ف۳۷) تو بولے ان کے غار پر کوئی عمارت بناؤ، ان کا رب انہیں خوب جانتا ہے، وہ بولے جو اس کام میں غالب رہے تھے (ف۳۸) قسم ہے کہ ہم تو ان پر مسجد بنائیں گے (ف۳۹)
22اب کہیں گے (ف۴۰) کہ وہ تین ہیں چوتھا ان کا کتا اور کچھ کہیں گے پانچ ہیں، چھٹا ان کا کتا بے دیکھے الاؤتکا (تیر تکا) بات (ف۴۱) اور کچھ کہیں گے سات ہیں (ف۴۲) اور آٹھواں ان کا کتا تم فرماؤ میرا رب ان کی گنتی خوب جانتا ہے (ف۴۳) انہیں نہیں جانتے مگر تھوڑے (ف۴۴) تو ان کے بارے میں (ف۴۵) بحث نہ کرو مگر اتنی ہی بحث جو ظاہر ہوچکی (ف۴۶)
23اور ان کے (ف ۴۷) بارے میں کسی کتابی سے کچھ نہ پوچھو، اور ہر گز کسی بات کو نہ کہنا میں کل یہ کردوں گا،
24مگر یہ کہ اللہ چاہے (ف۴۸) اور اپنے رب کی یاد کر جب تو بھول جائے (ف۴۹) اور یوں کہو کہ قریب ہے میرا رب مجھے اس (ف۵۰) سے نزدیک تو راستی کی راہ دکھائے، (ف۵۱)
25اور وہ اپنے غار میں تین سو برس ٹھہرے نو اوپر، ف۵۲)
26تم فرماؤ اللہ خوب جانتا ہے وہ جتنا ٹھہرے (ف۵۳) اسی کے لیے ہیں آسمانوں اور زمینوں کے سب غیب، وہ کیا ہی دیکھتا اور کیا ہی سنتا ہے (ف۵۴) اس کے سوا ان کا (ف۵۵) کوئی والی نہیں، اور وہ اپنے حکم میں کسی کو شریک نہیں کرتا،
27اور تلاوت کرو جو تمہارے رب کی کتاب (ف۵۶) تمہیں وحی ہوئی اس کی باتوں کا کوئی بدلنے والا نہیں (ف۵۷) اور ہرگز تم اس کے سوا پناہ نہ پاؤ گے،
28اور اپنی جان ان سے مانوس رکھو جو صبح و شام اپنے رب کو پکارتے ہیں اس کی رضا چاہتے ہیں (ف۵۸) اور تمہاری آنکھیں انہیں چھوڑ کر اور پر نہ پڑیں کیا تم دنیا کی زندگانی کا سنگھار چاہو گے، اور اس کا کہا نہ مانو جس کا دل ہم نے اپنی یاد سے غافل کردیا اور وہ اپنی خواہش کے پیچھے چلا اور اس کا کام حد سے گزر گیا،
29اور فرما دو کہ حق تمہارے رب کی طرف سے ہے (ف۵۹) تو جو چاہے ایمان لائے اور جو چاہے کفر کرے (ف۶۰) بیشک ہم نے ظالموں (ف۶۱) کے لیے وہ آگ تیار کر رکھی ہے جس کی دیواریں انہیں گھیر لیں گی، اور اگر (ف۶۲) پانی کے لیے فریاد کریں تو ان کی فریاد رسی ہوگی اس پانی سے کہ چرخ دے (کھولتے ہوئے) دھات کی طرح ہے کہ ان کے منہ بھون دے گا کیا ہی برا پینا ہے (ف۶۳) اور دوزخ کیا ہی بری ٹھہرنے کی جگہ،
30بیشک جو ایمان لائے اور نیک کام کیے ہم ان کے نیگ (اجر) ضائع نہیں کرتے جن کے کام اچھے ہوں، (ف۶۴)
31ان کے لیے بسنے کے باغ ہیں ان کے نیچے ندیاں بہیں وہ اس میں سونے کے کنگن بہنائے جایں گے (ف۶۵) اور سبز کپڑے کریب اور قناویز کے پہنیں گے وہاں تختوں پر تکیہ لگائے (ف۶۶) کیا ہی اچھا ثواب اور جنت کی کیا ہی اچھی آرام کی جگہ،
32اور ان کے سامنے دو مردوں کا حال بیان کرو (ف۶۷) کہ ان میں ایک کو (ف۶۸) ہم نے انگوروں کے دو باغ دیے اور ان کو کھجوروں سے ڈھانپ لیا اور ان کے بیچ میں کھیتی رکھی (ف۶۹)
33دونوں باغ اپنے پھل لائے اور اس میں کچھ کمی نہ دی (ف۷۰) اور دونوں کے بیچ میں ہم نے نہر بہائی
34اور وہ (ف۷۱) پھل رکھتا تھا (ف۷۲) تو اپنے ساتھی (ف۷۳) سے بولا اور وہ اس سے رد و بدل کرتا تھا (ف۷۴) میں تجھ سے مال میں زیادہ ہوں اور آدمیوں کا زیادہ زور رکھتا ہوں (ف۷۵)
35اپنے باغ میں گیا (ف۷۶) اور اپنی جان پر ظلم کرتا ہوا (ف۷۷) بولا مجھے گمان نہیں کہ یہ کبھی فنا ہو،
36اور میں گمان نہیں کرتا کہ قیامت قائم ہو اور اگر میں (ف۷۸) اپنے رب کی طرف پھر گیا بھی تو ضرور اس باغ سے بہتر پلٹنے کی جگہ پاؤں گا (ف۷۹)
37اس کے ساتھی (ف۸۰) نے اس سے اُلٹ پھیر کرتے ہوئے جواب دیا کیا تو اس کے ساتھ کفر کرتا ہے جس نے تجھے مٹی سے بنایا پھر نطفہ سے پھر تجھے ٹھیک مرد کیا (ف۸۱)
38لیکن میں تو یہی کہتا ہوں کہ وہ اللہ ہی میرا رب ہے او ر میں کسی کو اپنے رب کا شریک نہیں کرتا ہوں،
39اور کیوں نہ ہوا کہ جب تو اپنے باغ میں گیا تو کہا ہوتا جو چاہے اللہ، ہمیں کچھ زور نہیں مگر اللہ کی مدد کا (ف۸۲) اگر تو مجھے اپنے سے مال و اولاد میں کم دیکھتا تھا (ف۸۳)
40تو قریب ہے کہ میرا رب مجھے تیرے باغ سے اچھا دے (ف۸۴) اور تیرے باغ پر آسمان سے بجلیاں اتارے تو وہ پٹ پر میدان (سفید زمین) ہوکر رہ جائے (ف۸۵)
41یا اس کا پانی زمین میں دھنس جائے (ف۸۶) پھر تو اسے ہرگز تلاش نہ کرسکے (ف۸۷)
42اور اس کے پھل گھیر لیے گئے (ف۸۸) تو اپنے ہاتھ ملتا رہ گیا (ف۸۹) اس لاگت پر جو اس باغ میں خرچ کی تھی اور وہ اپنی ٹیٹوں پر (اوندھے منہ) گرا ہوا تھا (ف۹۰) اور کہہ رہا ہے، اے کاش! میں نے اپنے رب کا کسی کو شریک نہ کیا ہوتا،
43اور اس کے پاس کوئی جماعت نہ تھی کہ اللہ کے سامنے اس کی مدد کرتی نہ وہ بدلہ لینے کے قابل تھا (ف۹۱)
44یہاں کھلتا ہے (ف۹۲) کہ اختیار سچے اللہ کا ہے، اس کا ثواب سب سے بہتر اور اسے ماننے کا انجام سب سے بھلا،
45اور ان کے سامنے (ف۹۳) زندگانی دنیا کی کہاوت بیان کرو (ف۹۴) جیسے ایک پانی ہم نے آسمان اتارا تو اس کے سبب زمین کا سبزہ گھنا ہوکر نکلا (ف۹۵) کہ سوکھی گھاس ہوگیا جسے ہوائیں اڑائیں (ف۹۶) اور اللہ ہر چیز پر قابو والا ہے (ف۹۷)
46مال اور بیٹے یہ جیتی دنیا کا سنگھار ہے (ف۹۸) اور باقی رہنے والی اچھی باتیں (ف۹۹) ان کا ثواب تمہارے رب کے یہاں بہتر اور وہ امید میں سب سے بھلی،
47اور جس دن ہم پہاڑوں کو چلائیں گے (ف۱۰۰) اور تم زمین کو صاف کھلی ہوئی دیکھو گے (ف۱۰۱) اور ہم انہیں اٹھائیں گے (ف۱۰۲) تو ان میں سے کسی کو نہ چھوڑیں گے،
48اور سب تمہارے رب کے حضور پرا باندھے پیش ہوں گے (ف۱۰۳) بیشک تم ہمارے پاس ویسے ہی آئےجیسا ہم نے تمہیں پہلی بار بنایا تھا (ف۱۰۴) بلکہ تمہارا گمان تھا کہ ہم ہر گز تمہارے لیے کوئی وعدہ کا وقت نہ رکھیں گے، (ف۱۰۵)
49اور نامہٴ اعمال رکھا جائے گا (ف۱۰۶) تو تم مجرموں کو دیکھو گے کہ اس کے لکھے سے ڈرتے ہوں گے اور (ف۱۰۷) کہیں گے ہائے خرابی ہماری اس نوشتہ کو کیا ہوا نہ اس نے کوئی چھوٹا گناہ چھوڑا نہ بڑا جسے گھیر لیا ہو اور اپنا سب کیا انہوں نے سامنے پایا، اور تمہارا رب کسی پر ظلم نہیں کرتا (ف۱۰۸)
50اور یاد کرو جب ہم نے فرشتوں کو فرمایا کہ آدم کو سجدہ کرو (ف۱۰۹) تو سب نے سجدہ کیا سوا ابلیس کے، قومِ جن سے تھا تو اپنے رب کے حکم سے نکل گیا (ف۱۱۰) بھلا کیا اسے اور اس کی اولاد و میرے سوا دوست بناتے ہو (ف۱۱۱) اور وہ ہمارے دشمن ہیں ظالموں کو کیا ہی برا بدل (بدلہ) ملا، (ف۱۱۲)
51نہ میں نے آسمانوں اور زمین کو بناتے وقت انہیں سامنے بٹھالیا تھا، نہ خود ان کے بناتے وقت اور نہ میری شان، کہ گمراہ کرنے والوں کو بازوں بناؤں (ف۱۱۳)
52اور جس دن فرمائے گا (ف۱۱۴) کہ پکارو میرے شریکوں کو جو تم گمان کرتے تھے تو انہیں پکاریں گے وہ انہیں جواب نہ دیں گے اور ہم ان کے (ف۱۱۵) درمیان ایک ہلاکت کا میدان کردیں گے(ف۱۱۶)
53اور مجرم دوزخ کو دیکھیں گے تو یقین کریں گا کہ انہیں اس میں گرنا ہے اور اس سے پھرنے کی کوئی جگہ نہ پائیں گے،
54اور بیشک ہم نے لوگوں کے لیے اس قرآن میں ہر قسم کی مثل طرح طرح بیان فرمائی (ف۱۱۷) اور آدمی ہر چیز سے بڑھ کر جھگڑالو ہے (ف۱۱۸)
55اور آدمیوں کو کسی چیز نے اس سے روکا کہ ایمان لاتے جب ہدایت (ف۱۱۹) ان کے پاس آئی اور اپنے رب سے معافی مانگتے (ف۱۱۳) مگر یہ کہ ان پر اگلوں کا دستور آئے (ف۱۲۱) یا ان پر قسم قسم کا عذاب آئے،
56اور ہم رسولوں کو نہیں بھیجتے مگر (ف۱۲۲) خوشی (ف۱۲۳) ڈر سنانے والے اور جو کافر ہیں وہ باطل کے ساتھ جھگڑتے ہیں (ف۱۲۴) کہ اس سے حق کو ہٹادیں اور انہوں نے میری آیتوں کی اور جو ڈر انہیں سناتے گئے تھے، (ف۱۲۵)
57ان کی ہنسی بنالی اور اس سے بڑھ کر ظالم کون جسے اس کے رب کی آیتیں یاد دلائی جائیں تو وہ ان سے منہ پھیرلے (ف۱۲۶) اور اس کے ہاتھ جو آگے بھیج چکے (ف۱۲۷) اسے بھول جائے ہم نے ان کے دلوں پر غلاف کردیے ہیں کہ قرآن نہ سمجھیں اور ان کے کانوں میں گرانی (ف۱۲۸) اور اگر تم انہیں ہدایت کی طرف بلاؤ تو جب بھی ہرگز کبھی راہ نہ پائیں گے (ف۱۲۹)
58اور تمہارا رب بخشنے والا مہر وا لا ہے، اگر وہ انہیں (ف۱۳۰) ان کے کیے پر پکڑتا تو جلد ان پر عذاب بھیجتا (ف۱۳۱) بلکہ ان کے لیے ایک وعدہ کا وقت ہے (ف۱۳۲) جس کے سامنے کوئی پناہ نہ پائیں گے،
59اور یہ بستیاں ہم نے تباہ کردیں (ف۱۳۳) جب انہوں نے ظلم کیا (ف۱۳۴) اور ہم نے ان کی بربادی کا ایک وعدہ رکھا تھا،
60اور یاد کرو جب موسیٰ (ف۱۳۵) نے اپنے خادم سے کہا (ف۱۳۶) میں باز نہ رہوں گا جب تک وہاں نہ پہنچوں جہاں دو سمندر ملے ہیں (ف۱۳۷) یا قرنوں (مدتوں تک) چلا جاؤں (ف۱۳۸)
61پھر جب وہ دونوں ان دریاؤں کے ملنے کی جگہ پہنچے (ف۱۳۹) اپنی مچھلی بھول گئے اور اس نے سمندر میں اپنی راہ لی سرنگ بناتی،
62پھر جبب وہاں سے گزر گئے (ف۱۴۰) موسیٰ نے خادم سے کہا ہمارا صبح کا کھانا لاؤ بیشک ہمیں اپنے اس سفر میں بڑی مشقت کا سامنا ہوا، (ف۱۴۱)
63بولا بھلا دیکھئے تو جب ہم نے اس چٹان کے پاس جگہ لی تھی تو بیشک میں مچھلی کو بھول گیا، اور مجھے شیطان ہی نے بھلا دیا کہ میں اس کا مذکور کروں اور اس نے (ف۱۴۲) تو سمندر میں اپنی راہ لی، اچنبھا ہے،
64موسیٰ نے کہا یہی تو ہم چاہتے تھے (ف۱۴۳) تو پیچھے پلٹے اپنے قدموں کے نشان دیکھتے،
65تو ہمارے بندوں میں سے ایک بندہ پایا (ف۱۴۴) جسے ہم نے اپنے پاس سے رحمت دی (ف۱۴۵) اور اسے اپنا علم لدنی عطا کیا (ف۱۴۶)
66اس سے موسیٰ نے کہا کیا میں تمہارے ساتھ رہوں اس شرط پر کہ تم مجھے سکھادو گے نیک بات جو تمہیں تعلیم ہوئی (ف۱۴۷)
67کہا آپ میرے ساتھ ہرگز نہ ٹھہر سکیں گے (ف۱۴۸)
68اور اس بات پر کیونکر صبر کریں گے جسے آپ کا علم محیط نہیں (ف۱۴۹)
69کہا عنقریب اللہ چاہے تو تم مجھے صابر پاؤ گے اور میں تمہارے کسی حکم کے خلاف نہ کروں گا،
70کہا تو اگر آپ میرے ساتھ رہنے ہیں تو مجھ سے کسی بات کو نہ پوچھنا جب تک میں خود اس کا ذکر نہ کروں (ف۱۵۰)
71اب دونوں چلے یہاں تک کہ جب کشتی میں سوار ہوئے (ف۱۵۱) اس بندہ نے اسے چیر ڈالا (ف۱۵۲) موسیٰ نے کہا کیا تم نے اسے اس لیے چیرا کہ اس کے سواروں کو ڈبا دو بیشک یہ تم نے بری بات کی، (ف۱۵۳)
72کہا میں نہ کہتا تھا کہ آپ میرے ساتھ ہرگز نہ ٹھہر سکیں گے (ف۱۵۴)
73کہا مجھ سے میری بھول پر گرفت نہ کرو (ف۱۵۵) اور مجھ پر میرے کام میں مشکل نہ ڈالو،
74پھر دونوں چلے (ف۱۵۶) یہاں تک کہ جب ایک لڑکا ملا (ف۱۵۷) اس بندہ نے اسے قتل کردیا، موسیٰ نے کہا کیا تم نے ایک ستھری جان (ف۱۵۸) بے کسی جان کے بدلے قتل کردی، بیشک تم نے بہت بری بات کی،
75کہا (ف۱۵۹) میں نے آپ سے نہ کہا تھا کہ آپ ہرگز میرے ساتھ نہ ٹھہرسکیں گے (ف۱۶۰)
76کہا اس کے بعد میں تم سے کچھ پوچھوں تو پھر میرے ساتھ نہ رہنا، بیشک میری طرف سے تمہارا عذر پورا ہوچکا،
77پھر دونوں چلے یہاں تک کہ جب ایک گاؤں والوں کے پاس آئے (ف۱۶۱) ان دہقانوں سے کھانا مانگا انہوں نے انہیں دعوت دینی قبول نہ کی (ف۱۶۲) پھر دونوں نے اس گاؤں میں ایک دیوار پا ئی کہ گرا چاہتی ہے اس بندہ نے (ف۱۶۳) اسے سیدھا کردیا، موسیٰ نے کہا تم چاہتے تو اس پر کچھ مزدوری لے لیتے (ف۱۶۴)
78کہا یہ (ف۱۶۵) میری اور آپ کی جدائی ہے اب میں آپ کو ان باتوں کا پھیر (بھید) بتاؤں گا جن پر آپ سے صبر نہ ہوسکا (ف۱۶۶)
79وہ جو کشتی تھی وہ کچھ محتاجوں کی تھی (ف۱۶۷) کہ دریا میں کام کرتے تھے، تو میں نے چاہا کہ اسے عیب دار کردوں اور ان کے پیچھے ایک بادشاہ تھا (ف۱۶۸) کہ ہر ثابت کشتی زبردستی چھین لیتا (ف۱۶۹)
80اور وہ جو لڑکا تھا اس کے ماں باپ مسلمان تھے تو ہمیں ڈر ہوا کہ وہ ان کو سرکشی اور کفر پر چڑھاوے (ف۱۷۰)
81تو ہم نے چاہا کہ ان دونوں کا رب اس سے بہتر (ف۱۷۱) ستھرا اور اس سے زیادہ مہربانی میں قریب عطا کرے (ف۱۷۲)
82رہی وہ دیوار وہ شہر کے دو یتیم لڑکوں کی تھی (ف۱۷۳) اور اس کے نیچے ان کا خزانہ تھا (ف۱۷۴) اور ان کا باپ نیک آدمی تھا (ف۱۷۵) تو آپ کے رب نے چاہا کہ وہ دونوں اپنی جوانی کو پہنچیں (ف۱۷۶) اور اپنا خزانہ نکالیں، آپ کے رب کی رحمت سے اور یہ کچھ میں نے اپنے حکم سے نہ کیا (ف۱۷۷) یہ پھیر ہے ان باتوں کا جس پر آپ سے صبر نہ ہوسکا (ف۱۷۸)
83اور تم سے (ف۱۷۹) ذوالقرنین کو پوچھتے ہیں (ف۱۸۰) تم فرماؤ میں تمہیں اس کا مذکور پڑھ کر سناتا ہوں،
84بیشک ہم نے اسے زمین میں قابو دیا اور ہر چیز کا ایک سامان عطا فرمایا (ف۱۸۱)
85تو وہ ایک سامان کے پیچھے چلا (ف۱۸۲)
86یہاں تک کہ جب سورج ڈوبنے کی جگہ پہنچا اسے ایک سیاہ کیچڑ کے چشمے میں ڈوبتا پایا (ف۱۸۳) اور وہاں (ف۱۸۴) ایک قوم ملی (ف۱۸۵) ہم نے فرمایا اے ذوالقرنین یا تو تُو انہیں عذاب دے (ف۱۸۶) یا ان کے ساتھ بھلائی اختیار کرے (ف۱۸۷)
87عرض کی کہ وہ جس نے ظلم کیا (ف۱۸۸) اسے تو ہم عنقریب سزادیں گے (ف۱۸۹) پھر اپنے رب کی طرف پھیرا جائے گا (ف۱۹۰) وہ اسے بری مار دے گا،
88اور جو ایمان لایا اور نیک کام کیا تو اس کا بدلہ بھلائی ہے (ف۱۹۱) اور عنقریب ہم اسے آسان کام کہیں گے (ف۱۹۲)
89پھر ایک سامان کے پیچھے چلا (ف۱۹۳)
90یہاں تک کہ جب سورج نکلنے کی جگہ پہنچا، اسے ایسی قوم پر نکلتا پایا جن کے لیے ہم نے سورج سے کوئی آڑ نہیں رکھی (ف۱۹۴)
91بات یہی ہے، اور جو کچھ اس کے پاس تھا (ف۱۹۵) سب کو ہمارا علم محیط ہے (ف۱۹۶)
92پھر ایک ساما ن کے پیچھے چلا (ف۱۹۷)
93یہاں تک کہ جب دو پہاڑوں کے بیچ پہنچا ان سے ادھر کچھ ایسے لوگ پائے کہ کوئی بات سمجھتے معلوم نہ ہوتے تھے (ف۱۹۸)
94انھوں نے کہا، اے ذوالقرنین! بیشک یاجوج ماجوج (ف۱۹۹) زمین میں فساد مچاتے ہیں تو کیا ہم آپ کے لیے کچھ مال مقرر کردیں اس پر کہ آپ ہم میں اور ان میں ایک دیوار بنادیں (ف۲۰۰)
95کہا وہ جس پر مجھے میرے رب نے قابو دیا ہے بہتر ہے (ف۲۰۱) تو میری مدد طاقت سے کرو (ف۲۰۲) میں تم میں اور ان میں ایک مضبوط آڑ بنادوں (ف۲۰۳)
96میرے پاس لوہے کے تختے لاؤ (ف۲۰۴) یہاں تک کہ وہ جب دیوار دونوں پہاڑوں کے کناروں سے برابر کردی، کہا دھونکو، یہاں تک کہ جب اُسے آگ کردیا کہا لاؤ، میں اس پر گلا ہوا تانبہ اُنڈیل دوں،
97تو یاجوج و ماجوج اس پر نہ چڑھ سکے اور نہ اس میں سوراخ کرسکے،
98کہا (ف۲۰۵) یہ میرے رب کی رحمت ہے، پھر جب میرے رب کا وعدہ آئے گا (ف۲۰۶) اسے پاش پاش کردے گا اور میرے رب کا وعدہ سچا ہے (ف۲۰۷)
99اور اس دن ہم انہیں چھوڑ دیں گے کہ ان کا ایک گروہ دوسرے پر ریلا (سیلاب کی طرح) آوے گا اور صُور پھونکا جائے گا (ف۲۰۸) تو ہم سب کو (ف۲۰۹) اکٹھا کر لائیں گے
100اور ہم اس دن جہنم کافروں کے سامنے لائیں گے (ف۲۱۰)
101وہ جن کی آنکھوں پر میری یاد سے پردہ پڑا تھا (ف۲۱۱) اور حق بات سن نہ سکتے تھے (ف۲۱۲)
102تو کیا کافر یہ سمجھتے ہیں کہ میرے بندوں کو (ف۲۱۳) میرے سوا حمایتی بنالیں گے (ف۲۱۴) بیشک ہم نے کافروں کی مہمانی کو جہنم تیار کر رکھی ہے،
103تم فرماؤ کیا ہم تمہیں بتادیں کہ سب سے بڑھ کر ناقص عمل کن کے ہیں (ف۲۱۵)
104ان کے جن کی ساری کوشش دنیا کی زندگی میں گم گئی (ف۲۱۶) اور وہ اس خیال میں ہیں کہ اچھا کام کررہے ہیں،
105یہ لوگ جنہوں نے اپنے رب کی آیتیں اور اس کا ملنا نہ مانا (ف۲۱۷) تو ان کا کیا دھرا سب اکارت ہے تو ہم ان کے لیے قیامت کے دن کوئی تول نہ قائم کریں گے (ف۲۱۸)
106یہ ان کا بدلہ ہے جہنم، اس پر کہ انہوں نے کفر کیا اور میری آیتوں اور میرے رسولوں کی ہنسی بنائی،
107بیشک جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے فردوس کے باغ ان کی مہمانی ہے (ف۲۱۹)
108وہ ہمیشہ ان ہی میں رہیں گے ان سے جگہ بدلنا نہ چاہیں گے (ف۲۲۰)
109تم فرمادو اگر سمندر میرے رب کی باتوں کے لیے، سیاہی ہو تو ضرور سمندر ختم ہوجائے گا اور میرے رب کی باتیں ختم نہ ہوں گی اگرچہ ہم ویسا ہی اور اس کی مدد کو لے آئیں (ف۲۲۱)
110تو فرماؤ ظاہر صورت بشری میں تو میں تم جیسا ہوں (ف۲۲۲) مجھے وحی آتی ہے کہ تمہارا معبود ایک ہی معبود ہے (ف۲۲۳) تو جسے اپنے رب سے ملنے کی امید ہو اسے چاہیے کہ نیک کام کرے اور اپنے رب کی بندگی میں کسی کو شریک نہ کرے (ف۲۲۴)
Chapter 19 (Sura 19)
1کھیٰعص
2یہ مذکور ہے تیرے رب کی اس رحمت کا جو اس نے اپنے بندہ زکریا پر کی،
3جب اس نے اپنے رب کو آہستہ پکارا (ف۲)
4عرض کی اے میرے رب میری ہڈی کمزور ہوگئی (ف۳) اور سرے سے بڑھاپے کا بھبھوکا پھوٹا (شعلہ چمکا) (ف۴) اور اے میرے رب میں تجھے پکار کر کبھی نامراد نہ رہا (ف۵)
5اور مجھے اپنے بعد اپنے قرابت والوں کا ڈر ہے (ف۶) اور میری عورت بانجھ ہے تو مجھے اپنے پاس سے کوئی ایسا دے ڈال جو میرا کام اٹھائے (ف۷)
6وہ میرا جانشین ہو اور اولاد یعقوب کا وارث ہو، اور اے میرے رب! اسے پسندیدہ کر (ف۸)
7اے زکریا ہم تجھے خوشی سناتے ہیں ایک لڑکے کی جن کا نام یحییٰ ہے اس کے پہلے ہم نے اس نام کا کوئی نہ کیا،
8عرض کی اے میرے رب! میرے لڑکا کہاں سے ہوگا میری عورت تو بانجھ ہے اور میں بڑھاپے سے سوکھ جانے کی حالت کو پہنچ گیا (ف۹)
9فرمایا ایسا ہی ہے (ف۱۰) تیرے رب نے فرمایا وہ مجھے آسان ہے اور میں نے تو اس سے پہلے تجھے اس وقت بنایا جب تک کچھ بھی نہ تھا (ف۱۱)
10عرض کی اے میرے رب! مجھے کوئی نشانی دے دے (ف۱۲) فرمایا تیری نشانی یہ ہے کہ تو تین رات دن لوگوں سے کلام نہ کرے بھلا چنگا ہوکر (ف۱۳)
11تو اپنی قوم پر مسجد سے باہر آیا (ف۱۴) تو انہیں اشارہ سے کہا کہ صبح و شام تسبیح کرتے رہو،
12اے یحییٰ کتاب (ف۱۶) مضبوط تھام، اور ہم نے اسے بچپن ہی میں نبوت دی (ف۱۷)
13اور اپنی طرف سے مہربانی (ف۱۸) اور ستھرائی (ف۱۹) اور کمال ڈر والا تھا (ف۲۰)
14اور اپنے ماں باپ سے اچھا سلوک کرنے والا تھا زبردست و نافرمان نہ تھا (ف۲۱)
15اور سلامتی ہے اس پر جس دن پیدا ہوا اور جس دن مرے گا اورجس دن مردہ اٹھایا جائے گا (ف۲۲)
16اور کتاب میں مریم کو یاد کرو (ف۲۳) جب اپنے گھر والوں سے پورب کی طرف ایک جگہ الگ گئی (ف۲۴)
17تو ان سے ادھر (ف۲۵) ایک پردہ کرلیا، تو اس کی طرف ہم نے اپنا روحانی (روح الامین) بھیجا (ف۲۶) وہ اس کے سامنے ایک تندرست آدمی کے روپ میں ظاہر ہوا،
18بولی میں تجھ سے رحمان کی پناہ مانگتی ہوں اگر تجھے خدا کا ڈر ہے،
19بولا میں تیرے رب کا بھیجا ہوا ہوں، کہ میں تجھے ایک ستھرا بیٹا دوں،
20بولی میرے لڑکا کہاں سے ہوگا مجھے تو کسی آدمی نے ہاتھ نہ لگایا نہ میں بدکار ہوں،
21کہا یونہی ہے (ف۲۷) تیرے رب نے فرمایا ہے کہ یہ (ف۲۸) مجھے آسان ہے، اور اس لیے کہ ہم اسے لوگوں کے واسطے نشانی (ف۲۹) کریں اور اپنی طرف سے ایک رحمت (ف۳۰) اور یہ کام ٹھہرچکا ہے (ف۳۱)
22اب مریم نے اسے پیٹ میں لیا پھر اسے لیے ہوئے ایک دور جگہ چلی گئی (ف۳۲)
23پھر اسے جننے کا درد ایک کھجور کی جڑ میں لے آیا (ف۳۳) بولی ہائے کسی طرح میں اس سے پہلے مرگئی ہوتی اور بھولی بسری ہوجاتی،
24تو اسے (ف۳۴) اس کے تلے سے پکارا کہ غم نہ کھا (ف۳۵) بیشک تیرے رب نے نیچے ایک نہر بہادی ہے (ف۳۶)
25اور کھجور کی جڑ پکڑ کر اپنی طرف ہلا تجھ پر تازی پکی کھجوریں گریں گی (ف۳۷)
26تو کھا اور پی اور آنکھ ٹھنڈی رکھ (ف۳۸) پھر اگر تو کسی آدمی کو دیکھے (ف۳۹) تو کہہ دینا میں نے آج رحمان کا روزہ مانا ہے تو آج ہرگز کسی آدمی سے بات نہ کرو ں گی (ف۴۰)
27تو اسے گود میں لے اپنی قوم کے پاس آئی (ف۴۱) بولے اے مریم! بیشک تو نے بہت بری بات کی،
28اے ہارون کی بہن (ف۴۲) تیرا باپ (ف۴۳) برا آدمی نہ تھا اور نہ تیری ماں (ف۴۴) بدکار،
29اس پر مریم نے بچے کی طرف اشارہ کیا (ف۴۵) وہ بولے ہم کیسے بات کریں اس سے جو پالنے میں بچہ ہے (ف۴۶)
30بچہ نے فرمایا میں اللہ کا بندہ (ف۴۷) اس نے مجھے کتاب دی اور مجھے غیب کی خبریں بتانے والا (نبی) کیا (ف۴۸)
31اور اس نے مجھے مبارک کیا (ف۴۹) میں کہیں ہوں اور مجھے نماز و زکوٰة کی تاکید فرمائی جب تک جیوں،
32اور اپنی ماں سے اچھا سلوک کرنے والا (ف۵۰) اور مجھے زبردست بدبخت نہ کیا،
33اور وہی سلامتی مجھ پر (ف۵۱) جس دن میں پیدا ہوا اور جس دن مروں اور جس دن زندہ اٹھایا جاؤں (ف۵۲)
34یہ ہے عیسیٰ مریم کا بیٹا سچی بات جس میں شک کرتے ہیں (ف۵۳)
35اللہ کو لائق نہیں کہ کسی کو اپنا بچہ ٹھہرائے پاکی ہے اس کو (ف۵۴) جب کسی کام کا حکم فرماتا ہے تو یونہی کہ اس سے فرماتا ہے ہوجاؤ وہ فوراًٰ ہوجاتا ہے،
36اور عیسیٰ نے کہا بیشک اللہ رب ہے میرا اور تمہارا (ف۵۵) تو اس کی بندگی کرو، یہ راہ سیدھی ہے،
37پھر جماعتیں آپس میں مختلف ہوگئیں (ف۵۶) تو خرابی ہے، کافروں کے لیے ایک بڑے دن کی حاضری سے (ف۵۷)
38کتنا سنیں گے اور کتنا دیکھیں گے جس دن ہمارے پاس حاضر ہونگے (ف۵۸) مگر آج ظالم کھلی گمراہی میں ہیں (ف۵۹)
39اور انہیں ڈر سناؤ پچھتاوے کے دن کا (ف۶۰) جب کام ہوچکے گا (ف۶۱) اور وہ غفلت میں ہیں (ف۶۲) اور نہیں مانتے،
40بیشک زمین اور جو کچھ اس پر ہے سب کے وارث ہم ہوں گے (ف۶۳) اور وہ ہماری ہی طرف پھریں گے (ف۶۴)
41اور کتاب میں (ف۶۵) ابراہیم کو یاد کرو بیشک وہ صدیق (ف۶۶) تھا (نبی) غیب کی خبریں بتاتا،
42جب اپنے باپ سے بولا (ف۶۷) اے میرے باپ کیوں ایسے کو پوجتا ہے جو نہ سنے نہ دیکھے اور نہ کچھ تیرے کام آئے (ف۶۸)
43اے میرے باپ بیشک میرے پاس (ف۶۹) وہ علم آیا جو تجھے نہ آیا تو تُو میرے پیچھے چلا آ (ف۷۰) میں تجھے سیدھی راہ دکھاؤں (ف۷۱)
44اے میرے باپ شیطان کا بندہ نہ بن (ف۷۲) بیشک شیطان رحمان کا نافرمان ہے،
45اے میرے باپ میں ڈرتا ہوں کہ تجھے رحمن کا کوئی عذاب پہنچے تو تُو شیطان کا رفیق ہوجائے (ف۷۳)
46بولا کیا تو میرے خداؤں سے منہ پھیرتا ہے، اے ابراہیم بیشک اگر تو (ف۷۴) باز نہ آیا تو میں تجھے پتھراؤ کروں گا اور مجھ سے زمانہ دراز تک بے علاقہ ہوجا (ف۷۵)
47کہا بس تجھے سلام ہے (ف۷۶) قریب ہے کہ میں تیرے لیے اپنے رب سے معافی مانگوں گا (ف۷۷) بیشک وہ مجھ مہربان ہے،
48اور میں ایک کنارے ہوجاؤں گا (ف۷۸) تم سے اور ان سب سے جن کو اللہ کے سوا پوجتے ہو اور اپنے رب کو پوجوں گا (ف۷۹) قریب ہے کہ میں اپنے رب کی بندگی سے بدبخت نہ ہوں (ف۸۰)
49پھر جب ان سے اور اللہ کے سوا ان کے معبودوں سے کنارہ کر گیا (ف۸۱) ہم نے اسے اسحاق (ف۸۲) اور یعقوب (ف۸۳) عطا کیے، اور ہر ایک کو غیب کی خبریں بتانے والا کیا،
50اور ہم نے انہیں اپنی رحمت عطا کی (ف۸۴) اور ان کے لیے سچی بلند ناموری رکھی (ف۸۵)
51اور کتاب میں موسیٰ کو یاد کرو، بیشک وہ چنا ہوا تھا اور رسول تھا غیب کی خبریں بتانے والا،
52اور اسے ہم نے طور کی داہنی جانب سے ندا فرمائی (ف۸۶) اور اسے اپنا راز کہنے کو قریب کیا (ف۸۷)
53اور اپنی رحمت سے اس کا بھائی ہارون عطا کیا (غیب کی خبریں بتانے والا نبی) (ف۸۸)
54اور کتاب میں اسماعیل کو یاد کرو (ف۸۹) بیشک وہ وعدے کا سچا تھا (ف۹۰) اور رسول تھا غیب کی خبریں بتاتا،
55اور اپنے گھر والوں کو (ف۹۱) نماز اور زکوٰة کا حکم دیتا اور اپنے رب کو پسند تھا (ف۹۲)
56اور کتاب میں ادریس کو یاد کرو (ف۹۳) بیشک وہ صدیق تھا غیب کی خبریں دیتا،
57اور ہم نے اسے بلند مکان پر اٹھالیا (ف۹۴)
58یہ ہیں جن پر ا لله نے احسان کیا غیب کی خبریں بتانے میں سے آدم کی اولاد سے (ف۹۵) اور ان میں جن کو ہم نے نوح کے ساتھ سوار کیا تھا (ف۹۶) اور ابراہیم (ف۹۷) اور یعقوب کی اولاد سے (ف۹۸) اور ان میں سے جنہیں ہم نے راہ دکھائی اور چن لیا (ف۹۹) جب ان پر رحمن کی آیتیں پڑھی جاتیں گر پڑتے سجدہ کرتے اور روتے (ف۱۰۰) (السجدة) ۵
59تو ان کے بعد ان کی جگہ وہ ناخلف آئے (ف۱۰۱) جنہوں نے نمازیں گنوائیں اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے (ف۱۰۲) تو عنقریب وہ دوزخ میں غی کا جنگل پائیں گے (ف۱۰۳)
60مگر جو تائب ہوئے اور ایمان لائے اور اچھے کام کیے تو یہ لوگ جنت میں جائیں گے اور انہیں کچھ نقصان نہ دیا جائے گا (ف۱۰۴)
61بسنے کے باغ جن کا وعدہ رحمن نے اپنے (ف۱۰۵) بندوں سے غیب میں کیا (ف۱۰۶) بیشک اس کا وعدہ آنے والا ہے،
62وہ اس میں کوئی بیکار بات نہ سنیں گے مگر سلام (ف۱۰۷) اور انہیں اس میں ان کا رزق ہے صبح و شام (ف۱۰۸)
63یہ وہ باغ ہے جس کا وارث ہم اپنے بندوں میں سے اسے کریں گے جو پرہیزگار ہے،
64(اور جبریل نے محبوب سے عرض کی (ٖف ۱۰۹) ہم فرشتے نہیں اترتے مگر حضور کے رب کے حکم سے اسی کا ہے جو ہمارے آگے ہے اور جو ہمارے پیچھے اور جو اس کے درمیان ہے (ف۱۱۰) اور حضور کا رب بھولنے والا نہیں (ف۱۱۱)
65آسمانوں اور زمین اور جو کچھ ان کے بیچ میں ہے سب کا مالک تو اے پوجو اور اس کی بندگی پر ثابت رہو، کیا اس کے نام کا دوسرا جانتے ہو (ف۱۱۲)
66اور آدمی کہتا ہے کیا جب میں مرجاؤں گا تو ضرور عنقریب جِلا کر نکالا جاؤں گا (ف۱۱۳)
67اور کیا آدمی کو یاد نہیں کہ ہم نے اس سے پہلے اسے بنایا اور وہ کچھ نہ تھا (ف۱۱۴)
68تو تمہارے رب کی قسم ہم انہیں (ف۱۱۵) اور شیطانوں سب کو گھیر لائیں گے (ف۱۱۶) اور انہیں دوزخ کے آس پاس حاضر کریں گے گھٹنوں کے بل گرے،
69پھر ہم (ف۱۱۷) ہر گروہ سے نکالیں گے جو ان میں رحمن پر سب سے زیادہ بے باک ہوگا (ف۱۱۸)
70پھر ہم خوب جانتے ہیں جو اس آگ میں بھوننے کے زیادہ لائق ہیں،
71اور تم میں کوئی ایسا نہیں جس کا گزر دوزخ پر نہ ہو (ف۱۱۹) تمہارے رب کے ذمہ پر یہ ضرور ٹھہری ہوئی بات ہے (ف۱۲۰)
72پھر ہم ڈر والوں کو بچالیں گے (ف۱۲۱) اور ظالموں کو اس میں چھوڑ دیں گے گھٹنوں کے بل گرے،
73اور جب ان پر ہماری روشن آیتیں پڑھی جاتی ہیں (ف۱۲۲) کافر مسلمانوں سے کہتے ہیں کون سے گروہ کا مکان اچھا اورمجلس بہتر ہے (ف۱۲۳)
74اور ہم نے ان سے پہلے کتنی سنگتیں کھپادیں (قومیں ہلاک کردیں) (ف۱۲۴) کہ وہ ان سے بھی سامان اور نمود میں بہتر تھے،
75تم فرماؤ جو گمراہی میں ہو تو اسے رحمن خوب ڈھیل دے (ف۱۲۵) یہاں تک کہ جب وہ دیکھیں وہ چیز جس کا انہیں وعدہ دیا جاتا ہے یا تو عذاب (ف۱۲۶) یا قیامت (ف۱۲۷) تو اب جان لیں گے کہ کس کا برا درجہ ہے اور کس کی فوج کمزور (ف۱۲۸)
76او رجنہوں نے ہدایت پائی (ف۱۲۹) اللہ انھیں اور ہدایت بڑھائے گا (ف۱۳۰) اور باقی رہنے والی نیک باتوں کا (ف۱۳۱) تیرے رب کے یہاں سب سے بہتر ثواب اور سب سے بھلا انجام (ف۱۳۲)
77تو کیا تم نے اسے دیکھا جو ہماری آیتوں سے منکر ہوا اور کہتا ہے مجھے ضرو ر مال و اولاد ملیں گے (ف۱۳۳)
78کیا غیب کو جھانک آیا ہے (ف۱۳۴) یا رحمن کے پاس کوئی قرار رکھا ہے،
79ہرگز نہیں (ف۱۳۵) اب ہم لکھ رکھیں گے جو وہ کہتا ہے اور اسے خوب لمبا عذاب دیں گے،
80اور جو چیزیں کہہ رہا ہے (ف۱۳۶) ان کے ہمیں وارث ہوں گے اور ہمارے پاس اکیلا آئے گا (ف۱۳۷)
81اور اللہ کے سوا اور خدا بنالیے (ف۱۳۸) کہ وہ انہیں زور دیں (ف۱۳۹)
82ہرگز نہیں (ف۱۴۰) کوئی دم جاتا ہے کہ وہ (ف۱۴۱) ان کی بندگی سے منکر ہوں گے اور ان کے مخالفت ہوجائیں گے (ف۱۴۲)
83کیا تم نے نہ دیکھا کہ ہم نے کافروں پر شیطان بھیجے (ف۱۴۳) کہ وہ انہیں خوب اچھالتے ہیں (ف۱۴۴)
84تو تم ان پر جلدی نہ کرو، ہم تو ان کی گنتی پوری کرتے ہیں (ف۱۴۵)
85جس دن ہم پرہیزگاروں کو رحمن کی طرف لے جائیں گے مہمان بناکر (ف۱۴۶)
86اور مجرموں کو جہنم کی طرف ہانکیں گے پیاسے (ف۱۴۷)
87لوگ شفاعت کے مالک نہیں مگر وہی جنہوں نے رحمن کے پاس قرار رکھا ہے (ف۱۴۸)
88اور کافر بولے (ف۱۴۹) رحمن نے اولاد اختیار کی،
89بیشک تم حد کی بھاری بات لائے (ف۱۵۰)
90قریب ہے کہ آسمان اس سے پھٹ پڑیں اور زمین شق ہوجائے اور پہاڑ گر جائیں ڈھ کر (مسمار ہوکر) (ف۱۵۱)
91اس پر کہ انہوں نے رحمن کے لیے اولاد بتائی،
92اور رحمن کے لائق نہیں کہ اولاد اختیار کرے (ف۱۵۲)
93آسمانوں اور زمین میں جتنے ہیں سب اس کے حضور بندے ہو کر حاضر ہوں گے، (ف۱۵۳)
94بیشک وہ ان کا شمار جانتا ہے اور ان کو ایک ایک کرکے گن رکھا ہے (ف۱۵۴)
95اور ان میں ہر ایک روز قیامت اس کے حضور اکیلا حاضر ہوگا (ف۱۵۵)
96بیشک وہ جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے عنقریب ان کے لیے رحمن محبت کردے گا (ف۱۵۶)
97تو ہم نے یہ قرآن تمہاری زبان میں یونہی آسان فرمایا کہ تم اس سے ڈر والوں کو خوشخبری دو اور جھگڑالو لوگوں کو اس سے ڈر سناؤ،
98اور ہم نے ان سے پہلے کتنی سنگتیں کھپائیں (قومیں ہلاک کیں) (ف۱۵۷) کیا تم ان میں کسی کو دیکھتے ہو یا ان کی بھنک (ذرا بھی آواز) سنتے ہو (ف۱۵۸)
Chapter 20 (Sura 20)
1طٰهٰ
2اے محبوب! ہم نے تم پر یہ قرآن اس لیے نہ اتارا کہ مشقت میں پڑو (ف۲)
3ہاں اس کو نصیحت جو ڈر رکھتا ہو (ف۳)
4اس کا اتارا ہوا جس نے زمین اور اونچے آسمان بنائے،
5وہ بڑی مہر والا، اس نے عرش پر استواء فرمایا جیسا اس کی شان کے لائق ہے،
6اس کا ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں اور جو کچھ ان کے بیچ میں اور جو کچھ اس گیلی مٹی کے نیچے ہے (ف۴)
7اور اگر تو بات پکار کر کہے تو وہ تو بھید کو جانتا ہے اور اسے جو اس سے بھی زیادہ چھپا ہے (ف۵)
8اللہ کہ اس کے سوا کسی کی بندگی نہیں، اسی کے ہیں سب اچھے نام (ف۶)
9اور کچھ تمہیں موسیٰ کی خبر آئی (ف۷)
10جب اس نے ایک آگ دیکھی تو اپنی بی بی سے کہا ٹھہرو مجھے ایک آگ نظر پڑی ہے شاید میں تمہارے لیے اس میں سے کوئی چنگاری لاؤں یا آ گ پر راستہ پاؤں،
11پھر جب آگ کے پاس آیا (ف۸) ندا فرمائی گئی کہ اے موسیٰ،
12بیشک میں تیرا رب ہوں تو تو اپنے جوتے اتار ڈال (ف۹) بیشک تو پاک جنگل طویٰ میں ہے (ف۱۰)
13اور میں نے تجھے پسند کیا (ف۱۱) اب کان لگا کر سن جو تجھے وحی ہوتی ہے،
14بیشک میں ہی ہوں اللہ کہ میرے سوا کوئی معبود نہیں تو میری بندگی کر اور میری یاد کے لیے نماز قائم رکھ (ف۱۲)
15بیشک قیامت آنے والی ہے قریب تھا کہ میں اسے سب سے چھپاؤں (ف۱۳) کہ ہر جان اپنی کوشش کا بدلہ پائے (ف۱۴)
16تو ہرگز تجھے (ف۱۵) اس کے ماننے سے وہ باز نہ رکھے جو اس پر ایمان نہیں لاتا اور اپنی خواہش کےم پیچھے چلا (ف۱۶) پھر تو ہلاک ہوجائے،
17اور یہ تیرے داہنے ہاتھ میں کیا ہے اے موسیٰ (ف۱۷)
18عرض کی یہ میرا عصا ہے (ف۱۸) میں اس پر تکیہ لگاتا ہوں اور اس سے اپنی بکریوں پر پتے جھاڑتا ہوں اور میرے اس میں اور کام ہیں (ف۱۹)
19فرمایا اسے ڈال دے اے موسیٰ،
20تو موسیٰ نے ڈال دیا تو جبھی وہ دوڑتا ہوا سانپ ہوگیا (ف۲۰)
21فرمایا اسے اٹھالے اور ڈر نہیں، اب ہم اسے پھر پہلی طرح کردیں گے (ف۲۱)
22اور اپنا ہاتھ اپنے بازو سے ملا (ف۲۲) خوب سپید نکلے گا بے کسی مرض کے (ف۲۳) ایک اور نشانی (ف۲۴)
23کہ ہم تجھے اپنی بڑی بڑی نشانیاں دکھائیں،
24فرعون کے پاس جا (ف۲۵) اس نے سر اٹھایا (ف۲۶)
25عرض کی اے میرے رب میرے لیے میرا سینہ کھول دے (ف۲۷)
26اور میرے لیے میرا کام آسان کر،
27اور میری زبان کی گرہ کھول دے، (ف۲۸)
28کہ وہ میری بات سمجھیں،
29اور میرے لیے میرے گھر والوں میں سے ایک وزیر کردے، (ف۲۹)
30وہ کون میرا بھائی ہارون،
31اس سے میری کمر مضبوط کر،
32اور اسے میرے کام میں شریک کر (ف۳۰)
33کہ ہم بکثرت تیری پاکی بولیں،
34اور بکثرت تیری یاد کریں (ف۳۱)
35بیشک تو ہمیں دیکھ رہا ہے (ف۳۲)
36فرمایا اے موسیٰ تیری مانگ تجھے عطا ہوئی،
37اور بیشک ہم نے (ف۳۳) تجھ پر ایک بار اور احسان فرمایا
38جب ہم نے تیری ماں کو الہام کیا جو الہام کرنا تھا (ف۳۴)
39کہ اس بچے کو صندوق میں رکھ کر دریا میں (ف۳۵) ڈال دے، و دریا اسے کنارے پر ڈالے کہ اسے وہ اٹھالے جو میرا دشمن اور اس کا دشمن (ف۳۶) اور میں نے تجھ پر اپنی طرف کی محبت ڈالی (ف۳۷) اور اس لیے کہ تو میری نگاہ کے سامنے تیار ہو (ف۳۸)
40تیری بہن چلی (ف۳۹) پھر کہا کیا میں تمہیں وہ لوگ بتادوں جو اس بچہ کی پرورش کریں (ف۴۰) تو ہم تجھے تیری ماں کے پاس پھیر لائے کہ اس کی آنکھ (ف۴۱) ٹھنڈی ہو اور غم نہ کرے (ف۴۲) اور تو نے ایک جان کو قتل کیا (ف۴۳) تو ہم نے تجھے غم سے نجات دی اور تجھے خوب جانچ لیا (ف۴۴) تُو تو کئی برس مدین والوں میں رہا (ف۴۵) پھر تو ایک ٹھہرائے وعدہ پر حاضر ہوا اے موسیٰ! (ف۴۶)
41اور میں نے تجھے خاص اپنے لیے بنایا (ف۴۷)
42تو اور تیرا بھائی دونوں میری نشانیاں (ف۴۸) لے کر جاؤ اور میری یاد میں سستی نہ کرنا،
43دونوں فرعون کے پاس جاؤ بیشک اس نے سر اٹھایا،
44تو اس سے نرم بات کہنا (ف۴۹) اس امید پر کہ وہ دھیان کرے یا کچھ ڈرے (ف۵۰)
45دونوں نے عرض کیا، اے ہمارے رب! بیشک ہم ڈرتے ہیں کہ وہ ہم پر زیادتی کرے یا شرارت سے پیش آئے،
46فرمایا ڈرو نہیں میں تمہارے ساتھ ہوں (ف۵۱) سنتا اور دیکھتا (ف۵۲)
47تو اس کے پاس جاؤ اور اس سے کہو کہ ہم تیرے رب کے بھیجے ہوئے ہیں تو اولاد یعقوب کو ہمارے ساتھ چھوڑ دے (ف۵۳) اور انہیں تکلیف نہ دے (ف۵۴) بیشک ہم تیرے رب کی طرف سے نشانی لائے ہیں (ف۵۵) اور سلامتی اسے جو ہدایت کی پیروی کرے (ف۵۶)
48بیشک ہماری طرف وحی ہوتی ہے کہ عذاب اس پر ہے جو جھٹلائے (ف۵۷) اور منہ پھیرے (ف۵۸)
49بولا تو تم دونوں کا خدا کون ہے اے موسیٰ،
50کہا ہمارا رب وہ ہے جس نے ہر چیز کو اس کے لائق صورت دی (ف۵۹) پھر راہ دکھائی (ف۶۰)
51بولا (ف۶۱) اگلی سنگتوں (قوموں) کا کیا حال ہے (ف۶۲)
52کہا ان کا علم میرے رب کے پاس ایک کتاب میں ہے (ف۶۳) میرا رب نہ بہکے نہ بھولے،
53وہ جس نے تمہارے لیے زمین کو بچھونا کیا اور تمہارے لیے اس میں چلتی راہیں رکھیں اور آسمان سے پانی اتارا (ف۶۴) تو ہم نے اس سے طرح طرح کے سبزے کے جوڑے نکالے (ف۶۵)
54تم کھاؤ اور اپنے مویشیوں کو چَراؤ (ف۶۶) بیشک اس میں نشانیاں ہیں عقل والوں کو،
55ہم نے زمین ہی سے تمہیں بنایا (ف۲۷) اور اسی میں تمہیں پھر لے جائیں گے (ف۶۸) اور اسی سے تمہیں دوبارہ نکالیں گے (ف۶۹)
56اور بیشک ہم نے اسے (ف۷۰) اپنی سب نشانیاں (ف۷۱) دکھائیں تو اس نے جھٹلایا اور نہ مانا (ف۷۲)
57بولا کیا تم ہمارے پاس اس لیے آئے ہو کہ ہمیں اپنے جادو کے سبب ہماری زمین سے نکال دو اے موسیٰ (ف۷۳)
58تو ضرور ہم بھی تمہارے آگے ویسا ہی جادو لائیں گے (ف۷۴) تو ہم میں اور اپنے میں ایک وعدہ ٹھہرادو جس سے نہ ہم بدلہ لیں نہ تم ہموار جگہ ہو،
59موسیٰ نے کہا تمہارا وعدہ میلے کا دن ہے (ف۷۵) اور یہ کہ لوگ دن چڑھے جمع کیے جائیں (ف۷۶)
60تو فرعون پھرا اور اپنے داؤں (فریب) اکٹھے کیے (ف۷۷) پھر آیا (ف۷۸)
61ان سے موسیٰ نے کہا تمہیں خرابی ہو اللہ پر جھوٹ نہ باندھو (ف۷۹) کہ وہ تمہیں عذاب سے ہلاک کردے اور بیشک نامراد رہا جس نے جھوٹ باندھا (ف۸۰)
62تو اپنے معاملہ میں باہم مختلف ہوگئے (ف۸۱) اور چھپ کر مشاورت کی،
63بولے بیشک یہ دونوں (ف۸۲) ضرور جادوگر ہیں چاہتے ہیں کہ تمہیں تمہاری زمین زمین سے اپنے جادو کے زور سے نکال دیں اور تمہارا اچھا دین لے جائیں،
64تو اپنا داؤ (فریب) پکا کرلو پھر پرا باندھ (صف باندھ) کر آ ؤ آج مراد کو پہنچا جو غالب رہا،
65بولے (ف۸۳) اے موسیٰ یا تو تم ڈالو (ف۸۴) یا ہم پہلے ڈالیں (ف۸۵)
66موسیٰ نے کہا بلکہ تمہیں ڈالو (ف۸۶) جبھی ان کی رسیاں اور لاٹھیاں ان کے جادو کے زور سے ان کے خیال میں دوڑتی معلوم ہوئیں (ف۸۷)
67تو اپنے جی میں موسیٰ نے خوف پایا،
68ہم نے فرمایا ڈر نہیں بیشک تو ہی غالب ہے،
69اور ڈال تو دے جو تیرے داہنے ہاتھ میں ہے (ف۸۸) اور ان کی بناوٹوں کو نگل جائے گا، وہ جو بناکر لائے ہیں وہ تو جادوگر کا فریب ہے، اور جادوگر کا بھلا نہیں ہوتا کہیں آوے (ف۸۹)
70تو سب جادوگر سجدے میں گرالیے گئے بولے ہم اس پر ایمان لائے جو ہارون اور موسیٰ کا رب ہے (ف۹۰)
71فرعون بولا کیا تم اس پر ایمان لائے قبل اس کے کہ میں تمہیں اجازت دوں، بیشک وہ تمہارا بڑا ہے جس نے تم سب کو جادو سکھایا (ف۹۱) تو مجھے قسم ہے ضرور میں تمہارے ایک طرف کے ہاتھ اور دوسری طرف کے پاؤں کاٹوں گا (ف۹۲) اور تمہیں کھجور کے ڈھنڈ (تنے) پر سُولی چڑھاؤں گا، اور ضرور تم جان جاؤ گے کہ ہم میں کس کا عذاب سخت اور دیرپا ہے (ف۹۳)
72بولے ہم ہرگز تجھے ترجیح نہ دیں گے ان روشن دلیلوں پر جو ہمارے پاس آئیں (ف۹۴) ہمیں اپنے پیدا کرنے والے والے کی قسم تو تُو کر چُک جو تجھے کرنا ہے (ف۹۵) تو اس دنیا ہی کی زندگی میں تو کرے گا (ف۹۶)
73بیشک ہم اپنے رب پر ایمان لائے کہ وہ ہماری خطائیں بخش دے اور وہ جو تو نے ہمیں مجبور کیا جادو پر (ف۹۷) اور ا لله بہتر ہے (ف۹۸) اور سب سے زیادہ باقی رہنے والا (ف۹۹)
74بیشک جو اپنے رب کے حضور مجرم (ف۱۰۰) ہوکر آئے تو ضرور اس کے لیے جہنم ہے جس میں نہ مرے (ف۱۰۱) نہ جئے (ف۱۰۲)
75اور جو اس کے حضور ایمان کے ساتھ آئے کہ اچھے کام کیے ہوں (ف۱۰۳) تو انہیں کے درجے اونچے،
76بسنے کے باغ جن کے نیچے نہریں بہیں ہمیشہ ان میں رہیں، اور یہ صلہ ہے اس کا جو پاک ہوا (ف۱۰۴)
77اور بیشک ہم نے موسیٰ کو وحی کی (ف۱۰۵) کہ راتوں رات میرے بندوں کو لے چل (ف۱۰۶) اور ان کے لیے دریا میں سوکھا راستہ نکال دے (ف۱۰۷) تجھے ڈر نہ ہوگا کہ فرعون آلے اور نہ خطرہ (ف۱۰۸)
78تو ان کے پیچھے فرعون پڑا اپنے لشکر لے کر (ف۱۰۹) تو انہیں دریا نے ڈھانپ لیا جیسا ڈھانپ لیا، (ف۱۱۰)
79اور فرعون نے اپنی قوم کو گمراہ کیا اور راہ نہ دکھائی (ف۱۱۱)
80اے بنی اسرائیل بیشک ہم نے تم کو تمہارے دشمن (ف۱۱۲) سے نجات دی اور تمہیں طور کی داہنی طرف کا وعدہ دیا (ف۱۱۳) اور تم پر من اور سلوی ٰ اتارا (ف۱۱۴)
81کھاؤ جو پاک چیزیں ہم نے تمہیں روزی دیں اور اس میں زیادتی نہ کرو (ف۱۱۵) کہ تم پر میرا غضب اترے اور جس پر میرا غضب اترا بیشک وہ گرا (ف۱۱۶)
82اور بیشک میں بہت بخشنے والا ہوں اسے جس نے توبہ کی (ف۱۱۷) اور ایمان لایا اور اچھا کام کیا پھر ہدایت پر رہا (ف۱۱۸)
83اور تو نے اپنی قوم سے کیوں جلدی کی اے موسیٰ (ف۱۱۹)
84عرض کی کہ وہ یہ ہیں میرے پیچھے اور اے میرے رب تیری طرف میں جلدی کرکے حاضر ہوا کہ تو راضی ہو، (ف۱۲۰)
85فرمایا، تو ہم نے تیرے آنے کے بعد تیری قوم (ف۱۲۱) بلا میں ڈالا اور انہیں سامری نے گمراہ کردیا، (ف۱۲۲)
86تو موسیٰ اپنی قوم کی طرف پلٹا (ف۱۲۳) غصہ میں بھرا افسوس کرتا (ف۱۲۴) کہا اے میری قوم کیا تم سے تمہارے رب نے اچھا وعدہ نہ تھا (ف۱۲۵) کیا تم پر مدت لمبی گزری یا تم نے چاہا کہ تم پر تمہارے رب کا غضب اترے تو تم نے میرا وعدہ خلاف کیا (ف۱۲۶)
87بولے ہم نے آپ کا وعدہ اپنے اختیار سے خلاف نہ کیا لیکن ہم سے کچھ بوجھ اٹھوائے گئے اس قوم کے گہنے کے (ف۱۲۷) تو ہم نے انہیں (ف۱۲۸) ڈال دیا پھر اسی طرح سامری نے ڈالا (ف۱۲۹)
88تو اس نے ان کے لیے ایک بچھڑا نکالا بے جان کا دھڑ گائے کی طرح بولتا (ف۱۳۰) یہ ہے تمہارا معبود اور موسیٰ کا معبود تو بھول گئے (ف۱۳۲)
89تو کیا نہیں دیکھتے کہ وہ (ف۱۳۳) انہیں کسی بات کا جواب نہیں دیتا اور ان کے سوا کسی برے بھلے کا اختیار نہیں رکھتا (ف۱۳۴)
90اور بیشک ان سے ہارون نے اس سے پہلے کہا تھا کہ اے میری قوم یونہی ہے کہ تم اس کے سبب فتنے میں پڑے (ف۱۳۵) اور بیشک تمہارا رب رحمن ہے تو میری پیروی کرو اور میرا حکم مانو،
91بولے ہم تو اس پر آسن مارے جمے (پوجا کے لیے بیٹھے) رہیں گے (ف۱۳۶) جب تک ہمارے پاس موسیٰ لوٹ کے آئیں (ف۱۳۷)
92موسیٰ نے کہا، اے ہارون! تمہیں کس بات نے روکا تھا جب تم نے انہیں گمراہ ہوتے دیکھا تھا کہ میرے پیچھے آتے (ف۱۳۸)
93تو کیا تم نے میرا حکم نہ مانا،
94کہا اے میرے ماں جائے! نہ میری ڈاڑھی پکڑو اور نہ میرے سر کے بال مجھے یہ ڈر ہوا کہ تم کہو گے تم نے بنی اسرائیل میں تفرقہ ڈال دیا اور تم نے میری بات کا انتظار نہ کیا (ف۱۳۹)
95موسیٰ نے کہا اب تیرا کیا حال ہے اے سامری! (ف۱۴۰)
96بولا میں نے وہ دیکھا جو لوگوں نے نہ دیکھا (ف۱۴۱) تو ایک مٹھی بھر لی فرشتے کے نشان سے پھر اسے ڈال دیا (ف۱۴۲) اور میرے جی کو یہی بھلا لگا (ف۱۴۳)
97کہا تو چلتا بن (ف۱۴۴) کہ دنیا کی زندگی میں تیری سزا یہ ہے کہ (ف۱۴۵) تو کہے چھو نہ جا (ف۱۴۶) اور بیشک تیرے لیے ایک وعدہ کا وقت ہے (ف۱۴۷) جو تجھ سے خلاف نہ ہوگا اور اپنے اس معبود کو دیکھ جس کے سامنے تو دن بھر آسن مارے (پوجا کے لیے بیٹھا) رہا (ف۱۴۸) قسم ہے ہم ضرور اسے جلائیں گے پھر ریزہ ریزہ کرکے دریا میں بہائیں گے (ف۱۴۹)
98تمہارا معبود تو وہی اللہ ہے جس کے سوا کسی کی بندگی نہیں ہر چیز کو اس کا علم محیط ہے،
99ہم ایسا ہی تمہارے سامنے اگلی خبریں بیان فرماتے ہیں اور ہم نے تم کو اپنے پاس سے ایک ذکر عطا فرمایا (ف۱۵۰)
100جو اس سے منہ پھیرے (ف۱۵۱) تو بیشک وہ قیامت کے دن ایک بوجھ اٹھائے گا (ف۱۵۲)
101وہ ہمیشہ اس میں رہیں گے (ف۱۵۳) اور وہ قیامت کے دن ان کے حق میں کیا ہی بڑا بوجھ ہوگا،
102جس دن صُور پھونکا جائے گا (ف۱۵۴) اور ہم اس دن مجرموں کو (ف۱۵۵) اٹھائیں گے نیلی آنکھیں (ف۱۵۶)
103آپس میں چپکے چپکے کہتے ہوں گے کہ تم دنیا میں نہ رہے مگر دس رات (ف۱۵۷)
104ہم خوب جانتے ہیں جو وہ (ف۱۵۸) کہیں گے جبکہ ان میں سب سے بہتر رائے والا کہے گا کہ تم صرف ایک ہی دن رہے تھے (ف۱۵۹)
105اور تم سے پہاڑوں کو پوچھتے ہیں (ف۱۶۰) تم فرماؤ انہیں میرا رب ریزہ ریزہ کرکے اڑا دے گا،
106تو زمین کو پٹ پر (چٹیل میدان) ہموار کر چھوڑے گا
107کہ تو اس میں نیچا اونچا کچھ نہ دیکھے،
108اس دن پکارنے والے کے پیچھے دوڑیں گے (ف۱۶۱) اس میں کجی نہ ہوگی (ف۱۶۲) اور سب آوازیں رحمن کے حضو ر (ف۱۶۳) پست ہوکر رہ جائیں گی تو تُو نہ سنے گا مگر بہت آہستہ آواز (ف۱۶۴)
109اس دن کسی کی شفاعت کام نہ دے گی، مگر اس کی جسے رحمن نے (ف۱۶۵) اذن دے دیا ہے اور اس کی بات پسند فرمائی،
110وہ جانتا ہے جو کچھ ان کے آگے ہے اور جو کچھ ان کے پیچھے (ف۱۶۶) اور ان کا علم اسے نہیں گھیر سکتا (ف۱۶۷)
111اور سب منہ جھک جائیں گے اس زندہ قائم رکھنے والے کے حضور (ف۱۶۸) اور بیشک نامراد رہا جس نے ظلم کا بوجھ لیا (ف۱۶۹)
112اور جو کچھ نیک کام کرے اور ہو مسلمان تو اسے نہ زیادتی کا خوف ہوگا اور نہ نقصان کا (ف۱۷۰)
113اور یونہی ہم نے اسے عربی قرآن اتارا اور اس میں طرح طرح سے عذاب کے وعدے دیے (ف۱۷۱) کہ کہیں انہیں ڈر ہو یا ان کے دل میں کچھ سوچ پیدا کرے (ف۱۷۲)
114تو سب سے بلند ہے ا لله سچا بادشاہ (ف۱۷۳) اور قرآن میں جلدی نہ کرو جب تک اس کی وحی تمہیں پوری نہ ہولے (ف۱۷۴) اور عرض کرو کہ اے میرے رب! مجھے علم زیادہ دے،
115اور بیشک ہم نے آدم کو اس سے پہلے ایک تاکیدی حکم دیا تھا (ف۱۷۵) تو وہ بھول گیا اور ہم نے اس کا قصد نہ پایا،
116اور جب ہم نے فرشتوں سے فرمایا کہ آدم کو سجدہ کرو تو سب سجدہ میں گرے مگر ابلیس، اس نے نہ مانا،
117تو ہم نے فرمایا، اے آدم! بیشک یہ تیرا اور تیری بی بی کا دشمن ہے (ف۱۷۶) تو ایسا نہ ہو کہ وہ تم دونوں کو جنت سے نکال دے پھر تو مشقت میں پڑے (ف۱۷۷)
118بیشک تیرے لیے جنت میں یہ ہے کہ نہ تو بھوکا ہو اور نہ ننگا ہو،
119اور یہ کہ تجھے نہ اس میں پیاس لگے نہ دھوپ (ف۱۷۸)
120تو شیطان نے اسے وسوسہ دیا بولا، اے آدم! کیا میں تمہیں بتادوں ہمیشہ جینے کا پیڑ (ف۱۷۹) اور وہ بادشاہی کہ پرانی نہ پڑے (ف۱۸۰)
121تو ان دونوں نے اس میں سے کھالیا اب ان پر ان کی شرم کی چیزیں ظاہر ہوئیں (ف۱۸۱) اور جنت کے پتے اپنے اوپر چپکانے لگے (ف۱۸۲) اور آدم سے اپنے رب کے حکم میں لغزش واقع ہوئی تو جو مطلب چاہا تھا اس کی راہ نہ پائی (ف۱۸۶)
122پھر اس کے رب نے چن لیا تو اس پر اپنی رحمت سے رجوع فرمائی اور اپنے قرب خاص کی راہ دکھائی،
123فرمایا تم دونوں مل کر جنت سے اترو تم میں ایک دوسرے کا دشمن ہے، پھر اگر تم سب کو میری طرف سے ہدایت آئے، (ف۱۸۴) تو جو میری ہدایت کا پیرو ہو ا وہ نہ بہکے (ف۱۸۵) نہ بدبخت ہو (ف۱۸۶)
124اور جس نے میری یاد سے منہ پھیرا (ف۱۸۷) تو بیشک اس کے لیے تنگ زندگانی ہے (ف۱۸۸) اور ہم اسے قیامت کے دن اندھا اٹھائیں گے،
125کہے گا اے رب میرے! مجھے تو نے کیوں اندھا اٹھایا میں تو انکھیارا (بینا) تھا (ف۱۸۹)
126فرمائے گا یونہی تیرے پاس ہماری آیتیں آئیں تھیں (ف۱۹۰) تو نے انہیں بھلادیا اور ایسے ہی آج تیری کوئی نہ لے گا (ف۱۹۱)
127اور ہم ایسا ہی بدلہ دیتے ہیں جو حد سے بڑھے اور اپنے رب کی آیتوں پر ایمان نہ لائے، اور بیشک آخرت کا عذاب سب سے سخت تر اور سب سے دیرپا ہے،
128تو کیا انہیں اس سے راہ نہ ملی کہ ہم نے ان سے پہلے کتنی سنگتیں (قومیں) ہلاک کردیں (ف۱۹۲) کہ یہ ان کے بسنے کی جگہ چلتے پھرتے ہیں (ف۱۹۳) بیشک اس میں نشانیاں ہیں عقل والوں کو (ف۱۹۴)
129اور اگر تمہارے رب کی ایک بات نہ گزر چکی ہوتی (ف۱۹۵) تو ضرور عذاب انھیں (ف۱۹۶) لپٹ جاتا اور اگر نہ ہوتا ایک وعدہ ٹھہرایا ہوا (ف۱۹۷)
130تو ان کی باتوں پر صبر کرو اور اپنے رب کو سراہتے ہوئے اس کی پاکی بولو سورج چمکنے سے پہلے (ف۱۹۸) اور اس کے ڈوبنے سے پہلے (ف۱۹۹) اور رات کی گھڑیوں میں اس کی پاکی بولو (ف۲۰۰) اور دن کے کناروں پر (ف۲۰۱) اس امید پر کہ تم راضی ہو (ف۲۰۲)
131اور اے سننے والے اپنی آنکھیں نہ پھیلا اس کی طرف جو ہم نے کافروں کے جوڑوں کو برتنے کے لیے دی ہے جتنی دنیا کی تازگی (ف۲۰۳) کہ ہم انہیں اس کے سبب فتنہ میں ڈالیں (ف۲۰۴) اور تیرے رب کا رزق (ف۲۰۵) سب سے اچھا اور سب سے دیرپا ہے،
132اور اپنے گھر والوں کو نماز کا حکم دے اور خود اس پر ثابت رہ، کچھ ہم تجھ سے روزی نہیں مانگتے (ف۲۰۶) ہم تجھے روزی دیں گے (ف۲۰۷) اور انجام کا بھلا پرہیزگاری کے لیے،
133اور کافر بولے یہ (ف۲۰۸) اپنے رب کے پاس سے کوئی نشانی کیوں نہیں لاتے (ف۲۰۹) اور کیا انہیں اس کا بیان نہ آیا جو اگلے صحیفوں میں ہے (ف۲۱۰)
134اور اگر ہم انہیں کسی عذاب سے ہلاک کردیتے رسول کے آنے سے پہلے تو (ف۲۱۱) ضرور کہتے اے ہمارے رب! تو نے ہماری طرف کوئی رسول کیوں نہ بھیجا کہ ہم تیری آیتوں پر چلتے قبل اس کے کہ ذلیل و رسوا ہوتے،
135تم فرماؤ سب راہ دیکھ رہے ہیں (ف۲۱۲) تو تم بھی راہ دیکھو تو اب جان جاؤ گے (ف۲۱۳) کہ کون ہیں سیدھی راہ والے اور کس نے ہدایت پائی،
Chapter 21 (Sura 21)
1لوگوں کا حساب نزدیک اور وہ غفلت میں منہ پھیرے ہیں (ف۲)
2جب ان کے رب کے پاس سے انہیں کوئی نئی نصیحت آتی ہے تو اسے نہیں سنتے مگر کھیلتے ہوئے، (ف۳)
3ان کے دل کھیل میں پڑے ہیں (ف۴) اور ظالموں نے آپس میں خفیہ مشورت کی (ف۵) کہ یہ کون ہیں ایک تم ہی جیسے آدمی تو ہیں (ف۶) کیا جادو کے پاس جاتے ہو دیکھ بھال کر،
4نبی نے فرمایا میرا رب جانتا ہے آسمانوں اور زمین میں ہر بات کو، اور وہی ہے سنتا جانتا (ف۷)
5بلکہ بولے پریشان خوابیں ہیں (ف۸) بلکہ ان کی گڑھت (گھڑی ہوئی چیز) ہے (ف۹) بلکہ یہ شاعر ہیں (ف۱۰) تو ہمارے پاس کوئی نشانی لائیں جیسے اگلے بھیجے گئے تھے (ف۱۱)
6ان سے پہلے کوئی بستی ایمان نہ لائی جسے ہم نے ہلاک کیا، تو کیا یہ ایمان لائیں گے (ف۱۲)
7اور ہم نے تم سے پہلے نہ بھیجے مگر مرد جنہیں ہم وحی کرتے (ف۱۳) تو اے لوگو! علم والوں سے پوچھو اگر تمہیں علم نہ ہو (ف۱۴)
8اور ہم نے انہیں (ف۱۵) خالی بدن نہ بنایا کہ کھانا نہ کھائیں (ف۱۶) اور نہ وہ دنیا میں ہمیشہ رہیں،
9پھر ہم نے اپنا وعدہ انہیں سچا کر دکھایا (ف۱۷) تو انہیں نجات دی اور جن کو چاہی (ف۱۸) اور حد سے بڑھنے والوں کو (ف۱۹) ہلاک کردیا
10بیشک ہم سے تمہاری طرف (ف۲۰) ایک کتاب اتاری جس میں تمہاری ناموری ہے (ف۲۱) تو کیا تمہیں عقل نہیں (ف۲۲)
11اور کتنی ہی بستیاں ہم نے تباہ کردیں کہ وہ ستمگار تھیں (ف۲۳) اور ان کے بعد اور قوم پیدا کی،
12تو جب انہوں نے (ف۲۴) ہمارا عذاب پایا جبھی وہ اس سے بھاگنے لگے (ف۲۵)
13نہ بھاگو اور لوٹ کے جاؤ ان آسائشوں کی طرف جو تم کو دی گئیں تھیں اور اپنے مکانوں کی طرف شاید تم سے پوچھنا ہو (ف۲۶)
14بولے ہائے خرابی ہماری بیشک ہم ظالم تھے (ف۲۷)
15تو وہ یہی پکارتے رہے یہاں تک کہ ہم نے انہیں کردیا کاٹے ہوئے (ف۲۸) بجھے ہوئے،
16اور ہم نے آسمان اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے عبث نہ بنائے (ف۲۹)
17اگر ہم کوئی بہلاوا اختیار کرنا چاہتے (ف۳۰) تو اپنے پاس سے اختیار کرتے اگر ہمیں کرنا ہوتا (ف۳۱)
18بلکہ ہم حق کو باطل پر پھینک مارتے ہیں تو وہ اس کا بھیجہ نکال دیتا ہے تو جبھی وہ مٹ کر رہ جاتا ہے (ف۳۲) اور تمہاری خرابی ہے (ف۳۳) ان باتوں سے جو بناتے ہو (ف۳۴)
19اور اسی کے ہیں جتنے آسمانوں اور زمین میں ہیں (ف۳۵) اور اس کے پاس والے (ف۳۶) اس کی عبادت سے تکبر نہیں کرتے اور نہ تھکیں،
20رات دن اس کی پاکی بولتے ہیں اور سستی نہیں کرتے،
21کیا انہوں نے زمین میں سے کچھ ایسے خدا بنالیے ہیں (ف۳۸) کہ وہ کچھ پیدا کرتے ہیں (ف۳۹)
22اگر آسمان و زمین میں اللہ کے سوا اور خدا ہوتے تو ضرور وہ (ف۴۰) تباہ ہوجاتے (ف۴۱) تو پاکی ہے اللہ عرش کے مالک کو ان باتوں سے جو یہ بناتے ہیں (ف۴۲)
23اس سے نہیں پوچھا جاتا جو وہ کرے (ف۴۳) اور ان سب سے سوال ہوگا (ف۴۴)
24کیا اللہ کے سوا اور خدا بنا رکھے ہیں، تم فرماؤ (ف۴۵) اپنی دلیل لاؤ (ف۴۶) یہ قرآن میرے ساتھ والوں کا ذکر ہے (ف۴۷) اور مجھ سے اگلوں کا تذکرہ (ف۴۸) بلکہ ان میں اکثر حق کو نہیں جانتے تو وہ رو گرداں، ہیں (ف۴۹)
25اور ہم نے تم سے پہلے کوئی رسول نہ بھیجا مگر یہ کہ ہم اس کی طرف وحی فرماتے کہ میرے سوا کوئی معبود نہیں تو مجھی کو پوجو،
26اور بولے رحمن نے بیٹا اختیار کیا (ف۵۰) پاک ہے وہ (ف۵۱) بلکہ بندے ہیں عزت والے (ف۵۲)
27بات میں اس سے سبقت نہیں کرتے اور وہ اسی کے حکم پر کاربند ہوتے ہیں،
28وہ جانتا ہے جو ان کے آگے ہے اور جو ان کے پیچھے ہے (ف۵۳) اور شفاعت نہیں کرتے مگر اس کے لیے جسے وہ پسند فرمائے (ف۵۴) اور وہ اس کے خوف سے ڈر رہے ہیں،
29اور ان میں جو کوئی کہے کہ میں اللہ کے سوا معبود ہوں (ف۵۵) تو اسے ہم جہنم کی جزا دیں گے، ہم ایسی ہی سزا دیتے ہیں ستمگاروں کو،
30کیا کافروں نے یہ خیال نہ کیا کہ آسمان اور زمین بند تھے تو ہم نے انہیں کھولا (ف۵۶) اور ہم نے ہر جاندار چیز پانی سے بنائی (ف۵۷) تو کیا وہ ایمان لائیں گے،
31اور زمین میں ہم نے لنگر ڈالے (ف۵۸) کہ انھیں لے کر نہ کانپے اور ہم نے اس میں کشادہ راہیں رکھیں کہ کہیں وہ راہ پائیں (ف۵۹)
32اور ہم نے آسمان کو چھت بنایا نگاہ رکھی گئی (ف۶۰) اور وہ (ف۶۱) اس کی نشانیوں سے روگرداں ہیں (ف۶۲)
33اور وہی ہے جس نے بنائے رات (ف۶۳) اور دن (ف۶۴) اور سورج اور چاند ہر ایک ایک گھیرے میں پیر رہا ہے (ف۶۵)
34اور ہم نے تم سے پہلے کسی آدمی کے لیے دنیا میں ہمیشگی نہ بنائی (ف۶۶) تو کیا اگر تم انتقال فرماؤ تو یہ ہمیشہ رہیں گے (ف۶۷)
35ہر جان کو موت کا مزہ چکھنا ہے، اور ہم تمہاری آزمائش کرتے ہیں برائی اور بھلائی سے (ف۶۸) جانچنے کو (ف۶۹) اور ہماری ہی طرف تمہیں لوٹ کر آنا ہے (ف۷۰)
36اور جب کافر تمہیں دیکھتے ہیں تو تمہیں نہیں ٹھہراتے مگر ٹھٹھا (ف۷۱) کیا یہ ہیں وہ جو تمہارے خداؤں کو برا کہتے ہیں اور وہ (ف۷۲) رحمن ہی کی یاد سے منکر ہیں (ف۷۳)
37آدمی جلد باز بنایا گیا، اب میں تمہیں اپنی نشانیاں دکھاؤں گا مجھ سے جلدی نہ کرو (ف۷۴)
38اور کہتے ہیں کب ہوگا یہ وعدہ (ف۷۵) اگر تم سچے ہو،
39کسی طرح جانتے کافر اس وقت کو جب نہ روک سکیں گے اپنے مونہوں سے آگے (ف۷۶) اور نہ اپنی پیٹھوں سے اور نہ ان کی مدد ہو (ف۷۷)
40بلکہ وہ ان پر اچانک آپڑے گی (ف۷۸) تو انہیں بے حواس کردے گی پھر نہ وہ اسے پھیرسکیں گے اور نہ انہیں مہلت دی جائے گی (ف۷۹)
41اور بیشک تم سے اگلے رسولوں کے ساتھ ٹھٹھا کیا گیا (ف۸۰) تو مسخرگی کرنے والوں کا ٹھٹھا انہیں کو لے بیٹھا (ف۸۱)
42تم فرماؤ شبانہ روز تمہاری کون نگہبانی کرتا ہے رحمان سے (ف۸۲) بلکہ وہ اپنے رب کی یاد سے منہ پھیرے ہیں (ف۸۳)
43کیا ان کے کچھ خدا ہیں (ف۸۴) جو ان کو ہم سے بچاتے ہیں (ف۸۵) وہ اپنی ہی جانوں کو نہیں بچاسکتے (ف۸۶) اور نہ ہماری طرف سے ان کی یاری ہو،
44بلکہ ہم نے ان کو (ف۸۷) اور ان کے باپ دادا کو برتاوا دیا (ف۸۸) یہاں تک کہ زندگی ان پر دراز ہوئی (ف۸۹) تو کیا نہیں دیکھتے کہ ہم (ف۹۰) زمین کو اس کے کناروں سے گھٹاتے آرہے ہیں (ف۹۱) تو کیا یہ غالب ہوں گے (ف۹۲)
45تم فرماؤ کہ میں تم کو صرف وحی سے ڈراتا ہوں (ف۹۳) اور بہرے پکارنا نہیں سنتے جب ڈرائے جائیں، (ف۹۴)
46اور اگر انہیں تمہارے رب کے عذاب کی ہوا چھو جائے تو ضرور کہیں گے ہائے خرابی ہماری بیشک ہم ظالم تھے (ف۹۵)
47اور ہم عدل کی ترازوئیں رکھیں گے قیامت کے دن تو کسی جان پر کچھ ظلم نہ ہوگا، اور اگر کوئی چیز (ف۹۶) رائی کے دانہ کے برابر ہو تو ہم اسے لے آئیں گے، اور ہم کافی ہیں حساب کو،
48اور بیشک ہم نے موسیٰ اور ہارون کو فیصلہ دیا (ف۹۷) اور اجالا (ف۹۸) اور پرہیزگاروں کو نصیحت (ف۹۹)
49وہ جو بے دیکھے اپنے رب سے ڈرتے ہیں اور انہیں قیامت کا اندیشہ لگا ہوا ہے،
50اور یہ ہے برکت والا ذکر کہ ہم نے اتارا (ف۱۰۰) تو کیا تم اس کے منکر ہو،
51اور بیشک ہم نے ابراہیم کو (ف۱۰۱) پہلے ہی سے اس کی نیک راہ عطا کردی اور ہم اس سے خبردار تھے، (ف۱۰۲)
52جب اس نے اپنے باپ اور قوم سے کہا یہ مورتیں کیا ہیں (ف۱۰۳) جن کے آگے تم آسن مارے (پوجا کے لیے بیٹھے) ہو (ف۱۰۴)
53بولے ہم نے اپنے دادا کو ان کی پوجا کرتے پایا (ف۱۰۴)
54کہا بے شک تم اور تمہارے باپ دادا سب کھلی گمراہی میں ہو،
55بولے کیا تم ہمارے پاس حق لائے ہو یا یونہی کھیلتے ہو (ف۱۰۶)
56کہا بلکہ تمہارا رب وہ ہے جو رب ہے آسمان اور زمین کا جس نے انہیں پیدا کیا، اور میں اس پر گواہوں میں سے ہوں،
57اور مجھے اللہ کی قسم ہے میں تمہارے بتوں کا برا چاہوں گا بعد اس کے کہ تم پھر جاؤ پیٹھ دے کر (ف۱۰۷)
58تو ان سب کو (ف۱۰۸) چورا کردیا مگر ایک کو جو ان کا سب سے بڑا تھا (ف۱۰۹) کہ شاید وہ اس سے کچھ پوچھیں (ف۱۱۰)
59بولے کس نے ہمارے خداؤں کے ساتھ یہ کام کیا بیشک وہ ظالم ہے،
60ان میں کے کچھ بولے ہم نے ایک جوان کو انہیں برا کہتے سنا جسے ابراہیم کہتے ہیں (ف۱۱۱)
61بولے تو اسے لوگوں کے سامنے لاؤ شاید وہ گواہی دیں (ف۱۱۲)
62بولے کیا تم نے ہمارے خداؤں کے ساتھ یہ کام کیا اے ابراہیم (ف۱۱۳)
63فرمایا بلکہ ان کے اس بڑے نے کیا ہوگا (ف۱۱۴) تو ان سے پوچھو اگر بولتے ہوں (ف۱۱۵)
64تو اپنے جی کی طرف پلٹے (ف۱۱۶) اور بولے بیشک تمہیں ستمگار ہو (ف۱۱۷)
65پھر اپنے سروں کے بل اوندھائے گئے (ف۱۱۸) کہ تمہیں خوب معلوم ہے یہ بولتے نہیں (ف۱۱۹)
66کہا تو کیا اللہ کے سوا ایسے کو پوجتے ہو جو نہ تمہیں نفع دے (ف۱۲۰) اور نہ نقصان پہنچائے (ف۱۲۱)
67تف ہے تم پر اور ان بتوں پر جن کو اللہ کے سوا پوجتے ہو، تو کیا تمہیں عقل نہیں (ف۱۲۲)
68بولے ان کو جلادو اور اپنے خداؤں کی مدد کروں اگر تمہیں کرنا ہے (ف۱۲۳)
69ہم نے فرمایا اے آگ ہو جا ٹھنڈی اور سلامتی ابراہیم پر (ف۱۲۴)
70اور انہوں نے اس کا برا چاہا تو ہم نے انہیں سب سے بڑھ کر زیاں کار کردیا (ف۱۲۵)
71اور ہم اسے اور لوط کو (ف۱۲۶) نجات بخشی (ف۱۲۷) اس زمین کی طرف (ف۱۲۸) جس میں ہم نے جہاں والوں کے لیے برکت رکھی (ف۱۲۹)
72اور ہم نے اسے اسحاق عطا فرمایا (ف۱۳۰) اور یعقوب پوتا، اور ہم نے ان سب کو اپنے قرب خاص کا سزاوار کیا،
73اور ہم نے انہیں امام کیا کہ (ف۱۳۱) ہمارے حکم سے بلاتے ہیں اور ہم نے انہیں وحی بھیجی اچھے کام کرنے اور نماز برپا رکھنے اور زکوٰة دینے کی اور وہ ہماری بندگی کرتے تھے،
74اور لوط کو ہم نے حکومت اور علم دیا اور اسے اس بستی سے نجات بخشی جو گندے کام کرتی تھی (ف۱۳۲) بیشک وہ برُے لوگ بے حکم تھے،
75اور ہم نے اسے (ف۱۳۳) اپنی رحمت میں داخل کیا، بیشک وہ ہمارے قرب خاص سزاواروں میں ہے،
76اور نوح کو جب اس سے پہلے اس نے ہمیں پکارا تو ہم نے اس کی دعا قبول کی اور اسے اور اس کے گھر والوں کو بڑی سختی سے نجات دی (ف۱۳۴)
77اور ہم نے ان لوگوں پر اس کو مدد دی جنہوں نے ہماری آیتیں جھٹلائیں، بیشک وہ برے لوگ تھے تو ہم نے ان سب کو ڈبو دیا،
78اور داؤد اور سلیمان کو یاد کرو جب کھیتی کا ایک جھگڑا چکاتے تھے، جب رات کو اس میں کچھ لوگوں کی بکریاں چھوٹیں (ف۱۳۵) اور ہم ان کے حکم کے وقت حاضر تھے،
79ہم نے وہ معاملہ سلیمان کو سمجھادیا (ف۱۳۶) اور دونوں کو حکومت اور علم عطا کیا (ف۱۳۷) اور داؤد کے ساتھ پہاڑ مسخر فرمادیے کہ تسبیح کرتے اور پرندے (ف۱۳۸) اور یہ ہمارے کام تھے،
80اور ہم نے اسے تمہارا ایک پہناوا بنانا سکھایا کہ تمہیں تمہاری آنچ سے (زخمی ہونے سے) بچائے (ف۱۳۹) تو کیا تم شکر کروگے،
81اور سلیمان کے لیے تیز ہوا مسخر کردی کہ اس کے حکم سے چلتی اس زمین کی طرف جس میں ہم نے برکت رکھی (ف۱۴۰) اور ہم کو ہر چیز معلوم ہے،
82اور شیطانوں میں سے جو اس کے لیے غوطہ لگاتے (ف۱۴۱) اور اس کے سوا اور کام کرتے (ف۱۴۲) اور ہم انہیں روکے ہوئے تھے (ف۱۴۳)
83اور ایوب کو (یاد کرو) جب اس نے اپنے رب کو پکارا (ف۱۴۴) کہ مجھے تکلیف پہنچی اور تو سب مہر والوں سے بڑھ کر مہر والا ہے،
84تو ہم نے اس کی دعا سن لی تو ہم نے دور کردی جو تکلیف اسے تھی (ف۱۴۵) اور ہم نے اسے اس کے گھر والے اور ان کے ساتھ اتنے ہی اور عطا کیے (ف۱۴۶) اپنے پاس سے رحمت فرما کر اور بندی والوں کے لیے نصیحت (ف۱۴۷)
85اور اسماعیل اور ادریس اور ذوالکفل کو (یاد کرو)، وہ سب صبر والے تھے (ف۱۴۸)
86اور انہیں ہم نے اپنی رحمت میں داخل کیا، بیشک وہ ہمارے قربِ خاص کے سزاواروں میں ہیں،
87اور ذوالنون، کو (یاد کرو) (ف۱۴۹) جب چلا غصہ میں بھرا (ف۱۵۰) تو گمان کیا کہ ہم اس پر تنگی نہ کریں گے (ف۱۵۱) تو اندھیریوں میں پکارا (ف۱۵۲) کوئی معبود نہیں سوا تیرے پاکی ہے تجھ کو، بیشک مجھ سے بے جا ہوا (ف۱۵۳)
88تو ہم نے اس کی پکار سن لی اور سے غم سے نجات بخشی (ف۱۵۴) اور ایسی ہی نجات دیں گے مسلمانوں کو (ف۱۵۵)
89اور زکریا کو جب اس نے اپنے رب کو پکارا، اے میرے رب مجھے اکیلا نہ چھوڑ (ف۱۵۶) اور تو سب سے بہتر اور وارث (ف۱۵۷)
90تو ہم نے اس کی دعا قبول کی اور اسے (ف۱۵۸) یحییٰ عطا فرمایا اور اس کے لیے اس کی بی بی سنواری (ف۱۵۹) بیشک وہ (ف۱۶۰) بھلے کاموں میں جلدی کرتے تھے اور ہمیں پکارتے تھے امید اور خوف سے، اور ہمارے حضور گڑگڑاتے ہیں،
91اور اس عورت کو اس نے اپنی پارسائی نگاہ رکھی (ف۱۶۱) تو ہم نے اس میں اپنی روح پھونکی (ف۱۶۲) اور اسے اور اس کے بیٹے کو سارے جہاں کے لیے نشانی بنایا (ف۱۶۳)
92بیشک تمہارا یہ دین ایک ہی دین ہے (ف۱۶۴) اور میں تمہارا رب ہوں (ف۱۶۵) تو میری عبادت کرو،
93اور اَوروں نے اپنے کام آپس میں ٹکڑے ٹکڑے کرلیے (ف۱۶۶) سب کو ہماری طرف پھرنا ہے، (ف۱۶۷)
94تو جو کچھ بھلے کام کرے اور ہو ایمان والا تو اس کی کوشش کی بے قدری نہیں، اور ہم اسے لکھ رہے ہیں،
95اور حرام ہے اس بستی پر جسے ہم نے ہلاک کردیا کہ پھر لوٹ کر آئیں (ف۱۶۸)
96یہاں تک کہ جب کھولے جائیں گے یاجوج و ماجوج (ف۱۶۹) اور وہ ہر بلندی سے ڈھلکتے ہوں گے،
97اور قریب آیا سچا وعدہ (ف۱۷۰) تو جبھی آنکھیں پھٹ کر رہ جائیں گی کافروں کی (ف۱۷۱) کہ ہائے ہماری خرابی بیشک ہم (ف۱۷۲) اس سے غفلت میں تھے بلکہ ہم ظالم تھے (ف۱۷۳)
98بیشک تم (ف۱۷۴) اور جو کچھ اللہ کے سوا تم پوجتے ہو (ف۱۷۵) سب جہنم کے ایندھن ہو، تمہیں اس میں جانا،
99اگر یہ (ف۱۷۶) خدا ہوتے جہنم میں نہ جاتے، اور ان سب کو ہمیشہ اس میں رہنا (ف۱۷۷)
100وہ اس میں رینکیں گے (ف۱۷۸) اور وہ اس میں کچھ نہ سنیں گے (ف۱۷۹)
101بیشک وہ جن کے لیے ہمارا وعدہ بھلائی کا ہوچکا وہ جنہم سے دور رکھے گئے ہیں (ف۱۸۰)
102وہ اس کی بھنک (ہلکی سی آواز بھی) نہ سنیں گے (ف۱۸۱) اور وہ اپنی من مانتی خواہشوں میں (ف۱۸۲) ہمیشہ رہیں گے،
103انہیں غم میں نہ ڈالے گی وہ سب سے بڑی گھبراہٹ (ف۱۸۳) اور فرشتے ان کی پیشوائی کو آئیں گے (ف۱۸۴) کہ یہ ہے تمہارا وہ دن جس کا تم سے وعدہ تھا،
104جس دن ہم آسمان کو لپیٹیں گے جیسے سجل فرشتہ (ف۱۸۵) نامہٴ اعمال کو لپیٹتا ہے، جیسے پہلے اسے بنایا تھا ویسے ہی پھر کردیں گے (ف۱۸۶) یہ وعدہ ہے ہمارے ذمہ، ہم کو اس کا ضرور کرنا،
105اور بیشک ہم نے زبور میں نصیحت کے بعد لکھ دیا کہ اس زمین کے وارث میرے نیک بندے ہوں گے (ف۱۸۷)
106بیشک یہ قرآن کافی ہے عبادت والوں کو (ف۱۸۸)
107اور ہم نے تمہیں نہ بھیجا مگر رحمت سارے جہان کے لیے (ف۱۸۹)
108تم فرماؤ مجھے تو یہی وحی ہوتی ہے کہ تمہارا خدا نہیں مگر ایک اللہ تو کیا تم مسلمان ہوتے ہو،
109پھر اگر وہ منہ پھیریں (ف۱۹۰) تو فرمادو میں نے تمہیں لڑائی کا اعلان کردیا، برابری پر اور میں کیا جانوں (ف۱۹۱) کہ پاس ہے یا دور ہے وہ جو تمہیں وعدہ دیا جاتا ہے (ف۱۹۲)
110بیشک اللہ جانتا ہے آواز کی بات (ف۱۹۳) اور جانتا ہے جو تم چھپاتے ہو (ف۱۹۴)
111اور میں کیا جانوں شاید وہ (ف۱۹۵) تمہاری جانچ ہو (ف۱۹۶) اور ایک وقت تک برتوانا (ف۱۹۷)
112نبی نے عرض کی کہ اے میرے رب حق فیصلہ فرمادے (ف۱۹۸) اور ہمارے رب رحمنٰ ہی کی مدد درکار ہے ان باتوں پر جو تم بتاتے ہو، (ف۱۹۹)
Chapter 22 (Sura 22)
1اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو (ف۲) بیشک قیامت کا زلزلہ (ف۳) بڑی سخت چیز ہے،
2جس دن تم اسے دیکھو گے ہر دودھ پلانے والی (ف۴) اپنے دودھ پیتے کو بھول جائے گی اور ہر گابھ (ف۵) اپنا گابھ ڈال دے گی (ف۶) اور تو لوگوں کو دیکھے گا جیسے نشہ میں ہیں اور نشہ میں نہ ہوں گے (ف۷) مگر ہے یہ کہ اللہ کی مار کڑی ہے،
3اور کچھ لوگ وہ ہیں کہ اللہ کے معاملہ میں جھگڑتے ہیں بے جانے بوجھے، اور ہر سرکش شیطان کے پیچھے ہو لیتے ہیں (ف۸)
4جس پر لکھ دیا گیا ہے کہ جو اس کی دوستی کرے گا تو یہ ضرور اسے گمراہ کردے گا اور اسے عذاب دوزخ کی راہ بتائے گا (ف۹)
5اے لوگو! اگر تمہیں قیامت کے دن جینے میں کچھ شک ہو تو یہ غور کرو کہ ہم نے تمہیں پیدا کیا مٹی سے (ف۱۰) پھر پانی کی بوند سے (ف۱۱) پھر خون کی پھٹک سے (ف۹۱۲ پھر گوشت کی بوٹی سے نقشہ بنی اور بے بنی (ف۱۳) تاکہ ہم تمہارے لیے اپنی نشانیاں ظاہر فرمائیں (ف۱۴) اور ہم ٹھہرائے رکھتے ہیں ماؤں کے پیٹ میں جسے چاہیں ایک مقرر میعاد تک (ف۱۵) پھر تمہیں نکالتے ہیں بچہ پھر (ف۱۶) اس لیے کہ تم اپنی جوانی کو پہنچو (ف ۱۷) اور تم میں کوئی پہلے ہی مرجاتا ہے اور کوئی سب میں نکمی عمر تک ڈالا جاتا ہے (ف۱۸) کہ جاننے کے بعد کچھ نہ جانے (ف۱۹) اور تو زمین کو دیکھے مرجھائی ہوئی (ف۲۰) پھر جب ہم نے اس پر پانی اتارا تر و تازہ ہوئی اور ابھر آئی اور ہر رونق دار جوڑا (ف۲۱) اُگا لائی (ف۲۲)
6یہ اس لیے ہے کہ اللہ ہی حق ہے (ف۲۳) اور یہ کہ وہ مردے جِلائے گا اور یہ کہ وہ سب کچھ کرسکتا ہے،
7اور اس لیے کہ قیامت آنے والی اس میں کچھ شک نہیں، اور یہ کہ اللہ اٹھائے گا انہیں جو قبروں میں ہیں،
8اور کوئی آدمی وہ ہے کہ اللہ کے بارے میں یوں جھگڑتا ہے کہ نہ تو علم نہ کوئی دلیل اور نہ کوئی روشن نوشتہ (تحریر) (ف۲۴)
9حق سے اپنی گردن موڑے ہوئے تاکہ اللہ کی راہ سے بہکادے (ف۲۵) اس کے لیے دنیا میں رسوائی ہے (ف۲۶) اور قیامت کے دن ہم اسے آگ کا عذاب چکھائیں گے (ف۲۷)
10یہ اس کا بدلہ ہے جو تیرے ہاتھوں نے آگے بھیجا (ف۲۸) اور اللہ بندوں پر ظلم نہیں کرتا (ف۲۹)
11اور کچھ آدمی اللہ کی بندگی ایک کنارہ پر کرتے ہیں (ف۳۰) پھر اگر انہیں کوئی بھلائی پہنچ گئی جب تو چین سے ہیں اور جب کوئی جانچ آکر پڑی (ف۳۱) منہ کے بل پلٹ گئے، ف۳۲) دنیا اور آخرت دونوں کا گھاٹا (ف۳۳) یہی ہے صر یح نقصان (ف۳۴)
12اللہ کے سوا ایسے کو پوجتے ہیں جو ان کا برا بھلا کچھ نہ کرے (ف۳۵) یہی ہے دور کی گمراہی،
13ایسے کو پوجتے نہیں جس کے نفع سے (ف۳۶) نقصان کی توقع زیادہ ہے (ف۳۷) بیشک (ف۳۸) کیا ہی برا مولیٰ اور بیشک کیا ہی برا رفیق،
14بیشک اللہ داخل کرے گا انہیں جو ایمان لائے اور بھلے کام کیے باغوں میں جن کے نیچے نہریں رواں، بیشک اللہ کرتا ہے جو چاہے (ف۳۹)
15جو یہ خیال کرتا ہو کہ اللہ اپنے نبی (ف۴۰) کی مدد نہ فرمائے گا دنیا (ف۴۱) اور آخرت میں (ف۴۲) تو اسے چاہیے کہ اوپر کو ایک رسی تانے پھر اپنے آپ کو پھانسی دے لے پھر دیکھے کہ اس کا یہ داؤں کچھ لے گیا اس بات کو جس کی اسے جلن ہے (ف۴۳)
16اور بات یہی ہے کہ ہم نے یہ قرآن اتارا روشن آیتیں اور یہ کہ اللہ راہ دیتا ہے جسے چاہے،
17بیشک مسلمان اور یہودی اور ستارہ پرست اور نصرانی اور آتش پرست اور مشرک، بیشک اللہ ان سب میں قیامت کے دن فیصلہ کردے گا (ف۴۴) بیشک ہر چیز اللہ کے سامنے ہے،
18کیا تم نے نہ دیکھا (ف۴۵) کہ اللہ کے لیے سجدہ کرتے ہیں وہ جو آسمانوں اور زمین میں ہیں اور سورج اور چاند اور تارے اور پہاڑ اور درخت اور چوپائے (ف۴۶) اور بہت آدمی (ف۴۷) اور بہت وہ ہیں جن پر عذاب مقرر ہوچکا (ف۴۸) اور جسے اللہ ذلیل کرے (ف۴۹) اسے کوئی عزت دینے والا نہیں، بیشک اللہ جو چاہے کرے، (السجدة)۶
19یہ دو فریق ہیں (ف۵۰) کہ اپنے رب میں جھگڑے (ف۵۱) تو جو کافر ہوئے ان کے لیے آگ کے کپڑے بیونتے (کاٹے) گئے ہیں (ف۵۲) اور ان کے سروں پر کھولتا پانی ڈالا جائے گا (ف۵۳)
20جس سے گل جائے گا جو کچھ ان کے پیٹوں میں ہے اور ان کی کھالیں (ف۵۴)
21اور ان کے لیے لوہے کے گرز ہیں (ف۵۵)
22جب گھٹن کے سبب اس میں سے نکلنا چاہیں گے (ف۵۶) اور پھر اسی میں لوٹا دیے جائیں گے، اور حکم ہوگا کہ چکھو آگ کا عذاب،
23بیشک اللہ داخل کرے گا انہیں جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے بہشتوں میں جن کے نیچے نہریں بہیں اس میں پہنائے جائیں گے سونے کے کنگن اور موتی (ف۵۷) اور وہاں ان کی پوشاک ریشم ہے (ف۵۸)
24اور انہیں پاکیزہ بات کی ہدایت کی گئی (ف۵۹) اور سب خوبیوں سراہے کی راہ بتائی گئی (ف۶۰)
25بیشک وہ جنہوں نے کفر کیا اور روکتے ہیں اللہ کی راہ (ف۶۱) اور اس ادب والی مسجد سے (ف۶۲) جسے ہم نے سب لوگوں کے لیے مقرر کیا کہ اس میں ایک سا حق ہے وہاں کے رہنے والے اور پردیسی کا، اور جو اس میں کسی زیادتی کا ناحق ارادہ کرے ہم اسے دردناک عذاب چکھائیں گے (ف۶۳)
26اور جب کہ ہم نے ابراہیم کو اس گھر کا ٹھکانا ٹھیک بتادیا (ف۶۴) اور حکم دیا کہ میرا کوئی شریک نہ کر اور میرا گھر ستھرا رکھ (ف۶۵) طواف والوں اور اعتکاف والوں اور رکوع سجدے والوں کے لیے (ف۶۶)
27اور لوگوں میں حج کی عام ندا کردے (ف۶۷) وہ تیرے پاس حاضر ہوں گے پیادہ اور ہر دبلی اونٹنی پر کہ ہر دور کی راہ سے آتی ہیں (ف۶۸)
28تاکہ وہ اپنا فائدہ پائیں (ف۶۹) اور اللہ کا نام لیں (ف۷۰) جانے ہوئے دنوں میں (ف۷۱) اس پر کہ انہیں روزی دی بے زبان چوپائے (ف۷۲) تو ان میں سے خود کھاؤ اور مصیبت زدہ محتاج کو کھلاؤ (ف۷۳)
29پھر اپنا میل کچیل اتاریں (ف۷۴) اور اپنی منتیں پوری کریں (ف۷۵) اور اس آزاد گھر کا طواف کریں (ف۷۶)
30بات یہ ہے اور جو اللہ کی حرمتوں کی تعظیم کرے (ف۷۷) تو وہ اس کے لیے اس کے رب کے یہاں بھلا ہے، اور تمہارے لیے حلال کیے گئے بے زبان چوپائے (ف۷۸) سوا ان کے جن کی ممانعت تم پر پڑھی جاتی ہے (ف۷۹) تو دور ہو بتوں کی گندگی سے (ف۸۰) اور بچو جھوٹی بات سے،
31ایک اللہ کے ہوکر کہ اس کا ساجھی کسی کو نہ کرو، اور جو اللہ کا شریک کرے وہ گویا گرا آسمان سے کہ پرندے اسے اچک لے جاتے ہیں (ف۸۱) یا ہوا اسے کسی دور جگہ پھینکتی ہے (ف۸۲)
32بات یہ ہے، اور جو اللہ کے نشانوں کی تعظیم کرے تو یہ دلوں کی پرہیزگاری سے ہے (ف۸۳)
33تمہارے لیے چوپایوں میں فائدے ہیں (ف۸۴) ایک مقررہ میعاد تک (ف۸۵) پھر ان کا پہنچنا ہے اس آزاد گھر تک (ف۸۶)
34اور ہر امت کے لیے (ف۸۷) ہم نے ایک قربانی مقرر فرمائی کہ اللہ کا نام لیں اس کے دیے ہوئے بے زبان چوپایوں پر (ف۸۸) تو تمہارا معبود ایک معبود ہے (ف۸۹) تو اسی کے حضور گردن رکھو (ف۹۰) اور اے محبوب خوشی سنادو ان تواضع والوں کو،
35کہ جب اللہ کا ذکر ہوتا ہے ان کے دل ڈرنے لگتے ہیں (ف۹۱) اور جو افتاد پڑے اس کے سنے والے اور نماز برپا رکھنے والے اور ہمارے دیے سے خرچ کرتے ہیں (ف۹۲)
36اور قربانی کے ڈیل دار جانور اور اونٹ اور گائے ہم نے تمہارے لیے اللہ کی نشانیوں سے کیے (ف۹۳) تمہارے لیے ان میں بھلائی ہے (ف۹۴) تو ان پر اللہ کا نام لو (ف۹۵) ایک پاؤں بندھے تین پاؤں سے کھڑے (ف۹۶) پھر جب ان کی کروٹیں گرجائیں (ف۹۷) تو ان میں سے خود کھاؤ (ف۹۸) اور صبر سے بیٹھنے والے اور بھیک مانگنے والے کو کھلاؤ، ہم نے یونہی ان کو تمہارے بس میں دے دیا کہ تم احسان مانو،
37اللہ کو ہرگز نہ ان کے گوشت پہنچتے ہیں نہ ان کے خون ہاں تمہاری پرہیزگاری اس تک باریاب ہوتی ہے (ف۹۹) یونہی ان کو تمہارے پس میں کردیا کہ تم اللہ کی بڑائی بولو اس پر کہ تم کو ہدایت فرمائی، اور اے محبوب! خوشخبری سناؤ نیکی والوں کو (ف۱۰۰)
38بیشک اللہ بلائیں ٹالتا ہے، مسلمانوں کی (ف۱۰۱) بیشک اللہ دوست نہیں رکھتا ہر بڑے دغا باز ناشکرے کو (ف۱۰۲)
39پروانگی (اجازت) عطا ہوئی انہیں جن سے کافر لڑتے ہیں (ف۱۰۳) اس بناء پر کہ ان پر ظلم ہوا (ف۱۰۴) اور بیشک اللہ ان کی مدد کرنے پر ضرور قادر ہے،
40وہ جو اپنے گھروں سے ناحق نکالے گئے (ف۱۰۵) صرف اتنی بات پر کہ انہوں نے کہا ہمارا رب اللہ ہے (ف۱۰۶) اور اللہ اگر آدمیوں میں ایک کو دوسرے سے دفع نہ فرماتا (ف۱۰۷) تو ضرور ڈھادی جاتیں خانقاہیں (ف۱۰۸) اور گرجا (ف۱۰۹) اور کلیسے (ف۱۱۰) اور مسجدیں (ف۱۱۱) جن میں اللہ کا بکثرت نام لیا جاتا ہے، اور بیشک اللہ ضرور مدد فرمائے گا اس کی جو اس کے دین کی مدد کرے گا بیشک ضرور اللہ قدرت والا غالب ہے (ف۱۰۹)،
41وہ لوگ کہ اگر ہم انہیں زمین میں قابو دیں (ف۱۱۲) تو نماز برپا رکھیں اور زکوٰة اور بھلائی کا حکم کریں اور برائی سے روکیں (ف۱۱۳) اور اللہ ہی کے لیے سب کاموں کا انجام،
42اور اگر یہ تمہاری تکذیب کرتے ہیں (ف۱۱۴) تو بیشک ان سے پہلے جھٹلا چکی ہے نوح کی قوم اور عاد (ف۱۱۵) اور ثمود (ف۱۱۶)
43اور ابراہیم کی قوم اور لوط کی قوم،
44اور مدین والے (ف۱۱۷) اور موسیٰ کی تکذیب ہوئی (ف۱۱۸) تو میں نے کافرو ں کو ڈھیل دی (ف۱۱۹) پھر انہیں پکڑا (ف۱۲۰) تو کیسا ہوا میرا عذاب (ف۱۲۱)
45اور کتنی ہی بستیاں ہم نے کھپادیں (ہلاک کردیں) (ف۱۲۲) کہ وہ ستمگار تھیں (ف۱۲۳) تو اب وہ اپنی چھتوں پر ڈہی (گری) پڑی ہیں اور کتنے کنویں بیکار پڑے (ف۱۲۴) اور کتنے محل گچ کیے ہوئے (ف۱۲۵)
46تو کیا زمین میں نہ چلے (ف۱۲۶) کہ ان کے دل ہوں جن سے سمجھیں (ف۱۲۷) یا کان ہوں جن سے سنیں (ف۱۲۸) تو یہ کہ آنکھیں اندھی نہیں ہوتیں (ف۱۲۹) بلکہ وہ دل اندھے ہوتے ہیں جو سینو ں میں ہیں، (ف۱۳۰)
47اور یہ تم سے عذاب مانگنے میں جلدی کرتے ہیں (ف۱۳۱) اور اللہ ہرگز اپنا وعدہ جھوٹا نہ کرے گا (ف۱۳۲) اور بیشک تمہارے رب کے یہاں (ف۱۳۳) ایک دن ایسا ہے جیسے تم لوگوں کی گنتی میں ہزار برس (ف۱۳۴)
48اور کتنی بستیاں کہ ہم نے ان کو ڈھیل دی اس حال پر کہ وہ ستمگار تھیں پھر میں نے انہیں پکڑا (ف۱۳۵) اور میری ہی طرف پلٹ کر آتا ہے (ف۱۳۶)
49تم فرمادو کہ اے لوگو! میں تو یہی تمہارے لیے صریح ڈر سنانے والا ہوں،
50تو جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے ان کے لیے بخشش ہے اور عزت کی روزی (ف۱۳۷)
51اور وہ جو کوشش کرتے ہیں ہماری آیتوں میں ہار جیت کے ارادہ سے (ف۱۳۸) وہ جہنمی ہیں،
52اور ہم نے تم سے پہلے جتنے رسول یا نبی بھیجے (ف۱۳۹) سب پر کبھی یہ واقعہ گزرا ہے کہ جب انہوں نے پڑھا تو شیطان نے ان کے پڑھنے میں لوگوں پر کچھ اپنی طرف سے ملادیا تو مٹا دیتا ہے اللہ اس شیطان کے ڈالے ہوئے کو پھر اللہ اپنی آیتیں پکی کردیتا ہے (ف۱۴۰) اور اللہ علم و حکمت والا ہے،
53تاکہ شیطان کے ڈالے ہوئے کو فتنہ کردے (ف۱۴۱) ان کے لیے جن کے دلوں میں بیماری ہے (ف۱۴۲) اور جن کے دل سخت ہیں (ف۱۴۳) اور بیشک ستمگار (ف۱۴۴) دُھرکے (پرلے درجے کے) جھگڑالو ہیں،
54اور اس لیے کہ جان لیں وہ جن کو علم ملا ہے (ف۱۴۵) کہ وہ (ف۱۴۶) تمہارے رب کے پاس سے حق ہے تو اس پر ایمان لائیں تو جھک جائیں اس کے لیے ان کے دل، اور بیشک اللہ ایمان والوں کو سیدھی راہ چلانے والا ہے،
55اور کافر اس سے (ف۱۴۷) ہمیشہ شک میں رہیں گے یہاں تک کہ ان پر قیامت آجائے اچانک (ف۱۴۸) یا ان پر ایسے دن کا عذاب آئے جس کا پھل ان کے لیے کچھ اچھا نہ ہو (ف۱۴۹)
56بادشاہی اس دن (ف۱۵۰) اللہ ہی کی ہے، وہ ان میں فیصلہ کردے گا، تو جو ایمان لائے اور (ف۱۵۱) اچھے کام کیے وہ چین کے باغوں میں ہیں،
57اور جنہوں نے کفر کیا اور ہماری آیتیں جھٹلائیں ان کے لیے ذلت کا عذاب ہے،
58اور وہ جنہوں نے اللہ کی راہ میں اپنے گھر بار چھوڑے (ف۱۵۲) پھر مارے گئے یا مرگئے تواللہ ضرور انہیں اچھی روزی دے گا (ف۱۵۳) اور بیشک اللہ کی روزی سب سے بہتر ہے،
59ضرور انہیں ایسی جگہ لے جائے گا جسے وہ پسند کریں گے (ف۱۵۴) اور بیشک اللہ علم اور حلم والا ہے،
60بات یہ ہے اور جو بدلہ لے (ف۱۵۵) جیسی تکلیف پہنچائی گئی تھی پھر اس پر زیادتی کی جائے (ف۱۵۶) تو بیشک اللہ اس کی مدد فرمائے گا (ف۱۵۷) بیشک اللہ معاف کرنے والا بخشنے والا ہے،
61یہ (ف۱۵۸) اس لیے کہ اللہ تعالیٰ رات کو ڈالتا ہے دن کے حصہ میں اور دن کو لاتا ہے رات کے حصہ میں (ف۱۵۹) اور اس لیے کہ اللہ سنتا دیکھتا ہے،
62یہ اس لیے (ف۱۶۰) کہ اللہ ہی حق ہے اور اس کے سوا جسے پوجتے ہیں (ف۱۶۱) وہی باطل ہے اور اس لیے کہ اللہ ہی بلندی بڑائی والا ہے،
63کیا تو نے نہ دیکھا کہ اللہ نے آسمان سے پانی اتارا تو صبح کو زمین (ف۱۶۲) ہریالی ہوگئی، بیشک اللہ پاک خبردار ہے،
64اسی کا مال ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے، اور بیشک اللہ ہی بے نیاز سب خوبیوں سراہا ہے،
65کیا تو نے نہ دیکھا کہ اللہ نے تمہارے بس میں کردیا جو کچھ زمین میں ہے (ف۱۶۳) اور کشتی کہ دریا میں اس کے حکم سے چلتی ہے (ف۱۶۴) اور وہ روکے ہوئے ہے آسمان کو کہ زمین پر نہ گر پڑے مگر اس کے حکم سے، بیشک اللہ آدمیوں پر بڑی مہر والا مہربان ہے (ف۱۶۵)
66اور وہی ہے جس نے تمہیں زندہ کیا (ف۱۶۶) اور پھر تمہیں مارے گا (ف۱۶۷) پھر تمہیں جِلائے گا (ف۱۶۸) بیشک آدمی بڑا ناشکرا ہے (ف۱۶۹)
67ہر امت کے لیے (ف۱۷۰) ہم نے عبادت کے قاعدے بنادیے کہ وہ ان پر چلے (ف۱۷۱) تو ہرگز وہ تم سے اس معاملہ میں جھگڑا نہ کریں (ف۱۷۲) اور اپنے رب کی طرف بلاؤ (ف۱۷۳) بیشک تم سیدھی راہ پر ہو،
68اور اگر وہ (ف۱۷۴) تم سے جھگڑیں تو فرمادو کہ اللہ خوب جانتا ہے تمہارے کوتک (تمہاری کرتوت)
69اللہ تم پر فیصلہ کردے گا قیامت کے دن جس بات میں اختلاف کرتے ہو (ف۱۷۵)
70کیا تو نے نہ جانا کہ اللہ جانتا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے، بیشک یہ سب ایک کتاب میں ہے (ف۱۷۶) بیشک یہ (ف۱۷۷) اللہ پر آسان ہے (ف۱۷۸)
71اور اللہ کے سوا ایسوں کو پوجتے ہیں (ف۱۷۹) جن کی کوئی سند اس نے نہ اتاری اور ایسوں کو جن کا خود انہیں کچھ علم نہیں (ف۱۸۰) اور ستمگاروں کا (ف۱۸۱) کوئی مددگار نہیں (ف۱۸۲)
72اور جب ان پر ہماری روشن آیتیں پڑھی جائیں (ف۱۸۳) تو تم ان کے چہروں پر بگڑنے کے آثار دیکھو گے جنہوں نے کفر کیا، قریب ہے کہ لپٹ پڑیں ان کو جو ہماری آیتیں ان پر پڑھتے ہیں، تم فرمادو کیا میں تمہیں بتادوں جو تمہارے اس حال سے بھی (ف۱۸۴) بدتر ہے وہ آگ ہے، اللہ نے اس کا وعدہ دیا ہے کافروں کو، اور کیا ہی بری پلٹنے کی جگہ،
73اے لوگو! ایک کہاوت فرمائی جاتی ہے اسے کان لگا کر سنو (ف۱۸۵) وہ جنہیں اللہ کے سوا تم پوجتے ہو (ف۱۸۶) ایک مکھی نہ بناسکیں گے اگرچہ سب اس پر اکٹھے ہوجائیں (ف۱۸۷) اور اگر مکھی ان سے کچھ چھین کرلے جائے (ف۱۸۸) تو اس سے چھڑا نہ سکیں (ف۱۸۹) کتنا کمزور چاہنے والا اور وہ جس کو چاہا (ف۱۹۰)
74اللہ کی قدر نہ جانی جیسی چاہیے تھی (ف۱۹۱) بیشک اللہ قوت والا غالب ہے،
75اللہ چن لیتا ہے فرشتوں میں سے رسول (ف۱۹۲) اور آدمیوں میں سے (ف۱۹۳) بیشک اللہ سنتا دیکھتا ہے،
76جانتا ہے جو ان کے آگے ہے اور جو ان کے پیچھے ہے (ف۱۹۴) اور سب کاموں کی رجوع اللہ کی طرف ہے،
77اے ایمان والو! رکوع اور سجدہ کرو (ف۱۹۵) اور اپنے رب کی بندگی کرو (ف۱۹۶) اور بھلے کام کرو (ف۱۹۷) اس امید پر کہ تمہیں چھٹکارا ہو، (السجدة) عندالشافعیؒ،
78اور اللہ کی راہ میں جہاد کرو جیسا حق ہے جہاد کرنے کا (ف۱۹۸) اس نے تمہیں پسند کیا (ف۱۹۹) اور تم پر دین میں کچھ تنگی نہ رکھی (ف۲۰۰) تمہارے باپ ابراہیم کا دین (ف۲۰۱) اللہ نے تمہارا نام مسلمان رکھا ہے اگلی کتابوں میں اور اس قرآن میں تاکہ رسول تمہارا نگہبان و گواہ ہو (ف۲۰۲) اور تم اور لوگوں پر گواہی دو (ف۲۰۳) تو نماز برپا رکھو (ف۲۰۴) اور زکوٰة دو اور اللہ کی رسی مضبوط تھام لو (ف۲۰۵) وہ تمہارا مولیٰ ہے تو کیا ہی اچھا مولیٰ اور کیا ہی اچھا مددگار،
Chapter 23 (Sura 23)
1بیشک مراد کو پہنچے ایمان والے
2جو اپنی نماز میں گڑگڑاتے ہیں (ف۲)
3اور وہ جو کسی بیہودہ بات کی طرف التفات نہیں کرتے (ف۳)
4اور وہ کہ زکوٰة دینے کا کام کرتے ہیں (ف۴)
5اور وہ جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں،
6مگر اپنی بیبیوں یا شرعی باندیوں پر جو ان کے ہاتھ کی مِلک ہیں کہ ان پر کوئی ملامت نہیں (ف۵)
7تو جو ان دو کے سوا کچھ اور چاہے وہی حد سے بڑھنے والے ہیں(ف۶)
8اور وہ جو اپنی امانتوں اور اپنے عہد کی رعایت کرتے ہیں (ف۷)
9اور وہ جو اپنی نمازوں کی نگہبانی کرتے ہیں (ف۸)
10یہی لوگ وارث ہیں،
11کہ فردوس کی میراث پائیں گے، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے،
12اور بیشک ہم نے آدمی کو چنی ہوئی (انتخاب کی) مٹی سے بنایا، (ف۹)
13پھر اسے (ف۱۰) پانی کی بوند کیا ایک مضبوط ٹھہراؤ میں (ف۱۱)
14پھر ہم نے اس پانی کی بوند کو خون کی پھٹک کیا پھر خون کی پھٹک کو گوشت کی بوٹی پھر گوشت کی بوٹی کو ہڈیاں پھر ان ہڈیوں پر گوشت پہنایا، پھر اسے اور صورت میں اٹھان دی (ف۱۲) تو بڑی برکت والا ہے اللہ سب سے بہتر بتانے والا،
15پھر اس کے بعد تم ضرور (ف۱۳) مرنے والے ہو،
16پھر تم سب قیامت کے دن (ف۱۴) اٹھائے جاؤ گے،
17اور بیشک ہم نے تمہارے اوپر سات راہیں بنائیں (ف۱۵) اور ہم خلق سے بے خبر نہیں (ف۱۶)
18اور ہم نے آسمان سے پانی اتارا (ف۱۷) ایک اندازہ پر (ف۱۸) پھر اسے زمین میں ٹھہرایا اور بیشک ہم اس کے لے جانے پر قادر ہیں (ف۱۹)
19تو اس سے ہم نے تمہارے باغ پیدا کیے کھجوروں اور انگوروں کے تمہارے لیے ان میں بہت سے میوے ہیں (ف۲۰) اور ان میں سے کھاتے ہو (ف۲۱)
20اور وہ پیڑ پیدا کیا کہ طور سینا سے نکلتا ہے (ف۲۲) لے کر اگتا ہے تیل اور کھانے والوں کے لیے سالن (ف۲۳)
21اور بیشک تمہارے لیے چوپایوں میں سمجھنے کا مقام ہے، ہم تمہیں پلاتے ہیں اس میں سے جو ان کے پیٹ میں ہے (ف۲۴) اور تمہارے لیے ان میں بہت فائدے ہیں (ف۲۵) اور ان سے تمہاری خوراک ہے (ف۲۶)
22اور ان پر (ف۲۷) اور کشتی پر (ف۲۸) سوار کیے جاتے ہو،
23اور بیشک ہم نے نوح کو اس کی قوم کی طرف بھیجا تو اس نے کہا اے میری قوم اللہ کو پوجو اس کے سوا تمہارا کوئی خدا نہیں، تو کیا تمہیں ڈر نہیں (ف۲۹)
24تو اس کی قوم کے جن سرداروں نے کفر کیا بولے (ف۳۰) یہ تو نہیں مگر تم جیسا آدمی چاہتا ہے کہ تمہارا بڑا بنے (ف۳۱) اور اللہ چاہتا (ف۳۲) تو فرشتے اتارتا ہم نے تو یہ اگلے باپ داداؤں میں نہ سنا (ف۳۳)
25وہ تو نہیں مگر ایک دیوانہ مرد تو کچھ زمانہ تک اس کا انتظار کیے رہو (ف۳۴)
26نوح نے عرض کی اے میرے رب! میری مدد فرما (ف۳۵) اس پر کہ انہوں نے مجھے جھٹلایا،
27تو ہم نے اسے وحی بھیجی کہ ہماری نگاہ کے سامنے (ف۳۶) اور ہمارے حکم سے کشتی بنا پھر جب ہمارا حکم آئے (ف۳۷) اور تنور ابلے (ف۳۸) تو اس میں بٹھالے (ف۳۹) ہر جوڑے میں سے دو (ف۴۰) اور اپنے گھر والے (ف۴۱) مگر ان میں سے وہ جن پر بات پہلے پڑچکی (ف۴۲) اور ان ظالموں کے معاملہ میں مجھ سے بات نہ کرنا (ف۴۳) یہ ضرور ڈبوئے جائیں گے،
28پھر جب ٹھیک بیٹھ لے کشتی پر تُو اور تیرے ساتھ والے تو کہہ سب خوبیاں اللہ کو جس نے ہمیں ان ظالموں سے نجات دی،
29اور عرض کر (ف۴۴) کہ اے میرے رب مجھے برکت والی جگہ اتار اور تو سب سے بہتر اتارنے والا ہے،
30بیشک اس میں (ف۴۵) ضرو ر نشانیاں (ف۴۶) اور بیشک ضرور ہم جانچنے والے تھے (ف۴۷)
31پھر ان کے (ف۴۸) بعد ہم نے اور سنگت (قوم) پیدا کی (ف۴۹)
32تو ان میں ایک رسول انہیں میں سے بھیجا (ف۵۰) کہ اللہ کی بندگی کرو اس کے سوا تمہارا کوئی خدا نہیں، تو کیا تمہیں ڈر نہیں (ف۵۱)
33اور بولے اس قوم کے سردار جنہوں نے کفر کیا اور آخرت کی حاضری (ف۵۲) کو جھٹلایا اور ہم نے انہیں دنیا کی زندگی میں چین دیا (ف۵۳) کہ یہ تو نہیں مگر جیسا آدمی جو تم کھاتے ہو اسی میں سے کھاتا ہے اور جو تم پیتے ہو اسی میں سے پیتا ہے (ف۵۴)
34اور اگر تم کسی اپنے جیسے آدمی کی اطاعت کرو جب تو تم ضرور گھاٹے میں ہو،
35کیا تمہیں یہ وعدہ دیتا ہے کہ تم جب مرجاؤ گے اور مٹی اور ہڈیاں ہوجاؤ گے اس کے بعد پھر (ف۵۵) نکالے جاؤ گے،
36کتنی دور ہے کتنی دور ہے جو تمہیں وعدہ دیا جاتا ہے (ف۵۶)
37وہ تو نہیں مگر ہماری دنیا کی زندگی (ف۵۷) کہ ہم مرتے جیتے ہیں (ف۵۸) اور ہمیں اٹھنا نہیں (ف۵۹)
38وہ تو نہیں مگر ایک مرد جس نے اللہ پر جھوٹ باندھا (ف۶۰) اور ہم اسے ماننے کے نہیں (ف۶۱)
39عرض کی کہ اے میرے رب میری مدد فرما اس پر کہ انہوں نے مجھے جھٹلایا،
40اللہ نے فرمایا کچھ دیر جاتی ہے کہ یہ صبح کریں گے پچھتاتے ہوئے (ف۶۲)
41تو انہیں آلیا سچی چنگھاڑ نے (ف۶۳) تو ہم نے انہیں گھاس کوڑا کردیا (ف۶۴) تو دور ہوں (ف۶۵) ظالم لوگ،
42پھر ان کے بعد ہم نے اور سنگتیں (قومیں) پیدا کیں (ف۶۶)
43کوئی امت اپنی میعاد سے نہ پہلے جائے نہ پیچھے رہے (ف۶۷)
44پھر ہم نے اپنے رسول بھیجے ایک پیچے دوسرا جب کسی امت کے پاس اس کا رسول آیا انہوں نے اسے جھٹلایا (ف۶۸) تو ہم نے اگلوں سے پچھلے ملادیے (ف۶۹) اور انہیں کہانیاں کر ڈالا (ف۷۰) تو دور ہوں وہ لوگ کہ ایمان نہیں لاتے،
45پھر ہم نے موسیٰ اور اس کے بھائی ہارون کو اپنی آیتوں اور روشن سند (ف۷۱) کے ساتھ بھیجا،
46فرعون اور اس کے درباریوں کی طرف تو انہوں نے غرور کیا (ف۷۲) اور وہ لوگ غلبہ پائے ہوئے تھے، (ف۷۳)
47تو بولے کیا ہم ایمان لے آئیں اپنے جیسے دو آدمیوں پر (ف۷۴) اور ان کی قوم ہماری بندگی کررہی ہے، (ف۷۵)
48تو انہوں نے ان دونوں کو جھٹلایا تو ہلاک کیے ہوؤں میں ہوگئے (ف۷۶)
49اور بیشک ہم نے موسیٰ کو کتاب عطا فرمائی (ف۷۷) کہ ان کو (ف۷۸) ہدایت ہو،
50اور ہم نے مریم اور اس کے بیٹے کو (ف۷۹) نشانی کیا اور انہیں ٹھکانا دیا ایک بلند زمین (ف۸۰) جہاں بسنے کا مقام (ف۸۱) اور نگاہ کے سامنے بہتا پانی،
51اے پیغمبرو! پاکیزہ چیزیں کھاؤ (ف۸۲) اور اچھا کام کرو، میں تمہارے کاموں کو جانتا ہوں (ف۸۳)
52اور بیشک یہ تمہارا دین ایک ہی دین ہے (ف۸۴) اور میں تمہارا رب ہوں تو مجھ سے ڈرو،
53تو ان کی امتوں نے اپنا کام آپس میں ٹکڑے ٹکڑے کرلیا (ف۸۵) ہر گروہ جو اس کے پاس ہے اس پر خوش ہے، (ف۸۶)
54تو تم ان کو چھوڑ دو ان کے نشہ میں (ف۸۷) ایک وقت تک (ف۸۸)
55کیا یہ خیال کررہے ہیں کہ وہ جو ہم ان کی مدد کررہے ہیں مال اور بیٹوں سے (ف۸۹)
56یہ جلد جلد ان کو بھلائیاں دیتے ہیں (ف۹۰) بلکہ انہیں خبر نہیں (ف۹۱)
57بیشک وہ جو اپنے رب کے ڈر سے سہمے ہوئے ہیں (ف۹۲)
58اور وہ جو اپنے رب کی آیتوں پر ایمان لاتے ہیں (ف۹۳)
59اور وہ جو اپنے رب کا کوئی شریک نہیں کرتے،
60اور وہ جو دیتے ہیں جو کچھ دیں (ف۹۴) اور ان کے دل ڈر رہے ہیں یوں کہ ان کو اپنے رب کی طرف پھرنا ہے، (ف۹۵)
61یہ لوگ بھلائیوں میں جلدی کرتے ہیں اور یہی سب سے پہلے انہیں پہنچے (ف۹۶)
62اور ہم کسی جان پر بوجھ نہیں رکھتے مگر اس کی طاقت بھر اور ہمارے پاس ایک کتاب ہے کہ حق بولتی ہے (ف۹۷) اور ان پر ظلم نہ ہوگا، ف۹۸)
63بلکہ ان کے دل اس سے (ف۹۹) غفلت میں ہیں اور ان کے کام ان کاموں سے جدا ہیں (ف۱۰۰) جنہیں وہ کررہے ہیں،
64یہاں تک کہ جب ہم نے ان کے امیروں کو عذاب میں پکڑا (ف۱۰۱) تو جبھی وہ فریاد کرنے لگے، (ف۱۰۲)
65آج فریاد نہ کرو، ہماری طرف سے تمہاری مدد نہ ہوگی،
66بیشک میری آیتیں (ف۱۰۳) تم پر پڑھی جاتی تھیں تو تم اپنی ایڑیوں کے بل الٹے پلٹتے تھے (ف۱۰۴)
67خدمت حرم پر بڑائی مارتے ہو (ف۱۰۵) رات کو وہاں بیہودہ کہانیاں بکتے (ف۱۰۶)
68حق کو چھوڑے ہوئے (ف۱۰۷) کیا انہوں نے بات کو سوچا نہیں (ف۱۰۸) یا ان کے پاس وہ آیا جو ان کے باپ دادا کے پاس نہ آیا تھا (ف۱۰۹)
69یا انہوں نے اپنے رسول کو نہ پہچانا (ف۱۱۰) تو وہ اسے بیگانہ سمجھ رہے ہیں (ف۱۱۱)
70یا کہتے ہیں اسے سودا ہے (ف۱۱۲) بلکہ وہ تو ان کے پاس حق لائے (ف۱۱۳) اور ان میں اکثر حق برا لگتا ہے (ف۱۱۴)
71اور اگر حق (ف۱۱۵) ان کی خواہشوں کی پیروی کرتا (ف۱۱۶) تو ضرور آسمان اور زمین اور جو کوئی ان میں ہیں سب تباہ ہوجاتے (ف۱۱۷) بلکہ ہم تو ان کے پاس وہ چیز لائے (ف۱۱۸) جس میں ان کی ناموری تھی تو وہ اپنی عزت سے ہی منہ پھیرے ہوئے ہیں،
72کیا تم ان سے کچھ اجرت مانگتے ہو (ف۱۱۹) تو تمہارے رب کا اجر سب سے بھلا اور وہ سب سے بہتر روزی دینے والا (ف۱۲۰)
73اور بیشک تم انہیں سیدھی راہ کی طرف بلاتے ہو (ف۱۲۱)
74اور بیشک جو آخرت پر ایما ن نہیں لاتے ضرور سیدھی راہ سے (ف۱۲۲) کترائے ہوئے ہیں،
75اور اگر ہم ان پر رحم کریں اور جو مصیبت (ف۱۲۳) ان پر پڑی ہے ٹال دیں تو ضرور بھٹ پنا (احسان فراموشی) کریں گے اپنی سرکشی میں بہکتے ہوئے (ف۱۲۴)
76اور بیشک ہم نے انہیں عذاب میں پکڑا (ف۱۲۵) تو نہ وہ اپنے رب کے حضور میں جھکے اور نہ گڑگڑاتے ہیں (ف۱۲۶)
77یہاں تک کہ جب ہم نے ان پر کھولا کسی سخت عذاب کا دروازہ (ف۱۲۷) تو وہ اب اس میں ناامید پڑے ہیں،
78اور وہی ہے جس نے بنائے تمہارے لیے کان اور آنکھیں اور دل (ف۱۲۸) تم بہت ہی کم حق مانتے ہو (ف۱۲۹)
79اور وہی ہے جس نے تمہیں زمین میں پھیلایا اور اسی کی طرف اٹھنا ہے (ف۱۳۰)
80اور وہی جٕلائے اور مارے اور اسی کے لیے ہیں رات اور دن کی تبدیلیاں (ف۱۳۱) تو کیا تمہیں سمجھ نہیں (ف۱۳۲)
81بلکہ انہوں نے وہی کہی جو اگلے (ف۱۳۳) کہتے تھے،
82بولے کیا جب ہم مرجائیں اور مٹی اور ہڈیاں ہوجائیں کیا پھر نکالے جائیں گے،
83بیشک یہ وعدہ ہم کو اور ہم سے پہلے ہمارے باپ دادا کو دیا گیا یہ تو نہیں مگر وہی اگلی داستانیں (ف۱۳۴)
84تم فرماؤ کس کا مال ہے زمین اور جو کچھ اس میں ہے اگر تم جانتے ہو (ف۱۳۵)
85اب کہیں گے کہ اللہ کا (ف۱۳۶) تم فرماؤ پھر کیوں نہیں سوچتے (ف۱۳۷)
86تم فرماؤ کون ہے مالک سوتوں آسمانوں کا اور مالک بڑے عرش کا،
87اب کہیں گے یہ اللہ ہی کی شان ہے، تم فرماؤ پھر کیوں نہیں ڈرتے (ف۱۳۸)
88تم فرماؤ کس کے ہاتھ ہے ہر چیز کا قابو (ف۱۳۹) اور وہ پناہ دیتا ہے اور اس کے خلاف کوئی پناہ نہیں دے سکتا اگر تمہیں علم ہو (ف۱۴۰)
89اب کہیں گے یہ اللہ ہی کی شان ہے، تم فرماؤ پھر کس جادو کے فریب میں پڑے ہو (ف۱۴۱)
90بلکہ ہم ان کے پاس حق لائے (ف۱۴۲) اور وہ بیشک جھوٹے ہیں (ف۱۴۳)
91اللہ نے کوئی بچہ اختیار نہ کیا (ف۱۴۴) اور نہ اس کے ساتھ کوئی دوسرا خدا (ف۱۴۵) یوں ہوتا تو ہر خدا اپنی مخلوق لے جاتا (ف۱۴۶) اور ضرور ایک دوسرے پر اپنی تعلی چاہتا (ف۱۴۷) پاکی ہے اللہ کو ان باتوں سے جو یہ بناتے ہیں (ف۱۴۸)
92جاننے والا ہر نہاں و عیاں کا تو اسے بلندی ہے ان کے شرک سے،
93تم عرض کرو کہ اے میرے رب! اگر تو مجھے دکھائے (ف۱۴۹) جو انہیں وعدہ دیا جاتا ہے،
94تو اے میرے رب! مجھے ان ظالموں کے ساتھ نہ کرنا (ف۱۵۰)
95اور بیشک ہم قادر ہیں کہ تمہیں دکھادیں جو انہیں وعدہ دے رہے ہیں (ف۱۵۱)
96سب سے اچھی بھلائی سے برائی کو دفع کرو (ف۱۵۲) ہم خوب جانتے ہیں جو باتیں یہ بناتے ہیں (ف۱۵۳)
97اور تم عرض کرو کہ اے میرے رب تیری پناہ شیاطین کے وسوسو ں سے (ف۱۵۴)
98اور اے میرے رب تیری پناہ کہ وہ میرے پاس آئیں،
99یہاں تک کہ جب ان میں کسی کو موت آئے (ف۱۵۵) تو کہتا ہے کہ اے میرے رب مجھے واپس پھر دیجئے، (ف۱۵۶)
100شاید اب میں کچھ بھلائی کماؤں اس میں جو چھوڑ آیا ہوں (ف۱۵۷) ہشت یہ تو ایک بات ہے جو وہ اپنے منہ سے کہتا ہے (ف۱۵۸) اور ان کے آگے ایک آڑ ہے (ف۱۵۹) اس دن تک جس دن اٹھائے جائیں گے،
101تو جب صُور پھونکا جائے گا (ف۱۶۰) تو نہ ان میں رشتے رہیں گے (ف۱۶۱) اور نہ ایک دوسرے کی بات پوچھے (ف۱۶۲)
102تو جن کی تولیں (ف۱۶۳) بھاری ہولیں وہی مراد کچھ پہنچے،
103اور جن کی تولیں ہلکی پڑیں (ف۱۶۴) وہی ہیں جنہوں نے اپنی جانیں گھاٹے میں ڈالیں ہمیشہ دوزخ میں رہیں گے،
104ان کے منہ پر آگ لپیٹ مارے گی اور وہ اس میں منہ چڑائے ہوں گے (ف۱۶۵)
105کیا تم پر میری آیتیں نہ پڑھی جاتی تھیں (ف۱۶۶) تو تم انہیں جھٹلاتے تھے،
106کہیں گے اے ہمارے رب ہم پر ہماری بدبختی غالب آئی اور ہم گمراہ لوگ تھے،
107اے رب ہمارے ہم کو دوزخ سے نکال دے پھر اگر ہم ویسے ہی کریں تو ہم ظالم ہیں (ف۱۶۷)
108رب فرمائے گا دھتکارے (خائب و خاسر) پڑے رہو اس میں اور مجھ سے بات نہ کرو (ف۱۶۸)
109بیشک میرے بندوں کا ایک گروہ کہتا تھا اے ہمارے رب! ہم ایمان لائے تو ہمیں بخش دے اور ہم پر رحم کر اور تو سب سے بہتر رحم کرنے والا ہے،
110تو تم نے انہیں ٹھٹھا بنالیا (ف۱۶۹) یہاں تک کہ انہیں بنانے کے شغل میں (ف۱۷۰) میری یاد بھول گئے اور تم ان سے ہنسا کرتے،
111بیشک آج میں نے ان کے صبر کا انہیں یہ بدلہ دیا کہ وہی کامیاب ہیں،
112فرمایا (ف۱۷۱) تم زمین میں کتنا ٹھہرے (ف۱۷۲) برسوں کی گنتی سے
113، بولے ہم ایک دن رہے یا دن کا حصہ (ف۱۷۳) تو گننے والوں سے دریافت فرما (ف۱۷۴)
114فرمایا تم نہ ٹھہرے مگر تھوڑا (ف۱۷۵) اگر تمہیں علم ہوتا،
115تو کیا یہ سمجھتے ہو کہ ہم نے تمہیں بیکار بنایا اور تمہیں ہماری طرف پھرنا نہیں (ف۱۷۶)
116تو بہت بلندی والا ہے اللہ سچا بادشاہ کوئی معبود نہیں سوا اس کے عزت والے عرش کا مالک،
117اور جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے خدا کو پوجے جس کی اس کے پاس کوئی سند نہیں (ف۱۷۷) تو اس کا حساب اس کے رب کے یہاں ہے، بیشک کافروں کا چھٹکارا نہیں،
118اور تم عرض کرو، اے میرے رب بخش دے (ف۱۷۸) اور رحم فرما اور تو سب سے برتر رحم کرنے والا،
Chapter 24 (Sura 24)
1یہ ایک سورة ہے کہ ہم نے اتاری اور ہم نے اس کے احکام فرض کیے (ف۲) اور ہم نے اس میں روشن آیتیں نازل فرمائیں کہ تم دھیان کرو،
2جو عورت بدکار ہو اور جو مرد تو ان میں ہر ایک کو سو کوڑے لگاؤ (ف۳) اور تمہیں ان پر ترس نہ آئے اللہ کے دین میں (ف۴) اگر تم ایمان لاتے ہو اللہ اور پچھلے دن پر اور چاہیے کہ ان کی سزا کے وقت مسلمانوں کا ایک گروہ حاضر ہو (ف۵)
3بدکار مرد نکاح نہ کرے مگر بدکار عورت یا شرک والی سے، اور بدکار عورت سے نکاح نہ کرے مگر بدکار مرد یا مشرک (ف۶) اور یہ کام (ف۷) ایمان والوں پر حرام ہے (ف۸)
4اور جو پارسا عورتوں کو عیب لگائیں پھر چار گواہ معائنہ کے نہ لائیں تو انہیں اسی کوڑے لگاؤ اور ان کی گواہی کبھی نہ مانو (ف۹) اور وہی فاسق ہیں،
5مگر جو اس کے بعد توبہ کرلیں اور سنور جائیں (ف۱۰) تو بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے،
6اور وہ جو اپنی عورتوں کو عیب لگائیں (ف۱۱) اور ان کے پاس اپنے بیان کے سوا گواہ نہ ہوں تو ایسے کسی کی گواہی یہ ہے کہ چار بار گواہی دے اللہ کے نام سے کہ وہ سچا ہے (ف۱۲)
7اور پانچویں یہ کہ اللہ کی لعنت ہو اس پر اگر جھوٹا ہو،
8اور عورت سے یوں سزا ٹل جائے گی کہ وہ اللہ کا نام لے کر چار بار گواہی دے کہ مرد جھوٹا ہے (ف۱۳)
9اور پانچویں یوں کہ عورت پر غضب اللہ کا اگر مرد جھوٹا ہے (ف۱۳) اور پانچویں یوں کہ عورت پر غضب اللہ کا اگر مرد سچا ہو (ف۱۴)
10اور اگر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت تم پر نہ ہوتی اور یہ کہ اللہ توبہ قبول فرماتا حکمت والا ہے،
11تو تمہارا پردہ کھول دیتا بیشک وہ کہ یہ بڑا بہتان لائے ہیں تمہیں میں کی ایک جماعت ہے (ف۱۵) اسے اپنے لیے برا نہ سمجھو، بلکہ وہ تمہارے لیے بہتر ہے (ف۱۶) ان میں ہر شخص کے لیے وہ گناہ ہے جو اس نے کمایا (ف۱۷) اور ان میں وہ جس نے سب سے بڑا حصہ لیا (ف۱۸) اس کے لیے بڑا عذاب ہے (ف۱۹)
12کیوں نہ ہوا ہوا جب تم نے اسے سنا تھا کہ مسلمان مردوں اور مسلمان عورتوں نے اپنوں پر نیک گمان کیا ہوتا (ف۲۰) اور کہتے یہ کھلا بہتان ہے (ف۲۱)
13اس پر چار گواہ کیوں نہ لائے، تو جب گواہ نہ لائے تو وہی اللہ کے نزدیک جھوٹے ہیں،
14اور اگر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت تم پر دنیا اور آخرت میں نہ ہو تی (ف۲۲) تو جس چرچے میں تم پڑے اس پر تمہیں بڑا عذاب پہنچتا،
15جب تم ایسی بات اپنی زبانوں پر ایک دوسرے سے سن کر لاتے تھے اور اپنے منہ سے وہ نکالتے تھے جس کا تمہیں علم نہیں اور اسے سہل سمجھتے تھے (ف۲۳) اور وہ اللہ کے نزدیک بڑی بات ہے (ف۲۴)
16اور کیوں نہ ہوا جب تم نے سنا تھا کہا ہوتا کہ ہمیں نہیں پہنچتا کہ ایسی بات کہیں (ف۲۵) الہٰی پاکی ہے تجھے (ف۲۶) یہ بڑا بہتان ہے،
17اللہ تمہیں نصیحت فرماتا ہے کہ اب کبھی ایسا نہ کہنا اگر ایمان رکھتے ہو،
18اور اللہ تمہارے لیے آیتیں صاف بیان فرماتا ہے، اور اللہ علم و حکمت والا ہے،
19وہ لوگ جو چاہتے ہیں کہ مسلمانوں میں برا چرچا پھیلے ان کے لیے دردناک عذاب ہے دنیا (ف۲۷) اور آخرت میں (ف۲۸) اور اللہ جانتا ہے (ف۲۹) اور تم نہیں جانتے،
20اور اگر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت تم پر نہ ہوتی اور یہ کہ اللہ تم پر نہایت مہربان مہروالا ہے،
21تو تم اس کا مزہ چکھتے (ف۳۰) اے ایمان والو! شیطان کے قدموں پر نہ چلو، اور جو شیطان کے قدموں پر چلے تو وہ تو بے حیائی اور بری ہی بات بتائے گا (ف۳۱) اور اگر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت تم پر نہ ہوتی تو تم میں کوئی بھی کبھی ستھرا نہ ہوسکتا (ف۳۲) ہاں اللہ ستھرا کردیتا ہے جسے چاہے (ف۳۳) اور اللہ سنتا جانتا ہے،
22اور قسم نہ کھائیں وہ جو تم میں فضیلت والے (ف۳۴) اور گنجائش والے ہیں (ف۳۵) قرابت والوں اور مسکینوں اور اللہ کی راہ میں ہجرت کرنے والوں کو دینے کی، اور چاہیے کہ معاف کریں اور درگزریں، کیا تم اسے دوست نہیں رکھتے کہ اللہ تمہاری بخشش کرے، اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے (ف۳۶)
23بیشک وہ جو عیب لگاتے ہیں انجان (ف۳۷) پارسا ایمان والیوں کو (ف۳۸) ان پر لعنت ہے دنیا اور آخرت میں اور ان کے لیے بڑا عذاب ہے (ف۳۹)
24جس دن (ف۴۰) ان پر گواہی دیں گے ان کی زبانیں (ف۴۱) اور ان کے ہاتھ اور ان کے پاؤں جو کچھ کرتے تھے،
25اس دن اللہ انہیں ان کی سچی سزا پوری دے گا (ف۴۲) اور جان لیں گے کہ اللہ ہی صریح حق ہے،
26(ف۴۳) گندیاں گندوں کے لیے اور گندے گندیوں کے لیے (ف۴۴) اور ستھریاں ستھروں کے لیے اور ستھرے ستھریوں کے لیے وہ (ف۴۵) پاک ہیں ان باتوں سے جو یہ (ف۴۶) کہہ رہے ہیں، ان کے لیے بخشش اور عزت کی روزی ہے (ف۴۷)
27اے ایمان والو! اپنے گھروں کے سوا اور گھروں میں نہ جاؤ جب تک اجازت نہ لے لو (ف۴۸) اور ان کے ساکنوں پر سلام نہ کرلو (ف۴۹) یہ تمہارے لیے بہتر ہے کہ تم دھیان کرو،
28پھر اگر ان میں کسی کو نہ پاؤ (ف۵۰) جب بھی بے ما لکوں کی اجازت کے ان میں نہ جاؤ (ف۵۱) اور اگر تم سے کہا جائے واپس جاؤ تو واپس ہو (ف۵۲) یہ تمہارے لیے بہت ستھرا ہے، اللہ تمہارے کاموں کو جانتا ہے،
29اس میں تم پر کچھ گناہ نہیں کہ ان گھروں میں جاؤ جو خاص کسی کی سکونت کے نہیں (ف۵۳) اور ان کے برتنے کا تمہیں اختیار ہے، اور اللہ جانتا ہے جوتم ظاہر کرتے ہو، اور جو تم چھپاتے ہو،
30مسلمان مردوں کو حکم دو اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں (ف۵۴) اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں (ف۵۵) یہ ان کے لیے بہت ستھرا ہے، بیشک اللہ کو ان کے کاموں کی خبر ہے،
31اور مسلمان عورتوں کو حکم دو اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں (ف۵۶) اور اپنی پارسائی کی حفاظت کریں اور اپنا بناؤ نہ دکھائیں (ف۵۷) مگر جتنا خود ہی ظاہر ہے اور وہ دوپٹے اپنے گریبانوں پر ڈالے رہیں، اور اپنا سنگھار ظاہر نہ کریں مگر اپنے شوہروں پر یا اپنے باپ (ف۵۸) یا شوہروں کے باپ (ف۵۹) یا اپنے بیٹوں (ف۶۰) یا شوہروں کے بیٹے (ف۶۱) یا اپنے بھائی یا اپنے بھتیجے یا اپنے بھانجے (ف۶۲) یا اپنے دین کی عورتیں یا اپنی کنیزیں جو اپنے ہاتھ کی ملک ہوں (ف۶۳) یا نوکر بشرطیکہ شہوت والے مرد نہ ہوں (ف۶۴) یا وہ بچے جنہیں عورتوں کی شرم کی چیزوں کی خبر نہیں (ف۶۵) اور زمین پر پاؤں زور سے نہ رکھیں کہ جانا جائے ان کا چھپا ہوا سنگھار (ف۶۶) اور اللہ کی طرف توبہ کرو اے مسلمانو! سب کے سب اس امید پر کہ تم فلاح پاؤ،
32اور نکاح کردو اپنوں میں ان کا جو بے نکاح ہوں (ف۶۷) اور اپنے لائق بندوں اور کنیزوں کا اگر وہ فقیر ہوں تو اللہ انہیں غنی کردے گا اپنے فضل کے سبب (ف۶۸) اور اللہ وسعت والا علم والا ہے،
33اور چاہیے کہ بچے رہیں (ف۶۹) وہ جو نکاح کا مقدور نہیں رکھتے (ف۷۰) یہاں تک کہ اللہ مقدور والا کردے اپنے فضل سے (ف۷۱) اور تمہارے ہاتھ کی مِلک باندی غلاموں میں سے جو یہ چاہیں کہ کچھ مال کمانے کی شرط پر انہیں آزادی لکھ دو تو لکھ دو (ف۷۲) اگر ان میں کچھ بھلائی جانو (ف۷۳) اور اس پر ان کی مدد کرو اللہ کے مال سے جو تم کو دیا (ف۷۴) اور مجبور نہ کرو اپنی کنیزوں کو بدکاری پر جب کہ وہ بچنا چاہیں تاکہ تم دنیوی زندگی کا کچھ مال چاہو (ف۷۵) اور جو انہیں مجبور کرے گا تو بیشک اللہ بعد اس کے کہ وہ مجبوری ہی کی حالت پر رہیں بخشنے والا مہربان ہے (ف۷۶)
34اور بیشک ہم نے اتاریں تمہاری طرف روشن آیتیں (ف۷۷) اور کچھ ان لوگوں کا بیان جو تم سے پہلے ہو گزرے اور ڈر والوں کے لیے نصیحت،
35اللہ نور ہے (ف۷۸) آسمانوں اور زمینوں کا، اس کے نور کی (ف۷۹) مثال ایسی جیسے ایک طاق کہ اس میں چراغ ہے وہ چراغ ایک فانوس میں ہے وہ فانوس گویا ایک ستارہ ہے موتی سا چمکتا روشن ہوتا ہے برکت والے پیڑ زیتون سے (ف۸۰) جو نہ پورب کا نہ پچھم کا (ف۸۱) قریب ہے کہ اس کا تیل (ف۸۲) بھڑک اٹھے اگرچہ اسے آگ نہ چھوئے نور پر نور ہے (ف۸۳) اللہ اپنے نور کی راہ بتاتا ہے جسے چاہتا ہے، اور اللہ مثالیں بیان فرماتا ہے لوگوں کے لیے، اور اللہ سب کچھ جانتا ہے،
36ان گھروں میں جنہیں بلند کرنے کا اللہ نے حکم دیا ہے (ف۸۴) اور ان میں اس کا نام لیا جاتا ہے، اللہ کی تسبیح کرتے ہیں ان میں صبح اور شام (ف۸۵)
37وہ مرد جنہیں غافل نہیں کرتا کوئی سودا اور نہ خرید و فروخت اللہ کی یاد (ف۸۶) اور نماز برپا رکھنے (ف۸۷) اور زکوٰة دینے سے (ف۸۸) ڈرتے ہیں اس دن سے جس میں الٹ جائیں گے دل اور آنکھیں (ف۸۹)
38تاکہ اللہ انہیں بدلہ دے ان کے سب سے بہتر کام کام اور اپنے فضل سے انہیں انعام زیادہ دے، اور اللہ روزی دیتا ہے جسے چاہے بے گنتی،
39اور جو کافر ہوئے ان کے کام ایسے ہیں جیسے دھوپ میں چمکتا ریتا کسی جنگل میں کہ پیاسا اسے پانی سمجھے، یہاں تک جب اس کے پاس آیا تو اسے کچھ نہ پایا (ف۹۰) اور اللہ کو اپنے قریب پایا تو اس نے اس کا حساب پورا بھردیا، اور اللہ جلد حساب کرلیتا ہے (ف۹۱)
40یا جیسے اندھیریاں کسی کنڈے کے (گہرائی والے) دریا میں (ف۹۲) اس کے اوپر موج مو ج کے اوپر اور موج اس کے اوپر بادل، اندھیرے ہیں ایک پر ایک (ف۹۳) جب اپنا ہاتھ نکالے تو سوجھائی دیتا معلوم نہ ہو (ف۹۴) اور جسے اللہ نور نہ دے اس کے لیے کہیں نور نہیں (ف۹۵)
41کیا تم نے نہ دیکھا کہ اللہ کی تسبیح کرتے ہیں جو کوئی آسمانوں اور زمین میں ہیں اور پرندے (ف۹۶) پر پھیلائے سب نے جان رکھی ہے اپنی نماز اور اپنی تسبیح، اور اللہ ان کے کاموں کو جانتا ہے،
42اور اللہ ہی کے لیے ہے سلطنت آسمانوں اور زمین کی اور اللہ ہی کی طرف پھر جانا،
43کیا تو نے نہ دیکھا کہ اللہ نرم نرم چلاتا ہے بادل کو (ف۹۷) پھر انہیں آپس میں مِلاتا ہے (ف۹۸) پھر انہیں تہہ پر تہہ کردیتا ہے تو تُو دیکھے کہ اس کے بیچ میں سے مینہ نکلتا ہے اور اتارتا ہے آسمان سے اس میں جو برف کے پہاڑ ہیں ان میں سے کچھ اولے (ف۹۹) پھر ڈالنا ہے انہیں جس پر چاہے (ف۱۰۰) اور پھیردیتا ہے انہیں جس سے چاہے (ف۱۰۱) قریب ہے کہ اس کی بجلی کی چمک آنکھ لے جائے (ف۱۰۲)
44اللہ بدلی کرتا ہے رات اور دن کی (ف۱۰۳) بیشک اس میں سمجھنے کا مقام ہے نگاہ والوں کو،
45اور اللہ نے زمین پر ہر چلنے والا پانی سے بنایا (ف۱۰۴) تو ان میں کوئی اپنے پیٹ پر چلتا ہے (ف۱۰۵) اور ان میں کوئی دو پاؤں پر چلتا ہے (ف۱۰۶) اور ان میں کوئی چار پاؤں پر چلتا ہے (ف۱۰۷) اللہ بناتا ہے جو چاہے، بیشک اللہ سب کچھ کرسکتا ہے،
46بیشک ہم نے اتاریں صاف بیان کرنے والی آیتیں (ف۱۰۸) اور اللہ جسے چاہے سیدھی راہ دکھائے (ف۱۰۹)
47اور کہتے ہیں ہم ایمان لائے اللہ اور رسول پر اور حکم مانا پھر کچھ ان میں کے اس کے بعد پھر جاتے ہیں (ف۱۱۰) اور وہ مسلمان نہیں (ف۱۱۱)
48اور جب بلائے جائیں اللہ اور اس کے رسول کی طرف کہ رسول ان میں فیصلہ فرمائے تو جبھی ان کا ایک فریق منہ پھیر جاتا ہے،
49اور اگر ان میں ڈگری ہو (ان کے حق میں فیصلہ ہو) تو اس کی طرف آئیں مانتے ہوئے (ف۱۱۲)
50کیا ان کے دلوں میں بیماری ہے (ف۱۱۳) یا شک رکھتے ہیں (ف۱۱۴) کیا یہ ڈرتے ہیں کہ اللہ و رسول ان پر ظلم کریں گے (ف۱۱۵) بلکہ خود ہی ظالم ہیں،
51مسلمانوں کی بات تو یہی ہے (ف۱۱۶) جب اللہ اور رسول کی طرف بلائے جائیں کہ رسول ان میں فیصلہ فرمائے کہ عرض کریں ہم نے سنا اور حکم مانا او ریہی لوگ مراد کو پہنچے،
52اور جو حکم مانے اللہ اور اس کے رسول کا اور اللہ سے ڈرے اور پرہیزگاری کرے تو یہی لوگ کامیاب ہیں،
53اور انہوں نے (ف۱۱۷) اللہ کی قسم کھائی اپنے حلف میں حد کی کوشش سے کہ اگر تم انہیں حکم دو گے تو وہ ضرور جہاد کو نکلیں گے تم فرماؤ قسمیں نہ کھاؤ (ف۱۱۸) موافق شرع حکم برداری چاہیے، اللہ جانتا ہے جو تم کرتے ہو (ف۱۱۹)
54تم فرماؤ حکم مانو اللہ کا اور حکم مانو رسول کا (ف۱۲۰) پھر اگر تم منہ پھیرو (ف۱۲۱) تو رسول کے ذمہ وہی ہے جس اس پر لازم کیا گیا (ف۱۲۲) اور تم پر وہ ہے جس کا بوجھ تم پر رکھا گیا (ف۱۲۳) اور اگر رسول کی فرمانبرداری کرو گے راہ پاؤ گے، اور رسول کے ذمہ نہیں مگر صاف پہنچا دینا (ف۱۲۴)
55اللہ نے وعدہ دیا ان کو جو تم میں سے ایمان لائے اور اچھے کام کیے (ف۱۲۵) کہ ضرور انہیں زمین میں خلافت دے گا (ف۱۲۶) جیسی ان سے پہلوں کو دی (ف۱۲۷) اور ضرور ان کے لیے جمادے گا ان کا وہ دین جو ان کے لیے پسند فرمایا ہے (ف۱۲۸) اور ضرور ان کے اگلے خوف کو امن سے بدل دے گا (ف۱۲۹) میری عبادت کریں میرا شریک کسی کو نہ ٹھہرائیں، اور جو اس کے بعد ناشکری کرے تو وہی لوگ بے حکم ہیں،
56اور نماز برپا رکھو اور زکوٰة دو اور رسول کی فرمانبرداری کرو اس امید پر کہ تم پر رحم ہو،
57ہرگز کافروں کو خیال نہ کرنا کہ وہ کہیں ہمارے قابو سے نکل جائیں زمین میں اور ان کا ٹھکانا آ گ ہے، اور ضرور کیا ہی برا انجام،
58اے ایمان والو! چاہیے کہ تم سے اذن لیں تمہارے ہاتھ کے مال غلام (ف۱۳۰) اور جو تم میں ابھی جوانی کو نہ پہنچے (ف۱۳۱) تین وقت (ف۱۳۲) نمازِ صبح سے پہلے (ف۱۳۳) اور جب تم اپنے کپڑے اتار رکھتے ہو دوپہر کو (ف۱۳۴) اور نماز عشاء کے بعد (ف۱۳۵) یہ تین وقت تمہاری شرم کے ہیں (ف۱۳۶) ان تین کے بعد کچھ گناہ نہیں تم پر نہ ان پر (ف۱۳۷) آمدورفت رکھتے ہیں تمہارے یہاں ایک دوسرے کے پاس (ف۱۳۸) اللہ یونہی بیان کرتا ہے تمہارے لیے آیتیں، اور اللہ علم و حکمت والا ہے،
59اور جب تم میں لڑکے (ف۱۳۹) جوانی کو پہنچ جائیں تو وہ بھی اذن مانگیں (ف۱۴۰) جیسے ان کے اگلوں (ف۱۴۱) نے اذن مانگا، اللہ یونہی بیان فرماتا ہے تم سے اپنی آیتیں، اور اللہ علم و حکمت والا ہے،
60اور بوڑھی خانہ نشین عورتیں (ف۱۴۲) جنہیں نکاح کی آرزو نہیں ان پر کچھ گناہ نہیں کہ اپنے بالائی کپڑے اتار رکھیں جب کہ سنگھار نہ چمکائیں (ف۱۴۳) اور ان سے بھی بچنا (ف۱۴۴) ان کے لیے اور بہتر ہے، ور اللہ سنتا جانتا ہے،
61نہ اندھے پر تنگی اور نہ لنگڑے پر مضائقہ اور نہ بیمار پر روک اور نہ تم میں کسی پر کہ کھاؤ اپنی اولاد کے گھر (ف۱۴۶) یا اپنے باپ کے گھر یا اپنی ماں کے گھر یا اپنے بھائیوں کے یہاں یا اپنی بہنوں کے گھر ے یا اپنے چچاؤں کے یہاں یا اپنی پھپیوں کے گھر یا اپنے ماموؤں کے یہاں یا اپنی خالاؤں کے گھر یا جہاں کی کنجیاں تمہارے قبضہ میں ہیں (ف۱۴۷) یا اپنے دوست کے یہاں تم پر کوئی الزام نہیں کہ مل کر کھاؤ یا الگ الگ (ف۱۴۰) پھر جب کسی گھر میں جاؤ تو اپنوں کو سلام کرو (ف۱۵۰) ملتے وقت کی اچھی دعا اللہ کے پاس سے مبارک پاکیزہ، اللہ یونہی بیان فرماتا ہے تم سے آیتیں کہ تمہیں سمجھ ہو،
62ایمان والے تو وہی ہیں جو اللہ اور اس کے رسول پر یقین لائے اور جب رسول کے پاس کسی ایسے کام میں حاضر ہوئے ہوں جس کے لیے جمع کیے گئے ہوں (ف۱۵۱) تو نہ جائیں جب تک ان سے اجازت نہ لے لیں وہ جو تم سے اجازت مانگتے ہیں وہی ہیں جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لاتے ہیں (ف۱۵۲) پھر جب وہ تم سے اجازت مانگیں اپنے کسی کام کے لیے تو ان میں جسے تم چاہو اجازت دے دو اور ان کے لیے اللہ سے معافی مانگو (ف۱۵۳) بیشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے،
63رسول کے پکارنے کو آپس میں ایسا نہ ٹھہرالو جیسا تم میں ایک دوسرے کو پکارتا ہے (ف۱۵۴) بیشک اللہ جانتا ہے جو تم میں چپکے نکل جاتے ہیں کسی چیز کی آڑ لے کر (ف۱۵۵) تو ڈریں وہ جو رسول کے حکم کے خلاف کرتے ہیں کہ انہیں کوئی فتنہ پہنچے (ف۱۵۶) یا ان پر دردناک عذاب پڑے (ف۱۵۷)
64سن لو ! بیشک اللہ ہی کا ہے جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے، بیشک وہ جانتا ہے جس حال پر تم ہو (ف۱۵۸) اور اس دن کو جس میں اس کی طرف پھیرے جائیں گے (ف۱۵۹) تو وہ انہیں بتادے گا جو کچھ انہوں نے کیا، اور اللہ سب کچھ جانتا ہے، (ف۱۶۰)
Chapter 25 (Sura 25)
1بڑی برکت والا ہے وہ کہ جس نے اتارا قرآن اپنے بندہ پر (ف۲) جو سارے جہان کو ڈر سنانے والا ہو (ف۳)
2وہ جس کے لیے ہے آسمانوں اور زمین کی بادشاہت اور اس نے نہ اختیار فرمایا بچہ (ف۴) اور اس کی سلطنت میں کوئی ساجھی نہیں (ف۵) اس نے ہر چیز پیدا کرکے ٹھیک اندازہ پر رکھی،
3اور لوگوں نے اس کے سوا اور خدا ٹھہرالیے (ف۶) کہ وہ کچھ نہیں بناتے اور خود پیدا کیے گئے ہیں اور خود اپنی جانوں کے برے بھلے کے مالک نہیں اور نہ مرنے کا اختیار نہ جینے کا نہ اٹھنے کا،
4اور کافر بولے (ف۷) یہ تو نہیں مگر ایک بہتان جو انہوں نے بنالیا ہے (ف۸) اور اس پر اور لوگوں نے (ف۹) انہیں مدد دی ہے بیشک وہ (ف۱۰) ظلم اور جھوٹ پر آئے،
5اور بولے (ف۱۱) اگلوں کی کہانیاں ہیں جو انہوں نے (ف۱۲) لکھ لی ہیں تو وہ ان پر صبح و شام پڑھی جاتی ہیں،
6تم فرماؤ اسے تو اس نے اتارا ہے جو آسمانوں اور زمین کی ہر بات جانتا ہے (ف۱۳) بیشک وہ بخشنے والا مہربان ہے (ف۱۴)
7اور بولے (ف۱۵) اور رسول کو کیا ہوا کھانا کھاتا ہے اور بازاروں میں چلتا ہے (ف۹۱۶ کیوں نہ اتارا گیا ان کے ساتھ کوئی فرشتہ کہ ان کے ساتھ ڈر سناتا (ف۱۷)
8یا غیب سے انہیں کوئی خزانہ مل جاتا یا ان کا کوئی باغ ہوتا جس میں سے کھاتے (ف۱۸) اور ظالم بولے (ف۱۹) تم تو پیروی نہیں کرتے مگر ایک ایسے مرد کی جس پر جادو ہوا (ف۲۰)
9اے محبوب دیکھو کیسی کہاوتیں تمہارے لیے بنارہے ہیں تو گمراہ ہوئے کہ اب کوئی راہ نہیں پاتے،
10بڑی برکت والا ہے وہ کہ اگر چاہے تو تمہارے لیے بہت بہتر اس سے کردے (ف۲۱) جنتیں جن کے نیچے نہریں بہیں اور کرے گا تمہارے لیے اونچے اونچے محل،
11بلکہ یہ تو قیامت کو جھٹلاتے ہیں، اور جو قیامت کو جھٹلائے ہم نے اس کے لیے تیار کر رکھی ہے بھڑکتی ہوئی آگ،
12جب وہ انہیں دور جگہ سے دیکھے گی (ف۲۲) تو سنیں گے اس کا جوش مارنا اور چنگھاڑنا،
13اور جب اس کی کسی تنگ جگہ میں ڈالے جائیں گے (ف۲۳) زنجیروں میں جکڑے ہوئے (ف۲۴) تو وہاں موت مانگیں گے (ف۲۵)
14فرمایا جائے گا آج ایک موت نہ مانگو اور بہت سی موتیں مانگو (ف۲۶)
15تم فرماؤ کیا یہ (ف۲۷) بھلا یا وہ ہمیشگی کے باغ جس کا وعدہ ڈر والوں کو ہے، وہ ان کا صلہ اور انجام ہے،
16ان کے لیے وہاں من مانی مرادیں ہیں جن میں ہمیشہ رہیں گے، تمہارے رب کے ذمہ وعدہ ہے مانگا ہوا، ف۲۸)
17اور جس دن اکٹھا کرے گا انہیں (ف۲۹) اور جن کوا لله کے سوا پوجتے ہیں (ف۳۰) پھر ان معبودو ں سے فرمائے گا کیا تم نے گمراہ کردیے یہ میرے بندے یا یہ خود ہی راہ بھولے (ف۳۱)
18وہ عرض کریں گے پاکی ہے تجھ کو (ف۳۲) ہمیں سزاوار (حق) نہ تھا کہ تیرے سوا کسی اور کو مولیٰ بنائیں (ف۳۳) لیکن تو نے انہیں اور ان کے باپ داداؤں کو برتنے دیا (ف۳۴) یہاں تک کہ وہ تیری یاد بھول گئے اور یہ لوگ تھے ہی ہلاک ہونے والے (ف۳۵)
19تو اب معبودوں نے تمہاری بات جھٹلادی تو اب تم نہ عذاب پھیرسکو نہ اپنی مدد کرسکو اور تم میں جو ظالم ہے ہم اسے بڑا عذاب چکھائیں گے،
20اور ہم نے تم سے پہلے جتنے رسول بھیجے سب ایسے ہی تھے کھانا کھاتے اور بازاروں میں چلتے (ف۳۶) اور ہم نے تم میں ایک کو دوسرے کی جانچ کیا ہے (ف۳۷) اور اے لوگو! کیا تم صبر کرو گے (ف۳۸) اور اے محبوب! تمہارا رب دیکھتا ہے (ف۲۹)
21اور بولے وہ جو (ف۴۰) ہمارے ملنے کی امید نہیں رکھتے ہم پر فرشتے کیوں نہ اتارے (ف۴۱) یا ہم اپنے رب کو دیکھتے (ف۴۲) بیشک اپنے جی میں بہت ہی اونچی کھینچی (سرکشی کی) اور بڑی سرکشی پر آئے (ف۴۳)
22جس دن فرشتوں کو دیکھیں گے (ف۴۴) وہ دن مجرموں کی کوئی خوشی کا نہ ہوگا (ف۴۵) اور کہیں گے الٰہی ہم میں ان میں کوئی آڑ کردے رکی ہوئی (ف۴۶)
23اور جو کچھ انہوں نے کام کیے تھے (ف۴۷) ہم نے قصد فرماکر انہیں باریک باریک غبار، کے بکھرے ہوئے ذرے کردیا کہ روزن کی دھوپ میں نظر آتے ہیں (ف۴۸)
24جنت والوں کا اس دن اچھا ٹھکانا (ف۴۹) اور حساب کے دوپہر کے بعد اچھی آرام کی جگہ،
25اور جس دن پھٹ جائے گا آسمان بادلوں سے اور فرشتے اتارے جائیں گے پوری طرح (ف۵۰)
26اس دن سچی بادشاہی رحمن کی ہے، اور وہ دن کافروں پر سخت ہے (ف۵۱)
27اور جس دن ظالم اپنے ہاتھ چبا چبا لے گا (ف۵۲) کہ ہائے کسی طرح سے میں نے رسول کے ساتھ راہ لی ہوتی، (ف۵۳)
28وائے خرابی میری ہائے کسی طرح میں نے فلانے کو دوست نہ بنایا ہوتا،
29بیشک اس نے مجھے بہکادیا میرے پاس آئی ہوئی نصیحت سے (ف۵۴) اور شیطان آدمی کو بے مدد چھوڑ دیتا ہے (ف۵۵)
30اور رسول نے عرض کی کہ اے میرے رب! میری قوم نے اس قرآن کو چھوڑنے کے قابل ٹھہرایا (ف۵۶)
31اور اسی طرح ہم نے ہر نبی کے لیے دشمن بنادیے تھے مجرم لوگ (ف۵۷) اور تمہارا رب کافی ہے ہدایت کرنے اور مدد دینے کو،
32اور کافر بولے قرآن ان پر ایک ساتھ کیوں نہ اتار دیا (ف۵۸) ہم نے یونہی بتدریج سے اتارا ہے کہ اس سے تمہارا دل مضبوط کریں (ف۵۹) اور ہم نے اسے ٹھہر ٹھہر کر پڑھا (ف۶۰)
33اور وہ کوئی کہاوت تمہارے پاس نہ لائیں گے (ف۶۱) مگر ہم حق اور اس سے بہتر بیان لے آئیں گے،
34وہ جو جہنم کی طرف ہانکے جائیں گے اپنے منہ کے بل ان کا ٹھکانا سب سے برا (ف۶۲) اور وہ سب سے گمراہ،
35اور بیشک ہم نے موسیٰ کو کتاب عطا فرمائی اور اس کے بھائی ہارون کو وزیر کیا،
36تو ہم نے فرمایا تم دونوں جاؤ اس قوم کی طرف جس نے ہماری آیتیں جھٹلائیں (ف۶۳) پھر ہم نے انہیں تباہ کرکے ہلاک کردیا،
37اور نوح کی قوم کو (ف۶۴) جب انہوں نے رسولوں کو جھٹلایا (ف۶۵) ہم نے ان کو ڈبو دیا اور انہیں لوگوں کے لیے نشانی کردیا (ف۶۶) اور ہم نے ظالموں کے لیے دردناک عذاب تیار کر رکھا ہے،
38اور عاد اور ثمود (ف۶۷) اور کنوئیں والوں کو (ف۶۸) اور ان کے بیچ میں بہت سی سنگتیں (قومیں) (ف۶۹)
39اور ہم نے سب سے مثالیں بیان فرمائیں (ف۷۰) اور سب کو تباہ کرکے مٹادیا،
40اور ضرور یہ (ف۷۱) ہو آئے ہیں اس بستی پر جس پر برا برساؤ برسا تھا (ف۷۲) تو کیا یہ اسے دیکھتے نہ تھے (ف۷۳) بلکہ انہیں جی اٹھنے کی امید تھی ہی نہیں (ف۷۴)
41اور جب تمہیں دیکھتے ہیں تو تمہیں نہیں ٹھہراتے مگر ٹھٹھا (ف۷۵) کیا یہ ہیں جن کو اللہ نے رسول بناکر بھیجا،
42قریب تھا کہ یہ ہمیں ہمارے خداؤں سے بہکادیں اگر ہم ان پر صبر نہ کرتے (ف۷۶) اور اب جانا چاہتے ہیں جس دن عذاب دیکھیں گے (ف۷۷) کہ کون گمراہ تھا (ف۷۸)
43کیا تم نے اسے دیکھا جس نے اپنی جی کی خواہش کو اپنا خدا بنالیا (ف۷۹) تو کیا تم اس کی نگہبانی کا ذمہ لو گے (ف۸۰)
44یا یہ سمجھتے ہو کہ ان میں بہت کچھ سنتے یا سمجھتے ہیں (ف۸۱) وہ تو نہیں مگر جیسے چوپائے بلکہ ان سے بھی بدتر گمراہ (ف۸۲)
45اے محبوب! کیا تم نے اپنے رب کو نہ دیکھا (ف۸۳) کہ کیسا پھیلا سایہ (ف۸۴) اور اگر چاہتا تو اسے ٹھہرایا ہوا کردیتا (ف۸۵) پھر ہم نے سورج کو اس پر دلیل کیا،
46پھر ہم نے آہستہ آہستہ اسے اپنی طرف سمیٹا (ف۸۶)
47اور وہی ہے جس نے رات کو تمہارے لیے پردہ کیا اور نیند کو آرام اور دن بنایا اٹھنے کے لیے (ف۸۷)
48اور وہی ہے جس نے ہوائیں بھیجیں اپنی رحمت کے آگے مژدہ سنائی ہوئی (ف۸۸) اور ہم نے آسمان سے پانی اتارا پاک کرنے والا،
49تاکہ ہم ا سسے زندہ کریں کسی مردہ شہر کو (ف۸۹) اور اسے پلائیں اپنے بنائے ہوئے بہت سے چوپائے اور آدمیوں کو،
50اور بیشک ہم نے ان میں پانی کے پھیرے رکھے (ف۹۰) کہ وہ دھیان کریں (ف۹۱) تو بہت لوگوں نے نہ مانا مگر ناشکری کرنا،
51اور ہم چاہتے تو ہر بستی میں ایک ڈر سنانے والا بھیجتے (ف۹۲)
52تو کافروں کا کہا نہ مان اور اس قرآن سے ان پر جہاد کر بڑا جہاد،
53اور وہی ہے جس نے ملے ہوئے رواں کیے دو سمندر یہ میٹھا ہے نہایت شیریں اور یہ کھاری ہے نہایت تلخ اور ان کے بیچ میں پردہ رکھا اور روکی ہوئی آڑ (ف۹۳)
54اور وہی ہے جس نے پانی سے (ف۹۴) بنایا آدمی پھر اس کے رشتے اور سسرال مقرر کی (ف۹۵) اور تمہارا رب قدرت والا ہے (ف۹۶)
55اور اللہ کے سوا ایسوں کو پوجتے ہیں (ف۹۷) جو ان کا بھلا برا کچھ نہ کریں اور کافر اپنے رب کے مقابل شیطان کو مدد دیتا ہے (ف۹۸)
56اور ہم نے تمہیں نہ بھیجا مگر (ف۹۹) خوشی اور (ف۱۰۰) ڈر سناتا،
57تم فرماؤ میں اس (ف۱۰۱) پر تم سے کچھ اجرت نہیں مانگتا مگر جو چاہے کہ اپنے رب کی طرف راہ لے، (ف۱۰۲)
58اور بھروسہ کرو اس زندہ پر جو کبھی نہ مرے گا (ف۱۰۳) اور اسے سراہتے ہوئے اس کی پاکی بولو (ف۱۰۴) اور وہی کافی ہے اپنے بندوں کے گناہوں پر خبردار (ف۱۰۵)
59جس نے آسمان اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے چھ دن میں بنائے (ف۱۰۶) پھر عرش پر استواء فرمایا جیسا کہ اس کی شان کے لائق ہے (ف۱۰۷) وہ بڑی مہر والا تو کسی جاننے والے سے اس کی تعریف پوچھ (ف۱۰۸)
60اور جب ان سے کہا جائے (ف۱۰۹) رحمن کو سجدہ کرو کہتے ہیں رحمن کیا ہے، کیا ہم سجدہ کرلیں جسے تم کہو (ف۱۱۰) اور اس حکم نے انہیں اور بدکنا بڑھایا (ف۱۱۱) السجدة ۔۷
61بڑی برکت والا ہے وہ جس نے آسمان میں برج بنائے (ف۱۱۲) اور ان میں چراغ رکھا (ف۱۱۳) اور چمکتا چاند،
62اور وہی ہے جس نے رات اور دن کی بدلی رکھی (ف۱۱۴) اس کے لیے جو دھیان کرنا چاہے یا شکر کا ارادہ کرے،
63اور رحمن کے وہ بندے کہ زمین پر آہستہ چلتے ہیں (ف۱۱۵) اور جب جاہل ان سے بات کرتے ہیں (ف۱۱۶) تو کہتے ہیں بس سلام (ف۱۱۷)
64اور وہ جو رات کاٹتے ہیں اپنے رب کے لیے سجدے اور قیام میں (ف۱۱۸)
65اور وہ جو عرض کرتے ہیں اے ہمارے رب! ہم سے پھیر دے جہنم کا عذاب، بیشک اس کا عذاب گلے کا غل (پھندا) ہے (ف۱۱۹)
66بیشک وہ بہت ہی بری ٹھہرنے کی جگہ ہے،
67اور وہ کہ جب خرچ کرتے ہیں نہ حد سے بڑھیں اور نہ تنگی کریں (ف۱۲۰) اور ان دونوں کے بیچ اعتدال پر رہیں (ف۱۲۱)
68اور وہ جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پوجتے (ف۱۲۲) اور اس جان کو جس کی اللہ نے حرمت رکھی (ف۱۲۳) ناحق نہیں مارتے اور بدکاری نہیں کرتے (ف۱۲۴) اور جو یہ کام کرے وہ سزا پائے گا،
69بڑھایا جائے گا اس پر عذابِ قیامت کے دن (ف۱۲۵) اور ہمیشہ اس میں ذلت سے رہے گا،
70مگر جو توبہ کرے (ف۱۲۶) اور ایمان لائے (ف۱۲۷) اور اچھا کام کرے (ف۱۲۷) اور اچھا کام کرے (ف۱۲۸) تو ایسوں کی برائیوں کو اللہ بھلائیوں سے بدل دے گا (ف۱۲۹) اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے،
71اور جو توبہ کرے اور اچھا کام کرے تو وہ اللہ کی طرف رجوع لایا جیسی چاہیے تھی،
72اور جو جھوٹی گواہی نہیں دیتے (ف۱۳۰) اور جب بیہودہ پر گذرتے ہیں اپنی عزت سنبھالے گزر جاتے ہیں، (ف۱۳۱)
73اور وہ کہ جب کہ انہیں ان کے رب کی آیتیں یاد د لائی جائیں تو ان پر (ف۱۳۲) بہرے اندھے ہوکر نہیں گرتے (ف۱۳۳)
74اور وہ جو عرض کرتے ہیں، اے ہمارے رب! ہمیں دے ہماری بیبیوں اور اولاد سے آنکھوں کی ٹھنڈک (ف۱۳۴) اور ہمیں پرہیزگاروں کا پیشوا بنا (ف۱۳۵)
75ان کو جنت کا سب سے اونچا بالا خانہ انعام ملے گا بدلہ ان کے صبر کا اور وہاں مجرے اور سلام کے ساتھ ان کی پیشوائی ہوگی (ف۱۳۶)
76ہمیشہ اس میں رہیں گے، کیا ہی اچھی ٹھہرنے اور بسنے کی جگہ،
77تم فرماؤ (ف۱۳۷) تمہاری کچھ قدر نہیں میرے رب کے یہاں اگر تم اسے نہ پوجو تو تم نے تو جھٹلایا (ف۱۳۸) تو اب ہوگا وہ عذاب کہ لپٹ رہے گا (ف۱۳۹)
Chapter 26 (Sura 26)
1طٰسم
2یہ آیتیں ہیں روشن کتا ب کی (ف۲)
3کہیں تم اپنی جان پر کھیل جاؤ گے ان کے غم میں کہ وہ ایمان نہیں لائے (ف۳)
4اگر ہم چاہیں تو آسمان سے ان پر کوئی نشانی اتاریں کہ ان کے اونچے اونچے اس کے حضور جھکے رہ جائیں (ف۴)
5اور نہیں آتی ان کے پاس رحمٰان کی طرف سے کوئی نئی نصیحت مگر اس سے منہ پھیر لیتے ہیں (ف۵)
6تو بیشک انہوں نے جھٹلایا تو اب ان پر آیا چاہتی ہیں خبریں ان کے ٹھٹھے کی (ف۶)
7کیا انہوں نے زمین کو نہ دیکھا ہم نے اس میں کتنے عزت والے جوڑے اگائے (ف۷)
8بیشک اس میں ضرور نشانی ہے (ف۸) اور ان کے اکثر ایمان لانے والے نہیں،
9اور بیشک تمہارا رب ضرور وہی عزت والا مہربان ہے (ف۹)
10اور یاد کرو جب تمہارے رب نے موسیٰ کو ندا فرمائی کہ ظالم لوگوں کے پاس جا،
11جو فرعون کی قوم ہے (ف۱۰) کیا وہ نہ ڈریں گے (ف۱۱)
12عرض کی کہ اے میرے رب میں ڈرتا ہوں کہ مجھے جھٹلا ئیں گے،
13اور میرا سینہ تنگی کرتا ہے (ف۱۲) اور میری زبان نہیں چلتی (ف۱۳) تو توُ ہا رون کو بھی رسول کر، (ف۱۴)
14اور ان کا مجھ پر ایک الزام ہے (ف۱۵) تو میں ڈرتا ہو ں کہیں مجھے (ف۱۶) کر دیں،
15فرما یا یوں نہیں (ف ۱۷) تم دو نوں میری آئتیں لے کر جا ؤ ہم تمھا رے ساتھ سنتے ہیں (ف۱۸)
16تو فرعون کے پاس جاؤ پھر اس سے کہو ہم دونو ں اسکے رسل ہیں جو رب ہے سارے جہا ں کا،
17کہ تو ہما رے ساتھ بنی اسرائیل کو چھوڑ دے (ف۱۹)
18بو لا کیا ہم نے تمھیں اپنے یہاں بچپن میں نہ پالا اور تم نے ہما رے یہا ں اپنی عمر کے کئی برس گزارے، ف۲۰)
19اور تم نے کیا اپنا وہ کام جو تم نے کیا (ف۲۱) اور تم نا شکر تھے (ف۲۲)
20موسٰی نے فر ما یا میں نے وہ کام کیا جب کہ مجھے راہ کی خبر نہ تھی (ف۲۳)
21تو میں تمھا رے یہا ں سے نکل گیا جب کے تم سے ڈرا (ف۲۴) تو میرے رب نے مجھے حکم عطا فرمایا (ف۲۵) اور مجھے پیغمبروں سے کیا،
22اور یہ کوئی نعمت ہے جس کا تو مجھ پر احسان جتاتا ہے کہ تو نے غَلام بناکر رکھے بنی اسرائیل (ف۲۶)
23فرعون بولا اور سارے جہان کا رب کیا ہے (ف۲۷)
24موسیٰ نے فرمایا رب آسمانوں اور زمین کا اور جو کچھ ان کے درمیان میں ہے، اگر تمہیں یقین ہو (ف۲۸)
25اپنے آس پاس والوں سے بولا کیا تم غور سے سنتے نہیں (ف۲۹)
26موسیٰ نے فرمایا رب تمہارا اور تمہارے اگلے باپ داداؤں کا (ف۳۰)
27بولا تمہارے یہ رسول جو تمہاری طرف بھیجے گئے ہیں ضرور عقل نہیں رکھتے (ف۳۱)
28موسیٰ نے فرمایا رب پورب (مشرق) اور پچھم(مغرب) کا اور جو کچھ ان کے درمیان ہے (ف۳۲) اگر تمہیں عقل ہو (ف۳۳)
29بولا اگر تم نے میرے سوا کسی اور کو خدا ٹھہرایا تو میں ضرور تمہیں قید کردوں گا (ف۳۴)
30فرمایا کیا اگرچہ میں تیرے پاس کوئی روشن چیز لاؤں (ف۳۵)
31کہا تو لاؤ اگر سچے ہو،
32تو موسیٰ نے اپنا عصا ڈال دیا جبھی وہ صریح اژدہا ہوگیا (ف۳۶)
33اور اپنا ہاتھ (ف۳۷) نکالا تو جبھی وہ دیکھنے والوں کی نگاہ میں جگمگانے لگا (ف۳۸)
34بولا اپنے گرد کے سرداروں سے کہ بیشک یہ دانا جادوگر ہیں،
35چاہتے ہیں، کہ تمہیں تمہارے ملک سے نکال دیں اپنے جادو کے زور سے، تب تمہارا کیا مشورہ ہے (ف۳۹)
36وہ بولے انہیں ان کے بھائی کو ٹھہرائے رہو اور شہروں میں جمع کرنے والے بھیجو،
37کہ وہ تیرے پاس لے آئیں ہر بڑے جادوگر دانا کو (ف۴۰)
38تو جمع کیے گئے جادوگر ایک مقرر دن کے وعدے پر (ف۴۱)
39اور لوگوں سے کہا گیا کیا تم جمع ہوگئے (ف۴۲)
40شاید ہم ان جادوگروں ہی کی پیروی کریں اگر یہ غالب آئیں (ف۴۳)
41پھر جب جادوگر آئے فرعون سے بولے کیا ہمیں کچھ مزدوری ملے گی اگر ہم غالب آئے،
42بولا ہاں اور اس وقت تم میرے مقرب ہوجاؤ گے (ف۴۴)
43موسیٰ نے ان سے فرمایا ڈالو جو تمہیں ڈالنا ہے (ف۴۵)
44تو انہوں نے اپنی رسیاں اور لاٹھیاں ڈالیں اور بولے فرعون کی عزت کی قسم بیشک ہماری ہی جیت ہے، (ف۴۶)
45تو موسیٰ نے اپنا عصا ڈالا جبھی وہ ان کی بناوٹوں کو نگلنے لگا (ف۴۷)
46اب سجدہ میں گرے،
47جادوگر، بولے ہم ایمان لائے اس پر جو سارے جہان کا رب ہے،
48جو موسیٰ اور ہارون کا رب ہے،
49فرعون بولا کیا تم اس پر ایمان لائے قبل اس کے کہ میں تمہیں اجازت دوں، بیشک وہ تمہارا بڑا ہے جس نے تمہیں جادو سکھایا (ف۴۸) تو اب جاننا چاہتے ہو (ف۴۹) مجھے قسم ہے! بیشک میں تمہارے ہاتھ اور دوسری طرف کے پاؤں کاٹوں گا اور تم سب کو سولی دوں گا (ف۵۰)
50وہ بولے کچھ نقصان نہیں (ف۵۱) ہم اپنے رب کی طرف پلٹنے والے ہیں (ف۵۲)
51ہمیں طمع ہے کہ ہمارا رب ہماری خطائیں بخش دے اس پر کہ سب سے پہلے ایمان لائے (ف۵۳)
52اور ہم نے موسٰی کو وحی بھیجی کہ راتوں را ت میرے بندو ں کو (ف ۵۴) لے نکل بیشک تمھارا پیچھا ہو نا ہے، ف۵۵)
53اب فرعون نے شہروں میں جمع کرنے والے بھیجے (ف۵۶)
54کہ یہ لوگ ایک تھوڑی جماعت ہیں،
55اور بیشک ہم سب کا دل جلاتے ہیں (ف۵۷)
56اور بیشک ہم سب چوکنے ہیں (ف۵۸)
57تو ہم نے انہیں (ف۵۹) باہر نکالا باغوں اور چشموں،
58اور خزانوں اور عمدہ مکانوں سے،
59ہم نے ایسا ہی کیا اور ان کا وارث کردیا بنی اسرائیل کو (ف۶۰)
60تو فرعونیوں نے ان کا تعاقب کیا دن نکلے،
61پھر جب آمنا سامنا ہوا دونوں گروہوں کا (ف۶۱) موسیٰ والوں نے کہا ہم کو انہوں نے آلیا (ف۶۲)
62موسیٰ نے فرمایا یوں نہیں (ف۶۳) بیشک میرا رب میرے ساتھ ہے وہ مجھے اب راہ دیتا ہے،
63تو ہم نے موسیٰ کو وحی فرمائی کہ دریا پر اپنا عصا مار (ف۶۴) تو جبھی دریا پھٹ گیا (ف۶۵) تو ہر حصہ ہوگیا جیسے بڑا پہاڑ (ف۶۶)
64اور وہاں قریب لائے ہم دوسروں کو (ف۶۷)
65اور ہم نے بچالیا موسیٰ اور اس کے سب ساتھ والوں کو (ف۶۸)
66پھر دوسروں کو ڈبو دیا (ف۶۹)
67بیشک اس میں ضرور نشانی ہے (ف۷۰) اور ان میں اکثر مسلمان نہ تھے (ف۷۱)
68اور بیشک تمہارا رب وہی عزت والا (ف۷۲) مہربان ہے (ف۷۳)
69اور ان پر پڑھو خبر ابراہیم کی (ف۷۴)
70جب اس نے اپنے باپ اور اپنی قوم سے فرمایا تم کیا پوجتے ہو (ف۷۵)
71بولے ہم بتوں کو پوجتے ہیں پھر ان کے سامنے آسن مارے رہتے ہیں،
72فرمایا کیا وہ تمہاری سنتے ہیں جب تم پکارو،
73یا تمہارا کچھ بھلا برا کرتے ہیں (ف۷۶)
74بولے بلکہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ایسا ہی کرتے پایا،
75فرمایا تو کیا تم دیکھتے ہو یہ جنہیں پوج رہے ہو،
76تم اور تمہارے اگلے باپ دادا (ف۷۷)
77بیشک وہ سب میرے دشمن ہیں (ف۷۸) مگر پروردگار عالم (ف۷۹)
78وہ جس نے مجھے پیدا کیا (ف۸۰) تو وہ مجھے راہ دے گا (ف۸۱)
79اور وہ جو مجھے کھلاتا اور پلاتا ہے (ف۸۲)
80اور جب میں بیمار ہوں تو وہی مجھے شفا دیتا ہے (ف۸۳)
81اور وہ مجھے وفات دے گا پھر مجھے زندہ کرے گا (ف۸۴)
82اور وہ جس کی مجھے آس لگی ہے کہ میری خطائیں قیامت کے دن بخشے گا (ف۸۵)
83اے میرے رب مجھے حکم عطا کر (ف۸۶) اور مجھے ان سے ملادے جو تیرے قرب خاص کے سزاوار ہیں (ف۸۷)
84اور میری سچی ناموری رکھ پچھلوں میں (ف۸۸)
85اور مجھے ان میں کر جو چین کے باغوں کے وارث ہیں (ف۸۹)
86اور میرے باپ کو بخش دے (ف۹۰) بیشک وہ گمراہ،
87اور مجھے رسوا نہ کرنا جس دن سب اٹھائے جائیں گے (ف۹۱)
88جس دن نہ مال کام آئے گا نہ بیٹے،
89مگر وہ جو اللہ کے حضور حاضر ہوا سلامت دل لے کر (ف۹۲)
90اور قریب لائی جائے گی جنت پرہیزگاروں کے لیے (ف۹۳)
91اور ظاہر کی جائے گی دوزخ گمراہوں کے لیے،
92اور ان سے کہا جائے گا (ف۹۴) کہاں ہیں وہ جن کو تم پوجتے تھے،
93اللہ کے سوا، کیا وہ تمہاری مدد کریں گے (ف۹۵) یا بدلہ لیں گے،
94تو اوندھا دیے گئے جہنم میں وہ اور سب گمراہ (ف۹۶)
95اور ابلیس کے لشکر سارے (ف۹۷)
96کہیں گے اور وہ اس میں باہم جھگڑے ہوں گے،
97خدا کی قسم بیشک ہم کھلی گمراہی میں تھے،
98جبکہ انہیں رب العالمین کے برابر ٹھہراتے تھے،
99اور ہمیں نہ بہکایا مگر مجرموں نے (ف۹۸)
100تو اب ہمارا کوئی سفارشی نہیں (ف۹۹)
101اور نہ کوئی غم خوار دوست (ف۱۰۰)
102تو کسی طرح ہمیں پھر جانا ہوتا (ف۱۰۱) کہ ہم مسلمان ہوجاتے،
103بیشک اس میں ضرور نشانی ہے، اور ان میں بہت ایمان والے نہ تھے،
104اور بیشک تمہارا رب وہی عزت والا مہربان ہے،
105نوح کی قوم نے پیغمبروں کو جھٹلایا (ف۱۰۲)
106جبکہ ان سے ان کے ہم قوم نوح نے کہا کیا تم ڈرتے نہیں (ف۱۰۳)
107بیشک میں تمہارے لیے اللہ کا بھیجا ہوا امین ہوں (ف۱۰۴)
108تو اللہ سے ڈرو اور میرا حکم مانو (ف۱۰۵)
109اور میں اس پر تم سے کچھ اجرت نہیں مانگتا میرا اجر تو اسی پر ہے جو سارے جہان کا رب ہے،
110تو اللہ سے ڈرو اور میرا حکم مانو،
111بولے کیا ہم تم پر ایمان لے آئیں اور تمہارے ساتھ کمینے ہو ےٴ ہیں (ف۱۰۶)
112فرمایا مجھے کیا خبر ان کے کام کیا ہیں (ف۱۰۷)
113ان کا حساب تو میرے رب ہی پر ہے (ف۱۰۸) اگر تمہیں حِس ہو (ف۱۰۹)
114اور میں مسلمانوں کو دور کرنے والا نہیں (ف۱۱۰)
115میں تو نہیں مگر صاف ڈر سنانے والا (ف۱۱۱)
116بولے اے نوح! اگر تم باز نہ آئے (ف۱۱۲) تو ضرور سنگسار کیے جاؤ گے (ف۱۱۳)
117عرض کی اے میرے رب میری قوم نے مجھے جھٹلایا (ف۱۱۴)
118تو مجھ میں اور ان میں پورا فیصلہ کردے اور مجھے اور میرے ساتھ والے مسلمانوں کو نجات دے (ف۱۱۵)
119تو ہم نے بچالیا اسے اور اس کے ساتھ والوں کو بھری ہوئی کشتی میں (ف۱۱۶)
120پھر اس کے بعد (ف۱۱۷) ہم نے باقیوں کو ڈبو دیا،
121بیشک اس میں ضرور نشانی ہے، اور ان میں اکثر مسلمان نہ تھے،
122اور بیشک تمہارا رب ہی عزت والا مہربان ہے،
123عاد نے رسولوں کو جھٹلایا (ف۱۱۸)
124جبکہ ان سے ان کے ہم قوم ہود نے فرمایا کیا تم ڈرتے نہیں،
125بیشک میں تمہارے لیے امانتدار رسول ہوں،
126تو اللہ سے ڈرو (ف۱۱۹) اور میرا حکم مانو،
127اور میں تم سے اس پر کچھ اجرت نہیں مانگتا، میرا اجر تو اسی پر ہے جو سارے جہان کا رب،
128کیا ہر بلندی پر ایک نشان بناتے ہو راہ گیروں سے ہنسنے کو (ف۱۲۰)
129اور مضبوط محل چنتے ہو اس امید پر کہ تم ہمیشہ رہوگے (ف۱۲۱)
130اور جب کسی پر گرفت کرتے ہو تو بڑی بیدردی سے گرفت کرتے ہو (ف۱۲۲)
131تو اللہ سے ڈرو اور میرا حکم مانو،
132اور اس سے ڈرو جس نے تمہاری مدد کی ان چیزوں سے کہ تمہیں معلوم ہیں (ف۱۲۳)
133تمہاری مدد کی چوپایوں اور بیٹوں،
134اور باغوں اور چشموں سے،
135بیشک مجھے تم پر ڈر ہے ایک بڑے دن کے عذاب کا (ف۱۲۴)
136بولے